• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفی امام بہت تیز نماز پڑھاتا ھےکیا اسکے پیچھے نماز جائز ھے??

شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
معذرت چاہتا ہوں جنہیں آپ لامذہبی کہہ رہے ہیں وہ اپنے لحاظ سے حدیث مبارکہ پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں.
وہی تو لا مذہب ہیں جو خود حدیث کو دمجھ کر اس پر عمل کا دعویٰ رکھتے ہیں۔ جو کسی مجتہد فقیہ کے اجتہاد پر عمل کرتا ہے وہ تو مقلد ہے۔

کیا یہ بری بات ہے؟
دین مین صرف ’’اہل‘‘ کا اجتہاد معتبر ہے ’’نا اہل‘‘ کا نہیں۔ جو نا اہل اجتہاد کرے تو کیا یہ اچھی بات ہے یا بری؟؟؟؟؟؟

یا وہ تقلید مطلق کرتے ہیں. کیا یہ ایسی قبیح بات ہے کہ انہیں نمازی ہونے کے قابل ہی نہ سمجھا جائے؟
تقلید مطلق تو کیا یہ تو ہر ایرے گیرے کی تقلید کرتے ہیں۔ اور صرف تقلید ہی نہیں کرتے ان کے فہم کو نبیوں جیسا باور کراتے ہیں کہ ساری دنیا گلط ہوسکتی ہے ان کے بڑے غلط نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے اپنے بڑوں کو نبی کے رتبہ تک پہنچا دیا ہے کہ نہ تو ان پر تنقید کی جاسکتی ہے اور نہ ہی وہ غلطی پر ہو سکتے ہیں۔ حالانکہ ان کے انتہائی غلط ’’اجتہادات‘‘ موجود ہیں جو ان کی سفاہت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
مسلک سے حنفی اور عقیدہ سے سلفی
اگر آپ کے الفاظ میں لکها جائے تو :
حنفی المذهب لا مذهبی
میرے خیال سے یہ ترکیب ہی زیادہ مناسب هے کیونکہ اصل اختلاف تو عقیدہ اور اصول پر هے ۔ تب آپکا اہل حدیث کو لامذهب کہنا بالکل صحیح هے ۔ آپ اپنے مذهب سے جب بهی هم پر نظر ڈالیں گے تو هم آپ کو لا مذهب ہی نظر آئینگے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
تقلید مطلق تو کیا یہ تو ہر ایرے گیرے کی تقلید کرتے ہیں۔ اور صرف تقلید ہی نہیں کرتے ان کے فہم کو نبیوں جیسا باور کراتے ہیں کہ ساری دنیا گلط ہوسکتی ہے ان کے بڑے غلط نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے اپنے بڑوں کو نبی کے رتبہ تک پہنچا دیا ہے کہ نہ تو ان پر تنقید کی جاسکتی ہے اور نہ ہی وہ غلطی پر ہو سکتے ہیں۔ حالانکہ ان کے انتہائی غلط ’’اجتہادات‘‘ موجود ہیں جو ان کی سفاہت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
فقد قال بعض المشائخ: إن الإمام لمن التزم تقليد مذهبه كالنبي عليه السلام مع أمته، ولا يحل له مخالفته.
بعض مشائخ نے کہا ہے کہ جس امام کے مذہب کی تقلید کی جائے وہ اسی طرح ہے جیسے نبی امت کے لیے ہوتا ہے کہ اس کے لیے اس کی مخالفت حلال نہیں۔
الكتاب : ترتيب المدارك وتقريب المسالك
المؤلف : القاضي عياض
مصدر الكتاب : موقع الوراق

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مقلدین کی حالت یوں بیان کرتے ہیں:

وتري العامة سيما اليوم في كل قطر يتقيدون بمذهب من مذاهب المتقدمين يرون خروج الانسان من مذهب من قلده ولو في مسئلة كا الخروج من الملة كأنه نبي بعث اليه وافترضت طاعته عليه
تم بلخصوص ان دنوں میں عام لوگوں کو ہر بستی میں دیکھو گے جو متقدمین کے مذاہب میں سے کسی ایک مذہب کی پابندی کرتے ہیں اور کسی انسان کا اپنے امام کے مذہب سے خروج اگرچہ وہ ایک ہی مسئلہ میں کیوں نہ ہو۔ ایسا سمجھتے ہیں جیسے کوئی ملت اسلام سے خارج ہوگیا۔ گویا وہ امام اس کی طرف نبی بنا کر بھیجا گہا ہے اور اس پر امام کی اطاعت فرض کی گئی ہے۔
التفهيمات الإلهية تأليف الشيخ العلامة قطب الدين أحمد المعروف بالشاه ولي الله الدهلوي الهندي ج 1 ص 151

اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے فلحال اس کو ہضم کرلو
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
دین مین صرف ’’اہل‘‘ کا اجتہاد معتبر ہے ’’نا اہل‘‘ کا نہیں۔ جو نا اہل اجتہاد کرے تو کیا یہ اچھی بات ہے یا بری؟؟؟؟؟؟
قال الصنعاني إرشاد النقاد إلى تيسير الاجتهاد ص33 :
" وَقَالَ أَبُو عبد الله مُحَمَّد بن أَحْمد الذَّهَبِيّ يَا مقلد وَيَا من زعم أَن الاجتهاد قد انْقَطع وَمَا بَقِي مُجْتَهد لَا حَاجَة لَك فِي الِاشْتِغَال بأصول الْفِقْه وَلَا فَائِدَة فِي أصُول الْفِقْه إِلَّا لمن يصير مُجْتَهدا بِهِ فَإِذا عرفه وَلم يفك تَقْلِيد إِمَامه لم يصنع شَيْئا بل أتعب نَفسه وَركب على نَفسه الْحجَّة فِي مسَائِل وَإِن كَانَ يَقْرَؤُهُ لتَحْصِيل الوظائف وليتعال فَهَذَا من الوبال"

اے مقلد اور اے وہ شخص جو خیال کرتا ہے کہ اجتہاد ختم ہوگیا اور کوئی بھی مجتہد نہیں ہے۔ تمہیں اصول فقہ پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اصول فقہ پڑھنے کا تو فائدہ صرف اسی کو ہے جو اس سے مجتہد بن سکے۔ جب کوئی شخص اصول فقہ جانتا ہے اور پھر بھی اس نے اپنے آپ کو تقلید کی قید سے آزاد نہیں کیا تو اس نے کچھ بھی نہ کیا۔ بلکہ اس کے پڑھنے میں خواہ مخواہ اپنے آپ کو مشقت میں مبتلا رکھا اور اپنے آپ پر کئی مسائل میں حجت قائم کرلی ہے۔ او اگر اس علم کو نوکری اور شہرت وغیرہ حاصل کرنے کے لیے پڑھتا ہے تو یہ بہت بڑا وبال ہے۔
شرح إرشاد النُّقاد إلى تيسير الاجتهاد للإمام الصنعاني لأبي العباس الشحري حفظه الله
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
فقد قال بعض المشائخ: إن الإمام لمن التزم تقليد مذهبه كالنبي عليه السلام مع أمته، ولا يحل له مخالفته.
بعض مشائخ نے کہا ہے کہ جس امام کے مذہب کی تقلید کی جائے وہ اسی طرح ہے جیسے نبی امت کے لیے ہوتا ہے کہ اس کے لیے اس کی مخالفت حلال نہیں۔
ان بعض مشائخ کی نشاندہی ضروری ہے۔
یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ سیاق و سباق کے بغیر بات اکثر سمجھ میں نہیں آیا کرتی۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
مسجد میں جاکر نماز پڑھنا
باجماعت نماز پڑھنا
عام مسلمانوں کے ساتھ نماز پڑھنا
یہ تینوں باتیں بہت اہم ہیں ۔
بالکل ٹھیک

اس بھائی کو سمجھائیں کہ نماز اطمینان و سکون سے پڑھا اور پڑھا کریں ، پانچ کی بجائے دس پندرہ بیس منٹ لگ جائیں گے ۔
اچھی نصیحت

یا اگر ممکن ہو تو خود یا کسی اور کو بطور امام کھڑا کردیا کریں ۔
یہ کام مسجد انتظامیہ کا ہے اس کی ترغیب کسی اور کو دینا فتنہ کھرا کرنا ہے۔

بہر صورت اگر یہ سب ممکن نہیں تو اپنی الگ نماز پڑھ لیا کریں ۔ نماز ضائع کریں نہ اس کے ضیاع پر خاموشی اختیار کرکے مجرم بنیں ۔
جس بات پر تان ٹوٹی وہ انتہائی خطرناک ہے خود اس کے لئے کہ اسے باجماعت نماز سے بلا وجہ محروم کرنے کی کوشش ہے۔ معاشرہ کے لئے بھی فتنہ کا باعث ہے۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
نماز ضائع کریں نہ اس کے ضیاع پر خاموشی اختیار کرکے مجرم بنیں ۔
جس فقرہ کو انڈر لائن کیا ہے اس کی دلیل دینا پسند فرمائین گے؟
نماز کی ادائیگی مقصود ہے ، اس کے مکمل ارکان و افعال کی رعایت رکھنا ضروری ہے ۔اگر کوئی ایسے نماز پڑھاتا ہے جس سے اس کے اندر خلل آتا ہے تو پھر وہی کرنا چاہیے جو میں نے اوپر عرض کیا ۔ ورنہ نماز کے نقص و ضیاع کے علاوہ اس کی توہین کا الگ جرم بھی ہوسکتا ہے ۔
اس نے کون سا ’’رکن‘‘ چھوڑا اور کن ’’افعال‘‘ کی رعایت نہ کی؟
سائل کے سوال سے اس کا ثبوت مہیا کریں۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
آپ لوگوں کی کرم فرمائیوں کا نتیجہ

سچا واقعہ
یہ واقعہ مسجد کے بالکل قریب پیش آیا۔ میں ظہر کی نماز پڑھنے مسجد کی طرف جا رہا تھا۔ اس مسجد میں طہر کی نماز ڈیڑھ بجے ہوتی ہے اور جماعت کھڑی ہونے میں ایک آدھ منٹ باقی تھا۔ دو شخص مجھے مسجد کی طرف سے آتے ہوئے ملے۔ ایک کو دیکھتے ہی میں نے اسے لا مذہب کے طور پر پہچان لیا۔ اس نے مجھ سے ’’اہلحدیث‘‘ کی مسجد کے متعلق پوچھا کہ کہیں نزدیک ہے۔ میں نے کہا کہ تھوڑی دور ہے۔ میں نے انہیں اسی مسجد میں جماعت سے نماز پڑھ لینے کی دعوت دی مگر انہوں نے ٹھکرا دی۔
فتنہ انگیزی کرنے والے یہی چاہتے ہیں اور بعض ’’مخلصین‘‘ اس کام کے آلئہ کار ہیں۔ انہیں پہچانو اور ان سے خود بھی بچو اور دوسروں کو بھی بچاؤ۔
 
Top