قال الطبراني في الكبير: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رِشْدِينَ، ثنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أنا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«أَرْبَعَةٌ يُؤْتَوْنَ أُجُورَهُمْ مَرَّتَيْنِ: أَزْوَاجُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَعْجَبَتْهُ فَأَعْتَقَهَا ثُمَّ تَزَوَّجَهَا، وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَدَّى حَقَّ اللهِ وَحَقَّ سَادَتِهِ»
ترجمہ: چار قسم کے لوگوں کو دگنا اجر دیا جاتا ہے: ((نبی ﷺ کی ازواجِ مطہرات کو))، اہل کتاب میں سے ایمان لانے والوں کو، اس آدمی کو جس کے پاس لونڈی ہو اور وہ اس کو پسند آ جائے تو وہ اس کو آزاد کر کے نکاح کر لے، اور ایسے غلام کو جو اللّٰہ کا بھی حق ادا کرے اور اپنے مالک کا بھی حق ادا کرے ۔
۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني ( ٧٨٥٦ )(المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ الضعيفة (٧٠٠٤)؛ (منكر)
شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ بہت کمزور سند ہے، أَحْمَدُ بْنُ رِشْدِين، عُبَيْدِ الله بْنِ زَحْر، عَلِي بْنِ يَزِيد ضعیف رواۃ ہیں اور ازواج مطہرات کے ذکر کے ساتھ متن منکر ہے ۔
ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے مجمع الزوائد میں اس سند کی علت صرف عَلِي بْنِ يَزِيد کا ضعف بتائی ہے اور کہا ہے کہ اس کی توثیق بھی کی گئی ہے ۔شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ توثیق کمزور ہے۔
عَلِي بْنِ يَزِيد کی مخالفت سليمان بن عبد الرحمن نے قاسم سے روایت کرنے میں کی ہے ۔جس کے الفاظ یہ ہیں:
قال أحمد: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السِّيلَحِينِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: إِنِّي لَتَحْتَ رَاحِلَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقَالَ قَوْلًا حَسَنًا جَمِيلًا وَكَانَ فِيمَا قَالَ: «مَنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ، وَلَهُ مَا لَنَا وَعَلَيْهِ مَا عَلَيْنَا، وَمَنْ أَسْلَمَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَلَهُ أَجْرُهُ وَلَهُ مَا لَنَا وَعَلَيْهِ مَا عَلَيْنَا» [ مسند أحمد (٢٢٢٣٤)؛ المعجم الكبير للطبراني (٧٧٨٦)]
شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس کی سند حسن ہے۔
اس متن کے منکر ہونے پر یہ بات بھی دلالت کرتی ہے کہ یہ صحیحین وغیرہما میں موجود ابو موسیٰ رضی ﷲ عنہ کی درج ذیل حدیث کی مخالفت کرتی ہے۔
قال بخاري: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ، حَدَّثَنَا المُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: قَالَ عَامِرٌ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلاَثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ، آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالعَبْدُ المَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ»
[ مسند الطيالسي (٥٠٤)؛ مسند أحمد؛ سنن الدارمي؛ بخاري ( ٩٧)؛ الأدب المفرد؛ مسلم؛ سنن الترمذي؛ سنن النسائي؛ سنن سعيد بن منصور؛ المعجم الصغير للطبراني؛ الصحيحة (١١٥٣) ]
«أَرْبَعَةٌ يُؤْتَوْنَ أُجُورَهُمْ مَرَّتَيْنِ: أَزْوَاجُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَعْجَبَتْهُ فَأَعْتَقَهَا ثُمَّ تَزَوَّجَهَا، وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَدَّى حَقَّ اللهِ وَحَقَّ سَادَتِهِ»
ترجمہ: چار قسم کے لوگوں کو دگنا اجر دیا جاتا ہے: ((نبی ﷺ کی ازواجِ مطہرات کو))، اہل کتاب میں سے ایمان لانے والوں کو، اس آدمی کو جس کے پاس لونڈی ہو اور وہ اس کو پسند آ جائے تو وہ اس کو آزاد کر کے نکاح کر لے، اور ایسے غلام کو جو اللّٰہ کا بھی حق ادا کرے اور اپنے مالک کا بھی حق ادا کرے ۔
۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني ( ٧٨٥٦ )(المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ الضعيفة (٧٠٠٤)؛ (منكر)
شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ بہت کمزور سند ہے، أَحْمَدُ بْنُ رِشْدِين، عُبَيْدِ الله بْنِ زَحْر، عَلِي بْنِ يَزِيد ضعیف رواۃ ہیں اور ازواج مطہرات کے ذکر کے ساتھ متن منکر ہے ۔
ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے مجمع الزوائد میں اس سند کی علت صرف عَلِي بْنِ يَزِيد کا ضعف بتائی ہے اور کہا ہے کہ اس کی توثیق بھی کی گئی ہے ۔شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ توثیق کمزور ہے۔
عَلِي بْنِ يَزِيد کی مخالفت سليمان بن عبد الرحمن نے قاسم سے روایت کرنے میں کی ہے ۔جس کے الفاظ یہ ہیں:
قال أحمد: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السِّيلَحِينِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: إِنِّي لَتَحْتَ رَاحِلَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقَالَ قَوْلًا حَسَنًا جَمِيلًا وَكَانَ فِيمَا قَالَ: «مَنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ، وَلَهُ مَا لَنَا وَعَلَيْهِ مَا عَلَيْنَا، وَمَنْ أَسْلَمَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَلَهُ أَجْرُهُ وَلَهُ مَا لَنَا وَعَلَيْهِ مَا عَلَيْنَا» [ مسند أحمد (٢٢٢٣٤)؛ المعجم الكبير للطبراني (٧٧٨٦)]
شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس کی سند حسن ہے۔
اس متن کے منکر ہونے پر یہ بات بھی دلالت کرتی ہے کہ یہ صحیحین وغیرہما میں موجود ابو موسیٰ رضی ﷲ عنہ کی درج ذیل حدیث کی مخالفت کرتی ہے۔
قال بخاري: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ، حَدَّثَنَا المُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: قَالَ عَامِرٌ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلاَثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ، آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالعَبْدُ المَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ»
[ مسند الطيالسي (٥٠٤)؛ مسند أحمد؛ سنن الدارمي؛ بخاري ( ٩٧)؛ الأدب المفرد؛ مسلم؛ سنن الترمذي؛ سنن النسائي؛ سنن سعيد بن منصور؛ المعجم الصغير للطبراني؛ الصحيحة (١١٥٣) ]