16- بَاب نَسْخِ مِيرَاثِ الْعَقْدِ بِمِيرَاثِ الرَّحِمِ
۱۶-باب: رشتے کی میراث سے حلف و اقرار سے حاصل ہونے والی میراث کی منسوخی کا بیان
2921- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِي اللَّه عَنْهمَا قَالَ: {وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} كَانَ الرَّجُلُ يُحَالِفُ الرَّجُلَ، لَيْسَ بَيْنَهُمَا نَسَبٌ، فَيَرِثُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ، فَنَسَخَ ذَلِكَ الأَنْفَالُ، فَقَالَ تَعَالَى: {وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۶۱) (حسن صحیح)
۲۹۲۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اللہ تعالی کے فرمان:
{وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} ۱؎ کے مطابق پہلے ایک شخص دوسرے شخص سے جس سے قرابت نہ ہوتی باہمی اخوت اور ایک دوسرے کے وارث ہونے کاعہد و پیمان کرتا پھر ایک دوسرے کا وارث ہوتا، پھریہ حکم سورہ انفال کی آیت:
{وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ} ۲؎ سے منسوخ ہوگیا۔
وضاحت ۱؎ : '' جن لوگوں سے تم نے قسمیں کھائی ہیں ان کو ان کا حصہ دے دو'' (سورۃ النساء : ۳۳)
وضاحت ۲؎ : ''اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں'' (سورۃ الانفال : ۷۵)
2922- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ ابْنُ مُصَرِّفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} قَالَ: كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ تُوَرَّثُ الأَنْصَارَ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ} قَالَ: نَسَخَتْهَا: {وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} مِنَ النَّصْرِ وَالنَّصِيحَةِ وَالرِّفَادَةِ، وَيُوصِي لَهُ، وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ۔
* تخريج: خ/الکفالۃ ۲ (۲۲۹۲)، تفسیر سورۃ النساء ۷ (۲۲۹۲)، الفرائض ۱۶ (۶۷۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۲۳) (صحیح)
۲۹۲۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ تعالی کے قول:
{ وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} کا قصہ یہ ہے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے آئے تو اس مواخات (بھائی چارہ) کی بنا پر جو رسو ل اللہ ﷺ نے انصار و مہاجرین کے درمیان کرا دی تھی وہ انصار کے وارث ہوتے (اور انصار ان کے وارث ہوتے) اور عزیز و اقارب وارث نہ ہو تے، لیکن جب یہ آیت
{وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ} ۱؎ نازل ہوئی تو
{وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} والی آیت کومنسوخ کردیا، اوراس کا مطلب یہ رہ گیا کہ ان کی اعانت، خیر خواہی اور سہارے کے طور پر جو چاہے کردے نیز ان کے لئے وہ( ایک تہائی مال) کی وصیت کر سکتا ہے، میراث ختم ہوگئی۔
وضاحت ۱ ؎ : ''ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ کر مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے مقرر کردیے ہیں'' (سورۃ النساء : ۳۳)
2923- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى -الْمَعْنَى- قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ قَالَ: كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أُمِّ سَعْدٍ بِنْتِ الرَّبِيعِ -وَكَانَتْ يَتِيمَةً فِي حِجْرِ أَبِي بَكْرٍ- فَقَرَأْتُ: {وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ} فَقَالَتْ: لا تَقْرَأْ: {وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ} إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ عَبْدِالرَّحْمَنِ حِينَ أَبَى الإِسْلامَ، فَحَلَفَ أَبُو بَكْرٍ أَلا يُوَرِّثَهُ، فَلَمَّا أَسْلَمَ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ عَلَيْهِ السَّلام أَنْ يُؤْتِيَهُ نَصِيبَهُ، زَادَ عَبْدُالْعَزِيزِ: فَمَا أَسْلَمَ حَتَّى حُمِلَ عَلَى الإِسْلامِ بِالسَّيْفِ.
[قَالَ أَبو دَاود: مَنْ قَالَ: (عَقَدَتْ) جَعَلَهُ حِلْفًا، وَمَنْ قَالَ: (عَاقَدَتْ) جَعَلَهُ حَالِفًا، قَالَ: وَالصَّوَابُ حَدِيثُ طَلْحَةَ (عَاقَدَتْ)]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۲۰) (ضعیف)
(اس کے راوی''ابن اسحاق'' مدلس ہیں اورعنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
۲۹۲۳- داود بن حصین کہتے ہیں کہ میں ام سعد بنت ربیع سے( کلام پاک) پڑھتا تھا وہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زیر پرورش ایک یتیم بچّی تھیں، میں نے اس آیت{وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ} کو پڑھا تو کہنے لگیں:اس آیت کو نہ پڑھو، یہ ابوبکر اور ان کے بیٹے عبدالرحمن رضی اللہ عنہما کے متعلق اتری ہے، جب عبدالرحمن نے مسلمان ہونے سے انکار کیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی کہ میں ان کو وارث نہیں بنائوں گا پھر جب وہ مسلمان ہو گئے تو اللہ نے اپنے نبی اکرم ﷺ کوحکم دیا کہ وہ (ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہیں)کہ وہ ان کا حصہ دیں ۔
عبدالعزیز کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ عبدالرحمن تلو ار کے دبائو میں آکر مسلمان ہوئے ( یعنی جب اسلام کو غلبہ حاصل ہوا)۔
ابوداود کہتے ہیں: جس نے
''عَقَدَتْ'' کہا اس نے اس سے
''حِلْف'' اور جس نے
''عَاْقَدَتْ'' کہا اس نے اس سے
''حَاْلَفْ'' مراد لیا اور صحیح طلحہ کی حدیث ہے جس میں
''عَاْقَدَتْ''ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ یہ منسوخ ہو گئی ہے یا کسی ایک شخص کے لئے مخصوص تھی، نہ پڑھنے سے مراد یہ ہے کہ اس پر عمل نہ کرو۔
2924- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا} {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا} فَكَانَ الأَعْرَابِيُّ لا يَرِثُ الْمُهَاجِرَ، وَلا يَرِثُهُ الْمُهَاجِرُ فَنَسَخَتْهَا، فَقَالَ: {وَأُولُوا الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۶۲) (حسن صحیح)
۲۹۲۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ پہلے اللہ تعالی نے یوں فرمایا تھا:
{وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا} {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا} ۱؎ تو اعرابی ۲؎ مہاجر کا وارث نہ ہوتا اور نہ مہاجر اس کا وارث ہوتا اس کے بعد
{وَأُولُوا الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ}۳؎ والی آیت سے یہ حکم منسوخ ہوگیا ۔
وضاحت ۱ ؎ : ''جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی تو وہ ان کے وارث نہیں ہوں گے'' (سورۃ الانفال : ۷۲)
وضاحت ۲؎ : یعنی وہ مسلمان جو کافروں کے ملک میں ہوں۔
وضاحت ۳؎ : ''اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں'' (سورۃ الانفال : ۷۵)