• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب الْقِصَاصِ فِي السِّنِّ
۱۶ -باب: دانت میں قصاص کا بیان​


2649- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو مُوسَى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ؛ قَالَ: كَسَرَتِ الرُّبَيِّعُ عَمَّةُ أَنَسٍ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَطَلَبُوا الْعَفْوَ، فَأَبَوْا، فَعَرَضُوا عَلَيْهِمُ الأَرْشَ فَأَبَوْا، فَأَتَوُا النَّبِيَّ ﷺ ، فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ،.فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! تُكْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ ؟ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ ! لا تُكْسَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " يَا أَنَسُ! كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ " قَالَ: فَرَضِيَ الْقَوْمُ، فَعَفَوْا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّةُ "۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشرف: ۶۴۶، ۷۶۰)، وقد أخرجہ: خ/الصلح ۸ (۲۷۰۳)، تفسیر البقرۃ ۲۳ (۴۴۹۹)، المائدۃ ۶ (۴۶۱۱)، الدیات ۱۹ (۶۸۹۴)، م/القسامۃ ۵ (۱۶۷۵)، د/الدیات ۳۲ (۴۵۹۵)، ن/القسامۃ ۱۲ (۴۷۵۹)، حم (۳/۱۲۸، ۱۶۷، ۲۸۴) (صحیح)
۲۶۴۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا نے ایک لڑکی کے سامنے کا دانت تو ڑ ڈالا، تو ربیع کے لوگوں نے معافی مانگی، لیکن لڑ کی کی جانب کے لوگ معافی پر راضی نہیں ہوئے، پھر انہوں نے دیت کی پیش کش کی، تو انہوں نے دیت لینے سے بھی انکار کر دیا، اور نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، آپ ﷺنے قصاص کا حکم دیا، تو انس بن نضر رضی اللہ عنہ ۱؎ نے کہا: اللہ کے رسول ! کیا ربیع کا دانت تو ڑا جائے گا؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کوحق کے ساتھ بھیجا ہے، ایسانہیں ہوگا، آپﷺ نے فرمایا : '' اے انس! اللہ کی کتاب قصاص کا حکم دیتی ہے''، پھر لوگ معافی پر راضی ہو گئے ،اور اس کے بعد رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' اللہ تعالی کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ تعالی ان کی قسم پوری کردیتاہے ''۔
وضاحت ۱؎ : یہ ربیع بنت نضرکے سگے بھائی اور انس بن مالک کے چچاہیں رضی اللہ عنہم ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب دِيَةِ الأَسْنَانِ
۱۷-باب: دانتوں کی دیت کا بیان​


2650- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "الأَسْنَانُ سَوَائٌ، الثَّنِيَّةُ وَالضِّرْسُ سَوَائٌ "۔
* تخريج : د/الدیات ۲۰ (۴۵۵۹)، ت/الدیات ۴ (۱۳۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۹۳) (صحیح)
۲۶۵۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' ( دیت کے معاملہ میں ) سب دانت برابر ہیں ، سامنے کے دانت اور داڑھ برابر ہیں '' ۔


2651- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ الْمَرْوَزِيّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَضَى فِي السِّنِّ خَمْسًا مِنَ الإِبِلِ۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۷۴، ومصباح الزجاجۃ : ۹۳۵)، وقد أخرجہ: ت/الدیات ۴ (۱۳۹۱) (صحیح)
۲۶۵۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے دانت کی دیت میں پانچ اونٹ کا فیصلہ فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب دِيَةِ الأَصَابِعِ
۱۸ -باب: انگلیوں کی دیت کا بیان​


2652- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، (ح) و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَائٌ " يَعْنِي: الْخِنْصَرَ وَالإِبْهَامَ ۔
* تخريج : خ/الدیات ۲۰ (۶۸۹۵)، د/الدیات ۲۰ (۴۵۵۸)، ت/الدیات ۴ (۱۳۹۲)، ن/القسامۃ ۳۸ (۴۸۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۳۹)، دي/الدیات ۱۵ (۲۴۱۵) (صحیح)
۲۶۵۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' (دیت میں) یہ اور یہ یعنی چھنگلیا (سب سے چھوٹی انگلی) اور انگوٹھا سب برابر ہیں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اگرچہ انگوٹھے میں دو ہی جوڑ ہیں اور چھنگلیا میں تین جوڑ ہیں ۔ مطلب یہ کہ ہر ایک انگلی کی دیت برابر ہے ۔


2653- حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ مَطَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " الأَصَابِعُ سَوَائٌ كُلُّهُنَّ، فِيهِنَّ عَشْرٌ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ "۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۰۸)، وقد أخرجہ: د/الدیات ۲۰ (۴۵۵۶)، ن/القسامۃ ۳۸ (۴۸۴۷)، حم (۲/۲۰۷)، دي/الدیات ۱۵ (۲۴۱۴) (حسن)
۲۶۵۳- عبد اللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' (دیت میں ) انگلیا ں سب برابر ہیں، ہر ایک میں دس دس اونٹ دینے ہوں گے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی دیت کا دسواں حصہ ہر ایک انگلی میں واجب ہوگا ، یہ قیاس کے بھی موافق ہے کیونکہ انگلیاں ہاتھ اور پاؤں کی دس دس ہیں اگر کوئی دسوں انگلیوں کو کاٹ ڈالے تو پوری دیت لازم ہوگی ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ''ہاتھ کی انگلیاں اور پاؤں کی سب برابر ہیں، ہر ایک انگلی میں دس اونٹ ہیں '' (سنن ترمذی) ۔


2654- حَدَّثَنَا رَجَاءُ بْنُ الْمُرَجَّى السَّمَرْقَنْدِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ،عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " الأَصَابِعُ سَوَائٌ "۔
* تخريج : د/الدیات ۲۰ (۴۵۵۶، ۴۵۵۷)، ن/القسامۃ ۳۸ (۴۸۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۰) (صحیح)
۲۶۵۴- ابو مو سی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکر م ﷺ نے فرمایا: '' (دیت کے معاملہ میں) سب انگلیاں برابر ہیں'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب الْمُوضِحَةِ
۱۹-باب: ہڈی ظاہر کر دینے والے زخم کی دیت کا بیان​


2655- حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " فِي الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ "۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۰۷)، وقد أخرجہ: د/الدیات ۲۰ (۴۵۶۶)، ت/الدیات ۳ (۱۳۹۰)، ن/القسامۃ ۴۰ (۴۸۶۱)، حم (۲/۱۷۷۹، ۱۸۹، ۲۰۷، ۲۱۲)، دي/الدیات ۱۶ (۲۴۱۷) (حسن صحیح)
۲۶۵۵- عبد اللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' ہڈی ظاہر کر دینے والے زخم میں دیت پانچ پانچ اونٹ ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب مَنْ عَضَّ رَجُلا فَنَزَعَ يَدَهُ فَنَدَرَ ثَنَايَاهُ
۲۰ -باب: ایک آدمی نے دوسرے کے ہاتھ میں دانت کاٹا، اس کے ہاتھ کھینچنے پر کاٹنے والے کے آگے کے دو دانت گر گئے تو اس کے حکم کا بیان​


2656- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَمَّيْهِ يَعْلَى وَسَلَمَةَ ابْنَيْ أُمَيَّةَ قَالا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَمَعَنَا صَاحِبٌ لَنَا،فَاقْتَتَلَ هُوَ وَرَجُلٌ آخَرُ وَنَحْنُ بِالطَّرِيقِ، قَالَ: فَعَضَّ الرَّجُلُ يَدَ صَاحِبِهِ، فَجَذَبَ صَاحِبُهُ يَدَهُ مِنْ فِيهِ، فَطَرَحَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَلْتَمِسُ عَقْلَ ثَنِيَّتِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ فَيَعَضُّهُ كَعِضَاضِ الْفَحْلِ، ثُمَّ يَأْتِي يَلْتَمِسُ الْعَقْلَ ! لا عَقْلَ لَهَا " قَالَ: فَأَبْطَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ۔
* تخريج : ن/القسامۃ ۱۵ (۴۷۷۴، ۴۷۷۵، ۴۷۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۳۵، ۴۵۵۴)، وقد أخرجہ: خ/جزاء الصید ۱۹ (۱۸۴۷)، الإجارۃ ۵ (۲۲۶۵)، الجہاد ۱۲۰ (۲۹۷۳)، المغازي ۷۸ (۴۴۱۷)، الدیات ۱۸ (۶۸۹۳)، م/القسامۃ ۴ (۱۶۷۳)، د/الدیات ۲۴ (۴۵۸۴)، حم (۴/۲۲۲، ۲۲۳، ۲۲۴) (صحیح)
۲۶۵۶- یعلی بن امیہ اور سلمہ بن امیہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ غزوہ تبوک میں نکلے، ہمارے ساتھ ہمارا ایک ساتھی تھا ، وہ اور ایک دوسرا شخص دونوں آپس میں لڑ پڑے، جب کہ ہم لوگ راستے میں تھے، ان میں سے ایک نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیااورجب اس نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے سامنے کے دانت گرگئے، وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اپنے دانت کی دیت مانگنے لگا،آپ ﷺ نے فرمایا: '' ( عجیب ماجراہے) تم میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی کے ہاتھ کو اونٹ کی طرح چبانا چاہتا ہے اورپھر دیت مانگتا ہے،اس کی کو ئی دیت نہیں، پھر آپﷺ نے اس کو باطل قراردیا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس لئے کہ اس کا دانت اسی کے قصور سے گرا نہ وہ کاٹتا نہ دوسرا شخص اپنا ہاتھ کھینچتا، اور جب اس نے کاٹا تو وہ بے چارہ کیا کرتا آخر ہاتھ چھڑانا ضروری تھا ۔


2657- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلا عَضَّ رَجُلا عَلَى ذِرَاعِهِ، فَنَزَعَ يَدَهُ، فَوَقَعَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَرُفِعَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَأَبْطَلَهَا وَقَالَ: " يَقْضَمُ أَحَدُكُمْ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ "۔
* تخريج : خ/الدیات ۱۸ (۶۸۹۲)، م/القسامۃ ۴(۱۶۷۳)، ت/الدیات ۲۰ (۱۴۱۶)، ن/القسامۃ ۱۴ (۴۷۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۲۷، ۴۳۸، ۴۳۰، ۴۳۵)، دي/الدیات ۱۸ (۲۴۲۱) (صحیح)
۲۶۵۷- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے کے بازو کو کاٹا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا سامنے کا دانت گر گیا، مقدمہ نبی اکرم ﷺ کے پاس لایا گیا، تو آپﷺ نے اس کو باطل قرار دیا، اور فرمایا: ''تم میں سے ایک (دوسرے کے ہاتھ کو)ایسے چباتا ہے جیسے اونٹ '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب لا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ
۲۱ -باب: کافر کے بدلے مسلمان قتل نہ کیا جائے گا​


2658- حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ عَمْرٍو الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ؛ قَالَ: قُلْتُ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ: هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ مِنَ الْعِلْمِ، لَيْسَ عِنْدَ النَّاسِ ؟ قَالَ: لا، وَاللَّهِ ! مَا عِنْدَنَا إِلا مَا عِنْدَ النَّاسِ، إِلا أَنْ يَرْزُقَ اللَّهُ رَجُلا فَهْمًا فِي الْقُرْآنِ، أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، فِيهَا الدِّيَاتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَأَنْ لا يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ۔
* تخريج : خ/العلم ۴۰ (۱۱۱)، الجہاد ۱۷۱ (۳۰۴۷)، الدیات ۲۴ (۶۹۰۳)، ت/الدیات ۱۶ (۱۴۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۱۱)، وقد أخرجہ: د/الدیات۱۱ (۴۵۳۰)، ن/القسامۃ ۵ (۴۷۳۸)، حم (۱/۷۹، ۱۲۲)، دي/الدیات ۵ (۲۴۰۱) (صحیح)
۲۶۵۸- ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا تمہارے پاس کوئی ایسا علم ہے جو دیگر لوگوں کے پاس نہ ہو؟ وہ بولے: نہیں ، اللہ کی قسم ۱؎ ، ہمارے پاس وہی ہے جو لوگوں کے پاس ہے ، ہاں مگر قرآن کی سمجھ جس کی اللہ تعالی کسی کو توفیق بخشتا ہے یا وہ جو اس صحیفے میں ہے اس ( صحیفے) میں ان دیتوں کا بیان ہے جو رسول اکرم ﷺ سے مروی ہیں، اور آپ کا یہ فرمان بھی ہے کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جا ئے گا۔
وضاحت ۱؎ : امام بخاری کی روایت میں ہے کہ ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا آپ کے پاس کوئی ایسی وحی ہے جو قرآن مجید میں نہ ہو؟ یعنی موجودہ قرآن میں جو سب لوگوں کے پاس ہے ، اس سے شیعوں کا رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ قرآن پورا نہیں ہے اس میں سے چند سورتیں غائب ہیں، اور پورا قرآن نبی کریم ﷺ کے بعد علی مرتضی رضی اللہ عنہ کے پاس تھا ، پھر ہر ایک امام کے پاس آتا رہا یہاں تک کہ امام مہدی کے پاس آیا اور وہ غائب ہیں ،جب ظاہر ہوں گے تو دنیا میں پورا قرآن پھیلے گا ، معاذ اللہ یہ سب اکاذیب اور خرافات ہیں، حدیث میں علی رضی اللہ عنہ نے قسم کھاکر بتادیا کہ ہمارے پاس وہی علم ہے جو اورلوگوں کے پاس ہے ۔


2659- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ ؛ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ "۔
* تخريج : ت/الدیات ۱۷ (۱۴۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۳۹ ألف) (حسن صحیح)
۲۶۵۹- عبد اللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا ''۔


2660- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَنَشٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " لا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ ، وَلا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِه "۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۳۰، ومصباح الزجاجۃ: ۹۳۷) (وستأتي بقیتہ برقم : ۲۶۸۳) (صحیح)
(سند میں حنش حسین بن قیس ابو علی الرحبی ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے )
۲۶۶۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ''مومن کا فر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۱؎ ، اور نہ وہ (کافر ) جس کی حفاظت کا ذمہ لیا گیاہو '' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہاں کافر سے مراد حربی کافر ہے ، اور اہل علم کا اجماع ہے کہ مسلمان کافرحربی کے بدلے نہ مارا جائے گا ۔
وضاحت ۲؎ : جس غیر مسلم کی حفاظت کا عہد کیاجائے اس کا قتل بھی ناجائز ہے ، اس لیے کہ دین اسلام میں عہدشکنی کسی حال میں جائز نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب لا يُقْتَلُ الْوَالِدُ بِوَلَدِهِ
۲۲ -باب: باپ کو اپنی اولاد کے بدلے قتل نہ کرنے کا بیان ۱؎​
وضاحت ۱؎ : مگر دوسری سزا جو امام مناسب سمجھے دے سکتا ہے، اور مالک نے کہا : اگر اولاد کو ذبح کرے تو قتل کیا جائے گا، اور اولاد اگر باپ کو قتل کر دے تو قتل کئے جائیں گے اس پر سب کا اتفاق ہے ۔


2661- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِ نَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " لا يُقْتَلُ بِالْوَلَدِ الْوَالِدُ "۔
* تخريج : ت/الدیات ۹ (۱۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۴۰)، وقد أخرجہ: دي/الدیات ۶ (۲۴۰۲) (صحیح)
۲۶۶۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : ''باپ بیٹے کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا '' ۔


2662- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ،عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " لا يُقْتَلُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ "۔
* تخريج : ت/الدیات ۹ (۱۴۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲، ۴۹) (صحیح)
(سند میں حجاج بن أرطاۃ ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے، ا لإ رواء : ۲۲۱۴)
۲۶۶۲- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : '' باپ کو بیٹے کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب هَلْ يُقْتَلُ الْحُرُّ بِالْعَبْدِ؟
۲۳ -باب: کیا آزاد کو غلام کے بدلے قتل کیا جائے گا؟​


2663- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ،عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ "۔
* تخريج : د/الدیات ۷ (۴۵۱۵، ۴۵۱۶، ۴۵۱۷)، ت/الدیات ۱۸ (۱۴۱۴)، ن/القسامۃ ۶ (۴۷۴۰)، ۷ (۴۷۴۳)، ۱۲ (۴۷۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۶، ومصباح الزجاجۃ: ۹۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۰، ۱۱،۱۲)، دي/الدیات ۷ (۲۴۰۳) (ضعیف)
(حسن بصری نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث نہیں سنی ہے )
۲۶۶۳- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے اپنے غلام کو قتل کیا ہم اسے قتل کریں گے، اور جس نے اس کی ناک کاٹی ہم اس کی ناک کاٹیں گے ''۔


2664- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ الطَّبَّاعِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ،عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ،عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ عَلِيٍّ، و عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ جَدِّهِ ؛ قَالَ: قَتَلَ رَجُلٌ عَبْدَهُ عَمْدًا مُتَعَمِّدًا، فَجَلَدَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِائَةً، وَنَفَاهُ سَنَةً، وَمَحَا سَهْمَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ۔
* تخريج : تفرد بہ ا بن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۶۳، ۱۰۰۲۲، ومصباح الزجاجۃ: ۹۳۸) (ضعیف جدا)
(سند میں اسحاق بن عبد اللہ متروک راوی ہے ، اور اسماعیل بن عیاش غیر شامیوں سے روایت میں ضعیف ہیں )
۲۶۶۴- عبد اللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے غلام کو جان بوجھ کرقتل کر دیا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس کو سو کو ڑے مارے ، ایک سال کے لئے جلا وطن کیا ،اور مسلمانو ں کے حصوں میں سے اس کا حصہ ختم کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24- بَاب يُقْتَادُ مِنَ الْقَاتِلِ كَمَا قَتَلَ
۲۴ -باب: قاتل سے قصاص اسی طرح لیا جائے گا جس طرح اس نے قتل کیا ہے ۱؎​
وضاحت ۱؎ : مقتول کے ولی کو اختیار ہے کہ جس طرح قاتل نے مقتول کو قتل کیا اسی طرح سے اس کے قاتل کو قتل کرے ، یا صرف تلوار سے گردن اڑادے ۔


2665- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَخَ رَأْسَ امْرَأَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقَتَلَهَا، فَرَضَخَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ رَأْسَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ۔
* تخريج : خ/الوصایا ۵ (۲۷۴۶)، الطلاق ۲۴ (تعلیقاً)، الدیات ۴ (۶۸۷۶)، ۵ (۶۸۷۷)، ۱۲ (۶۸۸۴)، م/الحدود ۳ (۱۶۷۲)، د/الدیات ۱۰ (۴۵۲۷ مختصراً)، ت/الدیات ۶ (۱۳۹۴)، ن/المحاربۃ ۷ (۴۰۴۹)، (تحفۃ الأشرا ف: ۱۳۹۱)، القسامۃ ۸ (۴۷۴۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۶۳، ۱۸۳، ۲۰۳، ۲۶۷)، دي/الدیات ۴ (۲۴۰۰) (صحیح)
۲۶۶۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک عورت کا سردو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل ڈالا، تو رسول اللہ ﷺ نے بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بڑے پتھر سے اگر کوئی مارے جس سے آدمی مرجاتا ہے تو اس میں قصاص واجب ہوتا ہے اس لیے کہ وہ قتل عمد ہے ،اس میں قصاص واجب ہوگا، او راکثر علماء کا یہی قول ہے ۔


2666- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، (ح) و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا، فَقَالَ لَهَا: " أَقَتَلَكِ فُلانٌ ؟ " فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا: أَنْ لا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّانِيَةَ، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا: أَنْ لا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّالِثَةَ، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا: أَنْ نَعَمْ، فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنَ حَجَرَيْنِ۔
* تخريج : خ/الطلاق ۲۴ (۵۲۹۵)، تعلیقاً، الدیات ۴ (۶۸۷۷)، ۵ (۶۸۷۹)، م/الحدود ۳ (۱۶۷۲)، د/الدیات ۱۰ (۴۵۲۹)، ن/القسامۃ ۸ (۴۷۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۷۱، ۲۰۳) (صحیح)
۲۶۶۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر مار ڈالا تو آپﷺ نے لڑکی سے (اس کی موت سے پہلے) پوچھا: کیا تجھے فلاں نے ماراہے ؟ لڑکی نے سرکے اشارہ سے کہا: نہیں، پھر آپﷺ نے دوسرے کے متعلق پوچھا :(کیا فلاں نے مارا ہے؟ ) دوبارہ بھی اس نے سرکے اشارے سے کہا: نہیں،پھر آپﷺ نے تیسرے کے متعلق پوچھا : تو اس نے سرکے اشارے سے کہا: ہاں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان رکھ کر قتل کر دیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس وجہ سے کہ یہودی نے جرم کا اقرار کیا جب پکڑا گیا ،اور صرف مقتول کا قول کہ مجھ کو فلاں نے قتل کیا ثبوت جرم کے لئے کافی نہیں ہے، اگر مجرم انکار کرے ، اکثر علماء کا یہی قول ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- بَاب لا قَوَدَ إِلا بِالسَّيْفِ
۲۵ -باب: صرف تلوار سے قصاص لینے کا بیان​


2667- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُرُوقِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي عَازِبٍ،عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " لا قَوَدَ إِلا بِالسَّيْفِ "۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۴۶، ومصباح الزجاجۃ:۹۴۰) (ضعیف جدا)
(سند میں جابر الجعفی ضعیف ہے، بلکہ کذاب ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإروا : ۷/۲۸۷)
۲۶۶۷- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قصاص صرف تلوار سے ہے ۔


2668- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ، حَدَّثَنَا الْحُرُّ بْنُ مَالِكٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ عَنِ الْحَسَنِ،عَنْ أَبِي بَكْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا قَوَدَ إِلا بِالسَّيْفِ "۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشر اف: ۱۱۶۶۹، ومصباح الزجاجۃ: ۹۳۹) (ضعیف)
(سندمیں مبارک بن فضالہ اور حسن بصری مدلس ہیں، او ردونوں نے روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز حسن بصری نے ابوبکرۃ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث نہیں سنی ،نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ۲۲۲۹)
۲۶۶۸- ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' قصاص صرف تلوار سے ہے ''۔
 
Top