محمد عثمان
رکن
- شمولیت
- فروری 29، 2012
- پیغامات
- 231
- ری ایکشن اسکور
- 596
- پوائنٹ
- 86
محترم آپ کی ساری باتیں وہی پرانی باتیں ہیں جو مختلف بدعتی گروہ محدثین کے منہج کو پوری طرف جانے بغیر ان کے بارے میں کرتے آئے ہیں۔ اس لیئے ان سب کہانیوں سے ہٹ کر صرف اپ کی خدمت میں ایک عرض رکھنا چاہونگا کہ یہ جو اوپر آیت کے ترجمہ میں آپ نے بریکٹ لگا کر ترجمہ بگاڑا ہے، یہ ترجمہ کرنے والا صرف ایک ہی شخص ہے جسے لوگ "غلام احمد پرویز" کے نام سے جانتے ہے۔جزاک الله -
وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان
اور وہ الله کے نیک بندے کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے- (یعنی تحقیق کرتے ہیں تقلید نہیں)-
الله ہم سب کو اپنی سیدھی راہ کی طرف گامزن کرے (آمین)-
ترک تقلید پر اور بہت سی آیات ہیں، مگر اس آیت کا یہ محرفانہ ترجمہ صرف پرویز صاحب کو ہی مبارک ہوا۔ اللہ کا نام لیں محترم، نیک لوگوں کو جب اللہ کا نبی آیت پڑھ کر سناتا ہے تو کیا وہ اس آیت کی تحقیق کرتے ہیں؟ کیا تحقیق کرتے ہیں ذرا واضح کر دیں؟ اگر تو آپ آیت کے سلسلہ میں بھی تحقیق کے بعد قبول کرتے ہیں تو اس تحقیق کے اصول بتا دیں؟
اس آیت کا سادہ سا ترجمہ ہے کہ:
"اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غور سے سنتے ہیں) "
اہل ایمان کا تو وصف بیان ہوا ہے کہ وہ کہتے ہیں "ہم نے سنا اور ایمان لائے"، آپ انکو آیات کی تقلید کے بجائے تحقیق پر لگا رہے ہیں۔ بھائی کلام اللہ بالسان رسول اللہ کی تقلید نہیں کرنی تو پھر عباسی صاحب کی کرنی ہے کیا۔ انا للہ و انا علیہ راجعون۔