55- بَاب الْمَوْقِفِ بِعَرَفَاتٍ
۵۵- باب: عرفات میں کہاں ٹھہرے؟
3010- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ،عَنْ عَلِيٍّ؛ قَالَ: وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: " هَذَا الْمَوْقِفُ، وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ "۔
* تخريج: د/المناسک ۶۴ (۱۹۳۵، ۱۹۳۶)، ت/الحج ۵۴ (۸۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۲۹) (صحیح)
۳۰۱۰- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عر فات میں وقو ف کیا، اور فرمایا :''یہ جگہ اور سارا عرفات ٹھہرنے کی جگہ ہے''۔
3011- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَيْبَانَ؛ قَالَ: كُنَّا وُقُوفًا فِي مَكَانٍ تُبَاعِدُهُ مِنَ الْمَوْقِفِ، فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ فَقَالَ: إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَيْكُمْ، يَقُولُ: " كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ، فَإِنَّكُمُ الْيَوْمَ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاهِيمَ "۔
* تخريج: د/المناسک ۶۲ (۱۹۱۹)، ت/الحج ۵۳ (۸۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۷) (صحیح)
۳۰۱۱- یزید بن شیبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم عرفات میں ایک جگہ ٹھہرے ہو ئے تھے،جس کو ہم موقف (ٹھہر نے کی جگہ) سے دور سمجھ رہے تھے، اتنے میں ہمارے پاس ابن مربع آئے اور کہنے لگے: میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصدبن کرآیا ہوں، آپ فرما رہے ہیں :'' تم لو گ اپنی اپنی جگہوں پر رہو، کیونکہ تم آج ابراہیم علیہ السلام کے وارث ہو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ اس روز عرفات میں کہیں بھی ٹھہر نے سے سنت ادا ہوجائے گی ، گرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ٹھہرنے کی جگہ سے دور ہی کیوں نہ ہو، ینز ابراہیم علیہ السلام کے وارث ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان جگہوں پر ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ ہی سے بطور وراثت وقوف چلا آرہا ہے، لہذا تم سب کا وہاں وقوف (یعنی مجھ سے دور) صحیح ہے اور وارث ہونے کے ہم معنی ہے۔
3012- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْعُمَرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " كُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَارْتَفِعُوا عَنْ بَطْنِ عَرَفَةَ، وَكُلُّ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ، وَارْتَفِعُوا عَنْ بَطْنِ مُحَسِّرٍ، وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ، إِلا مَا وَرَائَ الْعَقَبَةِ "۔
* تخريج:تفرد ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۶۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۵۲)، وقد أخرجہ: د/المناسک ۶۵ (۱۹۳۶)، دي/المناسک ۵۰ (۱۹۲۱) (صحیح)
(سند میں قاسم بن عبد اللہ العمری متروک راوی ہے، اس لئے
'' إلا ما وراء العقبۃ '' کے لفظ کے ساتھ یہ صحیح نہیں ہے، اصل حدیث کثرت طرق اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : ۱۶۶۵ - ۶۹۲ ۱ - ۱۶۹۳)
۳۰۱۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''پو را عرفات جا ئے وقوف ہے، اور بطن عرفہ ۱؎ سے اٹھ جا ئو یعنی وہاں نہ ٹھہرو ،اور پورا (مزد لفہ) ٹھہرنے کی جگہ ہے، اور بطن محسر ۲؎ سے اٹھ جا ئو یعنی وہا ں نہ ٹھہرو ، اور پو رامنٰی منحر (مذبح) ہے، سوائے جمرہ عقبہ کے پیچھے کے۔
وضاحت ۱؎ : اس لئے کہ وہ میدان عرات کی حد سے باہر ہے۔
وضاحت ۲ ؎ : اس لئے کہ وہاں منیٰ کی حد ختم ہو جا تی ہے۔