• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رکوع کے بعد قیام میں ہاتھوں کو چھوڑنا ہی صحیح عمل ہے۔

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
دادا محترم کی چھ کتابیں ھیں اس پر.
۱
نیل الامانی وحصول الآمال.
۲
شہادة الكبير المتعال...الخ ..يه " القنوط والیاس لاھل الارسال من نیل الامانی وحول الآمال"کا جواب ھے
اور یہ کتاب شیخین کریمین رحمھمااللہ کے مباحثہ کی آخری کتاب ھے.اسکے بعد شیخ بدیع الدین رحمہ اللہ کی طرف سے(فیما اعلم) کوئی جواب نہیں آیا.
۳
التحقیق الجلیل.....الخ.یہ بڑی ضخیم کتاب ھے تقریبا ساڑھے تین سؤ صفحات پر مشتمل ھے.
اور سندھی میں ھے.مگر شائقین علم کے لئے خوشخبری ھے کہ یہ اور اس موضع پر تمام کتب .عربی..اردو..اور سندھی..مقالات راشدیہ کی شکل میں آرہی ھیں.ان شاء اللہ.
باقی تین عربی میں جو محض شیخین کریمین کے مابین مباحثہ ھیں.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
التحقیق الجلیل.....الخ.یہ بڑی ضخیم کتاب ھے تقریبا ساڑھے تین سؤ صفحات پر مشتمل ھے.
اور سندھی میں ھے.
ارے واہ ، ماشاء اللہ ، چھوٹے سے موضوع پر ساڑھے تین سو صفحات کی کتاب ۔ اس کا اردو ترجمہ ہونا چاہیے ۔ یقینا اس موضوع پر سب سے مفصل کتاب قرار پائےگی ۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
ارے واہ ، ماشاء اللہ ، چھوٹے سے موضوع پر ساڑھے تین سو صفحات کی کتاب ۔ اس کا اردو ترجمہ ہونا چاہیے ۔ یقینا اس موضوع پر سب سے مفصل کتاب قرار پائےگی ۔


محترمی ومکرمی
اسکا اردو ترجمہ ھوچکا ھے اور مقالات میں آرہی ھے.ان شاء اللہ.
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
مطلب تمام کتب اردو میں ھی آرھی ھیں.
جزاک اللہ خیرا۔۔۔یہ کتب دستیاب ہو جائیں تو بہت ہی اچھی بات ہے۔
محترم بھائی ، نماز کے چھوٹے سے موضوع کے متعلق ایک اور جگہ بھی اگر آپ کچھ راہنمائی کر دیں تو ان بھائی کی اور ہماری بھی معلومات میں اضافہ ہو گا۔ان شاء اللہ۔لنک ملاحظہ کریں ،
http://forum.mohaddis.com/threads/دو-رکعتوں-کے-بعد-رفع-الیدین.14779/
 

ahmed

رکن
شمولیت
جنوری 01، 2012
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
38
السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ میری اہل علم حضرات سے گزارش ہے کہ وہ میری اس مسئلےمیں درست راہنمائی فرمائیں اور میرے چند اشکالات کو دور فرمائیں
پہلی بات کہ جو ارسال کےقائلین حضرات ہیں ان کاکہنا ہے کہ "چونکہ رکوع کےبعد ہاتھ باندھنا کسی حدیث میں صراحتاََ ثابت نہیں اورنہ ہی کسی صحابی سے ایساکرنا منقول ہےاورنہ ہی اسےکسی نےبیان کیا جبکہ انہوں نے نماز کی چھوٹی سے چھوٹی شےکوبھی بیان کردیاہے تو یہ کیسےہوسکتاہےکہ یہ مسئلہ ان سےپوشییدہ رہ گیا ہوگویاکسی صحابی کا اسے بیان نہ کرناہی اسکے عدم اثبات کی دلیل ہےکیونکہ اگریہ عمل مسنون ہوتا تو کم ازکم صحابہ اسے ضروربیان کرتے"
تو اب میری ان سے گزارش ہے جہاں تک میں اس کو سمجھا ہوں کہ اگر واقعتاََ ایسی بات ہے
توہررکعت میں دوسجدے،دوجلسے آتے ہیں توکیا صحابہ اکرام رضوان الله علیھم اجمعین نےہرسجدے اورجلسےکی کیفیت الگ لگ بیان کی ہےیاصرف ایک دفعہ ہی بیان کیاہے؟؟ ظاہری بات ہے انھوں نےایک مرتبہ ہی بیان کیا ہے کہ سجدہ اسطرح کرناہے جلسہ میں اسطرح بیٹھنا ہے یوں توکسی نےنہیں کہا کہ اگرپہلاسجدہ کرناہےاسکی کیفیت یہ ہوگی اور دوسرے سجدے کی کیفیت ایسی ہوگی ظاہری بات ہے جو چیزایک جیسی ہےاسےایک دفعہ ہی بیان کرناہوگاایک ہی چیزکوباربار بیان کرنےکاآخر کیامقصداسلئیےانھوں نےرکوع کےبعد اٹھنےکی کیفیت کوبیان نہ کیاکیونکہ جوچیز سیم (ایک جیسی) ہوگی اسےدوبارہ بیان کرنےکاکوئی مقصد نہیں بنتامثال کے طور پر بندہ جب چاررکعت نمازکےدرمیانی قعدہ میں بییٹھتاہے توافتراش کرتاہے جبکہ آخری قعدے میں تورک کرتاہے یعنی اس طرح بیٹھتاہے توبالفرض اگرصحابہ یہ بیان نہ کرتےکہ آخری رکعت میں تورک کرناہے توپھرہم کسطرح بیٹھتے؟؟ ظاہری بات ہےاسی طرح بیٹھتےجسطرح پہلےقعدےمیں بیٹھےتھےیہ تونہیں کہ یہاں اپنی مرضی سےجیسے دل ہےبیٹھ جاتے .....
بہرحال اس سےبھی صاف ظاہرہوتاہےکہ اگررکوع کےبعداٹھتے وقت کوئی دوسری الگ کیفیت ہوتی تو صحابہ اسے ضروربیان کرتے نہ کہ دوبارە ہاتھ باندھنےکاذکرکرتے جس چیز کامطالبہ آپ ان سے(وضع الیدین) والوں سےکررہے ہیں اسکامطالبہ انھیں آپ سےکرناچاہیےاوروہ کرتے بھی ہیں یہاں سےیہی بات نکلتی ہے کہ جہاں فرق ہوگااسی کوبیان کرناہوگا نہ کہ ایک چیزکوباربار دوہرایا جائیگا. پھرسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر رکوع کےبعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گےتوکیاکیا جائیگا اگرآپ کہیں ارسال کیا جائیگا تو یہ بھی محتاج دلیل ہےیوں زبانی کلامی تو دعوے ثابت نہیں ہوتےتوجودلیل ارسال پرآپ پیش کرتے ہیں اس میں بھی تو صراحتاََ ارسال کاذکرموجود نہیں یہ تو آپکافہم اور قیاس ہے
اوردوسری بات یہ کہ ارسال کے قائلین حضرات دوسری،تیسری اورچوتھی رکعت میں کھڑےہوتے وقت ہاتھ باندھ لیتےہیں اسکی انکےپاس کیا دلیل ہےاگرآپ کہیں گے کہ "قبل ازرکوع" ہےاور قبل از رکوع ہاتھ باندھنے چاہیےتویہ آپ لوگوں کا اپنا اجتہاد اور فہم ہےکیونکہ جس وائل بن حجر رضی الله تعالی عنہ والی روایت جوکہ مسند احمد میں موجود ہے سے آپ دلیل پکڑتے ہیں تو اس میں بھی صرف پہلی رکعت کےقیام بقول آپکے(قبل ازرکوع) کاذکر ہےدوسری،تیسری اور چوتھی رکعت کاقیام کیسےشامل ہوگیا؟؟ اس کیلئےبھی تودلیل چاہیے نا
مختصربات یہ ہے کہ یہ مسئلہ اجتہادی ہے اس میں دونوں طرف غلطی کا امکان موجودہے جوبندہ اپنی بساط کے مطابق تحقیق کرکے جس نتیجےپر پہنچاہےاسے اس پرعمل کرنا چاہیےلیکن فتوی بازی سےگریزکرنا چاہیےیہ کہنا کہ رکوع کےبعد ارسال کرنا خلاف سنت ہے یا یہ کہنا کہ وضع الیدین مابعدرکوع بدعت ہے تو یہ دونوں غلط ہیں اس مسئلےمیں تشدد درست نہیں دونوں فریقین کو صبروتحمل کا مظاہرە کرنا چاہیےایسابھی نہیں ہونا چاہیے کہ چونکہ ارسال الیدین کے قائل علماٴ کی تعداد زیادہ ہےتوارسال کرناہی درست سمجھاجاۓیا وضع الیدین کےقائل علماۓ عرب ہیں توہم بھی وضع الیدین کرنا شروع ہوجائیں البتہ تحقیق ضروی ہے اس مسئلہ میں جوبندہ تحقیق کرکے جسکو زیادہ حق کے قریب سمجھےاس پر عمل کرے کسی بھی شخصیت سے اتنا مرعوب ہونے کی ضرورت نہیں
الله سبحانہ وتعالی ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ بوجھ عطا فرماۓ اور تعصب،ضد اور ہٹ دھرمی کو بالاۓ طاق رکھ کر فہم سلف صالحین کےمطابق دین کوسمجھنےکی توفیق عطافرماۓ (آمین)
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
میں جہاں تک سمجھاہوں وہ یہ کہ بعدالرکوع ہاتھ چھوڑنا اصل ہے اور ہاتھ باندھنا وضع ہے ۔
اور قاعدہ یہ ہے کہ اصل پر مزیددلیل کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ وضع پر ہوتی ہے ۔
جس طرح داڑھی چھوڑنا اصل ہے ۔ اور ایک مشت کے برابر رکھنا وضع ہے ۔
اب داڑھی کتنی رکھی جائے ؟ اصل یہ ہے کہ معاف کیا جائے ۔
 

ahmed

رکن
شمولیت
جنوری 01، 2012
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
38
میں جہاں تک سمجھاہوں وہ یہ کہ بعدالرکوع ہاتھ چھوڑنا اصل ہے اور ہاتھ باندھنا وضع ہے ۔
اور قاعدہ یہ ہے کہ اصل پر مزیددلیل کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ وضع پر ہوتی ہے ۔
جس طرح داڑھی چھوڑنا اصل ہے ۔ اور ایک مشت کے برابر رکھنا وضع ہے ۔
اب داڑھی کتنی رکھی جائے ؟ اصل یہ ہے کہ معاف کیا جائے ۔
میرےمحترم بھائی اس اصل کی آپکےپاس کیادلیل ہے اسطرح تونہیں ہوتا کہ جیسےدل ہے آپ اصل بنادیں میرےخیال سےآپ نے شائدسمجھاکہ داڑھی کوچھوڑا جائیگاتویہ اصل ہےاسی طرح ہاتھوں کوچھوڑنابھی اصل ہےتومیرےمحترم بھائی یہ آپکااپنافہم ہے جودرست نہیں داڑھی کو چھوڑنےپرتودلیل موجود ہےلیکن ارسال پرآپکےپاس کونسی دلیل ہے جس سے آپ اسکواصل بنارہے ہو جبکہ اصل تو وضع الیدین بنتاہےآگےآپ نےخودہی لکھاہے کہ "اصل یہ ہےکہ معاف کیاجاۓ" بالکل درست کہا آپ نےکیونکہ اس اصل پردلیل موجودہے اور جس اصل کی بات آپ کررہے ہو تو آپ بتادیں کہاں لکھاہے کہ ہاتھوں کوچھوڑا جائیگااوردوسری بات آپ وضع سےکیامراد لےرہے ہیں
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
جب جسم کی ہڈی اپنی حالت میں ہوتی ہے تو وہی حالت اصل کہلاتی ہے ۔ اب دیکھنا ہوتا ہے کہ جن مواقع پر جو حکم احادیث میں وضع الیدین کاہے مثلاً قیام میں ہاتھ باندھنا ، رکوع میں گھٹنوں پر رکھنا سجدوں زمین پر رکھنا اور تشہد میں گھٹنوں پر رکھنا وغیرہ ، تو اس کے مطابق عمل کیا جائے گا ۔اورجن مواقع پر صراحت نہیں ہے مثلاًرکوع کے بعد قومہ میں، تو راجح یہ ہے کہ اپنی اصل پر چھوڑا جائے یعنی ارسال ۔ ورنہ قومہ کو قیام پر قیاس کرکے وضع الیدین کا بھی جواز نکلتا ہے ، واللہ اعلم ۔
 
Top