- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
11- بَاب الاسْتِبْرَاءِ مِنَ الْبَوْلِ
۱۱- باب: پیشاب سے پا کی کا بیان
۱۱- باب: پیشاب سے پا کی کا بیان
20- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَهَنَّادُ [بْنُ السَّرِيِّ] قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى قَبْرَيْنِ فَقَالَ: <إِنَّهُمَا يُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا هَذَا فَكَانَ لايَسْتَنْزِهُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا هَذَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ>، ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، ثُمَّ غَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَقَالَ: <لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا >.
قَالَ هَنَّادٌ: < يَسْتَتِرُ > مَكَانَ: < يَسْتَنْزِهُ >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۵۵ (۲۱۶)، ۵۶ (۲۱۸)، الجنائز ۸۱ (۱۳۶۱)، ۸۸ (۱۳۷۸)، الأدب ۴۶ (۶۰۵۲)، ۴۹ (۶۰۵۵)، م/الطھارۃ ۳۴ (۲۹۲)، ت/الطھارۃ ۵۳ (۷۰)، ن/الطھارۃ ۲۷ (۳۱)، الجنائز ۱۱۶ (۲۰۶۷)، ق/الطھارۃ ۲۶ (۳۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۴۷)، حم (۱/۲۲۵)، دي/الطھارۃ ۶۱ (۷۶۶) (صحیح)
۲۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(قبر میں مدفون) ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں، ان میں سے یہ شخص تو پیشاب سے پاکی حاصل نہیں کرتا تھا، اور رہا یہ تو یہ چغل خوری میں لگا رہتا تھا‘‘، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک تازہ ٹہنی منگوائی، اور اسے بیچ سے پھاڑ کر دونوں قبروں پر ایک ایک شاخ گاڑ دی پھر فرمایا: ’’جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں شاید ان کا عذاب کم رہے‘‘۔
ہنا د نے: ’’ يَسْتَنْزِهُ‘‘ کی جگہ’’يَسْتَتِرُ‘‘ (پردہ نہیں کرتا تھا) ذکرکیا ہے ۔
21- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَعْنَاهُ قَالَ: كَانَ لا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَقَالَ أَبُومُعَاوِيَةَ: يَسْتَنْزِهُ۔
* تخريج: خ/ الطہارۃ ۵۵ (۲۱۶)، الادب ۴۹ (۶۰۵۵)، ن/ الجنائز ۱۱۶ (۲۰۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۲۴) (صحیح)
۲۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے ، اس میں جریر نے ’’كَانَ لايَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ‘‘ کہا ہے، اور ابومعاویہ نے ’’يَسْتَتِرُ‘‘ کی جگہ ’’يَسْتَنْزِهُ‘‘ ( وہ پاکی حاصل نہیں کرتا تھا) کا لفظ ذکر کیا ہے ۔
22- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَخَرَجَ وَمَعَهُ دَرَقَةٌ ثُمَّ اسْتَتَرَ بِهَا ثُمَّ بَالَ، فَقُلْنَا: انْظُرُوا إِلَيْهِ يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ، فَسَمِعَ ذَلِكَ، فَقَالَ: < أَلَمْ تَعْلَمُوا مَا لَقِيَ صَاحِبُ بَنِي إِسْرَائِيلَ، كَانُوا إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَوْلُ قَطَعُوا مَا أَصَابَهُ الْبَوْلُ مِنْهُمْ، فَنَهَاهُمْ، فَعُذِّبَ فِي قَبْرِهِ >۔
قَالَ أَبودَاود: قَالَ مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: <جِلْدَ أَحَدِهِمْ >، وقَالَ عَاصِمٌ: عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <جَسَدَ أَحَدِهِمْ >۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۲۶ (۳۰)، ق/الطھارۃ ۲۶ (۳۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۹۶) (صحیح)
۲۲- عبدالرحمن بن حسنہ کہتے ہیں: میں اور عمروبن العاص رضی اللہ عنہما دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے تو (دیکھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم (باہر)نکلے اور آپ کے ساتھ ایک ڈھال ہے،اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آڑ کی پھر پیشاب کیا، ہم نے کہا: آپ کو دیکھو عورتوں کی طرح (چھپ کر) پیشاب کر رہے ہیں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کیا تمہیں اس چیز کا علم نہیں جس سے بنی اسرائیل کا ایک شخص دو چار ہوا؟ ان میں سے جب کسی شخص کو (اس کے جسم کے کسی حصہ میں) پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو کاٹ ڈالتا جہاں پیشاب لگ جاتا، اس شخص نے انہیں اس سے روکا تو اسے اس کی قبر میں عذاب دیا گیا‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:منصور نے ابو وائل سے، انہوں نے ابو موسی رضی اللہ عنہ سے، ابو موسی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث میں پیشاب لگ جانے پر اپنی کھال کاٹ ڈالنے کی روایت کی ہے، اور عاصم نے ابو وائل سے، انہوں نے ابوموسیٰ سے، اور ابوموسی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا جسم کاٹ ڈالنے کا ذکر کیا ہے ۔