محترم عتیق الرحمان صاحبالسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ.
ہمارے گاؤں میں ہماری اپنی اہل الحدیث کی کوئ مسجد نہیںِ ھے ایک مسجد ھے وہ کسی خاص مسلک کی نہیںِھے تقریبا سب ھی نماز پڑھنے آتے ھیں وہاں پر ایک دیوبندی امام ھے پہلے پہل تو وہ بڑے سکون سے نماز پڑھاتا تھا لیکن کچھ عرصہ سے اس کی سپیڈ 5G سے بھی زیادہ ھوگئ ھے آخری دو رکعت میں سورۃ فاتحہ اس قدر تیز پڑھتا ھے کہ ہم ابھی آدھی بھی نہیً پڑھ پاتے اور اس طرح رکوع لیٹ ھوتا ھے. تو کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنی چاھیے یا نہیں?
اور دوسرا مسئلہ یہ ھے کہ وہ نماز بہت دیر سے پڑھتے ھیں فجر کی نماز کافی اجالے میں پڑھتے ھیںِ اس طرح دوسری نمازیں بھی تو کیا ہمیںِاسی وقت نماز پڑھنی چاھیے یا پہلے پڑھ سکتے ھیں.
ان دو سوالات کے جوابات درکار ھیں.
جزاک اللہ خیرا
السلام علیکم
آپ کو علماء کرام نے جواب دے دیا ہے اور آپ اس سے مطمئن بھی ہیں۔ میر ی آپ سے مودبانہ التجا یہ ہے کہ جب آپ اپنی نماز کے امام کا ذکر کر رہے ہیں تو اس کیلئے الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کریں۔
امام بہت تیز پڑھتا ہے جی 5 سے بھی اسپیڈ زیا دہ ہے۔ سورہ فاتحہ بہت تیز پڑھتا ہے۔
یہ تمام الفاظ مودبانہ نہیں ہے۔ اگر آپ اپنے گھر کے کسی بڑے کا ذکر بھی کر تے ہیں تو اس میں بھی یقینا احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوں گے۔
"امام صاحب آج کل بہت زیادہ تیز نماز پڑھانے لگے ہیں ،اور سورۃ فاتحہ اتنی تیز پڑھاتے ہیں کہ مجھے مکمل کر نے کا موقع نہیں ملتا" اگر اس طرح کے جملے لکھتے تو اچھا تھا۔
یہ موضوع سے ہٹ کر بات تھی اگر اس سے آپ کو زحمت ہوئی ہو تو میں پیشگی معذرت خواہ ہوں۔