- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
26-بَاب مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ
۲۶- باب: ایک شخص کا دیوالیہ ہوگیا اور کسی نے اپنا مال اس کے پاس پالیا تو اس کے حکم کا بیان
2358- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ >۔
* تخريج: خ/الاستقراض ۱۴ (۲۴۰۲)، م/المساقاۃ ۵ (۱۵۵۹)، د/البیوع ۷۶ (۳۵۱۹، ۳۵۲۰)، ت/البیوع ۲۶ (۱۲۶۲)، ن/البیوع ۹۳ (۴۶۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۶۱)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۴۲ (۸۸، حم (۲/۲۲۸، ۲۵۸، ۴۱۰، ۴۶۸، ۴۷۴، ۵۰۸)، دي/البیوع ۵۱ (۲۶۳۲) (صحیح)
۲۳۵۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے بعینہٖ اپنا مال اس شخص کے پاس پالیا جو مفلس (دیوالیہ ) ہوگیا ہو، تو وہ دوسرے قرض خواہوں سے اس مال کا زیادہ حق دار ہے '' ۔
2359- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ سِلْعَةً، فَأَدْرَكَ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا عِنْدَ رَجُلٍ، وَقَدْ أَفْلَسَ، وَلَمْ يَكُنْ قَبَضَ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا، فَهِيَ لَهُ، وَإِنْ كَانَ قَبَضَ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا، فَهُوَ أُسْوَةٌ لِلْغُرَمَاءِ >۔
* تخريج: وانظر ما قبلہ (صحیح)
۲۳۵۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جس شخص نے کوئی سامان بیچا پھر اس نے اس کو بعینہٖ اس (مشتری) کے پاس پایا جو دیوالیہ ہوگیاہے، اوربائع کوابھی تک اس کی قیمت میں سے کچھ نہیں ملا تھا، تو وہ سامان بائع کو ملے گا ،اور اگر وہ اس کی قیمت میں سے کچھ لے چکا ہے تو وہ دیگر قرض خواہوں کے مانند ہوگا '' ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کو بیچ کر قرض خواہوں کا قرضہ حصے کے طور پر اس سے ۱دا کریں گے ،بائع کو بھی اپنے حصہ کے موافق ملے گا ، حدیث سے یہ نکلا کہ اگر مشتری نے اسباب میں کچھ تصرف کیا ہو یعنی اس حال پر باقی نہ رہا جو بائع کے وقت پر تھا تب بھی وہ بائع کو نہ ملے گا بلکہ اس کو بیچ کر سب قرض خواہوں کو حصہ ادا کریں گے ، بائع بھی اپنے حصہ کے موافق لے گا ۔
2360- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي الْمُعْتَمِرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ رَافِعٍ، عَنِ ابْنِ خَلْدَةَ الزُّرَقِيِّ، وَكَانَ قَاضِيًا بِالْمَدِينَةِ قَالَ: جِئْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي صَاحِبٍ لَنَا قَدْ أَفْلَسَ، فَقَالَ: هَذَا الَّذِي قَضَى فِيهِ النَّبِيُّ ﷺ < أَيُّمَا رَجُلٍ مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ، فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ أَحَقُّ بِمَتَاعِهِ، إِذَا وَجَدَهُ بِعَيْنِهِ >۔
* تخريج: د/البیوع ۷۶ (۳۵۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۶۹) (ضعیف)
(سند میں ابو المعتمر بن عمروبن رافع مجہول ہیں)۔
۲۳۶۰- ابن خلدہ زرقی (وہ مدینہ کے قاضی تھے) کہتے ہیں کہ ہم اپنے ایک ساتھی کے سلسلے میں جس کا دیوالیہ ہوگیا تھا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: ایسے ہی شخص کے بارے میں نبی اکرمﷺ نے یہ فیصلہ دیا تھا : ''جو شخص مرجائے یاجس کا دیوالیہ ہوجائے، تو سامان کا مالک ہی اپنے سامان کا زیادہ حق دار ہے، جب وہ اس کو بعینہٖ اس کے پاس پائے ''۔
2361- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا الْيَمَانُ بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < أَيُّمَا امْرِئٍ مَاتَ وَعِنْدَهُ مَالُ امْرِئٍ بِعَيْنِهِ، اقْتَضَى مِنْهُ شَيْئًا أَوْ لَمْ يَقْتَضِ، فَهُوَ أُسْوَةٌ لِلْغُرَمَاءِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۶۸) (صحیح)
۲۳۶۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص مر جائے، اور اس کے پاس کسی کا مال بعینہٖ موجود ہو، خواہ اس کی قیمت سے کچھ وصول کیا ہو یا نہیں، وہ ہر حال میں دوسرے قرض خواہوں کے مانند ہوگا ۔