• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9- بَاب الإِمَامِ يَذْبَحُ بِالْمُصَلَّى
۹-باب: امام کا اپنی قربانی کو عید گاہ میں ذبح کرنے کا بیان​


2811- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ أَنَّ أَبَا أُسَامَةَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَذْبَحُ أُضْحِيَّتَهُ بِالْمُصَلَّى، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
* تخريج: ق/الأضاحي ۱۷ (۳۱۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۷۳)، وقد أخرجہ: خ/العیدین ۲۲ (۹۸۲)، والأضاحي ۶ (۵۵۵۲)، ت/الضحایا ۹ (۱۵۰۸)، ن/العیدین ۲۹ (۱۵۹۰)، والأضاحي ۲ (۴۳۷۱)، حم (۲/۱۰۸، ۱۵۲) (حسن صحیح)
(ابن عمر رضی اللہ عنہما کے فعل کے متعلق جملہ صحیح نہیں ہے )
۲۸۱۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنی قربانی عید گاہ میں ذبح کرتے تھے۔
اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10- بَاب فِي حَبْسِ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ
۱۰-باب: قربانی کے گوشت کو رکھ چھوڑنے کا بیان​


2812- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: دَفَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الأَضْحَى فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < ادَّخِرُوا الثُّلُثَ وَتَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ >، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ ذَلِكَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ : يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَقَدْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَفِعُونَ مِنْ ضَحَايَاهُمْ وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدَكَ، وَيَتَّخِذُونَ مِنْهَا الأَسْقِيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < وَمَا ذَاكَ؟ > أَوْ كَمَا قَالَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! نَهَيْتَ عَنْ إِمْسَاكِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلاثٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ [عَلَيْكُمْ] فَكُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَادَّخِرُوا >۔
* تخريج: م/الأضاحي ۵ (۱۹۷۱)، ن/الضحایا ۳۶ (۴۴۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۶۵، ۱۷۹۰۱)، وقد أخرجہ: ت/الأضاحي ۱۴ (۱۵۱۱)، ق/الأضاحي ۱۶ (۳۱۶۰)، ط/الضحایا ۴ (۷)، حم (۶/۵۱) (صحیح)
۲۸۱۲- عمرہ بنت عبدالرحمن کہتی ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں قربانی کے موقع پر (مدینہ میں) کچھ دیہاتی آگئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''تین روز تک کا گو شت رکھ لو، جو باقی بچے صدقہ کر دو''، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو اس کے بعد جب پھر قربانی کا موقع آیا تو آپ ﷺ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! لوگ اس سے پہلے اپنی قربانیوں سے فا ئدہ اٹھایا کرتے تھے، ان کی چربی محفوظ رکھتے تھے، ان کی کھالوں سے مشکیں بناتے تھے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''بات کیا ہے ؟''، یا ایسے ہی کچھ کہا، تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع فرما دیا ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''میں نے اس وقت اس لئے منع کر دیا تھا کہ کچھ دیہاتی تمہارے پاس آگئے تھے ( اور انہیں بھی کچھ نہ کچھ کھانے کے لئے ملنا چاہئے تھا )، اب قربانی کے گوشت کھائو، صدقہ کرو، اور رکھ چھوڑو''۔


2813- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّا كُنَّا نَهَيْنَاكُمْ عَنْ لُحُومِهَا أَنْ تَأْكُلُوهَا فَوْقَ ثَلاثٍ، لِكَيْ تَسَعَكُمْ [فَقَدْ] جَاءَ اللَّهُ بِالسَّعَةِ، فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا، أَلا وَإِنَّ هَذِهِ الأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ >۔
* تخريج: ن/الفرع والعتیرۃ ۲ (۴۲۴۱)، ق/الأضاحي ۱۶(۳۱۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۷۵، ۷۶)، دی/ الأضاحی ۶ (۲۰۰۱) (صحیح)
۲۸۱۳- نُبَیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گو شت کھانے سے اس واسطے منع کیا تھا کہ وہ تم سب کو پہنچ جائے ، اب اللہ تعالی نے گنجائش دے دی ہے تو کھائو اور بچا(بھی) رکھو اور (صدقہ دے کر) ثواب(بھی) کماؤ ، سن لو! یہ دن کھانے، پینے اور اللہ عز وجل کی یاد (شکرگزاری ) کے ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11- بَاب فِي الْمُسَافِرِ يُضَحِّي
۱۱-باب: مسافر کے قربانی کرنے کا بیان​


2814- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ثُمَّ قَالَ: < يَا ثَوْبَانُ، أَصْلِحْ لَنَا لَحْمَ هَذِهِ الشَّاةِ > قَالَ: فَمَا زِلْتُ أُطْعِمُهُ مِنْهَا حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ۔
* تخريج: م/الأضاحي ۵ (۱۹۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۷، ۲۸۱)، دي/الأضاحي ۶ (۲۰۰۳) (صحیح)
۲۸۱۴- ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (سفر میں) قربانی کی اور کہا : ''ثوبان! اس بکری کا گوشت ہمارے لئے درست کرو (بنائو)''، ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں برابر وہی گوشت آپ ﷺ کو کھلا تا رہا یہاں تک کہ ہم مدینہ آگئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12- بَاب فِي الْنَّهْيِ أنْ تُصْبَرَ البَهَائمُ وَالرِّفْقِ بالذبيحَةِ
۱۲-باب: جانوروں کو بغیرکھانا پانی دئیے باندھ رکھنے کی ممانعت اور قربانی کے جانورکے ساتھ نرمی اور شفقت کا بیان​


2815- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: خَصْلَتَانِ سَمِعْتُهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا >، قَالَ غَيْرُ مُسْلِمٍ: يَقُولُ: < فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ >۔
* تخريج: م/الصید ۱۱ (۱۹۵۵)، ت/الدیات ۱۴ (۱۴۰۹)، ن/الضحایا ۲۱ (۴۴۱۰)، ۲۶ (۴۴۱۹)، ق/الذبائح ۳ (۳۱۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۲۳، ۱۲۴، ۱۲۵)، دي/الأضاحي ۱۰ (۲۰۱۳) (صحیح)
۲۸۱۵- شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو خصلتیں ایسی ہیں جنہیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ایک یہ کہ: ''اللہ نے ہر چیز کو اچھے ڈھنگ سے کرنے کو فرض کیا ہے لہٰذا جب تم (قصاص یا حد کے طور پر کسی کو) قتل کرو تو اچھے ڈھنگ سے کرو ( یعنی اگر خون کے بدلے خون کرو تو جلد ہی فراغت حاصل کر لو تڑپا تڑپا کر مت مارو)''، (اور مسلم بن ابراہیم کے سوا دوسروں کی روایت میں ہے) ''تو اچھے ڈھنگ سے قتل کرو، اور جب کسی جانور کو ذبح کرنا چاہو تو اچھی طرح ذبح کرو اور چاہئے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کو تیز کر لے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے''۔


2816- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَنَسٍ عَلَى الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ فَرَأَى فِتْيَانًا، أَوْ غِلْمَانًا، قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، فَقَالَ أَنَسٌ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ۔
* تخريج: خ/الصید ۲۵ (۵۵۱۳)، م/الصید۱۲(۱۹۵۶)، ن/الضحایا ۴۰ (۴۴۴۴)، ق/الذبائح ۱۰ (۳۱۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۷، ۱۷۱، ۱۹۱) (صحیح)
۲۸۱۶- ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس گیا، تو وہاں چند نوجوانوں یا لڑکوں کو دیکھا کہ وہ سب ایک مرغی کو باندھ کر اسے تیر کا نشانہ بنا رہے ہیں تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي ذَبَائِحِ أَهْلِ الْكِتَابِ
۱۳-باب: اہل کتا ب کے ذبیحوں کا بیان​


2817- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ [بْنُ مُحَمَّدِ] بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: {فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ} {وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ} فَنُسِخَ، وَاسْتَثْنَى مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ: {وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ، وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَهُمْ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۵۹) (حسن)
۲۸۱۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ تعالی نے جو یہ فرمایا ہے کہ{فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ} ۱؎ {وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ} ۲؎ تو یہ آیت منسوخ ہو چکی ہے ، اس میں سے اہل کتاب کے ذبیحے مستثنیٰ ہو گئے ہیں (یعنی ان کے ذبیحے درست ہیں)، اللہ تعالی نے فرمایا: {وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ، وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَهُمْ} ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''سو جس جانور پر اللہ کا نام لیا جائے اس میں سے کھاؤ '' (سورۃ الانعام : ۱۱۸)
وضاحت ۲؎ : ''اور ایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو'' ( سورۃ الانعام : ۱۲۱)
وضاحت ۳؎ : ''اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے حلال ہے'' (سورۃ المائدہ : ۵)


2818- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: {وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ} يَقُولُونَ: مَا ذَبَحَ اللَّهُ فَلاتَأْكُلُوا وَمَا ذَبَحْتُمْ أَنْتُمْ فَكُلُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ}۔
* تخريج: ن/الضحایا ۴۰ (۴۴۴۸)، ق/الذبائح ۴ (۳۱۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۱۱) (صحیح)
۲۸۱۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ عزو جل نے جو یہ فرمایا ہے:{وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ} ۱؎ تو اس کا شان نزول یہ ہے کہ لوگ کہتے تھے: جسے اللہ نے ذبح کیا (یعنی اپنی موت مرگیا) اس کو نہ کھاؤ، اور جسے تم نے ذبح کیا اس کو کھاؤ، تب اللہ نے یہ آیت اتاری{وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ} ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''اور یقینا شیاطین اپنے دوستوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں'' (سورۃ المائدۃ : ۱۲۱)
وضاحت ۲؎ : ''ان جانوروں کو نہ کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا'' (سورۃ الانعام: ۱۲۱)


2819- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَتِ الْيَهُودُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالُوا: نَأْكُلُ مِمَّا قَتَلْنَا وَلا نَأْكُلُ مِمَّا قَتَلَ اللَّهُ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ۔
* تخريج: ت/تفسیر الأنعام ۶ (۳۰۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۶۸) (صحیح)
(یہود کا تذکرہ وہم ہے اصل معاملہ مشرکین کا ہے، ترمذی میں کسی کا تذکرہ نہیں ہے صرف ''الناس''ہے)
۲۸۱۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے : ہم اس جانور کو کھاتے ہیں جسے ہم ماریں اور جسے اللہ مارے اسے ہم نہیں کھاتے تب اللہ تعالی نے یہ آیت اتا ری{وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ} ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''ان جانوروں کو نہ کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا جائے'' (سورۃ الانعام: ۱۲۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14- بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ مُعَاقَرَةِ الأَعْرَابِ
۱۴-باب: جن جانوروں کو اعرابی بطور فخر و مباہات ذبح کریں ان کے کھانے کا بیان​


2820- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ مُعَاقَرَةِ الأَعْرَابِ.
قَالَ أَبو دَاود: اسْمُ أَبِي رَيْحَانَةَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَطَرٍ، وَغُنْدَرٌ أَوْقَفَهُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۱۱) (حسن صحیح)
۲۸۲۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان جانوروں کے کھانے سے منع فرمایا ہے جنہیں اعرابی تفاخر کے طور پر کاٹتے ہیں ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو ریحانہ کا نام عبداللہ بن مطر تھا، اور راوی غندر نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہما پر موقوف کر دیا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : چونکہ ان جانوروں سے اللہ کی خوشنودی مقصود نہیں ہوتی تھی اسی لئے انہیں{مَاْ أُهِلَّ لِغَيْرِ اللهِ بِهِ}کے مشابہ ٹھہرایا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي الذَّبِيحَةِ بِالْمَرْوَةِ
۱۵-باب: دھار دار پتھر سے ذبح کرنے کا بیان​


2821- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ؛ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، [أَفَنَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا؟] فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَرِنْ أَوْ أَعْجِلْ مَاأَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلُوا، مَا لَمْ يَكُنْ سِنًّا أَوْ ظُفْرًا، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفْرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ > وَتَقَدَّمَ [بِهِ] سَرْعَانٌ مِنَ النَّاسِ فَتَعَجَّلُوا فَأَصَابُوا مِنَ الْغَنَائِمِ، وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي آخِرِ النَّاسِ، فَنَصَبُوا قُدُورًا، فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِالْقُدُورِ فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ، وَقَسَمَ بَيْنَهُمْ فَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ، وَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الْقَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : <إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا بِهِ مِثْلَ هَذَا >۔
* تخريج: خ/الشرکۃ ۳ (۲۴۸۸)، ۱۶ (۲۵۰۷)، الجھاد ۱۹۱ (۳۰۷۵)، الذبائح ۱۵ (۵۴۹۸)، ۱۸ (۵۵۰۳)، ۲۳ (۵۵۰۹)، ۳۶ (۵۵۴۳)، ۳۷ (۵۵۴۴)، م/الأضاحي ۴ (۱۹۶۸)، ت/الصید ۱۹ (۱۴۹۲)، السیر ۴۰ (۱۶۰۰)، ن/الصید ۱۷ (۴۳۰۲)، الضحایا ۱۵ (۴۳۹۶)، ۲۶ (۴۴۱۴، ۴۴۱۵)، ق/الذبائح ۹ (۳۱۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۶۳، ۴۶۴، ۴/۱۴۰، ۱۴۲) (صحیح)
۲۸۲۱- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کل دشمنوں سے مقابلہ کرنے والے ہیں، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم سفید (دھار دار)پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے (بانس کی کھپچی) سے ذبح کریں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جلدی کرلو ۱؎ جو چیز کہ خون بہادے اور اللہ کا نام اس پر لیا جائے تو اسے کھائو ہاں وہ دانت اور ناخن سے ذبح نہ ہو، عنقریب میں تم کو اس کی وجہ بتاتا ہوں، دانت سے تو اس لئے نہیں کہ دانت ایک ہڈی ہے، اور ناخن سے اس لئے نہیں کہ وہ جشیوں کی چھریاں ہیں''، اور کچھ جلد باز لوگ آگے بڑھ گئے ، انہوں نے جلدی کی، اور کچھ مال غنیمت حاصل کر لیا، اور رسول اللہ ﷺ سب سے پیچھے چل رہے تھے تو ان لوگوں نے دیگیں چڑھا دیں، رسول اللہ ﷺ ان دیگوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے انہیں پلٹ دینے کا حکم دیا، چنانچہ وہ پلٹ دی گئیں، اور ان کے درمیان آپ ﷺ نے(مال غنیمت)تقسیم کیا تو ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر قرار دیا، ایک اونٹ ان اونٹو ں میں سے بھاگ نکلا اس وقت لوگوں کے پاس گھوڑے نہ تھے(کہ گھوڑا دوڑا کرا سے پکڑلیتے) چنانچہ ایک شخص نے اسے تیر مارا تو اللہ نے اسے روک دیا (یعنی وہ چوٹ کھا کر گر گیا اور آگے نہ بڑھ سکا) اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' ان چوپایوں میں بھی بدکنے والے جانور ہوتے ہیں جیسے وحشی جانور بدکتے ہیں تو جو کوئی ان جانوروں میں سے ایسا کر ے تو تم بھی اس کے ساتھ ایسا ہی کرو''۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ ایسی ہی کوئی صورت کر کے جلدی ذبح کر لو اور گوشت کھاؤ۔


2822- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَنَّ عَبْدَالْوَاحِدِ بْنِ زِيَادٍ وَحَمَّادًا حَدَّثَاهُمْ - الْمَعْنَى وَاحِدٌ - عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ أَوْ صَفْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ: اصَّدْتُ أَرْنَبَيْنِ فَذَبَحْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنْهُمَا، فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهِمَا۔
* تخريج: ن/الصید ۲۵ (۴۳۱۸)، والضحایا ۱۷ (۴۴۰۴)، ق/الصید ۱۷ (۳۲۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۷۱) (صحیح)


۲۸۲۲- محمد بن صفوان یا صفوان بن محمد کہتے ہیں: میں نے دو خرگوش شکار کئے اور انہیں ایک سفید ( دھار دار ) پتھر سے ذبح کیا ، پھر ان کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ نے مجھے ان کے کھانے کا حکم دیا۔


2823- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ أَنَّهُ كَانَ يَرْعَى لِقْحَةً بِشِعْبٍ مِنْ شِعَابِ أُحُدٍ، فَأَخَذَهَا الْمَوْتُ، فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا يَنْحَرُهَا بِهِ، فَأَخَذَ وَتِدًا فَوَجَأَ بِهِ فِي لَبَّتِهَا حَتَّى أُهَرِيقَ دَمُهَا، ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۴۱)، وقد أخرجہ: ط/الذبائح ۲ (۳) حم (۴/۳۶، ۵/۵۳۰) (صحیح)
۲۸۲۳- بنو حارثہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ وہ احد پہاڑ کے دروں میں سے ایک درے پر اونٹنی چرا رہا تھا ، تو وہ مرنے لگی ، اسے کوئی ایسی چیز نہ ملی کہ جس سے اسے نحر کر دے، تو ایک کھوٹی لے کر اونٹنی کے سینہ میں چبھودی یہاں تک کہ اس کا خون بہا دیا، پھر نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی ، تو آپ نے اسے اس کے کھانے کا حکم دیا۔


2824- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ إِنْ أَحَدُنَا أَصَابَ صَيْدًا وَلَيْسَ مَعَهُ سِكِّينٌ، أَيَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا؟ فَقَالَ: < أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ، وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ >۔
* تخريج: ن/الصید۲۰ (۴۳۰۹)، الضحایا ۱۸(۴۴۰۶)، ق/الذبائح ۵ (۳۱۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۶، ۲۵۸، ۳۷۷) (صحیح)
۲۸۲۴- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کسی کو کوئی شکار مل جائے اور اس کے پاس چھری نہ ہو تو کیا وہ سفید (دھار دار) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے سے ( اس شکار کو) ذبح کر لے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم بسم اللہ اکبر کہہ کر ( اللہ کا نام لے کر) جس چیز سے چاہے خون بہادو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16- باب ما جاء في ذبيحة المتردية
۱۶-باب: اوپر سے نیچے گرجانے والے جانور کے ذبح کرنے کاطریقہ​


2825- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلا مِنَ اللَّبَّةِ أَوِ الْحَلْقِ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَوْطَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لأَجْزَأَ عَنْكَ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا لا يَصْلُحُ إِلا فِي الْمُتَرَدِّيَةِ وَالْمُتَوَحِّشِ۔
* تخريج: ت/الصید ۱۳ (۱۴۸۱)، ن/الضحایا ۲۴ (۴۴۱۳)، ق/الذبائح ۹ (۳۱۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۴)، دی/ الأضاحي ۱۲ (۲۰۱۵) (منکر)
(اس کے راوی ''ابوالعشراء'' مجہول اعرابی ہیں ان کے والد بھی مجہول ہیں مگر صحابی ہیں)
۲۸۲۵- ابوالعشراء اسامہ کے والد مالک بن قہطم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ذبح سینے اور حلق ہی میں ہوتا ہے اور کہیں نہیں ہوتا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اگر تم اس کے ران میں نیزہ مار دو تو وہ بھی کافی ہے''۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ متردی ۱؎ اور متوحش ۲؎ کے ذبح کا طریقہ ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جو جانور گر پڑے اور ذبح کی مہلت نہ ملے۔
وضاحت ۲؎ : ایسا جنگلی جانور جو بھاگ نکلے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17- بَاب فِي الْمُبَالَغَةِ فِي الذَّبْحِ
۱۷-باب: ذبح میں غلو اور مبالغہ آمیزی کا بیان​


2826- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ وَالْحَسَنُ بْنُ عِيسَى مَوْلَى ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، زَادَ ابْنُ عِيسَى: وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالا: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ شَرِيطَةِ الشَّيْطَانِ، زَادَ ابْنُ عِيسَى فِي حَدِيثِهِ: وَهِيَ الَّتِي تُذْبَحُ فَيُقْطَعُ الْجِلْدُ وَلاتُفْرَى الأَوْدَاجُ، [ثُمَّ] تُتْرَكُ حَتَّى تَمُوتَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۸۹) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عمرو بن عبد اللہ بن الاسوار '' ضعیف ہیں)
۲۸۲۶- عبداللہ بن عباس اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ''شريطة الشيطان'' سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
ابن عیسیٰ کی حدیث میں اتنا اضافہ ہے : اور وہ یہ ہے کہ جس جانور کو ذبح کیا جا رہا ہو اس کی کھال تو کاٹ دی جائے لیکن رگیں نہ کاٹی جائیں، پھر اسی طرح اسے چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ وہ (تڑپ تڑپ کر) مر جائے۔
وضاحت ۱؎ : شریط کے معنی نشتر مارنے کے ہیں، یہ شریط حجامت سے ماخوذ ہے،اسی وجہ سے اسے شریطہ کہا گیا ہے،اور شیطان کی طرف اس کی نسبت اس وجہ سے کی گئی ہے کہ شیطان ہی اسے اس عمل پر اکساتا ہے ، اس میں جانور کو تکلیف ہوتی ہے، خون جلدی نہیں نکلتا اور اس کی جان تڑپ تڑپ کر نکلتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18- بَاب مَا جَاءَ فِي ذَكَاةِ الْجَنِينِ
۱۸-باب: جانور کے پیٹ میں موجود بچے کا ذبح اس کی ماں کا ذبح ہے​


2827- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْجَنِينِ، فَقَالَ: <كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ > وَقَالَ مُسَدَّدٌ: [قُلْنَا] يَا رَسُولَ اللَّهِ ! نَنْحَرُ النَّاقَةَ وَنَذْبَحُ الْبَقَرَةَ وَالشَّاةَ فَنَجِدُ فِي بَطْنِهَا الْجَنِينَ، أَنُلْقِيهِ أَمْ نَأْكُلُهُ؟ قَالَ: < كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ فَإِنَّ ذَكَاتَهُ ذَكَاةُ أُمِّهِ >۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۲ (۱۴۷۶)، ق/الذبائح ۱۵ (۳۱۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱، ۳۹، ۵۳) (صحیح)
۲۸۲۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بچے کے بارے میں پوچھا جو ماں کے پیٹ سے ذبح کرنے کے بعد نکلتا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اگر چاہو تو اسے کھالو '' ۱؎ ۔
مسدد کی روایت میں ہے: ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہم اونٹنی کو نحر کرتے ہیں، گائے اور بکری کو ذبح کرتے ہیں اور اس کے پیٹ میں مردہ بچہ پا تے ہیں تو کیا ہم اس کو پھینک دیں یا اس کو بھی کھالیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''چاہو تو اسے کھالو، اس کی ماں کا ذبح کرنا اس کا بھی ذبح کرنا ہے''۔
وضاحت ۱؎ : اکثر علماء کا یہی مذہب ہے، لیکن امام ابو حنیفہ سے اس کے خلاف مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر زندہ نکلے تو ذبح کر کے کھائے اور اگر مردہ ہو تو نہ کھائے۔


2828- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ [بْنِ رَاهَوَيْهِ] حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْقَدَّاحُ الْمَكِّيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < ذَكَاةُ الْجَنِينِ ذَكَاةُ أُمِّهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۸۲)، وقد أخرجہ: دي/الأضاحي ۱۷(۲۰۲۲) (صحیح)
۲۸۲۸- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''پیٹ کے بچے کا ذبح اس کی ماں کا ذبح ہے (یعنی ماں کا ذبح کرنا پیٹ کے بچے کے ذبح کو کافی ہے) ''۔
 
Top