- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
16- بَاب الْقِصَاصِ فِي السِّنِّ
۱۶ -باب: دانت میں قصاص کا بیان
2649- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو مُوسَى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ؛ قَالَ: كَسَرَتِ الرُّبَيِّعُ عَمَّةُ أَنَسٍ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَطَلَبُوا الْعَفْوَ، فَأَبَوْا، فَعَرَضُوا عَلَيْهِمُ الأَرْشَ فَأَبَوْا، فَأَتَوُا النَّبِيَّ ﷺ ، فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ،.فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! تُكْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ ؟ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ ! لا تُكْسَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " يَا أَنَسُ! كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ " قَالَ: فَرَضِيَ الْقَوْمُ، فَعَفَوْا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّةُ "۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشرف: ۶۴۶، ۷۶۰)، وقد أخرجہ: خ/الصلح ۸ (۲۷۰۳)، تفسیر البقرۃ ۲۳ (۴۴۹۹)، المائدۃ ۶ (۴۶۱۱)، الدیات ۱۹ (۶۸۹۴)، م/القسامۃ ۵ (۱۶۷۵)، د/الدیات ۳۲ (۴۵۹۵)، ن/القسامۃ ۱۲ (۴۷۵۹)، حم (۳/۱۲۸، ۱۶۷، ۲۸۴) (صحیح)
۲۶۴۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا نے ایک لڑکی کے سامنے کا دانت تو ڑ ڈالا، تو ربیع کے لوگوں نے معافی مانگی، لیکن لڑ کی کی جانب کے لوگ معافی پر راضی نہیں ہوئے، پھر انہوں نے دیت کی پیش کش کی، تو انہوں نے دیت لینے سے بھی انکار کر دیا، اور نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، آپ ﷺنے قصاص کا حکم دیا، تو انس بن نضر رضی اللہ عنہ ۱؎ نے کہا: اللہ کے رسول ! کیا ربیع کا دانت تو ڑا جائے گا؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کوحق کے ساتھ بھیجا ہے، ایسانہیں ہوگا، آپﷺ نے فرمایا : '' اے انس! اللہ کی کتاب قصاص کا حکم دیتی ہے''، پھر لوگ معافی پر راضی ہو گئے ،اور اس کے بعد رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' اللہ تعالی کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ تعالی ان کی قسم پوری کردیتاہے ''۔
وضاحت ۱؎ : یہ ربیع بنت نضرکے سگے بھائی اور انس بن مالک کے چچاہیں رضی اللہ عنہم ۔