• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن عدي: حَدَّثَنَا مُحَمد بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عبدوس، حَدَّثَنا موسى بن أيوب، حَدَّثَنا «سَلامُ بْنُ رَزِينٍ» عَنْ «عَمْرو بْنِ سُلَيْمَانَ» عَنْ ‌«يُوسُفَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّمِيمِيِّ» عَنْ أَنَس عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُول اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ

«إِذَا قَالَتِ الْمَرْأَةُ لِزَوْجِهَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهَا»

ترجمہ: جب عورت اپنے شوہر سے کہے کہ "اللّٰہ کی قسم میں نے تم سے کبھی بھی بھلائی نہیں دیکھی" تو اس کے سارے اعمال بےکار ہو جاتے ہیں۔


۩تخريج: الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي الجرجاني (في ترجمة يُوسُفَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّمِيمِي) (المتوفى: ٣٦٥ھ)؛ الضعيفة (6993)؛ (موضوع)

«يُوسُفَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّمِيمِيِّ»: شیخ البانی کہتے ہیں کہ ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے بخاری رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا: اس کی احادیث عجیب ہوتی ہیں۔

«عَمْرو بْنِ سُلَيْمَانَ»: شیخ البانی کہتے ہیں کہ میں ان کو نہیں جانتا اور ان کا نام میزان الاعتدال میں اسی طرح ہے۔شیخ البانی کہتے ہیں کہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ ان کا اصل نام عمر ابن سُليم( باہلی ) ہے اس لیے کہ یوسف بن ابراہیم سے روایت کرنے والوں میں ان کا نام اسی طرح بیان کیا گیا ہے ان کے متعلق تقریب التھذیب میں ہے "صدوق له أوهام"۔

«سَلامُ بْنُ رَزِينٍ»: امام ذہبی میزان الاعتدال میں کہتے ہیں کہ میں اس کو نہیں جانتا اور اس کی احادیث باطل ہوتی ہیں۔
 
Last edited:

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ قَالَ حَدَّثَنَا «زَكَرِيَّا بْنُ إِبْرَاهِيمَ» عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَا أَصَبْنَا مِنْ دُنْيَاكُمْ هَذِهِ إِلَّا نِسَاءَكُمْ»

المعجم الكبير: «مَا أَحْبَبْنَا مِنْ دُنْيَاكُمْ إِلَّا نِسَاءَكُمْ»

ترجمہ: ہمیں اس دنیا میں عورتوں کے علاوہ کوئی محبوب نہیں ہے۔

۩تخريج: المعجم الأوسط (١٩١٢) و الكبير (١٣٣٢٠) للطبراني؛ الضعيفة (٤٤٢٣)؛ (ضعيف)

«زكريا بن إبراهيم بن عبد الله بن مطيع» کے متعلق امام ذہبی کہتے ہیں کہ وہ مشہور نہیں ہے اور ان کے والد ابراہیم کا تعارف مجھے نہيں ملا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ عَنْ «مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ» عَنْ جُمْهَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«لِكُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ وَ زَكَاةُ الْبَدَنِ الصَّوْمُ»

ترجمہ: ہر چیز کی زکوٰۃ ہے اور بدن کی زکوٰۃ روزہ ہے۔

قال عبد بن حميد: حَدَّثَنِي «يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ» ثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ جَمْهَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«لِكُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ وَ إِنَّ زَكَاةَ الْجَسَدِ الصَّوْمُ»

۩تخريج حديث أبي هريرة : الزهد لوكيع عَنْ أَبِي هُرَيْرَة موقوفا (٥٣٧) (المتوفى: ١٩٧هـ)؛ مصنف لابن أبي شيبة (٨٩٠٨) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛ المنتخب من مسند عبد بن حميد (١٤٤٩) (المتوفى: ٢٤٩هـ)؛ سنن ابن ماجه (١٧٤٥) (المتوفى: ٢٧٣هـ)؛ بحر الفوائد المشهور بمعاني الأخبار لأبي بكر الكلاباذي (المتوفى: ٣٨٠هـ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (٢٢٩) (المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي ( ٣٢٩٩، ٣٣٠٠، ٣٣٠١) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ ترتيب الأمالي الخميسية للشجري (١٩٥٩) (المتوفى: ٤٩٩ هـ)؛ الضعيفة (١٣٢٩) (ضعيف)

قال ابن مخلد: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: ثنا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، قَالَ: ثنا «حَمَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ» عَنْ سُفْيَان و َعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ زَكَاةً وَ زَكَاةُ الْجَسَدِ الصِّيَامُ»

۩تخريج حديث سَهْلِ بْنِ سَعْد : منتقى حديث بن مخلد (٢٠٤) (المتوفى: ٣٣١هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني (٥٩٧٣) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (في ترجمة ٤٢٠٧ - حَمَّاد بْن الوليد الأزدي الكوفي) (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ العلل المتناهية في الأحاديث الواهية لابن الجوزي (٨٨٥) (المتوفى: ٥٩٧هـ)
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال أبو يعلى: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ الْجُرْجَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ «عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ» عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: مَطَرَتِ السَّمَاءُ بَرَدًا، فَقَالَ لَنَا أَبُو طَلْحَةَ وَنَحْنُ غِلْمَانٌ: نَاوِلْنِي يَا أَنَسُ مِنْ ذَاكَ الْبَرَدِ، فَجَعَلَ يَأْكُلُ وَهُوَ صَائِمٌ، فَقُلْتُ: أَلَسْتَ صَائِمًا؟ قَالَ: بَلَى، إِنَّ ذَا لَيْسَ بِطَعَامٍ وَلَا شَرَابٍ، وَإِنَّمَا هُوَ بَرَكَةٌ مِنَ السَّمَاءِ نُطَهِّرُ بِهِ بُطُونَنَا، قَالَ أَنَسٌ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: «خُذْ عَنْ عَمِّكَ»

ترجمہ: انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ آسمان سے اولے برسے تب ہم بچے تھے تو ابو طلحہ رضی اللّٰہ عنہ نے ہم سے کہا: اے انس مجھے اولے اٹھا کر دو اور انہوں نے اسے کھانا شروع کر دیا حالانکہ وہ روزے سے تھے میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ روزے سے نہیں ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں ( میں روزے سے ہوں)، بے شک یہ برف نہ خوراک ہے اور نہ ہی مشروب ہے، بلکہ یہ تو آسمان سے برکت نازل ہو رہی ہے، ہم اس سے اپنے پیٹ کو صاف کر رہے ہیں۔ انس رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور سارا واقعہ سنایا تو نبی ﷺ نے فرمایا: اپنے چچا سے سیکھو ( یعنی انہی کی طرح تم بھی کرو)۔

۩تخريج: مسند أبي يعلى (١٤٢٤، ٣٩٩٩) (المتوفى: ٣٠٧ھ)؛ شرح مشكل الآثار للطحاوي (١٨٦٤) (المتوفى: ٣٢١ھ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١ھ)؛ الطيوريات لأبي طاهر السِّلَفي (٣٤) (المتوفى: ٥٧٦ھ)؛ الضعيفة (٦٣)؛ (منكر)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس کی سند ضعیف ہے کیوں کہ علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر نے تقریب التھذیب میں کہا ہے اور شعبہ بن حجاج کہتے ہیں کہ رفاع تھا یعنی موقوف احادیث کو مرفوع روایت کرتا تھا اور اس حدیث کی یہی علت ہے کیونکہ ثقہ راویوں نے اس حدیث کو انس رضی اللّٰہ عنہ سے ابو طلحہ رضی اللّٰہ عنہ پر موقوف روایت کیا ہے اور علی بن زید نے مرفوع روایت کیا ہے، پس یہ روایت مرفوعًا منکر ہے اور ابو طلحہ رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفًا صحیح ہے۔یہی بات طحاوی رحمہ اللّٰہ نے بھی کہی ہے۔موقوف احادیث صحیح اسناد سے درج ذیل ہیں:

قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أحْمَد بْنُ حَنْبَلُ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، وَحُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " مُطِرْنَا بَرَدًا وَأَبُو طَلْحَةَ صَائِمٌ، فَجَعَلَ يَأْكُلُ مِنْهُ، قِيلَ لَهُ: أَتَأْكُلُ وَأَنْتَ صَائِمٌ؟ قَالَ: " إِنَّمَا هَذَا بَرَكَةٌ "

مسند أحمد (١٣٩٧١) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١ھ) (شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس کی سند شیخین کی شرط پر صحیح ہے اور ابن حزم رحمہ اللّٰہ نے "الإحكام في أصول الأحكام" میں اس کی سند کو صحیح کہا ہے)

قال البزار: حَدَّثنا هِلالُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثنا أَبُو عَوَانة، عَن قَتادة، عَن أَنَسٍ، قال: رأيت أبا طلحة يأكل البرد، وهُو صائم ويقول: إنه ليس طعام، ولاَ شراب

بزار رحمہ اللّٰہ اس حدیث کے بعد کہتے ہیں کہ یہ حدیث سعید بن مسیب کے پاس ذکر کی گی تو انہوں نے اس کو ناپسند کیا اور کہا کہ بے شک برف پیاس کو ختم کرتا ہے۔اور بزار رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ہم ابو طلحہ رضی اللّٰہ عنہ کے علاوہ کسی اور سے اس عمل کو نہیں جانتے۔

مسند البزار (٧٤٢٨) (المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ شرح مشكل الآثار للطحاوي (١٨٦٤) (المتوفى: ٣٢١ھ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١ھ)

قال الطحاوي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَيْمَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَأْكُلُ الْبَرَدَوَهُوَ صَائِمٌ , فَإِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ قَالَ: " بَرَكَةٌ عَلَى بَرَكَةٍ فِي التَّطَوُّعِ ".

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ موقوف حدیث اُس حدیث کے باطل ہونے پر دلالت کرتی ہے جس میں ہے کہ
" أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم "( میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں تم ان میں سے جس کی بھی پیروی کروگے ہدایت پا جاؤ گے)۔کیونکہ اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو روزے کی حالت میں برف کھانے والے آدمی کا روزہ نہیں توٹنا چاہئے کیونکہ اس نے ابو طلحہ رضی اللّٰہ عنہ کی اقتداء میں ایسا کیا ہے لیکن آج کوئی بھی مسلمان اس عمل کو صحیح نہیں سمجھتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ " أصحابي كالنجوم" والی حدیث صحیح نہیں ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا «نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ» حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ أُمَّ مُبَشِّرٍ بِنْتَ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ فَقَالَتْ: إِنِّي اشْتَرَطْتُ لِزَوْجِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ بَعْدَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ هَذَا لَا يَصْلُحُ»

ترجمہ: ام مبشر انصاریہ کہتی ہیں کہ نبی ﷺ نے ام مبشر بنت براء بن معرور کو شادی کا پیغام بھیجا تو انہوں نے کہا: میں اپنے ہونے والے شوہر سے یہ شرط رکھتی ہوں کہ وہ اس کے بعد شادی نہیں کریں گے تو نبی ﷺ نے فرمایا: بے شک یہ شرط درست نہیں ہے۔

۩تخريج: المعجم الكبير(٢٦٧) و ؛المعجم الصغير للطبراني (١١٥٧) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛الضعيفة(٥٨٧٨)؛ (ضعيف)

شیخ البانی: نعیم بن حماد بہت زیادہ غلطیاں کرنے کی وجہ سے ضعیف ہیں۔
ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے جو کہا ہے کہ اس حدیث کو طبرانی نے المعجم الکبیر اور الصغیر میں روایت کیا ہے اور اس کے تمام راوی صحیح (بخاری و مسلم) کے راوی ہیں۔اس میں ان کا بہت بڑا تساہل ہے کیونکہ یحییٰ بن عثمان (سہمی مصری) سے شیخین میں سے کسی نے بھی بالکل روایت نہیں کیا ہے۔
نعیم بن حماد سے بخاری رحمہ اللّٰہ نے صرف متابعتًا روایت کیا ہے جیسا کہ منذری رحمہ اللّٰہ نے الترغيب والترهيب کے خاتمے میں کہا ہے۔نعیم بن حماد کمزور حافظے کی وجہ سے ضعیف ہیں جیسا کہ حافظ ابن حجر نے تقریب التھذیب میں یہ کہ کر اشارہ کیا ہے "صدوق يخطئ كثيرا" ( صدوق راوی ہیں، بہت زیادہ غلطیاں کرتے ہیں)۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن أبي الدنيا: حَدَّثَنِي سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ «جَعْفَرِ بْنِ مَيْسَرَةَ» عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«لَعَنَ اللَّهُ الْمُسَوِّفَاتِ» قِيلَ: وَمَا الْمُسَوِّفَاتُ؟ قَالَ: «الرَّجُلُ يَدْعُو امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَتَقُولُ: سَوْفَ سَوْفَ حَتَّى تَغْلِبَهُ عَيْنُهُ فَيَنَامُ»

ترجمہ: ٹالنے والیوں پر اللّٰہ کی لعنت ہو، کہا گیا: ٹالنے والیاں کیا ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: آدمی اپنی بیوی کو بستر کی طرف بلاتا ہے تو وہ کہتی ہے عنقریب عنقریب ( آرہی ہو) یہاں تک کہ اس پر نیند غالب آ جاتی ہے اور وہ سو جاتا ہے ۔

۩تخريج: العيال لابن أبي الدنيا (٥٥٣) (المتوفى: ٢٨١هـ)؛ العلل لابن أبي حاتم (١٢٢٦)(المتوفى: ٣٢٧هـ)؛ المجروحين لابن حبان (في ترجمة ١٨٠ - جَعْفَر بْن ميسرَة الْأَشْجَعِي)(المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ المعجم الأوسط للطبراني (٤٣٩٣) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ العلل المتناهية في الأحاديث الواهية لابن الجوزي (١٠٣٧) (المتوفى: ٥٩٧هـ)؛ الضعيفة (٤٣١٢)؛ (ضعيف)

شیخ البانی: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، اس کی علت «جَعْفَرِ بْنِ مَيْسَرَةَ» ہے، بخاری رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ وہ ضعیف، منکر الحدیث ہے اور ابو حاتم کہتے ہیں کہ وہ بہت زیادہ منکر الحدیث ہے۔اس لیے ان کے بیٹے ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میرے والد نے اس حدیث کو باطل کہا ہے اور ابن حبان نے کہا ہے کہ «جَعْفَرِ بْنِ مَيْسَرَةَ» کے پاس بہت زیادہ منکر احادیث ہیں اور اس کی احادیث ثقہ رواۃ کی احادیث کی طرح نہیں ہوتی۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اسی معنی کی حدیث مسند أبي يعلى (حدیث نمبر: ٦٤٦٧) (المتوفى: ٣٠٧هـ) میں اس طرح ہے:

قال أبو يعلى: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ الْكُوفِيُّ عَنْ «يَحْيَى بْنِ الْعَلَاءِ الرَّازِيِّ» عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:

«لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسَوِّفَةَ وَالْمُفَسِّلَةَ، فَأَمَّا الْمُسَوِّفَةُ: فَالَّتِي إِذَا أَرَادَهَا زَوْجُهَا قَالَتْ: سَوْفَ، الْآنَ، وَأَمَّا الْمُفَسِّلَةُ فَالَّتِي إِذَا أَرَادَهَا زَوْجُهَا قَالَتْ: إِنِّي حَائِضٌ وَلَيْسَتْ بِحَائِضٍ»

ترجمہ: نبی ﷺ نے مسوفہ اور مفسلہ پر لعنت بھیجی ہے۔مسوفہ وہ عورت جس کا شوہر ہم بستری کے ارادے سے اسے بلاتا ہے تو وہ کہتی ہے ابھی آتی ہوں۔ مفسلہ وہ عورت جس کا شوہر ہم بستری کے ارادے سے اسے بلاتا ہے تو وہ کہتی ہے میں حائضہ ہوں حالانکہ وہ حائضہ ہوتی نہیں ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ «يَحْيَى بْنِ الْعَلَاءِ الرَّازِيِّ» کذاب ہے جیسا کہ بہت مرتبہ گزر چکا ہے۔

اس حدیث کا پہلا جملہ خطیب بغدادی رحمہ اللّٰہ (المتوفى: ٤٦٣ھ) نے بھی تاریخ بغداد روایت کیا ہے:

قال الخطيب: أَخْبَرَنَا التَّنُوخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفِ بْنِ جَيَّانَ الْخَلَّالُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ الشَّعِيرِيُّ سَنَةَ أَرْبَعٍ وَثَلاثِ مِائَةٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ فِي دَارِ الْقُطْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا «مِهْرَانُ بْنُ أَبِي عُمَرَ» قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْمُسَوِّفَاتِ ".

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ حُمَيْدٍ: يَدْعُو الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، فَتَقُولُ: سَوْفَ، سَوْفَ.

ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مسوفات پر لعنت کی ہے۔
ابو عبداللہ(محمد بن حمید) کہتے ہیں کہ اس کا معنی یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی کو (ہم بستری) کے لیے بلائے تو وہ کہتی ہے آتی ہوں آتی ہوں (مگر نہیں جاتی)۔
شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے، مہران صدوق، بہت کمزور حافظے والے ہیں اور ان کو شک ہو جاتا ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے اور رازی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ ضعیف حافظ ہیں۔
شیخ البانی: مہران کی مخالفت یحییٰ نے کی ہے جیسا کہ بخاری رحمہ اللّٰہ کی التاریخ الکبیر (ترجمہ نمبر: ٨٦٣) میں درج ذیل روایت ہے:

قال البخاري: قَالَ لِي أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ «مُحَمَّدٌ» قَالَ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ قَالَ لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشَوَّفَاتِ أَوِ الْمُسَوِّفَاتِ.

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ محمد مجہول ہے، بخاری رحمہ اللّٰہ نے اس کا ذکر "باب من أفناء الناس" میں کیا ہے یعنی جن لوگوں کا نسب بیان نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی انہیں جانتا ہے۔اس باب میں امام بخاری نے یہ حدیث روایت کی ہے۔اور یہ حدیث مرسل بھی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن حبان: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْيَانَ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ ابْنُ ثَابِتٍ عَنْ «جَعْفَرِ بْنِ مَيْسَرَةَ الأَشْجَعِيُّ» عَنْ أَبِيهِ عَنِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«لَا يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ أَن تَبِيْتَ لَيْلَةً حَتَّى تَعْرِضَ نَفْسَهَا عَلَى زَوْجِهَا قِيلَ وَمَا عَرْضُهَا نَفْسَهَا عَلَى زَوْجِهَا قَالَ إِذَا نَزَعَتْ ثِيَابَهَا فَدَخَلَتْ فِي فِرَاشِهِ فَأَلْزَقَتْ جِلْدَهَا بِجِلْدِهِ فَقَدْ عَرَضَتْ نَفْسَهَا»

ترجمہ: کسی بھی عورت کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو اپنے شوہر پر پیش کئے بغیر رات گزار دے۔ پوچھا گیا کہ اس کا اپنے آپ کو اپنے شوہر پر پیش کرنے کا کیا مطلب؟ نبی ﷺ نے فرمایا: جب عورت اپنے کپڑے اتار دے، شوہر کے بستر میں داخل ہو اور اپنے جسم کو اس کے جسم سے لگا دے تو اس نے اپنے آپ کو شوہر پر پیش کیا۔

۩تخريج: العلل لابن أبي حاتم (١٢٢٦)(المتوفى: ٣٢٧ھ)؛المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين لابن حبان(١٨٠) (المتوفى: ٣٥٤ھ)؛ العلل المتناهية في الأحاديث الواهية لابن الجوزي (المتوفى: ٥٩٧ھ)؛الضعيفة (٦١٤٨) (باطل)

ابن ابی حاتم رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ میرے والد نے اس حدیث کو باطل کہا ہے۔
ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ جعفر کے پاس بہت زیادہ منکر احادیث ہیں اور وہ ثقہ راویوں کی احادیث کی طرح نہیں ہیں۔انہی احادیث میں سے یہ حدیث بھی ہے ان احادیث کا ذکر کتب میں کرنا جائز نہیں ہے مگر تعجب کے لیے بیان کی جاسکتی ہیں۔

ابن جوزی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الترمذي في العلل: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي الْمَسْتَهِلِّ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَغْسِلْ فَرْجَهُ»

ترجمہ: جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے جماع کرے اور پھر دوبارہ جماع کا ارادہ کرے تو اس کو چاہئے کہ وہ اپنی شرمگاہ دھو لے۔

۩تخريج: علل الترمذي الكبير (٧٩)(المتوفى: ٢٧٩ھ)؛ المقصد العلي في زوائد أبي يعلى الموصلي من المسند الكبير (٧٧٧) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٤٠٩٠) (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ الضعيفة (٢١٩٩)؛ (ضعيف)

[ترمذی رحمہ اللّٰہ العلل الکبیر میں اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کے متعلق امام بخاری سے سوال کیا تو انہوں نے کہا: "اس کی سند میں غلطی ہے اور أبو الْمَسْتَهِل کون ہے میں نہیں جانتا، اس حدیث کو عاصم نے ابو عثمان سے انہوں نے سلمان بن ربیعہ سے انہوں نے عمر رضی ﷲ عنہ کا قول نقل کیا ہے اور یہ صحیح ہے (یعنی یہ حدیث عمر رضی ﷲ عنہ سے موقوفًا صحیح ہے)"

(العلل الکبیر کی سند میں مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ہے اور ابو یعلی اور بیہقی کی سند میں الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ لَيْثٍ ہے -مترجم]

بیہقی رحمہ اللّٰہ اس حدیث کے بعد کہتے ہیں کہ َلَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْم سے حجت نہیں لی جاتی۔شیخ البانی کہتے ہیں کہ ایسا کہ کر بیہقی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔پھر کہتے ہیں کہ مجھے أبو الْمَسْتَهِل کا تعارف نہیں ملا۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْم کو مدلس کہا ہے جو کہ صحیح نہیں ہے جیسا کہ میں نے کئی مرتبہ بیان کیا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
الديلمي: من طريق الطبراني عن النضر بن شميل حدثنا الأموي حدثنا هشيم عن مجالد عن الشعبي عن ابن عباس مرفوعا:

«إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ لِدِيْنِهَا وَلِجَمَالِهَا كَانَ فِيْهَا سَدَادٌ مِنْ عَوَزٍ»

ترجمہ: جب کوئی آدمی کسی عورت سے اس کی دینداری اور خوبصورتی کی وجہ سے شادی کرتا ہے تو اس عورت میں تنگدستی سے بچنے کی راہ ہوتی ہے۔

۩تخريج: الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي(المتوفى: ٥٠٩ھ)؛ ابن النجار عن ابن عباس؛ ابن حزم فى تهذيب الأسماء؛ الشيرازى فى الألقاب عن ابن عباس و علي؛ الضعيفة (٢٤٠١)؛ (ضعيف) (مجھے یہ حدیث مسند دیلمی میں نہیں ملی، اور دوسری کتابیں بھی نہیں مل سکی، میں نے یہ حوالہ "جامع الأحاديث" سے نقل کیا ہے-مترجم)

شیخ البانی: یہ سند ضعیف ہے، مجالد (بن سعید) زیادہ قوی راوی نہیں ہیں۔ اموی کو میں نہیں جانتا۔

سیوطی نے کہا ہے کہ اس حدیث کو شیرازی نے الالقاب میں ابن عباس اور علی رضی اللّٰہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ مناوی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس کی سند میں ہشیم بن بشیر ہے اس کو امام ذہبی نے "الضعفاء" میں ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ حجت ہیں، حافظ ہیں اور مدلس ہیں اور وہ زہری سے روایت کرنے میں لین الحدیث ہیں۔

ابن جوزی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو موضوع کہا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن عدي: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُونُس، حَدَّثَنا يَحْيى بْنُ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثني أَخِي «مُحَمد بْنُ الْمُغِيرَةِ» عَنْ أَبِيهِ «الْمُغِيرَةِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ» عَنْ «عُثْمَانُ بْنُ عَبد الرَّحْمَنِ» عنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَال رَسُول اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ:

«لاَ يُقَيَّدُ (يَفْسُدُ) حَلَالٌ بِحَرَامٍ وَ مَنْ أَتَى امْرَأَةً فُجُورًا فَلَا عَلَيْهِ أَنْ يَتَزَوَّجَ أُمَّهَا أَوِ ابْنَتَهَا فَأَمَّا نِكَاحٌ فَلَا»

ترجمہ: حرام کام کی وجہ سے حلال سے روکا نہیں گیا، جو شخص کسی عورت سے زنا کرے اس پر کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ اس عورت کی ماں یا بیٹی سے نکاح کرے، مگر نکاح کے بعد ایسا نہیں کر سکتا( یعنی کسی عورت سے نکاح کے بعد اس کی ماں یا بیٹی سے نکاح نہیں کر سکتا)۔

۩تخريج:الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي( في ترجمة عُثْمَانُ بْنُ عَبد الرَّحْمَن الوقاصي) (المتوفى: ٣٦٥ھ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٣٩٦٧) (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ الضعيفة (٦١١٢) (باطل)

شیخ البانی: ابن عدی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ عُثْمَانُ بْنُ عَبد الرَّحْمَن الوقاصي کی احادیث عام طور پر سندًا و متنًا منکر ہوتی ہیں۔

بیہقی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یحییٰ بن معین وغیرہ ائمہ حدیث نے وقاصی کو ضعیف کہا ہے، یہ روایت ابن شہاب زہری عن علی رضی اللّٰہ عنہ مرسلًا موقوفًا ہی صحیح ہے اور علماء کے نزدیک عبداللہ عمری کی حدیث بھی اسی جیسی ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ بیہقی رحمہ اللّٰہ نے وقاصی پر نرم کلام کیا ہے اس کا حال جیسا بیہقی رحمہ اللّٰہ نے بیان کیا اس سے برا ہے کیونکہ ابن معین رحمہ اللّٰہ نے اسے جھوٹا کہا ہے۔

مغیرہ بن اسماعیل مجہول ہے جیسا کہ ابن ابی حاتم نے کہا ہے اور ان کی موافقت امام ذہبی اور عسقلانی رحمہما ﷲ نے کی ہے۔اور اس کا بیٹا محمد بن مغیرہ صدوق راوی ہے لیکن عجیب و غریب احادیث بیان کرتا ہے جیسا کہ تقریب التھذیب میں ہے۔
متن میں محمد بن مغیرہ کی مخالفت عبداللہ بن نافع خزومی نے کی ہے جیسا کہ (الضعیفہ، حدیث نمبر: ۳۸۸) میں گزر چکا ہے۔
 
Top