• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رکوع کے بعد قیام میں ہاتھوں کو چھوڑنا ہی صحیح عمل ہے۔

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
ما شاء اللہ ! بھائیوں نے عمدہ بحث کی ہے بس اس بحث و مکالمہ میں جو چیز مد نظر رکھنے والی ہے وہ برداشت ہے یعنی ہمیں کتاب وسنت پر مبنی اپنے موقف پر عمل کرنا ہے اور دوسروں کو کتاب وسنت سے جو سمجھ آیا ہے اسے برداشت کرنا ہے۔ اپنا موقف بیان کریں اور اگر دوسرا مان لے تو فبہا اور اگر دوسرا مطمئن نہ ہو سکے تو اسے برداشت کرنا وقت کا سب سے اہم تقاضا ہے۔
عربی زبان میں بعض ویب سائیٹس پر سلفی حضرات کے مکالموں میں بہت سختی آ جاتی ہے اور عمومادینی جامعات کے طلبہ اجتہادی مسائل میں سختی ، طنز، تشدد وغیرہ کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کا نتیجہ اب یہ نکل رہا ہے کہ بعض مسائل میں سلفیہ کا ایک گروہ دوسرے گروہ کو گمراہ قرار دے رہا ہے۔ اس وقت عالم عرب میں مدخلی سلفی، جہادی سلفی اور علمی سلفی کے نام سے تین معروف گروہ بن چکے ہیں جن کے ایک دوسرے پر شدید ردود اور تنکیر موجود ہے۔ یہاں یہ بحث کرنے سے مقصود یہ ہے کہ ہمیں اجتہادی اور مختلف فیہ مباحث میں برداشت کے رویے کو فروغ دیناچاہیے اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو ہمارا انجام بھی وہی ہو سکتا ہے جو جماعت المسلیمن کا ہوا ہے۔ انہوں نے بعض مسائل میں جب تشدد اور سختی کو اپنایا تو ان کا مزاج ہی سختی اور تشدد والا بن گیا لہذا اب ان کی بھی چار جماعتیں بن چکی ہیں اور ہر ایک جماعت دوسری جماعت کے ساتھ سلام دعا اور ان کے نماز جنازہ میں شرکت کی قائل نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب میں تحمل اور برداشت پیدا فرمائے۔ آمین! اس کی سب بھائی خصوصی دعا فرمائیں۔
 

بشیراحمد

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
459
پوائنٹ
115
۱۔ میں نے اس مسئلہ کے اجتہادی ہونے سے انکار نہیں کیا بلکہ یہ بات بیان کی ہے کہ اس بارہ میں جو مجتہدین ارسال کے قائل ہیں انکا اجتہاد مبنی بر صواب ہے اور اس پر ایک دلیل پیش کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ جو مجتہدین وضع کے قائل ہیں انکا اجتہاد مبنی بر خطأ ہے اور اس پر بھی دلیل قائم کی ہے۔
۲۔ آپ کھڑے ہوکر اپنے سارے جسم کو ڈھیلا چھوڑیں آپ کوخود ہی معلوم ہو جائے گا کہ جسم ڈھیلا چھوڑنے سے ہاتھ بندھے رہتے ہیں یا چھوٹ جاتے ہیں ................!!!!!!
جزاک اللہ خیرا !
بھائی جان یہی کسی بھی مجتھد کا اجتھاد کا مبنی پر خطا ہونا تو تب ثابت ہوتا جب کوئی واضح دلیل موجود ہوتی اذلیس فلیس
میرے بھائی ہاتھ باندھ کر بھی جسم کو ڈھیلا چھوڑا جاسکتا ہے لہذا یہ کوئی ایسی واضح دلیل نہیں جس کی بنیاد پر کسی مجتھد کے اجتھاد کو مبنی پر خطا قرار دیا جائے

۳۔ آپ کا یہ اعتراض تب بنتا تھا جب میں نے ایسا کہا ہوتا , میری پوسٹ کو بغور پڑھیے میں نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ سارے جسم کو ڈھیلا چھوڑیں تو انصباب بن جائے گا۔ یعنی میں نے کل بول کر جزء مراد ہی نہیں لیا ہے .... فتدبر ....!!!!!
انصباب ارسال الیدین کے ساتھ بھی ممکن ہے اور وضع الیدین کے ساتھ بھی ممکن ہے
لہذا پھر وہی مسئلہ ھذا میں جانبیں کے مشہور دلائل اور جواب دلائل جو دس سے زائد کتب پرمشتمل ہیں۔

ک
بشیر احمد حفظہ اللہ سے میری درخواست ہے کہ ہمیں دلائل کے زریعے مطمئن کریں کہ جس موقف کو آپ راجح قرار دے رہے ہیں اس پر آپ کے پاس کون سے دلائل ہیں اور کتنے مضبوط ہیں۔ اس سلسلے میں اگربشیر بھائی صرف شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ سے ہی تھوڑی دیر دلائل کی بحث کر لیں تو یقیناً اس مسئلہ کی حقیقت واضح ہو جائے گی۔
شاھد نذیر بھائی سے گذارش ہے مسئلہ ھذا پر نہ تو شیخ رفیق کوئی نئے دلائل پیش کریں گے اور نہ میں
لہذا اگر آپ ایک سنجیدہ طرز تحقیق چاہتے تو آپ یا دیگر ساتھی طرفیں کی جانب سے لکھی گئیں کتب کی طرف مراجعت فرمائیں پھر جو مسئلہ راجح معلوم ہو اسی پر عمل پیرا ہوجائیں ان شاء اللہ ماجور عنداللہ ہوں گے ۔
میری کتاب وسنت کی ٹیم سے گذارش ہے مسئلہ ھذا میں جانبیں کی کتابیں اپلوڈ کرنے کا ضرور اہتمام کیا جائے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ بھائیو۔ اس موضوع پر واقعی بحث کی ضرورت ہے کیونکہ ایک ہی مسجد میں دو ایک ہی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کے طریقہ نماز میں فرق پڑ جاتا ہے ۔ جو کہ بذات خود آپس میں نفرت بڑھانے کا سبب بن رہا ہے۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
راجا بھائی جان مجھے تو اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ دو ایک ہی مسلک کے آدمی ایک مسئلے پر شدت اختیار کر کے لڑیں اتنی لمبی بحث میں اب تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ اس مسئلے کا حل کیا ہے کیا اسی طرح بحث جاری رکھنا ہی اسی مسئلے کاحل ہے۔مومنوں کے درمیان کوئی تنازع ہو جائے تو اس کا بہترین حل یہی ہے کہ اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں یہ تعلیم دی ہے کہ اسے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاو مطلب یہ کہ قرآن و حدیث سے رہنمائی لینی چاہیے تو آخر اس مسئلے کا حل بھی تو کوئی ہو گا۔اب سوال یہ ہے کہ
کیا رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے سے نماز ہو جائے گی؟
کیا رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے سے نماز نہیں ہو گی؟
کیا رکوع کے باندھ ہاتھ باندھنے سے نماز ہو جائے گی؟
کاا رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے سے نماز ہو جائے گی۔
کیا رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے اور ہاتھ باندھنے دونوں طریقوں سے نماز ہو جائے گی؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
جزاک اللہ خیرا !
۱۔ بھائی جان یہی کسی بھی مجتھد کا اجتھاد کا مبنی پر خطا ہونا تو تب ثابت ہوتا جب کوئی واضح دلیل موجود ہوتی اذلیس فلیس
میرے بھائی ہاتھ باندھ کر بھی جسم کو ڈھیلا چھوڑا جاسکتا ہے لہذا یہ کوئی ایسی واضح دلیل نہیں جس کی بنیاد پر کسی مجتھد کے اجتھاد کو مبنی پر خطا قرار دیا جائے
۲۔انصباب ارسال الیدین کے ساتھ بھی ممکن ہے اور وضع الیدین کے ساتھ بھی ممکن ہے
۱۔ جب دو مجتہدین ایک مسئلہ میں اجتہاد کریں اور انکا آپس میں اختلاف ہو جائے تو دونوں کے پاس دلائل بہر حال موجود ہوتے ہیں ۔ اور بسا اوقات واضح دلائل بھی موجود ہوتے ہیں ۔اور کسی ایک مجتہد کے اجتہاد کو مبنی بر خطأ قرار دینے کے لیے دلائل کی قوت اور وضوح کا اعتبار کیا جاتا ہے , اور اصولیوں نے اس موضوع پر بھرپور کام کیا ہے ۔
مثلا:
خاص دلیل عام سے مقدم ہوگی۔
مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا۔
عبارۃ النص اشارۃ النص سے مقدم ہے ۔
اشارۃ النص دلالۃ النص سے مقدم ہے ۔
دلالۃ النص اقضاء النص سے مقدم ہے۔
محکم مفسر سے مقدم ہے ۔
مجمل متشابہ سے مقدم ہے۔
خفی یا مخفی مجمل سے مقدم ہے ۔
وغیرہ وغیرہ ۔
تو جو دلائل وضع الیدین بعد از رکوع کا موقف رکھنے والوں کی طرف سے پیش کیے جاتے ہیں وہ عام ہیں جو کہ قبل از رکوع اور بعد از رکوع دونوں قیاموں کو شامل ہیں جبکہ میری ذکر کردہ دلیل خاص ہے۔
لہذا اس اعتبار سے یہ زیادہ واضح اور راحج ہے !!!
اسی طرح ایک دلیل وہ سدل والی دیتے ہیں وہ تو اس باب میں دلیل بنتی ہی نہیں جسکی وضاحت میں پہلے کر چکا ہوں ۔
۲۔ انصاب ارسال الیدین کے ساتھ ہی ممکن ہے وضع الیدین کے ساتھ نہیں !!!!
اس بات کا تجربہ اگر آپ نے کرنا ہو تو کسی ایسے شخص کو جسے اس مسئلہ کا علم نہیں ہے جب اس نے ہاتھ باندھے ہوں تو ہاتھوں بازوؤں سمیت تمام جسم کو ڈھیلا چھوڑنے کو کہیے
چونکہ آپ ایک خاص موقف کی تایید کر رہے ہیں اس بناء پر آپکو شاید الفاظ کی دلالت واضح سمجھ نہ آئے اور یہ کوئی عیب نہیں بلکہ فطری امر ہے ۔
اسی بناء پر کسی شاعر نے کہا تھا :
عين الرضا عن كل عيب كليلة ***** وعين السخط تبدي المساويا​
اور شاید انصباب کے نتیجہ میں آپ نے بھی ارسال الیدین ہونا کو لازم ہی سمجھا تھا جبھی تو آپ نے یہ فرمایا تھا :

مسئلہ ھذا کے اجتھادی ہونے میں کسی قسم کا شک وشبہ نہیں
یہاں جسم کے ڈٍھیلا چھوڑنے سے کب لازم آیا کہ ہاتھوں کا ارسال کردیا کیا وضع الیدین کے سوا جسم ڈھیلا نہیں ہوسکتا ہے
آپ کا مطلب یہ ہے جسم کل سے مراد ایک جزء بازو ہیں تو اطلاق الجزء علی الکل مجاز ہے جب کہ کسی کو لفظ کو حقیقت سے مجاز میں لانے کیلیے قرینہ صارفہ کی ضرورت پڑتی ہے قرینہ صارفہ شرعی ہوگا یا عقلی اگر شرعی واضح قرینہ ہوتا تو اختلاف کیوں ہوتا اگرقرینہ عقلی کوئی پیش کریں تو پھر وہ بات ہوگئی کہ کوئی دلیل واضح نہیں اس لئے مسئلہ اجتھادی ہے اور اجتھادی رہنے دیا جائے اور کسی اور علمی تحقیقی کام میں صلاحیتیں صرف کی جائیں ۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
اب سوال یہ ہے کہ
کیا رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے سے نماز ہو جائے گی؟
کیا رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے سے نماز نہیں ہو گی؟
کیا رکوع کے باندھ ہاتھ باندھنے سے نماز ہو جائے گی؟
کاا رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے سے نماز ہو جائے گی۔
کیا رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے اور ہاتھ باندھنے دونوں طریقوں سے نماز ہو جائے گی؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں۔
جس شخص نے دلائل میں غور کیا اور کسی بھی قسم کی دلیل کو اپنی فہم کے مطابق زیادہ مضبوط سمجھا اور اسی پر عمل کر لیا خواہ اسکی وہ سمجھ غلط ہو یا درست اسے ثواب ملے گا۔ اور اسکی نماز ہوجائے گی خواہ وہ ارسال کو درست سمجھ کر عمل کرنیوالاہو یا وضع کو درست سمجھ کر اس کے مطابق عمل کرنیوالا۔
عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ

عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ جب کو فیصلہ کرنےوالا فیصلہ کرتاہے اور وہ کوشش کرتا ہے تو درست نتیجہ پر پہنچتا ہے تو اسکے لیے دو اجرہیں اور اگر غلطی ہو جائے تو بھی اسکے لیے ایک اجر ہے۔
صحیح بخاری کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ باب اجر الحاکم اذا جتہد فاصاب أو أخطأ ح ۷۳۵۲

اور جس شخص نے کسی ایک فریق کے دلائل کو درست سمجھا مگر تعصب اور ضد کی بناء پر اسکے خلاف عمل کیا , اسکی نماز نہیں ہے بلکہ اسے تو اپنے ایمان کی بھی فکر کرنی چاہیے کہ وہ ایک عمل کو سنت سمجھنے کے باوجود تعصب کی بناء پر ترک کر رہا ہے۔
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ( النساء :65)

آپکےرب کی قسم یہ ایمان نہیں لاسکتے جب تک باہمی اختلافات میں آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو اپنا حکم نہ مان لیں پھر آپکے فیصلہ پر اپنے دلوں میں تنگی بھی نہ رکھیں اور سر تسلیم کو خم کرلیں ۔
اسی طرح جس شخص نے دلائل میں غور کیے بغیر سنی سنائی پر عمل کر لیا تو اگر اسکا عمل عند اللہ صحیح ہوا تو اسکے لیے اجر ہے اور اگر اسکا عمل عند اللہ غلط ہوا تو وہ گنہگار ہے آخرت میں اسے اسکی سزا ملے گی ۔
وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْكَافِرُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ وَيُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ
اورجومنافق اورکافر ہوگا اسے کہا جائے گا کہ تو اس شخص کے بارہ میں کیا کہتا ہے وہ کہے گا میں نہیں جانتا, جیسے لوگ کہتے تھے میں بھی ویسے ہی کہتا رہا تھا , تو اسے کہا جائے گا نہ تونے سمجھا,نہ پڑھا , اور اسے لوہے کے ہتھوڑے سے ایک ضرب لگائی جائے گی تو وہ چیخے گا کہ جسے اسکے قرب جوار والے تمام سنیں گے جن وانس کے علاوہ
صحیح بخاری کتاب الجنائز باب ما جاء فی عذاب القبر ح ۱۳۷۴
لیکن نماز بہر حال اسکی درست ہوگی کیونکہ یہ ایسا عمل نہیں ہے جو نماز کو فاسد یا باطل کردے ہاں یہ ضرور ہے کہ نماز کے اجر میں کمی واقع ہوگی۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اس موضوع پر بحث کافی لمبی ہوگئی ہے، میں علوی بھائی کی تائید کروں گا کہ
ما شاء اللہ ! بھائیوں نے عمدہ بحث کی ہے بس اس بحث و مکالمہ میں جو چیز مد نظر رکھنے والی ہے وہ برداشت ہے یعنی ہمیں کتاب وسنت پر مبنی اپنے موقف پر عمل کرنا ہے اور دوسروں کو کتاب وسنت سے جو سمجھ آیا ہے اسے برداشت کرنا ہے۔ اپنا موقف بیان کریں اور اگر دوسرا مان لے تو فبہا اور اگر دوسرا مطمئن نہ ہو سکے تو اسے برداشت کرنا وقت کا سب سے اہم تقاضا ہے۔
عربی زبان میں بعض ویب سائیٹس پر سلفی حضرات کے مکالموں میں بہت سختی آ جاتی ہے اور عمومادینی جامعات کے طلبہ اجتہادی مسائل میں سختی ، طنز، تشدد وغیرہ کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کا نتیجہ اب یہ نکل رہا ہے کہ بعض مسائل میں سلفیہ کا ایک گروہ دوسرے گروہ کو گمراہ قرار دے رہا ہے۔ اس وقت عالم عرب میں مدخلی سلفی، جہادی سلفی اور علمی سلفی کے نام سے تین معروف گروہ بن چکے ہیں جن کے ایک دوسرے پر شدید ردود اور تنکیر موجود ہے۔ یہاں یہ بحث کرنے سے مقصود یہ ہے کہ ہمیں اجتہادی اور مختلف فیہ مباحث میں برداشت کے رویے کو فروغ دیناچاہیے اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو ہمارا انجام بھی وہی ہو سکتا ہے جو جماعت المسلیمن کا ہوا ہے۔ انہوں نے بعض مسائل میں جب تشدد اور سختی کو اپنایا تو ان کا مزاج ہی سختی اور تشدد والا بن گیا لہذا اب ان کی بھی چار جماعتیں بن چکی ہیں اور ہر ایک جماعت دوسری جماعت کے ساتھ سلام دعا اور ان کے نماز جنازہ میں شرکت کی قائل نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب میں تحمل اور برداشت پیدا فرمائے۔ آمین! اس کی سب بھائی خصوصی دعا فرمائیں۔
ارسال الیدین کے نظریہ پر تو کئی دلائل آچکے ہیں، لیکن رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کے موقف پر دلائل سامنے نہیں آسکے، اگر بشیر بھائی ودیگر حضرات اس پر کوئی ٹھوس دلیل رکھتے ہیں تو وہ مختصرا بیان کر دیں، تاکہ اگر کوئی صاحب اس دھاگے کا مطالعہ کریں تو انہیں کم از کم دونوں موقف بمعہ دلائل سامنے آجائیں، تاکہ ان کے لئے فیصلہ کرنا آسان ہو، جہاں تک دونوں آراء پر مشتمل کتب اپ لوڈ کرنے کا معاملہ ہے تو اس پر غور کر لیا جاتا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ کتب کی طرف ریفر کرنے سے فوری مسئلہ حل نہیں ہوتا، بلکہ لٹک جاتا ہے، لہٰذا اختصار کے ساتھ اگر دوسرے موقف کے دلائل بھی سامنے آجائیں تو فیصلہ کرنا بہرحال آسان ہوجائے گا، لیکن میں پھر عرض کروں گا کہ کوئی صاحب بھی اپنا موقف تکرار اور شدت کے ساتھ پیش نہ کریں، آپ کے موقف کی قوت آپ کے دلائل ہیں، اگر اگلا بندہ انہیں تسلیم نہیں کررہا، تو کم از کم کھلے ذہن سے پڑھنے والوں کیلئے ان شاء اللہ حق واضح ہوہی جائے گا، نبی کریمﷺ کو بھی یہی تعلیم دی گئی تھی: ﴿ فَإِنْ أَسْلَمُوا فَقَدِ اهْتَدَوا وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ ۗ واللهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ ﴾ ... سورة آل عمران: 20
کہ ’’پس اگر انہوں نے تسلیم کر لیا تو ہدایت پاگئے اور اگر نہ پھر گئے تو آپ پر تو صرف پہنچانا ہی ہے، اور اللہ اپنے بندوں کے اعمال سے با خبر ہیں۔‘‘

محترم رفیق طاہر بھائی! براہ مہربانی اپنی اس بات کی وضاحت فرما دیجئے کہ
اسی طرح جس شخص نے دلائل میں غور کیے بغیر سنی سنائی پر عمل کر لیا تو اگر اسکا عمل عند اللہ صحیح ہوا تو اسکے لیے اجر ہے اور اگر اسکا عمل عند اللہ غلط ہوا تو وہ گنہگار ہے آخرت میں اسے اسکی سزا ملے گی ۔
وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْكَافِرُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ وَيُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ
صحیح بخاری کتاب الجنائز باب ما جاء فی عذاب القبر ح ۱۳۷۴
کیونکہ میری رائے میں سنی سنائی پر عمل کرنے والے کا عمل اگر عند اللہ صحیح بھی ہو تب بھی اس کیلئے اجر نہیں بلکہ وہ گنہگار ہے، فرمان نبویﷺ ہے: « كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع »... مقدمة صحيح مسلم: 5 كہ ’’کسی کے جھوٹا ہونے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کر دے۔‘‘ واللہ اعلم!
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
محترم رفیق طاہر بھائی! براہ مہربانی اپنی اس بات کی وضاحت فرما دیجئے کہ

کیونکہ میری رائے میں سنی سنائی پر عمل کرنے والے کا عمل اگر عند اللہ صحیح بھی ہو تب بھی اس کیلئے اجر نہیں بلکہ وہ گنہگار ہے، فرمان نبویﷺ ہے: « كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع »... مقدمة صحيح مسلم: 5 كہ ’’کسی کے جھوٹا ہونے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کر دے۔‘‘ واللہ اعلم!
( ابتسامۃ محب .........)
آپ نے جو روایت پیش کی ہے اس میں کچھ باتیں سمجھنے کی ہیں
۱۔ ہر سنی سنائی بات
یعنی کچھ باتیں سنی سنائی اگر کوئی آگے بیان کرے تو وہ جھوٹا نہیں ہوتا ...!!!
۲۔ آگے بیان کر دے ۔
یعنی جھوٹ کا تعلق آگے بیان کرنے سے ہے نہ کہ عمل کرنے سے ...!!! اور وہ بھی ہر سنی سنائی کو آگے بیان کرنے سے ۔
نتیجہ یہ نکلا کہ سن کر عمل کرلینے والا گنہگار نہیں ہوتا ۔ اگر آپ اسے ضرورگنہگار سمجھنا ہی چاہتے ہیں اس حدیث کی بناء پر تو پھر بھی یہ بات لازم ہے کہ وہ ہر سنی سنائی پر عمل کرنیوالا ہو۔
ہر عمل سنی سنائی پر ہونا اور ہر سنی سنائی پر عمل کرنا دونوں میں بھی واضح فرق ہے ۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جزاک اللہ محترم بھائی رفیق۔ بہت مدلل لکھتے ہیں آپ۔۔ اس پوری بحث کو پڑھ کر بہت مزا آیا اور علم میں بھی خوب اضافہ ہوا۔
 
Top