• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلب نہیں ہمارا قلب مر گیا ہے !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یاالله شامی مسلمانوں کی مدد فرما ۔




15078849_1813536468889100_2848825289055699617_n.jpg






آمین یا رب العالمین



 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
15350552_1649922101975140_3311958184045120858_n (1).jpg


حلب کو شمال میں محاصرے میں لینی والی کردش پارٹی ہے .. بشار کی پشت پناہی کرنے والی داعش ہے جو کہ خناصر کے علاقے سے بشار کو سپورٹ دیے ہوۓ ہےاور اس طرح سے اہل حلب کی نسل کشی میں حصہ لے رہی ہے

===
بشار کے علاوہ سیکولر کردش پارٹی اور داعش کا حلب کو محاصرے میں رکھنے میں پورا پورا ہاتھ ہے ،داعش چاہتی تو خناصر کے علاقے سے جو کہ داعش سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر ہے حملہ کر کے حلب کا حصار توڑ دیتی مگر اہل حلب کو مرتا چھوڑ کر داعش تدمر کی طرف چل پڑی ، حلب کی نسل کشی میں اسد ، داعش اور کردش پارٹی نےحصہ لیا ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
امت کے علماء و سرکردہ افراد کے نام حلب کی ایک بہن کا خط


"میں ان خواتین میں سے ایک ہوں جنھیں چند لمحوں بعد بدکاری و زیادتی کا نشانہ بنایا جاۓ گا کیوںکہ اب ہمارے اور ان درنندوں کے بیچ (جنھیں ملک کی فوج کہا جاتا ہے) کوئی ہتھیار یا مرد نہیں رہے
مجھے آپ لوگوں سے کچھ بھی نہیں چاہیے، حتی کہ میں آپ سے دعا بھی نہیں چاہتی کیوںکہ میں ابھی اس قابل ہوں کہ بول سکوں اور میرے خیال میں میری دعا ۔۔۔ آپ کے الفاظ سے زیادہ سچی ہے۔
میں خودکشی کرنے جا رہی ہوں اور مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ تم مجھے جہنمی کہو
میں خود کشی کر رہی ہوں کیوںکہ میں اپنے مرحوم باپ کے گھر میں ثانت قدم نا رہ سکی، جو لوگ حلب چھوڑ گئے ان سب کو دیکھ کر میرے باپ کا دل جل گیا تھا
میں بغیر کسی وجہ کے خود کشی نہیں کر رہی، بلکہ اس لیے اپنی جان دے رہی ہوں کہ بشاری فوج کے درندے میری عصمت سے کھلواڑ نا کر سکیں، جبکہ کل ہی کی تو بات ہے کہ وہ حلب کا نام لیتے ہوۓ ڈرتے تھے
میں خود کشی کر رہی ہوں کہ یومِ حساب، یومِ قیامت حلب میں برپا ہو چکا ہے اور میرا نہیں خیال کہ جہنم کی آگ اس سے بڑھ کر ہو گی
میں خود کشی کر رہی ہوں، اور میں جانتی ہوں کہ آپ سب میرے جہنم میں داخلہ بارے متفق ہوں گے اور یہ وہ واحد چیز ہو گی جس پر آپ سب متفق ہوں گے۔۔۔ ایک عورت کی خودکشی پر ۔۔۔ وہ عورت جو آپ کی ماں، بہن یا بیٹی نہیں بلکہ ایک ایسی عورت جس سے آپ کا کوئی رشتہ ناطہ نہیں
میں اس بات پر اختتام کروں گی کہ آپ کے فتاوی میرے لیے لا یعنی ہیں، لہذا انھیں اپنے لیے اور اپنے خاندانوں کیلیے سنبھال کر رکھیے
میں خود کشی کر رہی ہوں
اور جب آپ یہ سب پڑھ رہے ہوں گے، میں پاکدامنی کیساتھ مر چکی ہوں گی"

منقول

۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مشرقی حلب میں فوجی کارروائی روکنے کا اعلان

ہتھیار ڈالنے والے حکومت مخالفین کو محفوظ راستہ دینے کا فیصلہ

بدھ 15 ربیع الاول 1438هـ - 14 دسمبر 2016م

54058fac-9ccd-4402-b7e0-c3f76fd4ef81_16x9_600x338.jpg

دبئی، اقوام متحدہ ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ، ایجنسیاں :

شام کے شہر حلب میں شامی اور روسی فوج کی حالیہ وحشیانہ کارروائیوں میں سیکڑوں شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد روس نے کہا ہے کہ مشرقی حلب میں جنگ بندی کردی گئی ہے اور ہر طرح کی فوجی کارروائی روک دی گئی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق منگل کے روز جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران روس کے مندوب فیتالی چورکین نے کہا کہ مشرقی حلب میں ہر طرح کی فوجی کارروائی روک دی گئی ہے۔

روسی مندوب کا کہنا تھا کہ مشرقی حلب میں روسی فوج اور دیگر عسکری گروپوں کے تعاون سے جاری فوجی آپریشن اگلے چند گھنٹوں کے دوران مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حلب میں موجود جنگجو اپنے خاندان کے دوسرے افراد کے ہمراہ طے شدہ راستوں سے محفوظ مقامات کی طرف جاسکتے ہیں۔

ادھر ترکی نےبھی مشرقی حلب میں جنگ بندی کی تصدیق کی ہے، ترک وزارت خارجہ کے ترجمان حسین مفتی اوگلو کا کہنا ہے کہ منگل کے روز شامی اپوزیشن کے انخلاء کے اعلان کے بعد مشرقی حلب میں جنگ بندی کردی گئی ہے۔ حلب کے جن علاقوں پر شامی فوج کا کنٹرول ہے وہاں سے اپوزیشن کے کارکنوں کو محفوظ مقامات تک پہنچنے کی اجازت دی جائے گی۔
حسین مفتی نے کہا کہ شامی فوج اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت کے بعد مشرقی حلب میں لڑائی روک دی گئی ہے۔ فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ وہ لڑائی روک کر شہریوں کو محفوظ مقامات تک پہنچنے اور حکومت مخالف عسکری گروپوں کے ارکان کو وہاں سے نکلنے کا موقع دیں گے۔

اقوام متحدہ کے شام کے لیے مندوب اسٹیفن دی میستورا نے مشرقی حلب میں جنگ بندی کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بھی سنا ہے کہ مشرقی حلب میں لڑائی روک دی گئی ہے۔ ہم خود بھی حلب میں داخلے کے لیے تیار ہیں مگر ہمیں شامی حکومت کی طرف سے اجازت ملنے کا انتظار ہے۔

ادھر بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ حلب میں ضرورت کے تحت تنظیم نے ہنگامی حالات سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔

قبل ازیں منگل کے روز شامی اپوزیشن کے ایک ذریعے نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ مشرقی حلب سے انخلاء کے لیے شامی فوج اور اپوزیشن کےدرمیان ایک سمجھوتہ طے پاگیا ہے۔ اس سمجھوتے میں تمام جنگجوؤں کو محفوظ مقامات تک پہنچنے اور ان کی گرفتاریاں نہ کرنے کی شرط بھی شامل ہے۔

جیش الحر کا ایک جنگجو حلب میں موجود ہے۔ [فائل فوٹو]

یہ خبریں بھی آئی تھیں کہ مشرقی حلب میں ہتھیار ڈالنے والنے جنگجوؤں کو محفوظ راستہ دینے کے معاملے پر امریکا، روس اور دیگر عالمی قوتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں شامی اپوزیشن کے بعض نمائندہ گروپوں نے روسی حکام سے بات چیت بھی کی تھی تاہم روس نے شہریوں اور جنگجوؤں کے انخلاء سے متعلق کسی بھی سمجھوتے کی تصدیق سے انکار کردیا تھا۔

ادھر اپوزیشن میں شامل شامی محاذ نامی گروپ کا کہنا ہے کہ مشرقی حلب سے شہریوں کا ایک گروپ اگلے چند گھنٹے کے اندر اندر وہاں سے نکل جائے گا۔

اقوام متحدہ میں روس کے مندوب فیتالی چورکین نے منگل کے روز کہا تھا کہ حلب چھوڑنے کے لیے اپوزیشن اور شامی حکومت کے درمیان معاہدہ ہوگیا ہے۔ ہتھیار ڈالنے والے جنگجوؤں اور ان کے خاندانوں کو اپنی مرضی کے علاقوں کی طرف نکل جانے کی اجازت دی جائے گی۔

حلب کے نواح میں دھواں اٹھتا دیکھا جاسکتا ہے۔ [فائل فوٹو]

خیال رہے کہ حلب میں حالیہ چند ہفتوں کے دوران شامی فوج اور اس کی معاون روسی فوج نے وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حلب کے بیشتر حصوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد شامی فوج شہریوں کے گھروں میں گھس کر مکینوں کو قتل کررہی ہے۔ دو روز قبل شامی فوج نے مشرقی حلب میں دوسو نہتے بچے اور عورتیں قتل کردی تھیں۔

ٹیگز :

#شام, #حلب, #بشار_الاسد, #روس, #ترکی, #بمباری, #شامی_باغی, #جنگ_بندی
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
حلب میں اسدی فوج نے 200 عورتیں اور بچے قتل کردیے

اپوزیشن کی عالمی برادری سے مدد کی اپیل

منگل 14 ربیع الاول 1438هـ - 13 دسمبر 2016م

العربیہ ڈاٹ نیٹ :
شام کے شہر حلب میں شام کی سرکاری فوج اور اس کی مدد گار دہشت گرد عسکری گروپوں نے گذشتہ روز وحشیانہ کارروائیوں کے دوران فائرنگ کرکے کم سے کم 200 بچوں اور خواتین سمیت بے گناہ شہریوں کو موت کی نیند سلا دیا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حلب میں زمینی پیش قدمی کے دوران سرکاری فوج نے سامنے آنے والے ہر عام شہری کو گولیوں کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ گذشتہ روز اسدی فوج کے گماشتوں نے حزب اللہ جنگجوؤں کی معاونت س حلب میں ایک اسپتال کے پورے عملے کو یرغمال بنانے کے بعد انہیں ایک ایک کر کے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔

انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ حزب اللہ اور شامی فوج مل کر شہریوں کے اجتماعی قتل عام کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ گذشتہ روز سیکڑوں بے گناہ شہریوں کو قریب سے گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ مقتولین میں اکثریت بچوں اور خواتین کی بتائی جاتی ہے جن کا جنگ سے کوئی دور دور کا تعلق بھی نہیں ہے۔

’’العربیہ‘‘ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ الفردوس کالونی میں اسدی فوج اور اس کی معاون مذہبی ملیشیا کے عسکریت پسندوں نے نو بچوں اور چار خواتین کو زندہ جلا ڈالا۔

حلب میں شہری دفاع کے عملے کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اسدی فوج کی بمباری کے نتیجے میں درجنوں افراد منہدم ہونے والے مکانوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ قریبا 90 افراد ملبے کے نیچے ہیں۔ مسلسل بمباری اور فائرنگ کے نتیجے میں ان کی میتیں نکالنا مشکل ہو رہا ہے۔

درایں اثناء شامی اپوزیشن کی نمائند’جیش الحر‘ کے قانونی مشیر اسامہ ابو زید نے عالمی برادری سے حلب میں شہریوں کو اسدی فوج کی دہشت گردی سے تحفظ دلانے اور نقل مکانی کرنے والوں کو مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کی طرف سے ضمانت دی جائے تو جیش الحر بھی حلب سے نکلنے کے لیے تیار ہے۔

ابو زید نے بتایا کہ شامی فوج حلب سے نقل مکانی کرنے والے شہریوں کو زبردستی اپنے ساتھ جنگ میں شامل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق یان ایگلان نے حلب میں جنگی جرائم کے ارتکاب پر شام اور روس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شامی اور روسی فوجیں حلب میں فتح کے حصول کی آڑ میں نہتے شہریوں کا قتل عام کررہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان نے بھی حلب میں انسانی حقوق کی سنگین پا مالیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حلب میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد کو اسدی فوج کے گمانشتوں نے قتل کرنا شروع کر رکھا ہے۔ حلب میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔

برطانوی اخبار"دی گارڈین" نے حلب کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے حلب کو "سب سے بڑا اجتماعی قبرستان" قرار دیا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ حلب کا اسدی فوج کے قبضے میں جانا موجودہ نسل کے لیے باعث عار ہے۔

ایک اندازے کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حلب میں شامی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کے بعد 10 ہزار شہری محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں۔

ٹیگز :

#شام, #حلب, #بشار_الاسد, #شامی_باغی, #اقوام_متحدہ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ہمارا میڈیا ایسی خبریں کبھی نہیں دکھائے گا..... یہ وہ روزمرہ کا ظلم ھے جو ہمارے بھائی شام میں 4 سال سے برداشت کر رہے ھیں..... جس ظلم میں میں شامی صدربشار ، ایران ، حزب اللہ اور روس حصہ دار ہیں....... اللہ نے چاہا تو جلد شام کے مسلمانوں کو اس ظلم سے چھٹکارہ مل جائے گا........ لیکن لوگ اس ظلم کو بھول جائیں گے .....اور یہی میڈیا پھر شامیوں کو دہشتگرد بنا کے پیش کر رہا ہو گا......
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
15578419_792847164186880_148502413889232802_n.png


فرانس اور پیرس حملوں پہ موم بتیاں جلاکر گلے پھاڑنے والے آج خاموش کیوں ہیں؟
پاکستان کے بڑے بڑے چینلز اور اخبارات بشمول جنگ، ایکسپریس وغیرہ نے ظلم وبربریت کے اس واقعے ر کو ہائی لائٹ نہیں کیا۔۔۔۔۔۔۔ اگر اس ظلم کا عشرعشیر بھی کسی مغربی ملک میں ہوتا تو میڈیا میں صف ماتم بچھی ہوتی۔۔۔

حسبنا اللہ ونعم الوکیل
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شہر ِحلب میں درندگی کے راج پر ہم کیا کریں؟؟؟


_____________________________​

ملک شام میں طویل عرصے سے آگ وبارود کی برسات میں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام اور اب شہرِ حلب کا درندہ صفت انسانوں کے قبضے میں چلے جانا ،اُمت مسلمہ کے لیے یقیناً بہت بڑی آزمائش ہے ۔ اس مشکل اور دُکھ کی گھڑی میں ہمیں اللہ کی طرف متوجہ ہوکر درج ذیل اُمور کا اہتمام کرنا چاہیے:

1. اللہ سبحانہ و تعالی کے بارے میں حُسن ظن :

ہمیں اللہ تعالی کے بارے میں حسن ظن رکھناچاہیے کہ جو کچھ ہوا یا ہو رہا ہے، سب اسی کے فیصلے اور مشیت سے ہورہا ہے ، اللہ کا فیصلہ کوئی ٹال نہیں سکتا اور نہ اللہ کے فیصلوں کو کوئی روک سکتا ہے ۔اللہ کے ہر فیصلے میں حکمت ہے اور اس کا ہر فیصلہ بندوں کے حق میں بہتر ہے۔

2. صبر کرنااور اجر وثواب کی امید :

مصیبت کی اس گھڑی میں اہل شام کو حوصلہ دیں کہ اے شام کے مسلمان بھائیوں اوربہنو! اللہ تعالی امتحان کی اس بھٹی میں پکا کر تمہیں سرزمین شام کا حقیقی اور روحانی وارث بنا نا چاہتے ہیں، جہاں سیدنا حضرت عیسی علیہ السلام تشریف لاکر دنیا سے باطل کا وجود ختم کرڈالیں گے ۔۔۔۔۔۔ لہذا اے اہل شام! صبرو استقامت سے کام لو اور ڈٹے رہو،اللہ تمہارے ساتھ ہے ۔ اورتمہارے اس دکھ درد میں ہم برابر کے شریک ہیں ۔

3. اچھے حالات اور کشادگی کا انتظار:

اللہ سبحانہ وتعالی نے ہر مشکل کے بعد آسانی کا قرآن میں وعدہ فرمایا ہے ، اس لیے ہرگز مایوس نہ ہوں ، بلکہ ہمیشہ پُر عزم رہیں کہ ان شاء اللہ آزمائش کی یہ گھڑی بھی جلد ختم ہوگی اور اللہ تعالی اپنے مظلوم بندوں کی مدد اور اپنے دین کے غلبے کا وعدہ ضرور پورا فرمائیں گے ۔

4. دُعاؤں کی کثرت :

ہم اپنے اللہ کے سامنے عاجزی اور انکساری کے ساتھ یہ دعا کریں کہ یااللہ! شامی مسلمانوں سے اس آزمائش کو دور فرما اوران کا حامی وناصر ہوجا ۔۔ اے اللہ !اے قرآن کو نازل کرنے والے!اے ہاتھیوں کے لشکر کو شکست دینے والے ! ظالم بشار، اس کے حامیوں اور ان کے لشکروں کو تہس نہس فرمادے۔اے اللہ! ہمیں اپنی قدرت کے عجائبات دکھا اور ان بدبختوں کو قوم ِعاد وثمود کی طرح تباہ و برباد کرکے نشانِ عبرت بنا دے۔

5. توبہ واستغفار کا اہتمام:

ہم رجوع الی اللہ کا اہتمام کریں، اپنے اعمال کا محاسبہ کریں ، اپنے تمام گناہوں پر سچے دل سے توبہ واستغفار کریں۔اس لیے کہ یہی مسلمان کے وہ ہتھیار ہیں جن کی بدولت وہ اپنے دشمن پر فتح یاب اور اللہ کی مدد کے مستحق بن سکتے ہیں ۔

6. اتحاد و اتفاق کی کوشش :

ہمیں عالمی سطح پر مسلمانوں میں اتحاد کی کوشش اور بالخصوص ملک شام میں اہلِ حق کے گروہوں کو متحد کرنا چاہیے تاکہ وہ متحد ہوکر دشمن کا قلع قمع کریں، کیونکہ اختلاف و انتشار ہی وہ منحوس عمل ہے جسکی وجہ سے مسلمانوں کا رعب و دبدبہ ختم ہو جاتا ہے اور مسلمان شکست کھا جاتے ہیں ۔
 
Top