• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قَالَ الدَّارَقُطْنِيُّ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَمْرٍو الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي («خَالِدِ بْنِ عَمْرٍو الْحِمْصِيُّ») حَدَّثَنَا «الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدَةَ الْكَلَاعِيُّ» حَدَّثَنَا «مُقَاتِلُ بْنُ سُلَيْمَانَ» عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي الْحَضَرِ فَلْيُهْدِ بَدَنَةً فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُطْعِمْ ثَلَاثِينَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ لِلْمَسَاكِينِ»

ترجمہ: جو حضر میں ماہِ رمضان کا ایک روزہ چھوڑے اسے چاہئے کہ وہ ایک اونٹ کی قربانی کرے اگر اسے یہ میسر نہ ہو تو مساکین کو تیس صاع کھجور کھلائے۔

۩تخريج: سنن الدارقطني (٢٣٠٩)(المتوفى: ٣٨٥هـ)؛ الموضوعات لابن الجوزي (المتوفى: ٥٩٧هـ)؛ الضعيفة (٦٢٣)؛ (موضوع)

«مُقَاتِلُ بْنُ سُلَيْمَانَ» كذاب؛ «الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدَةَ الْكَلَاعِيُّ» ضعيف ہے۔ اور «خَالِدِ بْنِ عَمْرٍو الْحِمْصِيُّ» کو فریابی نے کذاب اور ابن عدی نے واہیات کہا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال أحمد: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا «عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْأَزْدِيِّ ثُمَّ الْعَوْذِيِّ» قَالَ: حَدَّثَنِي «حَبِيبُ بْنُ عَبْدِ اللهِ» يَعْنِي أَبَاهُ، قَالَ: سَمِعْتُ سِنَانَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ الْهُذَلِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ كَانَتْ لَهُ حَمُولَةٌ تَأْوِي إِلَى شِبَعٍ (وَرِيٍّ) فَلْيَصُمْ رَمَضَانَ حَيْثُ أَدْرَكَهُ»

ترجمہ: جس کے پاس ایسی سواری ہو جو اسے ایسی جگہ پہنچا سکے جہاں اسے راحت و آسودگی ملے تو وہ جہاں بھی رمضان کا مہینہ پا لے روزے رکھے ۔

۩تخريج: مسند أحمد بن حنبل (١٥٩١٢، ٢٠٠٧٢) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ سنن أبي داود (٢٤١٠) (المتوفى: ٢٧٥هـ)؛ الضعفاء الكبير للعقيلي (المتوفى: ٣٢٢هـ) (في ترجمة ١٠٥٢ - عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبٍ الْأَزْدِيُّ الْعَوْذِيُّ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (٨١٦٩) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ العلل المتناهية في الأحاديث الواهية لابن الجوزي (٨٨٤) (المتوفى: ٥٩٧هـ)؛ الضعيفة (٩٨١)؛ (ضعيف)
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال أبو سعد الماليني: أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الْحَسَنِ الْكِلَابِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا «أَبُو عُبَيْدٍ الْبُسْرِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الزَّاهِدُ» أَخْبَرَنَا أَبُو الْجَمَاهِرِ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا «يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ» حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«لَا بَأْسَ بِقَضَاءِ شَهْرِ رَمَضَانَ مُتَفَرِّقًا»

ترجمہ: رمضان کے روزوں کی قضاء الگ الگ ( وقفے سے ) کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۩تخريج: كتاب الأربعين في شيوخ الصوفية لأبي سعد الماليني (المتوفى: ٤١٢هـ)؛ الضعيفة (٦٩٦)؛ (ضعيف)

«يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ» کمزور حافظے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ «أَبُو عُبَيْدٍ الْبُسْرِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الزَّاهِدُ» کا حال معلوم نہیں ہے۔ سمعانی نے اسے مشاہیرِ صوفیہ میں سے کہا ہے اور ياقوت الحموي (المتوفى: ٦٢٦هـ) نے معجم البلدان میں کہا ہے کہ طریقت اور کرامات میں اس کا کلام موجود ہے، اس نے بہت سے لوگوں سے روایت کی ہے اور اس سے بہت سارے لوگوں نے روایت کی ہے۔ لیکن یاقوت حموی نے اس کے متعلق کوئی جرح و تعدیل بیان نہیں کی۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ: حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ» عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِبِلَالٍ «الْغَدَاءُ يَا بِلَالُ» فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَأْكُلُ أَرْزَاقَنَا، وَفَضْلُ رِزْقِ بِلَالٍ فِي الْجَنَّةِ، أَشَعَرْتَ يَا بِلَالُ أَنَّ الصَّائِمَ تُسَبِّحُ عِظَامُهُ، وَتَسْتَغْفِرُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ مَا أُكِلَ عِنْدَهُ»

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے بلال! دوپہر کا کھانا حاضر ہے، انہوں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تو اپنی روزی کھا رہے ہیں، اور بلال کی بچی ہوئی روزی جنت میں ہے، تم کو معلوم ہے، اے بلال! روزہ دار کی ہڈیاں تسبیح بیان کرتی ہیں، اور فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں، جب تک اس کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے۔

۩تخريج: سنن ابن ماجه (١٧٤٩) (المتوفى: ٢٧٣هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (٣٣١٤) (المتوفى: ٤٥٨هـ) تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (١٣٣١)؛ (موضوع)
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني في الأوسط: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْإِصْطَخْرِيُّ حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ مَخْلَدٍ الْإِصْطَخْرِيُّ» حَدَّثَنَا «عِصْمَةُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ» عَنْ «بَحْرٍ السَّقَّاءِ» عَنْ «أَبِي الزُّبَيْرِ» عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«عَلَيْكُمْ بِالْأَبْكَارِ فَإِنَّهُنَّ أَنْتَق ُأَرْحَامًا وَ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا (وَأَقَلُّ خِبًّا) وَ أَرْضَى بِالْيَسِيرِ»

ترجمہ: کنواری لڑکیوں سے شادی کرو، کیونکہ وہ زیادہ بچے جننے والی، میٹھی بات کرنے والی، دھوکا کم دینے والی اور تھوڑے پہ راضی ہونے والی ہوتی ہیں۔

۩تخريج:المعجم الأوسط للطبراني (7677) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛الضعيفة (5827)؛ (ضعيف جدا بهذا السياق) «وَأَقَلُّ خِبًّا» منکر ہے۔

اس سند میں کئی علتیں ہیں:
ابو زبیر مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے۔
«بَحْر السَّقَّاء» کو نسائی اور دار قطنی رحمہما اللّٰہ نے متروک کہا ہے۔

«عِصْمَةُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ» ضعیف ہے، عقیلی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ احادیث کم یاد رکھتا تھا اور اسے شک ہوتا تھا، اور احمد بن حنبل رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ میں اسے نہیں جانتا۔

«مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ مَخْلَدٍ الْإِصْطَخْرِيُّ» کے متعلق شیخ البانی کہتے ہیں کہ میں اسے نہیں جانتا۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس سند کی اصل علت «عِصْمَةُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ» ہو سکتا ہے کیونکہ یہ حدیث دوسری سندوں سے ثابت ہے لیکن انفرادی طور پر ان میں سے کوئی سند بھی ضعف سے خالی نہیں ہے مگر تمام سندیں مجموعی طور پر اس حدیث کے ثابت ہونے پر دلالت کرتی ہیں جیسا کہ میں نے صحیحہ (حدیث نمبر: ٦٢٣) میں اس کا ذکر کیا ہے۔لیکن ان میں سے کسی میں بھی «وَأَقَلُّ خِبًّا» نہیں ہے اس لیے یہ منکر ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الدار قطني: نا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , نا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ مَاهَانَ , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ , نا «أَبُو أُمَيَّةَ بْنُ يَعْلَى» عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«انْكِحُوا إِلَى الْأَكْفَاءِ و َأَنْكِحُوهُمْ وَاخْتَارُوا لِنُطَفِكُمْ، وَإِيَّاكُمْ وَالزَّنْجَ فَإِنَّهُ خَلْقٌ مُشَوَّهٌ»

ترجمہ: برابری کے لوگوں سے نکاح کرو، نکاح کرو اور اپنے نطفوں کے لیے (نیک عورتوں کا) انتخاب کرو، حبشیوں سے نکاح کرنے سے بچو کیونکہ وہ بدصورت ہوتے ہیں۔

۩تخريج: العلل لابن أبي حاتم (المتوفى: ٣٢٧هـ)؛ المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين لابن حبان (المتوفى: ٣٥٤هـ) (في ترجمة ٩٨٣ - مُحَمَّد بن مَرْوَان السّدي)؛ سنن الدارقطني (٣٧٨٧) (المتوفى: ٣٨٥هـ)؛العلل المتناهية في الأحاديث الواهية لابن الجوزي (١٠١١) (المتوفى: ٥٩٧هـ)؛الضعيفة (٥٠٤١) ؛(باطل بهذا التمام)

«أَبُو أُمَيَّةَ بْنُ يَعْلَى»: شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ابن ابی حاتم نے علل میں بیان کرنے کے بعد کہا ہے کہ میرے والد نے کہا کہ یہ حدیث باطل ہے اور یہ ہشمام بن عروہ کی نہیں ہے، میں نے پوچھا پھر کس کی ہے تو انہوں نے کہا: ان سے روایت کرنے والے یعنی ابو امیہ بن یعلی کی۔میں نے والد سے اس کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ ضعیف ہے۔ابن ابی حاتم رحمہ اللّٰہ پھر کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث اپنے والد اور ابو زرعہ دونوں کے سامنے بیان کی تو دونوں نے ایک ساتھ کہا: یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔

ابو امیہ کے متعلق ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس سے خاص لوگوں کے علاوہ دوسروں کا روایت کرنا جائز نہیں ہے، اور دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کا پہلا حصہ ہشام سے، عائشہ رضی ﷲ عنہا اور ابن عمر رضی ﷲ عنہ سے دوسری سندوں سے بھی مروی ہے اس لیے میں نے اس کی تخریج صحیحہ (حدیث نمبر: ١٠٦٧ ) میں کی ہے۔حدیث یہ ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے نطفوں کے لیے نیک عورت کا انتخاب کرو، اور اپنے برابر والوں سے نکاح کرو، اور انہیں کو اپنی بیٹیوں کے نکاح کا پیغام دو۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ قَالَ: حَدَّثَنَا «زَكَرِيَّا بْنُ إِبْرَاهِيمَ» عَنْ أَبِيهِ قَالَ:سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَا أَصَبْنَا مِنْ دُنْيَاكُمْ هَذِهِ إِلَّا نِسَاءَكُمْ»

المعجم الكبير: «مَا أَحْبَبْنَا مِنْ دُنْيَاكُمْ إِلَّا نِسَاءَكُمْ»

ترجمہ: ہم تمہاری دنیا میں عورتوں کے علاوہ کسی کو نہیں چاہتے۔

۩تخريج: المعجم الأوسط (١٩١٢) و الكبير (١٣٣٢٠) للطبراني؛ الضعيفة (٤٤٢٣)؛ (ضعيف)

«زكريا بن إبراهيم بن عبد الله بن مطيع» کے متعلق امام ذہبی کہتے ہیں کہ وہ مشہور نہیں ہے اور ان کے والد ابراہیم کا تعارف مجھے نہيں ملا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
علقه ابن منده في معرفة الصحابة فقال روى حديث الأسود بن عويم الساعدي : «علي بن قرين» عن «حبيب بن حبيب بن عامر بن مسلم السدوسي» عن الأسود بن عويم، قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجمع بين الحرة والأمة، فقال:

«لِلْحُرَّةِ يَوْمَانِ وَلِلأَمَةِ يَوْمٌ»

ترجمہ: اسود بن عویم ساعدی رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷺ سے آزاد عورت اور لونڈی کے درمیان باری تقسیم کرنے کے متعلق سوال کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: آزاد عورت کے لیے دو دن اور لونڈی کے لیے ایک دن ہے۔

۩تخريج: معرفة الصحابة لابن مَنْدَه (المتوفى: ٣٩٥ھ)؛ معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني (المتوفى: ٤٣٠ھ)؛الضعيفة (5940)؛(موضوع)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ "الإصابة" میں کہتے ہیں کہ «علی بن قرین» کو ابن معین رحمہ اللّٰہ نے کذاب کہا ہے اور اسی طرح موسیٰ بن ہارون نے بھی کہا ہے۔عقیلی اور ابن قانع رحمہما ﷲ نے کہا ہے کہ وہ احادیث گھڑتا تھا۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ میں «حبيب بن حبيب بن عامر بن مسلم السدوسي» کو نہیں جانتا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن أبي شيبة: نَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي الْمُفْلِسِ، عَنْ أَبِي نَجِيحٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ كَانَ مُوسِرًا لِأَنْ يَنْكِحَ فَلَمْ يَنْكِحْ فَلَيْسَ مِنَّا»

ترجمہ: جو شخص اتنا مالدار ہو کہ نکاح کرسکتا ہو لیکن پھر بھی نکاح نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔

۩تخريج: المصنف لأبي بكر بن أبي شيبة (١٥٩٠٤) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛ المعجم الأوسط (٩٨٩) و المعجم الكبير (٩٢٠) للطبراني (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ السنن الكبرى (١٣٤٥٥)؛ شعب الإيمان (٥٠٩٥، ٥٠٩٦) للبيهقي (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الوسيط في تفسير القرآن للواحدي (المتوفى: ٤٦٨هـ)؛الضعيفة (١٩٣٤)؛ (ضعيف)

شیخ البانی: یہ سند درج ذیل علتوں کی وجہ سے ضعیف ہے:

١)ارسال: اس لیے کہ ابو نجیح ثقہ تابعی ہیں اور ان کا نام یسار ہے۔ بیہقی رحمہ اللّٰہ نے بھی کہا ہے کہ یہ حدیث مرسل ہے۔

۲)عمير بن مغلس کا ضعف: عقیلی رحمہ اللّٰہ نے " الضعفاء " میں اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ " روى عن حريز بن عثمان عن عبد الرحمن بن جبير" اور اس کی متابعت نہیں کی جاتی اور اسے صرف اسی سند سے جانا جاتا ہے ۔

ہیثمی رحمہ اللّٰہ کا کہنا کہ "اس حدیث کو طبرانی نے المعجم الاوسط و الکبیر میں روایت کیا ہے، اس کی سند حسن مرسل ہے جیسا کہ ابن معین نے کہا ہے" صحیح نہیں ہے اور صحیح کیسے ہو سکتا ہے جبکہ اس میں ایک دوسری علت موجود ہے اور وہ ہے ابن جریج کا عنعنہ، لیکن بیہقی کی روایت میں سماع کی صراحت موجود ہے اس لیے ابن جریج کی تدلیس کی علت ختم ہوئی ۔

وہی دو علتیں باقی رہ جاتی ہیں جو اوپر بیان کی گئی۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رِشْدِينَ بْنِ الْمِصْرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ ‌«مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ أَبِيهِ» عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«أَنْكِحُوا الْأَيَامَى ثَلَاثًا عَلَى مَا تَرَاضَى بِهِ الْأَهْلُونَ، وَلَوْ قَبْضَةً مِنْ آرَاكٍ»

ترجمہ: تم میں سے جو غیر شادی شدہ ہیں ان کی شادی کرا دو ( یہ بات آپ نے تین مرتبہ کہی) اور کہا جس چیز پر بھی وہ آپس میں راضی ہوں اگرچہ وہ مٹھی بھر پیلو کے پھل پر ہی راضی کیوں نہ ہوں۔

۩تخريج: تفسير الطبري (٤٩٤٦) (المتوفى: ٣١٠هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني (١٢٩٩٠) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (في ترجمة ١٦٦١- مُحَمد بْنِ عَبد الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيُّ مدني) (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٤٣٧٥، ١٤٣٧٦، ١٤٣٧٧، ١٤٣٧٨، ١٤٣٧٩) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الضعيفة (٢٩٥٩)؛ (ضعيف جدا)

شیخ البانی: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، عبدالرحمن بیلمانی ضعیف ہے، اور ان کا بیٹا محمد متروک ہے، اس کی مخالفت عبد الملك بن المغيرة نے مرسل روایت کر کے کی ہے، اور " ولو قبضة من أراك " نقل نہیں کیا ہے ۔اس روایت کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ عبد الملك بن المغيرة کا حال محمد بن عبدالرحمن بیلمانی سے اچھا ہے، ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے عبد الملك بن المغيرة کو ثقات میں ذکر کیا ہے، اور بہت سے لوگوں نے ان سے روایت کی ہے۔
 
Top