- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
57- بَاب مَنْ أَتَى عَرَفَةَ قَبْلَ الْفَجْرِ لَيْلَةَ جَمْعٍ
۵۷- باب: مزدلفہ کی رات میں فجر سے پہلے عرفات آنے کا بیان
3015- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَائٍ، سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمَرَ الدِّيلِيَّ؛ قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ، وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! كَيْفَ الْحَجُّ ؟ قَالَ: " الْحَجُّ عَرَفَةُ، فَمَنْ جَائَ قَبْلَ صَلاةِ الْفَجْرِ لَيْلَةَ جَمْعٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ، أَيَّامُ مِنًى ثَلاثَةٌ، فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ " ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلا خَلْفَهُ فَجَعَلَ يُنَادِي بِهِنَّ.
* تخريج: د/الحج ۶۹ (۱۹۴۹)، ت/الحج ۵۷ (۸۸۹،۸۹۰)، ن/الحج ۲۰۳ (۳۰۱۹)، ۲۱۱ (۳۰۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۰۹، ۳۱۰، ۳۳۵)، دي/المناسک ۵۴ (۱۹۲۹) (صحیح)
۳۰۱۵- عبدالر حمن بن یعمردیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ عرفات میں وقوف فرماتھے، اہل نجد میں سے کچھ لوگوں آپ کے پاس آکر عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کیاہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' حج عرفات میں وقوف ہے،جو مزدلفہ کی رات فجر سے پہلے عرفات میں آجائے اس کا حج پو را ہو گیا، اور منیٰ کے تین دن ہیں (گیارہ بارہ اورتیرہ ذی الحجہ)، جو جلدی کرے اور دو دن کے بعد بارہ ذی الحجہ ہی کو چلا جا ئے تو اس پر کو ئی گناہ نہیں، اور جو تیسرے دن بھی رکا رہے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں '' ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے پیچھے سوار کر لیا، وہ ان باتوں کااعلان کر رہا تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی دسویں ذی الحجہ کے طلوع فجر سے پہلے ایک گھڑی کے لئے بھی عرفات کا وقوف پالے تو اس کا حج ہوگیا۔
3015/أ- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَائٍ اللَّيْثِيِّ،عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ الدِّيلِيِّ ؛ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بِعَرَفَةَ، فَجَائَهُ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: مَا أُرَ ي لِلثَّوْرِيِّ حَدِيثًا أَشْرَفَ مِنْهُ۔
۳۰۱۵/أ- عبدالرحمن بن یعمر دیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اتنے میں اہل نجد کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے، پھر انہوں نے اسی جیسی حدیث بیان کی ۔
محمد بن یحیٰی کہتے ہیں کہ میں توثوری کی کو ئی حدیث اس سے بہتر نہیں سمجھتا۔
3016- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ، يَعْنِي الشَّعْبِيَّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ الطَّائِيِّ أَنَّهُ حَجَّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَلَمْ يُدْرِكِ النَّاسَ إِلا وَهُمْ بِجَمْعٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي أَنْضَيْتُ رَاحِلَتِي، وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي، وَاللَّهِ ! إِنْ تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " مَنْ شَهِدَ مَعَنَا الصَّلاةَ، وَأَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ، لَيْلا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ قَضَى تَفَثَهُ، وَتَمَّ حَجُّهُ "۔
* تخريج: د/الحج ۶۹ (۱۹۵۰)، ت/الحج ۵۷ (۸۹۱)، ن/الحج ۲۱۱ (۳۰۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۵، ۲۶۱، ۲۶۲)، دي/المناسک ۵۴ (۱۹۳۰) (صحیح)
۳۰۱۶- عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں حج کیا، تو اس وقت پہنچے جب لوگ مزدلفہ میں تھے، وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اورمیں نے عر ض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی اونٹنی کو لاغرکر دیا اور اپنے آپ کو تھکا ڈالا، اورقسم اللہ کی ! میں نے کو ئی ایسا ٹیلہ نہیں چھوڑا، جس پر نہ ٹھہرا ہوں، تو کیا میرا حج ہو گیا ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص ہمارے ساتھ صلاۃ میں حاضر رہا ہو، اور عرفات میں ٹھہر کر دن یا رات میں لو ٹے، تواس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا، اور اس کا حج پو راہو گیا' ' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی حالت احرام میں پراگندہ رہنے کی مدّت اس نے پوری کرلی، اب وہ اپنا سارا میل کچیل جوچھوڑرکھاتھا دورکرسکتاہے۔