.
عابد بھائی!۔۔۔
بنوقریش، بنوہاشم، وغیرہ وغیرہ۔۔۔
لیکن ایک غزوہ تھا مجھے اس کا نام نہیں معذرت۔۔۔
جس سے واپسی پر پانی کے بھرنے پر ایک مہاجر صحابی اور انصاری صحابی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔۔۔
جس پر مہاجر صحابی نے مہاجرین صحابہ کو آواز دی اور انصاری صحابی نے انصار کے صحابہ کو حلانکہ انصار میں بھی کئی قبائل تھے۔۔۔
اور مہاجرین میں بھی کئی قبائل تھے۔۔۔ لیکن نبی پاک صلی اللہ نے یہ آواز سنی تو فرمایا کہ میں تم لوگوں کے بیچ موجود ہوں اور آج بھی تم لوگ وہی گمراہی کے نعرے بلند کررہے ہو۔۔۔
اسی طرح وفات سے پہلے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی کے مہاجرین کے ساتھ زیادتی نہ کرنا اور اسی طرح مہاجرین کو نصیحت فرمائی انصار کے لئے۔۔۔
کیا اب ہم اس حقیقت کو فراموس کرسکتے ہیں۔۔۔
اب اگر کہا جائے کے فلاں قریش کے تھے فلاں بنوہاشم کے تھے اور ان سلسلوں کو جوڑنے بیٹھ جائیں تو یہ سب آدم کی اولاد ہیں۔۔۔
لیکن ہم وہاں تک نہیں جانا چاہتے کیونکہ بات ہم آج کے ادوار کے لحاظ سے کررہے ہیں۔۔۔
جہاں تک بات ہے اہلحدیث تو اہلحدیث کسی فرد یا قبیلے کا نام ہے؟؟؟۔۔۔
یا اسی طرح سلفی کی فرد یا قبیلے کا نام ہے؟؟؟۔۔۔
جہاں تک بات ہے حسب نصیب یاد رکھنے کی تو ذرا حسب نصب کیا ہوتا ہے اس کی تعریف جو آپ سمجھتے ہیں وہ پیش کیجئے۔۔۔
کیا اسلاف میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا شمار نہیں ہوگا۔۔۔ یا اہلحدیث میں امام ابوحنیفہ کا شمار نہیں ہوگا؟؟؟۔۔۔
حنفیت پوری ایک جماعت یا مسلک کا نام ہے اور یہ کھلی بات ہے جو جس چیز کا بانی ہوتا ہے اسی کی طرف نسبت ہوتی ہے
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ بانی کس چیز کے تھے جماعت کے یا مسلک کے اگر فرض کیجئے کہ تھے بھی تو یہ بھی اسلاف میں سے کہلائیں گے۔۔۔
اس کے لئے کیا یہ ضروری ہے کہ نسبت کو یا حسب نصب کو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب کیا جائے۔۔۔
دوسری جو جس کا بانی ہوتا ہے۔۔۔
تو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کس چیز کے بانی تھے؟؟؟۔۔۔
اس پر تھوڑی علمی بحث ہوجائے تاکہ فہم میں جو تضاد ہے وہ رفع ہو۔۔۔
شکریہ۔۔۔