• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال أحمد: حَدَّثَنَا حَسَنٌ قَالَ حَدَّثَنَا «ابْنُ لَهِيعَةَ» قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«إِذَا أُعْتِقَتْ الْأَمَةُ وَهِيَ تَحْتَ الْعَبْدِ فَأَمْرُهَا بِيَدِهَا فَإِنْ هِيَ أَقَرَّتْ حَتَّى يَطَأَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ لَا تَسْتَطِيعُ فِرَاقَهُ»

ترجمہ: چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی باندی کو آزاد کیا جائے جبکہ وہ کسی غلام کی زوجیت میں ہو تو اسے اختیار مل جاتا ہے، بشرطیکہ اس نے اس کے ساتھ ہمبستری نہ کی ہو کہ اگر چاہے تو اپنے شوہر سے جدائی اختیار کر لے، اور اگر وہ اس سے ہمبستری کر چکا ہو تو پھر اسے یہ اختیار نہیں رہتا اور وہ اس سے جدا نہیں ہو سکتی۔

۩تخريج: مسند أحمد (١٦٦١٩، ١٦٦٢٠) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ شرح مشكل الآثار لأبي جعفر الطحاوي (٤٣٨٢،٤٣٨٣) (المتوفى: ٣٢١هـ)؛ الضعيفة (٢٣٣٥)؛ (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند ابن لہیعہ کی وجہ سے ضعیف ہے کیونکہ وہ کمزور حافظے والے ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن عدي: حَدَّثَنَا عُمَر بْنُ سِنَانٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدُ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيى بْنُ سَعِيْدٍ قَالَ حَدَّثَنا «عِيسَى بْنِ مَيْمُونٍ» عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ

«تَخَيَّرُوا لِنُطَفِكُمْ فَإِنَّ النِّسَاءَ يَلِدْنَ أَشْبَاهَ إِخْوَانِهِنَّ وَأَشْبَاهَ أَخَوَاتِهِنَّ».

ترجمہ: اپنے نطفے کے لیے عورت کا انتخاب کرو کیونکہ عورتیں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے مشابہ اولاد پیدا کرتی ہیں۔

۩تخريج: الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (٣٣٩٤)؛ (موضوع)

ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو عیسیٰ بن میمون جرشی مدینی کے تعارف میں روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ عموما اس کی متابعت کوئی نہیں کرتا اور ابن معین رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ (ليس بشئ) اس کی کچھ بھی حیثیت نہیں ہے، بخاری رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ وہ منکر احادیث روایت کرتا ہے اور دوسری جگہ خود ابن عدی نے اس کو منکر الحدیث کہا ہے اور نسائی رحمہ اللّٰہ نے متروک الحدیث کہا ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ اس کی تمام روایات موضوع ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن سعد: أَخْبَرَنَا ‌«مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ» حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلّى الله عليه وسلم إِذَا خَطَبَ الْمَرْأَةَ قَالَ: «اذْكُرُوا لَهَا جَفْنَةَ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ»

قال ابن سعد: أَخْبَرَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلم مِثْلَهُ.

ترجمہ: نبی ﷺ جب کسی عورت کو نکاح کا پیغام دیتے تو فرماتے: اس عورت کو سعد بن عبادہ کا ٹب (طشت) یاد دلاؤ۔

۩تخريج: الطبقات الكبرى لابن سعد (المتوفى: ٢٣٠ھ)؛ الضعيفة ( ٢١٤٦، ٤٢٤٧)؛ (ضعيف) ‌

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ دونوں سندیں مرسل ہیں اور محمد بن عمر واقدی متہم بالکذب ( اس پر جھوٹ بولنے کا الزام ہے)۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو طبرانی رحمہ اللّٰہ نے المعجم الکبیر میں سہل بن سعد سے مرفوعًا اسی طرح روایت کیا ہے اور ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے مجمع الزوائد میں کہا ہے کہ اس کی سند میں عبد المہیمن بن عباس بن سہل بن سعد ضعیف ہے ( لیکن مجھے یہ حدیث المعجم الکبیر اور مجمع الزوائد دونوں میں نہیں ملی - والله اعلم-مترجم )۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الترمذي: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ «مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ» عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ سَعْدٍ وَكَانَتْ خَادِمًا لِلنَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:

«مَثَلُ الرَّافِلَةِ فِي الزِّينَةِ فِي غَيْرِ أَهْلِهَا، كَمَثَلِ ظُلْمَةِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لاَ نُورَ لَهَا»

ترجمہ: اپنے شوہرکے علاوہ غیروں کے سامنے بناؤ سنگار کرکے اترا کر چلنے والی عورت کی مثال قیامت کے دن کی تاریکی کی طرح ہے، اس کے پاس کوئی نور نہیں ہوگا۔

۩تخريج: سنن الترمذي (١١٦٧) (المتوفى: ٢٧٩هـ)؛ كتاب الأمثال في الحديث النبوي لأبِي الشيخ الأصبهاني (٢٦٥، ٢٦٦) (المتوفى: ٣٦٩هـ)؛ غريب الحديث للخطابي (المتوفى: ٣٨٨ هـ)؛ الضعيفة (١٨٠٠)؛ (ضعيف)

امام ترمذی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ موسیٰ بن عبیدہ ضعیف ہے۔
امام ذہبی نے "الضعفاء" میں کہا ہے کہ محدثین نے اس کو ضعیف کہا ہے، امام احمد نے کہا ہے کہ اس سے روایت کرنا جائز نہیں ہے اور حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں اس کو ضعیف کہا ہے۔

خطابی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے رافلۃ یعنی: ایسی عورت جو اپنی خوبصورتی شوہر کے علاوہ کسی اور کو دکھاتی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الرئيس الثقفي: أخبرنا ابن مردويه أخبرنا محمد بن الحسن الانباري حدثنا «مسلم بن عيسى الصفار» حدثنا الخريبى حدثنا الأعمش عن شقيق عن الأسود عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:

«إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمْ ثُمَّ دَخَلَ عَلَى أَهْلِهِ فَلْيَضَعْ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهَا، وَلْيَقُلْ: اَللَّهُمَّ بَارِكْ لِي فِي أَهْلِى، وَبَارِكْ لِاَهْلِي فِيَّ، وَارْزُقْنِي مِنْهَا، وَارْزُقْهَا مِنِّي، وَاجْمَعْ بَيْنَنَا مَا جَمَعْتَ فِي خَيْرٍ وَإِذَا فَرَّقْتَ بَيْنَنَا فَفَرِّقْ عَلَى خَيْرٍ»

ترجمہ: جب تم میں سے کوئی نکاح کرے اور اپنی بیوی کے پاس جائے تو اپنا ہاتھ بیوی کے سر پر رکھے اور کہے " اے اللّٰہ مجھے میری بیوی میں برکت دے، اور میری بیوی کو مجھ میں برکت دے، مجھے اس کے ذریعے رزق دے اور اسے میرے ذریعے رزق دے، ہم دونوں کو خیر اور بھلائی پر جمع کر دے اور جب تو ہمیں جدا کر تو خیر اور بھلائی پر جدا کر۔

۩تخريج: الفوائد للرئيس الثقفي؛ الضعيفة (٢١٦٦)؛ (موضوع)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے اس کی علت مسلم بن عیسیٰ صفار ہے باقی تمام راوی ثقہ ہیں، دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے صفار کو متروک کہا ہے جیسا کہ میزان الاعتدال میں ہے پھر ثقفی کی سند سے یہی حدیث بیان کی ہے۔

[مزید تحقیق کے لیے شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کی کتاب "آداب الزفاف في السنة المطهرة" کا باب "صلاة الزوجين معا"( زوجین کا پہلی رات ساتھ میں نماز پڑھنا) دیکھیں]
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الخطيب البغدادي: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الدَّاوُدِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّبَرِيُّ» قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ خَالِدٍ الطَّبَرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو الْمُثَنَّى عَنْ «أَبِي عِصْمَةَ» عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَتْ نَفْسَهَا مِنْ غَيْرِ وَلِيٍّ فَهِيَ زَانِيَةٌ»

ترجمہ: جو عورت اپنی شادی ولی کے بغیر کرتی ہے وہ زانیہ ہے۔

۩تخريج:تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ الضعيفة (٣٣٦٢)؛ (موضوع)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ خطیب بغدادی نے اس حدیث کو محمد بن عبدالرحمن بن خیرہ طبری کے تعارف میں روایت کیا ہے مگر جرح اور تعدیل بیان نہیں کی۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے۔ ابو عصمہ (نوح بن ابی مریم) کے متعلق ابن مبارک رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ وہ معلی بن ہلال کی طرح احادیث گڑھتا تھا۔ ابو علی نیشاپوری اور ابن عیینہ نے اسے کذاب کہا ہے، ابو سعید نقاش نے کہا ہے کہ وہ موضوع احادیث روایت کرتا ہے۔ مسلم اور دار قطنی نے کہا ہے کہ وہ فضائل قرآن میں احادیث گڑھتا تھا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال البخاري: قَالَ عَلِيٌّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنِي «الْقَاسِمُ بْنُ فَيَّاضِ بْنِ جُنْدَةَ» عَنْ خَلَّادِ بْن عَبْد الرَّحْمَن بْن جُنْدَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَتِ امْرَأَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا جَزَاءُ غَزْوَةِ الْمَرْأَةِ؟ قَالَ: «طَاعَةُ الزَّوْجِ وَ اعْتِرَافٌ بِحَقِّهِ»

ترجمہ: کسی عورت نے نبی ﷺ سے سوال کیا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم: عورتوں کے لیے جنگ کے برابر کونسا عمل ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: شوہر کی اطاعت اور اس کے حق کا اعتراف۔

۩تخريج: التاريخ الكبير للبخاري (في ترجمة ٧٢٥ - القاسم بْن فَياض بْن جندة) (المتوفى: ٢٥٦‌ھ)؛ المعجم الكبير للطبراني (١٠٧٠٢) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد لابن عبدالبر (المتوفى: ٤٦٣ھ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٨٥٤٤) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ الضعيفة(٥٦٢٨، ٥٧٣٣)؛ (منكر)

التمهيد کے الفاظ یہ ہیں
« إِنَّ امْرَأَةً قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا خَيْرُ مَا أَعَدَّتِ الْمَرْأَةُ قَالَ الطَّاعَةُ لِلزَّوْجِ وَالِاعْتِرَافُ بِحَقِّهِ»

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند ضعیف ہے قاسم بن فیاض کے سوا تمام راوی ثقہ ہیں، حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں قاسم بن فیاض کو مجہول کہا ہے اور بخاری رحمہ اللّٰہ نے قاسم کے تعارف میں اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد اس کے متعلق کچھ نہیں کہا ہے۔ بخاری رحمہ اللّٰہ جس راوی کے متعلق کچھ نہ کہیں اہل علم کے نزدیک بخاری رحمہ اللّٰہ کی طرف سے اس راوی کی توثیق نہیں ہے، یہ بات ان لوگوں کے خیال کے خلاف ہے جن کو فنِ حدیث کا کوئی علم نہیں ہے اور وہ اہل علم کے خلاف رائے رکھتے ہیں (یعنی وہ بخاری رحمہ اللّٰہ کی خاموشی کو راوی کی توثیق سمجھتے ہیں) جبکہ قاسم بن فیاض کی تضعیف ابن معین، نسائی، اور ابن حبان نے کی ہے۔

ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے قاسم کا ذکر «الضعفاء» میں کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ان لوگوں میں سے ہے جو ثقہ راویوں سے منکر احادیث روایت کرتے ہیں اور جب اس نے ایسا بہت زیادہ کیا تو اس کی روایت سے دلیل لینا باطل ہو گیا، پھر کہا ہے کہ ابن معین رحمہ اللّٰہ نے اس کے متعلق کہا ہے «ليس بشيء»۔ نسائی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے «ليس بالقوي» اور اس حدیث کو منکر کہا ہے۔

ابن مدینی رحمہ اللّٰہ قاسم کی ایک دوسری حدیث کے متعلق کہتے ہیں کہ اس کی سند مجہول ہے اور قاسم سے ہشام کے علاوہ کوئی روایت نہیں کرتا۔
(مزید معلومات کے لیے شیخ البانی کی تحقیق شدہ مشکاۃ، حدیث نمبر: ٣٥٧٨ دیکھیں)۔

ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے قاسم بن فیاض کا ذکر «الثقات» میں بھی کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے یہ اس کی احادیث معلوم ہونے اور اس کو جاننے سے پہلے اپنے "مجہول کی توثیق" والے قاعدے کی بنیاد پر کیا ہے۔
اور ابو داود رحمہ اللّٰہ کا قاسم کو ثقہ کہنا شاذ ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
«نِعْمَ العَوْنُ عَلَى الدِّيْنِ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ»

ترجمہ: دین (پر عمل کرنے) کے معاملے میں نیک بیوی بہترین مدد ہے۔

۩تخريج: أورده الغزالي في إحياء علوم الدين (المتوفى: ٥٠٥هـ)؛ الضعيفة (٢٠٤١)؛ (لا أصل له)

عراقی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ مجھے اس کی کوئی سند نہیں ملی اور ان کی متابعت تاج الدین سبکی نے " طبقات الشافعية الكبرى" میں کی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن عدي: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْيَانَ حَدَّثَنا يَحْيى بْنُ مُوسَى أَبُو زَكَرِيَّا حَدَّثَنا «مُحَمد بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ مَشْمُولٍ» حَدَّثني «عُبَيد اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامٍ» عَنْ أَبِيْهِ عَنْ طَاوُسٍ عنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«النَّاسُ مَعَادِنٌ وَالْعِرْقُ دَسَّاسٌ وَأَدَبُ السُّوءِ كَعِرْقِ السُّوءِ»

ترجمہ: لوگ (اپنے اخلاق وکردار میں) کانوں کی مانند ہیں، ہر چیز کی اصل اور جڑ چھپی ہوتی ہے اور برے اخلاق بری جڑ کی طرح ہیں۔

[علامہ ابن منظور " لسان العرب میں لکھتے ہیں :
العِرْق: أصلُ كُلّ شيءٍ وَمَا يقومُ عَلَيْهِ.
یعنی ہر چیز کی اصل جس پر وہ قائم ہوتی ہے اسے " العرق " کہا جاتا ہے]۔


۩تخريج: الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ كتاب الأمثال في الحديث النبوي لأبِي الشيخ الأصبهاني (١٦٤، ١٦٥) (المتوفى: ٣٦٩هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (١٠٤٦٩) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ الضعيفة (٢٠٤٧)؛ (ضعيف)

ابن عدی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ابن مشمول کی متابعت سند اور متن دونوں لحاظ سے کوئی نہیں کرتا اور امام ذہبی نے الضعفاء میں کہا ہے کہ ابن مشمول کو ایک سے زیادہ لوگوں نے ضعیف کہا ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ میں عبیداللہ بن سلمہ بن وہرام کو نہیں جانتا جیسا کہ ابن مدینی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے اور ابو حاتم رحمہ اللّٰہ نے اسے لین الحدیث کہا ہے جیسا کہ میزان الاعتدال اور لسان المیزان میں ہے۔

مناوی رحمہ اللّٰہ نے ابن جوزی رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا «إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبَّادٍ» عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«اسْتَعِينُوا عَلَى النِّسَاءِ بِالْعُرْيِ»

ترجمہ: عورتوں کے خلاف کم کپڑے دلا کر مدد حاصل کرو(یعنی انہیں گھر میں بیٹھا کر رکھنے اور پردے کی پابندی کرانے کے لیے کم کپڑے دلاؤ)۔

۩تخريج: عَنْ أَنَسٍ مرفوعا: المعجم الأوسط للطبراني (٨٢٨٧) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ الموضوعات لابن الجوزي (المتوفى: ٥٩٧هـ)؛ الضعيفة (٢٠٢٢)؛ (ضعيف جدا)

عن عمر موقوفا: مصنف ابن أبي شيبة (١٧٧١١) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛ الإشراف في منازل الأشراف لابن أبي الدنيا (١٥٧) (المتوفى: ٢٨١هـ)

ابن عدی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس سند سے منکر ہے سعید سے صرف اسماعیل نے ہی روایت کیا ہے اور وہ اُتنا زیادہ معروف نہیں ہیں۔

دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے اسماعیل کو متروک کہا ہے اور ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ اس سے کسی بھی حال میں روایت کرنا جائز نہیں ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے اس کی علت طبرانی رحمہ اللّٰہ کے شیخ موسیٰ بن زکریا بتائی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ ابن عدی کی روایت میں موسیٰ کی متابعت موجود ہے۔
یہ حدیث ابن ابی شیبہ اور ابن ابی الدنیا نے عمر رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا روایت کی ہے اس کے الفاظ درج ذیل ہیں:

قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ: «اسْتَعِينُوا عَلَى النِّسَاءِ بِالْعُرْيِ، إِنَّ إِحْدَاهُنَّ إِذَا كَثُرَتْ ثِيَابُهَا، وَحَسُنَتْ زِينَتُهَا أَعْجَبَهَا الْخُرُوجُ»

ترجمہ: عمر رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ عورتوں کے خلاف کم کپڑے دلا کر مدد حاصل کرو کیونکہ جب کسی عورت کے پاس کپڑے زیادہ ہو جاتے ہیں اور وہ زینت اختیار کرنے لگتی ہے تو اسے گھر سے باہر نکلنا اچھا لگتا ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ ابن ابی شیبہ کی سند میں ابو اسحاق سبیعی مدلس مختلط راوی ہے۔

قال ابن أبي الدنيا: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ الضَّبُعِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: «اسْتَعِينُوا عَلَى النِّسَاءِ بِالْعُرِيِّ فَإِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا عَرِيَتْ لَزِمَتْ بَيْتَهَا»

ترجمہ: عمر رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ عورتوں کے خلاف کم کپڑے دلا کر مدد حاصل کرو کیونکہ جب عورت کے پاس کپڑے کم ہوتے ہیں تو وہ گھر کو لازم کر لیتی ہے( گھر ہی میں بیٹھی رہتی ہے)۔

مزید اس مفہوم کی احادیث کے لیے ضعیفہ، حدیث نمبر: (٢٣٨٩، ٢٨٢٧) دیکھیں۔
 
Top