قال البيهقي: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ حَيَّانَ التَّمَّارُ» حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ شِهَابٌ قَالَ: «بَلْ أَنْتَ هِشَامٌ إِنَّ شِهَابًا اسْمُ شَيْطَانٍ»
ترجمہ: عائشہ رضی ﷲ عنہا کہتی ہیں کہ رسول ﷺ نے سنا کہ ایک آدمی کا نام شہاب (آگ کا شعلہ) ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا: بلکہ تمہارا نام ہشام ہے کیونکہ شہاب شیطان کا نام ہے۔
ہشام کا معنی: سخاوت، بخشش
۩تخريج: شعب الإيمان للبيهقي (٤٨٥٦) (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ الضعيفة (٧١١٢) (منكر)
شیخ البانی کہتے ہیں اس سند کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے محمد بن حیان کے۔اس کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے اسی کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ وہ کبھی کبھی غلطی بھی کرتا تھا۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ محمد بن حیان نے یہاں غلطی کی ہے کیونکہ ان کی مخالفت محدیثین کی جماعت نے کی ہے۔
امام بخاری رحمہ اللّٰہ نے الادب المفرد (حدیث نمبر: ٨٢٥) میں اس حدیث کو روایت کیا ہے لیکن اس میں «إِنَّ شِهَابًا اسْمُ شَيْطَانٍ» نہیں ہے، اسی طرح اس حدیث کو حاکم رحمہ اللّٰہ نے بھی مستدرک (حدیث نمبر: ٧٧٣٢) میں روایت کیا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے( لیکن مجھے صحیح ابن حبان میں یہ حدیث نہیں ملی۔مترجم)
شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس حدیث کی تخریج میں نے صحیحہ، حدیث نمبر: ۲۱۵) میں کی ہے۔ اور پھر کہا ہے کہ ھشام بن عامر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت اس حدیث کی شاہد ہے، حدیث یہ ہے:
قَالَ ابن سعد في الطبقات: أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا اسْمُكَ؟ قَالَ: أَنَا شِهَابٌ. قَالَ: بَلْ أَنْتَ هِشَامٌ.
۩تخريج: الطبقات الكبرى لابن سعد (المتوفى: ٢٣٠ھ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (٧٧٣٣) (المتوفى: ٤٠٥هـ)
اس سے واضح ہوا کہ محمد بن حیان التمار کی زیادتی «إِنَّ شِهَابًا اسْمُ شَيْطَانٍ» منکر ہے۔
ترجمہ: عائشہ رضی ﷲ عنہا کہتی ہیں کہ رسول ﷺ نے سنا کہ ایک آدمی کا نام شہاب (آگ کا شعلہ) ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا: بلکہ تمہارا نام ہشام ہے کیونکہ شہاب شیطان کا نام ہے۔
ہشام کا معنی: سخاوت، بخشش
۩تخريج: شعب الإيمان للبيهقي (٤٨٥٦) (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ الضعيفة (٧١١٢) (منكر)
شیخ البانی کہتے ہیں اس سند کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے محمد بن حیان کے۔اس کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے اسی کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ وہ کبھی کبھی غلطی بھی کرتا تھا۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ محمد بن حیان نے یہاں غلطی کی ہے کیونکہ ان کی مخالفت محدیثین کی جماعت نے کی ہے۔
امام بخاری رحمہ اللّٰہ نے الادب المفرد (حدیث نمبر: ٨٢٥) میں اس حدیث کو روایت کیا ہے لیکن اس میں «إِنَّ شِهَابًا اسْمُ شَيْطَانٍ» نہیں ہے، اسی طرح اس حدیث کو حاکم رحمہ اللّٰہ نے بھی مستدرک (حدیث نمبر: ٧٧٣٢) میں روایت کیا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے( لیکن مجھے صحیح ابن حبان میں یہ حدیث نہیں ملی۔مترجم)
شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس حدیث کی تخریج میں نے صحیحہ، حدیث نمبر: ۲۱۵) میں کی ہے۔ اور پھر کہا ہے کہ ھشام بن عامر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت اس حدیث کی شاہد ہے، حدیث یہ ہے:
قَالَ ابن سعد في الطبقات: أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا اسْمُكَ؟ قَالَ: أَنَا شِهَابٌ. قَالَ: بَلْ أَنْتَ هِشَامٌ.
۩تخريج: الطبقات الكبرى لابن سعد (المتوفى: ٢٣٠ھ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (٧٧٣٣) (المتوفى: ٤٠٥هـ)
اس سے واضح ہوا کہ محمد بن حیان التمار کی زیادتی «إِنَّ شِهَابًا اسْمُ شَيْطَانٍ» منکر ہے۔