السلام علیکم علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اول: علم الکلام نے کلام کو سمجھنے کی مت ماردی ہو تو ''روز آخرت میں سر پھٹول'' اور ''روز آخرت کی سر پھٹول'' کا فرق سمجھ کیسے آئے؟
دوم : صاحب کے کلام میں پہلے فقرے میں ''روز آخرت کی سر پھٹول'' کو فائندہ مند بتلایا اور اسے کے متصل فقرہ میں ہی فرماتے ہیں کہ ''روز آخرت کی پھٹول کام نہیں آئے گی!
میں نے باقاعدہ عصری تعلیم لی ہے دینی تعلیم کے لئے کسی مدرسہ سے رجوع نہیں کیا۔
کچھ عرصہ لا ابالی پن میں گذرا اللہ تعالیٰ معاف فرمائے۔ اللہ تعالیٰ نے توفیق دی توبہ کی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے وعدہ کیا کہ یا باری تعالیٰ آج کے بعد میں تیری نافرمانی نہیں کروں گا۔ اپنی مرضی کے مطابق نہین چلوں گا بلکہ ہر معاملہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پیشِ نظر رکھوں گا۔
اس کے بعد جو اعمال مجھے جیسے بھی معلوم تھے انہیں پابندی سے اپنایا۔ اس وقت اختلافی مسائل میں نہیں پڑا۔ اختلافی مسائل کی تحقیق سے پہلے قرآن کو لفظی ترجمہ کے ساتھ سیکھا۔ پھر احادیث مبارکہ کا مطالعہ کیا۔
اس کے بعد سب سے پہلے دیبندی بریلوی اختلافات کا مطالعہ کیا۔ اس میں مجھے حق پہچاننے میں دیر نہیں لگی۔ میں حنفی فقہ کی کتب سے مسائل سیکھے اور ان کے مطابق عمل کرتا رہا۔ ابتدا میں لا مذہبوں سے واسطہ نہ پڑا (اس میں میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس میں حکمت تھی)۔ سب سے پہلے میری توجہ ایک ساتھی نے مصافحہ کی تحقیق کے لئے کرائی۔ اس معاملہ میں ملازمت کے دوران لا مذہب والوں سے بات چیت ہونی شروع ہوئی۔
ایک دن ایک لا مذہب اپنے ایک ساتھی کے ساتھ میرے گھر آیا اور مجھ سے تقلید کے بارے بحث شروع کردی۔ اپنے مروجہ طریقہ کار کے مطابق رٹی رٹائی باتیں کہنے لگا جیسے شیعہ کے کسی چھوٹے سے بچے سے کوئی بات کرے تو وہ عموما دوسروں کو زچ کر دیتا ہے کہ اس نے رٹی رٹائی بتیں ایک کے ساتھ ایک کرتے چلے جانا ہوتا ہے۔
خیر جب اس نے نماز کے اختلافت پر بات شروع کی تو میں نے دونوں طرف کے دلائل کو دیکھنا شروع کر دیا۔ میں نے یہ عادت بنا لی تھی کہ کسی کی دلیل کو اس کے ماخذ میں ضرور دیکھنا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہؤا کہ دلیل دینے والا جب کوئی حدیث پیش کرتا تو مجھے اس باب یا اس معنیٰ کی دوسری احادیث بھی پڑھنے کا موقعہ مل جاتا اور حق واضح ہو جاتا۔
جب تک کسی معاملہ میں بات کھل کر واضح نہ ہوتی میں حنفی مسلک پر ہی رہتا۔ صرف ایک مسئلہ میں مجھے دھوکہ لگا اور میں نے حنفی مسلک چھوڑا۔ کچھ عرصہ کے بعد جب کچھ مزید کتب احادیث تک رسائی ہوئی تو اپنی غلطی کا احساس ہؤا اور رجوع کر لیا۔
الحمد للہ اب تک کی تحقیق کے مطابق فقہ حنفی کو قرآن اور صحیح حدیث کے مطابق پایا۔ الحمد للہ