@محمد عثمان بھائی
@خضر حیات بھائی
@محمد علی جواد بھائی
@اسحاق سلفی بھائی
ذرا آپ لوگ اس وڈیو کو بھی دیکھئے، خصوصا اسکے اسکے 3:00 منٹ والے حصے کو، جہاں اسی واقعہ حواب کے لیکر یہ ہمارے اہل سنت "عالم دین" کسطرح سیدہ عائشہ رض کی توہین کررہے ہیں، واضح رہے کہ یہ "اہلسنت عالم دین" جنکا نام انجئنیر علی مرزا ہے، انکے کئی ایک وڈیو انکے پیج کر موجود ہیں جہاں انہوں نے سیدنا معایہ رض اور امیر یزید کے بارے میں اسطرح کی شرانگیز وڈیوز اپلوڈ کی ہوئی ہیں، اور واقعہ کربلا اور حسینیت کی آڑ لیکر ان حضرات کو ٹھیک ٹھاک بہتان لگا کر بدنام کیا گیا ہے۔
ان مرزا صاحب کی تقریر سے پتہ چلتا ہےکہ یہ بندہ عالم نہیں ،بلکہ عالم کا بھیس بنائے بیٹھا ہے ۔
البتہ موضوع اور نفس مضمون بتاتاہے کہ شہرت مقصود ہے۔واللہ اعلم ۔
کیونکہ مارکیٹ کی طلب کے مطابق ترسیل کی گئی ہے ۔۔۔ذیل کے جملے دیکھیں،
حکومت کی رٹ۔۔۔۔حکومت کے خلاف چند لوگوں کا ٹولہ ۔۔۔پھر خیر سے اس ٹولے کو باغی ہونے کا سرٹیفکیٹ۔۔۔۔پھر کلین سویپ
پتہ نہیں سننے والے کس مٹی کے بنے بیٹھے ہوں گے ۔۔
جنہوں نے مرزا صاحب کو اتنا نہیں بتایا ۔کہ بھائی ! یہ حکومت مخالف گروہ کوئی برقعہ پوش مولویوں کی جماعت نہیں ۔
بلکہ حواری رسول ﷺ ، اوراپنی زندگی میں نوید شہادت سے سرفراز جناب زبیر بن عوام ،اور یکے از عشرہ مبشرہ جناب طلحہ رضی اللہ عنہما
اور مومنوں کی ماں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور دیگر کئی ایک صحابہ تھے ،یہ مرزا صاحب ان کا ذکر ایسے کر رہے ہیں ،گویا
کوئی بہت معمولی حیثیت کے چند خارجی تھے ،نعوذ باللہ۔۔
اور مرزا صاحب شاید جانتے نہیں یا تجاہل عافانہ سے کام لے رہے ہیں ۔یہ گروہ مقدس کسی ذاتی مفاد و منفعت یا ذاتی دشمنی کے سبب تو نہیں کھڑا ہوا تھا ،بلکہ جناب ذوالنورین رضی اللہ عنہ کے ظالمانہ قتل کےقصاص کا طالب تھا ۔
اور قاتل بلاشک و شبہ اول تا آخر صف سرکار میں جلوہ افروز تھے ۔اور بڑے مناصب پر متمکن تھے ۔
شاید مرزاصاحب نے ’‘ خلافت و ملوکیت کی شرعی حیثیت ’‘ نہیں پڑھی۔۔۔
اور مرزا صاحب جس حدیث کو سیدناعلی رضی اللہ عنہ کی بشارت میں سناکر گرجتے دکھائی دے رہے ہیں ۔وہ بھی انہوں کسی اردو رسالے سے یا مولوی جھال والے سے سنی ہے ۔کیونکہ یہ حدیث وہ ام المومنین سیدہ صدیقہ اور جناب طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہم پر فٹ کر رہے ہیں جبکہ یہ حدیث صرف ان خوارج کے بابت ہے جنہوں نے صحابہ کرام کو ۔۔
ان الحکم الا للہ۔۔کا مخالف بناکر ان سے قتال کیا ۔
حدیث مذکورہ کے الفاظ دیکھئے :
إِنَّ مِنْكُمْ مَنْ يُقَاتِلُ عَلَى تَأْوِيلِ هَذَا الْقُرْآنِ، كَمَا قَاتَلْتُ عَلَى تَنْزِيلِهِ "، فَاسْتَشْرَفْنَا وَفِينَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَقَالَ: " لَا، وَلَكِنَّهُ خَاصِفُ النَّعْلِ ". قَالَ: فَجِئْنَا نُبَشِّرُهُ، قَالَ: وَكَأَنَّهُ قَدْ سَمِعَهُ ))(مسند 11773)
تم میں سے ایک اس قرآن کی تاویل پر جنگ کرے گا ،اسی طرح جس طرح میں نے اس کی تنزیل پر قتال کیا ۔
اب دیکھئے ،،مرزا صاحب کا مرکزی مقصود،یعنی جنگ جمل و صفین تو کسی صورت اس زد میں نہیں آتے ۔
لیکن مرزا صاحب کی
انجیئرنگ کی ڈگری کا کمال ۔۔۔کہ وہ خارجیوں کی جگہ طلحہ و زبیر کو کھڑا کر گئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ستم تو یہ ایک طرف وہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کے بارے گرج کر بتاتے ہیں ،انہیں قتل کرنے والی جماعت باغی ہوگی ،
لیکن یہ جس عظیم ہستی کو جناب رسول اللہ ﷺ کہیں ۔اے زبیر! تجھ پر میرے ماں ،باپ قربان
فَلَمَّا رَجَعْتُ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَبَوَيْهِ فَقَالَ : " فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي " [ متفق عليه ]
اوروہ عظیم انسان جسے جنت کی بشارت ساری امت جانتی ہو ،،،طلحہ رضی اللہ عنہ جن کے بارے ارشاد نبوی تھا کہ
((مَن سرَّه أن ينظر إلى شهيدٍ يمشي على وجه الأرض، فلينظر إلى طلحة بن عبيدالله))رواه الترمذي في سننه من حديث جابر - رضي الله عنه
اگر زمین پر زندہ چلتا پھرتا جنتی دیکھنا ہو تو ۔طلحہ رضی اللہ عنہ کو دیکھ لو ۔
مرزا صاحب اپنی انجینئرڈ تقریر میں یہ نہیں بتاتے ایسے لوگ جنگ جمل میں ام المومنین رضی اللہ عنہا کے ساتھ تھے۔