- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
67- بَاب مَا جَائَ فِي الْوُضُوئِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ
۶۷ - باب: اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کا بیان
494- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، وأََبُو مُعَاوِيَةَ؛ قَالا: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ؛ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْوُضُوئِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ؟ فَقَالَ: < تَوَضَّئُوا مِنْهَا >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۷۲ (۱۸۴)، ت/ الطہارۃ ۶۰ (۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۸۸، ۳۰۳) (صحیح)
۴۹۴- براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیاگیا: کیا اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: '' اس سے وضو کرو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اونٹ کا گوشت ناقض وضو ہے، یہی صحیح مذہب ہے، اور عام طور پر اصحاب حدیث کی یہی رائے ہے، جو لوگ اسے ناقض وضو نہیں مانتے وہ اس حدیث کی تاویل کرتے ہیں کہ یہاں وضو سے وضو شرعی مراد نہیں ہے، بلکہ اس سے وضو لغوی یعنی ہاتھ منہ دھونا مراد ہے ۔
495- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ وَإِسْرَائِيلُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ؛ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ وَلا نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ۔
* تخريج: م/الحیض ۲۵ (۳۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۳۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۶، ۸۸، ۹۲، ۱۱۰، ۱۰۲، ۱۰۵، ۱۰۸) (صحیح)
۴۹۵- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اونٹ کا گوشت کھائیں تو وضو کریں، اور بکری کا گوشت کھائیں تووضو نہ کریں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اونٹ اور بکری کے گوشت میں تفریق کی حکمت اور وجہ جاننا ضروری نہیں کیونکہ یہ تعبدی احکام ہیں، ان کی حکمت کا عقل میں آنا ضروری نہیں، شارع کے نزدیک اس میں کوئی نہ کوئی حکمت ومصلحت ضرور پوشیدہ ہو گی گو وہ ہماری عقل میں نہ آئے ۔
496- حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَرَوِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ - وَكَانَ ثِقَةً، وَكَانَ الْحَكَمُ يَأْخُذُ عَنْهُ- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <لاتَوَضَّئُوا مِنْ أَلْبَانِ الْغَنَمِ وَتَوَضَّئُوا مِنْ أَلْبَانِ الإِبِلِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴، ومصباح الزجاجۃ: ۲۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۵۲، ۵/۱۲۲) (ضعیف)
(سند میں حجاج بن ارطاۃ ضعیف اور مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور سابقہ صحیح احادیث میں اونٹ کے گوشت وضو کا حکم ہے، نہ کہ اونٹنی کے دو دھ پینے سے)
۴۹۶- اسیدبن حضیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' بکری کا دودھ پی کر وضو نہ کرو، البتہ اونٹنی کا دودھ پی کروضو کرو '' ۔
497- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ خَالِدِ ابْنِ يَزِيدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ هُبَيْرَةَ الْفَزَارِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ؛ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَارِبَ بْنَ دِثَارٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < تَوَضَّئُوا مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ، وَلا تَوَضَّئُوا مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ، وَتَوَضَّئُوا مِنْ أَلْبَانِ الإِبِلِ، وَلا تَوَضَّئُوا مِنْ أَلْبَانِ الْغَنَمِ، وَصَلُّوا فِي مُرَاحِ الْغَنَمِ، وَلاتُصَلُّوا فِي مَعَاطِنِ الإِبِلِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۱۶، ومصباح الزجاجۃ: ۲۰۵) (ضعیف)
(سند میں بقیہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز خالد بن یزید مجہول ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، اور حدیث کا دوسرا ٹکڑا ''وَتَوَضَّئُوا مِنْ أَلْبَانِ الإِبِلِ وَ لا تَتَوَضَّئُوا مِنْ أَلْبَانِ الْغَنَمِ'' ضعیف اور منکر ہے، بقیہ حدیث یعنی پہلا اور آخری ٹکڑا شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، یعنی اونٹ کے گوشت سے وضو اور بکر ی کے گوشت سے عدم وضو، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود : ۱۷۷)
۴۹۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ''اونٹ کے گوشت سے وضو کرلیاکرو، اور بکری کے گوشت سے وضو نہ کرو، اور اونٹنی کے دودھ سے وضو کیا کرو، اور بکری کے دودھ سے وضو نہ کرو، بکریوں کے باڑوں میں صلاۃ پڑھو، اور اونٹ کے باڑوں میں صلاۃ نہ پڑھو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : آگ پر پکی دیگر چیزوں کے استعمال سے وضو ضروری نہیں ہے، لیکن اونٹ کے گوشت کا معاملہ جدا ہے، اسی لئے شریعت نے اس کو الگ ذکر کیا ہے، اب ہماری سمجھ میں اس کی مصلحت آئے یا نہ آئے ہمیں فرماں برداری کرنا ضروری ہے۔