• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
57- بَاب مَا جَائَ فِي الْوُضُوئِ عَلَى مَا أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى
۵۷ - باب: اللہ تعالی کے حکم کے مطابق وضو کرنے کا بیان​


459- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، أَبِي صَخْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ يُحَدِّثُ أَبَا بُرْدَةَ فِي الْمَسْجِدِ أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ ابْنَ عَفَّانَ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <مَنْ أَتَمَّ الْوُضُوئَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ، فَالصَّلاةُ الْمَكْتُوبَاتُ كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ >۔
* تخريج: م/الطہارۃ ۴ (۲۳۱)، ن/ الطہارۃ ۱۰۸ (۱۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸۹)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۲۴ (۱۶۰)، حم (۱/۵۷، ۶۶، ۶۹) (صحیح)
۴۵۹- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: '' جس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق کامل وضو کیا، تو اس کی فرض صلاۃ ایک صلاۃ سے دوسری صلاۃ تک کے درمیان ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہیں '' ۔


460- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَحْيَى بْنِ خَلادٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ: < إِنَّهَا لا تَتِمُّ صَلاةٌ لأَحَدٍ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوئَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى، يَغْسِلُ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، وَيَمْسَحُ بِرَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ >۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۴۸(۸۵۷)، ت/الصلاۃ ۱۱۰ (۳۰۲)، ن/الإفتتاح ۱۶۷ (۱۱۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۴۰)، دي/الصلاۃ ۷۸ (۱۳۶۸) (صحیح)
۴۶۰- رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرمﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپﷺ نے فرمایا: ''کسی کی کوئی صلاۃ پوری نہیں ہوتی جب تک کہ کامل وضو نہ کرے جیسے اللہ تعالی نے اسے حکم دیا ہے کہ اپنے چہرے کو اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت اوردونوں پیروں کو ٹخنوں سمیت دھوئے، اوراپنے سر کامسح کرے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس میں بھی رجلیہ کا لفظ ''يديه'' پر معطوف ہے، اور مطلب یہ ہے کہ منہ اور ہاتھ اور پاؤں کو دھوئے، اور سر کا مسح کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
58- بَاب مَا جَائَ فِي النَّضْحِ بَعْدَ الْوُضُوئِ
۵۸ - باب: وضو کے بعد ستر پر چھینٹے مارنے کا بیان​


461- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ: قَالَ مَنْصُورٌ، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَائٍ فَنَضَحَ بِهِ فَرْجَهُ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۶۴ (۱۶۶)، ن/الطہارۃ ۱۰۲ (۱۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/ ۴۱۰، ۴/۱۷۹، ۲۱۲، ۵/۴۰۸، ۴۰۹) (صحیح)
۴۶۱- حکم بن سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، پھر ایک چلو پانی لے کر شرمگاہ پر چھینٹا مارا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تاکہ ستر (شرم گاہ) پر پیشاب کا خطرہ ہونے کا وسوسہ ختم ہو جائے، یہ وسوسہ دورکرنے کی ایک اچھی تدبیر ہے جسے آپ ﷺ نے امت کو سکھایا ہے۔


462- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدِ، عن أبيه زَيْدِ ابْنِ حَارِثَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < عَلَّمَنِي جِبْرَائِيلُ الْوُضُوئَ، وَأَمَرَنِي أَنْ أَنْضَحَ تَحْتَ ثَوْبِي، لِمَا يَخْرُجُ مِنَ الْبَوْلِ بَعْدَ الْوُضُوئِ >.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۴۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۸۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۶۱) (حسن)
(سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر حسن ہے لیکن ''وَأَمَرَنِي أَنْ أَنْضَحَ تَحْتَ ثَوْبِي ...'' کا لفظ ضعیف ہے اس کا کوئی شاہد نہیں ہے، البتہ فعل نبوی سے یہ ثابت ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۱۳۴۱، والصحیحہ : ۸۴۱، صحیح أبی داود : ۱۵۹)
۴۶۲- زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جبرئیل(وضاحت) نے مجھے وضو سکھایا، اور مجھے اپنے کپڑے کے نیچے (شرم گاہ) پر چھینٹے مارنے کا حکم دیا کہ کہیں وضو کے بعد پیشاب کا کوئی قطرہ نہ آگیا ہو (تاکہ چھینٹے مارنے سے یہ شبہ زائل ہوجائے) '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : غرض یہ ہے کہ پانی چھڑکنے سے پیشاب کا قطرہ رک جائے گا اور نہ نکلے گا اور وجہ اس کی یہ ہے کہ احلیل مرد کا عورت کی طرح ہے، اور گائے وغیرہ کی چھاتی کی طرح ہے، جب پستان میں دودھ کو روکنا منظور ہوتا ہے، تو پانی چھڑک دیتے ہیں، اسی طرح شرم گاہ پر چھڑکنے سے قظرہ رک جاتا ہے ۔
[ز] 462/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ (ح) وَحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ التَّنِّيسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنِ لَهِيعَةَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
۴۶۲/أ- اس سند سے بھی ابن لہیعہ نے اسی جیسی حدیث ذکر کی ہے ۔


463- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ سَلَمَةَ الْيَحْمِدِيُّ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ابْنُ عَلِيٍّ الْهَاشِمِيُّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْتَضِحْ > ۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۳۸، (۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۴۴) (ضعیف)
(اس حدیث کی سند میں ''حسن بن علی الہاشمی'' ضعیف ہیں، لیکن نبی اکرم ﷺ کے فعل سے یہ عمل ثابت ہے، ملاحظہ ہو اگلی حدیث (۴۶۴) نیز ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۱۳۱۲، والصحیحہ : ۲/۵۱۹ - ۵۲۰)۔
۴۶۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب تم وضو کرو تو(شرم گاہ پر) چھینٹے مارلیا کرو '' ۔


464- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَنَضَحَ فَرْجَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۴۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۹۰) (صحیح)
(اس حدیث کی سند میں قیس بن ربیع اور محمد بن عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ دونوں ضعیف ہیں، لیکن شواہد اور متابعات کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے)
۴۶۴- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، اور اپنی شرم گاہ پہ چھینٹ ماری ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
59- بَاب الْمِنْدِيلِ بَعْدَ الْوُضُوئِ وَبَعْدَ الْغُسْلِ
۵۹ - باب: وضو اور غسل کے بعد رومال استعمال کرنے کا بیان​


465- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي( حَ) بِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ، مَوْلَى عَقِيلٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ حَدَّثَتْهُ أَنَّهُ لَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى غُسْلِهِ، فَسَتَرَتْ عَلَيْهِ فَاطِمَةُ، ثُمَّ أَخَذَ ثَوْبَهُ فَالْتَحَفَ بِهِ۔
* تخريج: خ/الغسل ۲۱ (۲۸۰)، الصلاۃ ۴ (۳۵۷)، الأدب ۹۴ (۶۱۵۸)، م/الحیض ۱۶ (۳۳۶)، المسافرین ۱۳ (۳۳۶)، ت/الاستئذان ۳۴ (۲۷۳۴)، ن/الطہارۃ ۱۴۳ (۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۸)، وقد أخرجہ: ط/قصر الصلاۃ ۸ (۲۷)، حم (۶/۳۴۱، ۳۴۲، ۳۴۳، ۴۲۳، ۴۲۵)، دي/الصلاۃ ۱۵۱ (۱۴۹۳) (صحیح)
۴۶۵- ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال نبی اکرمﷺ نے نہانے کا ارادہ کیا، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ پر پردہ کئے رکھا، پھر آپﷺ نے نہاکر اپنا کپڑا لیا، اور اسے اپنے جسم پر لپیٹ لیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ کپڑا بدن کا پانی خشک کرنے کے لئے تولئے کے طور پر تھا ۔


466- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: أَتَانَا النَّبِيُّ ﷺ فَوَضَعْنَا لَهُ مَائً فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ بِمِلْحَفَةٍ وَرْسِيَّةٍ فَاشْتَمَلَ بِهَا، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَثَرِ الْوَرْسِ عَلَى عُكَنِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۷) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۳۶۰۴) (ضعیف)
(اس کی سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف اور '' محمد بن شرجیل'' مجہول ہیں)
۴۶۶- قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ ہمارے پاس تشریف لائے ہم نے آ پ کے لئے غسل کا پانی رکھا، آپ نے غسل کیا، پھر ہم آ پ کے پاس ورس میں رنگی ہوئی ایک چادر لائے آپﷺ نے اسے لپیٹ لیا۔
قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس چادر کی وجہ سے آپ کے پیٹ کی سلوٹوں میں ورس کے جو نشانات پڑگئے تھے گویا میں انہیں دیکھ رہا ہوں۔


467- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، عنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ؛ قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بِثَوْبٍ، حِينَ اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَرَدَّهُ وَجَعَلَ يَنْفُضُ الْمَائَ۔
* تخريج: خ/الغسل ۱۶ (۲۷۴)، م/الحیض ۹ (۳۱۷)، د/الطہارۃ ۹۸ (۲۴۵)، ت/الطہارۃ ۷۶ (۱۰۳)، ن/الطہارۃ ۱۶۱ (۲۵۴)، الغسل ۷ (۴۰۸)، ۱۴(۴۱۸)، ۱۵ (۴۱۹)، ۲۲ (۴۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۰، ۳۳۵، ۳۳۶)، دي/الطہارۃ ۶۷ (۷۷۴) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۵۷۳) (صحیح)
۴۶۷- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ غسل جنابت کرچکے تو میں آپ کے پاس ایک کپڑا لائی، آپ نے اسے واپس لوٹا دیا اور (بدن سے) پانی جھاڑنے لگے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ممکن ہے نبی ﷺ کو اس کی ضرورت نہ رہی ہو یا کپڑا صاف نہ رہا ہو جس سے آپ نے بدن صاف کرنے کو پسند نہ کیا ہو۔


468- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَأَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ؛ قَالا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ،حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ السِّمْطِ، حَدَّثَنَا الْوَضِينُ بْنُ عَطَائٍ، عَنْ مَحْفُوظِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ، فَقَلَبَ جُبَّةَ صُوفٍ كَانَتْ عَلَيْهِ، فَمَسَحَ بِهَا وَجْهَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۰۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۹۱) (یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو : ۳۵۶۴) (حسن)
۴۶۸- سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، اور اپنے پہنے ہوئے اون کے جبہ کو الٹ کر اس سے اپنا چہرہ پونچھ لیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : وضو کے بعد ہاتھ منہ صاف کرنے کے سلسلہ میں ممانعت کی کوئی حدیث صحیح نہیں لہذا جائز ہے ضروری نہیں، بلکہ زاد المعاد میں ابن القیم نے فرمایا ہے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس باب میں ایک حدیث آئی ہے کہ رسول اکرمﷺ کا ایک کپڑا تھا جس سے آپ اپنے اعضاء وضو پونچھا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
60- بَاب مَا يُقَالُ بَعْدَ الْوُضُوئِ
۶۰- باب: وضو کے بعد کی دعاؤں کا بیان​


469- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَزَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ،(ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، أَبُوسُلَيْمَانَ النَّخَعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدٌ الْعَمِّيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ثُمَّ قَالَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فُتِحَ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، مِنْ أَيِّهَا شَائَ دَخَلَ >.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۹۲)، حم (۳/۲۶۵) (ضعیف)
(اس سند میں زید العمی ضعیف ہیں، مگر دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ’’ ثَلاثَ مَرَّاتٍ ‘‘ کے بغیر ثابت ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۸۴۱)
۴۶۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فر ما یا: ’’ جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا، پھر تین مرتبہ ’’أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ‘‘ (میں گو اہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گو اہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اس کے بندے، اوراس کے رسول ہیں) کہا، تو اس کے لئے جنت کے آٹھو ں دروازے کھو ل دئے جا ئیں گے وہ جس دروازہ سے چاہے داخل ہو‘‘۔
[ز] 469/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ الْقَطَّانُ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ بِنَحْوِهِ۔
۴۶۹/أ- اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے ۔


470- حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ عَمْرٍو الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَطَائٍ الْبَجَلِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوئَ، ثُمَّ يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، إِلا فُتِحَتْ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَائَ >۔
* تخريج: م/الطہارۃ ۶ (۲۳۴)، د/الطہارۃ ۶۵ (۱۶۹)، ت/الطہارۃ ۴۱ (۵۵)، ن/الطہارۃ ۱۰۸ (۱۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۴۶، ۱۵۱، ۱۵۳)، دي/الطہارۃ ۴۳ (۷۴۳) (صحیح)
۴۷۰- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا: ’’جو مسلمان بھی اچھی طرح سے وضو کر ے پھر’’أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ‘‘ (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اور محمدﷺ اس کے بندے، اور رسول ہیں) تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے جس دروازے سے چاہے وہ داخل ہو جا ئے ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
61- بَاب الْوُضُوئِ بِالصُّفْرِ
۶۱- باب: پیتل کے برتن سے وضو کرنے کا بیان​


471- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ ابْنِ الْمَاجِشُونِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، صَاحِبِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَأَخْرَجْنَا لَهُ مَائً فِي تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ، فَتَوَضَّأَ بِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: (۴۳۴) (تحفۃ الأشراف: ۵۳۰۸) (صحیح)
۴۷۱- صحابی رسول عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لا ئے تو ہم نے پیتل کے ایک چھوٹے برتن میں پانی حاضر کیا جس سے آپ نے وضو کیا ۔


472- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَحْشٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ أَنَّهُ كَانَ لَهَا مِخْضَبٌ مِنْ صُفْرٍ، قَالَتْ: فَكُنْتُ أُرَجِّلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِيهِ۔
* تخريج: تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۸۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۹۳)، حم (۶/ ۲۲۴) (صحیح)
۴۷۲- ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس پیتل کی ایک تھال تھی جس میں میں نبی اکرم ﷺ کے سر میں کنگھی کیا کرتی تھی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس میں پانی ڈال کر۔


473- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ فِي تَوْرٍ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۲۴ (۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۱۱، ۴۵۴)، دي/الطہارۃ ۱۶ (۷۰۵) (حسن)
(تراجع الألبانی رقم: ۶۱۵، سند میں شریک القاضی ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، جیسا کہ گزرا (۴۷۱) نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: ۲۹)
۴۷۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ایک جھوٹے برتن میں وضو کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تور : طشت کے مشابہ ایک برتن ہے، اور مخضب: ایک برتن ہے جس میں کپڑے دھوتے ہیں وہ بھی مثل طشت کے ہے، ان حدیثوں سے ثابت ہوا کہ پیتل کے برتن گھر میں رکھنا اور استعمال کرنا بلا کراہت جائز ہے، اور جیسا عوام میں اس کا مکروہ ہونا مذکور ہے وہ خلاف حدیث ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
62- بَاب الْوُضُوئِ مِنَ النَّوْمِ
۶۲ - باب: جاگنے کے بعد وضو کرنے کا بیان​


474- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَنَامُ حَتَّى يَنْفُخَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي، وَلا يَتَوَضَّأُ.
قَالَ الطَّنَافِسِيُّ: قَالَ وَكِيعٌ: تَعْنِي وَهُوَ سَاجِدٌ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۵) (صحیح)
۴۷۴- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ سوجاتے یہاں تک کہ خرّ اٹے لینے لگتے، پھر اُٹھ کر بغیر وضو کے صلاۃ پڑھتے۔
طنافسی کہتے ہیں: وکیع کا بیان ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد یہ تھی کہ سجدہ کی حالت میں سو جاتے تھے ۔


475- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۴۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۴، ۴۲۶) (صحیح)
(سند میں حجاج بن أرطاۃ ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے)
۴۷۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سو گئے یہاں تک کہ خرّاٹے لینے لگے، پھر کھڑے ہوئے، اور صلاۃ پڑھی ۔


476- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ حُرَيْثِ بْنِ أَبِي مَطَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ أَبِي هُبَيْرَةَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: كَانَ نَوْمُهُ ذَلِكَ وَهُوَ جَالِسٌ، يَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۴۶) (منکر)
(سند میں حریث ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : ۱۲۲۹)
۴۷۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ یعنی نبی اکرمﷺ کا یہ سونا بیٹھے بیٹھے تھا ۔


477- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنِ الْوَضِينِ بْنِ عَطَائٍ، عَنْ مَحْفُوظِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ الأَزْدِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < الْعَيْنُ وِكَائُ السَّهِ، فَمَنْ نَامَ فَلْيَتَوَضَّأْ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۸۰ (۲۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۹۷، ۱۱۸، ۱۵۰) (حسن)
۴۷۷- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' آنکھ سُرین کا بندھن ہے، لہٰذا جو سو جائے وہ وضو کرے '' ۔


478- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْمُرُنَا أَنْ لا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، إِلا مِنْ جَنَابَةٍ، لَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۷۱ (۹۶)، الدعوات ۹۹ (۳۵۳۵)، ن/الطہارۃ ۹۸ (۱۲۶)، ۱۱۳ (۱۵۸)، ۱۱۴ (۱۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۳۹، ۲۴۰، ۲۴۱) (حسن)
۴۷۸- صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اپنے موزوں کو تین دنوں تک جنابت کے سوا پاخانے، پیشاب اور نیند کے سبب نہ اتاریں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس باب کی احادیث سے ثابت ہوا کہ معمولی نیند سے یا سجدہ وغیرہ میں سوجانے سے وضو نہیں ٹوٹتا، ہاں لیٹ کر سوگیا تو وضو کرے مسافر کے لئے جائز ہے کہ اگر موزے وضو کے بعد پہنے ہیں تو تین دن تین رات تک نہ اتارے مسح کرتا رہے، اگر غسل جنابت ہو تو اتارنا ضروری ہے، مقیم کے لئے موزوں پر مسح ایک دن ایک رات کے لئے ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
63- بَاب الْوُضُوئِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ
۶۳ - باب: شرمگاہ کو چھونے سے وضو کرنے کابیان​


479- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ هِشَامِ ابْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ بُسْرَةَ بِنْتِ صَفْوَانَ؛ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِذَا مَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۷۰ (۱۸۱)، ت/الطہارۃ ۶۱ (۸۲، ۸۴)، ن/الطہارۃ ۱۱۸(۱۶۳، ۱۶۴)، الغسل ۳۰ (۴۴۵، ۴۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۵)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۱۵ (۵۸)، حم (۶/۴۰۶، ۴۰۷)، دي/الطہارۃ ۵۰ (۷۵۱) (صحیح)
۴۷۹- بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب کوئی شخص اپنی شرمگاہ چھوئے تو وضو کرے''۔


480- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى (ح) وحَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا مَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ، فَعَلَيْهِ الْوُضُوئُ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۹۶) (صحیح)
(سند میں عقبہ بن عبدالرحمن متکلم فیہ راوی ہیں، ابن المدینی نے انہیں شیخ مجہول کہا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیثصحیح ہے)
۴۸۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: '' جب کوئی اپنی شرم گاہ چھوئے تو اس پر وضو لازم ہے''۔


481- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ(ح) وحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ ابْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ ابْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْعَلائُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ؛ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ مَسَّ فَرْجَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۹۷) (صحیح)
(سندمیں مکحول مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن سابقہ احادیث سے تقویت پریہ صحیح ہے)
۴۸۱- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : '' جو اپنی شرم گاہ چھوئے تو وضو کرے''۔


482- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍالْقَارِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ مَسَّ فَرْجَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۷۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۹۴، ۶/۴۰۶) (صحیح)
(اسحاق بن أبی فردہ ضعیف ہیں، لیکن سابقہ احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۴۸۲- ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : '' جو شخص اپنی شرم گاہ چھوئے وہ وضو کرے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
64- بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۶۴ - باب: شرم گاہ چھونے پر وضو نہ کرنے کی رخصت کابیان​


483- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ طَلْقٍ الْحَنَفِيَّ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ، سُئِلَ عَنْ مَسِّ الذَّكَرِ، فَقَالَ: < لَيْسَ فِيهِ وُضُوئٌ، إِنَّمَا هُوَ مِنْكَ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۷۱ (۱۸۲)، ت/الطہارۃ ۶۲ (۸۵)، ن/الطہارۃ ۱۱۹ (۱۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۲، ۲۳) (صحیح)
۴۸۳- طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا: آپ سے شرم گاہ چھونے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: ''اس کے چھونے سے وضو نہیں ہے، وہ تو تمہارے جسم کا ایک حصہ ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بسرہ بنت صفوان اور طلق بن علی رضی اللہ عنہما دونوں کی روایتیں بظاہر متعارض ہیں لیکن بسرہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو ترجیح اس لئے حاصل ہے کہ وہ زیادہ صحیح وثابت ہے، اور طلق بن علی رضی اللہ عنہ کی روایت منسوخ ہے کیونکہ وہ پہلے کی ہے، اور بسرہ رضی اللہ عنہا کی روایت بعد کی ہے جیسا کہ ابن حبان اور حازمی نے اس کی تصریح کی ہے، اور دونوں میں تطبیق اس طرح سے بھی دی جاتی ہے کہ بسرہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بغیر کسی حاجز (پردہ) کے چھونے سے متعلق ہے، اور طلق کی حدیث حاجز (پردہ) کے اوپر چھونے سے متعلق ہے ، لہذا اگر کوئی بغیر کسی حائل کے شرمگاہ چھولے تووضو کرے اور اگر کوئی پردہ حائل ہو تو وضو کی ضرورت نہیں ۔


484- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ؛ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ مَسِّ الذَّكَرِ، فَقَالَ: <إِنَّمَا هُوَ حِذْيَةٌ مِنْكَ>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۱۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۹۹) (ضعیف جدًا)
(اس سند میں جعفربن زبیر متروک راوی ہے، شعبہ نے اس کے بارے میں فرمایا کہ وہ اکذب الناس ہے)
۴۸۴- ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے شرم گاہ چھونے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپﷺ نے فرمایا: ''وہ تو تمہارے جسم کا ایک حصہ ہے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
65- بَاب الْوُضُوئِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ
۶۵ - باب: آگ میں پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کابیان​


485- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < تَوَضَّئُوا مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ > فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتَوَضَّأُ مِنَ الْحَمِيمِ؟ فَقَالَ لَهُ: يَا ابْنَ أَخِي! إِذَا سَمِعْتَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حَدِيثًا، فَلا تَضْرِبْ لَهُ الأَمْثَالَ۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۵۸ (۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۳۰)، وقد أخرجہ: م/الحیض ۲۳ (۳۵۱)، د/الطہارۃ ۷۶ (۱۹۴)، ن/الطہارۃ ۱۲۲ (۱۷۱)، حم (۲/۴۵۸، ۵۰۳، ۵۲۹) ومضی مختصرا برقم: (۲۲) دون ''توضؤوا'' (حسن)
۴۸۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: '' آگ پر پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کرو''، اس پر ا بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا : کیا ہم گرم پانی استعمال کرنے سے بھی وضو کریں ؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! جب تم رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث سنو تو اس پر باتیں مت بناؤ '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں اس بات پر سخت تنبیہ ہے کہ حدیث رسول سن کر کسی طرح کی ٹال مٹول کی جائے، آج جن لوگوں نے اپنا وطیرہ یہ بنایا ہوا ہے کہ جب تک اقوال ائمہ نہ پائیں اس وقت تک ان کے دلوں کو تسکین نہیں ہوتی ان کواس سے عبرت حاصل کرنی چاہئے۔


486- حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۵۱)، م/الحیض ۲۳ (۳۵۳)، حم (۶/۸۹) (صحیح)
۴۸۶- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' ہر اس چیز کے استعمال سے وضو کروجس کو آگ پر پکایا گیا ہو '' ۔


487- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مالِكٍ قَالَ: كَانَ يَضَعُ يَدَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ وَيَقُولُ: صُمَّتَا، إِنْ لَمْ أَكُنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۲) (ضعیف)
(سند میں خالد بن یزید ضعیف راوی ہے، جس کو ابن معین نے متہم بھی کہا ہے، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، کما تقدم اور یہ واضح رہے کہ باب کی احادیث منسوخ ہیں، جیسا کہ آگے آئے گا)
۴۸۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں پر رکھتے اور کہتے: یہ دونوں کان بہرے ہوجائیں اگر میں نے رسول اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہو: '' تم ہر اس چیز کے استعمال سے وضو کرو جسے آگ پر پکایا گیا ہو '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
66- بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۶۶ - باب: آگ پر پکی ہوئی چیز کے استعمال کے بعد وضو نہ کرنے کا بیان​


488- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: أَكَلَ النَّبِيُّ ﷺ كَتِفًا، ثُمَّ مَسَحَ يَدَه بِمِسْحٍ كَانَ تَحْتَهُ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلاةِ، فَصَلَّى۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۷۵ (۱۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۱۰، ومصباح الزجاجۃ: ۲۰۱)، وقد أخرجہ: خ/الأطعمۃ ۱۸ (۵۴۰۴)، م/الحیض ۲۴ (۳۵۴)، ن/الطہارۃ ۱۲۳ (۱۸۲)، ط/الطہارۃ ۵ (۱۹)، حم (۱/۳۲۶) (صحیح)
(سند میں سماک بن حرب ہیں، جن کی عکرمہ سے راویت میں اضطراب ہے، لیکن دوسرے طرق کی وجہ سے یہ صحیح ہے، اس لئے کہ مسند احمد میں سفیان نے سماک کی متابعت کی ہے، ایسے ہی ایوب نے بھی متابعت کی ہے(مسند احمد ۱/۲۷۳) نیز زہیر نے بھی سماک کی متابعت کی ہے، (۱/۲۶۷) نیز حدیث کے دوسرے طرق ہیں، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود : ۱۸۲- ۱۸۴)۔
۴۸۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے بکری کے دست کا گوشت کھایا، پھر نیچے بچھے ہوئے چمڑے میں اپنا ہاتھ پونچھا، پھر صلاۃ کے لئے کھڑے ہوئے، اور صلاۃ پڑھائی ۔


489- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: أَكَلَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ خُبْزًا وَلَحْمًا، وَلَمْ يَتَوَضَّئُوا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷۲، ۲۵۴۷، ۳۰۳۸، ومصباح الزجاجۃ: ۲۰۲)، وقد أخرجہ: خ/الأطعمۃ ۵۳ (۴۵۴۷)، د/الطہارۃ ۷۵ (۱۹۱)، ت/الطہارۃ ۵۹ (۸۰)، ن/الطہارۃ ۱۲۳ (۱۸۵)، حم(۳/۳۵۱، ۸۱ ۳) (صحیح)
۴۸۹- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اور ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما نے روٹی اور گوشت کھایا، اور وضو نہیں کیا ۔


490- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ: حَضَرْتُ عَشَائَ الْوَلِيدِ أَوْ عَبْدِالْمَلِكِ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الصَّلاةُ قُمْتُ لأَتَوَضَّأَ، فَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ أَكَلَ طَعَامًا مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ.
و قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: وَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى أَبِي بِمِثْلِ ذَلِكَ۔
* تخريج:خ/الوضوء ۵۰ (۲۰۸)، م/الحیض ۲۴ (۳۵۴، ۳۵۵)، ت/الأطعمۃ ۳۳ (۱۸۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۸۹، ۱۰۷۰۰)، وقدأخرجہ: حم (۴/۱۷۹۱۳۹، ۵/ ۲۸۷، ۲۸۸)، دي/الطہارۃ ۳۸ (۷۳۷) (صحیح)
۴۹۰- زہری کہتے ہیں کہ میں ولید یا عبدالملک کے ساتھ شام کے کھانے پہ حاضر ہوا، جب صلاۃ کا وقت ہوا تو میں وضو کے لئے اٹھا تو جعفر بن عمرو بن امیہ ۱؎ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میرے والد (عمرو بن امیہ ضمری مدنی رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے آگ پہ پکا ہوا کھانا کھایا، پھر صلاۃ پڑھی، اور وضو نہیں کیا ۔
علی بن عبداللہ بن عباس نے کہا کہ میں اپنے والد (عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما) کے بارے میں بھی اسی طرح کی گواہی دیتا ہوں۔
وضاحت ۱؎ : جعفر عبد الملک بن مروان کے رضاعی بھائی تھے۔


491- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ؛ قَالَتْ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِكَتِفِ شَاةٍ، فَأَكَلَ مِنْهُ، وَصَلَّى وَلَمْ يَمَسَّ مَائً۔
* تخريج: ن/الطہارۃ ۱۲۳ (۱۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۹۲، ۳۰۶، ۳۱۷، ۳۱۹، ۳۲۳) (صحیح)
۴۹۱- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بکری کی (پکی ہوئی) دست پیش کی گئی، آپ نے اس میں سے کھایا، پھر صلاۃ پڑھی، اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا ۔


492- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، أَنْبَأَنَا سُوَيْدُ بْنُ النُّعْمَانِ الأَنْصَارِيُّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَى خَيْبَرَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالصَّهْبَائِ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَعَا بِأَطْعِمَةٍ، فَلَمْ يُؤْتَ إِلا بِسَوِيقٍ، فَأَكَلُوا وَشَرِبُوا ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ، فَمَضْمَضَ فَاهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ۔
* تخريج:خ/الوضوء ۵۱ (۲۰۹)، ۵۴ (۲۱۵)، الجہاد، ۱۲۳(۲۹۸۱)، المغازي ۳ (۴۱۷۵)، الأطعمۃ ۸ (۵۳۸۴)، ۹ (۵۳۹۰)، ن/الطہارۃ ۱۲۴ (۱۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۱۳)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۵ (۲۰) حم (۳/ ۴۶۲، ۴۸۸) (صحیح)
۴۹۲- سوید بن نعمان انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خیبر کی جانب نکلے، جب مقام صہباء ۱؎ میں پہنچے تو عصر کی صلاۃ پڑھی، پھرآپﷺ نے کھانا منگایا تو صرف ستو لایا گیا لوگوں نے اسے کھایا، پیا، پھر آپﷺنے پانی منگایا، اور کلی کی، پھر اُٹھے اور ہمیں مغرب کی صلاۃ پڑھائی ۔
وضاحت ۱؎ : صہباء : خیبر سے قریب ایک جگہ کا نام ہے ۔


493- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ، فَمَضْمَضَ وَغَسَلَ يَدَيْهِ وَصَلَّى۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۲۹، ومصباح الزجاجۃ: ۲۰۳)، حم (۲/۳۸۹) (صحیح)
۴۹۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بکری کے دست کا گوشت کھایا، پھر کلی کی، اور اپنے ہاتھ دھوکر نما ز پڑھی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس باب کی احادیث سے پچھلے باب کی احادیث منسوخ ہیں، یا پچھلے باب کی احادیث میں وضو سے مراد ہاتھ وغیرہ دھونا ہے نا کہ شرعی وضو۔
 
Top