• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27- بَاب اللَّحْمِ
۲۷ - باب: گوشت کا بیان​


3305- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الْخَلالُ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَطَائٍ الْجَزَرِيُّ، حَدَّثَنِي مَسْلَمَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْجُهَنِيُّ عَنْ عَمِّهِ أَبِي مَشْجَعَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " سَيِّدُ طَعَامِ أَهْلِ الدُّنْيَا وَأَهْلِ الْجَنَّةِ اللَّحْمُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۷۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۳۶) (ضعیف جدا)
(سلیمان جزری منکرالحدیث ہیں، اس حدیث کو ابن الجوزی نے الموضوعات میں ذکر کیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۳۷۲۴)
۳۳۰۵- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اہل دنیا اور اہل جنت کے کھانوں کا سردار گوشت ہے''۔


3306- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَطَائٍ الْجَزَرِيُّ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْجُهَنِيُّ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي مَشْجَعَةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ؛ قَالَ: مَا دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى لَحْمٍ قَطُّ، إِلا أَجَابَ وَلا أُهْدِيَ لَهُ لَحْمٌ قَطُّ إِلا قِبَلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۷۶) (ضعیف جدا)
(سلیمان بن عطاء منکر الحدیث راوی ہے)
۳۳۰۶- ابوالدر د۱ء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کو گوشت کی دعوت دی گئی ہو اور اسے آپ نے قبول نہ کیا ہو ،اور نہ ہی ایسا ہواکہ آپ کو گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا ہو اور آپ نے اسے قبول نہ فرمایا ہو ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب أَطَايِبِ اللَّحْمِ
۲۸ - باب: جانور کا کس جگہ کا گوشت سب سے عمدہ اور لذیذ ہوتا ہے؟​


3307- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ،(ح) وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ذَاتَ يَوْمٍ بِلَحْمٍ، فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ، وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ، فَنَهَسَ مِنْهَا۔
* تخريج:خ/تفسیر القرآن سورۃ ۱۷ (۴۷۱۲)، م/الإیمان ۸۴ (۱۹۴)، ت/الأطعمۃ ۳۴ (۱۸۳۷)، القیامۃ ۱۰ (۲۴۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۳۱، ۴۳۵) (صحیح)
۳۳۰۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک دن گوشت آیا، تو آپ کو دست کا گوشت پیش کیا گیا، اس لئے کہ وہ آپ کو بہت پسند تھا تو آپ نے اس میں سے دانت سے نوچ کر کھایا ۔


3308- حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، أَبُو بِشْرٍ،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مِسْعَرٍ، حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ فَهْمٍ (قَالَ: وَأَظُنُّهُ يُسَمَّى مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ) أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ يُحَدِّثُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، وَقَدْ نَحَرَ لَهُمْ جَزُورًا أَوْ بَعِيرًا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ، قَالَ: وَالْقَوْمُ يُلْقُونَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ اللَّحْمَ يَقُولُ: " أَطْيَبُ اللَّحْمِ لَحْمُ الظَّهْرِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۲۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰۴، ۲۰۵) (ضعیف)
(محمد بن عبد اللہ کی وجہ سے یہ ضعیف ہے،نیز ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۲۸۱۳)
۳۳۰۸- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے جنہوں نے لوگوں کے لئے ایک اونٹ ذبح کر رکھا تھا بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اس وقت فرماتے سنا ہے جب لوگ آپ کے لئے گوشت ڈال رہے تھے: ''سب سے عمدہ اور لذیذ پٹھے کا گوشت ہوتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29- بَاب الشِّوَاءِ
۲۹ - باب: بھنے ہوئے گوشت کا بیان​


3309- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: مَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَأَى شَاةً سَمِيطًا حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ۔
* تخريج: خ/الرقاق ۱۷ (۶۴۵۷)، الأطعمۃ ۲۶ (۵۳۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۲۸، ۱۳۴، ۲۵۰) (صحیح)
۳۳۰۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی بھنی ہوئی بکری دیکھی ہو یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : سمیط وہ بکری جس کو بال نکال کر کھال سمیت بھونا گیا ہو، یہ امیروں کا کھانا ہے ، اور دوسرے لوگ کھال نکال کر گوشت بھونتے ہیں،اور مطلب اس کا یہ ہے کہ مکمل بھنی ہوئی بکری آپ ﷺ نے نہیں دیکھی۔


3310- حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّس، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: مَا رُفِعَ مِنْ بَيْنِ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَضْلُ شِوَائٍ قَطُّ، وَلا حُمِلَتْ مَعَهُ طِنْفِسَةٌ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۳۸) (ضعیف)
(جبارہ اور کثیر بن سلیم دونوں ضعیف ہیں)
۳۳۱۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کبھی بھی رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے بچا ہوا بھنا گوشت نہیں اٹھایا گیا اور نہ ہی آپ کے ساتھ کبھی دری (چٹائی) لے جائی گئی۔


3311- حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ،حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ زِيَادٍ الْحَضْرَمِيُّ،عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَيْدِيِّ، قَالَ: أَكَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ طَعَامًا فِي الْمَسْجِدِ لَحْمًا قَدْ شُوِيَ، فَمَسَحْنَا أَيْدِيَنَا بِالْحَصْبَاءِ، ثُمَّ قُمْنَا نُصَلِّي وَلَمْ نَتَوَضَّأْ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۳۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۹۱) (صحیح)
(سند میں ابن لہیعہ ضعیف راوی ہیں، '' فَمَسَحْنَا أَيْدِيَنَا بِالْحَصْبَاءِ '' کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی دادو : ۱۸۷ ) ، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ۳۳۰۰)
۳۳۱۱- عبداللہ بن حارث بن جزء زبید ی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مسجد میں بھنا ہوا گوشت کھایا ، پھر ہم نے اپنے ہاتھ کنکریوں سے پونچھ لئے، پھر ہم صلاۃ کے لیے کھڑے ہوگئے اور ہم نے (پھر سے) وضو نہیں کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30- بَاب الْقَدِيدِ
۳۰- باب: سوکھے گوشت کا بیان​


3312- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ،عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ؛ قَالَ: " أَتَى النَّبِيَّ ﷺ رَجُلٌ فَكَلَّمَهُ، فَجَعَلَ تُرعَدُ فَرَائِصُهُ، فَقَالَ لَهُ: هَوِّنْ عَلَيْكَ، فَإِنِّي لَسْتُ بِمَلِكٍ إِنَّمَا أَنَا ابْنُ امْرَأَةٍ تَأْكُلُ الْقَدِيدَ "، قَالَ أَبوعَبْداللَّهِ: إِسْمَاعِيلُ، وَحْدَهُ، وَصَلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۰۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۴۰) (صحیح)
۳۳۱۲- ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک شخص آیا، آپ نے اس سے گفتگو کی تو (خوف کی وجہ سے) اس کے مونڈھے کانپنے لگے، آپ ﷺ نے اس سے کہا:'' ڈرو نہیں، اطمینان رکھو ، میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں ،میں تو ایک ایسی عورت کا بیٹا ہوں جو سوکھا گوشت کھایا کرتی تھی ۱؎ ۔
ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں : صرف اسماعیل نے اسے موصول بیان کیا ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : قدید : ایسے گوشت کو کہتے ہیں جسے نمک لگاکر دھوپ میں سکھایا گیا ہو۔


3313- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: لَقَدْ كُنَّا نَرْفَعُ الْكُرَاعَ فَيَأْكُلُهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنَ الأَضَاحِيِّ ۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۲۷ (۵۴۲۳)، ت/الأضاحي ۱۴ (۱۵۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۲۸، ۱۳۶)، (حدیث مکرر ہے، د یکھے : ۳۱۵۹) (صحیح)
۳۳۱۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ قر بانی کے گوشت میں سے پائے اکٹھا کر کے رکھ دیتے پھر رسول اللہ ﷺ پندرہ روز کے بعد انہیں کھایا کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31- بَاب الْكَبِدِ وَالطِّحَالِ
۳۱ - باب: کلیجی اور تلی کا بیان​


3314- حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: أُحِلَّتْ لَكُمْ مَيْتَتَانِ وَدَمَانِ،فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ: فَالْحُوتُ وَالْجَرَادُ، وَأَمَّا الدَّمَانِ: فَالْكَبِدُ وَالطِّحَالُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۳۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۹۷) (صحیح)
(سند میں عبد الرحمن بن زید بن اسلم ضعیف ہے، سلیمان بن بلال نے ان کی متابعت کی ہے لیکن عمر رضی اللہ عنہ پر موقوف کیا ہے، اور وہ حکما مرفوع ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۱۱۱۸)
۳۳۱۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تمہارے لیے دو مردار اور دوخون حلال کردئیے گئے ہیں :رہے دونوں مردار تووہ مچھلی اور ٹڈی ہے، اور رہے دونوں خون: تو وہ جگر(کلیجی) اور تلی ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ دونوں بھی خون ہیں گو جمے ہوئے سہی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32-بَاب الْمِلْحِ
۳۲- باب: نمک کا بیان​


3315- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَبِي عِيسَى عَنْ رَجُلٍ (أُرَاهُ مُوسَى) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " سَيِّدُ إِدَامِكُمُ الْمِلْحُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۴۲) (ضعیف)
(عیسیٰ بن ابی عیسیٰ متروک ہے )
۳۳۱۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تمہارے سالنوں کا سردار نمک ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33- بَاب الائْتِدَامِ بِالْخَلِّ
۳۳ - باب: سرکہ کو سالن کے طور پر استعمال کرنے کا بیان​


3316- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْحَوَارِيِّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ "۔
* تخريج: م/الأشربۃ والأطعمۃ ۳۰ (۲۰۵۱)، ت/الأطعمۃ ۳۵ (۱۸۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۴۳)، وقد أخرجہ: دي/الأطعمۃ ۱۸ (۲۰۹۳) (صحیح)
۳۳۱۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے'' ۔


3317- حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ "۔
* تخريج: د/الأطعمۃ ۴۰ (۳۸۲۰)، ت/الأطعمۃ ۳۵ (۱۸۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۷۹)، وقد أخرجہ: م/الأشربۃ الأطعمۃ ۳۰ (۲۰۵۲)، ن/الأیمان والنذور ۲۰ (۳۸۲۷)، حم (۳/۳۰۴، ۳۷۱، ۳۸۹، ۳۹۰، دي/الأطعمۃ ۱۸ (۲۰۹۲) (صحیح)
۳۳۱۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے''۔


3318- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ،حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَاذَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَعْدٍ قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى عَائِشَةَ وَأَنَا عِنْدَهَا، فَقَالَ: " هَلْ مِنْ غَدَائٍ؟ " قَالَتْ: عِنْدَنَا خُبْزٌ وَتَمْرٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ،اللَّهُمَّ! بَارِكْ فِي الْخَلِّ،فَإِنَّهُ كَانَ إِدَامَ الأَنْبِيَاءِ قَبْلِي،وَلَمْ يَفْتَقِرْ بَيْتٌ فِيهِ خَلٌّ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۲۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۴۳) (موضوع)
(عنبسہ بن عبدالرحمن اور محمد بن زاذان کی وجہ سے یہ موضوع ہے، لیکن پہلا جملہ ثابت ہے، جیسا کہ اوپر گذرا ،نیز ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۲۲۲۰)
۳۳۱۸- ام سعد رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے ، میں انہیں کے پاس تھی، آپ نے سوال کیا: '' کیا کچھ کھانے کو ہے'' ؟عائشہ نے جواب دیا : ہمارے پاس روٹی ، کھجور اور سرکہ ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے ، اے اللہ! سرکے میں برکت عطا فرما ، اس لیے کہ مجھ سے پہلے انبیاء کا سالن یہی تھا، اور ایسا گھر کبھی فقر کا شکارنہیں ہوا جس میں سرکہ موجود ہو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34-بَاب الزَّيْتِ
۳۴ - باب: زیتون کے تیل کا بیان​


3319- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " ائْتَدِمُوا بِالزَّيْتِ وَادَّهِنُوا بِهِ، فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ "۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۴۳ (۱۸۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۹۲)، وقد أخرخہ: حم (۳/۴۹۷) (صحیح)
۳۳۱۹- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''زیتون کا تیل بطور سالن استعمال کرو،اور اس کو اپنے سر اور بدن میں لگاؤ اس لیے کہ یہ مبارک درخت سے نکلتا ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اس کوشجرہ مبارکہ "فرمایا ہے ۔


3320- حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ جَدِّهِ،قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ مُبَارَكٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۳۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۴۴) (ضعیف جدا)
(عبد اللہ بن سعید متروک ہیں، اور حدیث کا معنی ثابت ہے ، کماتقدم )
۳۳۲۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''زیتون کا تیل بطور سالن استعمال کرو، اور اس کو سراور بدن میں لگاؤ ، اس لیے کہ یہ بابرکت ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35- بَاب اللَّبَنِ
۳۵ - باب: دودھ کا بیان​


3321- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْدٍ الرَّاسِبِيِّ، حَدَّثَتْنِي مَوْلاتِي أُمُّ سَالِمٍ الرَّاسِبِيَّةُ؛ قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا أُتِيَ بِلَبَنٍ قَالَ: " بَرَكَةٌ أَوْ بَرَكَتَانِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۸۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۴۵) (ضعیف)
(جعفر بن برد اور ام سالم الراسبیہ دونوں ضعیف ہیں)
۳۳۲۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جب دودھ آتا تو فرماتے :'' ایک برکت ہے یا دو برکتیں'' ۔


3322- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ طَعَامًا فَلْيَقُلِ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ، وَارْزُقْنَا خَيْرًا مِنْهُ "، وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ لَبَنًا، فَلْيَقُلِ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ، وَزِدْنَا مِنْهُ، فَإِنِّي لا أَعْلَمُ مَا يُجْزِءُ مِنَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ إِلا اللَّبَنُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۵۹)، وقد أخرجہ: د/الأشربۃ ۲۱ (۳۷۳۰)، ت/الدعوات ۵۵ (۳۴۵۱) (حسن)
۳۳۲۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس کو اللہ تعالی کھانا کھلائے اسے چاہیے کہ وہ یوں کہے: ''اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ، وَارْزُقْنَا خَيْرًا مِنْهُ '' ( اے اللہ ! تو ہمارے لئے اس میں برکت عطا کر اور ہمیں اس سے بہتر روزی مزید عطا فرما)اور جسے اللہ تعالی دودھ پلائے تو چاہیے کہ وہ یوں کہے '' اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ، وَزِدْنَا مِنْهُ'' (اے اللہ! تو ہمارے لئے اس میں برکت عطا فرما اور مزید عطا کر ) کیونکہ سوائے دودھ کے کوئی چیز مجھے نہیں معلوم جو کھانے اور پینے دونوں کے لئے کافی ہو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36- بَاب الْحَلْوَاءِ
۳۶ - باب: حلوا (مٹھائی ) کا بیان​


3323- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالُوا: حَدَّثَنَاأَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُحِبُّ الْحَلْوَائَ وَالْعَسَلَ۔
* تخريج: خ/الطلاق ۸ (۵۲۶۷)، الأطعمۃ ۳۲ (۵۴۳۱)، الأشربۃ ۱۰ (۵۵۹۹)، ۱۵ (۵۶۱۴)، الطب ۴ (۵۶۸۲)، الحیل ۱۲ (۶۹۷۲)، م/الطلاق ۳ (۱۴۷۴)، د/الأشربۃ ۱۱ (۳۷۱۵)، ت/الأطعمۃ ۲۹ (۱۸۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۵۹)، دي/الأطعمۃ ۳۴ (۲۱۱۹) (صحیح)
۳۳۲۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ حلوا( شیرینی) اور شہد پسند فرماتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : فطری طورپر میٹھا انسان کو پسند ہے، اور شہد میٹھا بھی ہے اور اس کے ساتھ مفید بھی، قرآن مجید میں ہے : { فِيهِ شِفَاء لِلنَّاسِ} ( سورة النحل : 69) شہد میں لوگوں کے لئے شفاء ہے ۔
 
Top