66- بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۶۶ - باب: آگ پر پکی ہوئی چیز کے استعمال کے بعد وضو نہ کرنے کا بیان
488- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: أَكَلَ النَّبِيُّ ﷺ كَتِفًا، ثُمَّ مَسَحَ يَدَه بِمِسْحٍ كَانَ تَحْتَهُ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلاةِ، فَصَلَّى۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۷۵ (۱۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۱۰، ومصباح الزجاجۃ: ۲۰۱)، وقد أخرجہ: خ/الأطعمۃ ۱۸ (۵۴۰۴)، م/الحیض ۲۴ (۳۵۴)، ن/الطہارۃ ۱۲۳ (۱۸۲)، ط/الطہارۃ ۵ (۱۹)، حم (۱/۳۲۶) (صحیح)
(سند میں سماک بن حرب ہیں، جن کی عکرمہ سے راویت میں اضطراب ہے، لیکن دوسرے طرق کی وجہ سے یہ صحیح ہے، اس لئے کہ مسند احمد میں سفیان نے سماک کی متابعت کی ہے، ایسے ہی ایوب نے بھی متابعت کی ہے(مسند احمد ۱/۲۷۳) نیز زہیر نے بھی سماک کی متابعت کی ہے، (۱/۲۶۷) نیز حدیث کے دوسرے طرق ہیں، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود : ۱۸۲- ۱۸۴)۔
۴۸۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے بکری کے دست کا گوشت کھایا، پھر نیچے بچھے ہوئے چمڑے میں اپنا ہاتھ پونچھا، پھر صلاۃ کے لئے کھڑے ہوئے، اور صلاۃ پڑھائی ۔
489- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: أَكَلَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ خُبْزًا وَلَحْمًا، وَلَمْ يَتَوَضَّئُوا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷۲، ۲۵۴۷، ۳۰۳۸، ومصباح الزجاجۃ: ۲۰۲)، وقد أخرجہ: خ/الأطعمۃ ۵۳ (۴۵۴۷)، د/الطہارۃ ۷۵ (۱۹۱)، ت/الطہارۃ ۵۹ (۸۰)، ن/الطہارۃ ۱۲۳ (۱۸۵)، حم(۳/۳۵۱، ۸۱ ۳) (صحیح)
۴۸۹- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اور ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما نے روٹی اور گوشت کھایا، اور وضو نہیں کیا ۔
490- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ: حَضَرْتُ عَشَائَ الْوَلِيدِ أَوْ عَبْدِالْمَلِكِ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الصَّلاةُ قُمْتُ لأَتَوَضَّأَ، فَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ أَكَلَ طَعَامًا مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ.
و قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: وَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى أَبِي بِمِثْلِ ذَلِكَ۔
* تخريج:خ/الوضوء ۵۰ (۲۰۸)، م/الحیض ۲۴ (۳۵۴، ۳۵۵)، ت/الأطعمۃ ۳۳ (۱۸۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۸۹، ۱۰۷۰۰)، وقدأخرجہ: حم (۴/۱۷۹۱۳۹، ۵/ ۲۸۷، ۲۸۸)، دي/الطہارۃ ۳۸ (۷۳۷) (صحیح)
۴۹۰- زہری کہتے ہیں کہ میں ولید یا عبدالملک کے ساتھ شام کے کھانے پہ حاضر ہوا، جب صلاۃ کا وقت ہوا تو میں وضو کے لئے اٹھا تو جعفر بن عمرو بن امیہ ۱؎ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میرے والد (عمرو بن امیہ ضمری مدنی رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے آگ پہ پکا ہوا کھانا کھایا، پھر صلاۃ پڑھی، اور وضو نہیں کیا ۔
علی بن عبداللہ بن عباس نے کہا کہ میں اپنے والد (عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما) کے بارے میں بھی اسی طرح کی گواہی دیتا ہوں۔
وضاحت ۱؎ : جعفر عبد الملک بن مروان کے رضاعی بھائی تھے۔
491- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ؛ قَالَتْ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِكَتِفِ شَاةٍ، فَأَكَلَ مِنْهُ، وَصَلَّى وَلَمْ يَمَسَّ مَائً۔
* تخريج: ن/الطہارۃ ۱۲۳ (۱۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۹۲، ۳۰۶، ۳۱۷، ۳۱۹، ۳۲۳) (صحیح)
۴۹۱- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بکری کی (پکی ہوئی) دست پیش کی گئی، آپ نے اس میں سے کھایا، پھر صلاۃ پڑھی، اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا ۔
492- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، أَنْبَأَنَا سُوَيْدُ بْنُ النُّعْمَانِ الأَنْصَارِيُّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَى خَيْبَرَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالصَّهْبَائِ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَعَا بِأَطْعِمَةٍ، فَلَمْ يُؤْتَ إِلا بِسَوِيقٍ، فَأَكَلُوا وَشَرِبُوا ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ، فَمَضْمَضَ فَاهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ۔
* تخريج:خ/الوضوء ۵۱ (۲۰۹)، ۵۴ (۲۱۵)، الجہاد، ۱۲۳(۲۹۸۱)، المغازي ۳ (۴۱۷۵)، الأطعمۃ ۸ (۵۳۸۴)، ۹ (۵۳۹۰)، ن/الطہارۃ ۱۲۴ (۱۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۱۳)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۵ (۲۰) حم (۳/ ۴۶۲، ۴۸۸) (صحیح)
۴۹۲- سوید بن نعمان انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خیبر کی جانب نکلے، جب مقام صہباء ۱؎ میں پہنچے تو عصر کی صلاۃ پڑھی، پھرآپﷺ نے کھانا منگایا تو صرف ستو لایا گیا لوگوں نے اسے کھایا، پیا، پھر آپﷺنے پانی منگایا، اور کلی کی، پھر اُٹھے اور ہمیں مغرب کی صلاۃ پڑھائی ۔
وضاحت ۱؎ : صہباء : خیبر سے قریب ایک جگہ کا نام ہے ۔
493- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ، فَمَضْمَضَ وَغَسَلَ يَدَيْهِ وَصَلَّى۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۲۹، ومصباح الزجاجۃ: ۲۰۳)، حم (۲/۳۸۹) (صحیح)
۴۹۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بکری کے دست کا گوشت کھایا، پھر کلی کی، اور اپنے ہاتھ دھوکر نما ز پڑھی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس باب کی احادیث سے پچھلے باب کی احادیث منسوخ ہیں، یا پچھلے باب کی احادیث میں وضو سے مراد ہاتھ وغیرہ دھونا ہے نا کہ شرعی وضو۔