جزاک اللہ خیرا محترم بھائی ہم ذرا غور کریں تو دیکھتے ہیں کہ مشرک کے اوپر وہ حد نہیں جو گستاخ رسول پہ حد ہے اسی لئے غالبا ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو ذمی کے اوپر یہ سزا خلاف قیاس لگتی ہو گی لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ یہ ایک ایسی چیز ہے کہ اس پہ تمام مسلمان دیندار طبقہ مرنے پہ تیار ہو جاتا ہے
واللہ اگر کوئی بھی اسلامی ملک ہو اور اوپر والی میری دو شرائط پوری ہو جائیں کہ واضح گستاخی بھی کی جائے اور حکومت بھی عدالت میں کیس نہ لے تو میں بخدا اگر موقع پاؤں گا تو الحمد للہ اسکو قانون کے خلاف قتل کر دوں گا کیونکہ میری نظر میں اس قانون کی کوئی وقعت نہیں جو ہمارے نبی ﷺ کی حرمت کو ہی نہیں بچا سکتا چاہے مجھے ہزار بار پھانسی لگا دی جائے یا خالی اس لکھنے پہ ہی میرے اوپر توہین عدالت کا مقدمہ کر دیا جائے
اور میں یہ بھی یقین سے کہ سکتا ہوں کہ لبرل کو چھوڑ کر ہر فاسق و فاجر قسم کا اور مشرک قسم کا مسلمان بھی (شرط یہ ہے کہ وہ لبرل نہ ہوں) یہی پسند کرے گا چاہے وہ بریلوی ہو یا دیوبندی یا اہل حدیث سوائے انکے کے کہ ومن ابغضھم فببغضی ابغضھم والا معاملہ ہو تو ان میں محبت کی کمی ہو سکتی ہے اور یہ لبرل اور کفار اسی چیز کو ہی ہمارے اندر سے ختم کرنا چاہتے ہیں
دیکھیں کہ کفار توحید کے خلاف تو وہ میڈیا کے ذریعے کامیاب ہو چکے ہیں اور اکثریت کو شرک میں لگا چکے ہیں مگر اب وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ایک چیز یعنی رسول سے بھی انکو علیحدہ اگر کر دیا جائے تو پھر ہم مکمل کامیاب ہو جائیں گے اور وہ اب اسی وجہ سے بار بار خود بھی گستاخیاں کر رہے ہیں اور ہم سے بھی کروا رہے ہیں کہ مسلمانوں کا اسلام سے جڑا رہنے کا جو ایک ذریعہ کچھ نہ کچھ بچا ہے وہ بھی ختم ہو جئے تو پھر واللہ لبرل بننے میں ذر برابر دیر نہیں لگے گی
لہذا واللہ مجھے تو یہی سمجھ آ رہی ہے ہے کہ اگر یہ ہمیں ہمارے رسول کی عزت پہ کمپرومائیز کروانے اور ہمارے جذبہ کو دبانے میں کامیاب ہو گئے تو پھر اس بہاو میں ہمیں روکے والی کوئی چیز نہ ہو گی پس مجھے یہ لبرل اور دیندار طبقہ کی جنگ نظر آتی ہے واللہ اعلم
السلام و علیکم و رحمت الله -
غیر مسلم طاقتیں مسلم ممالک میں اسی لئے ہی تو کفریہ جمہوری نظام کی پشت پناہی اور ترویج میں اپنا وقت و پیسہ صرف کررہی ہیں کہ یہ نظام ہی ایسا ہے کہ جو الله کی حاکمیت کو براہ راست چیلنج کرتا ہے- اور اس کے ثمرات آج ہم بنفس نفیس ملاحظه کررہے ہیں- شرک و بدعت کے مظاہرے سرعام دیکھنے کو ملتے ہیں -لیکن کوئی روکنے والا نہیں اور نہ کوئی اس کے بارے میں قانون ہے- حکومت وقت ہمیشہ سے یہودو ہنود کی ہمنوا بنی رھی ہے- حکومتی کارندے سرعام "
کفر" کرتے ہیں - لیکن کسی امام خطیب یا مولانا کو اتنی جرّات نہیں کہ اس پر کفر کا فتویٰ لگا سکیں- اگر کسی نے جرّات کرکے ان لعنتی حکمرانوں کو کافر قرار دے بھی دیا تو اس کا شمار "
خوارج" کی صفوں میں ہونے لگتا ہے- ناموس رسول صل الله علیہ و آ له وسلم کو سرعام "کالا قانون" قرار دیا جاتا ہے لیکن ایک بھی "حکومتی اہلکار" اس پرآواز نہیں اٹھاتا- ایک مسلمان شریعت کے کسی ایک مسلمہ حکم کے انکار سے ہی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے (جیسے قادیانی) کجا یہ کہ شریعت کے کسی مسلمہ حکم کو
’کالا قانون‘ کہہ کر اس کی توہین بھی کی جائے -
دوسری طرف عالم یہ ہے کہ پاکستان کے دستور کی رو سے صدر، گورنر اور وزرا کو عدالتی باز پرس سے استثنا حاصل ہے جو شریعت ِاسلامیہ کے سراسر خلاف اورحقیقت میں کفر ہے۔ اسلام کی رو سے تو بڑا سے بڑا حکمران بھی اسلامی قوانین و قصاص سے مستثنیٰ نہیں ہے- لیکن جمہوری کفریہ نظام میں یہ قوت موجود ہے کہ وہ خالق کائنات کے قوانین سے کھلم کھلا بغاوت و کھلواڑ کرسکے- ظاہر ہے جب زمین پر الله کے بندے الله رب العزت سے بے خوف ہو کر اس کے نازل کردہ قوانین سے کھلواڑ کرتے ہے تو پھر اس رب العزت کا عذاب بھی ان بندوں پر واجب ہو جاتا ہے - آج ہماری عوام بھی حکومت وقت کے ساتھ بنفس نفیس اس کفریہ جمہوری نظام کی ترویج میں بھرپور ساتھ دے رہی ہے بشمول ہمارے علماء کے تو ظاہر ہے کہ عذاب کے دائرے میں تو عوام بھی آتی ہے-جیسا کہ قرآن میں ہے کہ (
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ -سوره المائدہ ٢ ترجمہ:
اور آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اورگناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو اور الله سے ڈرو بے شک الله سخت عذاب دینے والا ہے)- رہے حکمران تو وہ فلحال الله رب العزت کی دی گئی ڈھیل کے مزے لوٹ رہے ہیں-جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ سوره ھود ١٥-١٦ ترجمہ: (
جو کوئی دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتا ہے تو انکے اعمال ہم یہیں پورے کر دیتے ہیں اور انہیں کچھ نقصان نہیں دیا جاتا- یہ وہی ہیں جن کیلئے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں اور برباد ہوگیا جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا تھا اور خراب ہو گیا جو کچھ کمایا تھا)- ہاں البتہ
وَمَا نُؤَخِّرُهُ إِلَّا لِأَجَلٍ مَعْدُودٍ سوره ھود ١٠٤ (
اور ہم اسے تھوڑی مدت کے لیے ملتوی کیے ہوئے ہیں)
بہرحال الله رب العزت نے پہلے ہی اپنے بندوں کو یہ تنبیہ کردی ہے کہ :
وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ سوره ھود ١١٣ (ترجمہ:
اور ان کی طرف مت جھکو جو ظالم ہیں پھر تمہیں بھی آگ چھوئے گی اور الله کے سوا تمہارا کوئی مددگار نہیں ہے پھر کہیں سے مدد نہ پاؤ گے)-
الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے اور کفرسے پناہ میں رکھے (آمین)-