• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال البزار: حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمِسْعَرِيُّ» قَالَ حَدَّثَنِي «مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ» قَالَ حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَفِينَةَ» عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

«أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَبَّدَ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَاعْتَزَلَ النِّسَاءَ حَتَّى صَارَ كَأَنَّهُ شَنٌّ»

ترجمہ: رسول ﷺ نے موت سے پہلے دو مہینے عبادت کے لیے علٰیحدگی اختیار کی، اور بیویوں سے دوری اختیار کی یہاں تک کہ مََشک (بوسیدہ ٹاٹ، کپڑے) کی طرح ہو گئے۔

۩تخريج: مسند البزار (٣٨٤٠) (المتوفى: ٢٩٢ھ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (٤٠٧٧) (المتوفى: ٤٦٣ھ)؛ الضعيفة (٥٧١٦)؛ (منكر)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ محمد بن سفیان بن محمد مسعری کا تعارف مجھے نہيں ملا۔
ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے مجمع الزوائد میں کہا ہے کہ محمد بن عبدالرحمن بن سفینہ اور ان کے والد کا تعارف مجھے نہيں ملا، اور کہا کہ یحییٰ بن معین رحمہ اللّٰہ نے محمد بن حجاج کے متعلق کہا کہ وہ ثقہ نہیں ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ محمد بن حجاج نام کے بہت سے راوی ہیں جن میں سے دو راویوں کے متعلق یحییٰ بن معین رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے "ليس بثقة"۔

ان میں سے ایک محمد بن حجاج لخمی واسطی کذاب ہے، جیسا کہ ضعیفہ، حدیث نمبر: ٦٩٠، ہریس کی حدیث ہے۔

اور دوسرا محمد بن حجاج مصغر ہے، میں نہیں جانتا کہ ہیثمی رحمہ اللّٰہ ان دونوں میں سے نے کس کے متعلق کہا ہے۔ اور میں یہ بھی نہیں جان پایا کہ محمد بن حجاج نام کے راویوں میں کون اس حدیث کا راوی ہے جب کہ کسی کی نسبت مولی بنی ہاشم نہيں ہے کیونکہ خطیب بغدادی کی روایت میں محمد بن حجاج مولی بنی ہاشم ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال أبو جعفر الطحاوي: حَدَّثَنَا رَبِيعٌ الْجِيزِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَزْرَقِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا «عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْوَرْدِ» قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يَقُولُ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«لَيْسَ لِيَوْمٍ فَضْلٌ عَلَى يَوْمٍ فِي الصِّيَامِ إِلَّا شَهْرَ رَمَضَانَ وَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ»

ترجمہ: روزہ رکھنے میں کسی بھی دن کو کسی دن پر فضیلت نہیں ہے سوائے ماہِ رمضان اور عاشوراء کے دن کے۔

۩تخريج: شرح معاني الآثار لأبي جعفر الطحاوي (٣٢٨٦) (المتوفى: ٣٢١هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني (١١٢٥٣) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥ھ)؛ أبو سهل الجواليقي في أحاديث ابن الضريس ومن طريقه أبو مطيع المصري في الأمالي و الخطيب في "الأمالي بمسجد دمشق " الضعيفة (٢٨٥)؛ (منكر)

عبدالجبار بن ورد ضعیف ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن ابي شيبة:حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ ابْنِ أَخِي عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ: أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ إِذَا غَشِيَ أَهْلَهُ فَأَنْزَلَ فَقَالَ:

«اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ لِلشَّيْطَانِ فِيمَا رَزَقْتَنَا نَصِيْبًا»

ترجمہ: علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ جب اپنی بیوی سے جماع کرتے تو یہ دعا پڑھتے: اے اللّٰہ تو نے جو ہم کو عطا کیا ہے اس میں شیطان کے لیے حصہ نہ رکھ۔

۩تخريج: المصنف لابن أبي شيبة (١٧١٥٤، ٢٩٧٣٤) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛الضعيفة (٦٩٣٠)؛ (موقوف ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند موقوف ضعیف ہے، اس کے تمام راوی ثقہ ہیں لیکن عطاء بن سائب کو اختلاط ہو جاتا تھا۔ حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں مصنف ابن ابی شیبہ کی موقوف روایت نقل کی ہے اور اس پر کچھ کلام نہیں کیا۔
میں نے ضعیفہ میں اس حدیث کی تخریج اس لیے کی کہ امام صنعانی نے سبل السلام میں اس حدیث کو مرفوعًا بیان کیا ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ ان کے سبقت قلم کی وجہ سے ہوا ہو (رحمہ اللّٰہ)۔
اور اسی طرح فتح الباری میں حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ اسی طرح حسن بصری کی مرسل روایت ہے جو مصنف عبدالرزاق (حدیث نمبر: ١٠٤٦٧) میں ہے:

عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: " يُقَالُ: إِذَا أَتَى الرَّجُلُ أَهْلَهُ، فَلْيَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ، بَارِكْ لَنَا فِيمَا رَزَقْتَنَا، وَلَا تَجْعَلْ لِلشَّيْطَانِ نَصِيبًا فِيمَا رَزَقْتَنَا " قَالَ: فَكَانَ يُرْجَى إِنْ حَمَلَتْ أَوْ تَلَقَّتْ أَنْ يَكُونَ وَلَدًا صَالِحًا.

شیخ البانی کہتے ہیں کہ ابن حجر رحمہ اللّٰہ کا اس کو حسن بصری کی مرسل روایت کہنا انکا وہم ہے کیونکہ حسن بصری نے اس کو مرفوع روایت نہیں کیا۔ اگر مرفوعًا روایت بھی کیا ہوتا تو حدیث منکر ہوتی کیونکہ حسن بصری کے مراسیل ہوا کی طرح ہیں (مراسيل الحسن كالريح- یعنی ان کی کوئی حیثیت نہیں) جیسا کہ بعض محدیثین نے کہا ہے۔اور اس لیے بھی منکر ہوتی کیونکہ یہ صحیح حدیث کے مخالف ہے:

قال البخاري: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، يَبْلُغُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَاالشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، فَقُضِيَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ لَمْ يَضُرُّهُ»

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے جماع کرے تو کہے «بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا» ”اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں۔ اے اللہ! ہمیں شیطان سے بچا اور شیطان کو اس چیز سے دور رکھ جو تو (اس جماع کے نتیجے میں) ہمیں عطا فرمائے۔“ یہ دعا پڑھنے کے بعد (جماع کرنے سے) میاں بیوی کو جو اولاد ملے گی اسے شیطان نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

تخريج: صحيح البخارى (١٤١، ٣٢٧١، ٦٣٨٨، ٧٣٩٦)؛ مسلم (١١٦)؛ أبو داود (٢١٦١)؛ السنن الكبرى للنسائي (١٠٠٢٤، ١٠٠٢٨)؛ الترمذى (١٠٩٢)؛ الدارمى (٢٢٥٨)؛ ابن ماجه (١٩١٩)؛ ابن السنى فى"عمل اليوم والليلة " (٦٠٢)؛ البيهقى (١٣٨٤٤)؛ عبد الرزاق (١٠٤٦٥، ١٠٤٦٦)؛ ابن أبى شيبة (١٧١٥٢، ٢٩٧٣٢)؛ الطيالسى (٢٨٢٨)؛ الطبراني (١٢١٩٥)؛ أحمد ( ١٨٦٧)؛ مخرج في "آداب الزفاف"، و" الإرواء" (٢٠١٢)
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن عدي: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبد الْحَمِيدِ الغضائري قَال: حَدَّثَنا أَبُو إِبْرَاهِيم الترجماني حَدَّثَنا «عَمْرو بْنُ جُمَيْعٍ» عَنْ «جُوَيْبِرٍ» عَنِ الضَّحَّاكِ عَنِ النَّزَّالِ عَنْ عَلِيٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:

«تَزَوَّجُوا ولاَ تُطَلِّقُوافَإِنَّ الطَّلاقَ يَهْتَزُّ مِنْهُ الْعَرْشُ»

ترجمہ: نکاح کرو اور طلاق مت دو اس لئے کہ طلاق سے عرش ہل جاتا ہے۔

۩تخریج : الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي(في ترجمة ١٢٧٩- عَمْرو بْن جميع قاضي حلوان، يُكَنَّى أبا المنذر) (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ تاريخ أصبهان لأبي نعيم الأصبهاني (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ الموضوعات لابن الجوزي (المتوفى: ٥٩٧ھ)؛ الضعيفة(١٤٧، ٧٣١، ٥٨٩٤/م)؛ (موضوع)

شیخ البانی: ابن عدی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یحییٰ بن معین رحمہ اللّٰہ نے عمرو بن جمیع کو کذاب خبیث کہا ہے اور کہا ہے کہ عمومًا اس کی روایات منکر ہوتی ہیں۔ نسائی رحمہ اللّٰہ نے اس کو متروک الحدیث کہا ہے۔
خطیب بغدادی نے کہا ہے کہ مشاہیر سے مناکیر اور ثقہ راویوں سے موضوعات روایت کرتا ہے۔
ابن جوزی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے اس میں کئی علتیں ہیں: ضحاک مجروح ہے،جویبر کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اور عمرو بن جمیع کے متعلق ابن عدی نے کہا ہے کہ اس پر حدیث گھڑنے کا الزام ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ جویبر بہت زیادہ ضعیف ہے۔

فائدہ: شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث کیسے موضوع اور من گھڑت نہیں ہو گی جب کہ سلف صالحین میں سے کئی لوگوں نے طلاق دی ہے اور نبی ﷺ سے بھی ثابت ہے کہ آپ نے اپنی بیوی ام المومنین حفصہ بنت عمر رضی ﷲ عنہا کو طلاق دی تھا مگر بعد میں رجوع کر لیا۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ بہت سارے خطباء جو طلاق کی حرمت کو بتانا چاہتے ہیں وہ اس حدیث کو بیان کرتے ہیں حالانکہ اللّٰہ تعالی نے طلاق کو حلال قرار دیا ہے۔بس ہم اس کا شکوہ اللّٰہ عز و جل سے ہی کرتے ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
رواه الديلمي: عن محمد بن الربيع حدثنا أبي عن حميد بن مالك عن مكحول عن معاذ بن جبل مرفوعاً

«إِنَّ اللَّه يُبْغِضُ الطَّلاقَ وَيُحِبُّ الْعِتَاقَ»

ترجمہ: بےشک اللّٰہ تعالٰی طلاق کو ناپسند اور غلام آزاد کرنے کو پسند کرتا ہے۔

۩تخريج: الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (المتوفى: ٥٠٩ھ)؛ الضعيفة (٣١٤٩)؛ (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند ضعیف ہے، مکحول نے معاذ رضی اللّٰہ عنہ سے احادیث نہیں سنی اس لیے ان کے درمیان انقطاع ہے۔ حمید بن مالک کو یحییٰ بن معین اور ابو زرعہ رحمہما ﷲ نے ضعیف کہا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
عَبْد ُ الرَّزَّاق: عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي «حُمَيْدُ بْنُ مَالِكٍ» أَنَّهُ سَمِعَ «مَكْحُولًا» يُحِدِّثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«يَا مُعَاذُ مَا خَلَقَ اللَّهُ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ عِتَاقٍ، وَمَا خَلَقَ اللَّهُ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَبْغَضَ إِلَيْهِ مِنَ الطَّلَاقِ، فَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِعَبْدِهِ: هُوَ حُرٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَهُوَ حُرٌّ، وَلَا اسْتِثْنَاءَ لَهُ، وَإِذَا قَالَ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَهُ اسْتِثْنَاؤُهُ وَلَا طَلَاقَ عَلَيْهِ»

ترجمہ: اے معاذ! اللّٰہ تعالٰی نے زمین پر کوئی چیز ایسی پیدا نہیں کی جو اسے غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہو، اور زمین پر کوئی چیز ایسی پیدا نہیں کی جو اس کو طلاق سے زیادہ ناپسند ہو، جب کوئی شخص اپنے غلام سے کہتا ہے کہ ان شاء اللّٰہ تو آزاد ہے تو وہ آزاد ہو جاتا ہے اس شخص کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا، اور جب کوئی اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ ان شاء اللّٰہ تجھے طلاق ہے تو اس شخص کو اختیار باقی رہتا ہے عورت کو طلاق نہیں ہوتی۔

۩تخريج: المصنف لعبد الرزاق (١١٣٣١) (المتوفى: ٢١١ھ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥ھ)؛ سنن الدارقطني (٣٩٨٤) (المتوفى: ٣٨٥هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٥١٢٠) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٨٤٨٥) (المتوفى: ٥٠٩ھ)؛ العلل المتناهية في الأحاديث الواهية لابن الجوزي (١٠٦٦) (المتوفى: ٥٩٧ھ)؛ الضعيفة (٦٢٩٠)؛ (منكر)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند منقطع ضعیف ہے، مکحول نے معاذ رضی اللّٰہ عنہ سے نہیں سنا ہے اور وہ مدلس بھی ہے۔ اور حمید بن مالک کے ضعیف ہونے پر محدیثین کا اتفاق ہے۔

بیہقی رحمہ اللّٰہ اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ "حمید بن ربیع بن حمید بن مالک کوفی خزاز بہت زیادہ ضعیف ہے، یحییٰ بن معین وغیرہ نے اس کی نسبت جھوٹ کی طرف کی ہے، اور حمید بن مالک مجہول ہے، مکحول کی معاذ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت منقطع ہے"

شیخ البانی کہتے ہیں کہ بیہقی رحمہ اللّٰہ کا حمید کو مجہول کہنا مردود ہے۔

ابن معین اور نسائی رحمہما ﷲ نے کہا ہے کہ حمید بن مالک سے صرف اسماعیل بن عیاش نے ہی روایت کیا ہے اس پر رد کرتے ہوئے ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ حمید بن مالک سے ربیع بن حمید، مسیب بن شریک، اور معاویہ بن حفص نے بھی اسی طرح کی حدیث روایت کیا ہے۔ احادیث درج ذیل ہیں:

قال ابن عدي: حَدَّثَنَا أَبُو خَوْلَةَ مَيْمُونُ بْن مسلمة، حَدَّثَنا ابن مصفى، حَدَّثَنا مُعَاوِيَةُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ مَالِكٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثني مَكْحُولٌ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ سُئِلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ قَالَ لامْرَأَتِهِ أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ لَهُ اسْتِثْنَاؤُهُ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللهِ فَإِنْ قَالَ لِغُلامِهِ أَنْتَ حُرٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ يُعْتَقُ لأَن اللَّهَ يَشَاءُ الْعِتْقَ، ولاَ يَشَاءُ الطَّلاقَ.

قال ابن عدي: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ سَالِمٍ مِنْ وَلَدِ مَيْسَرَةَ مَوْلَى أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ بِبَلِدِ الْحَطَبِ، وَهو قرية، حَدَّثَنا حميد بن الربيع، حَدَّثَنا أَبِي الرَّبِيعُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ حُمَيْدُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ.

قَالَ ابن عدي: قَالَ حُمَيْدِ حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْبَاهِلِيُّ، قَال: حَدَّثَنا المُسَيَّب بن شَرِيك، حَدَّثَنا حُمَيْدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَاللَّفْظُ لأَبِي خَوْلَةَ وَزَادَ لأَن اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُحِبُّ الْعِتَاقَ وَيُبْغِضُ الطَّلاقَ.

شیخ البانی کہتے ہیں کہ ایک چوتھے راوی عمر بن ابراہیم بن خالد نے بھی حمید بن مالک سے روایت کی ہے جیسا کہ سنن الدار قطنی کی حدیث نمبر: ٣٩٨٦ میں ہے، لیکن عمر بن ابراہیم کو دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے کذاب خبیث کہا ہے اور خطیب بغدادی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ ثقہ نہیں ہے ثقہ راویوں سے مناکیر روایت کرتا ہے۔امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں اس کی دو بہت زیادہ منکر احادیث روایت کی ہیں۔

قال الدار قطني: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سِنِينَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَالِكٍ اللَّخْمِيُّ حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ عَنْ مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَحَلَّ اللَّهُ شَيْئًا أَبْغَضَ إِلَيْهِ مِنَ الطَّلَاقِ فَمَنْ طَلَّقَ وَاسْتَثْنَى فَلَهُ ثُنْيَاهُ»

بیہقی رحمہ اللّٰہ نے السنن الکبری میں (حدیث نمبر: ١٥١٢٣) درج ذیل حدیث روایت کی ہے:

قال البيهقي: أَخْبَرَنَاه أَبُو سَعْدٍ الْمَالِينِيُّ، أنا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِيٍّ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْغَافِقِيُّ، نا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ نُوحٍ، نا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ شَدَّادٍ الْكَعْبِيُّ، نا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَاءَ اللهُ أَوْ غُلَامِهِ أَنْتَ حُرٌّ إِنْ شَاءَ اللهُ أَوْ عَلَيْهِ الْمَشْيُ إِلَى بَيْتِ اللهِ إِنْ شَاءَ اللهُ فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ "

بیہقی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث منکر ہے، اسے صرف اسحاق کعبی نے روایت کیا ہے۔
بیہقی رحمہ اللّٰہ پھر کہتے ہیں اس مسئلے میں ابن عمر رضی ﷲ عنہ کی حدیث کافی ہے: (بیہقی رحمہ اللّٰہ اس حدیث کی طرف اشارہ کر رہے ہیں جو انہوں نے اس باب میں مختلف الفاظ میں روایت کی ہیں ): (السنن الكبرى ١٩٩١٤، ١٩٩١٦)

«مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللهُ فَقَدِ اسْتَثْنَى»

«مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ , فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللهُ , فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ فَلْيَمْضِ، وَإِنْ شَاءَ فَلْيَتْرُكْ»

شیخ البانی کہتے ہیں کہ ان احادیث کی تخریج میں نے "الإرواء الغليل" میں کی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَبُو حَفْصٍ التَّنِّيسِيُّ، عَنْ «زُهَيْرٍ» عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:

«إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ زَوْجِهَا، فَجَاءَتْ عَلَى ذَلِكَ بِشَاهِدٍ عَدْلٍ، اسْتُحْلِفَ زَوْجُهَا، فَإِنْ حَلَفَ بَطَلَتْ شَهَادَةُ الشَّاهِدِ، وَإِنْ نَكَلَ، فَنُكُولُهُ بِمَنْزِلَةِ شَاهِدٍ آخَرَ، وَجَازَ طَلَاقُهُ»

ترجمہ: جب عورت دعویٰ کرے کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی ہے، اور طلاق پہ ایک معتبر شخص کو گواہ لائے (اور اس کا مرد انکار کرے) تو اس کے شوہر سے قسم لی جائے گی، اگر وہ قسم کھا لے تو گواہ کی گواہی باطل ہو جائے گی، اور اگر قسم کھانے سے انکار کرے تو اس کا انکار دوسرے گواہ کے درجہ میں ہو گا، اور طلاق جائز ہو جائے گی۔

۩تخريج: سنن ابن ماجه (٢٠٣٨) (المتوفى: ٢٧٣ھ)؛ العلل لابن أبي حاتم (١٢٩٩) (المتوفى: ٣٢٧ھ)؛ سنن الدارقطني (٤٠٤٨، ٤٣٤٠) (المتوفى: ٣٨٥‌ھ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣ھ)؛ الضعيفة (٢٢١١)؛ (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے اس حدیث کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ حدیث منکر ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں اس کی علت زہیر بن محمد ( خراسانی ) ہے وہ کمزور حافظے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دوسری علت یہ ہے کہ ابن جریج مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے۔

اس لیے بوصیری رحمہ اللّٰہ کا زوائد ابن ماجہ میں یہ کہنا کہ اس کی سند حسن ہے اور تمام راوی ثقہ ہیں، مردود ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ «جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ» عَنْ «عَمِّهِ» عُمَارَةَ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«لَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ فِي غَيْرِ كُنْهِهِ فَتَجِدَ رِيحَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا»

ترجمہ: عورت بغیر کسی حقیقی وجہ اور واقعی سبب کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ وہ جنت کی خوشبو پا سکے، جب کہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے۔

۩تخريج: سنن ابن ماجه (٢٠٥٤) (المتوفى: ٢٧٣ھ)؛ الأحاديث المختارة لضياء الدين المقدسي (١٩٣) (المتوفى: ٦٤٣ھ)؛ الضعيفة (٤٧٧٧)؛ (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس کی سند ضعیف ہے جیسا کہ بوصیری رحمہ اللّٰہ نے کہا ہےاور اس کی علت جعفر بن یحییٰ بن ثوبان اور اس کے چچا ہیں۔امام ذہبی کہتے ہیں کہ علی بن مدینی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ جعفر بن یحییٰ مجہول ہے۔ شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس کے چچا لین الحدیث ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا «مُؤَمَّلٌ» قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ «أَبِي إِسْحَاقَ» عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَلْعَبُونَ بِحُدُودِ اللَّهِ يَقُولُ أَحَدُهُمْ: قَدْ طَلَّقْتُكِ قَدْ رَاجَعْتُكِ قَدْ طَلَّقْتُكِ»

ترجمہ: ان لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ یہ اللہ کے حدود سے کھیل کرتے ہیں، ان میں سے ایک اپنی بیوی سے کہتا ہے: میں نے تجھے طلاق دے دی، پھر کہتا ہے: میں نے رجوع کر لیا۔ پھر کہتا ہے: تجھے طلاق دے دی۔

۩تخريج: مسند الطيالسي (٥٢٩) (المتوفى: ٢٠٤هـ)؛ سنن ابن ماجه (٢٠١٧) (المتوفى: ٢٧٣ھ)؛ صحيح ابن حبان (٤٢٦٥) (المتوفى: ٣٥٤ھ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٤٨٩٨، ١٤٨٩٩) (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ الضعيفة (٤٤٣١)؛ (ضعيف)

طیالسی اور بیہقی رحمہما اللّٰہ نے اس حدیث کو مرسلاً بھی روایت کیا ہے:

قَالَ أَبُو دَاوُدَ الطيالسي: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يَقُولُ: قَدْطَلَّقْتُكِ قَدْ رَاجَعْتُكِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا بَالُ رِجَالٍ يَلْعَبُونَ بِحُدُودِ اللَّهِ»

مسند الطيالسي (٥٢٩)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٤٨٩٧) (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سند کو بوصیری رحمہ اللّٰہ نے زوائد ابن ماجہ میں «مؤمل بن إسماعيل أبي عبد الرحمن» کی وجہ سے حسن کہا ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ مؤمل کی متابعت بہت سارے راویوں نے کی ہے اس لیے یہ حدیث صحیح ہو جاتی اگر اس کی سند میں ابو اسحاق (عمرو بن عبد الله السبيعي) کا عنعنہ نہ ہوتا کیوں کہ وہ مدلس ہیں۔اس لیے اس حدیث کی اصل علت ابو اسحاق کی تدلیس ہے۔

( مؤمل کی متابعت طیالسی اور بیہقی (حدیث نمبر: ١٤٨٩٨) کی روایت میں أَبُو حُذَيْفَةَ مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ نے کی ہے-مترجم)
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الدار قطني: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الصُّوفِيُّ حَدَّثَنَا «إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ الْقُرَشِيُّ» حَدَّثَنَا «عُثْمَانُ بْنُ مَطَرٍ» عَنْ «عَبْدِ الْغَفُورِ» عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ زَاذَانَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا طَلَّقَ الْبَتَّةَ فَغَضِبَ وَقَالَ:

«تَتَّخِذُونَ آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا أَوْ دِينَ اللَّهِ هُزُوًا وَلَعِبًا مَنْ طَلَّقَ الْبَتَّةَ أَلْزَمْنَاهُ ثَلَاثًا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ»

ترجمہ: علی رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو طلاق بتہ (بائن) دیتے سنا تو آپ غصہ ہو گئے اور فرمایا: تم اللّٰہ کی آیات (یا فرمایا اللّٰہ کے دین) کو مذاق اور کھیل بنا رکھا ہے، جو بھی طلاقِ بتہ دے گا ہم اسے تین طلاق قرار دیتے ہیں عورت اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک کہ وہ کسی اور سے نکاح نہ کر لے۔

۩تخريج: سنن الدارقطني (٣٩٤٥) (المتوفى: ٣٨٥ھ)؛ ذيل تاريخ بغداد لابن النجار (المتوفي: ٦٤٣ھ)؛ الضعيفة (٢٨٩٤)؛ (موضوع)

شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند موضوع ہے اس کی علت عبدالغفور (ابو صباح واسطی) ہے، اس کے متعلق بخاری رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ محدثین نے اس کو ترک کر دیا تھا اور ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے کہا کہ وہ احادیث گھڑنے والوں میں سے تھا۔
عثمان بن مطر بھی اسی جیسا ہے، ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے اس کے تعلق سے بھی کہا ہے کہ وہ احادیث گھڑنے والوں میں سے تھا۔لیکن عثمان کی متابعت قتیبہ بن مہران نے کی ہے میزان الاعتدال میں ہے کہ وہ مشہور اصبہانی آدمی ہیں ان کی تعریف یونس بن حبیب نے کی ہے اور کہا ہے کہ وہ بزرگ آدمی تھے اس سے معلوم ہوا کہ اس حدیث کی علت عبدالغفور ہی ہے۔ قتیبہ بن مہران کی حدیث یہ ہے:

قال أبو نعيم: حَدَّثنا سُلَيْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلْمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَزِيدَ الْأَصْبَهَانِيُّ حَدَّثَنَا [قُتَيْبَةُ بْنُ مِهْرَانَ] حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفُورِ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ زَاذَانَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ طَلَّقَ الْبَتَّةَ اتَّخَذَ دِينَ اللَّهِ هُزُؤًا وَلَعِبًا، وَأَلْزَمْنَاهُ ثَلَاثًا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تُنْكَحَ زَوْجًا غَيْرَهُ، يَدْخُلُ بِهَا بِلَا خِدَاعٍ»

جس نے طلاق بتہ دی اس نے اللّٰہ کے دین کو مذاق اور کھیل بنا دیا اور ہم نے اسے (طلاق بتہ) کو تین طلاق قرار دے دیا ہے پس عورت اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک کہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کر لے جو اس سے بغیر کسی مکر و فریب کے جماع کرے( یعنی صرف شادی کا ڈھونگ نہ کرے بلکہ صحیح طور پر جماع بھی کرے)۔

تخريج: تاريخ أصبهان لأبي نعيم الأصبهاني (في ترجمة ١٣١٠ - قُتَيْبَةُ بْنُ مِهْرَانَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْآزَاذَانِيُّ)

ابو صلت اسماعیل بن امیہ دارع کی احادیث دار قطنی اور بیہقی میں ہے، دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے اسماعیل کو ضعیف کہا ہے۔احادیث درج ذیل ہیں:

قال الدار قطني: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا «أَبُو الصَّلْتِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ الدَّارِعُ» حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:

«يَا مُعَاذُ مَنْ طَلَّقَ لِلْبِدْعَةِ وَاحِدَةً أَوِ اثْنَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا أَلْزَمْنَاهُ بِدْعَتَهُ» ( سنن الدارقطني (٣٩٤٤، ٤٠٢٠)

ترجمہ: جو بدعت کے طریقے پر ایک، دو، یا تین طلاق دے گا ہم اس کی بدعت اس پر نافذ کر دیں گے۔

قال الدار قطني: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا «إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ» حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مُعَاذُ مَنْ طَلَّقَ لِلْبِدْعَةِ أَلْزَمْنَاهُ بِدْعَتَهُ»

جو بدعتی طریقے سے طلاق دے گا ہم اس پر اس کی بدعت نافذ کر دیں گے۔

سنن الدارقطني (٤٠٢١) (المتوفى: ٣٨٥ھ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٤٩٣٢)(المتوفى: ٤٥٨هـ)
 
Top