• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27- بَاب النَّهْيِ أَنْ يُتَدَاوَى بِالْخَمْرِ
۲۷ -باب: شراب سے علاج منع ہے​


3500- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَنْبَأَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ،عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ طَارِقِ بْنِ سُوَيْدٍ الْحَضْرَمِيِّ؛ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّه!‍ إِنَّ بِأَرْضِنَا أَعْنَابًا نَعْتَصِرُهَا، فَنَشْرَبُ مِنْهَ ؟ قَالَ: " لا، فَرَاجَعْتُهُ، قُلْتُ: إِنَّا نَسْتَشْفِي بِهِ لِلْمَرِيضِ، قَالَ: " إِنَّ ذَلِكَ لَيْسَ بِشِفَائٍ، وَلَكِنَّهُ دَائٌ "۔
* تخريج: د/الطب ۱۱ (۳۸۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۱، ۵/۲۹۳) (صحیح)
۳۵۰۰- طارق بن سوید حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول ! ہمارے ملک میں انگور ہیں، کیا ہم انہیں نچوڑ کر پی لیا کریں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' نہیں ''، میں نے دوبارہ عرض کیا کہ ہم اس سے مریض کا علاج کرتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' یہ دوا نہیں بلکہ خود بیماری ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : بیماری کے دو معنی ہو سکتے ہیں ایک یہ ہے کہ ہرگنا ہ بیماری ہے ،دوسرے یہ کہ شراب سے بیماری پیدا ہو تی ہے شفا نہیں ہوتی، دونوں سچ ہیں، شراب سے مسلمان کو سوائے ضرر کے کبھی فائدہ حاصل نہ ہوگا، اور بادی النظر میں جو کسی کو شراب پینے سے پہلے پہل کچھ فائدہ نظر آتا ہے ،یہ فائدہ نہیں بلکہ مقدمہ ہے اس بڑے نقصان کا جو آگے چل کر پیدا ہوگا، اب تمام اطباء اتفاق کرتے جاتے ہیں کہ شراب میں نقصان ہی نقصان ہے ، فائدہ مو ہوم ہے ،اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اوپر گذ ری کہ رسول اکرم ﷺ نے خبیث دوا سے منع کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب الاسْتِشْفَاءِ بِالْقُرْآنِ
۲۸ -باب: قرآن سے شفا حاصل کرنے کا بیان​


3501- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا سَعَّادُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " خَيْرُ الدَّوَاءِ الْقُرْآنُ " ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۵۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۲۱) (ضعیف)
(سند میں حارث اعورضعیف راوی ہیں)
۳۵۰۱- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بہترین دوا قرآن ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29- بَاب الْحِنَّاءِ
۲۹ -باب: مہندی کا بیان​


3502- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا فَائِدٌ مَوْلَى عُبَيْدِاللَّهِ ابنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، حَدَّثَنِي مَوْلايَ عُبَيْدُاللَّهِ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي سَلْمَى أُمُّ رَافِعٍ مَوْلاةُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَتْ: كَانَ لا يُصِيبُ النَّبِيَّ ﷺ قَرْحَةٌ وَلا شَوْكَةٌ إِلا وَضَعَ عَلَيْهِ الْحِنَّائَ۔
* تخريج: د/الطب ۳ (۳۸۵۸)، ت/الطب ۱۳ (۲۰۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۶۲) (حسن)
(سند میں عبید اللہ لین الحدیث ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث حسن ہے)
۳۵۰۲- رسول اللہ ﷺ کی لونڈی سلمیٰ ام رافع رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو جب کوئی زخم لگتا، یا کانٹا چبھتا تو آپ اس پر مہندی لگاتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30- بَاب أَبْوَالِ الإِبِلِ
۳۰ -باب: اونٹ کے پیشاب کے حکم کا بیان​


3503- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ، فَقَالَ ﷺ: " لَوْ خَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدٍ لَنَا، فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا " فَفَعَلُوا۔
* تخريج: خ/الوضوء ۶۷ (۲۳۷)، الزکاۃ ۶۸ (۱۵۰۱)، الجہاد ۱۵۲ (۳۰۱۸)، المغازي ۳۷ (۴۱۹۲، ۴۱۹۳)، الطب ۵ (۵۶۸۵)، ۶ (۵۶۸۶)، ۲۹ (۵۷۲۷)، الحدود ۱ (۶۸۰۲)، ۲ (۶۸۰۳)، ۳ (۶۸۰۴)، ۴ (۶۸۰۵)، الدیات ۲۲ (۶۸۹۹)، م/القسامۃ ۲ (۱۶۷۱)، ت/الحدود ۳ (۴۳۶۴)، الأطعمۃ ۳۸ (۱۸۴۵)، الطب ۶ (۲۰۴۲)، ن/الطہارۃ ۱۹۱ (۳۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۶۱، ۱۶۳، ۱۷۰، ۲۳۳) (صحیح)
(یہ حدیث مکرر ہے ، دیکھئے : ۲۵۷۸)
۲۵۰۳- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس قبیلہ ٔ عرینہ کے کچھ لوگ آئے ، انہیں مدینے کی آب وہوا راس نہ آئی، اور بیمار ہوگئے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کے دودھ اور پیشاب پیتے (تو اچھا ہوتا)، تو انہوں نے ایسا ہی کیا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اونٹ کے پیشاب سے علاج کو آپ ﷺ نے مباح قرار دیا ، لہذا ونٹ کے پیشاب کو شراب پر قیاس نہیں کیا جا سکتا ، کیونکہ شراب کے حرام ہونے اور اونٹ کے پیشاب کے مباح ہونے کے سلسلہ میں احادیث الگ الگ وارد ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31-بَاب يَقَعُ الذُّبَابُ فِي الإِنَاء
۳۱-باب: برتن میں مکھی گر جائے تو کیا کرے ؟​


3504- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " فِي أَحَدِ جَنَاحَيِ الذُّبَابِ سُمٌّ، وَفِي الآخَرِ شِفَائٌ، فَإِذَا وَقَعَ فِي الطَّعَامِ، فَامْقُلُوهُ فِيهِ، فَإِنَّهُ يُقَدِّمُ السُّمَّ وَيُؤَخِّرُ الشِّفَائَ "۔
* تخريج: ن/الفرع والعتیرۃ ۱۰ (۴۲۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۲۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۴، ۶۷) (صحیح)
۳۵۰۴- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مکھی کے ایک بازومیں زہر اوردوسرے میں شفا ہے ،اگر وہ کھانے میں گر جائے تو اسے اس میں پوری طرح ڈبو دو، اس لئے کہ وہ زہر والا بازو آگے رکھتی ہے ( اور وہی کھانے میں ڈالتی ہے )اور شفا والا پیچھے رکھتی ہے ''۔


3505- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِكُمْ، فَلْيَغْمِسْهُ فِيهِ، ثُمَّ لِيَطْرَحْهُ، فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَائً، وَفِي الآخَرِ شِفَائً "۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۷ (۳۳۲۰)، الطب ۵۸ (۵۷۸۲)، د/الأطعمۃ ۴۹ (۳۸۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۲۹، ۲۴۶، ۴۴۳)، دي/الأطعمۃ ۱۲ (۲۰۸۱) (صحیح)
۳۵۰۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اگر تمہارے پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو اسے اس میں پوری طرح ڈبو دو، پھر نکال کر پھینک دو، اس لئے کہ اس کے ایک بازو میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32- بَاب الْعَيْنُ
۳۲-باب: نظر بد کا بیان​


3506- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ هِنْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " الْعَيْنُ حَقٌّ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۳۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷۴، ۲۹۴، ۲/۲۲۲، ۲۸۹، ۳۱۹، ۳/۴۴۷) (صحیح متواتر)
۳۵۰۶- عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' نظر بدحق ہے'' ۔
3507- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ مُضَارِبِ بْنِ حَزْنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " الْعَيْنُ حَقٌّ "۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۳)، وقد أخرجہ: خ/الطب ۳۶ (۵۷۴۰)، م/السلام ۱۶ (۲۱۸۷)، د/الطب ۱۵ (۳۸۷۹)، حم (۲/۳۱۹) (صحیح)
۳۵۰۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' نظر بد حق ہے ''۔


3508- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ،عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ، فَإِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ ".
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۲۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۲۴) (صحیح)
(سند میں ابو واقد ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہدکی بناپرصحیح ہے ،اوراصل حدیث متواترہے)
۳۵۰۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ کی پنا ہ طلب کرو،اس لئے کہ نظر بد حق ہے'' ۔


3509- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ؛ قَالَ: مَرَّ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ بِسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، وَهُوَ يَغْتَسِلُ، فَقَالَ: لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ،وَلا جِلْدَ مُخَبَّأَةٍ،فَمَا لَبِثَ أَنْ لُبِطَ بِهِ، فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ، فَقِيلَ لَهُ: أَدْرِكْ سَهْلا صَرِيعًا، قَالَ: " مَنْ تَتَّهِمُونَ بِهِ؟ " قَالُوا: عَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ، قَالَ: " عَلامَ يَقْتُلُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ؟ إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مِنْ أَخِيهِ مَا يُعْجِبُهُ، فَلْيَدْعُ لَهُ بِالْبَرَكَةِ " ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ، فَأَمَرَ عَامِرًا أَنْ يَتَوَضَّأَ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، وَرُكْبَتَيْهِ وَدَاخِلَةَ إِزَارِهِ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَصُبَّ عَلَيْهِ، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ: وَأَمَرَهُ أَنْ يَكْفَأَ الإِنَائَ مِنْ خَلْفِهِ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۲۵)، وقد أخرجہ: ط/العین ۱ (۱) حم (۳/۴۸۶) (صحیح)
۳۵۰۹- ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کا گزر سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ (ابوامامہ کے باپ) کے پاس ہوا ، سہل رضی اللہ عنہ اس وقت نہا رہے تھے ، عامر نے کہا: میں نے آج کے جیسا پہلے نہیں دیکھا، اور نہ پر دہ میں رہنے والی کنواری لڑکی کا بدن ایسا دیکھا ، سہل رضی اللہ عنہ یہ سن کر تھوڑی ہی دیر میں چکراکر گرپڑے، تو انہیں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں لایا گیا، اور عرض کیا گیا کہ سہل کی خبر لیجیے جو چکراکر گرپڑے ہیں ، آپ ﷺ نے پوچھا :''تم لوگوں کا گمان کس پر ہے '' ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ عامر بن ربیعہ پر ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کس بنیاد پر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو قتل کرتا ہے ''، جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی کسی ایسی چیز کو دیکھے جو اس کے دل کو بھا جائے تو اسے اس کے لئے برکت کی دعا کرنی چاہئے ،پھر آپ ﷺ نے پانی منگوایا، اور عامر کو حکم دیا کہ وضو کریں ، تو انہوں نے اپنا چہرہ اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک، اوراپنے دونوں گھٹنے اور تہبند کے اندر کا حصہ دھویا، اور آپ ﷺ نے انہیں سہل رضی اللہ عنہ پر وہی پانی ڈالنے کا حکم دیا ۔
سفیان کہتے ہیں کہ معمر کی روایت میں جو انہوں نے زہری سے روایت کی ہے اس طرح ہے :''آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ برتن کو ان کے پیچھے سے ان پر اُنڈیل دیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33- بَاب مَنِ اسْتَرْقَى مِنَ الْعَيْنِ
۳۳ -باب: نظر بد لگنے پر دم کرنے کا بیان​


3510- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ؛ قَالَ: قَالَتْ أَسْمَاءُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ بَنِي جَعْفَرٍ تُصِيبُهُمُ الْعَيْنُ، فَأَسْتَرْقِي لَهُمْ؟ قَالَ: " نَعَمْ، فَلَوْ كَانَ شَيْئٌ سَابَقَ الْقَدَرَ، سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ "۔
* تخريج: ت/الطب ۱۷ (۲۰۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۳۸) (صحیح)
۳۵۱۰- عبید بن رفاعہ زرقی کہتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے کہا : اللہ کے رسول ! جعفر کے بیٹوں کو نظر بد لگ جاتی ہے ،کیا میں ان کے لئے دم کر سکتی ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''ہاں ، اگر کوئی چیز لکھی ہوئی تقدیر پر سبقت لے جاتی تو نظر بد لے جاتی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : مقصد یہ ہے کہ نظر بد کا اثرنقصان دہ اور تکلیف پہنچانے والا ہوتا ہے ، حتی کہ تقدیر کے خلاف اگر کوئی چیز پیش آسکتی ہے اور وہ نقصان پہنچا سکتی ہے تو وہ نظر بد ہے ، جس سے بچنے کے لئے نبی اکرم ﷺ معوذتین (قُل أعوذ برب الفلق) اور (قل أعوذ برب الناس) پڑھتے جو ہر بلا اور ہر بدنظر ی سے بچنے کے لئے مجرب ہیں، لبید بن عاصم یہودی نے جب رسول اکرم ﷺ پر جادو کردیاتھا تو آپ ﷺ کے کہنے پر وہ گرہ دار بال بھی ایک اندھے کنویں سے منگوایا گیا ، ایک ایک آیت ان سورتوں کی آپ ﷺ پڑھتے جاتے تھے، اورایک ایک گرہ کھلتی جاتی تھی، یہاں تک کہ سب گرہیں کھل گئیں، اور لبید یہودی کا سحر باطل ہوا۔


3511- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبَّادٍ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَيْنِ الْجَانِّ، ثُمَّ أَعْيُنِ الإِنْسِ، فَلَمَّا نَزَلَتِ الْمُعَوِّذَتَانِ، أَخَذَهُمَا، وَتَرَكَ مَا سِوَى ذَلِكَ۔
* تخريج: ت/الطب ۱۶ (۲۰۵۸)، ن/الإستعاذۃ ۳۶ (۵۴۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۲۷) (صحیح)
۳۵۱۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جنوں کی نظر بدسے، پھر آدمیوں کی نظر بد سے پناہ مانگتے تھے، پھر جب معوذتین (سورہ الفلق اور سورہ الناس) نازل ہوئیں، تو آپ ﷺ نے ان کو پڑھنا شروع کیا، اور باقی تمام چیزیں چھوڑ دیں ۔


3512- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ وَمِسْعَرٍ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَهَا أَنْ تَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ۔
* تخريج: خ/الطب ۳۵ (۵۷۳۸)، م/السلام ۲۱ (۲۱۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۳، ۱۳۸) (صحیح)
۳۵۱۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے انہیں نظر بدلگ جانے پر دم کرنے کا حکم دیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : امام شوکانی الدرر البہیۃ میں کہتے ہیں کہ جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں ، نواب صدیق حسن الرروضۃ الندیۃ میں فرماتے ہیں کہ دم کرنے (جھاڑ پھونک) میں کچھ حرج نہیں اورشرعی قواعد اس سے مانع نہیں ہیں، بشرطیکہ اس میں شرک نہ ہوں، اور بالخصوص جب وہ قرآن یاحدیث سے ہو یا ان دونوں کے مشابہ اللہ تعالیٰ سے عاجزی اورگڑگڑانے والی دعائیں تو یہ جائز ہے ، اور جن احادیث میں دم (جھاڑپھونک) تعویذ اورتِوَلہ (یعنی وہ منترجوعورت کو اس کے شوہر کے نزدیک پسندیدہ بنادے ، اورجو جادو وغیرہ کے ذریعے سے کیا جاتاہے) سے ممانعت ہے ،وہ شرک کے مضامین پر محمول ہیں یا اسباب پر زیادہ بھروسہ کرنا، اس طرح سے کہ انسان اللہ تعالی سے غافل ہوجائے ، اورشاہ ولی اللہ دہلوی المسوی شرح الموطأ میں فرماتے ہیں کہ جھاڑ پھونک کے بارے میں احادیث کا اختلاف ہے، ان میں جمع وتطبیق کی صورت یہ ہوگی کہ ان کو مختلف احوال پر محمول کیا جائے گا ، تو ممنوع جھاڑ پھونک وہ ہے جس میں شرک ہے ، یا جس میں بدمعاش شیطانوں کا ذکرہوتا ہے ، یا جوغیرعربی زبان میں ہوتے ہیں اورجن کا معنی معلوم نہیں ہوتا،اورشاید کہ اس میں جادو یا کفر موجود ہو ، اور جو دم قرآن یا اللہ کے ذکر پر مشتمل ہو، وہ مستحب ہے ۔(الروضۃ الندیۃ ۳/۱۵۸)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34- بَاب مَا رَخَّصَ فِيهِ مِنَ الرُّقَى
۳۴ -باب: جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان​


3513- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ،عَنْ حُصَيْنٍ،عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ بُرَيْدَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا رُقْيَةَ إِلا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ "۔
* تخريج: م/الإیمان ۹۴ (۲۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۵) (صحیح)
۳۵۱۳- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''نظر بد لگنے یاڈنک لگنے کے سوا کسی صورت میں دم کرنا درست نہیں ہے ''۔


3514- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ؛ أَنَّ خَالِدَةَ بِنْتَ أَنَسٍ أُمَّ بَنِي حَزْمٍ السَّاعِدِيَّةَ، جَائَتْ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَعَرَضَتْ عَلَيْهِ الرُّقَى، فَأَمَرَهَا بِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۲۶) (ضعیف)
(محمد بن عمارہ قوی نہیں ہیں)۔
۳۵۱۴- ابوبکر بن محمد سے روایت ہے کہ خالدہ بنت انس ام بنی حزم ساعدیہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اور آپ کے سامنے کچھ منتر پیش کیا، تو آپ ﷺ نے انہیں اس کی اجازت دے دی'' ۔


3515- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: كَانَ أَهْلُ بَيْتٍ مِنَ الأَنْصَارِ، يُقَالُ لَهُمْ: آلُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، يَرْقُونَ مِنَ الْحُمَةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَدْ نَهَى عَنِ الرُّقَى، فَأَتَوْهُ فَقَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّكَ قَدْ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى، وَإِنَّا نَرْقِي مِنَ الْحُمَةِ، فَقَالَ لَهُمُ: " اعْرِضُوا عَلَيَّ "، فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: " لا بَأْسَ بِهَذِهِ، هَذِهِ مَوَاثِيقُ "۔
* تخريج: م/السلام ۲۱ (۲۱۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۲، ۳۱۵) (صحیح)
۳۵۱۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا آل عمروبن حزم نامی گھرانہ زہریلے ڈنک پر جھاڑ پھونک کیا کرتا تھا ، جبکہ رسول اللہ ﷺ نے جھاڑ پھونک کرنے سے منع فرمایاتھا ، چنانچہ ان لوگوں نے آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ ''اللہ کے رسول ! آپ نے دم کرنے سے روک دیا ہے حالانکہ ہم لوگ زہریلے ڈنک پر جھاڑ پھونک کرتے ہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''اپنا جھاڑ پھونک (منتر) مجھے سناؤ ''، تو انہوں نے آپ ﷺ کو پڑھ کر سنایا ،آپ ﷺ نے فرمایا:'' اس میں کوئی مضائقہ نہیں، یہ تو اقرارات ہیں'' (یعنی ثابت شدہ ہیں)۔


3516- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَخَّصَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْحُمَةِ وَالْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ۔
* تخريج: م/السلام ۲۱ (۲۱۹۶)، ت/الطب ۱۵ (۲۰۵۶، ۲۰۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۸، ۱۱۹، ۱۲۷) (صحیح)
۳۵۱۶- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے زہریلے ڈنک ،نظر بد اورنملہ ۱؎ پر جھا ڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : نملہ : ایک بیماری ہے جس کے سبب پسلی میں دانے نکل آتے ہیں، اور زخم پڑجاتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35-بَاب رُقْيَةِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ
۳۵ -باب: سانپ اور بچھو کے جھاڑ پھونک کا بیان​


3517- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ۔
* تخريج: م/السلام ۲۱ (۲۱۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۷۷)، وقد أخرجہ: خ/الطب ۳۷ (۵۷۴۱)، حم (۶/۳۰) (صحیح)
۳۵۱۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سانپ اور بچھو کے (کاٹے پر) دم (جھاڑ پھونک) کرنے کی اجازت دی ہے ۔


3518- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ بَهْرَامَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ الأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: لَدَغَتْ عَقْرَبٌ رَجُلا فَلَمْ يَنَمْ لَيْلَتَهُ، فَقِيلَ لِلنَّبِيِّ ﷺ: إِنَّ فُلانًا لَدَغَتْهُ عَقْرَبٌ فَلَمْ يَنَمْ لَيْلَتَهُ، فَقَالَ: " أَمَا إِنَّهُ لَوْ قَالَ حِينَ أَمْسَى: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ،مَا ضَرَّهُ لَدْغُ عَقْرَبٍ حَتَّى يُصْبِحَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۶۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۲۷)، وقد أخرجہ: د/الطب ۱۹ (۳۸۹۹)، حم (۲/۳۷۵) (صحیح)
۳۵۱۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی کو بچھو نے ڈنک ماردیا تو وہ رات بھر نہیں سو سکا ، نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا گیاکہ فلاں شخص کو بچھو نے ڈنک ماردیا ہے ، اور وہ رات بھر نہیں سو سکا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' اگر وہ شام کے وقت ہی یہ دعا پڑھ لیتا ''أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ'' یعنی میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کیا، تو بچھو کا اسے ڈنک مارنا صبح تک ضرر نہ پہنچاتا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : پھر صبح کو یہ کہہ لیتا تو شام تک کوئی کیڑا ضررنہ پہنچا سکتا سبجان اللہ کیا عمدہ موثر اور مختصر دعاہے۔


3519- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ؛ قَالَ: عَرَضْتُ النَّهْشَةَ مِنَ الْحَيَّةِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَأَمَرَ بِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۲۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۲۸) (ضعیف)
(سند میں ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اور ان کے دادا کے مابین انقطاع ہے )
۳۵۱۹- عمروبن حزم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس سانپ کے ڈسے ہوئے کو پیش کیا، تو آپ ﷺ نے اس پر دم (جھاڑ پھونک) کرنے کی اجازت دے دی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36- بَاب مَا عَوَّذَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ وَمَا عُوِّذَ بِهِ
۳۶-باب: رسول اللہ ﷺ کی (دوسروں پر)دم کی دعائیں اور آپ پر کئے جانے والے دم کا بیان​


3520- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا أَتَى الْمَرِيضَ فَدَعَا لَهُ قَالَ: " أَذْهِبِ الْبَاسْ، رَبَّ النَّاسْ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لا شِفَائَ إِلا شِفَاؤُكَ، شِفَائً لا يُغَادِرُ سَقَمًا "۔
* تخريج: خ/المغازي ۸۴ (۴۴۳۷)، المرضی ۱۹ (۵۶۷۵)، م/السلام ۱۹ (۲۱۹۱)، ت/الدعوات ۷۷ (۳۴۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۸)، وقد أخرجہ: ط/الجنائز ۱۵ (۴۶) (صحیح)
۳۵۲۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ مریض کے پاس آتے تو آپ اس کے لیے دعا فرماتے، اور کہتے : "أَذْهِبِ الْبَاسْ، رَبَّ النَّاسْ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لا شِفَائَ إِلا شِفَاؤُكَ، شِفَائً لا يُغَادِرُ سَقَمًا" ( اے لوگوں کے رب ! تو بیماری دور فرما، اور صحت عطا کر ،تو ہی صحت عطا کرنے والا ہے ، شفا اور صحت وہی ہے جو تو عطا کرے ، تو ایسی شفا عطا کر کہ پھر کوئی بیماری باقی نہ رہ جائے )۔


3521- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ مِمَّا يَقُولُ لِلْمَرِيضِ بِبُزَاقِهِ بِإِصْبَعِهِ: " بِسْمِ اللَّهِ، تُرْبَةُ أَرْضِنَا، بِرِيقَةِ بَعْضِنَا، لِيُشْفَى سَقِيمُنَا، بِإِذْنِ رَبِّنَا "۔
* تخريج: خ/الطب ۳۸ (۵۷۴۵، ۵۷۴۶)، م/السلام ۲۱ (۲۱۹۴)، د/الطب ۱۹ (۳۸۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۳) (صحیح)
۳۵۲۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنی انگلی میں تھوک لگا کر بیمار کے لئے یوں کہتے: " بِسْمِ اللَّهِ، تُرْبَةُ أَرْضِنَا،بِرِيقَةِ بَعْضِنَا، لِيُشْفَى سَقِيمُنَا، بِإِذْنِ رَبِّنَا " ( اللہ کے نام سے، ہماری زمین کی مٹی سے، ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا مریض ہمارے رب کے حکم سے شفا پاجائے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دم کو پڑھتے وقت آپ ﷺ کلمہء شہادت کی انگلی پرتھوکتے اور اس کو مٹی سے لگا کر بیمار کے بدن پر یا بیماری کے مقام پر ملتے، اور یہ دم پڑھتے۔


3522- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيِّ؛ أَنَّهُ قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ، وَبِي وَجَعٌ قَدْ كَادَ يُبْطِلُنِي، فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ ﷺ: " اجْعَلْ يَدَكَ الْيُمْنَى عَلَيْهِ وَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ،أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ، سَبْعَ مَرَّاتٍ " فَقُلْتُ ذَلِكَ،فَشَفَانِيَ اللَّهُ۔
* تخريج: م/السلام ۲۴ (۲۲۰۲)، د/الطب ۱۹ (۳۸۹۱)، ت/الطب ۲۹ (۲۰۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۴)، وقد أخرجہ: ط/العین ۴ (۹)، حم (۴/۲۱، ۲۱۷) (صحیح)
۳۵۲۲- عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، مجھے ایسا درد تھا کہ لگ رہا تھا وہ مجھے ہلاک کردے گا ، تو نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا:'' اپنا دایاں ہاتھ اس پر رکھ کر '' أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ '' ( اللہ کے نام سے میں اللہ تعالیٰ کی عزت اور اس کی قدرت کی پناہ مانگتا ہوں اس تکلیف کے شر سے جو میں محسوس کرتا ہوں اور جس سے ڈرتا ہوں ) سات مرتبہ پڑھو''، میں نے یہ دعا پڑھی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا عطا کی ۔


3523- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلاَلٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ جِبْرَائِيلَ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! اشْتَكَيْتَ؟ قَالَ: " نَعَمْ " قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، مِنْ كُلِّ شَيْئٍ يُؤْذِيكَ، مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنٍ أَوْ حَاسِدٍ، اللَّهُ يَشْفِيكَ، بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ۔
* تخريج: م/السلام ۱۶ (۲۱۸۶)، ت/الجنائز۴ (۹۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۸، ۵۶، ۵۸، ۷۵) (صحیح)
۳۵۲۳- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر کہا: اے محمد! کیا آپ بیمار ہوگئے ہیں؟ آپ ﷺ نے عرض کیا:'' ہاں'' ، جبرئیل علیہ السلام نے کہا: اللہ کے نام سے میں آپ پر دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو اذیت پہنچائے ، ہر جاندار ، نظر بند، اور حاسد کے شر سے، اللہ تعالیٰ آپ کو شفا دے ، میں اللہ کے نام سے آپ پر دم کرتا ہوں ۔


3524- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ ثُوَيْبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: جَائَ النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُنِي ، فَقَالَ لِي: " أَلا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةٍ جَائَنِي بِهَا جِبْرَائِيلُ؟ " قُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي، بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، وَاللَّهُ يَشْفِيكَ، مِنْ كُلِّ دَائٍ فِيكَ، مِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ، وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ " ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۰۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۴۶) (ضعیف)
(عاصم بن عبید اللہ ضعیف ہیں)
۳۵۲۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ میری عیادت کے لئے تشریف لائے ، تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ''کیا میں تم پر وہ دم نہ کروں جو میرے پاس جبرئیل لے کر آئے؟ ''، میں نے عرض کیا: ضروریارسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ ﷺ نے تین بار یہ پڑھا: '' بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، وَاللَّهُ يَشْفِيكَ، مِنْ كُلِّ دَائٍ فِيكَ، مِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ،وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ '' ( اللہ کے نام سے میں تم پر دم کرتا ہوں، اللہ ہی تمہیں شفا دے گا، تمہارے ہر مرض سے، گرہوں پر پھونکنے والیوں کے شر سے، اور حاسد کے حسد سے جب وہ حسد کرے )۔


3525- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ هِشَامٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، (ح) وحَدَّثَنَا أَبُوبَكْرِ بْنُ خَلادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مِنْهَالٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُعَوِّذُ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ، يَقُولُ: " أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لامَّةٍ " قَالَ: " وَكَانَ أَبُونَا إِبْرَاهِيمُ يُعَوِّذُ بِهَا إِسْمَاعيلَ وَإِسْحَاقَ "،أَوْ قَالَ: "إِسْمَاعِيلَ وَيَعْقُوبَ " وَهَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ۔
* تخريج: خ/الأنبیاء ۱۰ (۳۳۷۱)، د/السنۃ ۲۲ (۴۷۳۷)، ت/الطب ۱۸ (۲۰۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۶، ۲۷۰) (صحیح)
۳۵۲۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ حسن اور حسین ( رضی اللہ عنہما ) پر دم فرماتے تو کہتے : '' أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لامَّةٍ '' ( میں اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر شیطان سے ، ہر زہریلے کیڑے (سانپ، بچھو وغیرہ) اور ہر نظر بد والی آ نکھ سے )، اور فرماتے: ''ہمارے والدابراہیم علیہ السلام بھی اسی کے ذریعہ اسماعیل واسحاق علیہما السلام پر دم فرماتے تھے'' یاکہا: ''اسماعیل اور یعقوب علیہما السلام پر'' ۔ یہ حدیث وکیع کی ہے ۔
 
Top