• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلب نہیں ہمارا قلب مر گیا ہے !

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس تھريڈ پر شام ميں جاری تشدد کے حوالے سے جس غم وغصے اور رنج کا اظہار کيا جا رہا ہے، ہم اسے سمجھ سکتے ہيں۔ شام ميں تنازعے اور اس کے نتيحے ميں وہاں کے مردوں، عورتوں اور بچوں پر جو ظلم کے پہاڑ توڑے گۓ ہيں، وہ سب کے ليے انتہائ تکليف دہ امر ہے۔ ستم ظريفی يہ ہے کہ شام کے شہری نا صرف يہ کہ اپنے ہی ملک ميں مظالم برداشت کر رہے ہيں بلکہ ان ميں سے کئ اپنے گھر بار چھوڑ کر ہمسايہ ممالک ميں پناہ گزينوں کی زندگياں گزارنے پر مجبور ہيں۔

يہ را‎ۓ کہ امريکی حکومت حاليہ دنوں ميں تشدد کے بڑھتے ہوۓ واقعات سے يا تو لاعلم ہے يا انھيں نظرانداز کر رہی ہے، بالکل غلط اور حقائق کے منافی ہے۔ گزشتہ ہفتے امريکی وزير خارجہ جان کيری نے حلب ميں بمباری کے واقعات کو "ناقابل معافی" اور بزدلانہ کاروائ قرار ديا تھا۔ علاوہ ازيں تشدد کے واقعات ميں اضافے اور شامی حکومت اور ان کے حاميوں کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے ردعمل ميں امريکی حکومت نے روس کی حکومت سے بات چيت کے عمل کو بھی معطل کر ديا ہے۔

http://www.nytimes.com/2016/10/04/world/middleeast/us-suspends-talks-with-russia-on-syria.html

تشدد کے ردعمل ميں ہماری جانب سے يہ مشکل فيصلہ اس حقيقت کو آشکار کرتا ہے کہ اس تنازعے ميں ہمارا اولين ہدف باقی تمام عوامل سے قطع نظر شام کے عام باسيوں کی سيکورٹی اور ان کے تحفظ کو يقينی بنانا ہے۔

اور آخر ميں جو راۓ دہندگان بے ساختہ شام ميں عام شہريوں پر ہونے والے مظالم کے ضمن ميں امريکہ کی مبينہ "بے حسی" کا تذکرہ کرتے ہيں، ان کی خدمت ميں ذيل ميں ايک نقشہ پيش ہے جس ميں بے شمار امريکی سرکاری اداروں اور نجی تنظيموں کی ان کاوشوں کو اجاگر کيا گيا ہے جو وہ انسانی بنيادوں پر شام ميں لوگوں تک زندگی کی بنيادی سہولتوں کی فراہمی کے ليے کر رہی ہيں۔

https://www.usaid.gov/sites/default/files/documents/1866/07.13.16-USGSyriaComplexEmergencyProgramMap.pdf

اس ميں کوئ شک نہيں کہ اس وقت اشد ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام فريقین مل کر کام کريں۔ کوئ ايک ملک تن تنہا يہ ذمہ داری نہيں اٹھا سکتا۔ اس غير معمولی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کے ليے اقوام، افراد، تنظيموں اور اداروں کو بھی غير معمولی کاوشوں کی ضرورت ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
14711395_1237965352929453_1162243685414210538_o.jpg

حلب کا قاتل .... ہمارا محسن ؟
..
میں تاریخ کا طالب علم ہمیشہ کچھ باتوں سے الجھ جاتا اور کبھی غم زدہ ہو جاتا - اندلس ہماری تاریخ کا رستا ہوا زخم ہے جو شاید کبھی مندمل نہ ہو - اندلس کہ جس نے یورپ کو "ڈارک ایج " سے جدید دنیا میں لا کھڑا کیا ہمارے اجداد کا بسایا ہوا دیس تھا - جدید تھذیب کے سوتے جہاں سے پھوٹے - بنو امیہ کے دنیا پر جہاں بہت سے احسانات ہیں انہی میں سے ایک جدید اندلس ہے کہ جس نے تاریخ کا دھارا موڑ دیا - وہی اندلس جب ہمارے لیے اجڑا تو آج تک اس زخم سے ٹیس اٹھتی ہے
لیکن جب اندلس اجڑ رہا تھا ، اور فرڈیننڈ مسلمانوں پر چڑھا آ رہا تھا ، ہر محاذ پر شکست ہو رہی تھی ..... ٹھیک اسی زمانے میں سلطنت عثمانیہ ترکی سے نکل کر آدھے یورپ کو فتح کر چکی تھی ، ہنگری ، آسٹریا ، ان کے گھوڑوں کی چراگاہ بن چکا تھا ، بوسنیا ھرزوگووینا ، کروشیا ، میں مسجدیں آباد ہو چکی تھیں اور صدائے توحید ہر سو بلند ہو رہی تھی ، ایشیاء کوچک میں تیمور سائبیریا کے برف زاروں سے منگولیا کے کهیلانوں تک کو فتح کر رہا تھا ، ادھر برصغیر میں مغل سلطنت کابل سے دکن تک پھیل چکی تھی اور ہندستانی مسلم تھذیب اوج کمال کو چھو رہی تھی .....
... لیکن اس سارے کمال کے باوسط ، اس عروج کے پہلو بہ پہلو ایک المیہ تاریخ تشکیل پا رہی تھی ، مسجد قرطبہ اجڑ رہی تھی ، غرناطہ ہاتھ سے نکل رہا تھا ، ابن حزم کا دیس علم سے خالی ہونے کو تھا عربی کتابیں دہشت گردی بن چکی تھی... ہاں میں ہمیشہ الجھ جاتا ہوں کہ ایسی فتوحات ، اتنے عروج کے بیچ میں ایسی کیا بے کسی اور بے بسی تھی کہ کوئی ان بھائیوں کی مدد کو نہ پہنچا ، بہنوں کی عزت لٹ گئی اور غیرت چادر تان کے سوئی رہی ؟؟
لیکن مجھے اپنے سوال کا آج برسوں بعد جواب مل گیا ، من کی بے کلی گو پہلے سے بڑھ گئی ، بے بسی ایسی کہ آنسو بھی نہیں بہتے لیکن معلوم ہو گیا کہ ایسا کیوں ہوا تھا ؟
آپ جانتے ہیں گزرے برس کے اکتوبر میں روس نے شام کے شہروں پر بمباری شروع کی تھی ، اور یہ بمباری عسکری ٹھکانوں پر نہیں ہوئی بلکہ شہری آبادی پر شروع ہوئی - اب اس بمباری کو سال گذر گیا ، لاکھوں معصوم لوگ قتل ہو چکے ، انسانی ضمیر سو چکا ہے ، کہیں کوئی سوال نہیں اٹھتا کہ بیرل بم جو پورا محلہ تباہ کر دیتے ہیں شہری آبادی پر کیوں برسائے جا رہے ہیں ، انسانیت دم توڑ چکی ہے ، کبھی جنگ کا اصول ہوتا تھا کہ شہری آبادی پر بمباری جرم ہے .... اب کارثواب اور انسانیت کی خدمات قرار پائی ، یہی کچھ پیوٹن چیچنیا میں بھی کر چکا ، وہاں بھی اس نے لاتعداد مسلمان قتل کر کے اب اپنی کٹھ پتی حکومت قائم کر لی ... شام میں تو اس کے ظلم کی انتہا ہو چکی ہے
لیکن سیاست کی اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں ، وطنیت کا بت اب خدا بن چکا ہے ..جی بھر کے پوجیے ، امت وحدہ کا تصور تو مشرف ہی پاش پاش کر چکا تھا ،
کار جہاں دراز ہے اب میرا انتظار کر
اب امت مرحوم ہو چکی ، ہماری اپنی ضرورتیں ہیں ہماری اپنی مجبوریاں ، دوسروں کی اپنی - لیکن حیرت اس امر پر ہے کہ تعریف کیوں مجبوری بن گئی ؟- ٹھیک ہے ہمارا وطن ہے ، ہمیں ضرورت ہے سو پوری کیجئے -امت ہو یا شام کے مظلوم سب بھاڑ میں جائیں ، لیکن یہ کیا قاتل پیوٹن کو مجاہد اسلام بنا کے پیش کیا جائے
ہاں مگر اس سوال کا جواب مل گیا کہ جب مسلم ہندوستان عروج پر تھا ، ہنگری تک وسطی یورپ فتح ہو چکا تھا ، جب ایشائے کوچک کے میدان مسخر ہو چلے تھے ..... عین انہی دنوں قرطبہ ، غرناطہ ، اشبیلیہ اجڑ رہے تھے - وہاں کے مسلمانوں کو دو آپشن دئیے جا رہے تھا نکل جاؤ یا عیسائی ہو جاؤ ...
جی مجھے معلوم ہو گیا کہ شام بھی نکل جائے گا ، اجڑ جائے گا - مجھے آج اپنے سوال کا جواب مل چکا

.......ابوبکرقدوسی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شام کے شمال مغربی صوبے ادلب کے قصبے حاس میں اسکولوں پر روسی اور اسدی طیاروں کی بم باری سے 27 طلبہ اور اساتذہ شہید اور درجنوں زخمی۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ۔
________________________________________​

ملالہ ملالہ کا شور مچانے والے کہاں ہیں ؟؟؟







یا اللہ کفار کو نیست و نعبود فرما.آمین
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ جانوروں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی تنظیمیں اس بربریت کیخلاف اٹھ کھڑی ہوں۔ ۔ ۔اہل حلب کے تحفظ کی بات کرنا تو ویسے ہی فضول ہے۔۔۔۔




عالمِ اسلام کو ڈوب کر مر جانا چاہئیے اگر غیرت، انسانیت، اور اسلام کا زرا بھی باقی ہے وجود میں، غریب مسلمان ملک تباہی و بربادی کی داستانیں لکھ رہے ہیں اپنی بے بسی، لاچاری، بے چار گی کے سبب اور امیر مسلم ممالک غیروں/دشمنوں کے تلوے چاٹنے میں مست و مگن ہیں۔ ہمارے پاس جو ایٹم بم ہے وہ ناکارہ و بیکار ہے جب اسکو الماری میں ہے سجا کے رکھنا ہے نہ کے اپنے مسلم بھائیوں، بہنوں، اور بزرگوں کے تحفظ کے لئے استعمال کرنا۔ ہم تماشائی ہیں جو اپنے کا تماشا بنواتے اور دیکھتے ہیں بے شرمی و بے غیرتی سے۔

ہمارا دین اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیتا کے ظالم کے ڈر سے مظلوم کے مدد سے انکار کریں ہم کسی بھی حال میں چاہے اپنی جان کی ہی بازی کیوں نہ لگانا پڑھ جائے ہمیں۔ ایک مسلمان کی جان کی اہمیت کا اندازہ قرآن و احادیث کی روشنی میں معلوم کرنا چاہیے جو ہمیں بلکل بھی نہیں ہے۔ بہت ہی افسوسناک صورتِ حال ہے اس وقت مسلمانوں کے سارے عالم میں کیوں کے ہم آخرت کو بھلا بیٹھے ہیں اور دنیا سے دل لگا بیٹھیں ہیں جیسے موت تو ہم کو آنی ہی نہیں ہے۔ لہٰزا ہمیں ایک اور نیک ہونے کی اشد ضرورت ہے اور اجتماعی توبہ کرنے کی بھی شدید ضرورت ہے اپنے گناہوں اور بداعمالیوں کی اللہ تعالی سے، جب تک ہم قرآن و سنت پر نہیں چلیں گے تب تک یونہی رہیں گے جس حال میں اب ہیں۔

اللہ تعالی اپنی تمام مخلوق کو اپنے حفظ و امان میں رکھیں اور دشمنوں کے شر سے محفوظ اور اپنی حفاظت میں رکھیں۔ مظلوموں کی مدد کریں اور ظالموں کو عبرتناک عزاب سے دوچار کریں جو دنیا میں ظلم و ستم، قتل و غارت، بدامنی، اور دیگر برائیاں پھیلاتے ہیں اپنے کالے کارناموں سے۔ آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
مسلمانوں کی حالت زار اور بےحس حکمران –

ڈاکٹر سیما سعید

فرعون کی پیروکار مسلمانوں سے خوفزدہ ‏دنیا کی طاغوتی طاقتیں انھیں صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہیں. امریکہ، برطانیہ، اسرائیل اور بھارت مسلم دنیا میں جگہ جگہ اپنے اپنے ہاتھ مسلم خون سے رنگ رہے ہیں. عراق، شام، افغانستان، پاکستان، کشمیر و فلسطین میں جاری ظلم وستم ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں، مقصد مسلم دنیا کو ہدف بنانا اور انھیں آپس میں لڑانا اور منتشر کرنا ہے. برما، شام، عراق، فلسطین، افغانستان، کشمیر، وسطی افریقہ ہر جگہ مسلم نسل کشی جاری ہے۔

لیکن مسلم حکمران سو رہے ہیں جیسے یہ قیامت تک رہیں گے، ظالم کو اس حد پہنچانے والے ان کے ہاتھ مضبوط کرنےوالے، بےحس مسلم حکمران ہی ہیں. انھیں اُمت مسلمہ سے زیادہ اپنے ذاتی مفادات عزیز ہیں اور اپنے اقتدار کے بچاؤ کی خاطر، کسی اقدام سے بھی دریغ نہیں کرتے. میانمار میں بدھ فوجی ٹولہ کی زیرسرپرستی دہشت گرد کھلے بندوں مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف ہیں، اور کوئی ان کا ہاتھ روکنے والا نہیں۔ ننگے بدن ننگے پیر جان بچانے کے لیے بےسرو سامان نکلنے والے دہشت گرد قرار پاتے ہیں، وہ جو صدیوں سے ظلم سہنا جانتے ہیں مگر ظلم کے خلاف آواز اٹھانا نہیں جانتے، ایک ہی دن میں سینکڑوں افراد بدترین تشدد اور قتل عام کا نشانہ بنادیے جاتے ہیں، سینکڑوں زندہ جسموں کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیا جاتا ہے، عورتوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی ہوتی ہے. مگر یہ سب سن کر ہم نے آنکھ اور کان بند کر رکھے ہیں.

اس وقت بدترین صورتحال شام کی ہے جسے بشارالاسد نے کھنڈر بنادیا ہے. ہزاروں بچوں کو زندہ دفن کردیا اور لاکھوں لوگوں کو شہید، صرف 2016ء کے دوران 5 لاکھ شہید، 16 لاکھ زخمی، ایک کروڑ سے زائد دربدر۔ کشمیر میں جاری تحریک کے دوران بھارتی فوجیوں کے ظلم اور درندگی ڈھکی چھپی نہیں۔ بھارت میں بھی مسلمان شہریوں سے بدترین سلوک اور گجرات کے مسلم کش فسادات کسی کے ذہن سے ابھی محو نہیں ہوئے. فلسطین غزہ میں یہودی قابض فوج کی جارحیت اور قتل وغارتگری امت مسلمہ کو درپیش سنگین ترین مسائل میں سے ایک ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں مسلمان کو نسل کشی کا سامنا ہے، عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی. مصر افغانستان وسطی افریقہ ہر جگہ مسلمان ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ عالمی برادری خاموش تماشائی ہے، عیش وعشرت کے دلدادہ مسلم حکمران اپنی مستی میں مست اقتدار سے محرومی کے خوف میں مبتلا ہیں۔ ان کی بھوک اور ہوس اقتدار اور عیش و طرب میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ ان بےحس حکمرانوں کو خود ہم ہی نے اپنے سروں پر مسلط کر رکھا ہے تو کیا ہم بھی بےحسی کے اس جرم میں شریک ہیں. یہ سوال ہر اس فرد کو اپنے ضمیر سے پوچھنا چاہیے جس کا دل ان مظالم پر کڑھتا ہے۔

http://daleel.pk/2016/11/09/15870
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
حلب نہیں میرا قلب زخمی ہے....



ویڈیو


لنک



ایمان اور ریان حلب میں رہائش پذیر وہ دو بہنیں ہیں جن سے اس دن بشار نے آنکھیں چھین لی.

اللھم اھلک البشار واعوانہ وارنا فیھم عجائب قدرتک.

اللھم آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
حلب کے مشرقی حصے پر بمباری ،ماں بچے سمیت 21 افراد ہلاک

پیر 21 صفر 1438هـ - 21 نومبر 2016م


http://ara.tv/4jkex

العربیہ ڈاٹ نیٹ ،ایجنسیاں


شام کے شمالی شہر حلب کے مشرقی حصے پر فضائی بمباری اور گولہ باری سے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران ایک ماں اور اس کے بچے سمیت اکیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے سوموار کو اطلاع دی ہے کہ مشرقی حلب کے ایک علاقے مساکن حانانو میں ایک مکان پر بم گرا ہے جس سے ایک خاتون اور اس کا بچہ مارا گیا ہے۔قبل ازیں اسی علاقے میں رات سے شدید گولہ باری اور فضائی حملوں میں انیس افراد مارے گئے ہیں۔

مشرقی حلب کے ارد گرد فتح الشام کے حمایت یافتہ باغی گروپوں اور شامی صدر بشارالاسد کی وفادار فورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں اور وہ ایک دوسرے پر گولہ باری کررہے ہیں۔شامی کارکنان کے مطابق شامی فوج یا روس کے لڑاکا طیارے حلب کے علاقوں فردوس اور دیر حفیر پر فضائی بمباری کررہے ہیں۔

مشرقی حلب میں روس کے فضائی حملوں کے بعد صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہوچکی ہے،اسپتالوں کا نظام مکمل طور پر درہم برہم ہوچکا ہے اور اس وقت کوئی بھی اسپتال مریضوں کو علاج معالجے کی سہولتیں مہیا کرنے کے قابل نہیں رہا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق مشرقی حلب میں مقیم قریباً ڈھائی لاکھ افراد کو علاج معالجے کی خدمات مہیا کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

عالمی ادارہ صحت سمیت اقوام متحدہ کے تحت امدادی اداروں کو جولائی کے بعد سے مشرقی حلب میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔شامی فوج اور اس کے اتحادیوں نے اُسی مہینے میں مشرقی حلب کی جانب جانے والی اہم شاہراہ کاستیلو روڈ پر قبضہ کرلیا تھا اور شہر کے اس حصے کی مکمل ناکا بندی کردی تھی۔اس وجہ سے گذشتہ چار ماہ سے باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی حلب میں محصور شامیوں کو ادویہ ،خوراک اور دوسرا امدادی سامان نہیں پہنچایا جاسکا ہے۔

درایں اثناء امریکی صدر براک اوباما نے اعتراف کیا ہے کہ ''شام میں جاری بحران کچھ وقت کے لیے برقرار رہ سکتا ہے''۔ انھوں نے لیما میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ '' میں شام میں مختصر مدت کے امکانات کے حوالے سے کوئی زیادہ پُر امید نہیں ہوں''۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سنا ہے حلب میں ایک آخری ہسپتال بچا تھا ....






سنا ہے انسانیت کے "ٹھیکے داروں " نے اس کو بھی بمباری کر کے مسمار کر دیا ہے -
اور یہ بھی سنا ہے کہ جو اس بارے میں احتجاج کرے گا وہ بھی انتہا پسند سمجھا جائے گا -
اور ہاں اب یہ بات صاف ہو جانی چاہیے کہ "حلب " میں انسان نہیں بستے تھے ، اس لیے غم کی کوئی بات نہیں -
اور جان لیجئے کہ جو انسان ہوتے ہیں وہ مسلمان نہیں ہوتے اور جو مسلمان ہوتے ہیں وہ انسان نہیں ہوتے -


ابو بکر قدوسی.
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شام اور روس کی حلب میں تازہ وحشیانہ بمباری سے 50 نمازی شہید

ہفتہ 26 صفر 1438هـ - 26 نومبر 2016م



العربیہ ڈاٹ نیٹ :

شام کے شورش زدہ شہر حلب پر سرکاری فوج اور اس کی معاون روسی فوج کے جنگی طیاروں نے تازہ وحشیانہ بمباری کرکے نماز جمعہ کی ادائی کے لیے مسجد میں موجود نمازیوں پر بم گرادیے جس کے نتیجے میں کم سے کم 50 شہری شہید اور دسیوں زخمی ہوگئے۔ بمباری کے نتیجے میں تقاد قصبے میں واقع جامع مسجد ملبے کا ڈھیر بن گئی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے فراہم کردہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کے روز حلب میں تقاد کے مقام پر روسی اور شامی فوج کے بمبار طیاروں نے ایک جامع مسجد پر اس وقت بم گرائے جب وہاں پر سیکڑوں شہری نماز جمعہ ادا کررہے تھے۔
ادھر شام سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جمعرات کے روز چھن جانے والے تمام مقامات انقلابی فورسز نے سرکاری فوج سے دوبارہ واپس لے لیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جمعرات کو شامی فوج نے حلب میں مساکن ھنانون، پوسٹ آفیس کالونی، جامع مسجد عمر بن الخطاب اور کئی دوسری اہم عمارتوں پر قبضہ کرلیا تھا تاہم گذشتہ روز باغیوں نے دوبارہ یہ جگہیں سرکاری فوج سے چھین لی ہیں۔
ٹیگز


,
,
,
,
,
 
Top