• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
١)قال ابن سعد: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلّى الله عليه وسلم:

«كُنْتُ مِنْ أَقَلِّ النَّاسِ فِي الْجِمَاعِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ الْكَفِيتَ فَمَا أُرِيدُهُ مِنْ سَاعَةٍ إِلَّا وَجَدْتُهُ وَهُوَ قِدْرٌ فِيهَا لَحْمٌ»

ترجمہ: میں لوگوں میں سب سے کم جماع کرنے والا تھا یہاں تک کہ اللّٰہ نے مجھ پر "کفیت" نازل کی، اب میں جب چاہو جماع پر قادر ہوتا ہو اور کفیت ایک ہانڈی تھی جس میں گوشت تھا۔

٢)قال ابن سعد: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي سَبْرَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ مِثْلَهُ.

٣)قال ابن سعد: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلّى الله عليه وسلم:

«لَقِيَنِي جِبْرِيلُ بِقِدْرٍ فَأَكَلْتُ مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْكَفِيتُ قُوَّةُ أَرْبَعِينَ رَجُلًا فِي الْجِمَاعِ»

ترجمہ: جبریل مجھے ایک ہانڈی کے ساتھ ملے میں نے اس ہانڈی میں سے کھایا تو مجھے کفیت یعنی جماع میں چالیس آدمیوں کی طاقت دی گئی۔

٤)قال ابن سعد:أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلم قَالَ:

«رَأَيْتُ كَأَنِّي أُتِيتُ بِقِدْرٍ فَأَكَلْتُ مِنْهَا حَتَّى تَضَلَّعْتُ فَمَا أُرِيدُ أَنْ آتِيَ النِّسَاءَ سَاعَةً إِلَّا فَعَلْتُ مُنْذُ أَكَلْتُ مِنْهَا»

ترجمہ: میں نے خواب میں دیکھا گویا کہ مجھے ایک ہانڈی دی گئی تو میں نے اس میں سے کھایا یہاں تک کہ پیٹ بھر گیا، تب سے جب بھی میں عورتوں کے پاس آنے کا ارادہ کرتا ہوں تو آ جاتا ہوں (یعنی جماع کرتا ہوں)۔

۩تخريج: الطبقات الكبرى لابن سعد (المتوفى: ٢٣٠هـ)؛ الضعيفة (٤١٢٦)؛ (موضوع)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ احادیث موضوع ہیں، کیونکہ مرسل ہونے کے ساتھ ساتھ یہ احادیث محمد بن عمر واقدی کی روایات ہیں اور وہ کذاب تھا۔

پہلی سند میں واقدی کے شیخ مُوسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيم التيمي ہے اور وہ منكر الحديث ہے۔
دوسری سند میں ایک راوی عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَر ہے اور وہ علي بن المديني کے والد ہیں۔
دوسری اور آخری سند میں واقدی کے شیخ ابْنُ أَبِي سَبْرَة ہے اس کا نام أبو بكر بن عبد الله بن محمد ابن أبي سبرة ہے اور وہ متهم بالوضع ہے۔

٥) قال أبو نعيم: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حُبَيْشٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ , ح. وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِلَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِسْحَاقَ الصُّولِيُّ قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«أَتَانِي جِبْرِيلُ بِقِدْرٍ يُقَالُ لَهَا الْكَفِيْتُ فَأَكَلْتُ مِنْهَا أَكْلَةً فَأُعْطِيتُ قُوَّةُ أَرْبَعِينَ رَجُلًا فِي الْجِمَاعِ»

ابو نعیم اصبہانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صفوان کی غریب احادیث میں سے ہے۔( شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے ضعیفہ میں ابو نعیم کی اس روایت کو بیان نہیں کیا ہے ۔مترجم)
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ» حَدَّثَنَا «أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِيُّ» حَدَّثَنَا «أَبُو الْمُسَيِّبِ سَلْمُ بْنُ سَلَامٍ» حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ «يَعْقُوبَ بْنِ خَالِدٍ» عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«فَضْلُ مَا بَيْنَ لَذَّةِ الْمَرْأَةِ وَلَذَّةِ الرَّجُلِ كَأَثَرِ الْمَخِيطِ فِي الطِّينِ إِلَّا أَنَّ اللَّهَ يَسْتُرُهُنَّ بِالْحَيَاءِ»

ترجمہ: عورت اور مرد کی لذت میں اتنا فرق ہے جیسا کہ سلائی کا اثر مٹی پر ہو البتہ عورتوں کو اللّٰہ نے حیاء سے ڈھاپ دیا ہے۔

۩تخريج: المعجم الأوسط للطبراني (٧٣٧٨) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الضعيفة (٤٠٠٤) (ضعيف جداً)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ ابو مسیب مجہول الحال ہے، ان سے واسطییں کی ایک جماعت اور دوسروں نے روایت کی ہے، لیکن کسی کی جرح و تعدیل مجھے نہیں ملی اسی لیے حافظ ابن حجر نے انہیں مقبول کہا ہے۔

اسی طرح یعقوب بن خالد (ابن مسیب ) ہے، ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ یعقوب سے یحییٰ بن سعید انصاری، عمرو بن ابی عمرو اور ابن الہاد نے روایت کی ہے لیکن جرح و تعدیل بیان نہیں کی۔اور ابن شوذب کو میں نہیں جانتا۔

اسی طرح محمد بن ابان (بھی مجہول) ہے، ہو سکتا ہے کہ وہ محمد بن ابان اصبہانی ہو کیونکہ وہ "المعجم الصغير" میں طبرانی رحمہ اللّٰہ کے شیوخ میں سے ہیں اور وہ ثقہ ہیں۔

ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے اس سند کی علت صرف احمد بن علی بن شوذب کو بتایا ہے اور کہا ہے کہ "مجھے اس کا تعارف نہیں ملا، سند کے باقی راوی ثقہ ہیں"۔ شیخ البانی کہتے ہیں شاید انہوں نے ابن حبان کی پیروی کرتے ہوئے ایسا کیا ہے کیونکہ ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے ابو مسیب اور یعقوب بن خالد کو "الثقات" میں بیان کیا ہے۔

مناوی رحمہ اللّٰہ نے ابن قیم رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ "یہ حدیث نبی ﷺ سے ثابت نہیں ہے، اس کی سند مظلم ہے اس طرح کی سند سے دلیل نہیں لی جاتی"۔

شعب الایمان میں اس معنی کی حدیث درج ذیل سند سے مروی ہے:

قال البيهقي: أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَيُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّ «أَبَا دَاوُدَ» مَوْلَى بَنِي مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:

«فُضِّلَتِ الْمَرْأَةُ عَلَى الرَّجُلِ بِتِسْعَةٍ وَتِسْعِينَ جُزْءًا مِنَ اللَّذَّةِ وَلَكِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ أَلْقَى عَلَيْهِنَّ الْحَيَاءَ»
عورت کو مرد کے مقابل ننانوے گناہ لذت دی گئی ہے لیکن اللّٰہ عزوجل نے ان پر حیاء ڈال دی ہے۔

شعب الإيمان للبيهقي (٧٣٤٢) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ أحاديث منتقاة لابن عبد الهادي (المتوفى: ٧٤٤هـ)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند مظلم ہے کیونکہ میں داود کو نہیں جانتا ( دكتور عبد العلي عبد الحميد حامد کی تحقیق شدہ شعب الایمان کی سند میں ابو داود ہے )، ابن عبدالہادی کی سند میں داود کی جگہ "جارود" ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ تبدیل ہو گیا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الخرائطي: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا «الْفُرَاتُ بْنُ السَّائِبِ» عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ:

«نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَامِعَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ وَفِي الْبَيْتِ مَعَهُ أَنِيسٌ حَتَّى الصَّبِيِّ فِي الْمَهْدِ»

ترجمہ نبی ﷺ نے اس بات سے روکا ہے کہ آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے اور گھر میں کوئی ہو یہاں تک کہ جھولے میں بچہ ہو۔

۩تخريج: مساوئ الأخلاق ومذمومها للخرائطي (٤١٤) (المتوفى: ٣٢٧ھ)؛ الضعيفة (٦٣٤١)؛ (موضوع)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند بہت زیادہ واہیات ہے اس کی علت فرات ہے، بخاری رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ منکر الحدیث ہے، اور ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ ان لوگوں میں سے تھا جو ثقہ راویوں سے موضوع اور معضل احادیث روایت کرتے ہیں۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ فرات کی اس سند سے یہ حدیث بھی ہے: (اتقوا فراسة المؤمن، فإنه ينظر بنور الله)۔
جو الضعیفہ (حدیث نمبر: ١٨٢١) پر گزر چکی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْأَسْفَاطِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا «عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ سُلَيْمَانَ» قَالَ سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ صِرْمَةَ الْعُذْرِيِّ قَالَ:

غَزَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا كَرَائِمَ الْعَرَبِ، فَأَرْغَبْنَا فِي التَّمَتُّعِ وَقَدِ اشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزُوبَةُ فَأَرَدْنَا أَنْ نَسْتَمْتِعَ وَنَعْزِلَ فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ مَا يَنْبَغِي لَنَا أَنْ نَصْنَعَ هَذَا وَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمْ بَيْنَ أَظْهُرِنَا حَتَّى نَسْأَلَهُ فَسَأَلْنَاهُ.فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمْ:

«اعْزِلُوا أَوْ لَا تَعْزِلُوا مَا كَتَبَ اللهُ مِنْ نَسَمَةٍ هِي كَائِنَةٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِي كَائِنَةٌ»

ترجمہ: نبی ﷺ نے بنی مصطلق سے جنگ کی اور ہم عرب کے شرفاء پر قابص ہو گئے تو ہم نے متعہ کرنا چاہا کیونکہ ہم پر مجرد رہنا بہت مشکل ہو گیا تھا اس لیے ہم نے چاہا کہ متعہ کریں اور عزل کریں تو ہم میں سے بعض لوگوں نے کہا کہ ہمیں ایسا اس وقت نہیں کرنا چاہیے جب تک کہ ہم نبی ﷺ سے پوچھ نہ لیں کیونکہ نبی ﷺ ہمارے درمیان موجود ہیں، پس ہم نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: تم عزل کرو یا نہ کرو جن جانداروں کی بھی قیامت تک کے لیے پیدائش مقدر ہو چکی ہے وہ تو ضرور پیدا ہو کر رہیں گے۔

۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (٧٤٠٨) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الضعيفة (٧٠٢٢)؛ (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند ضعیف ہے، امام ذہبی نے مغنی میں کہا ہے کہ عبدالحمید بن سلیمان کو محدثین نے بہت زیادہ ضعیف کہا ہے، اور ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے تقریب التہذیب میں اس کو ضعیف کہا ہے۔اور اسی طرح ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے مجمع الزوائد میں کہا ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ صحیح بخاری اور مسلم وغیرہ میں یہ الفاظ ثابت ہیں:

«مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ»

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم عزل کر سکتے ہو، اس میں کوئی قباحت نہیں لیکن جن روحوں کی بھی قیامت تک کے لیے پیدائش مقدر ہو چکی ہے وہ تو ضرور پیدا ہو کر رہیں گی (لہٰذا تمہارا عزل کرنا بیکار ہے)۔

اس سے معلوم ہوا کہ «اعْزِلُوا أَوْ لَا تَعْزِلُوا» کے الفاظ ثابت نہیں ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قَالَ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ: حَدَّثَنَا «جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ» عَنْ «حَجَّاجٍ» عَنْ «أَبِي هَانِئٍ» قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ نَظَرَ إِلَى فَرْجِ امْرَأَةٍ لَمْ تَحِلَّ لَهُ أُمُّهَا وَلَا ابْنَتُهَا»

ترجمہ: اگر کوئی شخص کسی عورت کی شرمگاہ دیکھ لے تو اس کے لیے اس عورت کی ماں یا بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں۔

۩تخريج: المصنف لابن أبي شيبة (١٦٢٣٥) (المتوفى: ٢٣٥ھ)؛ الضعيفة (٦١١٠)؛ (منكر)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند مرسل ضعیف ہے، ابو ہانی کو میں نہیں جانتا، امام ذہبی نے اپنی کتاب " المقتنى في سرد الكنى" میں اس کنیت کے پانچ اشخاص کا ذکر کیا ہے اور ان کے نام بھی بیان کئے ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ یہ ان میں سے کوئی ہے، بیہقی رحمہ اللّٰہ کے کلام سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ مجہول ہے۔

بیہقی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ "اس حدیث کو حجاج بن ارطاہ نے ابو ہانی یا ام ہانی سے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے، یہ سند منقطع ضعیف ہے، ابو ہانی مجہول ہے، حجاج بن ارطاہ کی متصل روایت سے ہی دلیل نہیں لی جاتی تو اس روایت کا کیا حال ہو گا جس کو اس نے ایسے شخص سے مرسل روایت کیا ہو جس کو وہ نہیں جانتا"۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے فتح الباری میں واضح طور پر اس حدیث کو ضعیف کہا ہے اور اس حدیث کی نسبت مصنف ابن ابی شیبہ کی طرف کی ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ بیہقی رحمہ اللّٰہ نے ابو ہانی یا ام ہانی کہا ہے اور اگر یہ محفوظ ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ راوی نے سند کو ٹھیک سے یاد نہیں رکھا اور یہ غلطی حجاج بن ارطاہ یا ان کے شیخ کی طرف سے ہو سکتی ہے (جس کو انہوں نے سند سے ساقط کیا ہے کیونکہ حجاج تدلیس میں مشہور ہے)، واللہ اعلم۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الرافعي: مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الأعظم أَبُو بكر روى عَنْهُ ميسرة بْن علي في مشيخته قَالَ ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ تَوْبَةَ ثنا «الْحُسَيْنُ بْنُ مُعَاذٍ الْخُرَاسَانِيُّ» عَنْ «إِسْمَاعِيلَ بْنِ يَحْيَى التَّيْمِيِّ» عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:

«إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا نَظَرَ إِلَى امْرَأَتِهِ وَنَظَرَتْ إِلَيْهِ نَظَرَ اللَّهُ تَعَالَى إِلَيْهِمَا نَظْرَةَ رَحْمَةٍ فَإِذَا أَخَذَ بِكَفِّهَا تَسَاقَطَتْ ذُنُوْبُهُمَا مِنْ خِلَالِ أَصَابِعِهِمَا»

ترجمہ: جب آدمی اپنی بیوی کی طرف دیکھتا ہے اور بیوی شوہر کی طرف دیکھتی ہے تو اللّٰہ تعالی ان دونوں کی طرف رحمت کی نظر سے دیکھتا ہے، اور جب شوہر بیوی کی ہتھیلی پکڑتا ہے تو ان دونوں کے گناہ انگلیوں کے درمیان سے نکل جاتے ہیں۔

۩تخريج: التدوين في أخبار قزوين لعبد الكريم الرافعي معلقاً عن ميسرة بن علي في "مشيخته" بسنده (المتوفى: ٦٢٣هـ)؛ الضعيفة (٣٢٧٤)؛ (موضوع)


شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے اس کی علت اسماعیل بن یحییٰ تیمی ہے، وہ احادیث گڑھتا تھا۔

حسین بن معاذ بھی اسی کی طرح ہے، خطیب بغدادی کہتے ہیں کہ وہ ثقہ نہیں ہے اور اس کی احادیث موضوع ہیں۔

Sent from my HM 1S using Tapatalk
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الرافعي: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عمرو بن أحمد الشحام المقريء حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ حَدَّثَنَا بُنْدَارُ بْنُ عُثْمَانَ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا «إِسْحَاقُ بْنُ نَجِيحٍ» عَنْ خَصِيفٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وآله وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ:

«يَا عَلِيُّ إِذَا دَخَلَتِ الْعَرُوسُ بَيْتَكَ فَاخْلَعْ خُفَّيْهَا حِينَ تَجْلِسُ وَاغْتَسِلْ رِجْلَيْهَا وَصُبَّ الْمَاءَ مِنْ بَابِ دَارِكَ إِلَى أَقْصَى دَارِكَ فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ أَخْرَجَ اللَّهُ مِنْ دَارِكَ سَبْعِينَ لَوْنًا مِنَ الْفَقْرِ وَأَدْخَلَ فِيهَا سَبْعِينَ لَوْنًا مِنَ الْبَرَكَةِ وَأَنْزَلَ سَبْعِينَ رَحْمَةً تُرَفْرِفُ عَلَى رَأْسِ الْعَرُوسِ تَتَنَاثَرُ بَرَكَتُهَا كُلَّ زَاوِيَةٍ مِنْ بَيْتِكَ» وللحديث بقية.

ترجمہ: ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے علی رضی اللّٰہ عنہ کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: اے علی! جب دلہن تمہارے گھر میں داخل ہو اور بیٹھ جائے تو تم اس کے موزے اتارنا اور اس کے دونوں پیر دھونا اور پانی کو اپنے گھر کے دروازے سے گھر کے آخر تک بہا دینا کیونکہ جب تم ایسا کرو گےتو اللّٰہ تعالی تمہارے گھر سے فقر و فاقہ کے ستّر رنگ نکال دے گا اور گھر میں برکت کے ستر رنگ داخل کرے گا اور ستر رحمتیں داخل کرے گا جو دلہن کے سر پر نازل ہوں گی، اس کی برکت کا اثر تمہارے گھر کے ہر کونے میں پھیلے گا۔ ( حدیث ابھی باقی ہے)

۩تخريج: التدوين في أخبار قزوين لعبد الكريم الرافعي (المتوفى: ٦٢٣هـ)؛ الضعيفة (٣٣٠٥)؛ (موضوع)
شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے، اس کا باطل ہونا بالکل واضح ہے۔
اس کی علت اسحاق بن نجیح ملطی ہے، وہ کذاب اور احادیث گڑھنے والا تھا، اللّٰہ تعالی اس کو برکت نہ دے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ «مُطَّرِحٍ» عَنْ «عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ» عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَثَلُ الْمَرْأَةِ الصَّالِحَةِ فِي النِّسَاءِ كَمَثَلِ الْغُرَابِ الْأَعْصَمِ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَا الْغُرَابُ الْأَعْصَمُ؟ قَالَ: «الَّذِي إِحْدَى رِجْلَيْهِ بَيْضَاءُ»

ترجمہ: عورتوں میں نیک عورت کی مثال اعصم کوّے کی ہے، کہا گیا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم اعصم کوّے سے کیا مراد ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: وہ کوّا جس کا ایک پیر سفید ہو۔

الْأَعْصَمُ: کا معنی ابن الاثیر رحمہ اللّٰہ (المتوفى: ٦٠٦هـ) نے "النهاية في غريب الحديث والأثر" میں کہا ہے کہ وہ کوا جس کے دونوں پَر ( یا کہا جاتا ہے) دونوں پیر سفید ہوں۔کووں میں اس صفت کے کوّے بہت کم ہوتے ہیں اور عورتوں میں نیک عورتیں یا جنت میں داخل ہونے والی عورتیں بہت کم ہونگی اسی لیے یہ مثال دی گئی۔

۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (٧٨١٧)(المتوفى: ٣٦٠هـ)؛الضعيفة (٢٨٠٢)؛ (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند علی بن یزید الہانی کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔ مطرح بن یزید کوفی شامی کے متعلق امام ذہبی نے کہا ہے کہ مطرح کے ضعیف ہونے پر محدثین کا اتفاق ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ مطرح کو ضعیف کہنے والوں میں ابن معین رحمہ اللّٰہ بھی ہیں لیکن ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ مطرح صرف علی الہانی اور عبیداللہ زحر سے روایت کرتے ہیں اور وہ دونوں ضعیف ہیں اس لیے مطرح پر ضعیف یا ثقہ ہونے کا حکم لگانا اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ وہ کسی ثقہ راوی سے روایت نہ کریں تا کہ یہ معلوم ہو سکے کہ وہ ثقہ راویوں کی موافقت کرتے ہیں یا مخالفت۔ مزید معلومات کے لیے ابن حبان رحمہ اللّٰہ کا کلام دیکھیں کیونکہ ان کا اس بارے میں بہت اچھا کلام ہے۔ لیکن آخر میں ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے مطرح کے ساتھ ضعفاء کا معاملہ ہی کیا ہے۔

ابو الشیخ اصبہانی رحمہ اللّٰہ (المتوفى: ٣٦٩هـ) نے اپنی کتاب "كتاب الأمثال في الحديث النبوي" میں دو سندوں سے درج ذیل حدیث روایت کی ہے:

قال أبو الشيخ الأصبهاني: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْبَزَّارُ وَ إبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَنَانٍ حَدَّثَنَا «بَقِيَّةُ» حَدَّثَنَا بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ َحَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا «سَعِيدُ بْنُ زَرْبِيٍّ» عَنِ «الْحَسَنِ» عَنْ مَيْمُونَةَ مَوْلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَثَلُ الْمُؤْمِنَةِ كَمَثَلِ غُرَابٍ أَبْقَعَ فِي غِرْبَانٍ كَثِيرَةٍ، أَوْ قَالَ: الْغُرَابُ الْأَعْصَمُ، " قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ‍ أَفْتِنَا فِيهِنَّ، قَالَ: إِنَّ مِنْهُنَّ مَا إِنْ أُعْطَيْنَ لَمْ يَشْكُرْنَ وَإِنْ لَمْ يُعْطَيْنَ اشْتَكَيْنَ»

ترجمہ: مومنہ عورت کی مثال بہت سارے کووں میں چتکبرے (یا فرمایا) سفید کوّے کی ہے، ہم نے کہا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم آپ ہمیں ان عورتوں کے متعلق کچھ بتائیں۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ان میں ایسی عورتیں ہونگی جن کو اگر کچھ دیا جائے تو وہ شکر ادا نہیں کریں گی اور اگر نہیں دیا جائے تو شکایت کریں گی۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے دوسری سند پر کلام کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سند ضعیف ہے کیونکہ حافظ ابن حجر نے سعید بن زربی کو منکر الحدیث کہا ہے۔اور حسن بصری مدلس ہیں۔‌( شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے پہلی سند پر کلام نہیں کیا، میں کہتا ہوں کہ اس سند کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے بقیہ بن ولید کے، کیونکہ وہ مشہور مدلس ہیں لیکن اس سند میں انہوں نے سماع کی صراحت کی ہے اس لیے یہ سند حسن ہو سکتی ہے ۔و اللّٰہ اعلم -بقیہ بن ولید پر شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کی مکمل جرح و تعدیل کو جننے کے لیے "معجم أسامي الرواة الذين ترجم لهم الألباني" کا مطالعہ کریں- مترجم)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس موضوع پر ایک صحیح حدیث مسند احمد وغیرہ میں ہے:

قال أحمد: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ فِي هَوْدَجِهَا قَدْ وَضَعَتْ يَدَهَا عَلَى هَوْدَجِهَا، قَالَ: فَمَالَ فَدَخَلَ الشِّعْبَ فَدَخَلْنَا مَعَهُ، فَقَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ، فَإِذَا نَحْنُ بِغِرْبَانٍ كَثِيرَةٍ، فِيهَا غُرَابٌ أَعْصَمُ أَحْمَرُ الْمِنْقَارِ وَالرِّجْلَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مِثْلُ هَذَا الْغُرَابِ فِي هَذِهِ الْغِرْبَانِ "

ترجمہ: عمارہ بن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حج یا عمرہ کے سفر میں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ اسی جگہ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو! تمہیں کچھ دکھائی دے رہا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ چند کوے نظر آرہے ہیں ، جن میں ایک سفید کوا بھی ہے جس کی چونچ اور دونوں پاؤں سرخ رنگ کے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں صرف وہی عورتیں داخل ہو سکیں گی جو کووں کی اس جماعت میں اس کوے کی طرح ہوں گی( یعنی بہت کم عورتیں جنت میں داخل ہوں گی)۔

۩تخريج: مسند أحمد (١٧٧٧٠، ١٧٨٢٦) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ مسند عبد بن حميد (٢٩٤) (المتوفى: ٢٤٩هـ)؛ إصلاح الغلط لابن قتيبة الدينوري (١٠) (المتوفى: ٢٧٦هـ)؛ السنن الكبرى للنسائي (٩٢٢٣) (المتوفى: ٣٠٣هـ)؛ مسند أبي يعلى (٧٣٤٣) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (٨٧٨١، ٨٧٨٢) (المتوفى: ٤٠٥هـ)؛ شعب الإيمان (٧٤٣٣) و السنن الكبرى للبيهقي عَنْ أَبِي أُذَيْنَةَ الصَّدَفِي مُرْسَلًا (رقم: ١٣٤٧٨) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الصحيحة (١٨٥٠)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے، اور صحیحہ میں کہا ہے کہ حاکم رحمہ اللّٰہ نے اس کی سند کو مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے اور امام ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے، لیکن یہ غلط ہے(یعنی یہ سند مسلم کی شرط پر نہیں ہے) کیونکہ ابو جعفر عمیر بن یزید کی کوئی روایت مسلم رحمہ اللّٰہ نے اپنی صحیح میں نہیں لائی۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
رواه الديلمي: عن «عيسى بن ميمون أبي هشام» عن القاسم بن محمد عن عَائِشَة:

«إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمْ إِمْرَأَةً وَهُوَ مُخْضِبٌ بِالسَّوَادِ فَلْيَعْلَمْهَا أَنَّهُ يَخْضِبُ»

ترجمہ: جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو نکاح کا پیغام دے اور وہ اپنے بال کالے رنگ سے رنگتا ہو تو وہ اس عورت کو بتا دے۔

۩تخريج: الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (١١٧٣) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ الضعيفة (٢٥٥٣)؛ (موضوع)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے اس کی علت عیسیٰ بن میمون ( قرشی مدنی مولی قاسم بن محمد) ہے۔
بخاری رحمہ اللّٰہ نے عیسیٰ بن میمون کو منکر الحدیث کہا ہے اور ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ اس کی تمام روایات موضوع ہیں۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث مسند فردوس کے دونوں نسخوں میں عائشہ رضی اللّٰہ عنہا سے موقفًا ہی روایت ہے، مرفوع نہیں ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الترمذي: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ «مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ» عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ سَعْدٍ وَكَانَتْ خَادِمًا لِلنَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:

«مَثَلُ الرَّافِلَةِ فِي الزِّيْنَةِ فِي غَيْرِ أَهْلِهَا كَمَثَلِ ظُلْمَةِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لاَ نُورَ لَهَا»

ترجمہ: میمونہ بنت سعد رضی اللہ عنہا جو نبی اکرم ﷺ کی خادمہ تھیں، کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اپنے شوہرکے علاوہ غیروں کے سامنے بناؤ سنگار کر کے اِترا کر چلنے والی عورت کی مثال قیامت کے دن کی تاریکی کی طرح ہے، اس کے پاس کوئی نور نہیں ہوگا''۔

۩تخريج: سنن الترمذي (١١٦٧) (المتوفى: ٢٧٩هـ)؛ كتاب الأمثال في الحديث النبوي لأبِي الشيخ الأصبهاني (٢٦٥، ٢٦٦) (المتوفى: ٣٦٩هـ)؛ غريب الحديث للخطابي (المتوفى: ٣٨٨ هـ)؛ الضعيفة (١٨٠٠) (ضعیف)

امام ترمذی کہتے ہیں کہ "اس حدیث کو ہم صرف موسیٰ بن عبیدہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں، موسیٰ بن عبیدہ اپنے حفظ کی وجہ سے ضعیف قرار دیے جاتے ہیں، وہ صدوق ہیں،ان سے شعبہ اورثوری نے بھی روایت کی ہے"۔

امام ذہبی نے "الضعفاء" میں کہا ہے کہ محدثین نے اسے ضعیف کہا ہے، امام احمد رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ اس سے روایت کرنا جائز نہیں ہے، حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں اس کو ضعیف کہا ہے۔
 
Top