• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
89- بَاب مَا جَاءَ فِي الْكَلامِ بَعْدَ نُزُولِ الإِمَامِ عَنِ الْمِنْبَرِ
۸۹ -باب: منبر سے اترنے کے بعد امام بات چیت کرسکتاہے​


1117- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُكَلَّمُ فِي الْحَاجَةِ، إِذَا نَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۴۰ (۱۱۲۰)، ت/الصلاۃ ۲۵۶ (۵۱۷)، ن/الجمعۃ ۳۶ (۱۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف:۲۶۰) وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۹، ۱۲۷، ۲۱۳) (شاذ)
(جریر بن حازم اس روایت میں منفرد ہیں، یہ حدیث ثابت ہے، معروف نہیں ہے) ۔
۱۱۱۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب جمعہ کے دن منبر سے اترتے تو ضروری امور سے متعلق گفتگو فرما لیا کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
90- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقِرَائَةِ فِي الصَّلاةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۹۰ -باب: صلاۃِ جمعہ پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان​


1118- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَدَنِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ قَالَ: اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَخَرَجَ إِلَى مَكَّةَ، فَصَلَّى بِنَا أَبُو هُرَيْرَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْجُمُعَةِ، فِي السَّجْدَةِ الأُولَى، وَفِي الآخِرَةِ، إِذَا جَائَكَ الْمُنَافِقُونَ.
قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَأَدْرَكْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ حِينَ انْصَرَفَ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّكَ قَرَأْتَ بِسُورَتَيْنِ كَانَ عَلِيٌّ يَقْرَأُ بِهِمَا بِالْكُوفَةِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقْرَأُ بِهِمَا۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۶ (۸۷۷)، د/الصلاۃ ۲۴۲ (۱۱۲۴)، ت/الصلاۃ ۲۵۷ (۵۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۲۹) (صحیح)
۱۱۱۸- عبید اللہ بن ابی رافع کہتے ہیں کہ مروان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ منورہ میں اپنا نائب مقررکیا، خود مکہ گئے تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں صلاۃِ جمعہ پڑھائی، پہلی رکعت میں سورہ جمعہ اور دوسری رکعت میں:{إِذَا جَائَكَ الْمُنَافِقُونَ} پڑھی۔
عبیداللہ بن ابی رافع کہتے ہیں کہ میں نے صلاۃ کے بعدابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، اور ان سے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ بھی کوفہ میں (صلاۃ جمعہ میں) یہ دونوں سورتیں پڑھا کرتے تھے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے رسول اکرم ﷺ کو یہ دونوں سورتیں پڑھتے ہوئے سناہے ۔


1119- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، أَنْبَأَنَا ضَمْرَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كَتَبَ الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ: أَخْبِرْنَا بِأَيِّ شَيْئٍ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقْرَأُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، مَعَ سُورَةِ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ: كَانَ يَقْرَأُ فِيهَا {هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ}۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۶ (۸۷۸)، د/الصلاۃ ۲۴۲ (۱۱۲۳)، ن/الجمعۃ ۳۹ (۱۴۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۳۴)، وقد أخرجہ: ط/الجمعۃ ۹ (۱۹)، حم (۴/۲۷۰، ۲۷۷، دي/الصلاۃ ۲۰۳ (۱۶۰۷، ۱۶۰۸) (صحیح)
۱۱۱۹- عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ضحاک (احنف) بن قیس نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کو لکھا کہ آپ ہمیں بتائیے کہ نبی اکرم ﷺ جمعہ کے دن نما ز جمعہ میں سورہ جمعہ کے ساتھ اور کون سی سورت پڑھتے تھے؟نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے کہا : آپ ﷺ {هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ}پڑھتے تھے ۔


1120- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ أَبِي عِنَبَةَ الْخَوْلانِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ { بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} {وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ}۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۷۵، (الف) ومصباح الزجاجۃ: ۳۹۸) (صحیح)
(دوسری صحیح سند کے ساتھ صحیحین میں یہ حدیث موجود ہے، اس بناء پر یہ صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں سعید بن سنان ضعیف راوی ہیں، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود : ۱۰۲۷) ۔
۱۱۲۰- ابو عنبہ خولانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ صلاۃ جمعہ میں : {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} اور {هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ} پڑھتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : دوسری حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے جمعہ میں سورئہ قاف پڑھی، اور ایک روایت میں ہے کہ سورئہ قمر پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
91- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً
۹۱ -باب: جمعہ کی ایک رکعت پانے والے کے حکم کا بیان​


1121- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً ، فَلْيَصِلْ إِلَيْهَا أُخْرَى >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۵۴ومصباح الزجاجۃ: ۳۹۹)، وقد أخرجہ: ط/الجمعۃ ۳ (۱۱) (صحیح)
(سند میں عمربن حبیب ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طرق کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، تراجع الألبانی: رقم : ۴۶۷، نیز ملاحظہ ہو الروضۃ الندیۃ ۳۷۶) ۔
۱۱۲۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''جس نے جمعہ کی ایک رکعت پالی، تو اس کے ساتھ دوسری رکعت ملالے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی جمعہ اس کا صحیح ہوگیا، اب ایک رکعت اور پڑھ لے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر ایک رکعت بھی نہ پائے، مثلاً: دوسری رکعت کے سجدے میں شریک ہو، یا قعدہ (تشہد) میں تو جمعہ نہیں ملا، اب وہ ظہر کی چار رکعتیں پڑھے، اوریہ بعض اہل علم کا مذہب ہے، اور بعض اہل علم کے نزدیک جمعہ میں شامل ہو نے والا اگرایک رکعت سے کم پائے یعنی جیسے رکوع کے بعد سے سلام پھیرنے کے وقت کی مدت تو وہ جمعہ دورکعت اداکرے اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے : ''ما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا'' (کہ امام کے ساتھ جوملے وہ پڑھو اورجو نہ ملے اس کو پوری کرلو) تو جمعہ میں شریک ہو نے والا صلاۃ جمعہ ہی پڑھے گا، اور یہ دورکعت ہی ہے، اور یہ امام ابوحنیفہ کا مذہب ہے، اور اس کی تائید مولانا عبد الرحمن مبارکپوری نے ''تحفۃ الأحوذی''میں کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو: حدیث رقم : ۵۲۴)


1122- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلاةِ رَكْعَةً فَقَدْ أَدْرَكَ >۔
* تخريج: م/المساجد ۳۰ (۶۰۷، ۶۰۸)، ت/الصلاۃ ۲۶۰ (۵۲۴)، ن/المواقیت ۲۹ (۵۵۴)، الجمعۃ ۴۰ (۱۴۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۴۳)، وقدأخرجہ: خ/المواقیت ۲۹ (۵۸۰)، د/الصلاۃ ۲۴۱ (۱۱۲۱)، ط/وقوت الصلاۃ ۳ (۱۵)، حم (۲/۲۴۱، ۲۶۵، ۲۷۱، ۲۸۰، ۳۷۵، ۳۷۶)، دي/الصلاۃ ۲۲ (۱۲۵۶) (صحیح)
۱۱۲۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جس نے صلاۃ کی ایک رکعت پالی تو اس نے صلاۃ پالی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اب یہ تمام صلاۃ کو شامل ہے، امام کے ساتھ ایک رکعت پائے تو جماعت کا ثواب پالے گا، وقت کے اندر ایک رکعت پالے تو صلاۃ ادا ہوگی نہ کہ قضا۔


1123- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الأَيْلِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلاةِ الْجُمُعَةِ أَوْ غَيْرِهَا، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۰۱)، وقد أخرجہ: ن/المواقیت ۳۰ (۵۵۸) (صحیح)
۱۱۲۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے جمعہ یا کسی بھی صلاۃ سے ایک رکعت پالی تو اُس نے وہ صلاۃ پالی'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
93- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ
۹۳ -باب: بغیر عذر کے جمعہ چھوڑ نے والے کے بارے میں وارد وعید کابیان​


1125- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي عُبَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ، وكَانَ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: < مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، تَهَاوُنًا بِهَا طُبِعَ عَلَى قَلْبِهِ >۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۱۰ (۱۰۵۲)، ت/الصلاۃ ۲۴۲ (۵۰۰)، ن/الجمعۃ ۱۴ (۱۳۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۸۳) (حسن صحیح)
۱۱۲۵- ابو جعد ضمری رضی اللہ عنہ (انہیں شرف صحبت حاصل ہے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے تین جمعہ سستی سے چھوڑ دیا، اس کے دل پہ مہر لگ گئی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی اس کا دل خیر اورہدایت کو قبول کر نے کی صلاحیت سے محروم کردیاجائے گا۔ اس کے دل پر غفلت چھا جائے گی، اور عبادت کا ذوق وشوق جاتا رہے گا، اور بعضوں نے کہا : اس میں نفاق آجائے گا، اور ایمان کا نور جاتا رہے گا، نبی اکرمﷺ نے پوری زندگی جمعہ کی نماز پابندی سے پڑھائی، اہل علم نے اس کے فرض عین ہونے پر اجماع کیا ہے، اس لیے فریضہ جمعہ کا اداکرنا ہر مسلمان پر واجب ہے ۔


1126- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ أَبِي أَسِيدٍ، (ح) و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَسِيدِ ابْنِ أَبِي أَسِيدٍ، عنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ ثَلاثًا، مِنْ غَيْرِ ضَرُورَةٍ، طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ (تحفۃ الأشراف: ۲۳۶۳، ومصباح الزجاجۃ: ۴۰۱)، وقد أخرجہ: ن/الجمعۃ ۳ (۱۳۷۳)، حم (۳/۳۳۲) (حسن صحیح)
۱۱۲۶- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے تین جمعہ بغیر کسی ضرورت کے چھوڑدیا اللہ تعالی اس کے دل پہ مہر لگا دے گا'' ۔


1127- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < أَلا، هَلْ عَسَى أَحَدُكُمْ أَنْ يَتَّخِذَ الصُّبَّةَ مِنَ الْغَنَمِ عَلَى رَأْسِ مِيلٍ أَوْ مِيلَيْنِ، فَيَتَعَذَّرَ عَلَيْهِ الْكَلأُ، فَيَرْتَفِعَ، ثُمَّ تَجِيئُ الْجُمُعَةُ فَلا يَجِيئُ وَلا يَشْهَدُهَا، وَتَجِيئُ الْجُمُعَةُ فَلا يَشْهَدُهَا، وَتَجِيئُ الْجُمُعَةُ فَلايَشْهَدُهَا، حَتَّى يُطْبَعَ عَلَى قَلْبِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۴۸، ومصباح الزجاجۃ: ۴۰۲) (حسن)
(سند میں معدی بن سلیمان ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث شاہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب : ۷۳۳) ۔
۱۱۲۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''سن لو! قریب ہے کہ تم میں سے کوئی شخص ایک یا دو میل کے فاصلے پہ بکریوں کا ایک ریوڑ اکٹھا کر لے، وہاں گھاس ملنی مشکل ہوجائے تو دور چلاجائے، پھر جمعہ آجائے اور وہ واپس نہ آئے، اور صلاۃ جمعہ میں شریک نہ ہو، پھر جمعہ آئے اور وہ حاضر نہ ہو، اور پھر جمعہ آئے اور وہ حاضر نہ ہو، بالآخر اس کے دل پہ مہر لگادی جاتی ہے''۔


1128- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ، فَبِنِصْفِ دِينَارٍ >۔
* تخريج: ن/الجمعۃ ۳ (۱۳۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹۹)، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۲۱۱ (۱۰۵۳)، حم (۵/۸، ۱۴) (ضعیف)
(عقیقہ والی حدیث کے علاوہ حسن بصری کاسماع سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے) ۔
۱۱۲۸- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جس نے جمعہ جان بوجھ کر چھوڑ دیا، تو وہ ایک دینار صدقہ کرے، اور اگر ایک دینار نہ ہو سکے تو آدھا دینار ہی سہی'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
94- بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاةِ قَبْلَ الْجُمُعَةِ
۹۴ -باب: جمعہ سے پہلے کی سنتوں کا بیان​


1129- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوفِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَرْكَعُ قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا، لا يَفْصِلُ فِي شَيْئٍ مِنْهُنَّ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۸۳، ومصباح الزجاجۃ: ۴۰۳) (ضعیف جدا)
(سند میں عطیہ ضعیف، حجاج مدلس، مبشر بن عبید کذاب اور بقیہ مدلس رواۃ ہیں) ۔
۱۱۲۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ جمعہ سے پہلے چار رکعت پڑھتے تھے، اور درمیان میں فصل نہیں کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
95- بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
۹۵ -باب: جمعہ کے بعد کی سنتوں کا بیان​


1130- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ، إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ، انْصَرَفَ، فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصْنَعُ ذَلِكَ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۲)، ت/الصلاۃ ۲۵۹ (۵۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۷۶)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۳۹ (۹۳۷)، د/الصلاۃ ۲۴۴ (۱۱۲۷)، ن/الجمعۃ ۴۳ (۱۴۳۰)، حم (۲/۴۴۹، ۴۹۹)، دي/الصلاۃ ۱۴۴ (۱۴۷۷) (صحیح)
۱۱۳۰- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب وہ جمعہ کی صلاۃ پڑھ کرلوٹتے تو اپنے گھر میں دو رکعت پڑھتے، اور کہتے کہ رسول اکرم ﷺ ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔


1131- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۲)، ت/الصلاۃ ۲۵۹ (۵۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۱) (صحیح)
۱۱۳۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جمعہ کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے ۔


1132- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا صَلَّيْتُمْ بَعْدَ الْجُمُعَةِ، فَصَلُّوا أَرْبَعًا >۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۸۷)، وقد أخرجہ د/الصلاۃ ۲۴۴ (۱۱۳۱)، ت/الصلاۃ ۲۵۹ (۵۲۳)، ن/الجمعۃ ۴۲ (۱۴۲۷)، دی/الصلاۃ ۲۰۷ (۱۶۱۶) (صحیح)
۱۱۳۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب تم جمعہ کے بعدسنت پڑھو تو چار رکعت پڑھو'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اوپر والی احادیث میں جمعہ کے بعد دورکعت سنت مذکورہے اور اسی پر خود ان کا عمل رہا ہے، اور اس حدیث میں چاررکعت سنت کا ذکرہے،تطبیق یوں ہوگی کہ آدمی مسجد میں پڑھے تو چار رکعت اور گھر جاکر پڑھے تو دو رکعت پڑھ لے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
96- بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَلَقِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلاةِ وَالاحْتِبَاءِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
۹۶ -باب: صلاۃ جمعہ سے پہلے حلقہ بنا کر اور دورانِ خطبہ گوٹ مارکربیٹھنے کی ممانعت​


1133- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ (ح) و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ يُحَلَّقَ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلاةِ ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۲۰ (۱۰۷۹)، ت/الصلاۃ ۱۲۴ (۳۲۲)، ن/المساجد ۲۲ (۷۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۷۹، ۲۱۲) (حسن)
(شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کی سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں) ۔
۱۱۳۳- عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے جمعہ کے دن صلاۃ سے پہلے مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ جمعہ کے دن خطبہ سننا اورخاموش رہنا ضروری ہے، اور جب لوگ حلقہ بنا کر بیٹھیں گے تو خواہ مخواہ باتیں کریں گے، اس لئے حلقہ بنا کر بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جمعہ سے پہلے کسی وقت بھی حلقہ بنا کر نہیں بیٹھ سکتے ۔


1134- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الاحْتِبَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ- يَعْنِي - وَالإِمَامُ يَخْطُبُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۰۳، ومصباح الزجاجۃ: ۴۰۴) (حسن)
(اس حدیث کی سند میں بقیہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز ان کے شیخ مجہول ہیں، لیکن معاذ بن انس کے شاہد سے (جو ابوداود، اور ترمذی میں ہے، اور جس کی ترمذی نے تحسین اور ابن خزیمہ نے تصحیح کی ہے) تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۱۰۱۷) ۔
۱۱۳۴- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن دوران خطبہ گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : احتباء : یعنی گوٹ مار کر بیٹھنے کی صورت یہ ہے کہ دونوں ٹانگوں کو دونوں ہاتھوں سے باندھ کر کھڑا رکھا جائے، اور سرین (چوتڑ) پر بیٹھا جائے، اس سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح بیٹھنے سے نیند آتی ہے، اور ہوا خارج ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
97- بَاب مَا جَاءَ فِي الأَذَانِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۹۷-باب: جمعہ کے دن اذان کابیان​


1135- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ(ح) و حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: مَا كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلا مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ، إِذَا خَرَجَ أَذَّنَ، وَإِذَا نَزَلَ أَقَامَ، وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ كَذَلِكَ، فَلَمَّا كانَ عُثْمَانُ، وَكَثُرَ النَّاسُ، زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى دَارٍ فِي السُّوقِ، يُقَالُ لَهَا الزَّوْرَاءُ، فَإِذَا خَرَجَ أَذَّنَ، وَإِذَا نَزَلَ أَقَامَ۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۲۱ (۹۱۲)، ۲۲ (۹۱۳)، ۲۴ (۹۱۵)، ۲۵ (۹۱۶)، د/الصلاۃ ۲۲۵ (۱۰۸۸، ۱۰۹۰)، ت/الصلاۃ ۲۵۵ (۵۱۶)، ن/الجمعۃ ۱۵ (۱۳۹۳، ۱۳۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴۹، ۴۵۰) (صحیح)
۱۱۳۵- سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے صرف ایک ہی مؤذن تھے ۱؎ ، جب آپ ﷺ (خطبہ کے لئے) نکلتے تو وہ اذان دیتے، اور جب منبر سے اترتے تو اقامت کہتے، ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں بھی ایسا ہی تھا، جب عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے اور لوگ زیادہ ہو گئے، تو انہوں نے زوراء نامی ۲؎ بازار میں ایک مکان پر، تیسری اذان کا اضافہ کردیا، چنانچہ جب عثمان رضی اللہ عنہ (خطبہ دینے کے لئے) نکلتے تو مؤذن (دوبارہ) اذان دیتا، اور جب منبر سے اترتے تو تکبیر کہتا ۳؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی جمعہ کے دن کے لئے ایک ہی مؤذن تھا، اب یہ اعتراض نہ ہوگا کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ بھی آپ ﷺ کے مؤذن تھے، کیونکہ وہ صرف فجر کی اذان دیا کرتے تھے، بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کے بعد، اور ابو محذورہ رضی اللہ عنہ مکہ میں اذان دیتے تھے، اور سعد القرظ قبا میں ا ذان دیتے تھے، اور حارث صدائی کبھی کبھی سفر وغیرہ میں اذان دیا کرتے تھے، انہوں نے صرف اذان سیکھی تھی۔
وضاحت ۲؎ : زوراء : مدینہ کے ایک بازار کانام تھا ۔
وضاحت ۳؎ :تکبیر کو شامل کر کے یہ تیسری اذان ہوئی، اور یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جوخلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہوگی جب امام خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان، اقامت (تکبیر) ہے، اگر کوئی اذان اور اقامت ہی پر اکتفاکر ے تو اس نے نبی اکرمﷺ اورابوبکروعمر رضی اللہ عنہما کے سنت کی اتباع کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
98- بَاب مَا جَاءَ فِي اسْتِقْبَالِ الإِمَامِ وَهُوَ يَخْطُبُ
۹۸ -باب: دورانِ خطبہ امام کی جانب منہ کرنے کا بیان​


1136- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ اسْتَقْبَلَهُ أَصْحَابُهُ بِوُجُوهِهِمْ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۷۰، ومصباح الزجاجۃ: ۴۰۵) (صحیح)
(اس کی سند میں عدی کے والد ثابت مجہول الحال ہیں، ان سے عدی کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کی ہے، ثابت صحابی نہیں ہیں، اس لئے یہ حدیث مرسل ہے، مجہول تابعی ثابت نے اس حدیث کو رسول اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے، واسطہ غیر معلوم ہے اس لئے انقطاع کی وجہ سے یہ مرسل ہے، اور ابان بن تغلب کا ذکر سند میں غلط ہے، وہ ابان بن عبداللہ البجلی ہے، نیز حدیث کے شواہد ہیں، اس لئے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: تہذیب الکمال ۴/۳۸۵، و مصباح الزجاجۃ: ۴۰۵ والصحیحہ : ۲۰۸۰) ۔
۱۱۳۶- ثابت کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب منبر پر کھڑے ہوتے تو آپ کے صحابہ اپنا چہرہ آپ ﷺ کی جانب کر لیتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
99- بَاب مَا جَاءَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي تُرْجَى فِي الْجُمُعَةِ
۹۹ -باب: جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کے وقت کا بیان​


1137-حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً، لا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ، قَائِمٌ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا، إِلا أَعْطَاهُ > وَقَلَّلَهَا بِيَدِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۴۱)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۳۷ (۹۳۵)، الطلاق ۲۴ (۵۲۹۴)، الدعوات ۶۱ (۶۴۰۰)، م/الجمعۃ ۴ (۸۵۲)، ن/الجمعۃ ۴۴ (۱۴۳۳)، د/الصلاۃ ۲۰۴ (۱۶۱۰)، ط/الجمعۃ ۷ (۵۱) (صحیح)
۱۱۳۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''بے شک جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے کہ جومسلمان بندہ صلاۃ پڑھتا ہوااسے پالے، اور اس وقت اللہ تعالیٰ سے کسی بھلائی کا سوا ل کرے، تو اللہ اسے عطا فرماتا ہے''، اور آپﷺ نے ہاتھ کے اشارہ سے اس وقت کو بہت ہی مختصر بتایا ۔


1138- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ مِنَ النَّهَارِ، لا يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا الْعَبْدُ شَيْئًا إِلا أُعْطِيَ سُؤْلَهُ > قِيلَ: أَيُّ سَاعَةٍ ؟ قَالَ: <حِينَ تُقَامُ الصَّلاةُ إِلَى الانْصِرَافِ مِنْهَا >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۳۷ (۴۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۷۳) (ضعیف جدا)
(اس حدیث کی سند میں کثیر بن عبد اللہ متروک ہے)
۱۱۳۸- عمروبن عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت (گھڑی) ہے کہ اس میں بندہ جو کچھ اللہ تعالی سے مانگے اس کی دعا قبول ہوگی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: وہ کون سی ساعت ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''صلاۃ کے لئے اقامت کہی جانے سے لے کر اس سے فراغت تک'' ۔


1139- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَلامٍ قَالَ: قُلْتُ- وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ جَالِسٌ- إِنَّا لَنَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ: فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ سَاعَةً لايُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلا قَضَى لَهُ حَاجَتَهُ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَأَشَارَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: أَوْ بَعْضُ سَاعَةٍ، فَقُلْتُ: صَدَقْتَ، أَوْ بَعْضُ سَاعَةٍ، قُلْتُ: أَيُّ سَاعَةٍ هِيَ؟ قَالَ: < هِيَ آخِرُ سَاعَاتِ النَّهَارِ > قُلْتُ: إِنَّهَا لَيْسَتْ سَاعَةَ صَلاةٍ قَالَ: < بَلَى، إِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ إِذَا صَلَّى ثُمَّ جَلَسَ، لايَحْبِسُهُ إِلا الصَّلاةُ، فَهُوَ فِي الصَّلاةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۴۲، ومصباح الزجاجۃ: ۴۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۵۰، ۴۵۱) (حسن صحیح)
۱۱۳۹- عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے، میں نے کہا:ہم اللہ کی کتاب (قرآن) میں پاتے ہیں کہ جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت (گھڑی) ہے کہ جومومن بندہ صلاۃ پڑھتا ہوااس کو پالے اور اللہ تعالی سے کچھ مانگے تووہ اس کی حاجت پوری کرے گا، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میری طرف اشارہ کیاکہ ''وہ ایک ساعت یا ایک ساعت کا کچھ حصہ ہے'' میں نے کہا: آپﷺ نے سچ کہا، وہ ایک ساعت یا ایک ساعت کا کچھ حصہ ہے، میں نے پوچھا: وہ کون سی ساعت ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ''یہ دن کی آخری ساعت ہے''میں نے کہا: یہ تو صلاۃ کی ساعت نہیں ہے، آپﷺ نے فرمایا: ''کیوں نہیں ! بیشک مومن بندہ جب صلاۃ پڑھتا ہے، پھر صلاۃ ہی کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے، تو وہ صلاۃ ہی میں ہوتا ہے'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کی ساعت کے سلسلہ میں متعدد روایات وارد ہوئی ہیں، بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ صلاۃ جمعہ کی اقامت سے فراغت صلاۃ تک ہے، اور بعض سے پتہ چلتا ہے اخیر دن میں ہے، لیکن سب سے زیادہ صحیح حدیث اس باب میں ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی ہے، جو صحیح مسلم میں ہے کہ ''یہ ساعت اس وقت ہے جب امام خطبہ کے لئے منبر پر بیٹھے صلاۃ کی تکبیر ہونے تک'' ابن حجر فرماتے ہیں: عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا قول (کہ وہ جمعہ کے دن کی آخری ساعت ہے) اس باب میں سب سے زیادہ مشہور ہے، اور ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت سب سے زیادہ صحیح ہے، واللہ اعلم، اس گھڑی کو پوشیدہ رکھنے میں مصلحت یہ ہے کہ آدمی اس گھڑی کی تلاش میں پورے دن عبادت ودعامیں مشغول ومنہمک رہے، والعلم عند الله .
 
Top