• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
87- بَاب الْحِجَامَةِ لِلْمُحْرِمِ
۸۷- باب: محرم کا پچھنا لگوانا​


3081- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ مُحْرِمٌ۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۱۱ (۱۸۳۵)، الصوم ۳۲ (۱۹۳۸)، الطب ۱۲ (۵۶۹۵)، ۱۵ (۵۷۰۰)، م/الحج ۱۱ (۱۲۰۲)، د/الحج ۳۶ (۱۸۳۵)، ت/الحج ۲۲ (۸۳۹)، ن/الحج ۹۲ (۲۸۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۲۱، ۲۲۲، ۲۳۶، ۲۴۸، ۲۴۹، ۲۶۰، ۲۸۳، ۲۸۶، ۲۹۲، ۳۰۶، ۳۱۵، ۳۳۳، ۳۴۶، ۳۵۱، ۳۷۲، ۴، ۳)، دي/المناسک ۲۰ (۱۸۶۰) (صحیح)
۳۰۸۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم کی حالت میں پچھنے لگوائے، اور آپ احرام کی حالت میں تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اگر پچھنا سینگی لگانے میں بال اتروا نے پڑے تو فدیہ لازم ہوگا ،اسی لیے بعض علما ء نے سرے سے محرم کے لیے پچھنا لگوانے کو مکروہ جاناہے ورنہ حقیقت میں حالت احرام میں پچھنا لگوانامکروہ نہیں ہے۔


3082- حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الضَّيْفِ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، عَنْ رَهْصَةٍ أَخَذَتْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۷۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۵۷، ۳۶۳) (صحیح)
( سند میں محمد بن أبی الضیف ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے)
۳۰۸۲- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں ایک دردکی وجہ سے جو آپ کو ہو ا تھا،پچھنے لگوائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
88- بَاب مَا يَدَّهِنُ بِهِ الْمُحْرِمُ
۸۸- باب: محرم کو کس قسم کا تیل استعمال کرنا جائز ہے ؟​


3083- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَدَّهِنُ رَأْسَهُ بِالزَّيْتِ وَهُوَ مُحْرِمٌ، غَيْرَ الْمُقَتَّتِ۔
* تخريج: ت/الحج ۱۱۴ (۹۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵، ۲۹، ۵۹، ۷۲، ۱۲۶، ۱۴۵) (ضعیف)
(سند میں فرقد سبخی ضعیف اور کثیر الخطا را وی ہے، اس وجہ سے ترمذی نے حدیث پر غریب کا حکم لگایا ہے، یعنی ضعیف ہے، لیکن صحیح بخاری میں یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے موقوفاً مروی ہے : الحج ۱۸ (۱۵۳۷)۔
۳۰۸۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں اپنے سر میں زیتون کا تیل لگاتے تھے جو مقتت(خو شبو دار) نہ ہو تا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
89- بَاب الْمُحْرِمِ يَمُوتُ
۸۹- باب: محرم مرجائے تو کیا کیا جائے؟​


3084- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلا أَوْقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلا تُخَمِّرُوا وَجْهَهُ وَلا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا ".
* تخريج: خ/الجنائز ۱۹ (۱۲۶۵)، ۲۱ (۱۲۶۷)، جزاء الصید ۲۰ (۱۸۴۹)، ۲۱ (۱۸۵۰)، م/الحج ۱۴ (۱۲۰۶)، د/الجنائز ۸۴ (۳۲۳۸، ۳۲۳۹)، ت/الحج ۱۰۵ (۹۵۱)، ن/الجنائز ۴۱ (۱۹۰۵)، الحج ۴۷ (۲۷۱۴)، ۹۷ (۲۸۵۶)، ۱۰۱ (۲۸۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۶۶، ۲۸۶)، دي/المناسک ۳۵ (۱۸۹۴) (صحیح)
۳۰۸۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ احرام کی حالت میں ایک شخص کی اونٹنی نے اس کی گردن توڑڈالی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اس کو پا نی اور بیر کی پتی سے غسل دو، اور اس کے دونوں کپڑوں ہی میں اسے کفنا دو، اس کا منہ اور سر نہ ڈھانپو کیوں کہ وہ قیا مت کے دن لبیک کہتا ہو ااٹھایا جا ئے گا''۔


3084/أ- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ، إِلا أَنَّهُ قَالَ: أَعْقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ، وَقَالَ: " لا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۱ (۱۲۶۷)، جزاء الصید ۲۱ (۱۸۵۱)، م/الحج ۱۴ (۱۲۰۶)، ن/المناسک ۴۷ (۲۷۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۸۶، ۳۲۸) (صحیح)
۳۰۸۴/أ- اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل مروی ہے مگر اس میں '' أوقَصَتُه'' کے بجا ئے ''أَعْقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ'' ہے اور اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کو خو شبونہ لگا ئو کیوں کہ وہ قیا مت کے دن لبیک کہتا ہوا اٹھایا جائیگا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
90- بَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ يُصِيبُهُ الْمُحْرِمُ
۹۰- باب: اگر محرم شکا ر کرے تو اس کے کفا رہ کا بیان​


3085- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ ابْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الضَّبُعِ يُصِيبُهُ الْمُحْرِمُ كَبْشًا وَجَعَلَهُ مِنَ الصَّيْدِ۔
* تخريج: د/الأطعمۃ ۳۲ (۳۸۰۱)، ت/الحج ۲۸ (۸۵۱)، الاطعمۃ ۴ (۱۷۹۲)، ن/الحج ۸۹ (۲۸۳۹)، الصید ۲۷ (۴۳۲۸)، (تحفۃ الأشراف:۲۳۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۷، ۳۱۸، ۳۲۲)، دي/المناسک ۹۰ (۱۹۸۴) (صحیح)
۳۰۸۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کے شکار کئے ہوئے بجو کے کفارہ میں ایک مینڈھا متعین فرمایا، اور اسے شکا رقرار دیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : محرم کو خشکی کا شکار کرنا جائز نہیں ہے۔


3086- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبٍ، ۱؎ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ابْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ فِي بَيْضِ النَّعَامِ يُصِيبُهُ الْمُحْرِمُ: " ثَمَنُهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۳۵، ومصباح الزجاجۃ:۱۰۷۰) (ضعیف)
(سندمیں ابوالمہزم ضعیف، او رعلی بن عبد العزیز مجہول ہے)
۳۰۸۶- ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شتر مرغ کے انڈوں کے بارے میں جو محرم کو ملیں ، فرمایا: '' اسے اس کی قیمت دینی ہو گی'' ۔
وضاحت ۱؎ : قال المزی : یزید بن خالد بن موھب۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
91- بَاب مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ؟
۹۱- باب: محرم کو کون سا جا نو ر قتل کرنا جا ئز ہے ؟​


3087- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ؛ قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَاءِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحَيَّةُ وَالْغُرَابُ الأَبْقَعُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْحِدَأَةُ "۔
* تخريج: م/الحج ۹ (۱۱۹۸)، ن/الحج ۸۳ (۲۸۳۲)، ۱۱۳ (۲۸۸۴)، ۱۱۴ (۲۸۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۲۲)، وقد أخرجہ: خ/جزاء الصید ۷ (۱۸۲۹)، بدأ الخلق ۱۶ (۳۳۱۴)، ت/الحج ۲۱ (۸۳۷)، حم (۶/۲۳، ۸۷، ۹۷، ۱۱۲، ۱۶۴، ۲۰۳، ۲۵۹، ۲۶۱)، دي/المناسک ۱۹ (۱۸۵۸) (صحیح)
۳۰۸۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''پا نچ موذی جانور ہیں جنہیں حرم اور حرم سے باہر دونوں جگہوں میں قتل کیا جائے گا : سانپ ، چت کبرا کو ا،چوہیا ،کا ٹنے والا کتا، او ر چیل'' ۔


3088- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ، لا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ (أَوْ قَالَ: فِي قَتْلِهِنَّ ) وَهُوَ حَرَامٌ: الْعَقْرَبُ وَالْغُرَابُ وَالْحُدَيَّاةُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ "۔
* تخريج: م/الحج ۹ (۱۱۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۹۴۶)، وقد أخرجہ: خ/جزاء الصید ۷ (۱۸۲۶)، بدء الخلق ۱۶ (۳۳۱۵)، د/الحج ۴۰ (۱۸۴۶)، ن/الحج ۸۸ (۲۸۳۸)، ط/الحج ۲۸ (۸۸)، حم۲/۸، ۳۲، ۳۷، ۴۸، ۵۰، ۵۲، ۵۴، ۵۷، ۶۵، ۷۷، دي/المناسک ۱۹ (۱۸۵۷) (صحیح)
۳۰۸۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''پانچ قسم کے جا نور ہیں جنہیں احرام کی حالت میں مارنے میں گنا ہ نہیں : بچھو ،کو ا،چیل ،چو ہیا اور کا ٹ کھا نے والاکتا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : علماء نے اس پر اور موذی جانوروں کو قیاس کیا ہے، جیسے چھچھوندر اور کاٹنے والے زہریلے کیڑے ،اور پھاڑنے والے درندے جیسے شیر یا بھیڑیا یاریچھ وغیرہ۔


3089- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: " يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ الْحَيَّةَ وَالْعَقْرَبَ وَالسَّبُعَ الْعَادِيَ وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ وَالْفَأْرَةَ الْفُوَيْسِقَةَ "، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ قِيلَ لَهَا الْفُوَيْسِقَةُ؟ قَالَ: لأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ اسْتَيْقَظَ لَهَا، وَقَدْ أَخَذَتِ الْفَتِيلَةَ لِتُحْرِقَ بِهَا الْبَيْتَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۳۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۷۱)، وقد أخرجہ: د/المناسک ۴۰ (۱۸۴۸)، ت/الحج ۲۱ (۸۳۸)، حم (۳/۳، ۴۲، ۷۹) (ضعیف)
(سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف ہے)۔
۳۰۸۹- ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' محرم سانپ،بچھو، حملہ آور درندے ، کاٹ کھانے والے کتے، اور فسادی چو ہیا کو قتل کرسکتا ہے''، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے پو چھا گیا: اسے فسادی کیوں کہا گیا ؟ کہا: اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی وجہ سے جاگتے رہے، وہ بتی لے گئی تھی تاکہ گھر میں آگ لگا دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
92- بَاب مَا يُنْهَى عَنْهُ الْمُحْرِمُ مِنَ الصَّيْدِ
۹۲- باب: محرم کو کون سا شکار منع ہے ؟​


3090 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، (ح) و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ : أَنْبَأَنَا صَعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا بِالأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ، فَأَهْدَيْتُ لَهُ حِمَارَ وَحْشٍ، فَرَدَّهُ عَلَيَّ، فَلَمَّا رَأَى فِي وَجْهِيَ الْكَرَاهِيَةَ قَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ، وَلَكِنَّا حُرُمٌ "۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۶ (۱۸۲۵)، الھبۃ ۶ (۲۵۷۳)، ۱۷(۲۵۹۶)، م/الحج ۸ (۱۱۹۳)، ت/الحج ۲۶ (۸۴۹)، ن/الحج ۷۹ (۲۸۲۱)، (تحفۃ الأشراف:۴۹۴۰)،وقد أخرجہ: ط/الحج ۲۵ (۸۳)، حم (۴/۳۷، ۳۸، ۷۱، ۷۳)، دي/المناسک ۲۲ (۱۸۷۲) (صحیح)
۳۰۹۰- صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس گزرے،میں ابواء یا ودّان میں تھا،میں نے آپ کو ہدیہ میں ایک نیل گائے دی، آ پ نے اسے لو ٹا دیا، پھر جب آپ نے میرے چہرہ پر نا گواری دیکھی توفرمایا:'' ہم یہ تمہیں نہیں لوٹاتے، لیکن ہم احرام باندھے ہوئے ہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : محرم کے لیے خود بھی خشکی کا شکار کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح وہ جانور بھی جائز نہیں جو اس کے لیے شکارکیاجائے ، اور اسی طرح محرم کو شکارزندہ جانور لاکردیا جائے تو بھی اس کا کھانا جائز نہیں ،اسی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نیل گائے کو واپس کردیا، اکثر علماء کا یہ قول ہے کہ جس شکار کو حلال ذبح کر ے اس کا بھی کھانا محرم کے لیے جائز نہیں ، ثوری اورمالک یہی مذہب ہے لیکن ابوحنیفہ اوراحمد کا قول ہے کہ اس کا کھانا جائز ہے اگر محرم کے لیے ذبح نہ ہو ا ہو، اورنہ محرم نے اس کے شکار میں مدد کی ہو جیسے آگے آئے گا۔


3091- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ؛ قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِلَحْمِ صَيْدٍ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَلَمْ يَأْكُلْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۹۹(ألف)، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۷۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۰۵) (صحیح)
(سند میں عبد الکریم بن أبی المخارق ضعیف راوی ہے، لیکن یہ دوسرے طریق سے صحیح ہے ، ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود: ۱۶۲۱)
۳۰۹۱- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شکا ر کا گوشت لا یا گیا، اور آپ احرام کی حالت میں تھے تو آپ نے اسے نہیں کھا یا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
93- بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ إِذَا لَمْ يُصَدْ لَهُ
۹۳- باب: محرم کے لیے شکار نہ کیا گیا ہوتو اس کے کھا نے کی رخصت​


3092- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَعْطَاهُ حِمَارَ وَحْشٍ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُفَرِّقَهُ فِي الرِّفَاقِ، وَهُمْ مُحْرِمُونَ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۰۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۷۳) (ضعیف)
(سندمیں علت ہے، اور متن میں غلطی، صحیح روایت نسائی کی ہے، ملاحظہ ہو: سنن النسائی : ۲۲۱۸)
۳۰۹۲- طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک نیل گائے دی، اور حکم دیا کہ اسے اپنے ساتھیوں میں تقسیم کر دیں، اور وہ سب محرم تھے۔


3093- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ أُحْرِمْ، فَرَأَيْتُ حِمَارًا، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ وَاصْطَدْتُهُ، فَذَكَرْتُ شَأْنَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَذَكَرْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَحْرَمْتُ، وَأَنِّي إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ أَصْحَابَهُ أَنْ يَأْكُلُوهُ، وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ، حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَهُ۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۲ (۱۸۲۱)، ۵ (۱۸۲۴)، الھبۃ ۳ (۲۵۷۰)، الجہاد ۴۶ (۲۸۵۴)، ۸۸ (۲۹۱۴)، الأطعمۃ ۱۹ (۴۱۴۹)، الذبائح ۱۰ (۵۴۹۰)، ۱۱ (۵۴۹۱)، م/الحج ۸ (۱۱۹۶) کلاھما دون قولہ: ''ولم یأکل منہ'' فإنہ عندھما أنہ أکل منہ، ن/الحج ۷۸ (۲۸۱۸)، ۸۰ (۲۸۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۹)، وقد أخرجہ: د/الحج ۴۱ (۱۸۵۲)، ت/الحج ۲۵ (۸۴۷)، ط/الحج ۲۴ (۷۶)، حم (۵/۳۰۰، ۳۰۷)، دي/المناسک ۲۲ (۱۸۶۷) (صحیح)
۳۰۹۳- ابو قتا وہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حدیبیہ کے زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، آپ کے صحابہ نے احرام باندھ لیا، اور میں بغیر احرام کے تھا، میں نے ایک نیل گائے دیکھی تو اس پر حملہ کرکے اس کا شکار کرلیا، پھر میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا،اورعرض کیا کہ میں بغیر احرام کے تھا، اور میں نے اس کا شکار آپ ہی کے لیے کیا ہے، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا کہ وہ اسے کھا لیں، اور جب میںنے آپ کو یہ بتایا کہ یہ شکا ر میں نے آپ کے لیے کیا ہے توآپ نے اس میں سے نہیں کھایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ جس جانورکا شکار محرم کے لیے کیا جائے اس کے لیے اس کا کھاناجائز نہیں جیسے اوپر گذرا اور صحیحین کی روایت میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نیل گائے میں سے کھایا جس کو ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے شکار کیا تھا،جیسا کہ آگے آرہا ہے، اور شاید وہ دوسرا واقعہ ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
94- بَاب تَقْلِيدِ الْبُدْنِ
۹۴- باب: ہدی کے اونٹوں کو قلا دہ پہنا نے کا بیان​


3094- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ عَاءِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُهْدِي مِنَ الْمَدِينَةِ، فَأَفْتِلُ قَلائِدَ هَدْيِهِ، ثُمَّ لا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۰۶ (۱۶۹۶)، ۱۱۱ (۱۷۰۱)، الوکالۃ ۱۴ (۲۳۱۷)، الأضاحي ۱۵ (۵۵۶۶)، م/الحج ۶۴ (۱۳۲۱)، د/الحج ۱۷ (۱۷۵۸)، ن/الحج ۶۲ (۲۷۷۴)، ۶۸ (۲۷۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۸۲،۱۷۹۲۳)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۶۹ (۸۰۸)، ط/الحج ۱۵ (۵۱)، حم (۶/۳۵، ۳۶، ۷۸، ۸۲، ۸۵، ۹۱، ۱۰۲، ۱۲۷، ۱۷۴، ۱۸۰، ۱۸۵، ۱۹۰، ۱۹۱، ۲۰۰، ۲۰۸، ۲۱۳، ۲۱۶، ۲۱۸، ۲۲۵، ۲۳۶، ۲۵۳، ۱۲۷، ۱۷۴، ۱۸۰، ۱۸۵، ۱۹۰، ۱۹۱، ۲۰۰، ۲۰۸، ۲۱۳، ۲۱۶، ۲۱۸، ۲۲۵، ۲۳۶، ۲۵۳، ۲۶۲)، دي/المناسک ۶۷ (۱۹۵۲) (صحیح)
۳۰۹۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدی کا جا نور مدینہ سے بھیجتے تھے، میں آپ کے ہدی کے جانوروں کے لیے قلا دہ ۱؎ (پٹہ) بٹتی تھی، پھر آپ ان چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے تھے جن سے محرم پرہیز کرتا ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : قربانی کے جانور کے گلے میں قلاد ہ یا اور کوئی چیز لٹکا نے کو تقلید کہتے ہیں، تاکہ لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ یہ جانو ر ہدی کا ہے، اس کا فائدہ یہ تھاکہ عرب ایسے جانور کو لوٹتے نہیں تھے۔
وضاحت ۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقیم کے لیے بھی ہدی کاجانور بھیجنا درست ہے، اور صرف ہدی بھیج دینے سے وہ محرم نہیں ہوگا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہوگی جو محرم پرہوتی ہے، جب تک کہ وہ احرام کی نیت کرکے احرام پہن کر خود حج کو نہ جائے ۔


3095- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَاءِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ: كُنْتُ أَفْتِلُ الْقَلائِدَ لِهَدْيِ النَّبِيِّ ﷺ فَيُقَلِّدُ هَدْيَهُ، ثُمَّ يَبْعَثُ بِهِ، ثُمَّ يُقِيمُ لا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُهُ الْمُحْرِمُ۔
* تخريج: أنظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۴۷) (صحیح)
۳۰۹۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میںنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی ۱؎ کے لیے قلا دہ (پٹہ) بٹتی تھی، آپ وہ قلا دہ اپنی ہدی والے جانور کے گلے میں ڈالتے ، پھر اس کو روانہ فرما دیتے، اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ ہی میں مقیم رہتے، اور جن باتوں سے محرم پر ہیز کرتا ہے ان میں سے کسی بات سے آپ پر ہیز نہیں کر تے تھے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ہدی اس جانورکوکہتے ہیں جوحج تمتع یا حج قران میں مکہ میں ذبح کیاجاتاہے، نیز اس جانورکو بھی ہدی کہتے ہیں جس کو غیرحاجی حج کے موقع سے مکہ میں ذبح کر نے کے لیے بھیجتاہے۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ ہدی بھیج دینے سے آدمی محرم نہیں ہوتا ، اما م نودی کہتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ نکلتاہے کہ ہدی کا حرم میں بھیجنا مستحب ہے ، اگر خودنہ جائے تو کسی اور کے ہاتھ بھیج دے، جمہور کا یہی قول ہے کہ اگر ہدی کسی اور کے ہاتھ بھیج دے تو بھیجنے والے پر احرام کا حکم جاری نہ ہوگا، البتہ اگر اپنے ساتھ ہدی لے کر جائے تو محرم ہو جا ئے گا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
95- بَاب تَقْلِيدِ الْغَنَمِ
۹۵- باب: بکریوں کو قلادہ پہنانے کا بیان​


3096- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَاءِشَةَ قَالَتْ: أَهْدَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَرَّةً غَنَمًا إِلَى الْبَيْتِ،فَقَلَّدَهَا۔
* تخريج: خ/الحج ۱۰۶ (۱۷۰۱)، م/الحج ۶۴ (۱۳۲۱)، ن/الحج ۶۹ (۲۷۸۹)، د/المناسک ۱۵ (۱۷۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۴۴)، وقدأخرجہ: حم (۶/۴۱، ۴۲، ۲۰۸)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۳۰۹۴) (صحیح)
۳۰۹۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار بیت اللہ کی طرف ہدی کے لیے بکریاں بھیجیں، تو آپ نے ان کے گلے میں بھی قلادہ (پٹہ) ڈال کر بھیجا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
96- بَاب إِشْعَارِ الْبُدْنِ
۹۶- باب: اونٹو ں کے اشعار کا بیان​


3097- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الأَعْرَجِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَشْعَرَ الْهَدْيَ فِي السَّنَامِ الأَيْمَنِ، وَأَمَاطَ عَنْهُ الدَّمَ، وَقَالَ عَلِيٌّ فِي حَدِيثِهِ: بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَقَلَّدَ نَعْلَيْنِ۔
* تخريج: م/الحج ۳۲ (۱۲۴۳)، د/الحج ۱۵ (۱۷۵۲)، ت/الحج ۶۷ (۹۰۶)، ن/الحج ۶۴ (۲۷۷۲)، ۶۷ (۲۷۸۱)، ۷۰ (۲۷۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۵۹)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۲۳ (۱۵۴۹)، حم (۱/۲۱۶، ۲۵۴، ۲۸۰، ۳۳۹، ۳۴۴، ۳۴۷، ۳۷۲)، دي/المناسک ۶۸ (۱۹۵۳) (صحیح)
۳۰۹۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کے اونٹ کے داہنے کوہان میں اشعار کیا، اور اس سے خو ن صاف کیا،علی بن محمد نے اپنی روایت میں کہا کہ اشعار ۱ ؎ ذو الحلیفہ میں کیا، اور دو جو تیاں اس کے گلے میں لٹکائیں ۲ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ہدی کے اونٹ کے داہنے کو ہان کو چیر کر اس سے خون نکالنے اور اسے آس پاس مل دینے کا نام اشعار ہے، یہ بھی ہدی کے جانور کی علامت اور پہچان ہے۔
وضاحت ۲؎ : اشعار مسنون ہے اس کا انکار صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کیا ہے وہ کہتے ہیں: ''یہ مثلہ ہے جو جائز نہیں لیکن صحیح یہ ہے کہ مثلہ ناک ،کان وغیرہ کاٹنے کو کہتے ہیں، اشعار فصد یا حجامت کی طرح ہے جو صحیح حدیث سے ثابت ہے۔


3098- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَفْلَحَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَاءِشَةَ؛ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَلَّدَ وَأَشْعَرَ وَأَرْسَلَ بِهَا، وَلَمْ يَجْتَنِبْ مَا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ۔
* تخريج: خ/ الحج ۱۰۶ (۱۶۹۶)، ۱۰۸ (۱۶۹۹)، م/الحج ۶۴ (۱۳۲۱)، د/المناسک ۱۷(۱۷۵۷)، ن/الحج ۶۲ (۲۷۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۳۳)، وقد أخرجہ: ط/الحج ۱۵(۵۱)، حم (۶/۲۵، ۳۶، ۷۸، ۸۵، ۱۹۱، ۱۰۲، ۱۲۷، ۱۷۴، ۱۸۰، ۱۸۵، ۱۹۱، ۲۰۰) (صحیح)
۳۰۹۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کوقلا دہ پہنا یا، اس کا اشعار کیا، اور اسے (مکہ) بھجوایا، اور ان باتوں سے پرہیز نہیں کیا جن سے محرم پرہیز کرتا ہے۔
 
Top