2- بَاب فِي الصَّيْدِ
۲-باب: شکار کرنے کا بیان
2847- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّﷺ قُلْتُ: إِنِّي أُرْسِلُ الْكِلابَ الْمُعَلَّمَةَ فَتُمْسِكُ عَلَيَّ، أَفَآكُلُ؟ قَالَ: < إِذَا أَرْسَلْتَ الْكِلابَ الْمُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ >، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟ قَالَ: < وَإِنْ قَتَلْنَ، مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ لَيْسَ مِنْهَا>، قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ فَأُصِيبُ أَفَآكُلُ؟ قَالَ: < إِذَا رَمَيْتَ بِالْمِعْرَاضِ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَأَصَابَ فَخَرَقَ فَكُلْ، وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلا تَأْكُلْ >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۳ (۱۷۵)، والبیوع ۳ (۲۰۵۴)، والصید ۱ (۵۴۷۵)، ۲ (۵۴۷۶)، ۳ (۵۴۷۷)، ۷ (۵۴۸۳)، ۹ (۵۴۸۴)، ۱۰ (۵۴۸۵)، م/الصید ۱ (۱۹۲۹)، ت/الصید ۱ (۱۴۶۵)، ۳ (۱۴۶۷)، ۴ (۱۴۶۸)، ۵ (۱۴۷۹)، ۶ (۱۴۷۰)، ۷ (۱۴۷۱)، ن/الصید ۱ (۴۲۷۴)، ۲ (۴۲۷۵)، ۳ (۴۲۷۰)، ۸ (۴۲۸۵)، ۲۱ (۴۳۱۷)، ق/الصید ۳ (۳۲۰۸)، ۵ (۳۲۱۲)، ۶ (۳۲۱۳)، ۷ (۳۲۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۴۵، ۹۸۵۵، ۹۸۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۶، ۲۵۷، ۲۵۸، ۳۷۷، ۳۷۹، ۳۸۰)، دي/الصید ۱ (۲۰۴۵) (صحیح)
۲۸۴۷- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا کہ میں سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لئے شکار پکڑ کر لاتا ہے تو کیا میں اسے کھائوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ''جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتوں کو چھوڑو، اور اللہ کا نام اس پر لو تو ان کا شکار جس کو وہ تمہارے لئے روکے رکھیں کھاؤ''۔
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اگرچہ وہ شکار کو قتل کر ڈالیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''ہاں اگرچہ وہ قتل کر ڈالیں جب تک دوسرا غیر شکاری کتا اس کے قتل میں شریک نہ ہو''، میں نے پوچھا:میں لاٹھی یا بے پر اور بے کانسی کے تیر سے شکار کرتا ہوں ( جو بوجھ اور وزن سے جانور کو مارتا ہے ) تو کیا اسے کھائوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''جب تم لاٹھی، یا بے پر، اور بے کانسی کے تیر اللہ کا نام لے کر مارو، اور وہ تیر شکار کے جسم میں گھس کر پھا ڑ ڈالے تو کھاؤ ، اور اگر وہ شکار کو چوڑا ہو کر لگے تو مت کھاؤ''۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے : (پہلا) یہ کہ سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے ، ( دوسرا) یہ کہ کتا مُعَلَّم ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو ، (تیسرا) یہ کہ اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لئے بھیجا گیا ہو پس اگر وہ خود سے بلا بھیجے شکار کر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں یہی جمہور علماء کا قول ہے ، ( چوتھا) یہ کہ کتے کو شکار پر بھیجتے وقت ''بسم الله'' کہا گیا ہو ، (پانچواں) یہ کہ معلّم کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو، اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہوگا اور یہ شکار حلال نہ ہوگا، (چھٹواں) یہ کہ کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لئے محفوظ رکھے تب یہ شکار حلال ہوگا ورنہ نہیں ۔
2848- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ ﷺ قُلْتُ: إِنَّا نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلابِ، فَقَالَ لِي: < إِذَا أَرْسَلْتَ كِلابَكَ الْمُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ وَإِنْ قَتَلَ، إِلا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَإِنْ أَكَلَ [الْكَلْبُ] فَلا تَأْكُلْ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ >۔
* تخريج: خ/ الصید ۷ (۵۴۸۳)، ۱۰ (۵۴۸۷)، م/ الصید ۱ (۱۹۲۹)، ق/ الصید ۳ (۳۲۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۸، ۳۷۷) (صحیح)
۲۸۴۸- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا : ہم ان کتوں سے شکار کرتے ہیں (آپ کیا فرماتے ہیں؟) تو آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ''جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتوں کو اللہ کا نام لے کر شکار پر چھوڑو تو وہ جو شکار تمہارے لئے پکڑ کر رکھیں انہیں کھاؤ گرچہ وہ انہیں مار ڈالیں سوائے ان کے جنہیں کتا کھالے، اگر کتا اس میں سے کھالے تو پھر نہ کھاؤ کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس نے اسے اپنے لئے پکڑا ہو'' ۔
2849- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِذَا رَمَيْتَ بِسَهْمِكَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَوَجَدْتَهُ مِنَ الْغَدِ وَلَمْ تَجِدْهُ فِي مَاءِ وَلا فِيهِ أَثَرٌ غَيْرُ سَهْمِكَ، فَكُلْ، وَإِذَا اخْتَلَطَ بِكِلابِكَ كَلْبٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلا تَأْكُلْ، لاتَدْرِي لَعَلَّهُ قَتَلَهُ الَّذِي لَيْسَ مِنْهَا >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۸۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۶۲) (صحیح)
۲۸۴۹- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جب تم بسم اللہ کہہ کر تیر چلاؤ، پھر اس شکار کو دوسرے روز پاؤ ( یعنی شکار تیر کی چوٹ کھا کر نکل گیا پھر دوسرے روز ملا ) اور وہ تمہیں پانی میں نہ ملا ہو ۱؎ ، اور نہ تمہارے تیر کے زخم کے سوا اور کوئی نشان ہو تو اسے کھاؤ، اور جب تمہارے کتے کے ساتھ دوسرا کتا بھی شامل ہو گیا ہو ( یعنی دونوں نے مل کر شکار مارا ہو) تو پھر اس کو مت کھاؤ، کیوں کہ تمہیں معلوم نہیں کہ اس جانور کو کس نے قتل کیا ہے؟ ہوسکتا ہے کہ دوسرے کتے نے اسے قتل کیا ہو''۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ کتے کے قتل کرنے کے سبب وہ ہلاک ہوا ہو بلکہ پانی ہی اس کے ہلاک ہونے کا سبب بنا ہو۔
2850- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِذَا وَقَعَتْ رَمِيَّتُكَ فِي مَاءِ فَغَرِقَ فَمَاتَ فَلا تَأْكُلْ >۔
* تخريج: خ/الذبائح ۸ (۵۴۸۴)، م/الصید ۱ (۱۹۲۹)، ت/الصید ۳ (۱۴۶۹)، ق/ الصید ۶ (۳۲۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۶۲) (صحیح)
۲۸۵۰- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جب تمہارے تیر کا شکار پانی میں گر پڑے اور ڈوب کر مر جائے تو اسے مت کھاؤ''۔
2851- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَا عَلَّمْتَ مِنْ كَلْبٍ أَوْ بَازٍ ثُمَّ أَرْسَلْتَهُ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكَ عَلَيْكَ >، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ: < إِذَا قَتَلَهُ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ >.
[قَالَ أَبو دَاود: الْبَازُ إِذَا أَكَلَ فَلا بَأْسَ بِهِ، وَالْكَلْبُ إِذَا أَكَلَ كُرِهَ، وَإِنْ شَرِبَ الدَّمَ فَلا بَأْسَ بِهِ]۔
* تخريج: ت/الصید ۳ (۱۴۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۷، ۳۷۹) (صحیح)
(مگر''باز'' کا اضافہ منکر ہے)
۲۸۵۱- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس کتے یا باز کو تم سدھا رکھو اور اسے اللہ کا نام لے کر یعنی ( بسم اللہ کہہ کر ) شکارکے لئے چھوڑو تو جس شکار کو اس نے تمہارے لئے روک رکھا ہو اسے کھاؤ''۔
عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے مار ڈالاہو؟ آپ نے فرمایا:''جب اس نے مار ڈالا ہو اور اس میں سے کچھ کھایا نہ ہو تو سمجھ لو کہ اس نے شکار کو تمہارے لئے روک رکھا ہے''۔
ابوداود کہتے ہیں:باز جب کھالے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں اور کتا جب کھالے تو وہ مکروہ ہے اگر خون پی لے تو کوئی حرج نہیں ۔
2852- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي صَيْدِ الْكَلْبِ: < إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، وَكُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ يَدَاكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وانظر ما یأتي برقم : (۲۸۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۷۸) (منکر)
(اس میں
''وإن أَکَلَ مِنْہ'' کا جملہ منکر ہے اور کسی راوی کے یہاں نہیں ہے، مسند احمد میں اس کی جگہ
''وإنّ قَتَلَ'' (اگرچہ قتل کرڈالاہو) کا جملہ ہے ، اور یہ حدیث عدی رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق ہے ، اس کے راوی ''داود ازدی'' گرچہ صدوق ہیں مگر ان سے بہت غلطیاں ہو جایا کرتی تھیں)
۲۸۵۲- ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے شکاری کتے کے سلسلہ میں فرمایا: ''جب تم اپنے (شکاری) کتے کو چھوڑو، اور اللہ کا نام لے کر (یعنی بسم اللہ کہہ) کر چھوڑو تو (اس کا شکار) کھائو اگرچہ وہ اس میں سے کھالے ۱؎ اور اپنے ہاتھ سے کیا ہوا شکار کھائو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کی اس حدیث اور عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ اس سے ماقبل کی حدیث کے مابین تطبیق کی صورت یہ ہے کہ ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو بیان جواز پر، اور عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیا جائے گا، ایک تاویل یہ بھی کی جاتی ہے کہ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی حدیث حرمت کے سلسلہ میں اصل ہے، اور ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ''وإن أكل'' کے معنی ہیں اگرچہ وہ اس سے پہلے کھاتا رہا ہو مگر اس شکار میں اس نے نہ کھایا ہو ۔
2853- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ خُلَيْفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَحَدُنَا يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَقْتَفِي أَثَرَهُ الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلاثَةَ ثُمَّ يَجِدُهُ مَيِّتًا وَفِيهِ سَهْمُهُ، أَيَأْكُلُ؟ قَالَ: < نَعَمْ إِنْ شَاءَ >، أَوْ قَالَ: <يَأْكُلُ إِنْ شَاءَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۵۹)، وقد أخرجہ: خ/ الصید ۸ (۵۴۸۵ تعلیقًا) (صحیح)
۲۸۵۳- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا :اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی اپنے شکار کو تیر مارتا ہے پھر اسے دو دو تین تین دن تک تلا ش کرتا پھرتا ہے، پھر اسے مرا ہوا پا تا ہے، اور اس کا تیر اس میں پیوست ہوتا ہے تو کیا وہ اسے کھائے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''ہاں اگر چاہے''، یا فرمایا:'' کھا سکتا ہے اگر چاہے''۔
2854- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: قَالَ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ ﷺ عَنِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ: < إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلا تَأْكُلْ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ > قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي [قَالَ: <إِذَا سَمَّيْتَ فَكُلْ، وَإِلا فَلا تَأْكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ لِنَفْسِهِ>، فَقَالَ: أُرْسِلُ كَلْبِي] فَأَجِدُ عَلَيْهِ كَلْبًا آخَرَ، فَقَالَ: < لا تَأْكُلْ لأَنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ >۔
* تخريج: خ/ الوضوء ۳۳ (۱۷۵)، البیوع ۳ (۲۰۵۴)، الصید ۲ (۵۴۷۶)، م/ الصید ۱۹ (۱۹۲۹)، ن/الصید ۷ (۴۲۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۸۰)، دی/ الصید ۱ (۲۰۴۵) (صحیح)
۲۸۵۴- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے بے پر کے تیر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''جب وہ اپنی تیزی سے پہنچے تو کھاؤ (یعنی جب وہ تیزی سے گھس گیا ہو)، اور جو تیر چوڑائی میں لگا ہو تو مت کھاؤ کیونکہ وہ چوٹ کھایا ہوا ہے''۔
پھر میں نے کہا: میں اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں (ا س بارے میں کیا حکم ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا:'' جب ''بِسْمِ اللهِ'' پڑھ کر چھوڑو تو کھائو، ورنہ نہ کھائو ،اور اگر کتے نے اس میں سے کھایا ہو تو اس کو مت کھائو ، اس لئے کہ اس نے اسے اپنے لئے پکڑا ہے'' ۔
پھر میں نے پوچھا: میں اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں کہ دوسرا کتا بھی آکر اس کے ساتھ لگ جاتا ہے ( تب کیا کروں؟) آپ ﷺ نے فرمایا : ''مت کھائو ، اس لئے کہ ''بسم اللہ'' تم نے صرف اپنے ہی کتے پر کہا ہے''۔
2855- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ ابْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيُّ [عَائِذُ اللَّهِ] قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، قَالَ: < مَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا أَصَّدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ >۔
* تخريج: خ/الصید ۴ (۵۴۷۸)، ۱۰ (۵۴۸۸)، ۱۴ (۵۴۹۶)، م/الصید ۱ (۱۹۳۰)، ت/ السیر ۱۱ (۱۵۶۰)، ن/الصید ۴ (۴۲۷۱) ق/الصید ۳ (۳۲۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۹۳، ۱۹۴، ۱۹۵)، دي/السیر۵۶ (۲۵۴۱) (صحیح)
۲۸۵۵- ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں سدھائے اور بے سدھائے ہوئے کتوں سے شکار کرتا ہوں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' جو شکار تم سدھائے ہوئے کتے سے کرو اس پر اللہ کا نام لو'' (یعنی ''بسم اللہ'' کہو) اور کھائو، اور جو شکار اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے کے ذریعہ کرو اور اس کے ذبح کو پائو ( یعنی زندہ پائو ) تو ذبح کر کے کھائو (ورنہ نہ کھائو کیونکہ وہ کتا جو تر بیت یافتہ نہیں ہے تو اس کا مار ڈالنا ذبح کے قائم مقام نہیں ہو سکتا )''۔
2856- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ سَيْفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ قَالَ: قَالَ [لِي] رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَا أَبَا ثَعْلَبَةَ، كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ وَكَلْبُكَ >، زَادَ عَنِ ابْنِ حَرْبٍ: <الْمُعَلَّمُ وَيَدُكَ فَكُلْ ذَكِيًّا وَغَيْرَ ذَكِيٍّ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۷۷)، وقد أخرجہ: م/ الصید ۱ (۱۹۳۱)، ت/ الصید ۱۶ (۱۴۴۶) (صحیح)
۲۸۵۶- ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے عرض کیا: ''ابوثعلبہ! جس جانور کو تم اپنے تیر وکمان سے یا اپنے کتے سے مارو اسے کھائو ''۔
ابن حرب کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ: '' وہ کتا سدھایا ہوا( شکاری )ہو، اور اپنے ہاتھ سے ( یعنی تیر سے) شکار کیا ہوا جانور ہو توکھائو خواہ اس کو ذبح کر سکو یا نہ کر سکو ''۔
2857- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا يُقَالُ لَهُ أَبُو ثَعْلَبَةَ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ لِي كِلابًا مُكَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِي صَيْدِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < إِنْ كَانَ لَكَ كِلابٌ مُكَلَّبَةٌ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ >، قَالَ: ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ؟ قَالَ: <نَعَمْ>، قَالَ: فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ قَالَ: < وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ >، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَفْتِنِي فِي قَوْسِي، قَالَ: < كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ >، قَالَ: < ذَكِيًّا، أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ >، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنِّي؟ قَالَ: < وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنْكَ، مَا لَمْ يَضِلَّ، أَوْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَ سَهْمِكَ >، قَالَ: أَفْتِنِي فِي آنِيَةِ الْمَجُوسِ إِنِ اضْطُرِرْنَا إِلَيْهَا، قَالَ: < اغْسِلْهَا وَكُلْ فِيهَا > ۔
* تخريج: تفرد بہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۷۱)، وقد أخرجہ: ن/الصید ۱۶ (۴۳۰۱)، حم (۲/۱۸۴) (حسن)
(مگر
''وإن اَکَلَ منہ'' کا جملہ منکر ہے جو عدی کی حدیث (۲۸۵۴) کے مخالف ہے ، اور نسائی کی روایت میں یہ جملہ ہے تو مگر اس میں اس کی جگہ
''وإن قتلنَ''ہے جو عدی کی حدیث کے مطابق ہے)
۲۸۵۷- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ نامی ایک دیہاتی نے کہا: اللہ کے رسول ! میرے پاس شکار کے لئے تیار سدھائے ہوئے کتے ہیں ، ان کے شکار کے سلسلہ میں مجھے بتائیے ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' اگر تمہارے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں تو جو شکار وہ تمہارے لئے پکڑ رکھیں انہیں کھائو'' ۔
ابو ثعلبہ نے کہا: خواہ میں ان کو ذبح کرسکوں یا نہ کر سکوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' ہاں'' ۔
ابو ثعلبہ نے کہا: اگرچہ وہ کتے اس جانور میں سے کھا لیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''اگرچہ وہ اس جانور میں سے کھالیں''۔
پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول ! میرے تیر کمان سے شکار کے متعلق بتائیے ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تمہارا تیر کمان جو تمہیں لوٹا دے اسے کھاؤ، خواہ تم اسے ذبح کر پائو یا نہ کر پائو'' ۔
انہوں نے کہا: اگرچہ وہ شکار تیر کھا کر میری نظروں سے اوجھل ہو جائے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' ہاں اگرچہ وہ تمہاری نظروں سے اوجھل ہو جائے جب تک کہ گلے سڑے نہیں، اور تمہارے تیر کے سوا اس کی ہلا کت کا کوئی اور اثر معلوم نہ ہو سکے''۔
پھر انہوں نے کہا: مجوسیوں ( پارسیوں ) کے برتن کے متعلق بتائیے جب کہ ہمیں اس کے سوا دوسرا برتن نہ ملے ، آپ ﷺ نے فرمایا: ''دھو ڈالو اور اس میں کھائو''۔
2858- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < مَا قُطِعَ مِنَ الْبَهِيمَةِ وَهِيَ حَيَّةٌ فَهِيَ مَيْتَةٌ >۔
* تخريج: ت/الصید ۴ (۱۴۸۰) أتم منہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۱۸)، دي/الصید ۹ (۲۰۶۱) (صحیح)
۲۸۵۸- ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' زندہ جانور کے بدن سے جو چیز کاٹی جائے وہ مردار ہے''۔