فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اس تھريڈ پر شام ميں جاری تشدد کے حوالے سے جس غم وغصے اور رنج کا اظہار کيا جا رہا ہے، ہم اسے سمجھ سکتے ہيں۔ شام ميں تنازعے اور اس کے نتيحے ميں وہاں کے مردوں، عورتوں اور بچوں پر جو ظلم کے پہاڑ توڑے گۓ ہيں، وہ سب کے ليے انتہائ تکليف دہ امر ہے۔ ستم ظريفی يہ ہے کہ شام کے شہری نا صرف يہ کہ اپنے ہی ملک ميں مظالم برداشت کر رہے ہيں بلکہ ان ميں سے کئ اپنے گھر بار چھوڑ کر ہمسايہ ممالک ميں پناہ گزينوں کی زندگياں گزارنے پر مجبور ہيں۔
يہ راۓ کہ امريکی حکومت حاليہ دنوں ميں تشدد کے بڑھتے ہوۓ واقعات سے يا تو لاعلم ہے يا انھيں نظرانداز کر رہی ہے، بالکل غلط اور حقائق کے منافی ہے۔ گزشتہ ہفتے امريکی وزير خارجہ جان کيری نے حلب ميں بمباری کے واقعات کو "ناقابل معافی" اور بزدلانہ کاروائ قرار ديا تھا۔ علاوہ ازيں تشدد کے واقعات ميں اضافے اور شامی حکومت اور ان کے حاميوں کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے ردعمل ميں امريکی حکومت نے روس کی حکومت سے بات چيت کے عمل کو بھی معطل کر ديا ہے۔
http://www.nytimes.com/2016/10/04/world/middleeast/us-suspends-talks-with-russia-on-syria.html
تشدد کے ردعمل ميں ہماری جانب سے يہ مشکل فيصلہ اس حقيقت کو آشکار کرتا ہے کہ اس تنازعے ميں ہمارا اولين ہدف باقی تمام عوامل سے قطع نظر شام کے عام باسيوں کی سيکورٹی اور ان کے تحفظ کو يقينی بنانا ہے۔
اور آخر ميں جو راۓ دہندگان بے ساختہ شام ميں عام شہريوں پر ہونے والے مظالم کے ضمن ميں امريکہ کی مبينہ "بے حسی" کا تذکرہ کرتے ہيں، ان کی خدمت ميں ذيل ميں ايک نقشہ پيش ہے جس ميں بے شمار امريکی سرکاری اداروں اور نجی تنظيموں کی ان کاوشوں کو اجاگر کيا گيا ہے جو وہ انسانی بنيادوں پر شام ميں لوگوں تک زندگی کی بنيادی سہولتوں کی فراہمی کے ليے کر رہی ہيں۔
https://www.usaid.gov/sites/default/files/documents/1866/07.13.16-USGSyriaComplexEmergencyProgramMap.pdf
اس ميں کوئ شک نہيں کہ اس وقت اشد ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام فريقین مل کر کام کريں۔ کوئ ايک ملک تن تنہا يہ ذمہ داری نہيں اٹھا سکتا۔ اس غير معمولی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کے ليے اقوام، افراد، تنظيموں اور اداروں کو بھی غير معمولی کاوشوں کی ضرورت ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
اس تھريڈ پر شام ميں جاری تشدد کے حوالے سے جس غم وغصے اور رنج کا اظہار کيا جا رہا ہے، ہم اسے سمجھ سکتے ہيں۔ شام ميں تنازعے اور اس کے نتيحے ميں وہاں کے مردوں، عورتوں اور بچوں پر جو ظلم کے پہاڑ توڑے گۓ ہيں، وہ سب کے ليے انتہائ تکليف دہ امر ہے۔ ستم ظريفی يہ ہے کہ شام کے شہری نا صرف يہ کہ اپنے ہی ملک ميں مظالم برداشت کر رہے ہيں بلکہ ان ميں سے کئ اپنے گھر بار چھوڑ کر ہمسايہ ممالک ميں پناہ گزينوں کی زندگياں گزارنے پر مجبور ہيں۔
يہ راۓ کہ امريکی حکومت حاليہ دنوں ميں تشدد کے بڑھتے ہوۓ واقعات سے يا تو لاعلم ہے يا انھيں نظرانداز کر رہی ہے، بالکل غلط اور حقائق کے منافی ہے۔ گزشتہ ہفتے امريکی وزير خارجہ جان کيری نے حلب ميں بمباری کے واقعات کو "ناقابل معافی" اور بزدلانہ کاروائ قرار ديا تھا۔ علاوہ ازيں تشدد کے واقعات ميں اضافے اور شامی حکومت اور ان کے حاميوں کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے ردعمل ميں امريکی حکومت نے روس کی حکومت سے بات چيت کے عمل کو بھی معطل کر ديا ہے۔
http://www.nytimes.com/2016/10/04/world/middleeast/us-suspends-talks-with-russia-on-syria.html
تشدد کے ردعمل ميں ہماری جانب سے يہ مشکل فيصلہ اس حقيقت کو آشکار کرتا ہے کہ اس تنازعے ميں ہمارا اولين ہدف باقی تمام عوامل سے قطع نظر شام کے عام باسيوں کی سيکورٹی اور ان کے تحفظ کو يقينی بنانا ہے۔
اور آخر ميں جو راۓ دہندگان بے ساختہ شام ميں عام شہريوں پر ہونے والے مظالم کے ضمن ميں امريکہ کی مبينہ "بے حسی" کا تذکرہ کرتے ہيں، ان کی خدمت ميں ذيل ميں ايک نقشہ پيش ہے جس ميں بے شمار امريکی سرکاری اداروں اور نجی تنظيموں کی ان کاوشوں کو اجاگر کيا گيا ہے جو وہ انسانی بنيادوں پر شام ميں لوگوں تک زندگی کی بنيادی سہولتوں کی فراہمی کے ليے کر رہی ہيں۔
https://www.usaid.gov/sites/default/files/documents/1866/07.13.16-USGSyriaComplexEmergencyProgramMap.pdf
اس ميں کوئ شک نہيں کہ اس وقت اشد ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام فريقین مل کر کام کريں۔ کوئ ايک ملک تن تنہا يہ ذمہ داری نہيں اٹھا سکتا۔ اس غير معمولی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کے ليے اقوام، افراد، تنظيموں اور اداروں کو بھی غير معمولی کاوشوں کی ضرورت ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/