• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
57- بَاب مَنْ أَتَى عَرَفَةَ قَبْلَ الْفَجْرِ لَيْلَةَ جَمْعٍ
۵۷- باب: مزدلفہ کی رات میں فجر سے پہلے عرفات آنے کا بیان​


3015- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَائٍ، سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمَرَ الدِّيلِيَّ؛ قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ، وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! كَيْفَ الْحَجُّ ؟ قَالَ: " الْحَجُّ عَرَفَةُ، فَمَنْ جَائَ قَبْلَ صَلاةِ الْفَجْرِ لَيْلَةَ جَمْعٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ، أَيَّامُ مِنًى ثَلاثَةٌ، فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ " ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلا خَلْفَهُ فَجَعَلَ يُنَادِي بِهِنَّ.
* تخريج: د/الحج ۶۹ (۱۹۴۹)، ت/الحج ۵۷ (۸۸۹،۸۹۰)، ن/الحج ۲۰۳ (۳۰۱۹)، ۲۱۱ (۳۰۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۰۹، ۳۱۰، ۳۳۵)، دي/المناسک ۵۴ (۱۹۲۹) (صحیح)
۳۰۱۵- عبدالر حمن بن یعمردیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ عرفات میں وقوف فرماتھے، اہل نجد میں سے کچھ لوگوں آپ کے پاس آکر عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کیاہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' حج عرفات میں وقوف ہے،جو مزدلفہ کی رات فجر سے پہلے عرفات میں آجائے اس کا حج پو را ہو گیا، اور منیٰ کے تین دن ہیں (گیارہ بارہ اورتیرہ ذی الحجہ)، جو جلدی کرے اور دو دن کے بعد بارہ ذی الحجہ ہی کو چلا جا ئے تو اس پر کو ئی گناہ نہیں، اور جو تیسرے دن بھی رکا رہے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں '' ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے پیچھے سوار کر لیا، وہ ان باتوں کااعلان کر رہا تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی دسویں ذی الحجہ کے طلوع فجر سے پہلے ایک گھڑی کے لئے بھی عرفات کا وقوف پالے تو اس کا حج ہوگیا۔


3015/أ- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَائٍ اللَّيْثِيِّ،عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ الدِّيلِيِّ ؛ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بِعَرَفَةَ، فَجَائَهُ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: مَا أُرَ ي لِلثَّوْرِيِّ حَدِيثًا أَشْرَفَ مِنْهُ۔
۳۰۱۵/أ- عبدالرحمن بن یعمر دیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اتنے میں اہل نجد کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے، پھر انہوں نے اسی جیسی حدیث بیان کی ۔
محمد بن یحیٰی کہتے ہیں کہ میں توثوری کی کو ئی حدیث اس سے بہتر نہیں سمجھتا۔


3016- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ، يَعْنِي الشَّعْبِيَّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ الطَّائِيِّ أَنَّهُ حَجَّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَلَمْ يُدْرِكِ النَّاسَ إِلا وَهُمْ بِجَمْعٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي أَنْضَيْتُ رَاحِلَتِي، وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي، وَاللَّهِ ! إِنْ تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " مَنْ شَهِدَ مَعَنَا الصَّلاةَ، وَأَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ، لَيْلا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ قَضَى تَفَثَهُ، وَتَمَّ حَجُّهُ "۔
* تخريج: د/الحج ۶۹ (۱۹۵۰)، ت/الحج ۵۷ (۸۹۱)، ن/الحج ۲۱۱ (۳۰۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۵، ۲۶۱، ۲۶۲)، دي/المناسک ۵۴ (۱۹۳۰) (صحیح)
۳۰۱۶- عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں حج کیا، تو اس وقت پہنچے جب لوگ مزدلفہ میں تھے، وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اورمیں نے عر ض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی اونٹنی کو لاغرکر دیا اور اپنے آپ کو تھکا ڈالا، اورقسم اللہ کی ! میں نے کو ئی ایسا ٹیلہ نہیں چھوڑا، جس پر نہ ٹھہرا ہوں، تو کیا میرا حج ہو گیا ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص ہمارے ساتھ صلاۃ میں حاضر رہا ہو، اور عرفات میں ٹھہر کر دن یا رات میں لو ٹے، تواس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا، اور اس کا حج پو راہو گیا' ' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی حالت احرام میں پراگندہ رہنے کی مدّت اس نے پوری کرلی، اب وہ اپنا سارا میل کچیل جوچھوڑرکھاتھا دورکرسکتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
58- بَاب الدَّفْعِ مِنْ عَرَفَةَ
۵۸- باب: عرفات سے لو ٹنے کا بیان​


3017- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سُئِلَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَسِيرُ حِينَ دَفَعَ مِنْ عَرَفَةَ؟ قَالَ: كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً، نَصَّ، قَالَ وَكِيعٌ: وَالنَّصُّ يَعْنِي فَوْقَ الْعَنَقِ۔
* تخريج: خ/الحج ۹۳ (۱۶۶۶)، الجہاد ۱۳۶ (۲۹۹۹)، المغازي ۷۷ (۴۴۱۳)، م/الحج ۴۷ (۱۲۸۰، ۱۲۸۶)، د/الحج ۶۴ (۱۹۲۳)، ن/الحج ۲۰۵ (۳۰۲۶)، ۲۱۴ (۳۰۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴)، وقد أخرجہ: ط/الحج۵۷ (۱۷۶)، حم (۵/۲۰۵، ۲۱۰)، دي/المناسک ۵۱ (۱۹۲۲) (صحیح)
۳۰۱۷- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان سے پو چھا گیا : عرفات سے لوٹتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے چلتے تھے؟ کہا :آپ صلی اللہ علیہ وسلم عنق کی چال(تیز چال) چلتے، اور جب خالی جگہ پا تے تو نص کرتے یعنی دوڑتے۔
وکیع کہتے ہیں کہ'' عنق'' سے زیادہ تیز چال کو'' نص'' کہتے ہیں۔


3018- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاءِشَةَ؛ قَالَتْ: قَالَتْ قُرَيْشٌ: نَحْنُ قَوَاطِنُ الْبَيْتِ، لا نُجَاوِزُ الْحَرَمَ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ }۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۲۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۵۴) (صحیح)
۳۰۱۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: قریش کہتے تھے کہ ہم بیت اللہ کے رہنے والے ہیں، حرم کے باہر نہیں جاتے ۱؎ ، تواللہ تعالی نے یہ آیت کریمہ: { ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ } (پھر تم بھی وہیں سے لو ٹو جہا ں سے اور لو گ لوٹتے ہیںیعنی عرفات سے)اتاری۔
وضاحت ۱؎ : اسی وجہ سے وہ عر فات میں وقوف نہیں کر تے تھے کیو نکہ وہ حل میں واقع ہے،یعنی حرم سے باہر۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
59- بَاب النُّزُولِ بَيْنَ عَرَفَاتٍ وَجَمْعٍ لِمَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ
۵۹- باب: ضر ورت پڑنے پر عر فات اورمزد لفہ کے درمیان اترنے کا بیان​


3019- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ؛ قَالَ: أَفَضْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَلَمَّا بَلَغَ الشِّعْبَ الَّذِي يَنْزِلُ عِنْدَهُ الأُمَرَائُ، نَزَلَ فَبَالَ فَتَوَضَّأَ، قُلْتُ: الصَّلاةَ، قَالَ: "الصَّلاةُ أَمَامُكَ " فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى جَمْعٍ أَذَّنَ وَأَقَامَ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ، حَتَّى قَامَ فَصَلَّى الْعِشَائَ۔
* تخريج: د/المناسک ۶۴ (۱۹۲۱)، ن/المواقیت ۵۰ (۶۱۰)، الحج ۲۰۶ (۳۰۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۳۵ (۱۳۹)، الحج ۹۵ (۱۶۶۶)، م/الحج ۴۷ (۱۲۸۰)، ط/الحج ۶۵ (۱۹۷)، حم (۵/۲۰۰، ۲۰۲، ۲۰۸، ۲۱۰)، دي/المناسک ۵۱ (۱۹۲۲) (صحیح)
۳۰۱۹- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات سے لو ٹا، جب آپ اس گھا ٹی پر آئے جہاں ا مراء اتر تے ہیں، تو آپ نے اترکر پیشاب کیا، پھروضو کیا،تو میں نے عرض کیا: صلاۃ (پڑھ لی جا ئے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''صلاۃ تمہارے آگے (پڑ ھی جا ئے گی)''پھرجب مزدلفہ میں پہنچے تو اذان دی، اقامت کہی، اور مغرب پڑھی، پھر کسی نے اپنا کجا وہ بھی نہیں کھو لا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور عشاء پڑھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
60- بَاب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ بِجَمْعٍ
۶۰- باب: مزدلفہ میں مغرب اور عشاء جمع کر کے پڑھنے کا بیان​


3020- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ الأَنْصَارِيَّ يَقُولُ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ، فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، بِالْمُزْدَلِفَةِ۔
* تخريج: خ/الحج ۹۶ (۱۶۷۴)، المغازي ۷۶ (۴۴۱۴)، م/الحج ۴۷ (۱۲۸۷)، ن/المواقیت ۴۸ (۶۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۶۵)، وقد أخرجہ: ط/الحج ۶۵ (۱۹۸)، حم (۵/۴۱۸، ۴۱۹،۴۲۰،۴۲۱)، دي/المناسک ۵۲ (۱۹۲۵) (صحیح)
۳۰۲۰- ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الو داع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اور عشاء مز دلفہ میں پڑھی۔


3021- حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ؛ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى الْمَغْرِبَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، فَلَمَّا أَنَخْنَا قَالَ: " الصَّلاةُ بِإِقَامَةٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۷۰)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۹۶ (۱۶۷۴)، م/الحج ۴۷ (۱۲۸۶)، د/المناسک ۶۵ (۱۹۲۶)، ط/الحج ۶۵ (۱۹۶)، دي/المناسک ۵۲ (۶۷۷۰) (صحیح)
۳۰۲۱- عبدا للہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغر ب مزدلفہ میں پڑھی ،پھر جب ہم نے اپنے اونٹوں کو بٹھا دیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' اقامت کہہ کر عشاء پڑھو'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
61- بَاب الْوُقُوفِ بِجَمْعٍ
۶۱- باب: مزد لفہ میں ٹھہرنے کا بیان​


3022- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ،عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نُفِيضَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، قَالَ: إِنَّ الْمُشْرِكِينَ كَانُوا يَقُولُونَ: أَشْرِقْ ثَبِيرُ، كَيْمَا نُغِيرُ، وَكَانُوا لايُفِيضُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَخَالَفَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، فَأَفَاضَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۰۰ (۱۶۸۴)، مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۳۸)، د/الحج ۶۵ (۱۹۳۸)، ت/الحج ۶۰ (۸۹۶)، ن/الحج ۲۱۳ (۳۰۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۱۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۴، ۲۹، ۳۹، ۴۲، ۵۰، ۵۲) دي/المناسک ۵۵ (۱۹۳۲) (صحیح)
۳۰۲۲- عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ہم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، تو جب ہم نے مزدلفہ سے لوٹنے کا ارادہ کیاتو انہوں نے کہا: مشرکین کہا کر تے تھے: اے کوہ ثبیر ! روشن ہو جا، تاکہ ہم جلد چلے جائیں،اور جب تک سورج نکل نہیں آتاتھا وہ نہیں لو ٹتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خلاف کیا، آپ سورج نکلنے سے پہلے ہی مزدلفہ سے چل پڑے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جب عرفات سے نویں تاریخ کو لوٹ کر چلے تو راستہ میں مغرب نہ پڑھے بلکہ مغرب اور عشاء دونوں ملا کر عشاء کے وقت میں ایک اذان اور دواقامت کے ساتھ مزدلفہ میں آکر پڑھے، پھر رات مزدلفہ ہی میں گزارے اور صبح ہوتے ہی صلاۃ فجر پڑھ کر سورج نکلنے سے پہلے منیٰ کے لیے روانہ ہو جائے گا، مزدلفہ میں رات کو رہنا سنت ہے، اور جو لوگ مزدلفہ میں رات بسر نہیں کرتے وہ بدعت کاکام کرتے ہیں، جس سے حاکم کو منع کرنا چاہیے اور جو کوئی رات کو مزدلفہ میں نہ رہے ا س پر ایک دم لازم ہوگا، ابن خزیمہ اور ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ مزدلفہ میں رات کو رہنا رکن ہے ، اس صورت میں اس کے ترک سے ان کا حج باطل ہوجائے گا، اور اس کمی کو دم سے نہ دورکیا جاسکے گا، اوررات کو رہنے کا مطلب یہ ہے کہ آدھی رات کے بعد مزدلفہ میں ٹھہرے اگرچہ ایک گھڑی ہی سہی، اگر اس سے پہلے چل دے گاتواس پر دم لازم ہوگا ، لیکن فجر ہونے سے پہلے سے پھر وہاںلوٹ آئے تودم ساقط ہو جائے گا، بہرحال رات کی نصف ثانی میں تھوڑی دیر فجر تک مزدلفہ میں ٹھہرنا ضروری ہے، (الروضۃ الندیۃ)۔


3023- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ الْمَكِّيُّ عَنِ الثَّوْرِيِّ؛ قَالَ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: قَالَ جَابِرٌ: أَفَاضَ النَّبِيُّ ﷺ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ، وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ، وَقَالَ: "لِتَأْخُذْ أُمَّتِي نُسُكَهَا، فَإِنِّي لا أَدْرِي لَعَلِّي لا أَلْقَاهُمْ بَعْدَ عَامِي هَذَا "۔
* تخريج: د/الحج ۶۶ (۱۹۴۴)، ن/الحج ۲۰۴ (۳۰۲۴)، ۲۱۵ (۳۰۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۴۷)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۵۵ (۸۸۶)، حم (۳/۳۰۱، ۳۳۲، ۳۶۷، ۳۹۱) (صحیح)
۳۰۲۳- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الو داع میں مز دلفہ سے اطمینان کے ساتھ لوٹے، اور لوگوں کو بھی اطمینان کے ساتھ چلنے کا حکم دیا، اور حکم دیا کہ وہ ایسی کنکر یاں ماریں جو دونوں انگلیوں کے درمیان آسکیں، اور وادی محسر ۱ ؎ ، میں آپ نے سواری کو تیز چلا یا اور فرمایا:'' میری امت کے لو گ حج کے احکام سیکھ لیں، کیونکہ مجھے نہیں معلوم شاید اس سال کے بعد میں ان سے نہ مل سکوں'' ۔
وضاحت ۱؎ : وادی محسر : منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان ایک وادی ہے جس میں اصحاب فیل پر عذاب آیا تھا، جو یمن سے کعبہ کو ڈھانے اوراس کی بے حرمتی کے لیے آئے تھے ۔


3024- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ الْحِمْصِيِّ، عَنْ بِلالِ بْنِ رَبَاحٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهُ غَدَاةَ جَمْعٍ: " يَا بِلالُ ! أَسْكِتِ النَّاسَ " أَوْ " أَنْصِتِ النَّاسَ " ثُمَّ قَالَ : " إِنَّ اللَّهَ تَطَوَّلَ عَلَيْكُمْ فِي جَمْعِكُمْ هَذَا فَوَهَبَ مُسِيئَكُمْ لِمُحْسِنِكُمْ، وَأَعْطَى مُحْسِنَكُمْ مَا سَأَلَ، ادْفَعُوا بِاسْمِ اللَّهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۴۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۵۵) (صحیح)
(اس سند میں ابو سلمہ الحمصی مجہول ہیں، لیکن انس ، عبادہ اور عباس بن مرد اس رضی اللہ عنہم کے شواہد سے یہ صحیح ہے ، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۱۶۲۴)
۳۰۲۴- بلال بن رباح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی صبح کو ان سے فرمایا:''بلال !لوگوں کو خاموش کرو''، پھر فرمایا :'' اللہ تعالی نے تم پر بہت فضل کیا ،تمہا رے اس مز دلفہ میں تم میں گنہگا ر کو نیکوکار کے بدلے بخش دیا، اور نیکو کار کو وہ دیا جواس نے مانگا،اب اللہ کا نام لے کر لوٹ چلو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
62- بَاب مَنْ تَقَدَّمَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى لِرَمْيِ الْجِمَارِ
۶۲- باب: جمرئہ عقبہ کو کنکری مارنے کے لئے مز دلفہ سے منیٰ (وقت سے) پہلے آنے کا بیان ۱؎​
وضاحت ۱؎ : دسویں ذی الحجہ کو مزدلفہ سے منیٰ کے لیے سورج نکلنے سے پہلے روانہ ہوا جاتا ہے لیکن منیٰ میں پہنچنے تک جمرہ کے پاس کنکریاں مارنے میں کافی بھیڑ ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے بوڑھوں، عورتوں اور بچوں کوکافی دشواری پیش آتی ہے،اس لیے اگر ان کو آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے (منی) روانہ کردیا جائے توا س میں کوئی حرج نہیں ہے۔


3025- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ وَسُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: قَدِمْنَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ عَلَى حُمُرَاتٍ لَنَا مِنْ جَمْعٍ، فَجَعَلَ يَلْطَحُ أَفْخَاذَنَا و َيَقُولُ: " أُبَيْنِيَّ ! لا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ "، زَادَ سُفْيَانُ فِيهِ: " وَلا إِخَالُ أَحَدًا يَرْمِيهَا حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ "۔
* تخريج: د/الحج ۶۶ (۱۹۴۰)، ن/الحج ۲۲۲ (۳۰۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۹۶)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۵۸ (۸۹۳)، حم (۱/۲۳۴، ۳۱۱، ۳۴۳) (صحیح)
۳۰۲۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے عبدالمطلب کی اولاد میں سے ہم چھوٹے بچوں کو ہماری اپنی گدھیوں پر پہلے ہی روانہ کر دیا، آپ ہماری رانوں پر آہستہ سے مارتے تھے، اور فرماتے تھے: ''میرے بچو! سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں نہ مارنا'' ۱؎ ۔
سفیان نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے :'' میں نہیں سمجھتا کہ سورج نکلنے سے پہلے کو ئی کنکریاں مارتا ہو''۔
وضاحت ۱؎ : یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرہ عقبہ کو کنکری مارتے ہیں اور اس دن سورج نکلتے ہی کنکریاں ماری جاتی ہیں، البتہ گیارہ،بارہ اور تیرہ تاریخ کو تینوں جمرات کو سورج ڈھلنے کے بعد سات سات کنکریاں مارتے ہیں، ان دونوں میں سورج ڈھلنے سے پہلے کنکری مارنا صحیح نہیں ہے۔


3026- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: كُنْتُ فِيمَنْ قَدِمَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ۔
* تخريج: م/الحج ۴۹ (۱۲۹۳)، ن/الحج ۲۰۸ (۳۰۳۶)، ۲۱۴ (۳۰۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۱، ۲۷۲) (صحیح)
۳۰۲۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں جن کمزور لوگوں کو پہلے بھیج دیا تھا ان میں میں بھی تھا ۔


3027- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاءِشَةَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ كَانَتِ امْرَأَةً ثَبْطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَنْ تَدْفَعَ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ دَفْعَةِ النَّاسِ، فَأَذِنَ لَهَا۔
* تخريج: خ/الحج ۹۸ (۱۶۸۰)، م/الحج ۴۹ (۱۲۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۷۹)، وقد أخرجہ: ن/الحج ۲۰۹ (۳۰۴۰)، ۲۱۴ (۳۰۵۲)، حم (۶/۳۰، ۹۴، ۹۹، ۱۳۳، ۱۶۴، ۲۱۴)، دي/المناسک ۵۳ (۱۹۲۸) (صحیح)
۳۰۲۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سو دہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا ایک بھا ری بھرکم عورت تھیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مزدلفہ سے لو گوں کی روانگی سے پہلے جا نے کی اجا زت چاہی تو آپ نے انہیں اجا زت دے دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
63- بَاب قَدْرِ حَصَى الرَّمْيِ
۶۳- باب: رمی کی کنکر یاں کتنی بڑی ہونی چاہئیں؟​


3028- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ،عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّهِ؛ قَالَتْ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ، يَوْمَ النَّحْرِ، عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ، وَهُوَ رَاكِبٌ عَلَى بَغْلَةٍ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ ! إِذَا رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ، فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ "۔
* تخريج: د/المناسک ۷۸ (۱۹۶۶، ۱۹۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۵۰۳، ۵/۲۷۰، ۳۷۹، ۶/۳۷۹) (حسن)
(اس سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے )
۳۰۲۸- سلیمان بن عمرو بن احوص کی والدہ (ام جندب الا ٔزدیہ رضی اللہ عنہا ) کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دسویں ذی الحجہ کو جمرۂ عقبہ کے پاس ایک خچر پر سوار دیکھا ،آپ فرما رہے تھے:'' لوگو!جب جمرہ عقبہ کو کنکر یاں ما روتو ایسی ہوں جو دونوں انگلیوں کے درمیان آجا ئیں''۔


3029- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عَوْفٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ، وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ: "الْقُطْ لِي حَصًى " فَلَقَطْتُ لَهُ سَبْعَ حَصَيَاتٍ، هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ، فَجَعَلَ يَنْفُضُهُنَّ فِي كَفِّهِ وَيَقُولُ: " أَمْثَالَ هَؤُلائِ فَارْمُوا " ثُمَّ قَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّهُ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ "۔
* تخريج: ن/الحج ۲۱۷ (۳۰۵۹)، ۲۱۹ (۳۰۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۳۴۷، ۵/۱۲۷) (صحیح)
۳۰۲۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرئہ عقبہ کی صبح کو فرمایا،اس وقت آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے: ''میرے لیے کنکریاں چن کر لاؤ''، چنا نچہ میں نے آپ کے لیے سات کنکریاں چنیں ،وہ کنکریاں ایسی تھیں جو دونوں انگلیوں کے بیچ آجا ئیں، آپ انہیں اپنی ہتھیلی میں ہلا تے تھے اور فرماتے تھے : '' انہیں جیسی کنکر یاں مارو''، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' لوگو ! دین میں غلو سے بچو کیو نکہ تم سے پہلے لو گوں کو دین میں اسی غلو نے ہلا ک کیا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : غلو : کسی کام کو حدسے زیادہ بڑھا دینے اور اس میں ضرورت سے زیادہ سختی کرنے کوغلو کہتے ہیں، مثلاً کنکریاں مارنے کا حکم ہے تو چھوٹی کنکریاں کافی ہیں، اب غلویہ ہے کہ بڑی بڑی کنکریاں مارے یا پتھر پھینکے اور اس کو زیادہ ثواب کا کام سمجھے، دین کے ہر کام میںغلو کرنا منع ہے اور یہ حماقت کی دلیل ہے ،یہ بھی غلو ہے کہ مثلاً کسی نے مستحب یا سنت کو ترک کیا تو اس کوبرا کہے اور گالیاں د ے، اگر کوئی سنت کو ترک کرے تو صرف نرمی سے اس کوحدیث سنا دینا کافی ہے ، اگر لوگ فرض کو ترک کریں توسختی سے اس کو حکم کرنا چاہئے ، لیکن اس زمانہ میں یہ حال ہوگیا ہے کہ فرض ترک کرنے والوں کو کوئی برا نہیں کہتا ہے، لوگ تارکین صلاۃ، شرابیوں اورسود خوروں سے دوستی رکھتے ہیں، لیکن اذان میں کوئی انگو ٹھے نہ چومے یا مولود میں قیام نہ کرے تو اس کے دشمن ہو جاتے ہیں، یہ بھی ایک انتہائی درجے کا غلو ہے ،اور ایسی ہی باتوں کی وجہ سے مسلمان تباہ ہوگئے، اور جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، ویسا ہی ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
64- بَاب مِنْ أَيْنَ تُرْمَى جَمْرَةُ الْعَقَبَةِ ؟
۶۴- باب: جمرۂ عقبہ پر کہاں سے کنکریاں ماری جا ئیں ؟​


3030- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ؛ قَالَ: لَمَّا أَتَى عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ، وَاسْتَقْبَلَ الْكَعْبَةَ، وَجَعَلَ الْجَمْرَةَ عَلَى حَاجِبِهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ رَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ قَالَ: مِنْ هَاهُنَا، وَالَّذِي لاإِلَهَ غَيْرُهُ ! رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۳۵ (۱۷۴۷)، ۱۳۸ (۱۷۵۰)، م/الحج ۵۰ (۱۲۹۶)، د/الحج ۷۸ (۱۹۷۴)، ت/الحج ۶۴ (۹۰۱)، ن/الحج ۲۲۶ (۳۰۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۱۵، ۴۲۷، ۴۳۰، ۴۳۲، ۴۳۶، ۴۵۶، ۴۵۸) (صحیح)
۳۰۳۰- عبد الرحمن بن یز ید کہتے ہیں کہ جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جمرۂ عقبہ کے پاس آئے تو وادی کے نچلے حصے میں گئے، کعبہ کی طرف رخ کیا، اور جمرہ ٔعقبہ کو اپنے دائیں ابرو پر کیا، پھر سات کنکریاں ما ریں، ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے جاتے تھے پھر کہا: قسم اس ذات کی جس کے علاوہ کو ئی معبود بر حق نہیں،یہیں سے اس ذات نے کنکری ماری ہے جس پر سورۂ بقرہ نازل کی گئی۔


3031- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ،عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّهِ؛ قَالَتْ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ، يَوْمَ النَّحْرِ عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ، اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ، فَرَمَى الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۳۰۲۸، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۲) (حسن)
۳۰۳۱- سلیمان بن عمر وبن احوص کی ماں ام جندب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یوم النحر کو جمرۂ عقبہ کے پاس دیکھا، آپ وادی کے نشیب میں تشریف لے گئے، اور جمرہ عقبہ کو سات کنکر یاں ماریں، ہر کنکر ی کے ساتھ اللہ اکبر کہتے پھر لوٹ آئے۔
3031/ أ- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، بِنَحْوِهِ۔۳۰۳۱/أ- اس سند سے بھی( سلیمان بن عمرو بن احوص کی والدہ ام جندب رضی اللہ عنہا ) سے اسی جیسی حدیث آئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
65- بَاب إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ لَمْ يَقِفْ عِنْدَهَا
۶۵- باب: جمرۂ عقبہ کی رمی کے بعد وہاں نہ رکنے کا بیان​


3032- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ وَلَمْ يَقِفْ عِنْدَهَا، وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۴۰ (۱۷۵۱)، ۱۴۲ (۱۷۵۲، ۱۷۵۳)، ن/الحج ۲۳۰ (۳۰۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۸۶) ، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۵۲)، دي/المناسک ۶۱ (۱۹۴۴) (صحیح)
۳۰۳۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے جمرۂ عقبہ کی رمی کی، اور اس کے پاس رکے نہیں، اور بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسے ہی کیا ہے۔


3033- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ،إِذَا رَمَى جَمَرَ الْعَقَبَةِ، مَضَى وَلَمْ يَقِفْ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۸۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۵۶) (صحیح )
(سند میں سوید بن سعید متکلم فیہ ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
۳۰۳۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جمرۂ عقبہ کی رمی کرلی توچلے گئے،رکے نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
66- بَاب رَمْيِ الْجِمَارِ رَاكِبًا
۶۶- باب: سوار ہو کر کنکر یاں مارنے کابیان​


3034- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ حَجَّاجٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَمَى الْجَمْرَةَ عَلَى رَاحِلَتِهِ۔
* تخريج: ت/الحج ۶۳ (۸۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۲) (صحیح)
۳۰۳۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹی پرسوار ہوکر جمرہ کو کنکریاں ماریں۔


3035- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْعَامِرِيِّ؛ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَمَى الْجَمْرَةَ، يَوْمَ النَّحْرِ، عَلَى نَاقَةٍ لَهُ صَهْبَائَ، لا ضَرْبَ وَلا طَرْدَ، وَلا إِلَيْكَ ! إِلَيْكَ !.
* تخريج: ت/الحج ۶۵ (۹۰۳)، ن/المناسک ۲۲۰ (۳۰۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۷۷)، وقد أخرجہ: حم ۳/۴۱۲، ۴۱۳)، دي/المناسک ۶۰ (۱۹۴۲) (صحیح)
۳۰۳۵- قدامہ بن عبداللہ عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ نے یوم النحرکو جمرہ کو اپنی سرخ اور سفید اونٹنی پر سوار ہو کر کنکریاں ماریں، اس وقت آپ نہ کسی کو ما رتے، اور نہ ہٹا تے تھے، اورنہ یہی کہتے تھے کہ ہٹو ! ہٹو ! ۔
 
Top