• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلب نہیں ہمارا قلب مر گیا ہے !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
13083097_1044592685624078_3517745311466882834_n.jpg


ایک عربی محاورہ ہے :

"یا فرعون! من فرعنک، قال ما لقیت حدا یردّنی.... "
اے فرعون! تو کیسے اتنا جابر بن گیا؟ اس نے جواب دیا، کیونکہ کوئی مجھے روکنے والا نہیں...

Oh Pharoah! Who made you a tyrant? He replied , I couldn't find any one to stop me

یا اللہ! ہم بے بس ہیں، شامی بے بس ہیں بشار جیسے فرعون کے سامنے مگر تو تو زور آور ہے. تو رحم کر لے ان کی حالت زار پہ، ان کی آہ و بکا پہ، ان کے نالوں پہ، ان کے جلتے لاشوں پہ، ان سسکتے زندہ ڈھانچوں پہ، جن کی زندگیاں موت کی آہٹ سنتے گزر رہی ہیں. جو ہر کھٹکے، ہر گڑگڑاہٹ کو بشار یا روسی افواج کے جہازوں کی آواز سمجھ کر کپکپانے لگتے ہیں. یا اللہ! انہیں ان کے حوصلے سے زیادہ مت آزما. ہم جانتے ہیں انکی یہ آزمائشیں انہیں تیرے اور قریب کر رہی ہیں مگر یا اللہ یہ بے بس، بے کس، مجبور و لاچار ہیں. انکو بھی امن و سکون سے لبریز روشن دن اور امان بھری راتیں عنایت فرما اور بشار الاسد کے ساتھ ساتھ ان بےگناہوں پر ظلم ڈھانے والے ہر ظالم کو نیست و نابود کردے. یا اللہ! حلب کے باسی آپکی ایک مظر کرم کے منتظر ہیں انہیں مایوس مت لوٹائیے . آمین

یا الله ھم پر اتنا بوجھ نہ ڈال کہ ھم سہہ نہ سکیں. آمین یا رب العالین.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
حلب اور غضب


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

یقیناً ابلیس کے گھر میں شادی کا سماں ہو گا... شیطان کے پجاری روایتی رقص کے بھنگڑے ڈالتے ہوں گے... جلا کٹا مسلمان ایک بار پھر ان کے دسترخوان کی زینت ہے... وہ آج ہمارے لہو کا مشروب پی کر جھومتے جاتے ہوں گے... ان کی خون آشام فطرت کو تازہ شکاروں نے بہت کچھ تسکین بخشی ہو گی...

غزہ کی کلیوں کے بعد شام کے لاج دلارے اور اب حلب کے پھول پے درپے مسلے جا رہے ہیں... خون مسلم دھول مٹی سے بھی زیادہ ارزاں ہو چکا... ہم ہیں کہ کڑھتے ہیں، کلبلاتے ہیں اور ٹھنڈی آہ بھر کے رہ جاتے ہیں... ہماری مثال ایسے شخص کی سی ہے جو شکنجے میں کسا ہے، مگر اسے اذنِ فریاد بھی نہیں...

آپ ذرا آج کے حالات پر غور کیجیے... کچھ یوں لگتا ہے کہ اب انتہا ہو چکی ہے... معاملہ سوا سے سوا ہو چکا ہے... ظلم اپنی حدوں کو چھو چکا ہے... یوں لگتا ہے قدرت ہمیں آخری مہلت دے رہی ہے... یہ انتہائی الارمنگ لمحات ہیں... بیداری، اتحاد، تنظیم اور تحریک کے لیے آخری چانس ہے اور بالکل حتمی موقع ...

ان لمحوں میں سبھی کو اپنے گریبان میں جھانکنا ہو گا.. اپنی ذمہ داری کا احساس اور ادراک کرنا ہو گا... اپنے حصے کا چراغ جلانا ہو گا... ان حالات و واقعات کی ذمہ دار پوری امہ ہے... ذمہ دار صرف عوام بھی نہیں... محض حکمران بھی نہیں... تنہا عرب یا اکیلے عجم بھی نہیں... فقط علمائے کرام یا مشائخ عظام بھی نہیں... یہ ایک اجتماعی افتاد ہے جو اجتماعیت سے ہی ٹالی جا سکتی ہے...

ایک طرف لاشیں گر رہی ہیں تو دوسری جانب ایمان اس قابل نہیں کہ کچھ غیرت ہی جاگ اٹھتی... ایک طرف اگر خون کے آنسو دامن بھگوتے ہیں تو دوسری جانب مصلحت کی دبیز بکل ہمیں عمل گریزی پہ گامزن رکھے ہوئے ہے... ایک طرف اگر کردار کے متوالے مائل بہ عمل ہیں تو دوسری جانب آستین کے سانپ رکاوٹ کی سد سکندری بنے ہوئے ہیں...

سوال یہ ہے کہ ہمارا دشمن کون ہے؟ کسے راستے سے ہٹانا ہے؟ کس معرکے کو سر کرنا ہے؟ جواب یہ ہے کہ ہمارا دشمن ہمارا وہ مزاج ہے جو دو آنسو بہا کر اپنے ذمے سے فارغ ہو بیٹھتا ہے... دشمن وہ کاہلی، تغافل اور تجاہل ہے جو ہمیں کردار کا نہیں، محض گفتار کا خوگر بنائے ہوئے ہے... درپیش معرکہ وہ آپس کی ٹکڑیاں ہیں جو وجہ بے وجہ بن گئی ہیں... محاذ وہ قیادت کا فقدان ہے جو اس "قیامت" پر بھی وجود میں نہ آ سکا... کرنے کا کام صرف اور صرف اپنے آپ سے یہ سوال کرنا ہے کہ میں خود کیا کر سکتا ہوں...؟ بحیثیت فرد میری کیا ذمہ داری ہے...؟

وقت کے قائدین سے گزارش ہے کہ شام ایسے حالات میں جوانوں کے دلی جذبات اور شدید کڑھن کو کوئی رخ دیں... ان کو ان کے سوالوں کا جواب دے کر مطمئن کریں... ان کے گرما گرم آنسوؤں کو قیمت اور وزن دیں... ان کو کرنے کا کام بتائیں... تاکہ مثبت رویے وجود میں آ کر کام آگے بڑھے... امہ عظمت رفتہ کی اپنی منزل کے قریب ہو سکے... نیز کسی غیر دانشمندانہ سرگرمی سے ہمارا عزیز نوجوان بچ سکے....

خاکم بدہن حلبی اور فلسطینی بچوں کی آہوں نے جو کچھ آسمان کے ورے کھلبلی مچا رکھی ہے... مظلوموں کی سسکیوں نے جس قدر ہواؤں اور فضاؤں کو طیش دلا رکھا ہے... ماؤں اور بہنوں کی لٹتی عصمتوں نے کارخانہ قدرت کو جتنا غضبناک کیا ہے... اگر ہم اب بھی نہ جاگے تو، اللہ نہ کرے... ہمارے پاس مزید مہلت نہ ہو گی... ہم اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے کبھی سر اٹھانے کے قابل نہ ہوں گے... ہم بڑے ظالم ہوں گے... بہت بڑے ظالم... اور ظلم کا انجام فنا کے گھاٹ اترنے کے سوا کچھ نہیں ہوتا...!!

عمر فاروق راشد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شامی بچی کا پیغام ۔ ۔ ۔ امت مسلمہ کے نام


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

13133119_678947832243481_8992277577952259126_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
13082739_876548052470803_3788544412191063434_n.jpg


‏حلب جل رہا ہے‬

بڑا بھائ تو بڑا ہوتا ہے
شھید ہوۓ بھی چھوٹے بھائی کا خیال نہیں چھوڑا !
حلب کے ایک گھر کے ملبے سے دو ننھے بھائیوں کی لپٹی ہوئ لاشیں دیکھ کر لوگوں کی چیخیں نکل گئیں۔

یا اللہ ان خون کی ندیاں بہانے والے ظالموں اور انکی حمایتیوں سب کو رہتی دنیا کیلئے عبرت کا نشان بنادے،اور انکو تباہ و برباد کردے۔


آمین یا رب العالمین

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
حلب نہیں میرا قلب زخمی ہے....

حلب پر شامی اور روسی فضایہ نے جو تباہی برپا کی ہے....ہسپتالوں پر مساجد اور شہری آبادی پر بے تحاشا بمباری کی جا رہی ہے....بچے ،خواتین ،جواں اور بوڑھے سب مر رہے ہیں.....یقینا یہ دہشت گردی نہیں بلکہ سب مل کر"انسانیت" کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں.... رہی ...مذھبی جماعتیں ؟...تو انہوں نے بزدلی کی ایسی چادر تان لی ہے کہ مجھ کو اپنے جماعتی تشخص پر شرم آ رہی ہے(معذرت).....قاضی حسین احمد مرحوم یاد آ رہے ہیں..کہ جب باجوڑ پر حملہ ہوا تو لاکھوں افراد کو لے کر نکل آئے تھے....

.....دہشت گردی کی مذمت اور اس سے لاتعلقی کی کوششوں نے مذھبی جماعتوں سے حق بیان کرنے کی ہمت بھی ختم کروا دی ہے....ایک جماعت حلوہ پکانے سے فارغ نہیں...دوسری کو پارلیمانی سیاست سے فرصت نہیں....اور ایک صاحب ہیں ان نے کرپشن کے خلاف محاذ کھولا ہے...لیکن ظلم ان کو بھی نظر نہیں آتے......و.... رہے ہمارے "سواد اعظم"...ان کی اپنی ہی دنیا ہے....ان کو پتہ ہی نہیں دنیا میں کیا ہو رہا ہے...

....انتہا پسندی لا تعلقی اور بے پروائی کے اس رویے سے جنم لیتی ہے...مجرم مذھبی جماعتیں ہیں...جن کے اس غیرت سے عاری طرز عمل نے نوجوانوں کو انتہا پسندی اور تکفیر کی دلدل میں دھکیلا....نوجوان جب دیکھتے ہیں کہ ان کے لیڈران کرام مستقل بنیادوں پر غیرت کو طلاق ثلاثہ دے کر موج مستی کی زندگی گزار رہے ہیں تنظیمی خزانے کے بل بوتے پر عالیشان گاڑیوں میں گھومتے ہیں...لیکن امت کو چوٹ لگتی ہے تو ایک بیان بھی جاری نہیں ہوتا تو ان میں شدید رد عمل جنم لیتا ہے...یاد رکھئے مداھنت بزدلی کا ہی دوسرا نام ہے...جب آپ بزدلی سے کام لیں گے تو ضروری تو نہیں کہ امت کا ہر جوان آپ کے اس رویے کا ہمنوا ہو جائے وہ پھر اپنے لیے میدان عمل خود تلاش کرے گا....اگر آپ چاہتے ہیں کہ کہ انتہا پسندی کا خاتمہ ہو تو ضروری ہے کہ اس ظلم کے خلاف ، اس کی مذمت میں باھر نکلیں............یہ موضوع تفصیل طلب ہے......پھر کبھی سہی..............

ابوبکرقدوسی
 
Top