نصیحتی الفاظ کو شرم وحیا پر محمول کرنے والے ہماری بھائی
کنعان صاحب ہیں۔۔۔ اور کنعان صاحب نے یہ بھی لکھا کہ اگر کوئی مجھے اس طرح کہتا تو میرے لیے شرم کا مقام ہوتا لیکن آپ کےلیے نہیں۔۔۔
گفتگو کے دوران مفتی صاحب کی عجیب وغریب باتوں کی طوالت جب دیکھی۔ اور پھر جواب نہ دینے کے طرح طرح کےبہانے جب سامنے آنے لگے تو میری طرف سے کچھ ایسے الفاظ لکھے گئے۔۔ جو مجھے نہیں لکھنے چاہیے تھے۔۔ جس کا مجھے شدت سے احساس بھی ہے۔۔ اب ضروری نہیں کہ اس احساس کو فورم پر بھی پھینکا جائے۔۔۔
یہ ایسی سیٹ نہیں جس پر مفت کے مفتی جلوہ گر ہوں۔
ایک بھائی کو یہ الفاظ درست نہیں لگے اور انہوں نے اس انداز میں ٹوک دیا
آپ کی اس طرح کی باتیں مجھے اچھی نہیں لگیں ۔ مہربانی فر ما کر اس طرح کی باتوں سے پرہیز کریں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے
ان کا ٹوکنا ہی تھا۔۔۔ موصوف ان الفاظ پر سوار ہوگئے اور کہنا شروع کردیا کہ
ہو سکتا ھے کوئی ایسا پیغام میرے لئے بھی لکھ دے تو میرے لئے شرم کا مقام ہو گا جو آپ کے لئے نہیں۔
موصوف بھائی کے نصیحتی الفاظ کو کس انداز میں لے رہے ہیں؟۔۔۔ قارئین خود ہی دیکھ لیں۔۔۔ اور جب ناصح کا جواب آیا
جناب ہم سب بھائی ہیں ایک دوسرے کو نصیحت کرنا تضحیک نہیں ہے اس لئے اس طرح کی باتوں سے گریز کریں ۔
1۔ مفتی کنعان صاحب
’’ گریز کریں ‘‘ آپ کو آرڈر نہیں لگتا ؟ اگر میں نے کہہ دیا تھا کہ
’’ آپ کو معلوم ہے وغیرہ‘‘ تو آپ کو آرڈر سا لگا اور اس پر آپ نے مجھے بےوقوف تک کہا ۔ تو
’’ گریز کریں‘‘ کے الفاظ بھی اسی قبیل سے ہیں۔۔ چلیں وہ میری بےوقوفی تھی تو یہ بےقوفی تو نہیں ہے۔۔ اس پر عمل کرلینا۔
2۔ ہمارے بھائی بھی یہ تسلیم کرچکے ہیں کہ جس بات کو انہوں نے ہائی لائٹ کیا ۔۔وہ ایز اے نصحیت تھی نہ کہ شرم وحیا کا مقام بتانے کی۔۔۔لیکن موصوف کنعان صاحب کو کیا تکلیف ہوئی۔۔الزام کے ساتھ شرم دلانے کی بات کرنے لگے۔۔موصوف کی اس طرح کی جانے والی باتوں پر میں نے لکھا تھا کہ
میری نظر میں آپ کی ایک پوسٹ ہے۔ تلاش کرکے پھر اس پر کچھ اس طرح لکھتا ہوں اور پھر آپ کے جواب کا انتظار کرونگا۔ ان شاءاللہ
جس کا جواب موصوف کی طرف سے یوں موصول ہوا
میرے لئے شرم کا مقام ہو گا
آئے ہم موصوف کے بدلتے پینتروں میں سے پینتیرا آپ کے سامنے رکھتے ہیں اور موصوف سے گزارش کرتے ہیں کہ وقت کے ساتھ پینتیرے بدلنے سے شرمیلا مقام حاصل نہیں ہوتا ؟
موصوف کی عادت ہے کہ اپنے ہر مراسلےمیں ’’ السلام علیکم ‘‘ لکھتے ہیں۔۔ انہی سے ایک تھریڈ قائم ہوا
’’ بیس پینس کا اسلام حقیقت یا الزام؟ ‘‘ جس پر موصوف کی غزنوی نامی بھائی سے گفتگو ہوئی۔ جب غزنوی بھائی نے یوں سوال کیا کہ
اسلام کو جاننے کےلیے ہم مسلمانوں کو دیکھ کر اسلام کا تصور باندھا جاتا ہے یا نہیں؟ یا دوسرے لفظوں میں ہمارے اخلاق، رویے، سلوک ، معاملات اور رہن سہن کا اثر کافر لیتے ہیں یا نہیں ؟
تو موصوف کا جواب دیکھیں
مجھے آپ میں ایسا کوئی اثر نظر نہیں آیا آپ کافروں پر کیا بات کر رہے ہیں اس اثر پر ہم دور نہیں جاتے اسی دھاگہ میں آپکے ٣ مراسلے ہیں آپ ثابت کر دیں کہ آپ نے کسی میں بھی سلام کیا ہو یا سلام کا جواب دیا ہو؟
غزنوی بھائی کے سلام کا جواب نہ دینے پر موصوف نے غزنوی کے سوال کا انطباق اسی پر ہی کردیا۔۔۔یعنی موصوف اس فعل کو بہت برا سمجھ رہے تھے۔۔اور کہہ دیا جس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ جب سلام کا جواب نہیں لکھ رہے تو کافر کیسے متاثر ہونگے؟
قارئین یہاں پر دیکھیں موصوف سلام کا جواب نہ لکھنے پر کتنے سیخ پا ہوئے۔۔۔۔ اب دیکھتے ہیں اسی سلام لکھنے کے بارے موصوف کی اپنی وضاحت
یوزر ’’ Dua ‘‘ کی طرف سے ایک تھریڈ قائم ہوا
’’ ''دعائیہ کلمات" سے متعلق ایک وضاحت ‘‘ جس کے جواب میں موصوف نے کچھ یوں ارشاد فرمایا
جب خط یا مراسلہ میں کوئی السلام علیکم لکھتا ھے تو جسے اس پر جواب دینا ہوتا ھے وہ السلام علیکم کو پڑھ کے اپنے دل میں وعلیکم السلام کے دعائیہ کلمات بھی ادا کرتا ھے اور پھر جب وہ اپنے خط کی ابتدا کرے گا تو وہ السلام علیکم سے ہی کرے گا، مگر یہاں اکثر ممبران کسی کے جواب میں اپنے مراسلہ کی ابتدا وعلیکم السلام سے کرتے ہیں جو درست نہیں۔
اگر ہم کہیں کے
اگر یہی بات ہوتی ہے تو پھر موصوف نے ایک وقت میں غزنوی صاحب کو کیوں مطعون کیا تھا ؟ کیا غزنوی صاحب دل میں یا جب آپ کی پوسٹ میں لکھے گئے سلام کو پڑھتے ہونگے تو وعلیکم السلام نہیں کہتے ہونگے؟ آپ کا یوں کہنا
’’مگر یہاں اکثر ممبران کسی کے جواب میں اپنے مراسلہ کی ابتدا وعلیکم السلام سے کرتے ہیں جو درست نہیں‘‘ جب وعلیکم السلام لکھنا آپ کے ہاں درست ہی نہیں تو پھر غزنوی صاحب کو رگیدنے کا کیا فائدہ موصوف حاصل کرنا چاہتے تھے ؟ ایک ہی بات پر وقت کے ساتھ مختلف مؤقف ایجاد کرتے رہنا کیا ثابت کرتا ہے؟ دو باتیں ہیں
1۔ یا آپ کی پہلی بات غلط یا یہ بات غلط
2۔ اگر دونوں درست ہیں تو
1۔ جواب سے بھاگنے کی خاطر آپ نے ٹوٹکا لگایا یا
2۔ وقت کے ساتھ بدلتے رہنا آپ کو اچھا لگتا ہے۔۔۔۔
یہاں پر کنعان صاحب آپ کے ہی الفاظ میں جواب دے رہا ہوں کہ
اس طرح کی حرکت کرنے پر ہمارے لیے شرم کا مقام ہوتا ہے شاید آپ کے لئے نہیں۔