• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفیوں کی غلط گائیڈنگ کا نقصان۔۔ ایک حنفی کا سچا واقعہ

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
ان کا یہی کہنا تھا کہ جو مذہب ایک حرام کام کو جائز قرار دیتا ہے اور ایک مسلمان کو اتنی مہلت نہیں دیتا کہ جلد بازی میں کیے گئے فیصلے ( یعنی اکھٹی ٣ طلاقوں پر میاں بیوی میں جدائی) ہو جانے پر نظر ثانی کر سکے-
ہمارے ایک دوست نے اسی تناظر میں ایک بہت ہی بہترین بات کہی تھی کہ
"یار ان حنفیوں سے تو Nokia والے بھی اچھے ہیں کوئی بھی چیز Delete کرنے سے پہلے پوچھتے تو ہیں کہ Are you sure you want to delete selected item. یہ تو بالکل مہلت نہیں دیتے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ہمارے ایک دوست نے اسی تناظر میں ایک بہت ہی بہترین بات کہی تھی کہ
"یار ان حنفیوں سے تو Nokia والے بھی اچھے ہیں کوئی بھی چیز Delete کرنے سے پہلے پوچھتے تو ہیں کہ Are you sure you want to delete selected item. یہ تو بالکل مہلت نہیں دیتے۔
ابتسامہ
بھائی جان یہ صرف اپنی عوام کے ساتھ یہی سلوک کرتے ہیں، کسی دیوبندی مولوی کی اپنی بہن یا بیٹی کو طلاق مل جائے تو پھر فتویٰ اہلحدیث سے لیا جاتا ہے، پھر حلالہ نہیں کروایا جاتا۔۔۔ اپنی عزت کی اتنی پرواہ ہے اور عوام کا استحصال کرنے میں کوئی شرم نہیں آتی۔۔۔ یا اللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے ہمیں اہلحدیث بنایا ہے۔ الحمدللہ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
بھائی، ہماری نظر ہوتی ہے نتائج پر۔ اور ہم ڈھکے چھپے اس طرح کے کام نہیں کرتے ہیں۔
نہ تو آپ ہی حلالہ کی مخالفت کر رہے ہیں نہ آپ کے علماء ہی کرتے ہیں۔ الفاظ کا ہیر پھیر ہی ہے کہ "حلالہ کروا لو" واقعی لکھا نہیں ملتا۔ لیکن طلاق کے بعد بندہ جس مصیبت میں پھنسا ہوتا ہے، اسے ایسے فتووں میں اور لکھے ہوئے فتووں میں بھی ایسا ہی مل جاتا ہے جس سے وہ خود حلالہ کروا کر مسئلے کا حل نکالنے پر تل جاتا ہے۔
ارسلان بھائی، آپ بھی ملاحظہ فرمائیں اور آئندہ یہ حضرات جب بھی حلالہ سے انکار کریں تو یہ فتاویٰ ان کے منہ پر کر دیجئے، ساری حقیقت خود ہی کھل کر سامنے آ جائے گی۔

حلالہ کا کیا مطلب ہے؟
کیا ایسا کرنا درست ہے؟
May 10,2007
Answer: 420
(فتوى: 184/ل=184/ل)
حلالہ ایک اصطلاحی لفظ ہے، حلالہ کا مطلب یہ ہے کہ اگر عورت کو تین طلاق دی جاتی ہے تو وہ اولاً عدت گذارے پھر دوسرے شوہر سے نکاح کرے اور وہ اس کے ساتھ دخول کرے، اس کے بعد وہ اپنی مرضی سے طلاق دے پھر یہ عورت عدت گذارے، اس کے بعد اس عورت کے لیے پہلے شوہر جس نے طلاق دی تھی اس کے لیے نکاح کرنا جائز ہوگا، ورنہ نہیں۔ چونکہ دوسرا شوہر نکاح اور وطی کے ذریعہ پہلے شوہر کے لیے نکاح کو حلال کرتا ہے اس لیے اس کا یہ فعل حلالہ کہلاتا ہے۔
حلالہ کی شرط پر نکاح کرنا مکروہ تحریمی ہے اگرچہ اس کی وجہ سے وہ شوہر اول کے لیے حلال ہوجائے گی: وکرہ التزوج للثاني تحریما بشرط التحلیل وإن حلت للأول (شامي: 5/47 ط زکریا دیوبند) لیکن اگر حلالہ کی شرط نہ کرے بلکہ اس کو چھپائے رکھے تو یہ مکروہ نہیں: أما إذا أضمر ذلک لا یکرہ وکان الرجل ماجورًا (شامي: 5/48، ط زکریا دیوبند)
آن لائن حوالہ

اب بتائیے عوام کو اس فتویٰ سے کیا سمجھانا مقصود ہے؟؟؟
یہی نا کہ حلالہ کی شرط عائد نہ کرنا، بلکہ دل میں چھپا کر یہ کام کر لینا۔
بس فرق اتنا سا ہی ہے کہ مفتی صاحب خود اپنے قلم سے نہیں لکھتے کہ حلالہ کروا لو، لیکن


ایک مجلس کی تین طلاق کو تین ہی باور کروا کر،
اور حلالہ کے علاوہ کوئی صورت واپسی کی نہیں کہہ کر،
پھر حلالہ تو مکروہ تحریمی ہے ،
لیکن اگر کر لیا جائے تو اس سے شوہر اول کے لئے حلال ہو جائے گی کہہ کر
اور آخر میں مکروہ تحریمی سے بھی بچنا چاہو، تو دل میں نیت رکھنا، ظاہر مت کرنا ،


اب بتائیے، اس پریشان حال شخص کو کیا خود اس نتیجہ تک پہنچا نہیں دیا گیا ہے، کہ وہ اس لعنتی فعل میں ملوث ہو کر کرائے کا سانڈ ڈھونڈتا پھرے،
ہاںمفتی صاحب نے وہ الفاظ ادا نہیں کئے کہ حلالہ کروا لو۔ لہٰذا سب کچھ جائز و درست ہو گیا اور

مفتی خوش، کہ بندہ کو شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک ایسا حل بتا دیا کہ جس سے اس کا کام بھی بن جائے گا، اور کسی حرام فعل کا ارتکاب بھی نہ ہوگا۔ اور نہ کوئی ہم پر اعتراض کر سکے گا، اعتراض کرے گا تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے کب کہا "حلالہ کروا لو"۔

بندہ بھی خوش،کہ چلو کوئی راستہ تو نظر آیا، بیوی کے حصول کا۔ یہ اور بات کہ اس واقعہ کے بعد ساری زندگی خجالت اور ندامت اس کا پیچھا نہ چھوڑے۔
حلالہ کے لئے استعمال ہونے والا کرائے کا سانڈ سب سے زیادہ خوش، کہ اس نے دوست کے کہنے پر فقط دل ہی دل میں ارادہ کیا، اور ایک رات کے بعد طلاق دے ڈالی، مکروہ کا ارتکاب بھی نہ ہوا، بلکہ غالباًدوست کی مدد کے جذبہ اور نیت کا ثواب کا متمنی بھی رہے گا۔


ضد کا کوئی علاج نہیں ہے بھائی جان۔
حلالہ شرط کے ساتھ درست نہیں۔ یعنی جائز نہیں۔ البتہ چوں کہ قرآن نے حلال کرنے کا یہی طریقہ بتایا ہے اس لیے گناہ کے باوجود حلال ہو جائے گی۔
دل میں رکھ کر بھی درست نہیں۔
اس فتوی میں یہ صورت ذکر ہے کہ اگر صرف مرد کے دل میں ہو کہ یار اس سے شادی کر کے پھر طلاق دے دوں گا تو یہ پہلے شوہر کے پاس واپس جا سکے گی۔ ظاہر ہے اس کے بارے میں کہیں بھی منع نہیں آیا۔ عربی آپ حضرات کو پڑھنی نہیں آتی۔ آگے جو عبارت لکھی ہے شامی کی وہ کسی سے ترجمہ کروالیں اس میں صرف مرد کا ذکر ہے اور واحد مذکر کا صیغہ استعمال ہوا ہے۔

اب اگر کوئی علمی اشکال ہے کسی دلیل کی بنا پر تو ارشاد فرمائیے ورنہ معتزلہ کی طرح عقل کے گھوڑے دوڑانے ہیں اور پسند و ناپسند پر فیصلہ کرنا ہے تو بندہ کو معذور سمجھیے۔

''نکاح بشرط التحلیل ناجائز ہونے کے باوجود منعقد ہوجاتا ہے
(در س ترمذی، 3؍398۔ 401 ۔از مولانا تقی عثمانی ، کراچی


جواب اوپر عرض ہے۔ کوئی علمی اشکال ہے تو ارشاد فرمائیے۔

میں ایک صاحب کو جانتا ہوں کہ جنہوں نے حلالہ کی لعنتی فعل کے حنفی مذہب میں جائز ہونے کی بنا پر حنفیت کو خیر آباد که کر مسلک حق "مسلک اہل حدیث " اختیار کر لیا -ان کا یہی کہنا تھا کہ جو مذہب ایک حرام کام کو جائز قرار دیتا ہے اور ایک مسلمان کو اتنی مہلت نہیں دیتا کہ جلد بازی میں کیے گئے فیصلے ( یعنی اکھٹی ٣ طلاقوں پر میاں بیوی میں جدائی) ہو جانے پر نظر ثانی کر سکے- ایسے مذہب پر الله کی لعنت -
حرام کام کے ذریعے بیوی کو حلال قرآن نے کہا ہے۔ اور جلد بازی کے فیصلے پر حکم عمر رض کا لگایا ہوا ہے۔
ان صاحب کو فرمائیے کہ کسی صحیح اہل حدیث عالم سے مسئلہ پوچھ لیں تجدید ایمان کے لیے۔ اور اگر یہ لعنت کے الفاظ آپ کے ہیں تو خدا کے لیے مجھے اپنا دشمن اور حنفی سمجھ کر ہی مسئلہ معلوم کروا لیجیے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562

  1. محمد ابوبکر صاحب کے بیان میں "واضح تضاد" موجود ہے۔ اُن کے انکل نے فتویٰ سن کر ایک طرف تو یہ (جھوٹ) کہا کہ انہوں نے طلاق ہی نہیں دی۔ لیکن پھر دوبارہ نکاح بھی کرلیا۔ اس میں "حلالہ اور اندھی تقلید کا انجام" کہاں ہےِ؟ جس کا ذکر ابوبکر نے کیا ہے۔
  2. بات صرف اتنی ہے کہ اُن کے انکل نے حلالہ کا فتویٰ نہیں مانا۔ اور سیدھے طریقہ سے دوبارہ نکاح کرلیا۔ اُن کا عمل تو ٹھیک ہی تھا۔ البتہ انہوں نے اپنے "ہم مسلکوں" کا منہ بند کرنے کے لئے یہ غلط کہا کہ انہوں نے طلاق ہی نہیں دی۔
  3. منظور احمد کا تبصرہ انتہائی نامعقول اور غلط ہے، جو انہوں نے ابوبکر کی "غلط بیانی" سے متاثر ہوکر دیاہے۔ جب ابوبکر کے انکل نے طلاق کے بعد نکاح کرلیا تو پھر "ساری زندگی حرام اور بچہ بھی حرام" کا تبصرہ چہ معنی دارد؟
  4. ارسلان بھائی بھی یہاں "بغضِ حنفیہ" میں یہ ساری رام کہانی، (ایک غلط بیان اور اس پر ایک غلط تبصرہ) یہاں شیئر کر کے ایک غلط کام کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اللہ انہیں ہدایت دے۔ آمین
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
ابتسامہ
بھائی جان یہ صرف اپنی عوام کے ساتھ یہی سلوک کرتے ہیں، کسی دیوبندی مولوی کی اپنی بہن یا بیٹی کو طلاق مل جائے تو پھر فتویٰ اہلحدیث سے لیا جاتا ہے، پھر حلالہ نہیں کروایا جاتا۔۔۔ اپنی عزت کی اتنی پرواہ ہے اور عوام کا استحصال کرنے میں کوئی شرم نہیں آتی۔۔۔ یا اللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے ہمیں اہلحدیث بنایا ہے۔ الحمدللہ
  1. یہ تو آپ سارے دیوبندی مولویوں پر الزام بلکہ تہمت لگا رہے ہیں۔ کیا آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ سب دیوبندی مولوی ایسا ہی کرتے ہیں
  2. اگر چند ایک واقعات آپ کے علم میں ہیں تو آپ صرف انہی مولوی کے بارے میں ایسا کہہ سکتے ہیں۔ ایک "جنرل بیان" جاری نہیں کرسکتے کہ ۔۔۔ کسی دیوبندی مولوی کی اپنی بہن یا بیٹی کو طلاق مل جائے تو پھر فتویٰ اہلحدیث سے لیا جاتا ہے، پھر حلالہ نہیں کروایا جاتا۔۔۔ ایسا کہنا غلط بیانی بھی ہوگا اور تہمت لگانا بھی
واللہ اعلم بالصواب
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
  1. محمد ابوبکر صاحب کے بیان میں "واضح تضاد" موجود ہے۔ اُن کے انکل نے فتویٰ سن کر ایک طرف تو یہ (جھوٹ) کہا کہ انہوں نے طلاق ہی نہیں دی۔ لیکن پھر دوبارہ نکاح بھی کرلیا۔ اس میں "حلالہ اور اندھی تقلید کا انجام" کہاں ہےِ؟ جس کا ذکر ابوبکر نے کیا ہے۔
  2. بات صرف اتنی ہے کہ اُن کے انکل نے حلالہ کا فتویٰ نہیں مانا۔ اور سیدھے طریقہ سے دوبارہ نکاح کرلیا۔ اُن کا عمل تو ٹھیک ہی تھا۔ البتہ انہوں نے اپنے "ہم مسلکوں" کا منہ بند کرنے کے لئے یہ غلط کہا کہ انہوں نے طلاق ہی نہیں دی۔
  3. منظور احمد کا تبصرہ انتہائی نامعقول اور غلط ہے، جو انہوں نے ابوبکر کی "غلط بیانی" سے متاثر ہوکر دیاہے۔ جب ابوبکر کے انکل نے طلاق کے بعد نکاح کرلیا تو پھر "ساری زندگی حرام اور بچہ بھی حرام" کا تبصرہ چہ معنی دارد؟
  4. ارسلان بھائی بھی یہاں "بغضِ حنفیہ" میں یہ ساری رام کہانی، (ایک غلط بیان اور اس پر ایک غلط تبصرہ) یہاں شیئر کر کے ایک غلط کام کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اللہ انہیں ہدایت دے۔ آمین
  1. محمد ابوبکر کے انکل کا جھوٹ بولنا ایک خوف اور غیرت کی وجہ سے تھا، اگرچہ جھوٹ بولنا گناہ ہے، لیکن جب حلالے کی بے غیرتی کا فتویٰ ملا تو اس آدمی کے ضمیر نے گوارا تک نہ کیا، اب یہاں سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ باوجود حنفی ہونے کے اس آدمی کی غیرت نے یہ گوارا نہ کیا کہ وہ ایک رات کے لیے اپنی بیوی کسی اور کو دے، اگر ایک عام آدمی اتنا غیرت مند ہو سکتا ہے تو اس دیوبندی مولوی کو شرم کے مارے ڈوب مر جانا چاہیے تھا جس نے اس بے غیرتی کا فتویٰ دیا ہے۔
  2. اگر اس آدمی کو سیدھے طریقے سے ہی گائیڈ کیا جاتا تو زیادہ بہتر تھا، بجائے اس کے کہ اس نے خود سیدھا راستہ اپنا لیا، حالانکہ اس نے ایسا خوف کی وجہ سے کیا۔
  3. محمد منظور کا تبصرہ کے درست نہ ہونے پر میں آپ سے متفق ہوں۔
  4. (یوسف بھائی! آپ نے مجھے ٹیگ نہیں کیا بلکہ کسی اور ارسلان نامی ممبر کو ٹیگ کیا ہے، ٹیگ کرتے وقت آئی ڈی نام لکھیں۔ شکریہ) یہ بغض حنفیہ نہیں، یہ حنفیوں کو عبرت دلانے کے لیے ہے، کہ جب ان کے ایسے فتوے کو ان کی عوام مسترد کرتے ہیں تو ان کو پتہ نہیں کون سا امر مانع ہے صحیح فتویٰ دینے میں۔ یوسف بھائی! آپ کا حق ہے کہ آپ مجھ پر تنقید کریں، میں اس بات کو سراہتا ہوں، لیکن یہ غلط کام نہیں ہے، کیونکہ یہ اصلاح کی نیت سے کیا گیا ہے۔ آپ کی ہدایت کی دعا پر میں آمین کہتا ہوں۔ ویسے آپ میرے ساتھ ساتھ حنفیوں کی ہدایت کی دعا کر دیتے تو زیادہ اچھی بات تھی۔
 
Top