عَبْد ُ الرَّزَّاق: عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي «حُمَيْدُ بْنُ مَالِكٍ» أَنَّهُ سَمِعَ «مَكْحُولًا» يُحِدِّثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«يَا مُعَاذُ مَا خَلَقَ اللَّهُ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ عِتَاقٍ، وَمَا خَلَقَ اللَّهُ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَبْغَضَ إِلَيْهِ مِنَ الطَّلَاقِ، فَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِعَبْدِهِ: هُوَ حُرٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَهُوَ حُرٌّ، وَلَا اسْتِثْنَاءَ لَهُ، وَإِذَا قَالَ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَهُ اسْتِثْنَاؤُهُ وَلَا طَلَاقَ عَلَيْهِ»
ترجمہ: اے معاذ! اللّٰہ تعالٰی نے زمین پر کوئی چیز ایسی پیدا نہیں کی جو اسے غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہو، اور زمین پر کوئی چیز ایسی پیدا نہیں کی جو اس کو طلاق سے زیادہ ناپسند ہو، جب کوئی شخص اپنے غلام سے کہتا ہے کہ ان شاء اللّٰہ تو آزاد ہے تو وہ آزاد ہو جاتا ہے اس شخص کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا، اور جب کوئی اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ ان شاء اللّٰہ تجھے طلاق ہے تو اس شخص کو اختیار باقی رہتا ہے عورت کو طلاق نہیں ہوتی۔
۩تخريج: المصنف لعبد الرزاق (١١٣٣١) (المتوفى: ٢١١ھ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥ھ)؛ سنن الدارقطني (٣٩٨٤) (المتوفى: ٣٨٥هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٥١٢٠) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٨٤٨٥) (المتوفى: ٥٠٩ھ)؛ العلل المتناهية في الأحاديث الواهية لابن الجوزي (١٠٦٦) (المتوفى: ٥٩٧ھ)؛ الضعيفة (٦٢٩٠)؛ (منكر)
شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند منقطع ضعیف ہے، مکحول نے معاذ رضی اللّٰہ عنہ سے نہیں سنا ہے اور وہ مدلس بھی ہے۔ اور حمید بن مالک کے ضعیف ہونے پر محدیثین کا اتفاق ہے۔
بیہقی رحمہ اللّٰہ اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ "حمید بن ربیع بن حمید بن مالک کوفی خزاز بہت زیادہ ضعیف ہے، یحییٰ بن معین وغیرہ نے اس کی نسبت جھوٹ کی طرف کی ہے، اور حمید بن مالک مجہول ہے، مکحول کی معاذ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت منقطع ہے"
شیخ البانی کہتے ہیں کہ بیہقی رحمہ اللّٰہ کا حمید کو مجہول کہنا مردود ہے۔
ابن معین اور نسائی رحمہما ﷲ نے کہا ہے کہ حمید بن مالک سے صرف اسماعیل بن عیاش نے ہی روایت کیا ہے اس پر رد کرتے ہوئے ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ حمید بن مالک سے ربیع بن حمید، مسیب بن شریک، اور معاویہ بن حفص نے بھی اسی طرح کی حدیث روایت کیا ہے۔ احادیث درج ذیل ہیں:
قال ابن عدي: حَدَّثَنَا أَبُو خَوْلَةَ مَيْمُونُ بْن مسلمة، حَدَّثَنا ابن مصفى، حَدَّثَنا مُعَاوِيَةُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ مَالِكٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثني مَكْحُولٌ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ سُئِلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ قَالَ لامْرَأَتِهِ أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ لَهُ اسْتِثْنَاؤُهُ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللهِ فَإِنْ قَالَ لِغُلامِهِ أَنْتَ حُرٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ يُعْتَقُ لأَن اللَّهَ يَشَاءُ الْعِتْقَ، ولاَ يَشَاءُ الطَّلاقَ.
قال ابن عدي: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ سَالِمٍ مِنْ وَلَدِ مَيْسَرَةَ مَوْلَى أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ بِبَلِدِ الْحَطَبِ، وَهو قرية، حَدَّثَنا حميد بن الربيع، حَدَّثَنا أَبِي الرَّبِيعُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ حُمَيْدُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ.
قَالَ ابن عدي: قَالَ حُمَيْدِ حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْبَاهِلِيُّ، قَال: حَدَّثَنا المُسَيَّب بن شَرِيك، حَدَّثَنا حُمَيْدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَاللَّفْظُ لأَبِي خَوْلَةَ وَزَادَ لأَن اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُحِبُّ الْعِتَاقَ وَيُبْغِضُ الطَّلاقَ.
شیخ البانی کہتے ہیں کہ ایک چوتھے راوی عمر بن ابراہیم بن خالد نے بھی حمید بن مالک سے روایت کی ہے جیسا کہ سنن الدار قطنی کی حدیث نمبر: ٣٩٨٦ میں ہے، لیکن عمر بن ابراہیم کو دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے کذاب خبیث کہا ہے اور خطیب بغدادی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ ثقہ نہیں ہے ثقہ راویوں سے مناکیر روایت کرتا ہے۔امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں اس کی دو بہت زیادہ منکر احادیث روایت کی ہیں۔
قال الدار قطني: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سِنِينَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَالِكٍ اللَّخْمِيُّ حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ عَنْ مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَحَلَّ اللَّهُ شَيْئًا أَبْغَضَ إِلَيْهِ مِنَ الطَّلَاقِ فَمَنْ طَلَّقَ وَاسْتَثْنَى فَلَهُ ثُنْيَاهُ»
بیہقی رحمہ اللّٰہ نے السنن الکبری میں (حدیث نمبر: ١٥١٢٣) درج ذیل حدیث روایت کی ہے:
قال البيهقي: أَخْبَرَنَاه أَبُو سَعْدٍ الْمَالِينِيُّ، أنا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِيٍّ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْغَافِقِيُّ، نا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ نُوحٍ، نا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ شَدَّادٍ الْكَعْبِيُّ، نا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَاءَ اللهُ أَوْ غُلَامِهِ أَنْتَ حُرٌّ إِنْ شَاءَ اللهُ أَوْ عَلَيْهِ الْمَشْيُ إِلَى بَيْتِ اللهِ إِنْ شَاءَ اللهُ فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ "
بیہقی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث منکر ہے، اسے صرف اسحاق کعبی نے روایت کیا ہے۔
بیہقی رحمہ اللّٰہ پھر کہتے ہیں اس مسئلے میں ابن عمر رضی ﷲ عنہ کی حدیث کافی ہے: (بیہقی رحمہ اللّٰہ اس حدیث کی طرف اشارہ کر رہے ہیں جو انہوں نے اس باب میں مختلف الفاظ میں روایت کی ہیں ): (السنن الكبرى ١٩٩١٤، ١٩٩١٦)
«مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللهُ فَقَدِ اسْتَثْنَى»
«مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ , فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللهُ , فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ فَلْيَمْضِ، وَإِنْ شَاءَ فَلْيَتْرُكْ»
شیخ البانی کہتے ہیں کہ ان احادیث کی تخریج میں نے "الإرواء الغليل" میں کی ہے۔