• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال أحمد: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْبَجَلِيُّ، عَنْ كَرِيمِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى بِنْتِ جَابِرٍ، أَنَّ زَوْجَهَا اسْتُشْهِدَ، فَأَتَتْ عَبْدَ اللهِ بْنَ مَسْعُودٍ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ قَدِ اسْتُشْهِدَ زَوْجِي، وَقَدْ خَطَبَنِي الرِّجَالُ، فَأَبَيْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ حَتَّى أَلْقَاهُ، فَتَرْجُو لِي إِنِ اجْتَمَعْتُ أَنَا وَهُوَ أَنْ أَكُونَ مِنْ أَزْوَاجِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ. فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ : مَا رَأَيْنَاكَ فَعَلْتَ هَذَا مُذْ قَاعَدْنَاكَ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:

«إِنَّ أَسْرَع َأُمَّتِي بِي لُحُوقًا فِي الْجَنَّةِ امْرَأَةٌ مِنْ أَحْمَسَ»

ترجمہ: سلمی بنت جابر کہتی ہیں کہ ان کے شوہر شہید ہوگئے، وہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ میرے شوہر شہید ہوگئے ہیں، مجھے کئی لوگوں نے نکاح کا پیغام بھیجا ہے لیکن میں نے اب مرنے تک شادی کرنے سے انکار کر دیا ہے، کیا آپ کو امید ہے کہ اگر میں اور وہ جنت میں اکٹھے ہو گئے تو میں ان کی بیویوں میں شمار ہوں گی؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ایک آدمی یہ سن کر کہنے لگا کہ ہم نے جب سے آپ کو یہاں بیٹھے ہوئے دیکھا ہے، کبھی اس طرح کرتے ہوئے نہیں دیکھا کہ (کہ کسی کو آپ نے اس طرح یقین دلایا ہو) ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ «جنت میں میری امت میں سے مجھے سب سے پہلے ملنے والی ایک عورت ہوگی جس کا تعلق احمس سے ہوگا»۔

۩تخريج: مسند أحمد (٣٨٢٢) (المتوفى: ٢٤١هـ) مسند أبي يعلى الموصلي (٥٣٢٨) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ الضعيفة (٢٩٧٧)؛ (ضعيف)

شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے، اس میں درج ذیل علتیں ہیں:

۱) أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْبَجَلِي: کے متعلق حافظ ابن حجر کہتے ہیں صدوق راوی ہے، اس کے حافظے میں کمزوری ہے، اور ذہبی رحمہ اللّٰہ نے اسے حسن الحدیث کہا ہے ۔

۲) كَرِيمِ بْنِ أَبِي حَازِم: کو صرف ابان کی روایت سے ہی جانا جاتا ہے، اور بخاری رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس کی حدیث صحیح نہیں ہے ۔

۳) سَلْمَى بِنْتِ جَابِر کو بھی صرف اسی روایت سے جانا جاتا ہے، بعض نے ان کا ذکر صحابہ میں کیا ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ ان کی صحبت ثابت ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الدار قطني: نا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , نا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ , نا صَالِحُ بْنُ مَالِكٍ , نا سَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ , نا مُحَمَّدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ الْهَمْدَانِيُّ , عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«امْرَأَةُ الْمَفْقُودِ امْرَأَتُهُ حَتَّى يَأْتِيَهَا الْخَبَرُ»

ترجمہ: گمشدہ آدمی کی بیوی اس وقت تک اسی کے نکاح میں ہوتی ہے جب تک اس کی موت کی خبر نہ آجائے ۔

۩تخريج: سنن الدارقطني (٣٨٤٩) (المتوفى: ٣٨٥هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٥٥٦٥) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلميّ (١٤٧٣) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ وابن المظفر في " حديث حاجب بن أركين " (٢/٢٦١/٢) ، وأبو بكر الدقاق في " الثاني من حديثه " (٤١/٢) ، والرافقي في " حديثه " (٢٧/١) ؛ الضعيفة (٢٩٣١)؛ (ضعيف جدا)

بیہقی رحمہ اللّٰہ: سَوَّارُ بْنُ مُصْعَب ضعیف ہے۔

شیخ البانی: بلکہ وہ بہت زیادہ ضعیف ہے، ذہبی رحمہ اللّٰہ نے اسے " الضعفاء " میں ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ امام احمد اور دار قطنی نے اسے متروک کہا ہے۔

ابن ابی حاتم " العلل " میں کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کے متعلق اپنے والد سے سوال کیا تو انہوں نے کہا: یہ حدیث منکر ہے، محمد بن شرحبيل متروك الحديث ہے، المغيرة بن شعبة رضی اللّٰہ عنہ سے مناكير و أباطيل احادیث روایت کرتا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ الصَّيْرَفِيُّ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْحَنَفِيُّ، ثنا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«أُمُّ الْوَلَدِ حُرَّةٌ وإِنْ كَانَ سِقْطًا»

ترجمہ: ام الولد آزاد ہے چاہے نامکمل بچہ وقت سے پہلے ساقط ہی ہو جائے( چاہے نامکمل بچہ پیدا ہو)۔

۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (١١٦٠٩) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ سنن الدارقطني (٤٢٣١) (المتوفى: ٣٨٥هـ)‌؛ السنن الكبرى للبيهقي (٢١٧٨٧) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الضعيفة (٢٩٣٨)؛ (ضعيف)

شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے، اس میں مسلسل ضعیف رواۃ ہیں۔

١- الحكم بن أبان وهو العدني؛ صدوق له أوهام.
٢- الحسين بن عيسى الحنفي؛ ضعيف.
٣- إبراهيم بن يوسف الصيرفي؛ صدوق فيه لين.

اس لیے بیہقی رحمہ اللّٰہ اس حدیث کے بعد کہتے ہیں: یہ حدیث (مرفوعًا ) ضعیف ہے اور عمر رضی ﷲ عنہ سے (موقوفًا) صحیح ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن سعد: أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلّى الله عليه وسلم سَاعَةً، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «اللَّهَ اللَّهَ فِيمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمُ أَلْبِسُوا ظُهُورَهُمْ، وَأَشْبِعُوا بُطُونَهُمْ، وَأَلِينُوا لَهُمُ الْقَوْلَ»

ترجمہ: کعب بن مالک رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ پر بےہوشی تاری ہوئی پھر افاقہ ہوا، تو نبی ﷺ نے فرمایا: اپنے غلاموں کے متعلق اللّٰہ سے ڈرو، انہیں کپڑے پہناؤ، پیٹ بھر کھانا کھلاؤ اور ان سے نرم بات کرو ۔

۩تخريج: الطبقات الكبرى لابن سعد (المتوفى: ٢٣٠هـ)؛ تهذيب الآثار مسند علي لأبي جعفر الطبري (المتوفى: ٣١٠هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني (٨٩)(المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ عمل اليوم والليلة لابن السُّنِّي (٣٢١) (المتوفى: ٣٦٤هـ)؛ الضعيفة (٢٩٠٢)؛ (ضعيف جدا)

شیخ البانی: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، علي بن يزيد (الألهاني) کی وجہ سے، اور عبيد الله بن زحر کے متعلق ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ "وہ ثقہ رواۃ سے موضوعات روایت کرتا ہے اور جب علي بن يزيد سے روایت کرتا ہے تو "طامات" ہی لاتا ہے۔ جب کسی حدیث کی سند میں عبيد الله، علي بن يزيد اور القاسم أبو عبد الرحمن جمع ہو جائیں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ حدیث ان کے ہاتھوں کی کرتوت کے علاوہ کچھ اور ہو"۔

شیخ البانی: قاسم صدوق، حسن الحديث راوی ہے، علت قاسم کے علاوہ دوسرے راوی ہیں ۔

ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں اس حدیث کے بعد کہتے ہیں کہ اس کو طبرانی رحمہ اللّٰہ نے روایت کیا ہے اس میں عبيد الله بن زحر اور علي بن زيد دونوں ضعیف راوی ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أخبرنا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أخبرنا الْأَجْلَحُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَنْكَحَتْ عَائِشَةُ ذَاتَ قَرَابَةٍ لَهَا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: "أَهْدَيْتُمْ الْفَتَاةَ؟ " قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: "أَرْسَلْتُمْ مَعَهَا مَنْ يُغَنِّي؟ " قَالَتْ: لَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: "إِنَّ الْأَنْصَارَ قَوْمٌ فِيهِمْ غَزَلٌ، فَلَوْ بَعَثْتُمْ مَعَهَا مَنْ يَقُولُ: أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ فَحَيَّانَا وَحَيَّاكُمْ"

ترجمہ: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انصار میں سے اپنی ایک قرابت دار خاتون کی شادی کرائی،تو رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف لائے، اور فرمایا: '' تم لوگوں نے دلہن کو رخصت کردیا '' ؟ لوگوں نے کہا: ہاں،آپ ﷺ نے فرمایا :''اس کے ساتھ کوئی گانے والی بھی بھیجی"؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا :نہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''انصار کے لوگ غزل پسند کرتے ہیں، کاش تم لوگ دلہن کے ساتھ کسی کو بھیجتے جو یہ گاتا : '' أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ فَحَيَّانَا وَحَيَّاكُمْ '' (ہم تمہارے پاس آئے، ہم تمہارے پاس آئے ، اللہ تمہیں اور ہمیں سلامت رکھے)'' ۔

۩تخريج: مسند أحمد (١٥٢٠٩) (عَنْ أَجْلَحَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِر) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛سنن ابن ماجه (١٩٠٠) (المتوفى: ٢٧٣هـ)؛ و شرح مشكل الآثار لأبي جعفر الطحاوي (٣٣٢١) (عن الْأَجْلَحُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ ابْنِ عَبَّاس)(المتوفى: ٣٢١هـ)‌؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٤٦٩١) (عَنِ الْأَجْلَحِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الضعيفة (٢٩٨١)(حسن)

(''غزل'' کاجملہ منکر ہے، تراجع الألبانی: رقم: ٤٦٥)

[[مترجم:
قَالَ الْبَزَّارُ: حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، ثنا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ عِنْدَ عَائِشَةَ يَتِيمَةٌ فَزَوَّجَتْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَهْدَيْتُمُ الْفَتَاةَ؟ أَفَلَا بَعَثْتُمْ مَعَهَا مَنْ يَقُولُ:أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ فَحَيُّونَا نُحَيِّيْكُمْ"

۩تخريج: البزار (١٤٣٢ - كشف الأستار) (المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ السنن الكبرى للنسائي (٥٥٤٠)(عن جابر بن عبد الله، بدل عبد الله بن عباس)(المتوفى: ٣٠٣هـ)

قال الطبراني: لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ إِلَّا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا بَكْرٌ قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلَانِيُّ قَالَ: نا أَبُو عِصَامٍ رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا فَعَلَتْ فُلَانَةُ؟» ، لِيَتِيمَةٍ كَانَتْ عِنْدَهَا، فَقُلْتُ: أَهْدَيْنَاهَا إِلَى زَوْجِهَا قَالَ: «فَهَلْ بَعَثْتُمْ مَعَهَا بِجَارِيَةٍ تَضْرِبُ بِالدُّفِّ، وَتُغَنِّي؟» قَالَتْ: تَقُولُ مَاذَا؟ قَالَ: «تَقُولُ: أَتَيْنَاكُمْ، أَتَيْنَاكُمْ ... فَحَيُّونَا، نُحَيِّيكُمْ
لَوْلَا الذَّهَبُ الْأَحْمَرُ ... مَا حَلَّتْ بِوَادِيكُمْ
وَلَوْلَا الْحَبَّةُ السَّمْرَاءُ ... مَا سَمِنَتْ عَذَارِيكُمْ»

۩تخريج: المعجم الأوسط للطبراني (٣٢٦٥) (المتوفى: ٣٦٠هـ)

طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو أَبُو عِصَامٍ رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاح سے صرف مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلَانِيُّ نے ہی روایت کیا ہے]]


شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے، بوصیری رحمہ اللّٰہ "زوائد ابن ماجه" میں کہتے ہیں کہ اس کے تمام رواۃ ثقہ ہیں الا یہ کہ اجلح مختلف فیہ راوی ہے اور ابو زبیر کے متعلق ابن عیینہ کہتے ہیں: کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی ﷲ عنہ سے احادیث نہیں سنی ہے، اور ابو حاتم کہتے ہیں کہ اجلح نے ابن عباس رضی ﷲ عنہ کو صرف ایک مرتبہ دیکھا ہے۔

شیخ البانی: اجلح مشہور مدلس ہے اگر وہ ابن ابن عباس رضی ﷲ عنہ سے ملا ہو اور ان سے احادیث بھی سنی ہو تب بھی اس کی دلیل نہیں لی جائے گی جب تک وہ ابن عباس رضی ﷲ عنہ سے سماعت کی صراحت نہ کر دے، ان کا معاملہ اس میں ایسا ہی ہوگا جیسا کہ جابر رضی ﷲ عنہ سے انکی روایت میں ہے ۔
اسی طرح اس حدیث کو ابوبکر ابن عیاش نے ( مسند احمد میں )اور ابو عوانۃ نے ( بیہقی کی السنن الکبری میں ) اجلح سے اسی سند سے روایت کی ہے ۔
شیخ البانی: یہی بات صحیح ہے کیونکہ دو ثقہ راوی جعفر بن عون کے خلاف متفق ہیں اس لیے اس کی روایت شاذ ہوئی، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جعفر بن عون نے ٹھیک سے یاد رکھا ہو اور مذکورہ اختلاف خود اجلح کی طرف سے ہو اس لیے کہ اس میں ضعف ہے جیسا کہ بوصیری نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
بہرحال اس حدیث کی علت ابو زبیر کا عنعنہ ہے۔و اللّٰہ اعلم

اس باب میں صحیح احادیث ہیں جو اس ضعیف حدیث سے بےنیاز کرتی ہیں، شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے ان احادیث کو "آداب الزفاف في السنة المطهرة" میں بیان کیا ہے ۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال أحمد: حَدَّثَنَا هَارُونُ، [حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، صَاحِبِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:

" اكْتُمِ الْخِطْبَةَ ، ثُمَّ تَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ، وَصَلِّ مَا كَتَبَ اللهُ لَكَ، ثُمَّ احْمَدْ رَبَّكَ وَمَجِّدْهُ، ثُمَّ قُلْ: اللهُمَّ إِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، فَإِنْ رَأَيْتَ لِي فِي فُلَانَةَ، تُسَمِّيهَا بِاسْمِهَا، خَيْرًا فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَآخِرَتِي، وَإِنْ كَانَ غَيْرُهَا خَيْرًا لِي مِنْهَا فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَآخِرَتِي، فَاقْضِ لِي بِهَا " أَوْ قَالَ: " فَاقْدِرْهَا لِي "

ترجمہ: اپنی منگیتر (جس کو نکاح کا پیغام بھیجا گیا ہو) کو اپنے ذہن میں رکھو، پھر خوب اچھی طرح وضو کرو اور جتنا اللّٰہ نے تقدیر میں لکھا ہے اتنی نماز پڑھو ، پھر اپنے رب کی تعریف و بزرگی بیان کرو پھر یہ دعا کرو کہ اے اللہ ! تو ہر چیز پر قادر ہے میں قدرت نہیں رکھتا تو علم رکھتا ہے میں علم نہیں رکھتا اور تو علام الغیوب ہے اگر تو سمجھتا ہے کہ اس کام میں میرے لئے دینی، دنیوی اور اخروی اعتبار سے بہتری ہوگی تو وہی فیصلہ میرے حق میں فرما دے اور اگر اس کے علاوہ کسی اور کام میں میرے حق میں دینی ، دنیوی اور اخروی اعتبار سے بہتری ہوگی تو میرے حق میں اس کا فیصلہ فرما۔

۩تخريج: مسند أحمد (٢٣٥٩٦، ٢٣٥٩٧) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ صحيح ابن خزيمة (١٢٢٠) (المتوفى: ٣١١هـ)؛ صحيح ابن حبان (٤٠٤٠) (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني (٣٩٠١) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (١١٨١‌، ٢٦٩٨) (المتوفى: ٤٠٥هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٣٨٣٧) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (٢٨٧٥)؛ (ضعيف)

حاکم نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے اور ذہبی رحمہ اللّٰہ نے ان کی موافقت کی ہے ۔
لیکن ان دونوں نے جو کہا ہے وہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ ابن أبي حاتم نے خالد بن أبي أيوب کا ذکر اسی سند سے کیا ہے لیکن جرح و تعدیل بیان نہیں کی اس لیے وہ مجہول العین ہے، مگر ابن حبان نے اس کی توثیق کی ہے۔اس کے بیٹے أيوب بن خالد کے متعلق حافظ ابن حجر نے کہا ہے " فيه لين "، ولید کا پورا نام الوليد بن أبي الوليد - أبو عثمان المدني ہے، اس کی توثیق ابو زرعہ رحمہ اللّٰہ نے کی ہے جیسا کہ " الجرح " میں ہے اور حافظ ابن حجر نے اسے " لين الحديث " کہا ہے ۔

امام احمد رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو دوسری سند سے بھی روایت کیا ہے، لیکن اس کی بھی وہی علت ہے جو اوپر والی سند کی ہے ۔

قال أحمد: حَدَّثَنَا حَسَنٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، صَاحِبِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:فذكره (مسند أحمد رقم: ٢٣٥٩٦)

اس باب میں دوسری احادیث بھی ہیں جو اس ضعیف حدیث سے بےنیاز کر دیتی ہیں جیسے جابر رضی ﷲ عنہ وغیرہ کی حدیث جس کو شیخ البانی نے " صحيح أبي داود " (١٣٧٦) وغيره میں ذکر کیا ہے ۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال العقيلي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ: (حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ أَبُو عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا رَجَاءُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُهُنَّ أَيْسَرُهُنَّ صَدَاقًا»

ترجمہ: عورتوں میں سب سے بہتر وہ عورت ہے جس کا مہر سب سے آسان ہو ۔

۩تخريج: الضعفاء الكبير للعقيلي (في ترجمة ٤٩٩ - رَجَاءُ بْنُ الْحَارِثِ أَبُو سَلَّامٍ) (المتوفى: ٣٢٢هـ)؛ صحيح ابن حبان (٤٠٣٤) (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني (١١١٠٠، ١١١٠١) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الضعيفة (٣٥٨٤)؛ (ضعيف)

شیخ البانی: رجاء بن الحارث کے سوا تمام رواۃ ثقہ ہیں، ذہبی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس کو ابن معین وغیرہ نے ضعیف کہا ہے، اور عقیلی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے "حديثه ليس بالقائم" اور اس حدیث کے متعلق عقیلی نے کہا ہے کہ "اس حدیث کی قریب قریب ایسی ہی سند سے متابعت کی گئی ہے اور ایسے ہی الفاظ کے ساتھ روایت کی گئی ہے لیکن اس کی سند بھی "لین" ہے۔صحیح روایت وہ ہے جس کو محمد بن سيرين نے أبي العجفاء سے اور انہوں نے عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت کیا ہے"۔

شیخ البانی: عقیلی نے جس سند کی طرف اشارہ کیا ہے وہ جابر بن يزيد الجعفي کی سند سے مروی ہے۔

ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں کہتے ہیں کہ اس حدیث کو طبرانی رحمہ اللّٰہ نے دو سندوں سے روایت کیا ہے، ایک میں جابر الجعفي ضعیف ہے اور اس کی توثیق شعبة اور ثوری رحمہا اللّٰہ نے کی ہے، اور دوسری سند میں رجاء بن الحارث کو ابن معین وغیرہ نے ضعیف کہا ہے اور دونوں سندوں کے باقی تمام راوی ثقہ ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال العسكري: حَدَّثَنِي الْجَوْهَرِيُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْحَسَنِ الزُّبَيْرِيُّ عَنْ أبي الْيَقظَان سحيم حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ طَرِيفٍ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ مَأْمُونٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ «نَهَى عَنِ الْفَهْرِ»

ترجمہ: نبی ﷺ نے فہر سے روکا ہے ۔

۩تخريج: تصحيفات المحدثين لأبي أحمد العسكري (المتوفى: ٣٨٢هـ)؛ الضعيفة (٣٧٧٨)؛ (ضعيف جداً)

شیخ البانی: یہ سند موضوع نہ بھی ہو تو بہت زیادہ ضعیف ہے، اس کی علت سعد بن طريف ہے، ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ وہ فورًا احادیث گھڑتا تھا، اور دوسروں نے اسے بہت زیادہ ضعیف کہا ہے، الضعيفة میں اس کی دوسری احادیث (رقم: ١٥٧٨، ١٧٨٩) بھی ہے ۔

فائدہ: عسکری نے "فہر " کا معنی یہ بتایا ہے کہ آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے اور انزال دوسری جگہ ہٹ کر کرے ۔اور ابن الأثير نے "النهاية" میں اس کا معنی یہ بتایا ہے کہ آدمی اپنی لونڈی سے جماع کرے اور گھر میں اس کی آواز کوئی اور سن رہا ہو۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
أخرج الديلمي: عن محمد بن عبد الوهاب الدعلجي: حدثنا عبد الله بن إبراهيم: حدثنا محمد بن مسلم الطائفي، عن صفوان بن سليم، عن نافع، عن ابن عمر قال: قالت امرأة: لَيْسَ لي مَالٌ أَتَصَدَّقُ بِهِ وَ لَا أَخْرُجُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِي فَأَعين النَّاسَ عَلَى حَوَائِجِهِمْ فَقَالَ رسول الله صلى الله عليه وسلم:

«خِدْمَتُكِ زَوْجَكِ صَدَقَةٌ»

ترجمہ: تیرا اپنے شوہر کی خدمت کرنا تیرے لیے صدقہ ہے۔

۩تخريج: مسند الفردوس للديلمي؛ الضعيفة (٣٧٦٤)؛ (ضعيف)

شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے محمد بن مسلم الطائفي کے متعلق حافظ ابن حجر کہتے ہیں "صدوق يخطىء".
عبد الله بن إبراهيم کو میں نہیں جانتا ہو سکتا ہے کہ وہ عبد الله بن إبراهيم الغفاري المدني ہے اور وہ متہم بالکذب ہے۔
محمد بن عبد الوهاب الدعلجي کے متعلق یہی لگتا ہے کہ وہ وہی ہیں جس کا نام "لسان الميزان" میں "محمد بن عبد الوهاب الجاري ہے اور وہ بغداد والا ہے، محمد بن مسلم الطائفي سے روایت کرتا ہے اور اس سے أبو القاسم البغوي روایت کرتے ہیں، کبھی کبھی غلطی کرتا ہے، ابن حبان نے الثقات میں ذکر کیا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ زَكَرِيَّا، نا عَمْرُو بْنُ الْحُصَيْنِ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ، نا عُثْمَانُ بْنُ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ،: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِالسَّرَارِي فَإِنَّهُنَّ مُبَارَكَاتُ الْأَرْحَامِ»

ترجمہ: تم لونڈیوں سے نکاح کرو کیونکہ وہ بابرکت رحم (کوکھ) والیاں ہوتی ہیں ۔

۩تخريج: مسند العدني (المتوفى: ٢٤٣هـ)؛ و المراسيل لأبي داود (٢٠٥)(المتوفى: ٢٧٥هـ) مرسلاً ؛ المعجم الأوسط للطبراني عَنْ أَبِي الدَّرْدَاء (٨٣٥٣) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ تاريخ أصبهان لأبي نعيم الأصبهاني (في ترجمة ١٧٨٩ - مِسْوَرُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو حَامِدٍ مُؤَذِّنُ جَامِعة المدينة - من حديث أنس بن مالك مرفوعاً ) (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ الضعيفة (٣٨٩٥)؛ (ضعيف)

طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ابو درداء رضی اللّٰہ عنہ سے صرف عَمْرُو بْنُ الْحُصَيْن ہی نے روایت کیا ہے ۔
شیخ البانی: اس پر حدیث گھڑنے کا الزام ہے، ہیثمی اور ابن حجر رحمہا اللّٰہ نے اس کو متروک کہا ہے۔ اور مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ میں ضعف ہے ۔ عُثْمَانُ بْنُ عَطَاء الْخُرَاسَانِي ضعیف ہے اور اس کا باپ عَطَاء بھی کمزور حافظے اور تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔

اس حدیث کو ابو داود اور عدنی نے مرسلًا روایت کیا ہے ۔ابو داود کی مرسل روایت اس طرح ہے:

قال أبو داود: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَشْيَاخِهِ، رَفَعَهُ: «عَلَيْكُمْ بِأُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ فَإِنَّهُنَّ مُبَارَكَاتُ الْأَرْحَامِ»

اس کی سند میں بَقِيَّة کا عنعنہ ہے اور الزُّبَيْر بْن سَعِيد الْهَاشِمِي ضعیف ہے ۔

اس حدیث کی شاہد انس رضی اللّٰہ عنہ کی مرفوع روایت ہے جس کو ابو نعیم نے تاریخ اصبہان میں روایت کیا ہے:

قال أبو نعيم: حَدَّثَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَائِلَةَ، ثنا مِسْوَرٌ مُؤَذِّنُ مَسْجِدِ الْجَامِعِ بِالْمَدِينَةِ، ثنا غَالِبُ بْنُ فَرْقَدٍ، ثنا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِأُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ فَإِنَّهُنَّ مُبَارَكَاتُ الْأَرْحَامِ»

شیخ البانی: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، كثير بن سليم -المدائني کو بخاری رحمہ اللّٰہ نے "منكر الحديث" کہا ہے اور ابن حبان کہتے ہیں کہ وہ انس رضی اللّٰہ عنہ سے ایسی احادیث روایت کرتا ہے جو ان کی احادیث نہیں ہیں اور ان کے نام پر جھوٹ گھڑتا ہے۔
اس سند کا ایک راوی غالب بن فرقد ہے ابو نعیم نے تاریخ اصبہان میں اس کا تعارف کے ساتھ اس کی چند روایات بیان کی ہے، لیکن جرح و تعدیل بیان نہیں کی۔
سند میں مِسْوَرٌ ہے، اس کا پورا نام مِسْوَرٌ ابن يزيد أبو حامد ہے، ابو نعیم نے اس حدیث کو اسی کے ترجمہ میں ذکر کیا ہے اور کچھ بھی نہیں کہا، اس لیے وہ مجہول ہے۔
 
Top