• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلب نہیں ہمارا قلب مر گیا ہے !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
15350492_1289084704484184_3256624596009098963_n.jpg

حلب میں مکئی نہیں ہوتی
اور جب مکئی نہیں ہوتی
تو گل مکئی بھی نہیں ہوتی
اور
جب گل مکئی نہیں ہوتی
تو ڈائری بھی نہیں ہوتی
اور جب ڈائری نہیں ہوتی
تو
لکھے گا کون ؟
"مہذب " اور "متمدن " جانوروں کو .........
اوہ سوری "انسانوں " کو کیسے معلوم ہو گا
کہ وہاں انسان بستے ہیں
وہ قتل ہوتے ہیں
بچے مرتے ہیں
مائیں تڑپتی ہیں
سہاگ لٹتے ہیں
مانگ اجڑتی ہے
اور
سندور بکھرتے ہیں
ہاں
جب تک گل مکئی
ڈائری نہیں لکھے گی
میں کہوں گا
حلب میں کوئی ظلم نہیں ہوتا
وہاں کب انسان بستے ہیں ؟
.
.........ابوبکر قدوسی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اہل حلب غیور تھے، اُمت کی بےحسی نے ان کو جُھکا دیا۔۔۔

اہل حلب کبھی یہ بےرخی نہیں بھولینگے…!


15283997_749120605236149_7533001123810609622_n (1).jpg

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
یہ حلب کی گلیاں ہے، لاشوں سے اٹی. ان ہومیوپیتھک ایجنٹ جرنیلوں کی منہ پر تمانچہ مارتی ہوئی، ان حکمرانوں کیلئے دوزخ کے پروانے جاری کرنے کیلئے دلیل بنتی ہوئی اور امت مسلمہ کی بےبسی کی عملی تصویر!
یہ حلب کے کھنڈر اور بچوں کے جسموں کے اعضاء
یہ ان پگڑیوں کو بھی نہیں بھولے گا جو صرف سروں کے تابوت کی مانند ہیں، ان نوجوانوں کو بھی نہیں، کو جو اپنی زندگی میں مگن ہیں، اور ان دہائی دینے والوں کوبھی نہیں، جن کی آوازیں گلوں میں ہی رہ گئی۔

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
پانچ سال پورے پانچ سال حلب روتا رہا, سسکتا رہا...

اس کا خون بہتا رہا, سسکیاں لے لے کر کہتا رہا مجھے بچا لو___
اس نے کفر یا سیکیولرزم کو قبول کرنے کے بجائے اپنے رستے زخموں کے ساتھ دم توڑنا قبول کیا,______ اور بار بار امت کی طرف دیکھتا رہا___
آج شاید حلب اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے, شاید اب کی بار وہ پھر نہ اٹھ سکے. مگر یاد رکھنا یہ حلب کی ہار نہیں,
وہ تو جیت گئے_____وہ تو جیت گئے
مگر یہ نام نہاد مسلم حکومتیں اور نام نہاد اسلامی جماعتیں, میرے اور آپ جیسے بےحس مسلمان ہار گئے,
وہ دنیا چھوڑ کر حیات پاجائیں گے اور ہم زندہ ہو کر مرجائیں گے.
حبیب اللہ نے جس زمین کے لوگوں کے لیے دعا فرمائی آج وہ ہمارے سامنے دم توڑ رہے ہیں____
اور ہم بے حس و بے غیرت سو رہے ہیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
حلب کے پاس تو سر درد کی گولی بھی نہی!


طبیب نہیں شفا نہیں دوا نہیں
دعائوں سے موت ٹلتی ہے بھلا
پچھلے چند دن سے بوجہ ہسپتال کے لگاتار چکر لگ رہے۔
کوئی ایسی مصروفیت ہوتی نہیں اس لئے ادھر ادھر گپ شپ، گفتگو، حال احوال چلتا رہتا یا پھر مشاھدے کی سان تیز کرتے وقت گزر جاتا۔
اطواری میں حادثاتی مریضوں کی چیخیں۔ النسائی کے باہر منتظر شوہر کا فکر مند چہرہ، زچہ بچہ کی خیریت جان کر روتے ھنستے وضو خانے کی طرف اٹھتے قدم۔
نومولود کی قلقاریاں اور اقرباء کی پھولوں سے لدی تحائف کی ٹوکریوں کے ہمراۂ آمد۔
امراض قلب کی جانب زیر لب دعائیں مانگتے جاتے تیمادار اور زرد چہرے والے مریض۔
ایمبولینسوں کے سائرن، رضاکاروں کی پھرتیاں
کسی گاڑی کی ٹکر سے زخم زخم بے ہوش نوجوان اور اس کے منہ سے نکلتی جھاگ۔ دوا لگاتی پٹی باندھتی نرسیں۔
میں سوچتا ہوں فقط آدھے گھنٹے کو صرف تیس منٹ کو یہ سب بندھ ہو جائے کتنے مریضوں کی سانسیں رک جائیں گی کتنے بیماروں کو موت آ دبوچے گی
کتنے زخمیوں کی آھوں سے آسمان دھل جائے گا۔ کتنی مائیں بددعائوں کے لئے جھولیاں پھیلا لیں گی اور کتنے مرد عملے کے ساتھ مرنے مارنے ہر اتر آئیں گے۔
کل شب آٹھ دس سال کے زخمی بچے کو لایا گیا غالبا چھت سے گر کر چوٹ کھا بیٹھا تھا۔ الحمداللہ کوئی ایسا بڑا مسئلہ نہ تھا مگر اس کے ساتھ سبھی گھر والے ہی دوڑے چلے آئے تھے باپ کے چہرے پر سمٹے تفکرات اور برقعے میں لپٹی ماں کا لرزاں بدن ۔ بوڑھا دادا لاٹھی کم ٹیکتا اور زور زور سے مناجات زیادہ کر رہا تھا۔ کوئی ھڈی نہیں ٹوٹی تھی۔ خوف کے باعث وہ چیخنے کے انداز میں بول رہا تھا۔ جمعے کی وجہ سے مریض زیادہ تو سبھی عملہ ادھر ادھر مصروف تھا۔ میں کوٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے زرا آگے ہوا ، جب بچے کے باپ نے مجھے ڈاکٹر سمجھ کر پکڑ لیا اور غصے سے کہنے لگا "عجیب ڈاکٹر ہو میرا بچہ مر رہا اور تم مزے کر رہے۔"جب تک میں بولتا وہ میرا گریبان پکڑے دیوار سے لگا چکا تھا "اگر میرے بچے کو کچھ ہوا تو تمہاری خیر نہیں" ۔
کب کوئی آیا۔ کب اس نے گریبان چھوڑا کب میں گاڑی میں پہنچا۔ کب آنسو بند ہوئے، میری ہچکیاں ختم ہوئیں ھاں بس اتنا یاد رہا کہ کسی حلب والے نے میرا گریبان پکڑا ہوا اور منظر قیامت کا ہے
 
Top