- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لیکن جو جان بوجھ کر انجان بننے والے کا کچھ نہیں کیا جاسکتا!
فقہ حنفی میں اس اعادہ کے بغیر بھی نماز ادا ہو گئی، اس کا فرض ادا ہو گیا، اب یہ اعادہ صرف نفل کی طرح ہے!
ایک حوالہ پیش کردیتا ہوں:
والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولى لأن الفرض لا يتكرر كما في الدر وغيره
صفحه 248 حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح - دار الكتب العلمية بيروت
جناب، میں کچھ کہلوانا نہیں چاہ رہا تھا، آپ بتلا دیتے کہ آ پ کو میری بات سے اختلاف ہے یا نہیں!میں نہیں جانتا کہ آپ کیا بات کہلوانا چاہ رہے ہیں
میرے بھائی! الفاظ کے معنی و مطلب ہوتے ہیں، اور وہ معروف بھی ہیں لغت میں بھی موجود ہیں، لازم کا وہی معنی ہے جو لغت میں ہے!نہ میں یہ جانتا ہوں کہ آپ کے نزدیک "لازم" کا کیا مطلب ہے۔
لیکن جو جان بوجھ کر انجان بننے والے کا کچھ نہیں کیا جاسکتا!
میرے سمجھنے کی بات نہیں، سوال ميں نے آپ سے کیا تھا کہ میری بات سے آپ کو اختلاف ہے یا نہیں!جو بات میں نے کہی ہے اسے اگر آپ اپنے خلاف سمجھتے ہیں تو وہ سہی اور اگر اپنے مطابق سمجھتے ہیں تو وہ سہی۔
یہ آپ کی مرضی ہے، مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ !مزید بحث نہ میں کرنا چاہتا ہوں اور نہ اس کی فرصت ہے۔
بالکل درست فقہ حنفی میں احناف کے نزدیک نماز ہو جاتی ہے، گو نقص کے ساتھ ہی سہی،واجب کے بغیر احناف کے نزدیک نماز ہو جاتی ہے لیکن ناقص ہوتی ہے اور اس کا اعادہ کرنا لازم ہوتا ہے۔
فقہ حنفی میں اس اعادہ کے بغیر بھی نماز ادا ہو گئی، اس کا فرض ادا ہو گیا، اب یہ اعادہ صرف نفل کی طرح ہے!
ایک حوالہ پیش کردیتا ہوں:
والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولى لأن الفرض لا يتكرر كما في الدر وغيره
صفحه 248 حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح - دار الكتب العلمية بيروت
بھائی معاملہ یہ ہے کہ فقہ حنفی میں فرض کے ترک پر نماز ادا نہ ہو گی لیکن واجب کے ترک پر ، جیسے سورۃ فاتحہ کے ترک پر نماز ادا ہو جائے گی!! خواہ وہ امام ہو ، مقتدی ہو یا منفرداسی لیے فرض و واجب میں عملا کوئی فرق نہیں ہوتا۔ اعادہ دونوں کے چھوڑنے پر ہی لازم ہوتا ہے