دیوبندیوں کا جہاد
اللہ اپنے دین کا کام فاجر اور فاسق سے بھی لے سکتا ہے۔اس لئے دیوبندیوں کا جہادکرنا ہر گز اس بات کی علامت یا دلیل نہیں کہ یہ لوگ حق پر ہیں۔کفریہ اور شرکیہ عقائد رکھنے کی وجہ سے انکا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا انہیں ذرہ برابر فائدہ نہیں دے گا۔جہاد ہو یا کوئی دوسری نیکی، اللہ کی بارگاہ میں صرف صحیح العقیدہ لوگوں کی مقبول ہوتی ہے۔
بعض نادان لوگوں کا خیال ہے کہ چند دیوبندیوں کو چھوڑ کر باقی دیوبندی عقائد کی خرابی میں مبتلا نہیں۔ان دوستوں کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ ان کی نری خوش فہمی ہے اور حقیقت اسکے برعکس ہے۔ دیوبندیوں کو باآسانی دو گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک ان علماء اور طلباء کا گروہ جو نہ صرف اپنے کفریہ مذہبی عقائد سے پوری طرح باخبر ہے اور ان عقائد باطلہ کو حق جانتاہے بلکہ عام عوام کو بھی ان غلط نظریات و عقائد کی طرف دعوت دیتا ہے۔ دوسرا وہ گروہ جسے ہم عوام کہہ سکتے ہیں جو عموماً کچھ عقائد سے بے خبر ہوتا ہے لیکن جب انکے خراب مذہبی عقائد کی نشاندہی کی جاتی ہے تو وہ بغیر علم کے تاؤیل کرتا ہے حتی کہ حقیقت پوری طرح واضح ہوجانے کے باوجود بھی اپنے کفریہ اور شرکیہ عقائد رکھنے والے اکابرین سے براء ت اور بے زاری کا اظہار نہیں کرتابلکہ الٹا ان اکابرین کو حق پر جانتا اور انکی نجات کا عقیدہ رکھتا ہے۔اس گروہ کا حکم بھی پہلے گروہ والا ہے۔ کیونکہ جس طرح کفر اور شرک سے براء ت ضروری ہے اسی طرح کفر اور شرک کے حاملین سے بے زاری اور لاتعلقی بھی لازمی ہے۔
پس موجودہ کفریہ اور شرکیہ عقائد کے ساتھ ان دیوبندیو ں کی نمازبھی مردود ہے اور جہاد بھی۔بہت سے لوگ طالبان دیوبندیوں سے بہت ہمدردی رکھتے ہیں حالانکہ یہ لوگ بہت ظالم ، بدعقیدہ اور اہل حدیث سے شدید بغض رکھنے والے ہیں۔سید طیب الرحمن زیدی حفظہ اللہ کے طالبان کے بارے میں زاتی مشاہدات پیش خدمت ہیں جو ہمارے دعویٰ پر مضبوط دلیل ہے۔ملاحظہ ہو:
طالبان کا جہاد
راقم جہاد سے عرصہ 12 سال منسلک رہا ہے۔ قریب سے تمام افغانی تنظیموں کو دیکھا ہے۔کشمیر کی وادی میں کشمیریوں کی جہادی تنظیموں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔
وہ وقت کبھی نہیں بھولتا:
01۔ جب طالبان دیوبندیوں نے افغانستان میں عرب کے شہزادوں کو کنڑ میں چھری کے ساتھ ذبح کیا تھا۔
02۔ جب طالبان دیوبندیوں نے شیخ جمیل الرحمن رحمہ اللہ (امیر جماعت الدعوۃ والسنتہ افغانستان) کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔
03۔ جب طالبان دیوبندیوں نے مال غنیمت سمجھ کر سلفیوں کا مال لوٹ لیا تھا۔
04۔ جب طالبان دیوبندیوں نے صوبہ کنڑ کی اسلامی حکومت کا خاتمہ کردیا تھا۔
05۔ جب طالبان دیوبندیوں نے مدارس و مساجد اور قرآن کو جلادیا تھا۔
06۔ جب طالبان دیوبندیوں نے بٹگرام میں اہل حدیث مسجد کو آگ لگا دی تھی۔
07۔ جب طالبان دیوبندیوں نے بٹگرام کی مسجد کے میڑیل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ لیا تھا۔
08۔ جب طالبان دیوبندیوں نے عبدالحکیم شہر موصوف کی مسجد کو آگ لگا دی تھی۔
09۔ جب طالبان دیوبندیوں نے عبدالحکیم شہر کو تین دن تک اہل حدیث کی دشمنی میں سیل رکھنے کی کوشش کی تھی۔
10۔ جب طالبان دیوبندیوں نے میلسی شہر میں مسجد توحید اہل حدیث پر حملہ آور ہونے کے لیے بریلویوں کے ساتھ اجتماعی جلوس کا اعلان کیا تھا۔
11۔ جب طالبان دیوبندیوں نے مرکز اہل حدیث2 /G-11 اسلام آباد پر حملہ کردیا تھا۔
12۔ جب طالبان دیوبندیوں نے حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ پر قاتلانہ حملہ کیا تھا۔
13۔ جب طالبان دیوبندیوں کے مفتی عبدالسلام نے کہا تھا افغانستان میں بھی تمہیں ماراتھا اب پاکستان میں بھی تمہیں ماریں گے۔
14۔ جب طالبان دیوبندیوں نے فجر کی نماز کے وقت دکتور سید طالب الرحمن حفظہ اللہ پر قاتلانہ حملہ کیاتھا۔
15۔ جب طالبان دیوبندیوں نے کراچی کی جامع مسجد اور مدرسہ جامعہ الدراسات پر قبضہ کر لیا تھا۔
16۔ جب طالبان دیوبندیوں نے ایبٹ آباد میں مسجد اہل حدیث کی تعمیر اپنے دور حکومت میں رکوائی تھی۔
17۔ جب طالبان دیوبندیوں نے ایبٹ آباد کی مسجد اہل حدیث پر تعمیر کے بعد قبضہ کر لیا تھا۔
18۔ جب پاکستانی طالبان دیوبندیوں نے افغانی طالبان کے ساتھ مل کر شاہ خالد کو قتل کیا تھا۔
19۔ جب پاکستانی طالبان نے شاہ خالد کے معسکر کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ لیا تھا۔
20۔ جب طالبان دیوبندیوں نے شیخ عبدالعزیز نورستانی حفظہ اللہ کو کئی ماہ تک قید وبند کی مصیبت میں مبتلا کیا تھا۔
21۔ جب طالبان دیوبندیوں نے مفتی عبدالرحمن رحمانی رحمہ اللہ کو اور ان کی بیوی محترمہ کو ذود کوب کیا تھا۔
22۔ جب طالبان دیوبندیوں نے افغانستان میں رفع الیدین کرنے پر ہاتھ اور انگلی شہادت حرکت دینے پر انگلی کاٹ دی تھی۔
23۔ طالبان کی حکومت میں جب سلفی علماء کا وفد ہوٹل کے کمرے میں بند نماز پڑھتا تھاکہ طالبان اس نماز کو پسند نہیں کرتے فتنہ کا ڈر ہے۔
24۔ طالبان حکومت کے قائم ہونے کے بعد پاکستان کے دیوبندیوں نے علی الاعلان کہنا شروع کردیاتھا ’’اب سلفیوں تمہاری باری ہے‘‘ کیا طالبان کی حکومت کا قیام سلفیت کے خاتمے کا پیغام ہے۔
(نماز میں امام کون؟ از سید طیب الرحمن زیدی، صفحہ 147)