• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روایات- حَوْأَبِ کے کتے اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (ایک تحقیقی جائزہ)

شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
جزاک الله -

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان
اور وہ الله کے نیک بندے کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے- (یعنی تحقیق کرتے ہیں تقلید نہیں)-

الله ہم سب کو اپنی سیدھی راہ کی طرف گامزن کرے (آمین)-
محترم آپ کی ساری باتیں وہی پرانی باتیں ہیں جو مختلف بدعتی گروہ محدثین کے منہج کو پوری طرف جانے بغیر ان کے بارے میں کرتے آئے ہیں۔ اس لیئے ان سب کہانیوں سے ہٹ کر صرف اپ کی خدمت میں ایک عرض رکھنا چاہونگا کہ یہ جو اوپر آیت کے ترجمہ میں آپ نے بریکٹ لگا کر ترجمہ بگاڑا ہے، یہ ترجمہ کرنے والا صرف ایک ہی شخص ہے جسے لوگ "غلام احمد پرویز" کے نام سے جانتے ہے۔
ترک تقلید پر اور بہت سی آیات ہیں، مگر اس آیت کا یہ محرفانہ ترجمہ صرف پرویز صاحب کو ہی مبارک ہوا۔ اللہ کا نام لیں محترم، نیک لوگوں کو جب اللہ کا نبی آیت پڑھ کر سناتا ہے تو کیا وہ اس آیت کی تحقیق کرتے ہیں؟ کیا تحقیق کرتے ہیں ذرا واضح کر دیں؟ اگر تو آپ آیت کے سلسلہ میں بھی تحقیق کے بعد قبول کرتے ہیں تو اس تحقیق کے اصول بتا دیں؟

اس آیت کا سادہ سا ترجمہ ہے کہ:
"اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غور سے سنتے ہیں) "

اہل ایمان کا تو وصف بیان ہوا ہے کہ وہ کہتے ہیں "ہم نے سنا اور ایمان لائے"، آپ انکو آیات کی تقلید کے بجائے تحقیق پر لگا رہے ہیں۔ بھائی کلام اللہ بالسان رسول اللہ کی تقلید نہیں کرنی تو پھر عباسی صاحب کی کرنی ہے کیا۔ انا للہ و انا علیہ راجعون۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
محترم آپ کی ساری باتیں وہی پرانی باتیں ہیں جو مختلف بدعتی گروہ محدثین کے منہج کو پوری طرف جانے بغیر ان کے بارے میں کرتے آئے ہیں۔ اس لیئے ان سب کہانیوں سے ہٹ کر صرف اپ کی خدمت میں ایک عرض رکھنا چاہونگا کہ یہ جو اوپر آیت کے ترجمہ میں آپ نے بریکٹ لگا کر ترجمہ بگاڑا ہے، یہ ترجمہ کرنے والا صرف ایک ہی شخص ہے جسے لوگ "غلام احمد پرویز" کے نام سے جانتے ہے۔
ترک تقلید پر اور بہت سی آیات ہیں، مگر اس آیت کا یہ محرفانہ ترجمہ صرف پرویز صاحب کو ہی مبارک ہوا۔ اللہ کا نام لیں محترم، نیک لوگوں کو جب اللہ کا نبی آیت پڑھ کر سناتا ہے تو کیا وہ اس آیت کی تحقیق کرتے ہیں؟ کیا تحقیق کرتے ہیں ذرا واضح کر دیں؟ اگر تو آپ آیت کے سلسلہ میں بھی تحقیق کے بعد قبول کرتے ہیں تو اس تحقیق کے اصول بتا دیں؟

اس آیت کا سادہ سا ترجمہ ہے کہ:
"اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غور سے سنتے ہیں) "

اہل ایمان کا تو وصف بیان ہوا ہے کہ وہ کہتے ہیں "ہم نے سنا اور ایمان لائے"، آپ انکو آیات کی تقلید کے بجائے تحقیق پر لگا رہے ہیں۔ بھائی کلام اللہ بالسان رسول اللہ کی تقلید نہیں کرنی تو پھر عباسی صاحب کی کرنی ہے کیا۔ انا للہ و انا علیہ راجعون۔
زبردست عثمان بھائی جزاک اللہ خیرا
اس آیت کی تفسیر معتزلہ کے امام علامہ زمخشری ؒ لکھتے ہیں :
والمعنى: أنهم إذا ذكروا بها أكبوا عليها حرصا على استماعها، وأقبلوا على المذكر بها وهم في إكبابهم عليها، سامعون بآذان واعية، مبصرون بعيون راعية، لا كالذين يذكرون بها فتراهم مكبين عليها مقبلين على من يذكر بها، مظهرين الحرص الشديد على استماعها، وهم كالصم العميان حيث لا يعونها ولا يتبصرون ما فيها كالمنافقين وأشباههم.))
مفہوم اس کا وہی ہے جو آپ نے آیت کے ترجمے میں بیان کر دیا۔​
 

محمد بن محمد

مشہور رکن
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
224
پوائنٹ
114
عثمان نے کہا:
ترجموں میں الفاظ کے چناؤ سے جو گل کھلائے جاتے ہیں، یہ ان کی ایک شاندار مثال ہے جو آپ نے بیان کی۔
آلِ مُحَمَّدٍ فَلْیُشْھَدِ الثَّقَلاٰنِِ اِنِّیْ رٰافِضِیْ۔
× اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد سے پیار کرنا رفض ہے تو گواہ ہو جاو اے جن و انس بے شک میں سب سے بڑا رافضی ہوں۔
محترم عثمان صاحب بات کرنا اور دوسروں کی بات میں کیڑے نکالنا تو ہر کوئ جانتا ہے لیکن اپنے گریبان میں جھانکنا اور کردار پر غور کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے دوسرے تو ترجموں میں الفاظ کے چناؤ سے گل کھلاتے ہیں لیکن آپ نے جو گل کھلائے ہیں ان پر بھی ذرا غور کریں
اِنِّیْ رٰافِضِیْ۔
کا ترجمہ "بے شک میں سب سے بڑا رافضی ہوں۔" کس اصول کے تحت کیا گیا ہے؟۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
اس آیت کا سادہ سا ترجمہ ہے کہ:
"اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غور سے سنتے ہیں) "

اہل ایمان کا تو وصف بیان ہوا ہے کہ وہ کہتے ہیں "ہم نے سنا اور ایمان لائے"، آپ انکو آیات کی تقلید کے بجائے تحقیق پر لگا رہے ہیں۔ بھائی کلام اللہ بالسان رسول اللہ کی تقلید نہیں کرنی تو پھر عباسی صاحب کی کرنی ہے کیا۔ انا للہ و انا علیہ راجعون۔
بھائی میرہ خیال ہے کہ برکٹ میں دئے ہوئے الفاظ متن میں موجود نہیں ۔۔۔ یہ علماء کے الفاظ ہیں
کیا یہ صحیح ہے ؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
@محمد علی جواد بھائی "بونگی" کس نے ماری ہے یہ ملاحظہ کر لیں:

پہلے آپ نے فرمایا:
"
لیکن بیچارے یہ نہیں جانتے کہ جغرافی اعتبار سے مکہ اور مدینہ سے کوفہ کی طرف جاتے ہوے کوفہ کا مقام پہلے آتا ہے اور کربلا کا مقام بعد میں آتا ہے - یہ کیسے ممکن ہے کہ حضرت حسین رضی الله عنہ آزم سفر تو کوفہ کے لئے ہوے اور پہنچے سیدھے کربلا - یعنی جو مقام بعد میں آتا ہے وہاں وه پہلے پہنچ گئے - اور کوفہ کو نظر انداز کر گئے -؟؟؟ یہ اب تک اس واقعہ کربلا پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے "

اور اس کے بعد فرماتے ہیں:


اب بتائیں اس سے زیادہ اور کیا" " ہوگی۔ خالی جگہ آپ اپنے حساب سے چن لیں، چاھے "بونگی" نا اہلی" یا کوئی بھی۔ بات ہوئی ہے کربلہ کے راستے میں آنے یا نہ آنے کی، اور آپ پہنچ گئے واقعے کی تاریخ پر، سبحان اللہ۔ رافضیوں کے اعتراضات سے خوف ذدہ ہو کر، اور عباسی صاحب پر تنقید کو برداشت نہ کرتے ہوئے آپ بالکل ہی آؤٹ ہو گئے بھائی۔ ذرا تحمل رکھیں۔ علماء کو "نا اہل" اور " عقل کے اندھے" کہنے سے سچ جھوٹ میں نہیں بدل سکتا۔ اللہ آپکو دلائل کی غیر موجودگی میں برداشت اور تحمل کا دامن تھامے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
محترم -

میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ ایک تو آپ نے لگتا ہے عباسی کو تفصیل سے نہیں پڑھا- تھوڑا بہت پڑھ کر اور ادھرادھر سے ان کے مطلق سن کر پہلے سے ہی یہ نقطۂ نظر اپنا لیا کہ عباسی ناصبی ہیں لہذا ان کی اہل بعیت اور قرون اولیٰ میں پیش آنے والے واقعیات جیسے واقعہ کربلا یا حرہ سے مطلق کوئی بھی بات قابل قبول نہیں ہے - پھر آپ میں اتنی ہمّت بھی نہیں کہ عباسی کے بیان کردہ حقائق کو اپنی علمی حثیت کے مطابق جھٹلا سکیں- تو بس اب آپ کے تیروں کا رخ میری طرف ہو گیا کہ میں عباسی کا پیروکار ہوں - جب کہ میں یہ بات کئی مرتبہ اپنے اہل حدیث بھائیوں اور آپ سے بھی کہہ چکا ہوں کہ جو بھی کوئی ہو وہ اگر دلیل سے بات کرے تو یا تو اس کی بات کو قبول کرلو یا اپنی دلیل سے اس کو رد کرو - یہ ہوا میں تیر چلانے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہونے والا - اگر آپ کے کہنے کے مطابق حضرت حسین رضی للہ عنہ نے مکہ سے کوفہ جانے کا وہی راستہ اختیار کیا جو اپ کہہ رہے ہیں تو مورخین کے حوالہ جات اور منازل کی تفصیل کے ساتھ اس کو پیش کریں تک کہ آپ کے علمی تجزیہ کو قبول کیا جا سکے -ورنہ بحث براے بحث میں وقت کے برباد ہونے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہونے والا-

دوسرے یہ کہ جو اہل سنّت و رافضی صحابہ کرام جیسی پاک ہستیوں کو غلط اور جھوٹے حقائق کی بنا پر باغی قرار دے دیں -تو ان کو نا اہل اور عقل کے اندھے نہ کہا جائے تو پھر کس کو عقل کا اندھا کہا جانا چاہیے - ذرا آپ ہی بتا دیں ؟؟؟- شاید آپ بھول رہے ہیں کہ رافضیوں کے اعتراضات کو جلا بخشنے والے بھی یہی اہل سنّت کے نام نہاد علماء ہیں - اگر یقین نہیں آتا تو "علی تیجانی سماوی" کی کتاب "اور میں فلاح پا گیا " (when I was guided) پڑھ لیں- پاکستان میں یہ کتاب "تجلی" کے نام سے موسوم ہے-

والسلام -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
عثمان نے کہا:
ترجموں میں الفاظ کے چناؤ سے جو گل کھلائے جاتے ہیں، یہ ان کی ایک شاندار مثال ہے جو آپ نے بیان کی۔
آلِ مُحَمَّدٍ فَلْیُشْھَدِ الثَّقَلاٰنِِ اِنِّیْ رٰافِضِیْ۔
× اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد سے پیار کرنا رفض ہے تو گواہ ہو جاو اے جن و انس بے شک میں سب سے بڑا رافضی ہوں۔
محترم عثمان صاحب بات کرنا اور دوسروں کی بات میں کیڑے نکالنا تو ہر کوئ جانتا ہے لیکن اپنے گریبان میں جھانکنا اور کردار پر غور کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے دوسرے تو ترجموں میں الفاظ کے چناؤ سے گل کھلاتے ہیں لیکن آپ نے جو گل کھلائے ہیں ان پر بھی ذرا غور کریں
اِنِّیْ رٰافِضِیْ۔
کا ترجمہ "بے شک میں سب سے بڑا رافضی ہوں۔" کس اصول کے تحت کیا گیا ہے؟۔
محترم -

بجا فرمایا آپ نے -محترم عثمان بھائی کے اپنے لئے کچھ اصول ہیں اور دوسروں کے لئے کچھ اور- الله ان کو ہدایت دے (آمین)-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
محترم آپ کی ساری باتیں وہی پرانی باتیں ہیں جو مختلف بدعتی گروہ محدثین کے منہج کو پوری طرف جانے بغیر ان کے بارے میں کرتے آئے ہیں۔ اس لیئے ان سب کہانیوں سے ہٹ کر صرف اپ کی خدمت میں ایک عرض رکھنا چاہونگا کہ یہ جو اوپر آیت کے ترجمہ میں آپ نے بریکٹ لگا کر ترجمہ بگاڑا ہے، یہ ترجمہ کرنے والا صرف ایک ہی شخص ہے جسے لوگ "غلام احمد پرویز" کے نام سے جانتے ہے۔
ترک تقلید پر اور بہت سی آیات ہیں، مگر اس آیت کا یہ محرفانہ ترجمہ صرف پرویز صاحب کو ہی مبارک ہوا۔ اللہ کا نام لیں محترم، نیک لوگوں کو جب اللہ کا نبی آیت پڑھ کر سناتا ہے تو کیا وہ اس آیت کی تحقیق کرتے ہیں؟ کیا تحقیق کرتے ہیں ذرا واضح کر دیں؟ اگر تو آپ آیت کے سلسلہ میں بھی تحقیق کے بعد قبول کرتے ہیں تو اس تحقیق کے اصول بتا دیں؟

اس آیت کا سادہ سا ترجمہ ہے کہ:
"اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غور سے سنتے ہیں) "

اہل ایمان کا تو وصف بیان ہوا ہے کہ وہ کہتے ہیں "ہم نے سنا اور ایمان لائے"، آپ انکو آیات کی تقلید کے بجائے تحقیق پر لگا رہے ہیں۔ بھائی کلام اللہ بالسان رسول اللہ کی تقلید نہیں کرنی تو پھر عباسی صاحب کی کرنی ہے کیا۔ انا للہ و انا علیہ راجعون۔
محترم -

"ہم نے سنا اور ایمان ایمان لائے"

یہ وصف اور اصول مومنوں کا ہے نہ کہ "اہل بدعت " کا- اہل بدعت کا تو وطیرہ ہی یہ ہے کہ صحابہ و صحابیات رضوان الله اجمعین سے متعلق ہر جھوٹی سچی بات کو بنا حقائق جانے قبول کرلیتے ہیں - جو ان کو باغی کہے یہ بھی باغی تسلیم کر لیتے ہیں - کوئی ان پاک ہستیوں کو فاسق و فاجر کہے یا ان پر کیچڑ اچھالے تو اسی اصول کے تحت کہ "ہم نے سنا اور ایمان ایمان لائے" ان جھوٹی دجالی خبروں کو قبول کرلیتے ہیں-
انا للہ و انا علیہ راجعون
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جب کہ انہیں یہ اصول الله اور اس کے رسول کی اطاعت میں اپنانا چاہیے تھا :ہم نے سنا اور ایمان لاے - "کہ میرے صحابہ کو برا مت کہو - تہمارا احد پہاڑ کر برابر سونا خرچ کرنا میرے صحابہ کے ایک صاع سونا خرچ کرنے کے برابر ہے" -(متفق علیہ)-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
بھائی میرہ خیال ہے کہ برکٹ میں دئے ہوئے الفاظ متن میں موجود نہیں ۔۔۔ یہ علماء کے الفاظ ہیں
کیا یہ صحیح ہے ؟

محترم عثمان بھائی کے اپنے لئے اصول کچھ اور ہیں اور دوسروں کے لئے کچھ اور - ہمارے بریکٹ والا ترجمہ انہیں قابل قبول نہیں - لیکن اپنا بریکٹ والا ترجمہ یہ پتا نہیں کہاں سے لے آتے ہیں ؟؟؟
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
عثمان نے کہا:
ترجموں میں الفاظ کے چناؤ سے جو گل کھلائے جاتے ہیں، یہ ان کی ایک شاندار مثال ہے جو آپ نے بیان کی۔
آلِ مُحَمَّدٍ فَلْیُشْھَدِ الثَّقَلاٰنِِ اِنِّیْ رٰافِضِیْ۔
× اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد سے پیار کرنا رفض ہے تو گواہ ہو جاو اے جن و انس بے شک میں سب سے بڑا رافضی ہوں۔
محترم عثمان صاحب بات کرنا اور دوسروں کی بات میں کیڑے نکالنا تو ہر کوئ جانتا ہے لیکن اپنے گریبان میں جھانکنا اور کردار پر غور کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے دوسرے تو ترجموں میں الفاظ کے چناؤ سے گل کھلاتے ہیں لیکن آپ نے جو گل کھلائے ہیں ان پر بھی ذرا غور کریں
اِنِّیْ رٰافِضِیْ۔
کا ترجمہ "بے شک میں سب سے بڑا رافضی ہوں۔" کس اصول کے تحت کیا گیا ہے؟۔
@محمد بن محمد بھائی آپ کی بات بالکل درست ہے، "سب سے بڑا" کے الفاظ عربی میں موجود نہیں۔ لیکن میں آیت کے ترجموں اور عام علماء کے اقوال کا ترجمہ کرنے میں بہت فرق کرتا ہوں، کیونکہ آیت کے ترجمہ میں رد و بدل کلام الہی کی معنوی تحریف میں آتا ہے۔ دوسری گزارش یہ ہے کہ جو ترجمہ میں نے کیا ہے، اس سے نہ بات بدلی، نا معنی۔ اس لیئے اس ترجمہ پر "گل کھلانے" والی بات کچھ جزباتی سی لگ رہی ہے۔
جزاک اللہ۔
 
Top