• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
37-بَاب الْقِثَّاء وَالرُّطَبِ يُجْمَعَانِ
۳۷ - باب: ککڑی اور تازہ کھجور کو ملا کر کھانے کا بیان ۱؎​
وضاحت ۱ ؎ : یہ بڑا عمدہ نسخہ ہے ککڑی ٹھنڈی ،اور کھجور گرم ہے ،اور ایک دوسرے کی مصلح۔


3324- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَتْ أُمِّي تُعَالِجُنِي لِلسُّمْنَةِ، تُرِيدُ أَنْ تُدْخِلَنِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَمَا اسْتَقَامَ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى أَكَلْتُ الْقِثَّائَ بِالرُّطَبِ،فَسَمِنْتُ كَأَحْسَنِ سِمْنَةٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۳۹) (صحیح)
۳۳۲۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میری ماں میرے موٹا ہونے کا علاج کرتی تھیں اور چاہتی تھیں کہ وہ مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر کرسکیں، لیکن کوئی تدبیر بن نہیں پڑی، یہاں تک کہ میں نے ککڑی کھجور کے ساتھ ملا کر کھائی، تو میں اچھی طرح موٹی ہو گئی ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : معلوم ہوا کہ ککڑی کھجور کے ساتھ بدن کو موٹا کرتی ہے، اور مزیدار بھی ہے۔


3325- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، قَالا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ؛ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَأْكُلُ الْقِثَّائَ بِالرُّطَبِ۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۳۹ (۵۴۴۰)، م/الأشربۃ ۲۳ (۲۰۴۳)، د/الأطعمۃ ۴۵ (۳۸۳۵)، ت/الأطعمۃ ۳۷ (۱۸۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰۳)، دي/الأطعمۃ ۲۴ (۲۱۰۲) (صحیح)
۳۳۲۵- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو تر کھجور کے ساتھ ککڑی کھاتے دیکھا ۔


3326- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَعَمْرُو بْنُ رَافِعٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي هِلالٍ الْمَدَنِيُّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ؛ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْكُلُ الرُّطَبَ بِالْبِطِّيخِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۹۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۴۶) (صحیح)
(سند میں یعقوب بن ولید ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحہ : ۵۷- ۹۸ مختصر الشمائل المحدیہ: ۱۷۰)
۳۳۲۶- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تر کھجور تربوز کے ساتھ ملا کر کھایا کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
38-بَاب التَّمْرِ
۳۸ - باب: کھجور کا بیان​


3327- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْحَوَارِيِّ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " بَيْتٌ لاتَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ "۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۲۶ (۲۰۴۶)، د/الأطعمۃ ۴۲ (۳۸۳۱)، ت/الأطعمۃ ۱۷ (۱۸۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۴۲)، وقد أخرجہ: دي/الأطعمۃ ۲۶ (۲۱۰۵) (صحیح)
۳۳۲۷- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس گھر میں کھجور نہ ہو وہ گھر والے بھوکے ہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مراد اہل مدینہ اور وہ لوگ ہیں جن کی خوراک کھجور ہو، اس سے مقصود کھجور کی اہمیت بتانا ہے، کیونکہ کھجور ہی عرب کی غالب غذا ہے ہر شخص کے گھر میں رہتی ہے ۔


3328- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ،حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ،حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " بَيْتٌ لاتَمْرَ فِيهِ كَالْبَيْتِ لا طَعَامَ فِيهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۹۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۴۷) (حسن)
(عبید اللہ متکلم فیہ اور ہشام بن سعد ضعیف ہیں، نیزملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۱۷۷۶)
۳۳۲۸- سلمیٰ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جس گھر میں کھجور نہ ہو وہ اس گھر کی طرح ہے جس میں کھانا ہی نہ ہو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
39- بَاب إِذَا أُتِيَ بِأَوَّلِ الثَّمَرَةِ
۳۹ - باب: موسم کے پہلے پھل کا بیان​


3329- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ ابْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا أُتِيَ بِأَوَّلِ الثَّمَرَةِ قَالَ: " اللَّهُمَّ! بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَفِي ثِمَارِنَا، وَفِي مُدِّنَا، وَفِي صَاعِنَا، بَرَكَةً مَعَ بَرَكَةٍ " ثُمَّ يُنَاوِلُهُ أَصْغَرَ مَنْ بِحَضْرَتِهِ مِنَ الْوِلْدَانِ۔
* تخريج: م/الحج ۸۵ (۱۳۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۰۷)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۵۴ (۳۴۵۴)، ط/الجامع ۱ (۲)، حم (۱/۱۱۶، ۱۶۹، ۱۸۳، ۲/۱۲۴، ۱۲۶، ۳۳۰، ۳/۳۵، ۴۷)، دي/الأطعمۃ ۳۲ (۲۱۱۶) (صحیح)
۳۳۲۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جب موسم کا پہلا پھل آتا توفرماتے : "اللَّهُمَّ! بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَفِي ثِمَارِنَا، وَفِي مُدِّنَا، وَفِي صَاعِنَا، بَرَكَةً مَعَ بَرَكَةٍ" یعنی اے اللہ! ہمارے شہر میں، ہمارے پھلوں میں ، ہمارے مد میں، اور ہمارے صا ع میں، ہمیں برکت عطا فرما، پھر آپ اپنے سامنے موجود بچوں میں سب سے چھوٹے بچے کو و ہ پھل عنایت فرمادیتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
40-بَاب أَكْلِ الْبَلَحِ بِالتَّمْرِ
۴۰ - باب: کچی کھجور کوخشک کھجور کے ساتھ ملا کر کھانے کا بیان​


3330- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " كُلُوا الْبَلَحَ بِالتَّمْرِ، كُلُوا الْخَلَقَ بِالْجَدِيدِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَغْضَبُ وَيَقُولُ: بَقِيَ ابْنُ آدَمَ حَتَّى أَكَلَ الْخَلَقَ بِالْجَدِيدِ! "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۳۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۴۸) (موضوع)
(یحییٰ بن محمد بن قیس کی احادیث ٹھیک ہیں، صرف چار احادیث صحیح نہیں ہیں، ایک یہ حدیث بھی ان مو ضوع احادیث میں سے ہے، اس حدیث کو ابن جوزی نے موضوعات میں شامل کیا ہے ، نیزملاحظہ : الضعیفہ : ۲۳۱)
۳۳۳۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''کچی کھجور اور خشک کھجور کوملا کر کھاؤ، اور پرانی کو نئی کے ساتھ ملا کر کھاؤ ، اس لیے کہ شیطان کو غصہ آتا ہے اور کہتا ہے : آدم کا بیٹا زندہ ہے یہاں تک کہ اس نے پرانی اور نئی دونوں چیزیں کھالیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
41-بَاب النَّهْيِ عَنْ قِرَانِ التَّمْرِ
۴۱ - باب: دو دوتین تین کھجوریں ایک ساتھ کھانے سے ممانعت​


3331- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَقْرِنَ الرَّجُلُ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ۔
* تخريج: خ/المظالم ۱۴ (۲۴۵۵)، الشرکۃ ۴ (۲۴۸۹)، م/الأشربۃ ۲۵ (۲۰۴۵)، د/الأطعمۃ ۴۴ (۳۸۳۴)، ت/الأطعمۃ ۱۶ (۱۸۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷، ۴۴، ۳۶، ۶۰، ۷۴، ۸۱، ۱۰۳، ۱۳۱)، دي/الأطعمۃ ۲۵ (۲۱۰۳) (صحیح)
۳۳۳۱- جبلہ بن سحیم سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ آدمی دو دو کھجوریں ملا کر کھائے ، یہاں تک کہ وہ اپنے ساتھیوں سے اجازت لے لے ۔


3332- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ،حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ (وَكَانَ سَعْدٌ يَخْدُمُ النَّبِيَّ ﷺ؛ وَكَانَ يُعْجِبُهُ حَدِيثُهُ)؛ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ الإِقْرَانِ، يَعْنِي: فِي التَّمْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۵۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۹۹) (صحیح)
۳۳۳۲- ابوبکر رضی اللہ عنہ کے غلام سعد رضی اللہ عنہ ( جو نبی اکرم ﷺ کے خادم تھے ، اور آپ کو ان کی گفتگو اچھی لگتی تھی) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک ساتھ ملاکر کھانے سے منع فرمایا، یعنی کھجوروں کو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
42-بَاب تَفْتِيشِ التَّمْرِ
۴۲ - باب: اچھی اچھی کھجوریں تلاش کرکے کھانے کا بیان​


3333- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ،حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي طَلْحَةَ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أُتِيَ بِتَمْرٍ عَتِيقٍ، فَجَعَلَ يُفَتِّشُهُ۔
* تخريج: د/الأطعمۃ ۴۳ (۳۸۳۲، ۳۸۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۵) (صحیح)
۳۳۳۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ کے پاس پرانی کھجور یں لائی گئیں، تو آپ اس میں سے اچھی کھجوریں چھانٹنے لگے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس میں سے اچھی اچھی کھجوریں نکال کر کھاتے تھے ،ابوداود کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ ﷺ اس میں سے کیڑے نکالتے تھے ، دوسری روایت میں کھجور چھانٹنے سے منع فرمایا، اور یہ محمول ہے اس حالت پرجب نئی کھجور ہو تو اس وقت چھانٹنے کی ضرورت نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
43- بَاب التَّمْرِ بِالزُّبْدِ
۴۳ - باب: مکھن کے ساتھ کھجور کھانے کا بیان ۱؎​
وضاحت ۱ ؎ : یہ بہت عمدہ مقوی غذا ہے اگر کسی کوپسند ہو کہ زیادہ کھجوریں کھائی جائیں، اور پیچش نہ ہو تو مکھن اور گھی کے ساتھ کھائے۔


3334- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ، عَنِ ابْنَيْ بُسْرٍ السُّلَمِيَّيْنِ، قَالا: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، فَوَضَعْنَا تَحْتَهُ قَطِيفَةً لَنَا، صَبَبْنَاهَا لَهُ صَبًّا، فَجَلَسَ عَلَيْهَا، وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ الْوَحْيَ فِي بَيْتِنَا، وَقَدَّمْنَا لَهُ زُبْدًا وَتَمْرًا، وَكَانَ يُحِبُّ الزُّبْدَ ﷺ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۵۰)، وقد أخرجہ: د/الأطعمۃ ۴۵ (۳۸۳۷) (صحیح)
۳۳۳۴- بسر سلمی کے دو بیٹے ( رضی اللہ عنہما ) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، ہم نے آپ کے نیچے اپنی ایک چادر بچھائی جسے ہم نے پانی ڈال کر ٹھنڈا کررکھا تھا،آپ اس پر بیٹھ گئے ، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمارے گھر میں آپ پر وحی نازل فرمائی ، ہم نے آپ ﷺ کی خدمت میں مکھن اور کھجور پیش کیے ، آپ ﷺ مکھن پسند فرماتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
44-بَاب الْحُوَّارَى
۴۴-باب: میدہ کا بیان​


3335- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ،وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَأَلْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ: هَلْ رَأَيْتَ النَّقِيَّ؟ قَالَ: مَا رَأَيْتُ النَّقِيَّ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، فَقُلْتُ: فَهَلْ كَانَ لَهُمْ مَنَاخِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؟ قَالَ: مَا رَأَيْتُ مُنْخُلا حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، قُلْتُ: فَكَيْفَ كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ الشَّعِيرَ غَيْرَ مَنْخُولٍ؟ قَالَ: نَعَمْ كُنَّا نَنْفُخُهُ، فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ، وَمَا بَقِيَ ثَرَّيْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۳۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۵۱)، وقد أخرجہ: خ/الأطعمۃ ۲۲ (۵۴۱۰)، ت/الزہد ۳۸ (۲۳۶۴)، حم (۵/۳۳۲، ۶/۷۱) (صحیح)
۳۳۳۵- ابوحازم کہتے ہیں کہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے میدہ دیکھا ہے ؟انہوں نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی وفات تک میدہ نہیں دیکھا تھا، تو میں نے پوچھا:کیا لوگوں کے پاس رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں چھلنیاں نہ تھیں ؟ انہوں نے جواب دیا :میں نے کوئی چھلنی نہیں دیکھی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی ، میں نے عرض کیا : آخر کیسے آپ لوگ بلا چھنا جو کھاتے تھے ؟ فرمایا: ہاں ! ہم اسے پھونک لیتے تو اس میں اڑنے کے لائق چیز اڑجاتی اور جو باقی رہ جاتا اسے ہم گوندھ لیتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اور گو ندھ کرروٹی پکا لیتے، غرض رسول اکرم ﷺ کے وقت میں آٹا چھاننے کی اور میدہ کھانے کی رسم نہ تھی، یہ بعد کے زمانے کی ایجاد ہے، اور اس میں کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہے، آٹا جب چھانا جائے، اور اس کا بھوسی بالکل نکل جائے، تو وہ ثقیل اور دیر ہضم ہو جاتا ہے، اور پیٹ میں سدہ اور قبض پیدا کرتا ہے، آخر یہ چھاننے والے لوگ اتنا غور نہیں کرتے کہ رب العالمین نے جو حکیم الحکماء ہے گیہوں میں بھوسی بیکار نہیں پیدا فرمائی ،پس بہتریہی ہے کہ بے چھنا ہوا آٹا کھائے، اور اگر چھانے بھی تو تھوڑی سی موٹی بھوسی نکال ڈالے لیکن میدہ کھانا بالکل خطرناک اور باعث امراض شدیدہ ہے۔


3336- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَخْبَرَنِي بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ أَنَّ حَنَشَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّ أَيْمَنَ أَنَّهَا غَرْبَلَتْ دَقِيقًا، فَصَنَعَتْهُ لِلنَّبِيِّ ﷺ رَغِيفًا، فَقَالَ: " مَا هَذَا؟ " قَالَتْ: طَعَامٌ نَصْنَعُهُ بِأَرْضِنَا،فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَصْنَعَ مِنْهُ لَكَ رَغِيفًا، فَقَالَ: رُدِّيهِ فِيهِ ثُمَّ اعْجِنِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۰۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۵۲) (حسن)
۳۳۳۶- ام ایمن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے آٹا چھانا، اور نبی اکرم ﷺ کے لئے اس کی روٹی بنائی، آپ نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا: یہ وہ کھانا ہے جو ہم اپنے علاقہ میں بناتے ہیں، میں نے چاہا کہ اس سے آپ کے لئے بھی روٹی تیار کروں ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے (چھان کر نکالی گئی بھوسی ) اس میں ڈال دو، پھر اسے گوندھو ''۔


3337- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُوالْجَمَاهِرِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ،حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ رَغِيفًا مُحَوَّرًا بِوَاحِدٍ مِنْ عَيْنَيْهِ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۷) (ضعیف)
( سعید بن بشیر ضعیف راوی ہیں)
۳۳۳۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میدہ کی روٹی ایک آنکھ سے بھی نہیں دیکھی، یہاں تک کہ آپ اللہ تعالی سے جا ملے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
45- بَاب الرُّقَاقِ
۴۵ -باب: ہلکی پھلکی روٹی (چپاتی) کا بیان​


3338- حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ النَّحَّاسُ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ عَطَائٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: زَارَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَوْمَهُ، يَعْنِي: قَرْيَةً (أَظُنُّهُ قَالَ يُنَا) فَأَتَوْهُ بِرُقَاقٍ مِنْ رُقَاقِ الأُوَلِ، فَبَكَى، وَقَالَ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ هَذَا بِعَيْنِهِ قَطُّ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۰۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۵۳) (ضعیف)
(ابن عطاء یہ عثمان بن عطاء ہیں اور ضعیف ہیں)
۳۳۳۸- عطا کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی قوم کی زیارت کی یعنی راوی کا خیال ہے کہ یُنانامی بستی میں تشریف لے گئے، وہ لوگ آپ کی خدمت میں پہلی بار کی پکی ہوئی چپاتیوں میں سے کچھ باریک چپاتیاں لے کر آئے، تو وہ روپڑے اور کہا: رسول اللہ ﷺ نے یہ روٹی اپنی آنکھ سے کبھی نہیں دیکھی ( چہ جائے کہ کھاتے ) ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : صحیح بخاری میں ہے کہ آپ ﷺ نے باریک روٹی نہیں دیکھی یعنی چپاتی کیونکہ یہ روٹی موٹے آٹے کی نہیں پک سکتی بلکہ اکثر میدے کی پکاتے ہیں ، بلکہ آپ ہمیشہ موٹی روٹی وہ بھی اکثر جو کی کھایا کرتے ،اور بے چھنے آٹے کی وہ بھی روزپیٹ بھر کر نہ ملتی تھی، ایک دن کھایا، تو ایک دن فاقہ ''سبحان اللہ'' ہمارے رسول ﷺ کا تویہ حال تھا، اور ہم روز کیسے کیسے عمدہ کھانے خوش ذائقہ اور نئی ترکیب کے جن کو اگلے لوگوں نے نہ دیکھا تھا نہ سنا تھاکھاتے ہیں، اور وہ بھی ناکوں ناک پیٹ بھر کر و ہ بھی اسی طرح سے کہ حلال حرام کا کچھ خیال نہیں،مشتبہ کا تو کیا ذکر تے ہیں ۔


3339- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ؛ قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ (قَالَ إِسْحَاقُ: وَخَبَّازُهُ قَائِمٌ، وَقَالَ الدَّارِمِيُّ: وَخِوَانُهُ مَوْضُوعٌ) فَقَالَ يَوْمًا: كُلُوا،فَمَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَأَى رَغِيفًا مُرَقَّقًا بِعَيْنِهِ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ، وَلا شَاةً سَمِيطًا قَطُّ۔
* تخريج:خ/الأطعمۃ ۲۶ (۵۳۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۲۸،۱۳۴،۲۵۰) (صحیح)
۳۳۳۹- قتادہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آتے تھے ( اسحاق کی روایت میں یہ اضافہ ہے: اس وقت ان کانان بائی کھڑا ہوتا تھا،اور دارمی نے اس اضافے کے ساتھ روایت کی ہے کہ ان کا دستر خوان لگا ہوتا تھا یعنی تازہ روٹیوں کا کوئی اہتمام نہ ہوتا) ، ایک دن انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا : کھاؤ، مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی اپنی آنکھ سے باریک چپاتی دیکھی بھی ہو،یہاں تک کہ آپ اللہ سے جاملے، اور نہ ہی آپ نے کبھی مسلّم بھنی بکری دیکھی ۔
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
742
پوائنٹ
301
نعیم صاحب آپ حضرات نے یہ بہت ہی عظیم کام کیا ہے، اللہ تعالی تمام ارکان کے علم و عمل میں اضافہ فرماءے اور اس مجلس علمی کو دن دگنی رات چگنی ترقی عطا فرماءے۔آمین
 
Top