• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني في الأوسط: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْأُبُلِّيُّ قَالَ: نا عُمَرُ بْنُ يَحْيَى الْأُبُلِّيُّ قَالَ: نا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَنِ الْهِلَالِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«أَوَّلُ مَا يُوضَعُ فِي مِيزَانِ الْعَبْدِ نَفَقَتُهُ عَلَى أَهْلِهِ»

ترجمہ: سب سے پہلے جو چیز بندے کے میزان میں رکھی جائے گی وہ اس کا مال ہے جو اس نے اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا۔

۩تخريج: المعجم الأوسط للطبراني (٦١٣٥) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛الضعيفة (٥١٧٩)؛(منكر)

طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِر سے صرف عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَن نے ہی روایت کیا ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَن جمہور کے نزدیک ضعیف ہے ( جیسا کہ حدیث نمبر: ۸۹۸ میں گزر چکا ہے)

عُمَرُ بْنُ يَحْيَى الْأُبُلِّي پر ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے احادیث چوری کرنے کا الزام لگایا ہے۔ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَن سے اس حدیث کو عُمَرُ بْنُ يَحْيَى الْأُبُلِّي کے علاوہ دوسروں نے الگ الفاظ سے روایت کیا ہے۔
اور ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ یہ المعجم الاوسط میں ہے اور اس میں ایک راوی ہے جسے میں نہیں جانتا۔
منذری رحمہ اللّٰہ نے "الترغيب و الترهيب" میں اس حدیث کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
«لَا تَنْكِحُوا الْقَرَابَةَ الْقَرِيبَةَ؛ فَإِنَّ الْوَلَدَ يُخْلَقُ ضَاوِيًّا»

ترجمہ: نزدیک کی رشتہ داری میں نکاح مت کرو اس لیے کہ ایسا کرنے سے بچہ کمزور و لاغر پیدا ہوتا ہے۔

۩تخريج: الضعيفة (٥٣٦٥)؛ (لا أصل له مرفوعاً)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث آج کل کے فقہی اور دکاتر کے نزدیک مشہور ہے جو اپنے طلباء کے معاملے میں اللّٰہ سے نہیں ڈرتے اور ان سے ایسے اقوال و اراء بیان کرتے ہیں جس کی کوئی دلیل اور برہان نہیں ہے۔اور ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جس کا نہ سر ہے نہ پیر، اور نہ ہی نبی ﷺ کے کلام میں اس کی کوئی اصل ہے۔ جیسا کہ یہ حدیث۔

حافظ ابن ملقن نے "خلاصة البدر المنير" میں کہا کہ یہ حدیث غریب ہے، ابن صلاح نے کہا: مجھے اس کی کوئی اصل نہیں ملی۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ، عَنْ أَبِيهِ
عَنْ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ أَنَّهُ قِيلَ لَهَا: قُتِلَ أَخُوكِ. فَقَالَتْ: رَحِمَهُ اللَّهُ، وَإِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، قَالُوا: قُتِلَ زَوْجُكِ! قَالَت: وَاحُزْنَاهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: "إِنَّ لِلزَّوْجِ مِنْ الْمَرْأَةِ لَشُعْبَةً، مَا هِيَ لِشَيْءٍ".

ترجمہ:حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان سے کہا گیا: آپ کا بھائی قتل کردیا گیا ہے تو انہوں نے کہا: اللہ تعالی اس پر رحم کرے، ـ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (ہم اللہ کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف پلٹ کر جا نے والے ہیں) لوگوں نے بتایا: آپ کے شوہر قتل کردئیے گئے، یہ سنتے ہی انھوں نے کہا: ہا ئے غم، رسول اکرم ﷺ نے فر مایا : ’’بیوی کو شوہر سے ایک ایسا قلبی لگاؤ ہوتاہے جو دوسرے کسی سے نہیں ہوتا ‘‘

۩تخريج: سنن ابن ماجه (١٥٩٠)(المتوفى: ٢٧٣هـ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (٦٩٠٦)(المتوفى: ٤٠٥هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (٧١٣٢)(المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الضعيفة (٣٢٣٣)؛(ضعيف)

شیخ البانی: اس کی سند ضعیف ہے، بوصیری رحمہ اللّٰہ نے "مصباح الزجاجة في زوائد ابن ماجه" میں کہا ہے کہ عبد الله بن عمر العمري ضعیف ہے۔
شیخ البانی: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِي میں کچھ ضعف ہے، حافظ ابن حجر نے کہا ہے "صدوق، كف فساء حفظه" ( صدوق راوی ہے لیکن حافظہ کمزور ہے)
حاکم رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث پر سکوت اختیار کیا ہے اور صحیح نہیں کہا ہے اور ذہبی نے ان کی متابعت کی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابو يعلى:حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلَبِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«إِنَّ اللَّهَ لَيَغَارُ لِعَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ، فَلْيَغَرْ لِنَفْسِهِ»

ترجمہ: اللّٰہ تعالٰی مسلمان کے لیے غیرت کھاتا ہے پس اسے بھی اپنے لیے غیرت کھانی چاہئے۔

۩تخريج: مسند أبي يعلى الموصلي (٥٠٨٧) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛المسند الشاشي (٣٠٣)(المتوفى: ٣٣٥هـ)؛المعجم الأوسط للطبراني (١٠٦٨) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ العلل الواردة في الأحاديث النبوية للدار قطني (المتوفى: ٣٨٥هـ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (١٠٩١، ١٠٩٢)(المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ الضعيفة (٣١٣١)؛(ضعيف) ٧٠٧١

أخرجه الشاشي و الطبراني و الدار قطني في العلل و القضاعي في مسنده عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلَبِيِّ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، "عَنْ أُمَّهِ" عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَسَلَّمَ ( بذكر "عَنْ أُمَّهِ")

شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے ابو عبیدہ کا اپنے والد عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے۔

مناوی رحمہ اللّٰہ: "اس سے دار قطنی نے بھی روایت کیا ہے، ابن قطان نے کہا: یہ حدیث صحیح نہیں ہے کیونکہ اس کی سند میں ابو عبیدہ نے اپنی والدہ ( جو عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کی بیوی ہیں) سے روایت کیا ہے۔ اور ان دونوں کا حال معلوم نہیں ہے۔ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کی کی بیوی زینب ثقفیہ رضی ﷲ عنہا (صحابیہ) بھی نہیں ہے کیونکہ ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ نبی ﷺ کے بعد ۳۲ سال زندہ رہے اس لیے یہ بعید نہیں ہے کہ آپ نے کسی غیر صحابیہ سے نکاح کرلیا ہو"۔

شیخ البانی: ابو عبیدہ معروف ثقہ راوی ہیں لیکن انکی روایت اپنی والدہ سے معروف نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ بعض رواۃ یا نقل کرنے والوں کی غلطی ہو۔ والله أعلم۔

عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلَبِي ضعیف ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن عدي: اَخْبَرْنَا عُمَرُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيد، [حَدَّثَنا يَحْيى بْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبد الْمَلِكِ النَّوْفَلِيُّ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ، (عَنْ جَدِّهِ) عَن أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال:

«إِنَّ اللَّهَ لَيَتَعَجَّبُ ( لَيَعْجَبُ) مِنْ مُدَاعَبَة ِالرَّجُلِ زَوْجَتَهُ فَيَكْتُبُ لَهُمَا بِذَلِكَ أَجْرًا وَيَجْعَلُ لَهُمَا بِهِ رِزْقًا».

ترجمہ: بے شک اللّٰہ تعالی آدمی کے اپنی بیوی کے ساتھ ( جماع سے پہلے) کھیلنے پر تعجب کرتا ہے اور اس کے بدلے ان دونوں کے لیے اجر لکھا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے ان کو رزق دیا جاتا ہے۔

۩تخريج: الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (ترجمة ٢١٤٧ يحيى بن يزيد بن عبد الملك بن المغيرة) (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلميّ (٥٩١) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛الحجة في بيان المحجة لأبي القاسم الأصبهاني (٢٧٣)(المتوفى: ٥٣٥هـ)؛ الضعيفة (٣١٠٤)؛(منكر)

شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے، اس میں علتوں کا سلسلہ ہے۔

۱) يَحْيى بْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبد الْمَلِكِ النَّوْفَلِي کے متعلق ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ ان والد نے کہا وہ "منكر الحديث" ہے۔ اور ابو زرعہ کہتے ہیں "لا بأس به"۔ ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ اس کی حدیث پر ضعف واضح ہے۔

۲) يَزِيدَ بْنِ عَبد الْمَلِك کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے، اور حافظ ابن حجر نے تقریب التھذیب میں اس کے ضعیف ہونے کو قطعی طور پر کہا ہے۔

۳) يَزِيدَ کے والد اور دادا یعنی عبد الله بن خصيفة، ان کا تعارف حافظ ابن حجر نے لسان المیزان میں کیا ہے اور کہا کہ علائی نے "الوشي" میں کہا کہ "اگر یہ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ مشہور تابعی ہیں تو ان کا پورا نام يَزِيدَ بْنِ عبداللہ بن خُصَيْفَةَ ہے اور ان کی نسبت دادا کی طرف کی جاتی ہے۔ اور میں انکے والد کا حال نہیں جانتا اور نہ ہی ان کے دادا کا صحابی ہونا جانتا ہوں سوائے اس سند کے۔ اور اگر يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ تابعی نہیں ہیں تو میں ان کو نہیں جانتا اور نہ ان کے والد اور دادا کو جانتا ہوں"۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ وہ مشہور تابعی ہی ہیں کیونکہ مزی رحمہ اللّٰہ نے يَزِيدَ بْنِ عَبد الْمَلِكِ النَّوْفَلِي کو يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَة سے روایت کرنے والوں میں ذکر کیا ہے۔

تنبہات(مترجم) :

۱) (عَنْ جَدِّهِ) ابن عدی کی سند میں نہیں ہے۔ لیکن "مسند الفردوس" اور "الحجة" کی سند میں ہے۔

۲) ابن عدی کے متن میں لَيَتَعَجَّبُ اور "مسند الفردوس" اور "الحجة" کے متن میں لَيَعْجَبُ ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ضياء الدين :أخبرنا العباس بن الحسين بن أحمد الصفار، ثنا أبو بكر محمد بن جعفر الفقيه، ثنا أبو سهل موسى بن نصر، أنبأ عبد الصمد بن حسان، ثنا سفيان بن سعيد الثوري، عن إبراهيم بن يزيد، عن الوليد بن عبد الله، عن عبد الله رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:

«إِنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللّهِ عَلَى عَبْدِهِ أَنْ يشتمله (يَّشْبِهَهُ) وَلَدُهُ»

ترجمہ: اللّٰہ کی بندے پر نعمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کا بیٹا اس کے مشابہ ہو۔

۩تخريج: المنتقى من مسموعات مرو لضياء الدين المقدسي (١٦٥)(المتوفى: ٦٤٣هـ)؛ (الألقاب للشِّيرَازِيّ عن إبراهيم النخعى مرسلاً)؛الضعيفة (٣٢٠٧)؛(ضعيف)
(المنتقى میں يشتمله ہے اور الألقاب میں يشبهه ہے)

شیخ البانی: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، إبراهيم بن يزيد الخوزي بہت زیادہ ضعیف ہے، ابن معین رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں "ليس بثقة"، بخاری رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں "سكتوا عنه"، اور نسائی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں "متروك الحديث" ہے۔

الوليد بن عبد الله (ابن أبي مغيث الحجازي ثقہ راوی ہیں)۔

"الجامع الصغير" میں سیوطی نے کہا ہے کہ اس حدیث کو شیرازی نے "الألقاب" میں إبراهيم النخعي سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ اور مناوی رحمہ اللّٰہ نے "التيسير بشرح الجامع الصغير" میں اس کی سند پر کوئی کلام نہیں کیا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
بَابُ بَرَكَةِ التَّزْوِيجِ
باب: نکاح کی برکت

قال ابن ابي شيبة: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«تَزَوَّجُوا النِّسَاءَ فَإِنَّهُنَّ يَأْتِينَكُمْ بِالْمَالِ»

ترجمہ: عورتوں سے نکاح کرو کیونکہ وہ تمہارے پاس دولت کے ساتھ آتی ہیں۔

۩تخريج: المصنف لابن أبي شيبة ( ١٥٩١٣، ١٥٩١٤) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛ المراسيل لأبي داود (٢٠٣)(المتوفى: ٢٧٥هـ)؛ زوائد البزار (١٤٠٢) (المتوفى: ٢٩٢هـ) ؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (٢٦٧٩)(المتوفى: ٤٠٥هـ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلميّ (٢٢٩٠) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (٣٤٠٠)؛ (ضعيف)

مختلف الفاظ:
المراسيل: «"انْكِحُوا" النِّسَاءَ فَإِنَّهُنَّ يَأْتِينَكُم ْبِالْمَالِ»

تاريخ بغداد، الديلميّ: «تَزَوَّجُوا النِّسَاءَ فَإِنَّهُنَّ "يَأْتِينَ" بِالْمَالِ»

زوائد البزار: «تَزَوَّجُوا النِّسَاءَ يَأْتِيَنَّكُمْ "بِالأَمْوَالِ"»

مصنف ابن ابی شیبہ اور مراسیل ابو داود کی سند یہ ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند مرسل صحیح ہے۔

مسند بزار، مستدرک حاکم، تاریخ بغداد، دیلمی، تاریخ دمشق کی سند یہ ہے۔
حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ بْنِ سَلْمٍ أَبُو السَّائِب، ثنا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم

اس سند میں أَبُو السَّائِب نے عائشہ رضی ﷲ عنہا کا ذکر کیا ہے اور ایسا صرف أَبُو السَّائِب نے ہی روایت کیا ہے۔
حاکم کہتے ہیں "یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح ہے لیکن انہوں نے اس کی تخریج نہیں کی۔ایسی سند بیان کرنے میں أَبُو السَّائِب منفرد ہے اور وہ مامون ثقہ راوی ہیں" ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔

شیخ البانی: حاكم کے قول میں دو امور ہیں۔
۱) أَبُو السَّائِب کی روایت کتب ستہ میں سے صرف ترمذی اور ابن ماجہ میں ہے، اس لیے یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح نہیں ہے۔

۲) أَبُو السَّائِب حالانکہ ثقہ راوی ہے لیکن کبھی کبھی اپنے سے زیادہ ثقہ راوی کی مخالفت بھی کرتے ہیں۔ جیسا کہ ابن حجر نے "تقریب التقریب" میں کہا ہے۔ أَبُو السَّائِب نے سند میں ابن ابی شیبہ وغیرہ کی مخالفت کی ہے جیسا کہ ہیثمی رحمہ اللّٰہ یا ابن حجر رحمہ اللّٰہ کا قول "زوائد البزار" میں ہے کہ " اس حدیث کو کئی لوگوں نے مرسل روایت کیا اور ہم أَبُو السَّائِب کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے جس نے عائشہ رضی ﷲ عنہا کا ذکر کیا ہو۔

خطیب بغدادی اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ أَبُو السَّائِب نے اس حدیث کو مرسلاً بھی روایت کیا ہے یعنی عائشہ رضی ﷲ عنہا کے ذکر کے بغیر۔

شیخ البانی: پس أَبُو السَّائِب دوسرے ثقہ راویوں کے ساتھ اس بات پر متفق ہیں کہ یہ حدیث مرسل ہے۔
معلوم ہوا کہ اس حدیث کی علت ارسال ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں: رہا مناوی رحمہ اللّٰہ کا قول کہ اس حدیث کے درج ذیل شواہد ہیں۔

۱) ثعلبی کی ابن عجلان سے روایت ہے (أن رجلاً شكى إلى النبي صلى الله عليه وسلم الفقر، فقال: عليك بالباءة) کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے اپنی تنگ دستی کی شکایت کی تو آپ نے اسے نکاح کرنے کا مشورہ دیا۔
یہ معضل روایت ہے، اور ہم ابن عجلان تک کی سند کا حال بھی نہیں جانتے۔

۲) "تاريخ جرجان" کی حدیث جس کی سند: حسين بن علوان عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة مرفوعاً
(عليكم بالتزويج فإنه يحدث الرزق۔ تم پر نکاح کرنا ضروری ہے کیونکہ وہ رزق لاتا ہے)۔
اس حدیث کو شاہد کے طور پر پیش کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ حسين بن علوان "كذاب وضاع" ( بہت زیادہ جھوٹا اور حدیثیں گھڑنے والا) راوی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
«اِلْتَمِسُوا الرِزْقَ بِالنِّكَاحِ»

ترجمہ: رزق نکاح کے ذریعے تلاش کرو

۩تخريج: تفسير الوسيط الواحدي (المتوفى: ٤٦٨ھ)؛الفردوس بمأثور الخطاب للديلميّ (٢٨٢)(المتوفى: ٥٠٩هـ)؛الضعيفة (٢٤٨٧)؛(ضعيف)
عن مسلم بن خالد عن سعيد بن أبي صالح عن ابن عباس مرفوعا.

"مسلم بن خالد" زنجی کے نام سے مشہور ہے، ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے " التقريب " میں کہا ہے کہ وہ " صدوق كثير الأوهام " ( صدوق راوی ہیں ، بہت زیادہ اوہام والے ہیں)
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال البزار: حَدَّثنا القاسم بن وهيب الكوفي، قَال: حَدَّثنا علي بن عَبد الحميد، قَال: حَدَّثنا مَنْدَلٌ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيب، عَن أَبيهِ،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيه وَسَلَّم فَقَالَتْ: يَا رَسولَ اللهِ إِنِّي وَافِدَةُ النِّسَاءِ إِلَيْكَ هَذَا الْجِهَادُ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى الرِّجَالِ فَإِنْ يُصِيبُوا أُجِرُوا ، وَإن قُتِلُوا كَانُوا أَحْيَاءً عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ وَنَحْنُ مَعَاشِرَ النِّسَاءِ نَقُومُ عَلَيْهِمْ فَمَا لَنَا مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيه وَسَلَّم:

«أَبْلِغِي مَنْ لَقِيتِ مِنَ النِّسَاءِ أَنَّ طَاعَةَ الزَّوْجِ وَاعْتِرَافًا بِحَقِّهِ يَعْدِلُ ذَلِكَ وَقَلِيلٌ مِنْكُنَّ مَنْ يَفْعَلُهُ»

ترجمہ: ابن عباس رضی ﷲ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم میں عورتوں کی طرف سے آپ کے پاس آئی ہوں، یہ جہاد اللّٰہ نے مردوں پر فرض کیا ہے اگر وہ اس کو ادا کرتے ہیں تو ان اجر دیا جاتا ہے اور اگر ( جہاد کے دوران) قتل ہوتے ہیں تو وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہوں گے اور ان کو رزق بھی دیا جائے گا، اور ہم عورتیں ان کی نگہبانی کرتی ہیں تو ہم کو کیا اجر ملے گا، تو نبی ﷺ نے فرمایا: تم جس عورت سے بھی ملو اس کو یہ بات بتا دو کہ شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری اور اس کے حق کو پہچاننا جہاد کے اجر کے برابر ہے لیکن تم میں سے کم ہی عورتیں ایسا کرتی ہیں۔

۩تخريج: مسند البزار (5209) (المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين لابن حبان مطولا (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني مطولا (12163) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛الضعيفة ( 5340)؛(ضعيف)
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
عَبْدُ الرَّزَّاق: عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ أَحَبَّ فِطْرَتِي فَلَيَسْتَنَّ بِسُنَّتِي، وَمِنْ سُنَّتِي النِّكَاحُ»

ترجمہ: جو میری فطرت سے محبت کرتا ہے وہ میری سنت کو اپنا طریقہ بنائے، اور میری سنت میں سے نکاح کرنا بھی ہے۔

۩تخريج: المصنف لعبدالرزاق الصنعاني (١٠٣٧٨) (المتوفى: ٢١١هـ)؛ مسند أبي يعلى الموصلي (٢٧٤٨) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ الإبانة الكبرى لابن بطة (٢٦٠)(المتوفى: ٣٨٧هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٣٤٥١)(المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الضعيفة (٢٥٠٩)؛ (ضعيف)

مصنف عبدالرزاق کی سند: عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ( ابن جریج نے سماع کی صراحت کی ہے۔ مترجم)

الإبانة الكبرى اور السنن الكبرى کی سند: عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ( ابن جریج نے سماع کی صراحت نہیں کی)

شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے، ابن جریج مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے۔
عبيد بن سعد کو میں نہیں جانتا، اور اس بات کا احتمال ہے کہ وہ عبيد بن "سعيد" ہوں جو مجاہد سے روایت کرتے ہیں اور عبيد بن سعيد سے معتمر بن سليمان روایت کرتے ہیں۔

ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ ان کے والد نے کہا: عبید بن سعد کو میں نہیں جانتا۔

مسند ابو یعلی کی سند:
قال ابو يعلى: حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ سَعْدٍ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال.
ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں کہتے ہیں کہ اگر عبید بن سعد صحابی ہیں تو ابو یعلی کی سند کے تمام راوی ثقہ ہیں ورنہ یہ حدیث مرسل ہے۔

حافظ ابن حجر "الإصابة في تمييز الصحابة" میں عبید بن سعد کے تعارف میں کہتے ہیں کہ ابن حبان نے ان کو ثقہ تابعین میں ذکر کیا ہے۔ اور اسی طرح بخاری رحمہ اللّٰہ نے بھی کہا ہے۔ اور ظنِ غالب یہی ہے کہ وہ تابعی ہیں کیونکہ انہوں نے سماع کی صراحت نہیں کی ہے۔

بیہقی رحمہ اللّٰہ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ یہ حدیث ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ سے بھی مروی ہے۔
شیخ البانی: یہ حدیث "الکامل " میں ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ کی روایت سے موجود ہے۔ سند یہ ہے:

قال ابن عدي: حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ عَبْدَانَ، حَدَّثَنا موسى بن يزيد الاسفنجي، حَدَّثَنا ازهر، حَدَّثَنا أَبُو حُرَّة عَنِ الْحَسَنِ، عَن أَبِي هُرَيْرَةَ قَال رَسُول اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّم

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: سند میں جو حسن ہیں وہ حسن بصری، مدلس ہیں۔ اور انہی کی طرح أَبُو حُرَّة بھی ہیں۔ ان کا نام واصل بن عبد الرحمن ہے، حافظ ابن حجر کہتے ہیں: "صدوق عابد آدمی تھے، اور حسن بصری سے تدلیس کرتے تھے"۔

شیخ البانی: یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ محفوظ ہے۔
فَمَنْ رَغِبَ عَنْسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي( متفق عليہ)۔
 
Top