• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ السَّقَطِيُّ، [حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُزَوِّجَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ يَأْتِيهَا مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ، فَيَقُولَ لَهَا: «يَا بُنَيَّةُ، إِنَّ فُلَانًا قَدْ خَطَبَكِ، فَإِنْ كَرِهْتِهِ فَقُولِي لَا، فَإِنَّهُ لَا يَسْتَحِي أَحَدٌ أَنْ يَقُولَ لَا، وَإِنْ أَحْبَبْتِ فَإِنَّ سُكُوتَكِ إِقْرَارٌ»

ترجمہ: نبی ﷺ جب اپنےگھر کی عورتوں (بیٹیوں) میں سے کسی کا نکاح کرانا چاہتے تو پردے کے پیچھے سے اس کے پاس آ کر کہتے: اے میری بیٹی! فلاں آدمی نے تجھے نکاح کا پیغام بھیجا ہے اگر تو اسے ناپسند کرتی ہے تو مجھے نہ کھ دے، اس لیے کہ کوئی بھی نہ کہنے کے لیے نہیں شرماتا، اور اگر تو اس کو پسند کرتی ہے تو تیری خاموشی ہی تیرا اقرار ہے ۔

۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (٨٨) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الكامل في الضعفاء الرجال لابن عدي(في ترجمة ٢١٦٢- يزيد بن عَبد الملك بن المغيرة أبو نوفل النوفلي مديني) (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ الضعيفة (٤١٦٦)؛ (ضعيف)

شیخ البانی: یہ سند "يزيد النوفلي" کی وجہ سے اور حافظ ابن حجر نے اسے "لين الحديث" کہا ہے۔
اس حدیث کو ابن أبي شيبة نے مصنف میں اور حفص نے عطاء سے مرسلًا روایت کیا ہے، اور مصنف عبدالرزاق میں اس کی سند معضل ہے۔

ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں اس سند سے روایت کیا ہے ۔
رواه ابن عساكر (٤/ ٢٨٩/ ١) عن بقية بن الوليد: أخبرنا إبراهيم - يعني: ابن أدهم -: حدثني أبي أدهم بن منصور، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس به دون قوله: "فإن كرهتيه ... ".

شیخ البانی کہتے ہیں کہ أدهم بن منصور کا تعارف مجھے نہيں مل سکا، اور سند کے باقی تمام رواۃ ثقہ ہیں ۔

اس حدیث کو عبدالرزاق اور بیہقی رحمہ اللّٰہ نے يحيى ابن أبي كثير کی سند سے "المهاجر بن عكرمة المخزومي" سے روایت کیا ہے، شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ مرسل ہے کیونکہ یہ المھاجر مجہول الحال تابعی ہیں ۔

أبو الأسباط نے دو سندوں سے اس حدیث کو مرفوعًا روایت کیا ہے:

عَنْ أَبِي الْأَسْبَاطِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَعَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَا: فذكره نحوه.

اس کو بیہقی رحمہ اللّٰہ نے السنن الکبری میں (حدیث: ١٣٧٠٧) روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یحییٰ کی حدیث مرسل ہی محفوظ ہے ۔

شیخ البانی: ان تمام روایات میں "فإن كرهتيه فقولي: لا ... " إلخ نہیں ہے اس لیے یہ اس کے منکر ہونے پر دلالت کرتا ہے ۔ اور ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ کی حدیث اس سے اچھی سند سے مروی ہے اس لیے میں نے "الصحيحة" (٢٩٧٣) میں اس کو لایا ہے ۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال البيهقي: أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ السُّلَمِيُّ أنا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى بْنِ كَعْبٍ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ، نا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، نا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا زَوَّجَ أَوْ تَزَوَّجَ نَثَرَ تَمْرًا»

ترجمہ: نبی ﷺ جب نکاح کرواتے یا خود نکاح کرتے تو خشک کجھور (خرما) بکھیرتے تھے۔

۩تخريج: السنن الكبرى للبيهقي (١٤٨٦٣)(المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الضعيفة (٤١٩٨)؛ (موضوع)

بیہقی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ عَمْرُو بْنُ عَلِي نے عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ بَصْرِي پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ وہ احادیث گھڑتا تھا۔ساجی اور ابن عدی کہتے ہیں کہ وہ احادیث گھڑتا تھا، اور طیالسی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ وہ کذاب تھا ۔

ایسی ہی حدیث ابن عدی اور بیہقی نے دوسری سند سے روایت کی ہے، اور وہ یہ ہے:

قال ابن عدي: حَدَّثَنَا مُحَمدٌ بْنُ عُثْمَانَ وَرَّاقٌ عَبْدَانَ، حَدَّثَنا عَمْرو بن سَعِيد الزعفراني، حَدَّثَنا الحسن بن عَمْرو، حَدَّثَنا الْقَاسِمُ بْنُ مُطَيِّبٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ بَعْضَ نِسَائِهِ فَنُثِرَ عَلَيْهِ التَّمْرَ.

ترجمہ: عائشہ رضی ﷲ عنہا کہتی ہیں کہ نبی ﷺ نے جب اپنی عورتوں میں سے بعض سے نکاح کیا تو آپ پر خشک کھجور بکھیرے (اڑائے) گئے۔

۩تخريج: الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥هـ) (في ترجمة ٤٦٣- الحسن بن عَمْرو بن سيف العبدي بصري)؛ السنن الكبرى للبيهقي ( ١٤٦٨٢)(المتوفى: ٤٥٨هـ)

بیہقی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ حسن کا پورا نام الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ سَيْفٍ الْعَبْدِيُّ بَصْرِي ہے اور اس کی احادیث غریب ہوتی ہیں۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ وہ اس سے بھی برا ہے، ابن المدینی اور بخاری رحمہا اللّٰہ نے اسے کذاب کہا ہے، رازی نے متروک الحدیث کہا ہے اور حافظ ابن حجر نے اسی بات کو ترجیح دیتے ہوئے اس کو متروک کہا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن السني: أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْلَى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ بْنِ رَاشِدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَامِعٍ، [ثنا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ، عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ الْكَذِبِ مَكْتُوبٌ لَا مَحَالَةَ كَذِبًا، إِلَّا أَنْ يَكْذِبَ الرَّجُلُ فِي حَرْبٍ، فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ، أَوْ يَكْذِبَ الرَّجُلُ بَيْنَ الزَّوْجَيْنِ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمَا، أَوْ يَكْذِبَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ لِيَرْضَاهَا بِذَلِكَ»

بےشک ہر جھوٹ، جھوٹ ہی لکھا جاتا ہے الا یہ کہ آدمی جنگ میں جھوٹ بولے کیونکہ جنگ دھوکہ ہے، یا آدمی زوجین کے درمیان صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولے، یا آدمی اپنی بیوی کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ بولے۔

۩تخريج: عمل اليوم والليلة لابن السُّنِّي (٦١٢) (المتوفى: ٣٦٤هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (٤٤٦٠)(المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الضعيفة(٤١٠٣)؛ (ضعيف بهذا اللفظ)

شهر بن حوشب کمزور حافظے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
صحیح حدیث مسند احمد وغیرہ میں ام کلثوم رضی اللّٰہ عنہا کی روایت ہے، شیخ البانی نے سلسلة الأحاديث الصحيحة (حديث: ٥٤٥) میں اس کو صحیح کہا ہے ۔

قال أحمد: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: "رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْكَذِبِ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْحَرْبِ، وَفِي الْإِصْلَاحِ بَيْنَ النَّاسِ، وَقَوْلِ الرَّجُلِ لِامْرَأَتِهِ "

نبی ﷺ نے تین چیزوں میں جھوٹ بولنے کی رخصت دی ہے: جنگ میں، لوگوں کے درمیان اصلاح کے لیے، اور شوہر کو اپنی بیوی سے جھوٹ کہنے میں۔

مسند أحمد (٢٧٢٧٨)؛ الصحيحة (٥٤٥)
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
َقَالَ ابْنُ أَبِي حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلّم «إنَّ النِسَاءَ سُفَهَاءٌ إِلَّا الَّتِي أَطَاعَتْ قَيِّمَهَا»

ترجمہ: بے شک عورتیں بےوقوف ہیں سوائے اس کے جو اپنے قیم( شوہر) کی اطاعت کرے ۔

۩تخريج: التفسير لابن أبي حاتم؛ قال ابن كثير: َرَوَاهُ ابْنُ مَرْدَوَيْهِ مُطَوَّلًا؛ الضعيفة (٦٠٥١)؛ (منكر)

شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے، علی بن یزید ( الألهاني) کے متعلق ذہبی رحمہ اللّٰہ " الكاشف " میں کہتے ہیں کہ محدیثین کی جماعت نے اسے ضعیف کہا ہے لیکن ترک نہیں کیا، اور حافظ ابن حجر تقريب التهذيب میں اس کو ضعیف کہا ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ " الدر المنثور" میں اس معنی کے موقوف احادیث ہیں، ہو سکتا ہے کہ اصل میں یہ حدیث موقوف ہو اور کسی ضعیف راوی کو وہم ہونے کی وجہ سے اس نے مرفوع روایت کیا ہو۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
أخرجه الديلمي (٢/ ٢٨٧) من طريق الطبراني، عن إسماعيل بن أبي أويس: حدثنا عبد الملك بن قدامة الجمحي، عن أبيه، عن عائشة بنت قدامة بن مظعون، عن أبيها، عن أبيه عثمان بن مظعون أنه قال:يا رسول الله! إني رجل يشق علي هذه العزوبة في المغازي، فائذن لي في الخصاء فأختصي، فقال:

«عَلَيْكَ يَا ابْنِ مَظْعُوْن بِالصِّيَامِ فَإِنَّهُ مَجْفَرَةٌ لَهُ»

ترجمہ: ابن مظعون رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا: اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم! مجھ پر جنگ کے دوران مجرد (بغیر بیوی کے) رہنا مشکل گزرتا ہے اس لیے آپ مجھے خصی کرنے کی اجاذت دیں تو میں خصی کروا لوں گا، تو نبی ﷺ نے فرمایا: اے ابن مظعون تمہیں روزے رکھنے چاہئے اس لیے کہ روزہ اس سے رکنے کا سبب بنتا ہے ۔

۩تخريج: الفردوس للديلمي؛ الضعيفة (٣٨٩٣)؛ (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس کی سند ضعیف ہے، إسماعيل اور عبد الملك دونوں ضعیف ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابو داود: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عَطِيَّةَ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كُلَيْبٍ السَّدُوسِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«اسْتَحِلُّوا فُرُوجَ النِّسَاءِ بِأَطْيَبِ أَمْوَالِكُمْ»

ترجمہ: عورتوں کی شرمگاہوں کو اپنے پاکیزہ اموال سے حلال کرو۔

تخريج: المراسيل لأبي داود السَِّجِسْتاني(211)(المتوفى: ٢٧٥ھ)؛ الضعيفة (7011)؛ (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند مرسل ضعیف ہے، يَحْيَى بْنِ يَعْمَر ثقہ تابعی ہیں، عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كُلَيْبٍ السَّدُوسِي مجہول ہے جیسا کہ ذہبی نے المغنی اور حافظ ابن حجر نے " التقريب " میں کہا ہے، اور حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ الْحَكَمِ بْنِ عَطِيَّة صدوق راوی ہے لیکن انہیں شک بھی ہو جاتا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ: نا عِيسَى بْنُ الْمُسَاوِرِ قَالَ: نا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا خَرَجَتْ مِنْ بَيْتِهَا، وَزَوْجُهَا كَارِهٌ لذَلِكَ، لَعَنَهَا كُلُّ مَلَكٍ فِي السَّمَاءِ، وَكُلُّ شَيْءٍ تَمُرُّ عَلَيْهِ، غَيْرَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ، حَتَّى تَرْجِعَ».

ترجمہ: جب عورت اپنے گھر سے باہر نکلتی ہے اور اس کا شوہر اس کے گھر سے باہر نکلنے کو ناپسند کرتا ہے تو آسمان کا ہر فرشتہ اور ہر وہ چیز جس پر سے وہ گزرتی ہے سوائے جن و انس کے اس کے گھر واپس لوٹنے تک اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔

۩تخريج: معجم الأوسط للطبراني (٥١٣‌)؛الضعيفة (١١٠٢، ٥٣٤١ )(ضعيف جدا)

طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو سويد بن عبد العزيز کے سوا کسی نے روایت نہیں کیا ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ وہ بہت زیادہ ضعیف ہے اس لیے کہ احمد بن حنبل رحمہ اللّٰہ نے سويد بن عبد العزيز کو متروک الحدیث کہا ہے.ابن معین اور نسائی رحمہا اللّٰہ نے کہا "ليس بثقة"، اور ان کے علاوہ دوسروں نے ضعیف کہا ہے جن میں ابن حبان رحمہ اللّٰہ بھی ہیں، مگر ان کے اقوال سوید کے متعلق مضطرب ہیں۔کیونکہ اس کے تعارف کے شروع میں ابن حبان نے اسے بہت زیادہ ضعیف کہا ہے اور آخیر میں "لین الحدیث" کہا ہے۔(تفصیل ضعیفہ میں دیکھیں)۔

امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں ابن حبان رحمہ اللّٰہ کے اس تناقض کی طرف اشارہ کیا ہے اور لین الحدیث کہنے کا رد کیا ہے۔اور کہا ہے کہ سوید بہت زیادہ ضعیف راوی ہے۔

حافظ ابن حجر نے نے تہذیب التہذیب میں ابن حبان کے اس قول کو نقل کیا ہے۔
ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں کہتے ہیں کہ سويد بن عبد العزيز متروک ہے اور اس کی توثیق دحیم نے کی ہے۔اور باقی تمام رواۃ ثقہ ہیں ۔

منذری نے کہا ہے کہ اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے سوید کے۔اور کتاب کے آخیر میں کہا ہے کہ جمہور نے ضعیف کہا ہے اور دحیم نے توثیق کی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال البيهقي: أَخْبَرَنَا أَبُو زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، نا أَبُو الْعَبَّاسِ الْأَصَمُّ، نا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ، نا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:

«أُفٍّ لِلْحَمَّامِ، حِجَابٌ لَا يَسْتُرُ، وَمَاءٌ لَا يُطَهِّرُ، بُنْيَانٌ - أَوْ - سَابٌ لِلْمُشْرِكِينَ، وَمَرْجُ الْكُفَّارِ، ومَرْجُ الشَّيْطَانِ، لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَدْخُلَهُ إِلَّا بِمِنْدِيلٍ، مُرُوا الْمُسْلِمِينَ لَا يَفْتِنُونَ نِسَاءَهُمْ، الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ، عَلِّمُوهُنَّ الْقُرْآنَ، وَمُرُوهُنَّ بِالتَّسْبِيْحِ»

ترجمہ: حمام پر اف ہے، وہ ایسا پردہ ہے جو چھپاتا نہیں، ایسا پانی ہے جو پاک نہیں کرتا، مشرکین کی عمارت ہے، کفار اور شیطان کی چراگاہ ہے، کسی بھی مرد کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ حمام میں بغیر رومال کے داخل ہو، مسلمانوں کو حکم دو کہ وہ اپنی عورتوں کو آزمائش میں نہ ڈالے، مردوں کو عورتوں پر نگران بنایا گیا ہے، تم عورتوں کو قرآن سیکھاؤ اور انہیں تسبیح کا حکم دو ۔

۩تخريج: شعب الإيمان للبيهقي (7383)(المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ الضعيفة (7038)؛ (ضعيف)

بیہقی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں یہ سند منقطع ہے، شیخ البانی کہتے ہیں یہ واضح علت ہے اور اس سند کے تمام راوی ثقہ ہیں ۔ و اللّٰہ اعلم۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني:حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّبَرِيُّ، أَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، وَابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَا: أَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي حَيْضِهَا فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ، وَمَنْ أَتَاهَا وَقَدْ أَدْبَرَ الدَّمُ عَنْهَا وَلَمْ تَغْتَسِلْ فَبِنِصْفِ دِينَارٍ»

ترجمہ: جو اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں جماع کرے تو اس کو ایک دینار صدقہ کرنا چاہئے اور جو حیض کا خون بند ہونے کے بعد غسل کرنے سے پہلے جماع کرے تو اس کو آدھا دینار صدقہ کرنا چاہئے ۔

۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (١٢١٣٤) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛الضعيفة (٤٥٢٩)؛ (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس کی سند ضعیف ہے عبد الكريم کا پورا نام عَبْدُ الْكَرِيم ابْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ أَبُو أُمَيَّةَ ہے اور اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے، کہا جاتا ہے کہ اس کا نام عبد الكريم بن مالك الجزري ہے اور وہ ثقہ راوی ہے، لیکن راجح قول پہلا ہی ہے جیسا کہ میں نے "صحيح أبي داود" (٢٥٨) بیان کیا ہے۔
یہ بات اچھی طرح سے جان لینی چاہئے کہ اس کی سند اور متن میں بہت زیادہ اضطراب واقع ہوا ہے، شیخ البانی کہتے ہیں کہ میں نے یہ اضطراب "صحيح أبي داود" اور "ضعيف أبي داود" (رقم: ٤١-٤٣) میں بیان کیا ہے، اور اس میں صحیح بات یہی ہے کہ ایک یا نصف دینار صدقہ کرنا چاہئے، اور جو تفصیل اس حدیث میں بیان کی گئی ہے وہ صحیح نہیں ہے ۔و اللّٰہ اعلم
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:

«مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللَّهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحَةٍ، إِنْ أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ، وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ، وَإِنْ أَقْسَمَ عَلَيْهَا أَبَرَّتْهُ، وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ»

ترجمہ: ابو اما مہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے: '' تقویٰ کے بعد مومن نے جو سب سے اچھی چیزحاصل کی وہ ایسی نیک بیوی ہے کہ اگر شوہر اسے حکم دے تو اسے مانے، اور اگر اس کی جانب دیکھے تو وہ اسے خو ش کردے، اور اگر وہ اس (کے بھروسے)پر قسم کھا لے تو اسے سچا کر دکھائے، اور اگر وہ موجود نہ ہو تو عورت اپنی ذات اور شوہر کے مال میں اس کی خیر خواہی کرے '' ۔

۩تخريج: سنن ابن ماجه (١٨٥٧) (المتوفى: ٢٧٣هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني (٧٨٨١) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ موافقات هشام بن عمار لضياء الدين المقدسي (المتوفى: ٦٤٣هـ)؛ الضعيفة (٤٤٢١)؛ (ضعيف)

شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے، ابن أبي عاتكة کے متعلق حافظ ابن حجر تقريب التهذيب میں کہتے ہیں کہ اس کو محدیثین نے علي بن يزيد الألهاني سے روایت کرنے میں ضعیف کہا ہے۔

شیخ البانی: علي بن يزيد الألهاني بھی ضعیف ہے، اور بوصیری رحمہ اللّٰہ نے " زوائد ابن ماجه " میں جو کہا ہے کہ "اس سند میں علي بن زيد بن جدعان ہے اور وہ ضعیف ہے" یہ بوصیری رحمہ اللّٰہ کا وہم ہے کیونکہ ابن جدعان کے باپ کا نام زید ہے اور جو اس سند میں ہے وہ "یزید " ہے، لیکن دونوں ضعیف ہی ہیں۔

اس حدیث کو طبرانی رحمہ اللّٰہ نے الاوسط میں مختصرًا روایت کیا ہے۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ قَالَ: نا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: نا شَرِيكٌ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَفَادَ عَبْدٌ بَعْدَ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ زَوْجٍ مُؤْمِنَةٍ: إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ، وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ» [المعجم الأوسط للطبراني (٢١١٥)]

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس کی سند میں شَرِيكٌ ( ابن عبد الله القاضي) کمزور حافظے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
لیکن جابر ( ابن يزيد الجعفي) اس سے زیادہ ضعیف ہے اور بعض نے اسے متہم کہا ہے۔

ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ کی وہ روایت محفوظ ہے جو مسند احمد وغیرہ میں ہے اور ہم نے صحیحہ میں اس کو ذکر کیا ہے۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ؟ قَالَ: " الَّذِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ، وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ، وَلَا تُخَالِفُهُ فِيمَا يَكْرَهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ "

مسند أحمد (٧٤٢١، ٩٥٨٧)؛ السنن الكبرى للنسائي (٨٩٦١)؛ مستدرك الحاكم؛ الصحيحة(١٨٣٨)
 
Top