- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
179- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقِرَائَةِ فِي صَلاةِ اللَّيْلِ
۱۷۹ -باب: تہجد (قیام اللیل) میں قرأت قرآن کابیان
1349- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ أَبِي الْعَلاءِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ،عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمَعُ قِرَائَةَ النَّبِيِّ ﷺ بِاللَّيْلِ وَأَنَا عَلَى عَرِيشِي ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۶، ومصباح الزجاجۃ: ۴۷۴)، وقد أخرجہ: ن/الافتتاح ۸۱ (۱۰۱۴)، حم (۶/۳۴۲، ۳۴۳، ۳۴۴)، ت/الشمائل ۴۳ (۳۱۸) (حسن صحیح)
(اس حدیث کی تخریج میں بوصیری نے شمائل ترمذی اور سنن کبریٰ کا ذکر کیا ہے، جب کہ یہ صغریٰ میں بھی ہے اس لئے یہ زوائد میں سے نہیں ہے)
۱۳۴۹- ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رات میں نبی اکرم ﷺ کی قرأت اپنے گھر کی چھت پہ لیٹی ہوئی سنتی رہتی تھی ۔
1350- حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دَجَاجَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ: قَامَ النَّبِيُّ ﷺ بِآيَةٍ حَتَّى أَصْبَحَ يُرَدِّدُهَا،وَالآيَةُ { إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ، وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ }۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۱۲، ومصباح الزجاجۃ: ۴۷۵)، وقد أخرجہ: ن/الافتتاح ۷۹ (۱۰۱۱)، حم (۵/۱۴۹) (حسن)
(اس کی تخریج میں بوصیری نے سنن کبریٰ کا حوالہ دیا ہے، جب کہ یہ صغریٰ میں موجود ہے، اس لئے یہ زوائد میں سے نہیں ہے)
۱۳۵۰- جسرۃ بنت دجاجہ کہتی ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم ﷺ تہجد کی صلاۃ میں کھڑے ہوئے، اور ایک آیت کو صبح تک دہراتے رہے، اور وہ آیت یہ تھی: { إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ، وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ } [سورة المائدة:118) (اگر تو ان کو عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں، اور اگر تو ان کو بخش دے، تو تو عزیز (غالب)، اور حکیم (حکمت والا) ہے ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ سورہ مائدہ کی اخیر آیت ہے، اور عیسی علیہ السلام کی زبان پر وارد ہوئی، وہ قیامت کے دن یہ کہیں گے۔
1351- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى، فَكَانَ إِذَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ سَأَلَ، وَإِذَا مَرَّ بِآيَةِ عَذَابٍ اسْتَجَارَ، وَإِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا تَنْزِيهٌ لِلَّهِ سَبَّحَ ۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۷ (۷۷۲)، د/الصلاۃ ۱۵۱ (۸۷۱)، ت/الصلاۃ ۷۹ (۲۶۲)، ن/الافتتاح ۷۷ (۱۰۰۹)، التطبیق ۷۴ (۱۱۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۵۸)، وحم (۵/۳۸۲، ۳۸۴، ۳۹۴)، دي/الصلاۃ۶۹ (۱۳۴۵) (صحیح)
۱۳۵۱- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ صلاۃ میں جب کسی رحمت کی آیت سے گزرتے تو اللہ تعالی سے اس کا سوال کرتے، اور عذاب کی آ یت آتی تواس سے پنا ہ مانگتے، ا ور جب کوئی ایسی آیت آتی جس میں اللہ تعا لی کی پاکی ہو تی تو تسبیح کہتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : تلاوت قرآن کے آداب میں سے یہ ہے کہ قرآن شریف سمجھ کر پڑھے، اور رحمت اور وعدوں کی آیتوں پر دعا کرے، اور عذاب و وعید کی آیتوں پر استغفار کرے، اور اللہ کی پناہ مانگے۔
1352- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا، فَمَرَّ بِآيَةِ عَذَابٍ فَقَالَ: < أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، وَوَيْلٌ لأَهْلِ النَّارِ >۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۵۳ (۸۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۳) وقد أخرجہ: حم (۴/۳۴۷) (ضعیف)
(اس سند میں محمد بن عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ضعیف ہیں)
۱۳۵۲- ابو لیلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے پہلو میں صلاۃ پڑھی، آپ رات میں نفل صلاۃ پڑھ رہے تھے، جب عذاب کی آیت سے گزرے تو فرمایا: ''میں اللہ تعالی کی پنا ہ مانگتا ہوںجہنم کے عذاب سے، اور تباہی ہے جہنمیوں کے لئے''۔
1353- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، عَنْ قِرَائَةِ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: كَانَ يَمُدُّ صَوْتَهُ مَدًّا۔
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۲۹ (۵۰۴۵)، د/الصلاۃ ۳۵۵ (۱۴۶۵)، ن/الافتتاح ۸۲ (۱۰۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۹، ۱۲۷، ۱۹۸، ۲۸۹)، ت/الشمائل ۴۳ (۳۱۵) (صحیح)
۱۳۵۳- قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم ﷺ کی قرأت کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا : آپ ﷺ اپنی آواز کو کھینچتے تھے ۔
1354- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ عُبَادَةَ ابْنِ نُسَيٍّ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ أَوْ يُخَافِتُ بِهِ؟ قَالَتْ: رُبَّمَا جَهَرَ وَرُبَّمَا خَافَتَ، قُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي هَذَا الأَمْرِ سَعَةً۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۹۰ (۲۲۶)، فضائل القرآن ۲۳ (۲۲۹۴)، ن/الطہارۃ ۱۴۱ (۲۲۳)، الغسل ۶ (۴۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/ ۱۳۸، ۱۴۹) (حسن صحیح)
۱۳۵۴- غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ میں ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور ان سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ قرآن بلند آواز سے پڑھتے تھے یا آہستہ؟ انہوں نے کہا: کبھی بلند آواز سے پڑھتے تھے اور کبھی آہستہ، میں نے کہا: اللہ اکبر، شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملہ میں وسعت رکھی ہے ۔