- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
37- بَاب الْوُضُوئِ بِالنَّبِيذِ
۳۷ - باب: نبیذ سے وضو کرنے کا بیان
384- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِيهِ، (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي فَزَارَةَ الْعَبْسِيِّ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَهُ لَيْلَةَ الْجِنِّ: <عِنْدَكَ طَهُورٌ؟>، قَالَ: لا، إِلا شَيْئٌ مِنْ نَبِيذٍ فِي إِدَاوَةٍ، قَالَ: <تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ وَمَائٌ طَهُورٌ> فَتَوَضَّأَ، -هَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ-.
* تخريج: د/الطہارۃ ۴۲ (۸۴)، ت/الطہارۃ ۶۵ (۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۰۲، ۴۴۹، ۴۵۰، ۴۵۸) (ضعیف)
(اس حدیث کی سند میں أبوزید مجہول راوی ہیں)
۳۸۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے لیلۃ الجن (جنوں سے ملاقات والی رات) میں فرمایا: ''کیا تمہارے پاس وضو کا پانی ہے؟''، انہوں نے کہا: برتن میں تھوڑے سے نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''یہ پاک کھجور اور پاک پانی کا شربت ہے''، پھر آپ ﷺ نے وضو کیا ۱؎ ۔
یہ وکیع کی حدیث ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اور بعد کی حدیث تمام محدثین کے نزدیک سخت ضعیف ہے، اور بقول امام طحاوی قابل استدلال نہیں، خود عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ لیلۃ الجن میں رسول اکرم ﷺ کے ساتھ نہ تھے، لہذا نبیذ سے وضو درست نہیں، جمہور کا مذہب یہی ہے۔
385- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لابْنِ مَسْعُودٍ لَيْلَةَ الْجِنِّ: < مَعَكَ مَائٌ؟ >، قَالَ: لا، إِلا نَبِيذًا فِي سَطِيحَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: < تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ وَمَائٌ طَهُورٌ، صُبَّ عَلَيَّ >، قَالَ: فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَتَوَضَّأَ بِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۱۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۸) (ضعیف)
(سند میں'' حنش ابن لہیعہ'' دونوں ضعیف ہیں)
۳۸۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ا بن مسعود رضی اللہ عنہ سے لیلۃ الجن میں فرمایا: ''کیا تمہارے پاس پانی ہے'' ؟ انہوں نے کہا: نہیں، چھاگل (مشک) میں نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''یہ پاک کھجور اور پاک پانی ہے، میرے اوپر ڈالو''، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اُنڈیلا اور آپﷺنے وضو کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''نبیذ'' وہ پانی ہے جس میں کھجور ڈال کر رات بھر بھگو یا جائے، جس کی وجہ سے پانی قدرے میٹھا ہو جائے، اور اس کا رنگ بھی بدل جائے، وہ نبیذ کہلاتا ہے۔
'' لیلۃ الجن'': وہ رات ہے جس میں نبی اکرم ﷺ جنوں کو ہدایت کے لئے مکہ سے باہر تشریف لے گئے تھے، اور ان سے ملاقات کی، اور ان کو دعوت اسلام دی، اور وہ مشرف بہ اسلام ہوئے، رسول اکرم ﷺ کا جنوں کے پاس جانا چھ مرتبہ ثابت ہے، پہلی بار کا واقعہ مکہ میں پیش آیا، اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں تھے جیسا کہ صحیح مسلم اور سنن ترمذی کے اندر سورہ احقاف کی تفسیر میں مذکور ہے، دوسری مرتبہ کا واقعہ مکہ ہی میں جبل حجون پر پیش آیا، تیسرا واقعہ اعلی مکہ میں پیش آیا، جب کہ چوتھا مدینہ میں بقیع غرقد کا ہے، ان تینوں راتوں میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے ساتھ تھے، پانچواں واقعہ مدنی زندگی میں مدینہ سے باہر پیش آیا، اس موقع پر آپ ﷺ کے ساتھ زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے، چھٹا واقعہ آپﷺ کے کسی سفر کا ہے اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ بلال بن حارث رضی اللہ عنہ تھے (ملاحظہ ہو: الکوکب الدری شرح الترمذی)۔