khalil rana
رکن
- شمولیت
- دسمبر 05، 2015
- پیغامات
- 218
- ری ایکشن اسکور
- 33
- پوائنٹ
- 52
یہ رہے شواہد!عدیل سلفی صاحب ! ان کی تردید میں شواہد پیش کریں، زبردستی نہ کریں۔
نہ ماننے کا کوئی علاج نہیں۔
3425 - حَدَّثَنَا أَبُو الْجَهْمِ الْأَزْرَقُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا الْمُسْتَلِمُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْأَنْبِيَاءُ أَحْيَاءٌ فِي قُبُورِهِمْ يُصَلُّونَ» [حكم حسين سليم أسد] : إسناده صحيح
أَبُو الْجَهْمِ الْأَزْرَقُ بْنُ عَلِيٍّ
أبو حاتم بن حبان البستيؒ يغرب
ابن حجر العسقلانيؒ صدوق يغرب
اس راوی کے حافظہ پر کلام ہے اور ابن حبانؒ کا رواۃ کی توثیق میں متساہل ہونا معروف ہے۔
الْحَجَّاجِ راوی غیر منسوب ہے اور حافظ ذہبیؒ نے فرمایا:
نكرة. ما روى عنه فيما أعلم سوى مستلم بن سعيد، فأتى بخبر منكر، عنه
مجہول ہے میرے علم کے مطابق مسلم بن سعید کے علاوہ کسی نے اس سے روایت نہیں کی، پس وہ (مسلم) اس سے منکر خبر لایا ہے۔
[ميزان الاعتدال ج ١ ص ٤٦٠ ]
(حجاج) سے مراد حجاج بن ابی زیاد الاسود البصری ہے تو یہ غلط ہے!
اور اس روایت کو الحسن بن قتيبة الخزاعي متروك الحديث کے طریق سے روایت کیا گیا ہے۔
1 أبو أحمد بن عدي الجرجاني له أحاديث غرائبحسان وأرجو انه لا بأس به
2 أبو الفتح الأزدي واهي الحديث
3 أبو جعفر العقيلي كثير الوهم
4 أبو حاتم الرازي ليس بقوي الحديث ضعيف الحديث
5 أبو حاتم بن حبان البستي يخطيء ويخالف
6 الدارقطني متروك الحديث، ومرة: ضعيف الحديث
7 الذهبي هالك
بلکل میں نے مانوں کا کوئی علاج نہیں تبھی حدیث کی سند پر بحث سے بچنے کے لیے حافظ ابن حجرؒ ،امام ہیثمیؒ اور امام شوکانیؒ کا سہارا لے لیا۔نہ ماننے کا کوئی علاج نہیں۔
حافظ ابن حجرؒ کی نقل منقطع و بے سند ہے، اور رجال الصحيح ہونا کیا حدیث کے صحیح ہونے کی دلیل ہے؟امام ابن حجر عسقلانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے، آپ نہیں مانتے تو نہ مانیں ۔
20387 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 20388 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
علامہ ہیثمیؒ کا راویوں کو ثقہ قرار دینا صحیح نہیں ہے۔
مفصل جرح موجود ہے روایت پر لہذا امام شوکانیؒ کا حوالہ دینا بے سود ہے۔
واقعی تم بک رھے ھو۔ کوئی شک نہیں۔ بکتے رہو۔السلام علیکم!
شاید ان کا مطلب ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ کہ رحمت ہیں (جو کہ بے شک ہیں ) اور اللہ کی رحمت پوری کائنات میں ہے یعنی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پوری کائنات میں موجود ہیں اور اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ اور اللہ کی رحمت کو موت نہیں آتی یعنی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات نہیں ہوئی بلکہ (دنیا )میں زندہ ہیں اور اس کا انکار کرنے والا بھی کافر ہے۔ اپنا محاسبہ کرو کیا کفر کرتے جا رہے ہو۔
بے ادب لوگوں کے پاس جواب ہوتا ہی نہیں تو کہاں سے دیں۔۔۔؟؟؟ ہمارے لاکھوں علما تم لوگوں کو روز شکست سے دوچار کرتے ھیں۔۔پر شرم مگر تم کو پھر بھی نہیں آتی۔۔تو جاری رکھو اپنا راگ۔۔۔واقعی تم بک رھے ھو۔ کوئی شک نہیں۔ بکتے رہو۔
بکتا وہ ہے جو دلائل سے بات نہیں کرتا۔واقعی تم بک رھے ھو۔ کوئی شک نہیں۔ بکتے رہو۔
کمال ہے جناب ! آپ ذرا بتا سکتے ہیں کہ کون سا سوال آپ نے پوچھا ہے جس کا جواب دوں؟بے ادب لوگوں کے پاس جواب ہوتا ہی نہیں تو کہاں سے دیں۔۔۔؟؟؟
تو ان لاکھوں علماء سے ایک دو دلائل کیوں نہیں دے رہے؟ہمارے لاکھوں علما تم لوگوں کو روز شکست سے دوچار کرتے ھیں۔۔
پہلے اپنے کردار پر نظر ڈالیں۔پر شرم مگر تم کو پھر بھی نہیں آتی۔۔تو جاری رکھو اپنا راگ۔۔۔
خلیل رنا صاحب مندرجہ ذیل کا اردو ترجمہ مہیا فرما دیں :
ﺛﻢ ﺍﻋﻠﻢ ﺃﻥ ﺍﻟﺤﻴﺎﺓ ﺍﻟﺘﻲ ﺃﺛﺒﺘﻬﺎ ﻫﺬﺍ ﺍﻟﺤﺪﻳﺚ ﻟﻸﻧﺒﻴﺎﺀ ﻋﻠﻴﻬﻢ ﺍﻟﺼﻼﺓ ﻭﺍﻟﺴﻼﻡ ﺇﻧﻤﺎ ﻫﻲ ﺣﻴﺎﺓ ﺑﺮﺯﺧﻴﺔ ، ﻟﻴﺴﺖ ﻣﻦ ﺣﻴﺎﺓ ﺍﻟﺪﻧﻴﺎ ﻓﻲ ﺷﻲﺀ ، ﻭﻟﺬﻟﻚ ﻭﺟﺐ ﺍﻹﻳﻤﺎﻥ ﺑﻬﺎ ﺩﻭﻥ ﺿﺮﺏ ﺍﻷﻣﺜﺎﻝ ﻟﻬﺎ ﻭﻣﺤﺎﻭﻟﺔ ﺗﻜﻴﻴﻔﻬﺎ ﻭﺗﺸﺒﻴﻬﻬﺎ ﺑﻤﺎ ﻫﻮ ﺍﻟﻤﻌﺮﻭﻑ ﻋﻨﺪﻧﺎ ﻓﻲ ﺣﻴﺎﺓ ﺍﻟﺪﻧﻴﺎ .ﻫﺬﺍ ﻫﻮ ﺍﻟﻤﻮﻗﻒ ﺍﻟﺬﻱ ﻳﺠﺐ ﺃﻥ ﻳﺘﺨﺬﻩ ﺍﻟﻤﺆﻣﻦ ﻓﻲ ﻫﺬﺍ ﺍﻟﺼﺪﺩ : ﺍﻹﻳﻤﺎﻥ ﺑﻤﺎ ﺟﺎﺀ ﻓﻲ ﺍﻟﺤﺪﻳﺚ ﺩﻭﻥ ﺍﻟﺰﻳﺎﺩﺓ ﻋﻠﻴﻪ ﺑﺎﻷﻗﻴﺴﺔ ﻭﺍﻵﺭﺍﺀ ، ﻛﻤﺎ ﻳﻔﻌﻞ ﺃﻫﻞ ﺍﻟﺒﺪﻉ ﺍﻟﺬﻳﻦ ﻭﺻﻞ ﺍﻷﻣﺮ ﺑﺒﻌﻀﻬﻢ ﺇﻟﻰ ﺍﺩِّﻋﺎﺀ ﺃﻥ ﺣﻴﺎﺗﻪ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓﻲ ﻗﺒﺮﻩ ﺣﻴﺎﺓ ﺣﻘﻴﻘﻴﺔ ! ﻗﺎﻝ : ﻳﺄﻛﻞ ﻭ ﻳﺸﺮﺏ ﻭﻳﺠﺎﻣﻊ ﻧﺴﺎﺀﻩ !! ﻭﺇﻧﻤﺎ ﻫﻲ ﺣﻴﺎﺓ ﺑﺮﺯﺧﻴﺔ ﻻ ﻳﻌﻠﻢ ﺣﻘﻴﻘﺘﻬﺎ ﺇﻻ ﺍﻟﻠﻪ ﺳﺒﺤﺎﻧﻪ ﻭﺗﻌﺎﻟﻰ ۔
گالیاں حذف... انتظامیہالسلام علیکم!
بکتا وہ ہے جو دلائل سے بات نہیں کرتا۔
کمال ہے جناب ! آپ ذرا بتا سکتے ہیں کہ کون سا سوال آپ نے پوچھا ہے جس کا جواب دوں؟
الٹا میں نے آپ سے سوال پوچھے ہیں اور آپ جواب نہیں دے رہے۔ فالتو باتیں کرتے جارہے ہیں۔
تو ان لاکھوں علماء سے ایک دو دلائل کیوں نہیں دے رہے؟
ویسے پتہ نہیں آپ کے لاکھوں علماء ہم کو شکست سے دوچار کرتے ہیں یا نہیں مگر ہاں چیچنیا میں کافروں کی سرپرستی میں بیٹھ کر اہلحدیث کو گمراہ قرار دینے اور اہلسنت کے گروہ سے خارج کرنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔
پہلے اپنے کردار پر نظر ڈالیں۔
حق تنقید تمہیں ہے مگر اس شرط کے ساتھ
کہ جائزہ لیتے رہو اپنے بھی گریبانوں کا