• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47- بَاب مَا جَائَ فِي الْوُضُوئِ مَرَّةً وَمَرَّتَيْنِ وَثَلاثًا
۴۷- باب: ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار اعضائے وضو دھونے کا بیان​


419- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنِي مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ زَيْدٍ الْعَمِّيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَاحِدَةً وَاحِدَةً، فَقَالَ: <هَذَا وُضُوئُ مَنْ لا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَلاةً إِلا بِهِ>، ثُمَّ تَوَضَّأَ ثِنْتَيْنِ ثِنْتَيْنِ، فَقَالَ: <هَذَا وُضُوئُ الْقَدْرِ مِنَ الْوُضُوئِ>، وَتَوَضَّأَ ثَلاثًا ثَلاثًا، وَقَالَ: <هَذَا أَسْبَغُ الْوُضُوئِ، وَهُوَ وُضُوئِي وَوُضُوئُ خَلِيلِ اللَّهِ إِبْرَاهِيمَ، وَمَنْ تَوَضَّأَ هَكَذَا»، ثُمَّ قَالَ عِنْدَ فَرَاغِهِ: «أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فُتِحَ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَائَ>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۶۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۷۳) (ضعیف جدًا)
(سند میں عبدالرحیم متروک ہے، ابن معین نے ’’ کذاب خبیث ‘‘ کہا ہے، نیز اس میں زید العمی ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الضعیفہ: ۴۷۳۵، والإرواء : ۸۵)
۴۱۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا، اور فرمایا: ’’یہ اس شخص کا وضو ہے کہ اللہ تعالی اس کے بغیر صلاۃ قبول نہیں فرماتا، پھر دو دو بار دھویا، اور فرمایا: ’’یہ ایک مناسب درجے کا وضو ہے‘‘، اور پھر تین تین بار دھویا، اور فرمایا: ’’یہ سب سے کامل وضو ہے اور یہی میرا اور اللہ کے خلیل ابراہیم وضاحت کا وضو ہے، جس شخص نے اس طرح وضو کیا‘‘، پھر وضو سے فراغت کے بعد کہا: ’’أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ‘‘ اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں، وہ جس سے چاہے داخل ہو‘‘۔


420- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ قَعْنَبٍ، أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَرَادَةَ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ الْحَوَارِيّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً، فَقَالَ: <هَذَا وَظِيفَةُ الْوُضُوئِ>، أَوْ قَالَ: <وُضُوئٌ مَنْ لَمْ يَتَوَضَّأْهُ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلاةً>، ثُمَّ تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ: < هَذَا وُضُوئٌ مَنْ تَوَضَّأَهُ أَعْطَاهُ اللَّهُ كِفْلَيْنِ مِنَ الأَجْرِ>، ثُمَّ تَوَضَّأَ ثَلاثًا ثَلاثًا، فَقَالَ: <هَذَا وُضُوئِي وَوُضُوئُ الْمُرْسَلِينَ مِنْ قَبْلِي>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۷۴) (ضعیف)
(سند میں عبداللہ بن عرادۃ اور زید الحواری ’’العمی‘‘ دونوں ضعیف ہیں)
۴۲۰- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کا پانی منگایا، اور ایک ایک مرتبہ اعضائے وضو کو دھویا، اورفرمایا: ’’یہ وضو کے صحیح ہونے کی لازمی مقدار ہے‘‘، یا آپ ﷺ نے یہ فرمایا: ’’یہ اس کا وضو ہے کہ اس کے بغیر اللہ تعالی کسی کی کوئی بھی صلاۃ قبول نہیں فرماتا‘‘، پھر آپﷺ نے اعضاء وضو کو دو دو بار دھویا، اور فرمایا: ’’یہ وضو اس درجہ کا ہے کہ جو ایسا وضو کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو دوہرا اجردے گا ‘‘، پھرآپ ﷺ نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا، اور فرمایا: ’’یہ میرا وضو ہے، اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام کا وضو ہے ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب مَا جَائَ فِي الْقَصْدِ فِي الْوُضُوئِ وَكَرَاهَةِ التَّعَدِّي فِيهِ
۴۸ - باب: وضو میں میانہ روی کی فضیلت اور حد سے تجاوز کرنے کی کراہت کابیان​


421- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ مُصْعَبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عُتَيِّ بْنِ ضَمْرَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِنَّ لِلْوُضُوئِ شَيْطَانًا يُقَالُ لَهُ وَلَهَانُ، فَاتَّقُوا وَسْوَاسَ الْمَائِ >۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۴۳ (۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۲۶) (ضعیف جدًا)
(سند میں خارجہ بن مصعب متروک راوی ہے، اور کذابین سے تدلیس کرتا ہے)
۴۲۱- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' وضو میں وسوسہ ڈالنے کے کام کے لئے ایک شیطان ہے جس کو ولہان کہا جاتا ہے، لہٰذا تم پانی کے وسوسوں سے بچو '' ۔


422- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَسَأَلَهُ عَنِ الْوُضُوئِ، فَأَرَاهُ ثَلاثًا ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: < هَذَا الْوُضُوئُ، فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا، فَقَدْ أَسَائَ أَوْ تَعَدَّى أَوْ ظَلَمَ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۱ (۱۳۵)، ن/الطہارۃ ۱۰۴ (۱۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۰) (حسن صحیح)
۴۲۲- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کے پاس ایک دیہاتی آیا، اورآپ سے وضو کے سلسلے میں پوچھا، آپ ﷺ نے تین تین بار وضو کرکے اسے دکھایا، پھرفرمایا: '' یہی (مکمل) وضو ہے، لہٰذا جس نے اس سے زیادہ کیا اس نے برا کیا، یا حد سے تجاوز کیا، یا ظلم کیا '' ۔


423- حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّافِعِيُّ، إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ كُرَيْبًا يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنَّةٍ وُضُوئًا، يُقَلِّلُهُ، فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ كَمَا صَنَعَ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۵ (۱۳۸)، والأذان ۱۶۱ (۷۲۶)، م/المسافرین ۲۶ (۷۶۳)، ت/الصلاۃ ۵۷ (۲۳۲)، ن/ الغسل ۲۹ (۴۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۰، ۲۴۴، ۲۸۳، ۳۳۰) (صحیح)
۴۲۳- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رات بسر کی، نبی اکرمﷺ رات میں بیدار ہوئے، اورآپ نے ایک پرانے مشکیزے سے بہت ہی ہلکا وضو کیا، میںبھی اُٹھا اور میں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے نبی اکرم ﷺ نے کیاتھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بہت جلد اور تھوڑے پانی سے وضو کیا، اور یہ وقت تہجد کا تھا۔


424- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ رَجُلا يَتَوَضَّأُ فَقَالَ: < لا تُسْرِفْ، لاتُسْرِفْ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۹۰) (موضوع)
(اس میں بقیہ مدلس، محمد بن الفضل کذاب اور فضل بن عطیہ ضعیف راوی ہیں، ملاحظہ ہو: الضعیفہ: ۴۷۸۲)
۴۲۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ''اسراف (فضول خرچی) نہ کرو، اسراف (فضول خرچی) نہ کرو''۔


425- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ حُيَيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْمَعَافِرِيّ، عنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ بِسَعْدٍ، وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَقَالَ: < مَا هَذَا السَّرَفُ؟ >، فَقَالَ: أَفِي الْوُضُوئِ إِسْرَافٌ؟ قَالَ: < نَعَمْ، وَإِنْ كُنْتَ عَلَى نَهَرٍ جَارٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۷۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۲۱) (حسن)
(تراجع الألبانی: رقم : ۱۱۰، سند میں ابن لہیعہ ضعیف، اور حیی بن عبداللہ صاحب وھم راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الارواء : ۱۴۰، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۳۲۹۲، والضعیفہ : ۴۷۸۲)
۴۲۵- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ وضو کررہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' یہ کیسا اسراف ہے؟ ''، انہوں نے کہا: کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' ہاں چاہے تم بہتی نہر کے کنارے ہی کیوں نہ بیٹھے ہو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ان احادیث سے وضو میں بھی فضول خرچی منع ہے، آج کل بلاوجہ پانی زیادہ بہانے کا رواج ہوگیا ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ اس کا خاص خیال رکھیں، اور بلا ضرورت پانی نہ بہائیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49- بَاب مَا جَائَ فِي إِسْبَاغِ الْوُضُوئِ
۴۹ - باب: اچھی طرح وضوکرنے کا بیان​


426- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَالِمٍ، أَبُو جَهْضَمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِإِسْبَاغِ الْوُضُوئِ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۳۱ (۸۰۸)، ت/الجہاد ۲۳ (۱۷۰۱)، ن/الطہارۃ ۱۰۶ (۱۴۱)، الخیل ۹ (۳۶۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/ ۲۲۵، ۲۳۲، ۲۳۴، ۲۴۹، ۲۵۵) (صحیح)
۴۲۶- ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں کامل وضو کا حکم دیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اسباغ الوضوء کے معنی ہیں، ہر اس عضو تک جس کا دھونا وضو میں ضروری ہے، پوری طرح احتیاط کے ساتھ پانی پہنچا نا، تاکہ کوئی جگہ سوکھی نہ رہ جائے۔


427- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ ابْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < أَلا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَزِيدُ بِهِ فِي الْحَسَنَاتِ؟ >، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: < إِسْبَاغُ الْوُضُوئِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلاةِ بَعْدَ الصَّلاةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۴۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۷۶)، وقد أخرجہ: ت/الطھارۃ ۳۹ (۵۱)، حم (۳/۳، ۱۶، ۹۵)، دي الطہارۃ ۳۰ (۷۲۵) (حسن صحیح)
۴۲۷- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالی گناہوں کو مٹا دیتا اور نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے؟''، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ کے رسول! ضرور بتائیے! آپ ﷺ نے فرمایا: ''ناپسندیدگی کے باوجود مکمل وضو کرنا ۱؎ ، اور مسجدوں کی جانب دور سے چل کر جانا ۲؎ ، او ر ایک صلاۃ کے بعد دوسری صلاۃ کا انتظار کرنا '' ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی سخت سردی اور بیماری کے باوجود (جس میں پانی کا استعمال سخت ناپسندیدہ کام ہوتا ہے)،مکمل وضو کرنا ۔
وضاحت ۲؎ : یہ مسجد سے گھر دور ہونے کی صورت میں حاصل ہوگا، اسی طرح اس سے مراد باربار مسجد جانا بھی ہوسکتا ہے۔


428- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ كَثِيرِ ابْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < كَفَّارَاتُ الْخَطَايَا إِسْبَاغُ الْوُضُوئِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَإِعْمَالُ الأَقْدَامِ إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلاةِ بَعْدَ الصَّلاةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۱۲)، وقد أخرجہ: م/الطہارۃ ۱۴ (۲۵۱) أتم منہ، ت/الطہارۃ ۳۹ (۵۱)، ن/الطہارۃ ۱۰۷ (۱۴۳)، حم (۲/۲۷۷، ۲/۳۰۳) (صحیح)
۴۲۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: '' دل نہ چاہنے کے باوجود خوب اچھی طرح وضو کرنا، مسجدوں کی جانب قدم بڑھا کر جانا، اور ایک صلاۃ کے بعد دوسری صلاۃ کا انتظار کرنا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50- بَاب مَا جَائَ فِي تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ
۵۰ - باب: داڑھی میں خلال کرنے کا بیان​


429- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلالٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ،(ح) وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلالٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يُخَلِّلُ لِحْيَتَهُ۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۲۳ (۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۴۶) (صحیح)
۴۲۹- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ اپنی داڑھی میں خلال کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : داڑھی کے بالوں کا خلال مستحبات وضو میں سے ہے، جن کی داڑھی گھنی ہوانہیں اس کا زیادہ خیال رکھنا چاہئے، اسی طرح انگلیوں کے خلال کا بھی خیال رکھنا چاہئے، اگر یہ احساس ہو کہ پانی نہیں پہنچا ہوگا تو ضروری ہے۔


430- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ الْقَزْوِينِيّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِيقٍ الأَسَدِيِّ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَخَلَّلَ لِحْيَتَهُ۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۲۳ (۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۰۹)، حم (۱/۵۷)، دي/الطہارۃ ۳۳ (۷۳۱) (صحیح)
۴۳۰- عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، اور اپنی داڑھی میں خلال کیا ۔


431- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حَفْصِ بْنِ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ أَبُو النَّضْرِ، صَاحِبُ الْبَصْرِيِّ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا تَوَضَّأَ خَلَّلَ لِحْيَتَهُ وَفَرَّجَ أَصَابِعَهُ مَرَّتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۷۷) (صحیح)
(سند میں یحییٰ بن کثیر اور یزید بن أبان الرقاشی دونوں ضعیف ہیں، لیکن یہ حدیث ''مَرَّتَيْنِ'' کے لفظ کے بغیر صحیح ہے، سنن أبی داود: ۱۴۵، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابن ماجہ: ۳۵۱، و الإرواء : ۳۵۱)
۴۳۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب وضو کرتے تو اپنی داڑھی میں دوبار خلال کرتے، اور اپنی انگلیوں میں بھی دوبار خلال کرتے ۔


432- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا تَوَضَّأَ عَرَكَ عَارِضَيْهِ بَعْضَ الْعَرْكِ، ثُمَّ شَبَكَ لِحْيَتَهُ بِأَصَابِعِهِ مِنْ تَحْتِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۸۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۷۸) (ضعیف)
(اس میں عبد الواحد بن قیس مختلف فیہ راوی ہیں، نیزملا حظہ ہو: صحیح ابی داود: ۱۲۲)
۴۳۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب وضو کرتے تو اپنے گال کے دونوں طرف کچھ ملتے، پھر اپنی داڑھی میں انگلیوں کو نیچے سے داخل کر کے خلال کرتے ۔


433- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ الْكِلابِيُّ، حَدَّثَنَا وَاصِلُ ابْنُ السَّائِبِ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ أَبِي سَوْرَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ؛ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَخَلَّلَ لِحْيَتَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۹۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۷۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/ ۴۱۷) (صحیح)
(واصل الرقاشی اور أبو سورہ دو نوں ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، کما تقدم)
۴۳۳- ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپﷺنے وضو کیا، اور اپنی داڑھی کا خلال کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51- بَاب مَا جَائَ فِي مَسْحِ الرَّأْسِ
۵۱ - باب: سر کے مسح کا بیان​


434- حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالا: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَهُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى: هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُرِيَنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ زَيْدٍ: نَعَمْ، فَدَعَا بِوَضُوئٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ، ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ۔
* تخريج:خ/الوضوء ۳۹ (۱۸۵)، ۴۵ (۱۸۶)، ۴۲ (۱۹۱)، ۴۳(۱۹۲)، م/الطہارۃ ۷ (۲۳۵)، د/الطہارۃ ۵۰ (۱۱۹)، ت/الطہارۃ ۲۴ (۳۲)، ۳۶، (۴۷) ن/الطہارۃ ۸۰ (۹۸)، ۸۱ (۹۸)، ۸۲ (۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۰۸)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۱ (۱)، حم (۴/۳۸، ۳۹)، دی/الطہارۃ ۲۷ (۷۲۱)، وقد مضی برقم: (۴۰۵) (صحیح)
(عمرو بن یحییٰ بن عمارۃ بن ابی حسن انصاری مازنی مدنی عبد اللہ زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ کے نواسہ ہیں، اور ان کے دادا ابو حسن تمیم بن عمر وصحابی رسول ہیں، ملاحظہ ہو: تہذہیب الکمال : ۲۲/۲۹۶)
۴۳۴- یحییٰ بن عمارہ بن ابی حسن مازنی کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے نانا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری مازنی رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کیسے وضو کرتے تھے؟ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، اور وضو کا پانی منگایا، اور اپنے دونوں ہاتھوں پر ڈالا، اور دوبار دھویا، پھر تین بار کلی کی اور ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑا، پھر اپنا چہرہ تین بار دھویا، پھر اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دودوبار دھوئے، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح اس طرح کیاکہ دونوں ہاتھ سر کے اگلے حصہ پررکھے، اور ان کو پیچھے کو لے گئے یعنی سر کے اگلے حصے سے شروع کیا، اوردونوں ہاتھوں کو گدی تک لے گئے پھراسی جگہ پر واپس لوٹالائے جہاں سے شروع کیا تھا، پھر اپنے دونوں پیر دھوئے ۔


435- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ؛ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ رَأْسَهُ مَرَّةً۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۲۹)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۵۰ (۱۰۹)، حم (۱/۶۶، ۷۲، ۲/۳۴۸) (صحیح)
۴۳۵- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے وضو کیا، اور اپنے سر کا ایک مرتبہ مسح کیا ۔


436- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَسَحَ رَأْسَهُ مَرَّةً۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۲۳)، د/الطہارۃ ۵۰ (۱۱۶)، ن/الطہارۃ ۷۹ (۹۶) (صحیح)
۴۳۶- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے سر کا مسح ایک بار کیا ۔


437- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ رَاشِدٍ الْبَصْرِيُّ، عَنْ يَزِيدَ -مَوْلَى سَلَمَةَ- عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ؛ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ رَأْسَهُ مَرَّةً ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۵۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۸۰) (صحیح)
(سند میں''یحییٰ بن راشد'' اور محمد بن الحارث دونوں ضعیف ہیں، لیکن سابقہ متابعات وشواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے)۔
۴۳۷- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، اور اپنے سر کا مسح ایک بار کیا ۔


438- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَائَ، قَالَتْ: تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَمَسَحَ رَأْسَهُ مَرَّتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۴۶)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۵۰(۱۲۶)، ت/الطہارۃ ۲۵ (۳۳)، حم (۶/۳۶۰) (حسن)
۴۳۸- ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، اور اپنے سر کا مسح دوبار کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : دوبارسے مراد آگے سے پیچھے لے جانا، اور پیچھے سے آگے لانا ہے، فی الواقع یہ ایک ہی مسح ہے، راوی نے اس کی ظاہری شکل دیکھ کر اس کی تعبیر مرتین (دوبار) سے کردی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52- بَاب مَا جَائَ فِي مَسْحِ الاذُنَيْنِ
۵۲ - باب: کانوں کے مسح کا بیان​


439 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَسَحَ أُذُنَيْهِ؛ دَاخِلَهُمَا بِالسَّبَّابَتَيْنِ، وَخَالَفَ إِبْهَامَيْهِ إِلَى ظَاهِرِ أُذُنَيْهِ، فَمَسَحَ ظَاهِرَهُمَا وَبَاطِنَهُمَا۔
* تخريج: خ/الوضوء ۷ (۱۴۰)، د/الطہارۃ ۵۲ (۱۳۷)، ت/الطہارۃ ۲۸ (۳۶)، ۳۲ (۴۲)، ن/الطہارۃ ۸۴ (۱۰۱)، ۸۵ (۱۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۶۸، ۳۶۵، ۷۰۳)
(حسن صحیح)
۴۳۹- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں کان کے اندرونی حصے کا مسح شہادت کی انگلیوں سے کیا، اور ان کے مقابل اپنے دونوں انگوٹھوں کو کانوں کے اوپری حصے پر پھیرا، اس طرح کان کے اندرونی اور اوپری دونوں حصوں کا مسح کیا ۔


440- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ ظَاهِرَ أُذُنَيْهِ وَبَاطِنَهُمَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۴۳)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۵۰ (۱۲۶)، ت/الطہارۃ ۲۵ (۲۳)، حم (۶/۳۶) (حسن)
۴۴۰- رُبیع رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے وضو کیا، اور اپنے دونوں کان کے اندرونی اور اوپری حصے کا مسح کیا۔


441- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ؛ قَالَتْ: تَوَضَّأَ النَّبِيّ ﷺ فَأَدْخَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي جُحْرَيْ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۰ (۱۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۳۹)، وقد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۲۵ (۳۳)، حم (۶/۳۶۰) وقد مضي برقم (۳۹۰) (حسن)
۴۴۱- ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺنے وضو کیا، اور اپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں کے سوراخ میں داخل کیں ۔


442- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ، ظَاهِرَهُمَا وَبَاطِنَهُمَا۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۰ (۱۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۷۲) (صحیح)
۴۴۲- مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، اور اپنے سر کا اور اپنے کان کے اندرونی وبیرونی حصے کا مسح کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53- بَاب الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ
۵۳ - باب: وضو کے باب میں کان سر میں داخل ہے​


443- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۰۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۸۱) (حسن)
(تراجع الألبانی: رقم: ۱۲۱، ملا حظہ ہو : الإرواء: ۸۴)
۴۴۳- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' (وضو کے باب میں) دونوں کان سر میں داخل ہیں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کانوں کے مسح کے لئے الگ سے پانی کی ضرورت نہیں، اور اگر لے تو وہ بھی جائز ہے، جیسا کہ دیگر احادیث میں ہے۔


444- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَهْرِ ابْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ > وَكَانَ يَمْسَحُ رَأْسَهُ مَرَّةً، وَكَانَ يَمْسَحُ الْمَأْقَيْنِ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۰ (۱۳۴)، ت/الطہارۃ ۲۹ (۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۵۸، ۲۶۴، ۲۶۸) (حسن)
(اس سندمیں شہر بن حوشب ضعیف ہیں، اور ان کی اس روایت میں'' وَكَانَ يَمْسَحُ الْمَأْقَيْنِ'' کا لفظ ضعیف ہے، بقیہ حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحہ : ۳۶)
۴۴۴- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' (وضو کے باب میں) دونوں کان سرمیں داخل ہیں'' آپﷺ اپنے سر کا مسح ایک بار کرتے تھے، اور گوشہ چشم پر بھی انگلی پھیرتے تھے ۔


445- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحُصَيْنِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُلاثَةَ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ <الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ >۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۹۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۸۲) (حسن)
(اس سند میں عمروبن الحصین اور محمد بن عبد اللہ بن علاثہ ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، کما تقدم)
۴۴۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' (وضو کے باب میں) دونوں کان سرمیں داخل ہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ سرکے مسح کے پانی سے کان کا مسح بھی کیا جائے گا کیونکہ کان بھی سر ہی کا ایک حصہ ہے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کان کے لئے نیا پانی لینا بھی مشروع ہے لیکن علامہ ابن القیم نے زاد المعاد میں ثابت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے کانوں کے لئے نیا پانی لینا ثابت نہیں، البتہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے ثابت ہے، علامہ عبدالرحمن مبارکپوری تحفۃ الا ٔحوذی میں کہتے ہیں : میرے علم میں کوئی ایسی صحیح مرفوع روایت نہیں جس میں یہ بیان ہوکہ آپ ﷺ نے کا نوں کے لئے نیا پانی لیا ہو، ہاں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسا کرنا ثابت ہے، امام مالک نے موطا میں نافع کے حوالہ سے روایت کی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی دونوں انگلیوں سے اپنے کانوں کے لئے نیا پانی لیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
54- بَاب تَخْلِيلِ الأَصَابِعِ
۵۴ - باب: انگلیوں کے درمیان خلال کا بیان​


446- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرٍ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ ابْنِ شَدَّادٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَخَلَّلَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ بِخِنْصِرِهِ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۸ (۱۴۸)، ت/الطہارۃ ۳۰ (۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۵۶)، حم (۴/۲۲۹) (صحیح)
۴۴۶- مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپﷺ نے وضو کیا تو اپنی سب سے چھوٹی انگلی سے اپنے پیروں کی انگلیوں کا خلال کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ پیروں کی انگلیوں کے درمیان خلال مسنون ہے، انگلیوں کے خلال کا طریقہ یہ ہے کہ دو انگلیوں کے درمیان انگلی اس طرح داخل کرے کہ دونوں انگلیوں کا درمیانی حصہ پوری طرح تر ہوجائے۔
[ز] 446/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا خَازِمٌ بْنُ يَحْيَي الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
۴۴۶/أ- اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے ۔


447- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاةِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوئَ، وَاجْعَلِ الْمَائَ بَيْنَ أَصَابِعِ يَدَيْكَ وَرِجْلَيْكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۸۳)، وقد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۳۰ (۳۹)، إلا قو لہ : ''اذا قمت الی الصلاۃ فاسبغ الوضوء'' حم (۱/۲۸۷، ۳/۴۸۱) (حسن صحیح)
۴۴۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب تم صلاۃ کا ارادہ کرو تواچھی طرح ہرعضو تک پانی پہنچا کر وضو کرو، اور اپنے ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں کے درمیان پانی پہنچاؤ ''۔


448- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < أَسْبِغِ الْوُضُوئَ وَخَلِّلْ بَيْنَ الأَصَابِعِ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۵ (۱۴۳)، ت/الطہارۃ ۳۰ (۳۸)، الصوم ۶۹ (۷۸۸)، ن/الطہارۃ ۷۱ (۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۲)، حم (۴/۳۳، ۲۱۱)، دي/الطہارۃ ۳۴ (۷۳۲)، وقد مضی برقم: (۴۰۷) (صحیح)
۴۴۸- لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''کامل وضو کرو، اور انگلیوں کے درمیان خلال کرو '' ۔


449- حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍالرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ حَرَّكَ خَاتَمَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۲۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۸۴) (ضعیف)
(سندمیں '' معمر'' اور ان کے والد محمد بن عبید اللہ دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن وضو میں انگلی کی انگوٹھی کو حرکت دینا آثار صحابہ وتابعین سے ثابت ہے)
۴۴۹- ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب وضو کرتے تو اپنی انگوٹھی ہلاتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : وضو اور غسل وغیرہ میں انگوٹھی، چھلہ وغیرہ کو گھما لینا چاہئے تاکہ کوئی جگہ سوکھی نہ رہ جائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
55- بَاب غَسْلِ الْعَرَاقِيبِ ۱؎
۵۵ - باب: ایڑیوں کے دھونے کا بیان​


450- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ، وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ، فَقَالَ: <وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوئَ >.
* تخريج: م/الطہارۃ ۹ (۲۴۱)، د/الطہارۃ ۴۶ (۹۷)، ن/الطہارۃ ۸۹ (۱۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۳۶)، وقد أخرجہ: خ/العلم ۳ (۶۰)، ۳۰ (۹۶)، الوضوء ۲۸ (۱۶۳)، حم (۲/۱۹۳، ۲۰۱، ۲۰۵، ۲۱۱، ۲۲۶) (صحیح)
۴۵۰- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے کچھ لوگوں کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، ان کی ایڑیاں سوکھی ظاہر ہو رہی تھیں، تو آپﷺنے فرمایا: '' ایڑیوں کو دھلنے میں کوتاہی کرنے والوں کے لئے آگ کی تباہی ہے، وضو میں اچھی طرح ہر عضو تک پانی پہنچا کر وضو کرو ''۔
وضاحت ۱؎ : ''عراقیب'' : عرقوب کی جمع ہے، اور وہ موٹی رگ ہے جو ایڑی کے اور پاؤں کے پیچھے ہے، یعنی ایڑیاں اگر وضو میں خشک رہ جائیں گی تو جہنم میں جلائی جائیں گی۔


[ز] 451- قَالَ الْقَطَّانُ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمُؤْمِنِ بْنُ عَلِيّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ: وقد أخرجہ: م/الطہارۃ ۹ (۲۴۰) (صحیح)
۴۵۱- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' ایڑیوں کو دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لئے آگ کی تباہی ہے '' ۔


452- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ رَجَائٍ الْمَكِّيُّ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، (ح) وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: رَأَتْ عَائِشَةُ عَبْدَالرَّحْمَنِ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَقَالَتْ: أَسْبِغِ الْوُضُوئَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < وَيْلٌ لِلْعَرَاقِيبِ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۲۱)، م/الطہارۃ ۹ (۲۴۰)، حم (۶/۴۰، ۹۱) (صحیح)
۴۵۲- ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے (اپنے بھائی) عبدالرحمن کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو کہا: وضو مکمل کیا کرو، اس لئے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: '' ایٹریوں کو دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لئے آگ کی تباہی ہے '' ۔


453- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۲۸)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۲۹ (۱۶۵)، م/الطہارۃ ۹ (۲۴۲)، ت/الطہارۃ ۳۱ (۴۱)، ن/الطہارۃ ۸۸ (۱۰۹)، حم (۲/۲۳۱، ۲۸۲، ۲۸۴)، دي/الطہارۃ ۳۵ (۷۳۳) (صحیح)
۴۵۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: '' ایٹریوں کو دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لئے آگ کی تباہی ہے '' ۔


454- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي كَرِبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < وَيْلٌ لِلْعَرَاقِيبِ(1) مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۵۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۶۹، ۳۹۳) (صحیح)
(اصل حدیث صحیحین میں عبد اللہ بن عمرو سے اور صحیح مسلم میں أبوہریرہ وام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے)
وضاحت ۱؎ : مصباح الزجاجۃ (ط۔ مصریہ) اور (ط۔ عوض الشہری) میں '' للأعقاب'' ہے، ایسے ہی حیدر آباد آصفیہ کے مصباح الزجاجۃ کے نسخہ میں ہے، فؤاد عبد الباقی، مشہور حسن اور اعظمی کے نسخہ میں '' للعراقيب '' ہے، دونوں ہم معنی لفظ ہیں۔
۴۵۴- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: '' ایڑیوں کو دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لئے آگ کی تباہی ہے ''۔


455- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ، وَعُثْمَانُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الدِّمَشْقِيَّانِ، قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَةُ بْنُ الأَحْنَفِ، عَنْ أَبِي سَلامٍ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الأَشْعَرِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُوعَبْدِاللَّهِ الأَشْعَرِيُّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَيَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَشُرَحْبِيلَ بْنِ حَسَنَةَ، وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ؛ كُلُّ هَؤُلائِ سَمِعُوا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <أَتِمُّوا الْوُضُوئَ، وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۳۵، ۳۵۱۰، ومصباح الزجاجۃ: ۴۸۳۵)، وقد أخرجہ: حم (/۲/۲۰۵)، دي/الطہارۃ ۳۴ (۷۳۳) (صحیح)
(بوصیری نے اسناد کی تحسین کی ہے، اور کہاہے کہ یہ صحیحین میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وعبداللہ بن عمرو سے، اور صحیح مسلم میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ''أسبغوا الوضوء'' کے لفظ سے مروی ہے ۔
۴۵۵- خالد بن ولید، یزید بن ابوسفیان، شرحبیل بن حسنہ اور عمروبن العاص رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ''وضو مکمل کیاکرو، ایڑیوں کو دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لئے آگ کی تباہی ہے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
56- بَاب مَا جَائَ فِي غَسْلِ الْقَدَمَيْنِ
۵۶ - باب: وضو میں دونوں پاؤں کے دھونے کا بیان​


456- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ. حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ؛ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ قَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ طُهُورَ نَبِيِّكُمْ ﷺ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۲۴)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ۵۰ (۱۱۶)، ت/الطہارۃ ۳۷ (۴۸)، ن/ الطہارۃ ۷۹ (۹۶)، ۹۳ (۱۱۵)، حم (۱/۱۴۲، ۱۵۶، ۱۵۷) (صحیح)
۴۵۶- ابوحیہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا، اور اپنے دونوں پیروں کو ٹخنوں سمیت دھویا، پھر کہنے لگے: میرا مقصد یہ تھا کہ تمہیں تمہارے نبی اکرمﷺ کا وضو دکھلادوں ''۔


457- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۷۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۸۷)، حم (۴/۱۳۲) (صحیح)
۴۵۷- مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، اور اپنے دونوں پیروں کو تین تین بار دھویا ۔


458- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ؛ قَالَتْ: أَتَانِي ابْنُ عَبَّاسٍ فَسَأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، تَعْنِي حَدِيثَهَا الَّذِي ذَكَرَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ النَّاسَ أَبَوْا إِلاالْغَسْلَ وَلا أَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِلا الْمَسْحَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۴۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۶۰) (حسن)
(اس میں عباس کا اثر منکر ہے، اس کے راوی ابن عقیل کے حافظہ میں ضعف تھا، اور اس ٹکڑے کی روایت میں کسی نے ان کی متابعت نہیں کی ہے)۔
۴۵۸- ربیع رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس ابن عباس رضی اللہ عنہما آئے، اور انہوں نے مجھ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا، اس سے وہ اپنی وہ حدیث مراد لے رہی تھیں جس میں انہوں نے ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، اور اپنے دونوں پیردھوئے، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ لوگ پاؤں کے دھونے ہی پر مصر ہیں جب کہ میں قرآن کریم میں پاؤں کے صرف مسح کا حکم پاتا ہوں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں ''ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا'' سے آخر تک محدثین کرام کے نزدیک منکر ہے، اس لئے اس کی بنیاد پر حدیث کے ضعف پر استدلال درست نہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما خود پیر دھونے پر عا مل اور اس کے قائل تھے۔
 
Top