قال ابو يعلى: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَحْرٍ، قَالَا: [حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ رَوْحُ بْنُ الْمُسَيَّبِ الْكَلْبِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَتَتِ النِّسَاءُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ الرِّجَالُ بِالْفَضْلِ بِالْجِهَادِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَمَا لَنَا عَمَلٌ نُدْرِكُ بِهِ عَمَلَ الْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. قَالَ: «مِهْنَةُ إِحْدَاكُنَّ فِي بَيْتِهَا تُدْرِكُ عَمَلَ الْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ»
ترجمہ: نبی ﷺ کے پاس عورتیں آئی اور کہا: اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم جہاد فی سبیل اللّٰہ کی وجہ سے مرد ہم سے فضیلت میں آگے بڑھ گئے، ہمارے لیے کونسا عمل ہے جس کے ذریعے ہم مجاہد فی سبیل اللّٰہ کا اجر پا سکتے ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: تمہارا اپنے گھر کے کام میں مصروف رہنے سے تمہیں مجاہد فی سبیل اللّٰہ کا اجر ملے گا۔
۩تخريج: مسند البزار (٦٩٦٢)(المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ مسند أبي يعلى الموصلي (٣٤١٥، ٣٤١٦)(المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين لابن حبان (ترجمة ٣٤٥) (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ المعجم الأوسط للطبراني (٢٨٠٧) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (ترجمة ٦٦٤ روح بن المسيب الكلبى البصرى) (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ الترغيب في فضائل الأعمال لابن شاهين (٤٥٢)(المتوفى: ٣٨٥هـ)؛ الفوائد المنتقاة عن الشيوخ العوالي للحربي (٧٥)(المتوفى: ٣٨٦هـ)؛ الضعيفة (٢٧٤٤)؛ (ضعيف)
بزار رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ہم کسی کو نہیں جانتے جو ثَابِتٌ الْبُنَانِي سے اس حدیث کو روایت کرتا ہے سوائے أَبُو رَجَاءٍ رَوْحُ بْنُ الْمُسَيَّبِ الْكَلْبِيُّ کے، اور وہ مشہور بصری ہے۔
ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ رَوْحُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ثقہ راویوں سے موضوع احادیث روایت کرتا ہے، اسانید تبدیل کرتا ہے، موقوف احادیث کو مرفوع بیان کرتا ہے اس سے نہ روایت کرنا جائز ہے اور نہ اس کی حدیث لکھنا جائز ہے۔
ابن معین رحمہ اللّٰہ نے " صويلح " کہا ہے اور ابو حاتم نے " صالح، ليس بالقوي " کہا ہے.
ابن عدی کہتے ہیں رَوْحُ بْنُ الْمُسَيَّب کی احادیث محفوظ نہیں ہیں۔
اور ابن کثیر رحمہ اللّٰہ نے اپنی تفسیر میں اس پر سکوت اختیار کیا ہے۔
ترجمہ: نبی ﷺ کے پاس عورتیں آئی اور کہا: اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم جہاد فی سبیل اللّٰہ کی وجہ سے مرد ہم سے فضیلت میں آگے بڑھ گئے، ہمارے لیے کونسا عمل ہے جس کے ذریعے ہم مجاہد فی سبیل اللّٰہ کا اجر پا سکتے ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: تمہارا اپنے گھر کے کام میں مصروف رہنے سے تمہیں مجاہد فی سبیل اللّٰہ کا اجر ملے گا۔
۩تخريج: مسند البزار (٦٩٦٢)(المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ مسند أبي يعلى الموصلي (٣٤١٥، ٣٤١٦)(المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين لابن حبان (ترجمة ٣٤٥) (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ المعجم الأوسط للطبراني (٢٨٠٧) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (ترجمة ٦٦٤ روح بن المسيب الكلبى البصرى) (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ الترغيب في فضائل الأعمال لابن شاهين (٤٥٢)(المتوفى: ٣٨٥هـ)؛ الفوائد المنتقاة عن الشيوخ العوالي للحربي (٧٥)(المتوفى: ٣٨٦هـ)؛ الضعيفة (٢٧٤٤)؛ (ضعيف)
بزار رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ہم کسی کو نہیں جانتے جو ثَابِتٌ الْبُنَانِي سے اس حدیث کو روایت کرتا ہے سوائے أَبُو رَجَاءٍ رَوْحُ بْنُ الْمُسَيَّبِ الْكَلْبِيُّ کے، اور وہ مشہور بصری ہے۔
ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ رَوْحُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ثقہ راویوں سے موضوع احادیث روایت کرتا ہے، اسانید تبدیل کرتا ہے، موقوف احادیث کو مرفوع بیان کرتا ہے اس سے نہ روایت کرنا جائز ہے اور نہ اس کی حدیث لکھنا جائز ہے۔
ابن معین رحمہ اللّٰہ نے " صويلح " کہا ہے اور ابو حاتم نے " صالح، ليس بالقوي " کہا ہے.
ابن عدی کہتے ہیں رَوْحُ بْنُ الْمُسَيَّب کی احادیث محفوظ نہیں ہیں۔
اور ابن کثیر رحمہ اللّٰہ نے اپنی تفسیر میں اس پر سکوت اختیار کیا ہے۔