• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندیوں کا جہاد

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شیخ عبداللہ بن باز فرماتے ہیں :

دوران جہاد کرامات کا ظہور ثقہ حوالوں سے تواتر کی حد تک پہنچ چکا ہے ، اور اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ کرامات قیام حجت یا اپنی ضرورت کے مطابق مسلمانوں ہی میں ظاہر ہوتی ہیں ، ان کے وقوع سے جاہل یا بدعتی ہی انکار کرتا ہے ......

شیخ نے کیا کہا ہے کہ کرامات کا ظہور............. کن سے ہوتا ہے !!! اور یہ بھی سوچ لیں کہ
اب میں سمجھا! باربروسا صاحب جہاد افغانستان میں کامیابی کو کرامت بتا کر اور یہ ثابت کرکے کہ کرامت کا ظہور صرف مسلمانوں سے ہوتا ہے دیوبندیوں کو اہل حق ثابت کرنا چاہتے ہیں۔لیکن بابروسا صاحب کا مدعا بوجہ پورا ہوتا نظر نہیں آتا۔
کیونکہ خرق عادت اگر کسی باعمل، صحیح العقیدہ صاحب شریعت کے ہاتھ پر ظاہر ہوتو وہ اللہ رب العالمین کی طرف سے ہوتی ہے اور اسے کرامت کہا جاتا ہے۔ جبکہ یہی خرق عادت اگر کسی بدعقیدہ شخص کے ہاتھ پر ظاہر ہوتو شیطان کی طرف سے ہوتی ہے اور اسے شعبدہ کہا جاتا ہے۔

جہاد افغانستان میں کامیابیوں کو اگر آپ کرامت سے تعبیر کرتے ہیں تو یہ سلفیوں کی کرامت تو ضرور ہوسکتی ہے لیکن دیوبندیوں کی نہیں کیونکہ دیوبندی بدعقیدہ اور گمراہ ہیں۔ گمراہوں کے ہاتھوں پر کرامت واقع نہیں ہوتی۔یا پھر اپنا دعویٰ ثابت کرنے کے لئے آپکو دیوبندیوں کو صحیح العقیدہ ثابت کرنا پڑے گا۔ کیا خیال ہے تیار ہیں اس کام کے لئے؟
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
نہیں صاحب ! میں آُپ کو نہیں سمجھا سکتا ہوں .

آُپ کو فتح مبین مبارک ہو ............... آج کے دن خوشی منائیں کہ ایک تکفیری قطبی مودودی فلاں فلاں نے مجھ سے ہار مان لی.

شیخ عبد اللہ بن باز کی عبارات پیش کرنا ، اور شاہ جی کے جھوٹ کے پول صرف اسغرض سے بے نقاب کیے تھے کہ جو بھی بھائی یا بہن کسی بھی حوالے سے یہاں تک پہنچے وہ خؤد تجزیہ کر لے کہ فرقہ پرستی کہاں تک انوانو ہے اس سارے قضیے میں اور علمائ امت کا کیا سٹانس ہے .

آُپ کو سمجھانا کم از کم میری بساط سے باہر ہے.

"احقاق حق" اور "ابطال باطل" میں دن رات لگے رہیے ............... یہاں تک کہ دیوبندی مسلمان نہ ہو جائیں یا جزیہ دے کر نہ رہنے لگیں ، قتال کی تیاری بھی کرتے رہیے ، اور جب طاقت اکٹھی ہو جائے ت ان قریب کے کے کفار سے سب سے پہلے نپٹئے گا !!

والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
نہیں صاحب ! میں آُپ کو نہیں سمجھا سکتا ہوں .
اوہو! آپ تو غلط فہمی میں مارے گئے۔ بھائی آپ کو مجھے سمجھانا نہیں تھا آپ سے میری کوئی پرائیوٹ گفتگو نہیں ہورہی بلکہ یہ ایک اوپن فورم پر بحث ہے اس لئے اس پر بہت سے لوگ میرے اور آپکے جوابات پڑھ رہے ہیں آپ کا کام اپنے موقف پر دلائل فراہم کرنا تھا۔ جس میں ناکامی پر آپ نے دلائل سے خالی جذباتی باتیں لکھ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔

شیخ عبد اللہ بن باز کی عبارات پیش کرنا
آپ نے ثبوت کے ساتھ یہ نہیں بتایا کہ افغانستان میں کون سی کرامات کا ظہور ہوا ہے یا ہورہا ہے۔ دوسرا شیخ عبداللہ بن باز رحمہ اللہ نے اپنے فتوے میں کہاں جہاد میں کرامات کے ظہور کو دیوبندیوں کے اہل حق ہونے پر بطور دلیل پیش کیا ہے؟

سب سے اہم یہ کہ کرامت کو بطور دلیل پیش کرنا کب سے اہل سنت کا منہج ہوا ہے ذرا وضاحت کردیں۔

مختصر یہ کہ عبداللہ بن باز رحمہ اللہ کی غیر متعلقہ عبارت پیش کرکے دلیل کا دعویٰ کرنا صریح دھوکہ ہے انکی عبارت میں کہیں بھی دیوبندیوں کے حق پر ہونے کی کسی دلیل کا نام ونشان تک موجود نہیں۔
آپکو کو تو ایسی عبارت جو موضوع سے غیر متعلق ہے پیش کرتے ہوئے شرمانا چاہیے تھا لیکن آپکا حال تو الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے جیسا ہے۔

اور شاہ جی کے جھوٹ کے پول صرف اس غرض سے بے نقاب کیے تھے
ابھی آپکا دعویٰ کہ طیب الرحمنٰ زیدی حفظہ اللہ نے جھوٹ بولا ہے محل نظر ہے کیونکہ آپ نے اپنے دعویٰ کے ٹھوس شواہد پیش نہیں کئے۔ ہمارے پاس تو ثقہ لوگوں کی گواہی موجود ہے کہ طیب الرحمنٰ حفظہ اللہ کا یہ بیان درست ہے۔ بہرحال اس موضوع پر بحث سے کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اصل موضوع دیوبندیوں کے عقائد اور پھر انکے عقائد کی بنیاد پر انکی نماز اور جہاد کی شرعی حیثیت ہے۔ اس لئے اگر آپکے نزدیک طیب الرحمن زیدی حفظہ اللہ جھوٹے بھی ہوں پھر بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ یہ دیوبندیوں کے صحیح العقیدہ ہونے کی دلیل نہیں بنتی۔

آُپ کو سمجھانا کم از کم میری بساط سے باہر ہے.
آپ کو اس کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ ہمیں صرف دلیل کی زبان سمجھ میں آتی ہے۔ دیوبندیوں کا بلا دلیل اندھا دھند دفاع آپکو مبارک ہو۔ اس سے دیوبندی تو خوش ہو جائیں گے لیکن اہل حدیث کو قائل کرنے کے لئے دلیل چاہیے۔ جو کہ اس معاملے میں آپ کے پاس موجود نہیں۔

یہاں تک کہ دیوبندی مسلمان نہ ہو جائیں یا جزیہ دے کر نہ رہنے لگیں ، قتال کی تیاری بھی کرتے رہیے ، اور جب طاقت اکٹھی ہو جائے تو ان قریب کے کے کفار سے سب سے پہلے نپٹئے گا !!
آپ بے فکر رہیں جب مسلمانوں کی خلافت قائم ہو جائے گی اور دیوبندی اپنے موجودہ کفریہ اور شرکیہ عقائد پر قائم رہیں گے تو آپکی مطلوبہ خواہش بھی پوری ہوجائے گی۔ ان شاء اللہ
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
دیوبندیوں کا جہاد

اللہ اپنے دین کا کام فاجر اور فاسق سے بھی لے سکتا ہے۔اس لئے دیوبندیوں کا جہادکرنا ہر گز اس بات کی علامت یا دلیل نہیں کہ یہ لوگ حق پر ہیں۔کفریہ اور شرکیہ عقائد رکھنے کی وجہ سے انکا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا انہیں ذرہ برابر فائدہ نہیں دے گا۔جہاد ہو یا کوئی دوسری نیکی، اللہ کی بارگاہ میں صرف صحیح العقیدہ لوگوں کی مقبول ہوتی ہے۔

بعض نادان لوگوں کا خیال ہے کہ چند دیوبندیوں کو چھوڑ کر باقی دیوبندی عقائد کی خرابی میں مبتلا نہیں۔ان دوستوں کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ ان کی نری خوش فہمی ہے اور حقیقت اسکے برعکس ہے۔ دیوبندیوں کو باآسانی دو گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک ان علماء اور طلباء کا گروہ جو نہ صرف اپنے کفریہ مذہبی عقائد سے پوری طرح باخبر ہے اور ان عقائد باطلہ کو حق جانتاہے بلکہ عام عوام کو بھی ان غلط نظریات و عقائد کی طرف دعوت دیتا ہے۔ دوسرا وہ گروہ جسے ہم عوام کہہ سکتے ہیں جو عموماً کچھ عقائد سے بے خبر ہوتا ہے لیکن جب انکے خراب مذہبی عقائد کی نشاندہی کی جاتی ہے تو وہ بغیر علم کے تاؤیل کرتا ہے حتی کہ حقیقت پوری طرح واضح ہوجانے کے باوجود بھی اپنے کفریہ اور شرکیہ عقائد رکھنے والے اکابرین سے براء ت اور بے زاری کا اظہار نہیں کرتابلکہ الٹا ان اکابرین کو حق پر جانتا اور انکی نجات کا عقیدہ رکھتا ہے۔اس گروہ کا حکم بھی پہلے گروہ والا ہے۔ کیونکہ جس طرح کفر اور شرک سے براء ت ضروری ہے اسی طرح کفر اور شرک کے حاملین سے بے زاری اور لاتعلقی بھی لازمی ہے۔

پس موجودہ کفریہ اور شرکیہ عقائد کے ساتھ ان دیوبندیو ں کی نمازبھی مردود ہے اور جہاد بھی۔بہت سے لوگ طالبان دیوبندیوں سے بہت ہمدردی رکھتے ہیں حالانکہ یہ لوگ بہت ظالم ، بدعقیدہ اور اہل حدیث سے شدید بغض رکھنے والے ہیں۔سید طیب الرحمن زیدی حفظہ اللہ کے طالبان کے بارے میں زاتی مشاہدات پیش خدمت ہیں جو ہمارے دعویٰ پر مضبوط دلیل ہے۔ملاحظہ ہو:

طالبان کا جہاد
راقم جہاد سے عرصہ 12 سال منسلک رہا ہے۔ قریب سے تمام افغانی تنظیموں کو دیکھا ہے۔کشمیر کی وادی میں کشمیریوں کی جہادی تنظیموں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔

وہ وقت کبھی نہیں بھولتا:
01۔ جب طالبان دیوبندیوں نے افغانستان میں عرب کے شہزادوں کو کنڑ میں چھری کے ساتھ ذبح کیا تھا۔
02۔ جب طالبان دیوبندیوں نے شیخ جمیل الرحمن رحمہ اللہ (امیر جماعت الدعوۃ والسنتہ افغانستان) کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔
03۔ جب طالبان دیوبندیوں نے مال غنیمت سمجھ کر سلفیوں کا مال لوٹ لیا تھا۔
04۔ جب طالبان دیوبندیوں نے صوبہ کنڑ کی اسلامی حکومت کا خاتمہ کردیا تھا۔
05۔ جب طالبان دیوبندیوں نے مدارس و مساجد اور قرآن کو جلادیا تھا۔
06۔ جب طالبان دیوبندیوں نے بٹگرام میں اہل حدیث مسجد کو آگ لگا دی تھی۔
07۔ جب طالبان دیوبندیوں نے بٹگرام کی مسجد کے میڑیل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ لیا تھا۔
08۔ جب طالبان دیوبندیوں نے عبدالحکیم شہر موصوف کی مسجد کو آگ لگا دی تھی۔
09۔ جب طالبان دیوبندیوں نے عبدالحکیم شہر کو تین دن تک اہل حدیث کی دشمنی میں سیل رکھنے کی کوشش کی تھی۔
10۔ جب طالبان دیوبندیوں نے میلسی شہر میں مسجد توحید اہل حدیث پر حملہ آور ہونے کے لیے بریلویوں کے ساتھ اجتماعی جلوس کا اعلان کیا تھا۔
11۔ جب طالبان دیوبندیوں نے مرکز اہل حدیث2 /G-11 اسلام آباد پر حملہ کردیا تھا۔
12۔ جب طالبان دیوبندیوں نے حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ پر قاتلانہ حملہ کیا تھا۔
13۔ جب طالبان دیوبندیوں کے مفتی عبدالسلام نے کہا تھا افغانستان میں بھی تمہیں ماراتھا اب پاکستان میں بھی تمہیں ماریں گے۔
14۔ جب طالبان دیوبندیوں نے فجر کی نماز کے وقت دکتور سید طالب الرحمن حفظہ اللہ پر قاتلانہ حملہ کیاتھا۔
15۔ جب طالبان دیوبندیوں نے کراچی کی جامع مسجد اور مدرسہ جامعہ الدراسات پر قبضہ کر لیا تھا۔
16۔ جب طالبان دیوبندیوں نے ایبٹ آباد میں مسجد اہل حدیث کی تعمیر اپنے دور حکومت میں رکوائی تھی۔
17۔ جب طالبان دیوبندیوں نے ایبٹ آباد کی مسجد اہل حدیث پر تعمیر کے بعد قبضہ کر لیا تھا۔
18۔ جب پاکستانی طالبان دیوبندیوں نے افغانی طالبان کے ساتھ مل کر شاہ خالد کو قتل کیا تھا۔
19۔ جب پاکستانی طالبان نے شاہ خالد کے معسکر کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ لیا تھا۔
20۔ جب طالبان دیوبندیوں نے شیخ عبدالعزیز نورستانی حفظہ اللہ کو کئی ماہ تک قید وبند کی مصیبت میں مبتلا کیا تھا۔
21۔ جب طالبان دیوبندیوں نے مفتی عبدالرحمن رحمانی رحمہ اللہ کو اور ان کی بیوی محترمہ کو ذود کوب کیا تھا۔
22۔ جب طالبان دیوبندیوں نے افغانستان میں رفع الیدین کرنے پر ہاتھ اور انگلی شہادت حرکت دینے پر انگلی کاٹ دی تھی۔
23۔ طالبان کی حکومت میں جب سلفی علماء کا وفد ہوٹل کے کمرے میں بند نماز پڑھتا تھاکہ طالبان اس نماز کو پسند نہیں کرتے فتنہ کا ڈر ہے۔
24۔ طالبان حکومت کے قائم ہونے کے بعد پاکستان کے دیوبندیوں نے علی الاعلان کہنا شروع کردیاتھا ’’اب سلفیوں تمہاری باری ہے‘‘ کیا طالبان کی حکومت کا قیام سلفیت کے خاتمے کا پیغام ہے۔
(نماز میں امام کون؟ از سید طیب الرحمن زیدی، صفحہ 147)
بعض حضرات وہ ہیں کہ جو کچھ دیکھتے ہیں اسپر یقین کرتے ہیں اور بعض وہ ہیں جو وہ یقین رکھتے ہیں اسی کی طرح دیکھتے ہیں؟
شاہد نذیر صاحب میرے خیال میں سے تو آپ ثاني الذکر میں سے ہیں ۔ اگر آپ حق کی تلاش کی کوئی چنگاری رکھتے ہیں تو اسی فورم کی اس پوسٹ پر بھی نظر ڈال لیں

http://www.kitabosunnat.com/forum/اہل-حدیث-153/طالبان-کی-کہانی-ایک-سلفی-عالم-کی-زبانی-فضیلۃ-الشیخ-غلام-اللہ-8546/

طالبان کی کہانی ایک سلفی عالم کی زبانی

فضیلۃ الشیخ غلام اللہ رحمتی سے مجلۃ البیان کی گفتگو اختصار کے ساتھ پیش خدمت ہے


شیخ غلام اللہ رحمتی کاتعارف خود ان کی اپنی زبانی
شیخ :…کابل پر قبضے کے کچھ عرصے بعد طالبان نے درباروں اورمزاروں پر ہونے والے شرک کے خاتمہ کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا ان مقامات پر کیے جانے والے اعمال شریعت کی رو سے حرام ہیں۔ مزار شریف کے علاقے میں علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ایک قبر ہے جس کا نام ’’سخی‘‘ ہے۔ اسے سخی اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہاں سے وہ سب ملتا ہے کہ جس کا سوال کیا جائے۔ طالبان کے قبضے سے پہلے اس دربار پر آدمی ،عورتیں ،معذور ، نابینے غرض ہر طرح کے حاجت مند اور مریض حاضری دیا کرتے تھے ان کایہ عقیدہ تھا کہ یہاں حاجات پوری ہوتی ہیں اور شفا ملتی ہے۔ اسی طرح افغانستان میںایک رسم تھی جو میری ولادت سے بھی پہلے سے چلی آرہی تھی اس کا بھی طالبان نے خاتمہ کیا۔ ملک کا ہر بادشاہ برج حمل کے پہلے دن (جو کہ نیروز کے ایام کابھی پہلا دن ہے ) سخی دربارکے نام کا جھنڈا بلند کیاکرتا تھا۔ان کا یہ یقین تھا کہ اگر جھنڈا بلند ہونے کے بعد نہ گر ے تو یہ حکومت کے دوام اور اس کے قائم رہنے کی علامت ہے اور اگر وہ گر جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب اس کی حکومت گرنے والی ہے۔ ان دنوں میں تین چھٹیاں کی جاتی تھیں ،جن میں لوگ مزار کی زیارت کے لیے آتے تھے۔ ان دنوں وہاں اتنا رش ہوتاتھا کہ جیسے حج کے دنوں میں مکہ المکرمہ میں ہوتاہے۔ طالبان کے عہد میں جب یہ دن قریب آئے تو طالبان نے یہ اعلان کردیا کہ اس رسم کو منانا حرام اور ناجائز ہے۔یہ چونکہ اسلام کے مخالف ہے اس لیے آج کے بعد ان تین دنوں میں کوئی بھی مزار میں داخل نہیں ہو گا نہ ان دنوں میں چھٹی کی جائے گی ،اور جو کوئی اپنی ڈیوٹی سے غائب پایا گیا تواُسے اس کی نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا۔ اس طرح طالبان نے اس شرکیہ رسم کا خاتمہ کیا اورایسا صرف کابل تک ہی محدود نہ تھا بلکہ طالبان نے پورے ملک میں شرک کو ختم کیا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بعض حضرات وہ ہیں کہ جو کچھ دیکھتے ہیں اسپر یقین کرتے ہیں اور بعض وہ ہیں جو وہ یقین رکھتے ہیں اسی کی طرح دیکھتے ہیں؟
شاہد نذیر صاحب میرے خیال میں سے تو آپ ثاني الذکر میں سے ہیں ۔ اگر آپ حق کی تلاش کی کوئی چنگاری رکھتے ہیں تو اسی فورم کی اس پوسٹ پر بھی نظر ڈال لیں

http://www.kitabosunnat.com/forum/اہل-حدیث-153/طالبان-کی-کہانی-ایک-سلفی-عالم-کی-زبانی-فضیلۃ-الشیخ-غلام-اللہ-8546/
محترم آپ نے اپنے متعلق نہیں بتایا کہ آپ کا شمار کس قسم کے لوگوں میں ہوتا ہے؟ شاید آپ نے یہ ذمہ داری ہمارے کاندھوں پر ڈالی ہے۔ تو لیجئے ہم بتاتے ہیں۔ آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کو چیز کچھ ہوتی ہے نظر کچھ آتی ہے کیونکہ آپ جیسے لوگوں کی نظریں اندھی تقلید کی بیماری نے خراب کردی ہوتی ہیں۔آپ نے غلام اللہ رحمتی کا بیان دیوبندیوں کے حق میں پیش کیا ہے۔لیکن آپ نے غور نہیں فرمایا کہ غلام اللہ رحمتی تو دیوبندیوں کو گمراہ اور اہل سنت سے خارج سمجھتے ہیں اسی لئے انھوں نے دیوبندی مدارس میں دی جانے والی تعلیم کو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ، ابن قیم اور محمد بن عبدالوہاب رحمہم اللہ کی کتب کے مطالعے کے بعد ترک کر دیا تھا۔خود انہی کی زبانی ملاحظہ فرامائیں:
شیخ غلام اللہ رحمتی کاتعارف خود ان کی اپنی زبانی

میرا نام غلام اللہ رحمتی ہے، میرا تعلق افغانستان کے علاقے قندوز سے ہے۔ میں نے دیوبندی مدارس سے سند فراغت حاصل کی اور اس کے بعد شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ، ابن قیم اور محمد بن عبدالوہاب رحمہم اللہ کی کتب کا مطالعہ کیا اوراس طرح اہل سنت کے مسلک کو اختیار کیا۔

اس سچے عقیدے کو قبول کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ تو فیق دی کہ میں نے اپنے علاقے قندوز میں اس عقیدہِ حقہ کی تبلیغ شروع کی ،جس کے نتیجے میں مجھے مسلسل دس سال تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں۔ یہ ظاہر شاہ کے دور ِحکومت کی بات ہے۔ مجھ پریہ الزام لگایا گیا کہ میں وہابی اورغیر مقلد ہوں
ایک دیوبندی مخالف شخص کے بیان کو آپ اپنی حمایت میں کس طرح پیش کرسکتے ہیں؟ کوئی شرم و حیا ہے؟

شیخ غلام اللہ رحمتی طالبان کو سلفی سمجھتے ہیں جیسا کہ وہ طالبان کے امیر ملاعمر کے بارے میں کہتے ہیں:
ملا عمر نہ تو وہ دیوبندی ہیں نہ حنفی‘ بلکہ وہ ایک عام مسلمان ہیں۔ممکن ہے وہ جانتے بھی نہ ہوں کہ اشعریت اور ماتریدیت کیا ہے ؟وہ کہا کرتے تھے ’’میں وہ حکومت قائم کرنا چاہتا ہوں جو نبی کریم محمد ﷺ نے مدینہ طیبہ میں قائم کی تھی۔ا س حکومت کی بنیاد کتاب و سنت پر ہوگی ‘‘۔ملا عمر خود عالم نہیں ہیں بلکہ وہ علماء کے فتاویٰ پر عمل کرتے ہیں۔وہ کہتے ہیں :’’علماء کا کام فتویٰ دینا ہے اور میرا کام تطبیق کرنا ہے۔وہ نہ صوفی ہے نہ دیوبندی ‘بلکہ وہ سلفیت سے محبت کرنے والے انسان ہیں۔
تلمیذ صاحب نے تو اس مضمون کا حوالہ دیوبندیت کےدفاع میں دیا تھا لیکن ثابت ہوا کہ یہ مضمون انکے لئے مفید مطلب نہیں اس کے برعکس اس کے اقتباسات دیوبندیت کے رد اور سلفیت کی حمایت پر مشتمل ہیں۔

طالبان کے بارے میں شیخ غلام اللہ کا بیان انکے زاتی مشاہدات پر مشتمل ہے۔ اگر انکے بیان کو تسلیم کر لیا جائے تو طالبان سلفی اہل حدیث ثابت ہوتے ہیں۔ اور دیوبندیوں کے نزدیک سلفی گمراہ ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ تلمیذ صاحب کبھی طالبان کو اہل حدیث تسلیم کریں گے بلکہ انکے نزدیک تو طالبان دیوبندی ہیں خود میرا بھی انکے بارے میں یہی خیال ہے کہ طالبان کی اکثریت دیوبندیوں پر مشتمل ہے اس کی گواہی طیب الرحمنٰ زیدی حفظہ اللہ نے بھی دی ہے، لکھتے ہیں: آخری بات عربی طالبان نے ایک خط لکھا تھا۔
جو موصوف کے امیرڈاکڑ شجاع اللہ حفظہ اللہ کے ساتھی استاد العلماء حافظ محمد شریف حفظہ اللہ کے پاس لے گئے تھےکہ اس خط کا ترجمہ کردیں۔
استاد العلماء بتلاتے ہیں کہ اس خط میں درج تھا مفہوم کہ افغانی طالبان کے وہی عقائد ہیں جو پاکستانی دیوبندیوں کے عقائد ہیں۔
(نماز میں امام کون؟ ص ١٥٠)

ہم ان طالبان کی بات کررہے ہیں جو دیوبندی ہیں۔تلمیذ اور انکے حمایتیوں سے درخواست ہے کہ وہ دلیل سے ثابت کریں کہ طالبان دیوبندیوں کا جہاد شرعی جہاد ہے۔ تلمیذ صاحب کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ ہم نے پہلے بھی اس مضمون پر نہ صرف نظر ڈالی تھی بلکہ اسے بغور پڑھا تھا اور اب ایک مرتبہ پھر آپ کی فرمائش پر اسکے اقتباسات کی جانب آپکی اور دیگر مقلدوں کی توجہ دلائی ہے۔ ورنہ آپ تو مضمون کے عنوان میں طالبان کا نام دیکھ کر حسب عادت دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ امید ہے تلمیذ صاحب آئندہ طالبان دیوبندیوں کے حق میں صرف وہ دلیل پیش کریں گے جو دھوکہ سے پاک ہوگی۔ورنہ دیوبندیوں کے دھوکوں سے پردہ اٹھانے کے لئے ہم موجود ہی ہیں۔ ان شاء اللہ
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
السلام علیکم! کچھ ہفتوں پہلے شیخ طالب الرحمٰن سے جمعہ کے خطبہ کے بعد کسی نے سوال پوچھا تھا کہ کیا ملا عمر کا عقیدہ درست ہے؟
انہوں نے جو جواب دیا اس کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھا کہ: " ملا عمر کا عقیدہ عرب سلفی علماء سے ملاقات کی وجہ سے پہلے سے بہتر ہو گیا ہے"،
وضاحت: یہ ایگزیکٹ ورڈنگ نہیں ہے
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
السلام علیکم! کچھ ہفتوں پہلے شیخ طالب الرحمٰن سے جمعہ کے خطبہ کے بعد کسی نے سوال پوچھا تھا کہ کیا ملا عمر کا عقیدہ درست ہے؟
انہوں نے جو جواب دیا اس کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھا کہ: " ملا عمر کا عقیدہ عرب سلفی علماء سے ملاقات کی وجہ سے پہلے سے بہتر ہو گیا ہے"،
وضاحت: یہ ایگزیکٹ ورڈنگ نہیں ہے
بھائی ان بحثوں سے کچھ نہیں ملے گا،یہ شاہد نظیر صاحب خود اسلاف کو کرامات اہلھدیث کے مسلئہ پر مردود کہ چکے ہیں اور بڑے فخر سے امام الہند شاہ ولی اللہ ؒ کے متعلق کہتے ہیں کہ ہمارا ان سے کوئی رشتہ نہیں ہماری سند انکے بغیر بھی ہے اور ایک دوسری جگہ پر کوک شاستر کے مدعی ہیں،یہ طالب الرحمانصاحب اور محقق زبیر زئی صاحب کے مقلد ہیں ،جو امت اس امت کو وہ نقصان پنچارہے ہیں جو شاھد تکفیری گروپ اور شیعہ بھی نہ کر رہے ہونگے اللہ ان کے فتنے سے امت کو محفوظ رکھے،تو یہ شاہد صاھب تکفیری گروپوں سے دوقدم آگے ہیں ،حافظ سعید صاحب تو طالبان کی حمایت کرتے ہیں اور یہ انکی تکفیر کرتے ہیں اللہ کی لعنت ہو ان پر جو مجاھدین کے رستے میں کسی طرح بھی رکاوٹ بنے ،خواہ وہ امریکہ یا اسکا اتحادی یا پھر نام نہاد سلفی ہو ،ان سب پر لعنت ہے جن کی تقریر وتحریر یا کسی بھی طریقے سے مجاہدین کی مخالفت ہو۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
محترم آپ نے اپنے متعلق نہیں بتایا کہ آپ کا شمار کس قسم کے لوگوں میں ہوتا ہے؟ شاید آپ نے یہ ذمہ داری ہمارے کاندھوں پر ڈالی ہے۔ تو لیجئے ہم بتاتے ہیں۔ آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کو چیز کچھ ہوتی ہے نظر کچھ آتی ہے کیونکہ آپ جیسے لوگوں کی نظریں اندھی تقلید کی بیماری نے خراب کردی ہوتی ہیں۔آپ نے غلام اللہ رحمتی کا بیان دیوبندیوں کے حق میں پیش کیا ہے۔لیکن آپ نے غور نہیں فرمایا کہ غلام اللہ رحمتی تو دیوبندیوں کو گمراہ اور اہل سنت سے خارج سمجھتے ہیں اسی لئے انھوں نے دیوبندی مدارس میں دی جانے والی تعلیم کو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ، ابن قیم اور محمد بن عبدالوہاب رحمہم اللہ کی کتب کے مطالعے کے بعد ترک کر دیا تھا۔خود انہی کی زبانی ملاحظہ فرامائیں:

ایک دیوبندی مخالف شخص کے بیان کو آپ اپنی حمایت میں کس طرح پیش کرسکتے ہیں؟ کوئی شرم و حیا ہے؟

شیخ غلام اللہ رحمتی طالبان کو سلفی سمجھتے ہیں جیسا کہ وہ طالبان کے امیر ملاعمر کے بارے میں کہتے ہیں:

تلمیذ صاحب نے تو اس مضمون کا حوالہ دیوبندیت کےدفاع میں دیا تھا لیکن ثابت ہوا کہ یہ مضمون انکے لئے مفید مطلب نہیں اس کے برعکس اس کے اقتباسات دیوبندیت کے رد اور سلفیت کی حمایت پر مشتمل ہیں۔

طالبان کے بارے میں شیخ غلام اللہ کا بیان انکے زاتی مشاہدات پر مشتمل ہے۔ اگر انکے بیان کو تسلیم کر لیا جائے تو طالبان سلفی اہل حدیث ثابت ہوتے ہیں۔ اور دیوبندیوں کے نزدیک سلفی گمراہ ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ تلمیذ صاحب کبھی طالبان کو اہل حدیث تسلیم کریں گے بلکہ انکے نزدیک تو طالبان دیوبندی ہیں خود میرا بھی انکے بارے میں یہی خیال ہے کہ طالبان کی اکثریت دیوبندیوں پر مشتمل ہے اس کی گواہی طیب الرحمنٰ زیدی حفظہ اللہ نے بھی دی ہے، لکھتے ہیں: آخری بات عربی طالبان نے ایک خط لکھا تھا۔
جو موصوف کے امیرڈاکڑ شجاع اللہ حفظہ اللہ کے ساتھی استاد العلماء حافظ محمد شریف حفظہ اللہ کے پاس لے گئے تھےکہ اس خط کا ترجمہ کردیں۔
استاد العلماء بتلاتے ہیں کہ اس خط میں درج تھا مفہوم کہ افغانی طالبان کے وہی عقائد ہیں جو پاکستانی دیوبندیوں کے عقائد ہیں۔
(نماز میں امام کون؟ ص ١٥٠)

ہم ان طالبان کی بات کررہے ہیں جو دیوبندی ہیں۔تلمیذ اور انکے حمایتیوں سے درخواست ہے کہ وہ دلیل سے ثابت کریں کہ طالبان دیوبندیوں کا جہاد شرعی جہاد ہے۔ تلمیذ صاحب کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ ہم نے پہلے بھی اس مضمون پر نہ صرف نظر ڈالی تھی بلکہ اسے بغور پڑھا تھا اور اب ایک مرتبہ پھر آپ کی فرمائش پر اسکے اقتباسات کی جانب آپکی اور دیگر مقلدوں کی توجہ دلائی ہے۔ ورنہ آپ تو مضمون کے عنوان میں طالبان کا نام دیکھ کر حسب عادت دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ امید ہے تلمیذ صاحب آئندہ طالبان دیوبندیوں کے حق میں صرف وہ دلیل پیش کریں گے جو دھوکہ سے پاک ہوگی۔ورنہ دیوبندیوں کے دھوکوں سے پردہ اٹھانے کے لئے ہم موجود ہی ہیں۔ ان شاء اللہ
جس کا دامن دلائل سے خالی ہوتا ہے وہ کبھی مشرق کی بات کرتا ہے کبھی مغرب کی ۔ یہاں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے ۔ کھی دیوبندیوں کی جہاد پر بات ہوتی ہے اور اس کو غلط ثابت کیا جاتا ہے اس جہاد کے حوالہ سے مخالف فریق کا بیان دیا جاتا ہے تو دیوبند کے عقائد اور تعلیم کی طرف بات لے جائی جاتی ہے ۔
میں نے شیخ غلام اللہ رحمتی کا طالبان کے جہاد کے حوالہ سے بیان نقل تھا باقی احناف سے متعلق جو ان کے اختلافات تھے وہ ذکر نہ کیے کیوں کہ موضوع دیوبندیوں کا جہاد ہے نہ کہ دیوبندیوں کے عقائد ۔

اس امر میں کوئی شی کی گنجائش نہیں جس کا عقیدہ درست نہیں اس کا کوئی عمل نماز ، روزہ جہاد مقبول نہیں ۔
آپ نے یہاں دیبوبندوں کے جہاد کے حوالہ سے تھریڈ قائم کیا ہے تو بحث کا موضوع بھی یہی رہنیں دیں ۔ اگر دیوبندیوں کے عقائد کے حوالہ سے بات کرنی ہے تو جہاد کا موضوع شروع کرنی کیا ضروت تھی ۔
آپ اگر صرف موضوع سے متعلق رہیں تو بات آگے بڑہ سکتی ہے ۔ آپ نے موضوع رکھا ہے دیوبندیوں کا جہاد ۔ یعنی احناف کا جہاد نام نہیں رکھا تو وہ عرب ممالک جہاں احناف جہاد کر رہے ہیں وہ اس موضوع سے کٹ گئے ،۔ پھر آپ نے جو مثالیں دیں ان میں طالبان دیوبندیوں کا نام استعمال کیا ۔ جو دیوبندی کشمیر میں جہاد کر رہے ہیں وہ اس موضوع سے کٹ گئے ۔
آپ اگر موضوع سے متعلق رہتے ہوئے ، ایک شخص کی ذاتی تجربات کو عقل کل نہ سمجھتے ہوئے اّپ نے جو 24 دعوے کیے کیا آپ ان کا ثبوت پیس کرسکتے ہیں یا آپ نے صرف بغیر دلیل کے ایک شخص کے دعووں کی بنیاد پر تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ۔
پوسٹ کا جواب تو دے رہا ہوں لیکن امید نہیں کوئی ثبوت پیش ہوں کیوں کہ اکثر آپ دعوے کر کے غائب ہو جاتے ہیں ۔ اور شائد اسی لئیے آپ نے اپنا الگ بلاگ قائم کیا کیوں کہ وہاں آپ کے لب آذاد ہیں جو دلائل سے عاری دعوی اور مضمون پیش کرتے رہیں کوئی روک ٹوک نہیں ۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
السلام علیکم:
ًمحترم شاہد نزیر بھائی اللہ اپکی اس کاوش کو قبول کرے اور جن افراد تک پیغام پہنچانا اپکا مقصود تھا اللہ ان کو حق بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اور اپ کے
لیے اس کام کو توشہ آخرت بنائے
 
Top