• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خوارج کے بارے میں حکم؟

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
سب سے پہلے تو میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اس معاملے میں بہت سے لوگ بہت سی باتوں سے یا جاہل ہوتے ہیں یا کچھ وجوہات سے کی وجہ سے تجاہل عارفانہ کا ارتکاب کرتے ہیں میں یہ نہیں کہتا کہ یہ تجاہل عارفانہ خواہش نفس کی وجہ سے ہوتا ہے بلکہ بہت سے مخلص لوگوں کے سامنے مصلحتیں اور سد ذرائع جیسی فقہی ضرورتیں ہوتی ہیں جن پر پھر کبھی بات کریں گے
اسی لحاظ سے یہ سمجھنا چاہیے کہ خارجی اور تکفیری ایک ہی چیز کا نام نہیں البتہ خارجیوں کے اندر بھی دوسرے کی تکفیر کرنے کی ایک خاصیت پائی جاتی ہے مگر یہ خاصیت یعنی دوسرے کی تکفیر کرنے کی عادت تو اور بہت سے گروہوں میں بھی پائی جاتی ہے چناچہ معتزلہ اپنے آپ کو ہی صرف اہل توحید سمجھتے تھے باقیوں کو تو وہ توحید والا ہی نہیں سمجھتے تھے اسی طرح آج جماعت المسلمین بھی اپنے آپ کو ہی مسلمان سمجھتے ہے وہ تو اہل حدیث کو بھی مشرک سمجھتے ہے اسی طرح بریلویوں کے بڑے علماء کے فتوے آپ کو وھابیوں کی تکفیر کے مل جائیں گے اسی طرح اللجنہ الدائمہ کا غالبا رافضی عقائد کی تکفیر کا فتوی موجود ہے اسی طرح آج کچھ جید اور مخلص علماء کا حکمرانوں کی تکفیر کا فتوی بھی موجود ہے
یہاں یہ یاد رکھیں کہ اوپر بتائی گئی تکفیر میں کچھ جائز اور کچھ ناجائز تکفیر ہے تو جو جائز تکفیر ہے اسکو تو ویسے بھی کوئی عالم خارجی نہیں کہے گا مر جو ناجائز تکفیر ہے کیا خالی اس تکفیر کرنے کی وجہ سے کوئی عالم انکو خارجی کہتا ہے
میری پہلی گزارش
پس میرے خیال میں پہلے تو خارجی کی ایک درست تعریف پر اتفاق کرنا چاہئے یا اسکی وضاحت کرنی چاہئے تاکہ معاملہ سلجھ سکے

سابقہ خارجی
میرے علم کے مطابق اگرچہ سابقہ خارجیوں کے بارے صحابہ وغیرہ کا اختلاف تھا مگر اوپر بتائی گئی روایت کے مطابق علی رضی اللہ عنہ انکو کافر نہیں سمجھتے تھے اور چونکہ لڑائی بھی علی رضی اللہ عنہ کی انکے ساتھ تھی تو علی رضی اللہ عنہ کے فیصلے کی زیادہ اہمت ہو گی
اسی لئے میرے خیال میں وہ خارجی اسلام سے خارج تو نہیں تھے البتہ انکو سزا دینا انکی بغاوت کی وجہ سے اس پر کسی کو اختلاف نہیں تھا
میرے اس خیال کی تائید مندرجہ ذیل فتوی سے بھی ہوتی ہے جو شیخ محمد صالح المنجد کی زیر نگرانی چلنے والی ویب سائیٹ اسلام سوال و جواب پر ۱۹۲۵۶۴ نمبر کا فتوی ہے
لنک
اس میں وہ کہتے ہیں
دین میں جہالت یا تاویل کی بنا پر پیدا ہونے والے عذر میں کوئی فرق نہیں ہے، بلکہ متأول کا عذر جاہل سے زیادہ قابلِ قبول ہونا چاہئے، اس لئے کہ وہ اپنے عقیدے سے بہرہ ور ہے، اور اسے سچا سمجھتے ہوئے اس پر دلائل بھی دیتا ہے، اوراسکا دفاع بھی کرتا ہے، اسی طرح عملی یا علمی مسائل میں بھی جہالت یا تاویل کے عذر بننے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے کی چاہت کرنے والے متأول پر کفر کا حکم نہیں لگایا جائے گا، بلکہ اسے فاسق بھی نہیں کہنا چاہئے، بشرطیکہ اس سے اجتہاد میں غلطی ہوئی ہو، یہ بات علماء کے ہاں عملی مسائل میں معروف ہے، جبکہ عقائد کے مسائل میں بہت سے علماء نے خطاکاروں کو بھی کافر کہہ دیا ہے، حالانکہ یہ بات صحابہ کرام میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں، نہ ہی تابعین کرام سے اور نہ ہی ائمہ کرام میں سے کسی سے ثابت ہے، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ بات اصل میں اہل بدعت کی ہے" انتہی، "منہاج السنۃ" (5/239)
اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان پر حدود جاری نہیں ہونگی، -جیسے کہ قدامہ بن مظعون کو شراب پینے کے بارے میں تاویل کرنے پر حد لگائی گئی- اور نہ ہی یہ مطلب ہے کہ اس کی مذمت نہ کی جائے یا تعزیری سزا نہ دی جائے، بلکہ انکے اس غلط نظریے کو گمراہی اور کفر کہا جائے گا، -جیسے کہ اسکی تفصیل آئندہ آئیگی-اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان سے جنگ بھی کرنی پڑے، کیونکہ اصل ہدف لوگوں کو انکے گمراہ کن عقیدہ سے محفوظ کرنا ، اور دین کی حفاظت ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اگر کوئی مسلمان اجتہادی تاویل یا تقلید کی بنا پر واجب ترک کردے، یا پھر کسی حرام کام کا ارتکاب کرے اس شخص کا معاملہ میرے نزدیک بالکل واضح ہے، اسکی حالت تاویل کرنے والے کافر سے بہتر ہے، اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں تاویل کرنے والے باغی سے لڑانی نہ کروں، یا تاویل کرتے ہوئے شراب پینے پر کوڑے نہ لگاؤں، وغیرہ وغیرہ، اسکی وجہ یہ ہے کہ تاویل کرنے سے دنیاوی سزا مطقا ختم نہیں ہوسکتی، کیونکہ دنیا میں سزا دینے کا مقصد شر کو روکنا ہوتا ہے" انتہی "مجموع الفتاوی" (22/14)
اور کچھ ایسے بھی ہیں جو گمراہ، بدعتی، فاسق ہیں مثلا: تاویل کرنے والے خارجی اور معتزلی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب نہیں کرتے، لیکن اپنی بدعت کی وجہ سے گمراہ ہوگئے، اور اپنے تئیں سمجھتے رہے کہ ہم حق پر ہیں، اسی لئے صحابہ کرام خوارج کی بدعت پر حکم لگانے کیلئے متفق تھے، جیسے کہ انکے بارے میں احادیث صحیحہ میں ذکر بھی آیا ہے، اسی طرح صحابہ کرام انکے اسلام سے خارج نہ ہونے پر بھی متفق تھے اگرچہ خوارج نے خونریزی بھی کی اور کبیرہ گناہوں کے مرتکب کیلئے شفاعت کے انکاری بھی ہوئےاسکے علاوہ بھی کافی اصولوں کی انہوں نے مخالفت کی ، خوارج کی تاویل نے صحابہ کرام کوتکفیر سے روک دیا۔





میرے خیال میں سابقہ خوارج اور موجودہ دور کے خوارج میں فرق کرنے سے پہلے میری اوپر پہلی گزارش کا جواب آنا ضروری ہے کہ خارجی کون ہوتا ہے
فی الحال میں اس خارجی کی بات کر رہا ہوں کہ جو خالی تکفیر ہی نہ کرے بلکہ حکمرانوں کی تکفیر کر کے انکے خلاف خروج بھی کرے
یہاں موجودہ اور سابقہ خوارج میں ایک بڑا فرق ہے لیکن یہ میری رائے ہے جسکی علم کی بنیاد پر کسی بھائی سے اصلاح کروانی ہے
اس فرق کو سمجھنے کے لئے پہلے یہ دیکھیں کہ اوپر لنک پر موجود فتوی میں بھی کہا گیا ہے کہ تاویل والے پر حکم لگانے میں توقف کیا جائے گا البتہ سزا کا معاملہ علیحدہ ہے تو میرے خیال میں سابقہ خوارج کی تاویل کے پیچھے کسی صحابی وغیرہ کا کوئی فتوی موجود نہیں تھا مگر آج کے خوارج کی تاویل کے پیچھے چند مخلص علماء کے فتوے بھی شاید موجود ہیں تو انکی سزا کا معاملہ تو علیحدہ رہے گا مگر تاویل کو زیادہ قبول کیا جائے گا واللہ اعلم
رند کے رند رہے
ہاتھ سے جنت نہ گئی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
رند کے رند رہے
ہاتھ سے جنت نہ گئی
اگر ہمت ہے تو ذرا دلیل سے ثابت تو کر دیں جو مفہوم آپ اوپر کہنا چاہتے ہیں
لیکن یہ یاد رکھیں کہ یہ ثابت کرنے کے لئے جو اصول بنائیں وہ ہر جگہ ایک ہونے چاہیں
مثلا اگر آپ کے نزدیک ہر وہ آدمی جو دوسرے مسلمان کی تکفیر کرتا ہے وہ خارجی ہے تو پھر امام خمینی اور حضرت بریلوی وغیرہ جیسے لوگوں کے تکفیر کے فتوے میں دکھاتا ہوں اور انکو خارجی کہنے کا فتوی آپ دے دیں
اور اگر ثابت کرنے کی ہمت نہ ہو تو مکھی پہ مکھی مارنے سے گریز کریں شکریہ
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
خوارج مسلمانوں میں سے ایک فرقہ تھا جو بعض مقامات پر راہ راست سے ہٹا ہوا تھا۔
انکی علامات میں ایک یہ تھا کہ مسلمانوں کی تکفیر میں جلد باز تھے۔
مسلمانوں کا خون مباح سمجھتے تھے
ایمان اور قرآن کے تزکرے انکی زبانوں پر ہوتے لیکن ایمان کی حقیقت اور قرآنی تعلیمات کی حقیقت سے دور تھے۔ مطلب ظاہر پرست لوگ تھے۔

جن لوگوں میں یہ خوبیاں آج بھی پائی جائیں تو سمجھ لیجئے تاریخ اپنا سبق دہرا رہی ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
خوارج مسلمانوں میں سے ایک فرقہ تھا جو بعض مقامات پر راہ راست سے ہٹا ہوا تھا۔
انکی علامات میں ایک یہ تھا کہ مسلمانوں کی تکفیر میں جلد باز تھے۔
مسلمانوں کا خون مباح سمجھتے تھے
محترم بھائی یہی تو پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ دونوں علامتوں کا بیک وقت ہونا ضروری ہے یا نہیں
یعنی ار کوئی خالی تکفیر کرتا ہو (چاہے وہ ہمارے نزدیک غلط تکفیر ہی کیوں نہ ہو) مگر مسلمان کے خون کو مباح نہ سمجھتا ہو تو وہ بھی خارجی ہو گا یا دونوں شرطیں بیک وقت پوری ہوں تو خارجی ہو گا
یہی سوال اوپر بھی کیا تھا کہ اگر خالی تکفیر کرنے سے ہی کوئی خارجی ہو جاتا ہے تو پھر بڑے بڑے علماء کے فتوے اور تقریریں دوسرے گروہ کو کافر کہنے پر موجود ہیں مگر انکو کوئی خارجی نہیں کہتا اسکی سمجھ نہیں آ رہی جزاک اللہ خیرا
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
میرا خیال ہے کہ صرف تکفیر کرنے سے کوئی خارجی نہیں بن جاتا۔ خارجی ہونے کیلئے دیگر علامات کو بھی دیکھا جائے گا۔
جو صرف تکفیر ہی کرتا رہتا ہے اس کا علم ناقص ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
میرا خیال ہے کہ صرف تکفیر کرنے سے کوئی خارجی نہیں بن جاتا۔ خارجی ہونے کیلئے دیگر علامات کو بھی دیکھا جائے گا۔
جو صرف تکفیر ہی کرتا رہتا ہے اس کا علم ناقص ہے
بھائی خالی آپ کا معاملہ نہیں مجھے باقی بھائیوں سے رائے چاہئے اور محترم @محمد فیض الابرار بھائی کے علم اور تجربے کی روشنی میں بھی رائے چاہئے جزاکم اللہ خیرا
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
کچھ تو لکھو بھائی لوگو۔ تا کہ ہم عبدہ بھائی کی بات جان لیں
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
محترم بھائی یہی تو پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ دونوں علامتوں کا بیک وقت ہونا ضروری ہے یا نہیں
یعنی ار کوئی خالی تکفیر کرتا ہو (چاہے وہ ہمارے نزدیک غلط تکفیر ہی کیوں نہ ہو) مگر مسلمان کے خون کو مباح نہ سمجھتا ہو تو وہ بھی خارجی ہو گا یا دونوں شرطیں بیک وقت پوری ہوں تو خارجی ہو گا
یہی سوال اوپر بھی کیا تھا کہ اگر خالی تکفیر کرنے سے ہی کوئی خارجی ہو جاتا ہے تو پھر بڑے بڑے علماء کے فتوے اور تقریریں دوسرے گروہ کو کافر کہنے پر موجود ہیں مگر انکو کوئی خارجی نہیں کہتا اسکی سمجھ نہیں آ رہی جزاک اللہ خیرا
محترم عبدہ بھائی

بالفرض اگر کسی گروہ میں خوارج والی خصوصیات ہیں بھی تو اس بنا پر پورے گروہ کو "خوارج" قرار دینا عقلمندی نہیں ہے -دور قدیم میں جہمیہ، معتزلہ، قدریہ ،جبریہ، مرجیہ ، کرامیہ ، اور ان جیسے بے شمار گمراہ فرقے موجود تھے اوران صفات کے لوگ آج بھی موجود ہیں لیکن کسی گروہ کو متعین کرکے انھیں جہمیہ، معتزلہ، قدریہ ،جبریہ، مرجیہ ، کرامیہ نہیں کہا جاتا - لیکن خوارج کی اصطلاح کے لئے سیکولر طبقے نے جہادیوں پر اس کا لیبل لگانے کی کامیاب سازش کی ہے- حقیقت یہ ہے کہ باطل فرقوں کی چند ایک صفات سے آپ پورے گروہ کو اس سے متصف نہیں کرسکتے جب تک کہ مجموعی طور پر اس گروہ میں وہ خصوصیات ثابت نہ ہو جائیں جو دور قدیم کے باطل گروہوں میں موجود تھیں-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
میرا خیال ہے کہ صرف تکفیر کرنے سے کوئی خارجی نہیں بن جاتا۔ خارجی ہونے کیلئے دیگر علامات کو بھی دیکھا جائے گا۔
جو صرف تکفیر ہی کرتا رہتا ہے اس کا علم ناقص ہے
متفق
 
Top