قال الطبراني في الأوسط: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْأُبُلِّيُّ قَالَ: نا عُمَرُ بْنُ يَحْيَى الْأُبُلِّيُّ قَالَ: نا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَنِ الْهِلَالِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«أَوَّلُ مَا يُوضَعُ فِي مِيزَانِ الْعَبْدِ نَفَقَتُهُ عَلَى أَهْلِهِ»
ترجمہ: سب سے پہلے جو چیز بندے کے میزان میں رکھی جائے گی وہ اس کا مال ہے جو اس نے اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا۔
۩تخريج: المعجم الأوسط للطبراني (٦١٣٥) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛الضعيفة (٥١٧٩)؛(منكر)
طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِر سے صرف عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَن نے ہی روایت کیا ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَن جمہور کے نزدیک ضعیف ہے ( جیسا کہ حدیث نمبر: ۸۹۸ میں گزر چکا ہے)
عُمَرُ بْنُ يَحْيَى الْأُبُلِّي پر ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے احادیث چوری کرنے کا الزام لگایا ہے۔ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَن سے اس حدیث کو عُمَرُ بْنُ يَحْيَى الْأُبُلِّي کے علاوہ دوسروں نے الگ الفاظ سے روایت کیا ہے۔
اور ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ یہ المعجم الاوسط میں ہے اور اس میں ایک راوی ہے جسے میں نہیں جانتا۔
منذری رحمہ اللّٰہ نے "الترغيب و الترهيب" میں اس حدیث کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
«أَوَّلُ مَا يُوضَعُ فِي مِيزَانِ الْعَبْدِ نَفَقَتُهُ عَلَى أَهْلِهِ»
ترجمہ: سب سے پہلے جو چیز بندے کے میزان میں رکھی جائے گی وہ اس کا مال ہے جو اس نے اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا۔
۩تخريج: المعجم الأوسط للطبراني (٦١٣٥) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛الضعيفة (٥١٧٩)؛(منكر)
طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِر سے صرف عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَن نے ہی روایت کیا ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَن جمہور کے نزدیک ضعیف ہے ( جیسا کہ حدیث نمبر: ۸۹۸ میں گزر چکا ہے)
عُمَرُ بْنُ يَحْيَى الْأُبُلِّي پر ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے احادیث چوری کرنے کا الزام لگایا ہے۔ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَن سے اس حدیث کو عُمَرُ بْنُ يَحْيَى الْأُبُلِّي کے علاوہ دوسروں نے الگ الفاظ سے روایت کیا ہے۔
اور ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ یہ المعجم الاوسط میں ہے اور اس میں ایک راوی ہے جسے میں نہیں جانتا۔
منذری رحمہ اللّٰہ نے "الترغيب و الترهيب" میں اس حدیث کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔