• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37- بَاب الْوُضُوئِ بِالنَّبِيذِ
۳۷ - باب: نبیذ سے وضو کرنے کا بیان​


384- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِيهِ، (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي فَزَارَةَ الْعَبْسِيِّ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَهُ لَيْلَةَ الْجِنِّ: <عِنْدَكَ طَهُورٌ؟>، قَالَ: لا، إِلا شَيْئٌ مِنْ نَبِيذٍ فِي إِدَاوَةٍ، قَالَ: <تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ وَمَائٌ طَهُورٌ> فَتَوَضَّأَ، -هَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ-.
* تخريج: د/الطہارۃ ۴۲ (۸۴)، ت/الطہارۃ ۶۵ (۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۰۲، ۴۴۹، ۴۵۰، ۴۵۸) (ضعیف)
(اس حدیث کی سند میں أبوزید مجہول راوی ہیں)
۳۸۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے لیلۃ الجن (جنوں سے ملاقات والی رات) میں فرمایا: ''کیا تمہارے پاس وضو کا پانی ہے؟''، انہوں نے کہا: برتن میں تھوڑے سے نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''یہ پاک کھجور اور پاک پانی کا شربت ہے''، پھر آپ ﷺ نے وضو کیا ۱؎ ۔
یہ وکیع کی حدیث ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اور بعد کی حدیث تمام محدثین کے نزدیک سخت ضعیف ہے، اور بقول امام طحاوی قابل استدلال نہیں، خود عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ لیلۃ الجن میں رسول اکرم ﷺ کے ساتھ نہ تھے، لہذا نبیذ سے وضو درست نہیں، جمہور کا مذہب یہی ہے۔


385- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لابْنِ مَسْعُودٍ لَيْلَةَ الْجِنِّ: < مَعَكَ مَائٌ؟ >، قَالَ: لا، إِلا نَبِيذًا فِي سَطِيحَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: < تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ وَمَائٌ طَهُورٌ، صُبَّ عَلَيَّ >، قَالَ: فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَتَوَضَّأَ بِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۱۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۸) (ضعیف)
(سند میں'' حنش ابن لہیعہ'' دونوں ضعیف ہیں)
۳۸۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ا بن مسعود رضی اللہ عنہ سے لیلۃ الجن میں فرمایا: ''کیا تمہارے پاس پانی ہے'' ؟ انہوں نے کہا: نہیں، چھاگل (مشک) میں نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''یہ پاک کھجور اور پاک پانی ہے، میرے اوپر ڈالو''، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اُنڈیلا اور آپﷺنے وضو کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''نبیذ'' وہ پانی ہے جس میں کھجور ڈال کر رات بھر بھگو یا جائے، جس کی وجہ سے پانی قدرے میٹھا ہو جائے، اور اس کا رنگ بھی بدل جائے، وہ نبیذ کہلاتا ہے۔
'' لیلۃ الجن'': وہ رات ہے جس میں نبی اکرم ﷺ جنوں کو ہدایت کے لئے مکہ سے باہر تشریف لے گئے تھے، اور ان سے ملاقات کی، اور ان کو دعوت اسلام دی، اور وہ مشرف بہ اسلام ہوئے، رسول اکرم ﷺ کا جنوں کے پاس جانا چھ مرتبہ ثابت ہے، پہلی بار کا واقعہ مکہ میں پیش آیا، اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں تھے جیسا کہ صحیح مسلم اور سنن ترمذی کے اندر سورہ احقاف کی تفسیر میں مذکور ہے، دوسری مرتبہ کا واقعہ مکہ ہی میں جبل حجون پر پیش آیا، تیسرا واقعہ اعلی مکہ میں پیش آیا، جب کہ چوتھا مدینہ میں بقیع غرقد کا ہے، ان تینوں راتوں میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے ساتھ تھے، پانچواں واقعہ مدنی زندگی میں مدینہ سے باہر پیش آیا، اس موقع پر آپ ﷺ کے ساتھ زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے، چھٹا واقعہ آپﷺ کے کسی سفر کا ہے اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ بلال بن حارث رضی اللہ عنہ تھے (ملاحظہ ہو: الکوکب الدری شرح الترمذی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38- بَاب الْوُضُوئِ بِمَائِ الْبَحْرِ
۳۸ - باب: سمندر کے پانی سے وضو کا بیان​


386- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ، هُوَ مِنْ آلِ ابْنِ الأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ، وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِالدَّارِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ، وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَائِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " هُو الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحِلُّ مَيْتَتُهُ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۴۱ (۸۳)، ت/الطہارۃ ۵۲ (۶۹)، ن/الطہارۃ ۴۷ (۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۸)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۳ (۱۲)، حم (۲/۲۳۷، ۳۶، ۳۷۸)، دي/الطہارۃ ۵۳ (۷۵۵) (صحیح)
۳۸۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی رکھتے ہیں، اگر ہم اس پانی سے وضو کریں تو پیاسے رہ جائیں، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کرلیا کریں؟ آپﷺ نے فرمایا: ''اس کا پانی بذات خود پاک ہے، اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اس کا مردار حلال ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''سمند رکا مردار حلال ہے'': اس سے مراد حلال جانور ہیں جو کسی صدمہ سے مرگئے اور سمندر نے ان کو ساحل پر ڈال دیا، اسی کو آیت {أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ} [سورة المائدة: 96] میں طعام سے تعبیرکیا گیا ہے، یاد رہے سمندری جانور وہ ہے جو خشکی پر زندہ نہ رہ سکے جیسے مچھلی، تو مچھلی تمام اقسام کی حلال ہیں، رہے دیگر جانور اگر مضر اور خبیث ہیں یا ان کے بارے میں نص شرعی وارد ہے تو حرام ہیں، اگر کسی جانور کا نص شرعی سے رسول اکرم ﷺ اور صحابۂ کرام کا کھانا مروی ہے، اور وہ ان کے زمانے میں موجود تھا، تو اس کے بارے میں شک وشبہ کی گنجائش نہیں۔


387- حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْر، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مَخْشِيٍّ، عَنِ ابْنِ الْفِرَاسِيِّ قَالَ: كُنْتُ أَصِيدُ وَكَانَتْ لِي قِرْبَةٌ أَجْعَلُ فِيهَا مَائً، وَإِنِّي تَوَضَّأْتُ بِمَائِ الْبَحْرِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحِلُّ مَيْتَتُهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۲۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۹) (صحیح)
(مسلم بن مخشی نے فراسی سے نہیں سنا ، ابن الفراسی سے سنا ہے، اور ابن الفراسی صحابی نہیں ہیں، اور در اصل یہ حدیث ابن الفراسی نے اپنے باب فراسی سے روایت کی ہے، جو لگتا ہے کہ اس طریق سے ساقط ہوگئے ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۳۸۷- ابن الفراسی کہتے ہیں کہ میں شکار کیا کرتا تھا، میرے پاس ایک مشک تھی، جس میں میں پانی رکھتا تھا، اور میں نے سمندر کے پانی سے وضو کرلیا، میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا، آپﷺنے فرمایا : '' اس کا پانی پاک ہے، اور پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے '' ۔


388- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ سُئِلَ عَنْ مَائِ الْبَحْرِ، فَقَالَ: < هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ،الْحِلُّ مَيْتَتُهُ >.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۹۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۶۰) (حسن صحیح)
۳۸۸- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ سے سمندر کے پانی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپﷺنے فرمایا: ''اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے '' ۔
[ز] 388/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الْهَسنْجَانِيُّ،حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ حَنْبَل، حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ - هُوَ ابْنُ مِقْسَمٍ -، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ. (ومصباح الزجاجة 160/أ).
۳۸۸/أ- اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39- بَاب الرَّجُلِ يَسْتَعِينُ عَلَى وُضُوئِهِ فَيُصَبُّ عَلَيْهِ
۳۹ - باب: وضو میں کسی سے مدد لینے کا بیان جواس پر پانی ڈالے​


389- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ؛ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ تَلَقَّيْتُهُ بِالإِدَاوَةِ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَغْسِلُ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَتِ الْجُبَّةُ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷ (۳۶۳)، م/الطہارۃ ۲۳ (۲۷۴)، ن/الطہارۃ ۶۶ (۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۲۸)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۵۹ (۱۴۹)، ط/الطہارۃ ۸ (۴۱)، حم۴/۲۵۵، دي/الطہارۃ ۴۱ (۷۴۰) (صحیح)
(یہ مکرر ہے، ملاحظہ ہو: ۵۴۵)
۳۸۹- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اپنی کسی حاجت کے لئے تشریف لے گئے، جب آپ واپس ہوئے تو میں لوٹے میں پانی لے کر آپ سے ملا، میں نے پانی ڈالا، آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر اپنے دونوں بازو دھونے لگے تو جبہ کی آستین تنگ پڑگئی، آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکال لئے، انہیں دھویا، اور اپنے موزوں پر مسح کیا، پھر ہمیں صلاۃ پڑھائی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حقیقت یہ ہے کہ صلاۃ پڑھانے والے عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تھے، اور نبی اکر مﷺ نے ان کی اقتداء میں صلاۃ پڑھی، كما في الصحيحين۔


390- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ؛ قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ بِمِيضَأَةٍ، فَقَالَ: < اسْكُبِي>، فَسَكَبْتُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ، وَأَخَذَ مَائً جَدِيدًا، فَمَسَحَ بِهِ رَأْسَهُ، مُقَدَّمَهُ وَمُؤَخَّرَهُ، وَغَسَلَ قَدَمَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۰ (۱۲۷)، ت/الطہارۃ ۲۵ (۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۶۱)، دي/الطہارۃ ۲۴ (۷۱۷) (حسن)
(سند میں شریک القاضی سئ الحفظ ضعیف راوی ہیں، اس لئے '' مَائً جَدِيد اً '' کا لفظ ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: ۱۱۷- ۱۲۲)
۳۹۰- ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس وضو کا برتن لے کر آئی، آپ ﷺ نے فرمایا: ''پانی ڈالو'' ۱؎ ، میں نے پانی ڈالا، آپﷺ نے اپنا چہرہ اور اپنے دونوں بازو دھوئے اور نیا پانی لے کر سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا مسح کیا، اور اپنے دونوں پاؤں تین تین بار دھوئے ۔
وضاحت ۱؎ : اوپر کی ان تینوں احادیث سے معلوم ہوا کہ وضو میں تعاون لینا درست ہے، اس میں کوئی کراہت نہیں۔


391- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي حُذَيْفَةُ ابْنُ أَبِي حُذَيْفَةَ الأَزْدِيّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ؛ قَالَ: صَبَبْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ الْمَائَ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ، فِي الْوُضُوئِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۵۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۶۱) (ضعیف)
(اس حدیث کی سند میں ''ولید بن عقبہ'' مجہول راوی ہیں)
۳۹۱- صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کوسفر وحضر میں کئی بار وضو کرایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : وضو کرانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ پانی ڈالتے اور آپ ﷺ وضو کرتے۔


392- حَدَّثَنَا كُرْدُوسُ بْنُ أَبِي عَبْدِاللَّهِ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْكَرِيمِ بْنُ رَوْحٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، رَوْحُ بْنُ عَنْبَسَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أَبِيهِ عَنْبَسَةَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ أَبِيهِ أُمِّ عَيَّاشٍ، وَكَانَتْ أَمَةً لِرُقَيَّةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَتْ: كُنْتُ أُوَضِّئُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا قَائِمَةٌ وَهُوَ قَاعِدٌ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۴۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۶۲) (ضعیف)
(یہ سند ضعیف ہے اس لئے کہ عبد الکریم بن روح ضعیف، اور روح بن عنبسہ مجہول راوی ہیں)
۳۹۲- رقیہ بنت رسولﷺ کی لونڈی ام عیاش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کو وضو کراتی تھی، میں کھڑی ہوتی تھی اور آپ بیٹھے ہوتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40- بَاب فِي الرَّجُلِ يَسْتَيْقِظُ مِنْ مَنَامِهِ هَلْ يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الإِنَائِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا؟
۴۰ - باب: کیا سوکر اٹھنے کے بعد ہاتھ دھونے سے پہلے آدمی اپنے ہاتھ کو برتن میں ڈالے؟​


393- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ: أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الإِنَائِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا؛ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لا يَدْرِي فِيمَ بَاتَتْ يَدُهُ >۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۱۹ (۲۴)، ن/الغسل ۲۹ (۴۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۸۹)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۲۶ (۱۶۲) ولیس عندہ ذکر العدد، م/الطہارۃ ۲۶ (۲۷۸)، د/الطہارۃ ۴۹ (۱۰۳)، ط/الطہارۃ ۲ (۹)، حم (۲/۲۴۱، ۲۵۳، دي/الطہارۃ ۷۸ (۷۹۳) (صحیح)
۳۹۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب کوئی شخص رات کو سو کر بیدار ہوتو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے، جب تک کہ دویاتین مرتبہ اس پہ پانی نہ بہالے کیوں کہ وہ نہیں جانتا کہ رات میں اس کا ہاتھ کہاں کہاں رہا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : دن کو سو کر اٹھے جب بھی یہی حکم ہے کہ دھوئے بغیر ہاتھ برتن میں نہ ڈالے، اور یہ نہی تنزیہی ہے، یعنی ہاتھ دُھلنا فرض نہیں ہے، بلکہ اچھا اور مستحب ہے۔


394- حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، وَجَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الإِنَائِ حَتَّى يَغْسِلَهَا>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجۃ، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۹۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۶۳) (صحیح)
۳۹۴- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب کوئی شخص سوکر اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھو نہ لے '' ۔


395- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْبَكَّائِيُّ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ النَّوْمِ فَأَرَادَ أَنْ يَتَوَضَّأَ، فَلا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا، فَإِنَّهُ لا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ، وَلا عَلَى مَا وَضَعَهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۹۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۶۴) (منکر)
(اس حدیث میں ''ولا على ما وضعها'' کا لفظ منکر ہے، اور صحیح مسلم میں یہ حدیث اس کے بغیر موجود ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: ۹۳)
۳۹۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب کوئی شخص نیند سے اٹھے، اور وضو کرنا چاہے تو اپنا ہاتھ وضو کے پانی میں نہ ڈالے، جب تک کہ اسے دھو نہ لے، کیوں کہ اسے نہیں معلوم کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا، اوراس نے اسے کس چیز پہ رکھا ''۔


396- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، قَالَ: دَعَا عَلِيٌّ بِمَائٍ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُمَا الإِنَائَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ صَنَعَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجۃ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۵۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۶۵) (صحیح)
سند میں حارث ضعیف ہے، اور ابواسحاق ثقہ لیکن مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۹۴، ۹۷، ۱۰۰، ۱۰۱، ۱۰۶، ۱۰۹، ۱۱۱)
۳۹۶- حارث کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے پانی منگایا اور برتن میں ہاتھ داخل کرنے سے پہلے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر کہا کہ رسول اللہ ﷺ کو میں نے ایسا ہی کرتے دیکھاہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207


41- بَاب مَا جَائَ فِي التَّسْمِيَةِ عَلَى الْوُضُوئِ
۴۱ - باب: بسم اللہ کہہ کر وضو کرنے کا بیان


397- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ،(ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ،(ح) وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ رُبَيْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: <لا وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۲۸، ومصباح الزجاجۃ: ۶۶)، وقد أخرجہ: دي/الطہارۃ ۲۵ (۷۱۸) (حسن)
(ملاحظہ ہو : الإرواء : ۸۱)
۳۹۷- ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جو وضو سے پہلے بسم اللہ نہ کہے اس کا وضو نہیں ‘‘ ۔


398- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ثِفَالٍ، عَنْ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّتَهُ بِنْتَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ تَذْكُرُ أَنَّهَا سَمِعَتْ أَبَاهَا سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا صَلاةَ لِمَنْ لا وُضُوئَ لَهُ، وَلا وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ >.
* تخريج: ت/الطہارۃ ۲۰ (۲۵)، دون قو لہ: ’’ لا صلاۃ لمن لا وضوء لہ‘‘ (تحفۃ الأشراف: ۴۴۷۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۶۷)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۴۸ (۱۰۱)، حم (۴/۷۰، ۵/۳۸۱، ۶/۳۸۲) (حسن)
۳۹۸- سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس کا وضو نہیں اس کی صلاۃ نہیں، اورجس نے ’’بسم الله‘‘ نہیں کہا، اس کا وضو نہیں ہوا ‘‘ ۔


399- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَبِي عَبْدِاللَّهِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ سَلَمَةَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا صَلاةَ لِمَنْ لا وُضُوئَ لَهُ، وَلا وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۴۸ (۱۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/ ۴۱۸) (حسن)
۳۹۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ جس کا وضو نہیں ا س کی صلاۃ نہیں، اورجس نے ’’بسم الله‘‘ نہیں کہا، اس کا وضو نہیں ہوا ‘‘ ۔


400- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِالْمُهَيْمِنِ ابْنِ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيّ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا صَلاةَ لِمَنْ لا وُضُوئَ لَهُ، وَلا وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَلا صَلاةَ لِمَنْ لا يُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ ﷺ، وَلا صَلاةَ لِمَنْ لا يُحِبُّ الأَنْصَارَ >.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۰۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۶۸) (منکر)
(سند میں عبدالمہیمن ضعیف اور منکر الحدیث ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف اور منکر ہے، پہلا ٹکڑا شواہد کی بناء پر ثابت ہے، لیکن دوسرا ٹکڑا : ’’لا صلاة لمن لا يصلي۔۔۔ الخ‘‘ منکر ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفہ: ۲۱۶۶، ۴۸۰۶)
۴۰۰- سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’ اس شخص کی صلاۃ نہیں، جس کا وضو نہیں، اور اس شخص کا وضو نہیں جو وضو کے وقت ’’بسم الله‘‘ نہ پڑھے، اور اس شخص کی صلاۃ نہیں جو نبی اکرم ﷺ پہ (صلاۃ وسلام درود) نہ بھیجے، اور اس شخص کی صلاۃ نہیں جو انصار سے محبت نہ کرے ‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : انصار صحابہ رسول ہیں، یہ مدینہ کے قبیلہ اوس وخزرج کے مسلمان ہیں جنہوں نے نبی اکرم ﷺ کی مدد کی اور دین کی تائید کی، اس لئے ان کی محبت دین کی ضروریات میں داخل ہے، ان کا اسلامی لقب انصار ہے، جن کے مناقب وفضائل بہت زیادہ ہیں۔
[ز] 400/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى (عُبَيْسُ) بْنُ مَرْحُومٍ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمُهَيْمِنِ بْنُ عَبَّاسٍ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
۴۰۰/أ- اس سند سے بھی اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42- بَاب التَّيَمُّنِ فِي الْوُضُوئِ
۴۲ - باب: دائیں طرف سے وضو شروع کرنے کا بیان​
401

- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ (ح) وحَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍالطَّنَافِسِيُّ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي الطُّهُورِ إِذَا تَطَهَّرَ، وَفِي تَرَجُّلِهِ إِذَا تَرَجَّلَ، وَفِي انْتِعَالِهِ إِذَا انْتَعَلَ۔
* تخريج:خ/الوضوء ۳۱ (۱۶۸)، الصلاۃ ۴۷ (۴۲۶)، الأطعمۃ (۵۳۸۰)، م/الطہارۃ ۱۹ (۲۶۸)، د/اللباس ۴۴ (۴۱۴۰)، ت/الصلاۃ ۳۱۱ (۶۰۸)، ن/الطہارۃ ۹۰ (۱۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۴، ۱۳۰، ۱۴۷، ۱۸۸، ۲۰۲، ۲۱۰) (صحیح)
۴۰۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب طہارت (وضو وغسل) کرتے اور جب کنگھا کرتے، اور جب جوتے پہنتے تو دائیں طرف سے شروع کرنا پسند فرماتے تھے ۔


402- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِذَا تَوَضَّأْتُمْ فَابْدَئُوا بِمَيَامِنِكُمْ >.
* تخريج: د/اللباس ۴۴ (۴۱۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۵۴) (صحیح)
۴۰۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا: '' جب تم وضو کرو تو داہنے اعضاء سے شروع کرو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ وضو میں پہلے داہنا ہاتھ دھوئے، اور جوتا پہلے داہنے پاؤں میں پہنے، اسی طرح کنگھی پہلے سر کے داہنی طرف کرے پھر بائیں طرف، یہی مسنون ہے، اور نبی اکرمﷺ کی یہی عادت مبارکہ تھی۔
[ز] 402/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ صَالِحٍ، وَابْنُ نُفَيْلٍ وَغَيْرُهُمَا، قَالُوا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
۴۰۲/أ- اس سند سے بھی اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43- بَاب الْمَضْمَضَةِ وَالاسْتِنْشَاقِ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ
۴۳ - باب: ایک چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے کا بیان​


403- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلادٍ الْبَاهِلِيّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ ابْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ غُرْفَةٍ وَاحِدَةٍ۔
* تخريج:خ/الطہارۃ ۷ (۱۴۰)، ت/الطہارۃ ۲۸ (۳۶)، ن/الطہارۃ ۸۵ (۱۰۲)، د/الطہارۃ ۵۲ (۱۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۶۸، ۳۶۵)، دي/الطہارۃ ۲۹ (۷۲۴) (صحیح)
۴۰۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ہی چلّو سے کلی کی، اور ناک میں پانی چڑھایا۔


404- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ ثَلاثًا، وَاسْتَنْشَقَ ثَلاثًا، مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۶۹)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۵۰ (۱۱۱)، ت/الطہارۃ ۳۷ (۴۸)، ن/الطہارۃ ۷۴ (۹۱)، ۷۵ (۹۲)، ۷۶ (۹۳)، ۷۷ (۹۴)، حم (۱/۱۲۲)
(صحیح)
۴۰۴- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور ایک ہی چلّو سے تین بار کلی کی، اور تین بار ناک میں پانی ڈالا۔


405- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ الْعُكْلِيُّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَسَأَلَنَا وَضُوئًا، فَأَتَيْتُهُ بِمَائٍ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۸ (۱۸۵)، ۳۹ (۱۸۶)، ۴۱ (۱۹۱)، ۴۲ (۱۹۲)، ۴۵ (۱۹۷)، ۴۶ (۱۹۹)، م/الطہارۃ ۷ (۲۳۵)، ت/الطہارۃ ۲۴ (۳۲)، ۳۶ (۴۷)، د/الطہارۃ ۴۷ (۱۰۰)، ۵۰ (۱۱۸)، ن/الطہارۃ ۸۰ (۹۷)، ۸۱ (۹۸)، ۸۲(۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۰۸)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۱(۱)، حم (۴/۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۲)، دي/الطہارۃ ۲۷ (۷۲۱) (صحیح)
۴۰۵- عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم سے وضو کے لئے پانی مانگا، ہم نے پانی حاضر کیا توآپ ﷺ نے ایک ہی چلّو سے کلی کی، اور ناک میں پانی ڈالا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس باب کی احادیث سے معلوم ہوا کہ رسول اکرم ﷺ ایک ہی چلو سے کلی بھی کرتے تھے اور ناک میں پانی بھی چڑھاتے تھے، بعض روایتوں سے دونوں کے لئے الگ الگ پانی لینے کا ثبوت ملتا ہے، اس سلسلہ میں دونوں طرح کی روایات آتی ہیں، لیکن ایک چلو میں دونوں کو جمع کرنے کی روایات تعداد میں بھی زیادہ ہیں اور صحیح بھی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب الْمُبَالَغَةِ فِي الاسْتِنْشَاقِ وَالاسْتِنْثَارِ
۴۴ - باب: ناک میں پانی چڑھانے اور ناک جھاڑنے میں مبالغہ کا بیان​


406- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ،(ح) وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ؛ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْثُرْ، وَإِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ >۔
* تخريج:ت/الطہارۃ ۲۱ (۲۷)، ن/الطہارۃ ۳۹ (۴۳)، ۷۲ (۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۳، ۳۳۹) (صحیح)
۴۰۶- سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ''جب تم وضو کرو تو ناک جھاڑ و، اور جب استنجا کرو تو طاق ڈھیلے استعمال کرو ''۔


407- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَخْبِرْنِي عَنِ الْوُضُوئِ قَالَ: < أَسْبِغِ الْوُضُوئَ، وَبَالِغْ فِي الاسْتِنْشَاقِ، إِلا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۵ (۱۴۲)، الصوم ۲۷ (۲۳۶۶)، ت/الطہارۃ ۳۰ (۳۸)، الصوم ۶۹ (۷۸۸)، ن/الطہارۃ ۷۱ (۸۷)، ۹۲ (۱۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۲)، وأخرجہ: حم (۴/۳۳)، دي /الطہارۃ ۳۴ (۷۳۲) (صحیح)
(یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ۴۴۸)
۴۰۷- لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وضو کے بارے میں بتائیے! آپ ﷺ نے فرمایا: '' تم مکمل طور پر وضو کرو، اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرو، الا یہ کہ تم روز ے سے ہو '' ۔


408- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ،(ح) وحَدَّثَنَا عَلِيُّ ابْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ قَارِظِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ أَبِي غَطَفَانَ الْمُرِّيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < اسْتَنْثِرُوا مَرَّتَيْنِ بَالِغَتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۵ (۱۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۸، ۳۱۵، ۳۵۲) (صحیح)
۴۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''دو بار یا تین بار اچھی طرح ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑو''۔


409- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، وَدَاوُدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۲۵ (۱۶۱)، م/الطہارۃ ۸ (۲۳۷)، ن/الطہارۃ ۷۲ (۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۴۷)، وقد أخرجہ: ط/الطہار ۃ ۱ (۳)، حم (۲/۲۳۶، ۲۷۷، ۴۰۱)، دي /الطہارۃ ۳۲ (۷۳۰) (صحیح)
۴۰۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص وضو کرے تو اچھی طرح ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑے، اور جب استنجا کرے تو طاق ڈھیلے استعمال کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45- بَاب مَا جَائَ فِي الْوُضُوئِ مَرَّةً مَرَّةً
۴۵- باب: ایک ایک بار اعضائے وضو دھونے کا بیان​


410- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ النَّخَعِيُّ، عَنْ ثَابِتِ ابْنِ أَبِي صَفِيَّةَ الثُّمَالِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ، قُلْتُ لَهُ: حُدِّثْتَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: وَمَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ وَثَلاثًا ثَلاثًا؟ قَالَ: نَعَمْ.
* تخريج: ت/الطہارۃ ۳۵ (۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۲) (ضعیف)
(سند میں ثابت بن ابی صفیہ ضعیف اور رافضی ہے اس لئے یہ ضعیف ہے، اور شریک القاضی سیٔ الحفظ، لیکن اصل متن شواہد کی بناء پر ثابت ہے، ملاحظہ ہو: المشکاۃ : ۴۲۲)
۴۱۰- ثابت بن ابوصفیہ ثمالی کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے پوچھا: کیا آپ کو جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے وضو میں اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا، کہا: ہاں، میں نے کہا: اور دو دو بار اور تین تین بار؟ کہا: ہاں۔


411- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ غُرْفَةً غُرْفَةً۔
* تخريج: خ/الوضوء ۲۲ (۱۵۷)، د/الطہارۃ ۵۳ (۱۳۸)، ت/الطہارۃ ۳۲ (۴۲)، ن/الطہارۃ ۶۴ (۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/ ۳۳۲)، دي /الطہارۃ ۲۹ (۷۲۴) (صحیح)
۴۱۱- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے اعضاء وضو کو ایک ایک چلو سے دھویا۔


412- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، أَنْبَأَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ تَوَضَّأَ وَاحِدَةً وَاحِدَةً۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۳ (۴۲ تعلیقاً)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳) (حسن)
(سندمیں ''رشدین بن سعد'' ضعیف ہیں، لیکن سابقہ شاید کی بناء پر یہ حدیث قوی ہے)
۴۱۲- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو غزوہ تبو ک میں دیکھا کہ آپ نے اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب الْوُضُوئِ ثَلاثًا ثَلاثًا
۴۶- باب: تین تین بار اعضاء وضو دھونے کا بیان​


413- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ الدِّمَشْقِيُّ، عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ وَعَلِيًّا يَتَوَضَّآَنِ ثَلاثًا ثَلاثًا، وَيَقُولانِ: هَكَذَا كَانَ وُضُوئُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۱۱)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ۵۰ (۱۱۰)، ت/الطہارۃ ۳۴ (۴۴) (صحیح)
۴۱۳- شقیق بن سلمہ کہتے ہیں: میں نے عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ اعضاء وضو کو تین تین بار دھو تے تھے، اور کہتے تھے: رسول اکرم ﷺ کا وضو ایسا ہی تھا۔
[ز] 413/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَاهُ أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
۴۱۳/أ- اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔


414- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ ثَلاثًا ثَلاثًا، وَرَفَعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ۔
* تخريج: ن/الطہارۃ ۶۵ (۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۵۸) (صحیح)
(سند میں ولید اور مطلب کثیر التدلیس راوی ہیں، اور دونوں نے عنعنہ سے روایت کی ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۴۱۴- مطلب بن عبد اللہ بن حنطب کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا، اور اس کو نبی اکرم ﷺ کی طرف منسوب کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ مرفوع حدیث کے حکم میں ہے، ان متعدد احادیث سے ثابت ہوا کہ شریعت نے آسانی کے لئے تین تین بار، دو دوبار، اور ایک ایک بار اعضاء وضو کو دھونا سب مشروع رکھا ہے جس طرح آسان ہو کر ے۔


415- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ ثَلاثًا ثَلاثًا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۳۲، ۱۷۶۷۰) (صحیح)
(سند میں خالد بن حیان ہیں، جو روایت میں غلطیاں کر تے ہیں، لیکن سابقہ شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)
۴۱۵- ام المو منین عائشہ اورابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا۔


416- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ فَائِدِ أبي الورقاء بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ ثَلاثًا ثَلاثًا، وَمَسَحَ رَأْسَهُ مَرَّةً۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۷۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۷۱) (صحیح)
(اس حدیث میں ''فائد بن عبد الرحمن '' متروک ومنکر الحدیث راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود : ۱۰۰)
۴۱۶- عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ نے اعضاء وضو کو تین تین باردھویا، اور سر کا مسح ایک بار کیا ۔


417- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَتَوَضَّأُ ثَلاثًا ثَلاثًا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۹) (صحیح)
(اس حدیث کے راوی لیث بن أبی سلیم اور شہر بن حوشب دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: احادیث باب ہذا)
۴۱۷- ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اعضاء وضو کو تین تین بار دھوتے تھے ۔


418- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْداللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَائَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ ثَلاثًا ثَلاثًا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۴۵)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۵۰ (۱۲۶)، ت/الطہارۃ ۲۵ (۳۳)، حم (۶/۳۵۹) (حسن صحیح)
۴۱۸- ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا ۔
 
Top