- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
6- بَاب دِيَةِ الْخَطَأ
۶- باب: غلطی سے قتل کی دیت( خون بہا) کا بیان
2629- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا۔
* تخريج : د/الدیات ۱۸ (۴۵۴۶)، ن/القسامۃ ۲۹ (۴۸۰۷) ،ت/الدیات ۲ (۱۳۸۸، ۱۳۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۶۵)، وقد أخرجہ: دي/الدیات ۱۱ (۴۸۰۸) (ضعیف)
(اس سند میں اضطراب ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء :۲۲۴۵)
۲۶۲۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دیت کے بارہ ہزار درہم مقررکئے۔
2630- حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " مَنْ قُتِلَ خَطَأً، فَدِيَتُهُ مِنَ الإِبِلِ ثَلاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَثَلاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَثَلاثُونَ حِقَّةً، وَعَشَرَةٌ بَنِي لَبُونٍ "، وَكَانَ رَسُولُ ا للَّهِ ﷺ يُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ، أَوْ عَدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ، وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَزْمَانِ الإِبِلِ، إِذَا غَلَتْ رَفَعَ ثَمَنَهَا، وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا، عَلَى نَحْوِ الزَّمَانِ مَا كَانَ، فَبَلَغَ قِيمَتُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَا بَيْنَ الأَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ، أَوْ عَدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلافِ دِرْهَمٍ، وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الْبَقَرِ، عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ، مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَمَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الشَّاءِ، عَلَى أَهْلِ الشَّاءِ، أَلْفَيْ شَاةٍ۔
* تخريج : د/الدیات ۴ (۴۵۰۶)، ن/القسامۃ ۲۷(۴۸۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۳، ۲۱۷، ۲۲۴) (حسن)
۲۶۳۰- عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' جو شخص غلطی سے مارا جائے اس کا خون بہا تیس اونٹنیاں ہیں، جو ایک سال پورے کرکے دوسرے میں لگ گئی ہوں، اور تیس اونٹنیاں جو دو سال پورے کرکے تیسرے میں لگ گئی ہو ں، اور تیس اونٹنیاں وہ جوتین سال پورے کر کے چوتھے سال میں لگ گئی ہوں، اوردودو سال کے دس اونٹ ہیں جو تیسرے سال میں داخل ہوگئے ہوں''، اور آپﷺ نے گائو ں والوں پر دیت (خون بہا) کی قیمت چار سو دینار لگائی یا اتنی ہی قیمت کی چاندی، یہ قیمت وقت کے حساب سے بدلتی رہتی ، اونٹ مہنگے ہو تے تو دیت بھی زیادہ ہوتی اور جب سستے ہوتے تو دیت بھی کم ہوجاتی، لہذارسول اکر م ﷺ کے زمانے میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک پہنچ گئی، اورچاندی کے حساب سے آٹھ ہزار درہم ہوتے تھے، آپ ﷺنے یہ بھی فیصلہ فرمایا: '' گائے والوں سے دو سو گائیں اور بکری والوں سے دو ہزار بکریاں (دیت میں) لی جائیں '' ۔
2631- حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا الصَّبَّاحُ بْنُ مُحَارِبٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ الطَّائِيِّ،عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " فِي دِيَةِ الْخَطَإِ عِشْرُونَ حِقَّةً وَعِشْرُونَ جَذَعَةً وَعِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنِي مَخَاضٍ ذُكُورٌ "۔
* تخريج : د/الدیات ۱۸ (۴۵۴۵)، ت/الدیات ۱ (۱۳۸۶)، ن /القسامۃ ۲۸ (۴۸۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۴،۴۵۰)، دي/الدیات ۱۳ (۲۴۱۲) (ضعیف)
(سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس راوی ہیں، اور زید بن جبیر متکلم فیہ راوی ہیں)
۲۶۳۱- عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: '' قتل (غلطی سے قتل)کی دیت بیس اونٹنیاں تین تین سال کی جو چوتھے میں لگی ہوں ، بیس اونٹنیاں چار چار سال کی جو پانچویں میں لگ گئی ہوں ، بیس اونٹنیاں ایک ایک سال کی جو دوسرے سال میں لگ گئی ہوں ، بیس اونٹنیاں دو دو سال کی جو تیسرے سال میں لگ گئی ہوں، اور بیس اونٹ ہیں جو ایک ایک سال کے ہوں اور دوسرے سال میں لگ گئے ہوں '' ۔
2632- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا، قَالَ: وَذَلِكَ قَوْلُهُ { وَمَا نَقَمُوا إِلا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ} قَالَ، بِأَخْذِهِمُ الدِّيَةَ۔
* تخريج : أنظر رقم: (۲۶۲۹) (ضعیف)
۲۶۳۲- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے دیت بارہ ہزار درہم مقرر فرمائی، اور فرمان الٰہی {وَمَا نَقَمُوا إِلا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ}(سورۃ التوبۃ : ۷۴) ( کفار اسی بات سے غصہ ہوئے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنی مہربانی سے انہیں مالدار کر دیا) کا یہی مطلب ہے کہ دیت لینے سے ان (مسلمانوں ) کومالدار کر دیا۔