• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11- بَاب الاسْتِبْرَاءِ مِنَ الْبَوْلِ
۱۱- باب: پیشاب سے پا کی کا بیان​


20- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَهَنَّادُ [بْنُ السَّرِيِّ] قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى قَبْرَيْنِ فَقَالَ: <إِنَّهُمَا يُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا هَذَا فَكَانَ لايَسْتَنْزِهُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا هَذَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ>، ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، ثُمَّ غَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَقَالَ: <لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا >.
قَالَ هَنَّادٌ: < يَسْتَتِرُ > مَكَانَ: < يَسْتَنْزِهُ >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۵۵ (۲۱۶)، ۵۶ (۲۱۸)، الجنائز ۸۱ (۱۳۶۱)، ۸۸ (۱۳۷۸)، الأدب ۴۶ (۶۰۵۲)، ۴۹ (۶۰۵۵)، م/الطھارۃ ۳۴ (۲۹۲)، ت/الطھارۃ ۵۳ (۷۰)، ن/الطھارۃ ۲۷ (۳۱)، الجنائز ۱۱۶ (۲۰۶۷)، ق/الطھارۃ ۲۶ (۳۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۴۷)، حم (۱/۲۲۵)، دي/الطھارۃ ۶۱ (۷۶۶) (صحیح)

۲۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(قبر میں مدفون) ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں، ان میں سے یہ شخص تو پیشاب سے پاکی حاصل نہیں کرتا تھا، اور رہا یہ تو یہ چغل خوری میں لگا رہتا تھا‘‘، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک تازہ ٹہنی منگوائی، اور اسے بیچ سے پھاڑ کر دونوں قبروں پر ایک ایک شاخ گاڑ دی پھر فرمایا: ’’جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں شاید ان کا عذاب کم رہے‘‘۔
ہنا د نے: ’’ يَسْتَنْزِهُ‘‘ کی جگہ’’يَسْتَتِرُ‘‘ (پردہ نہیں کرتا تھا) ذکرکیا ہے ۔

21- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَعْنَاهُ قَالَ: كَانَ لا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَقَالَ أَبُومُعَاوِيَةَ: يَسْتَنْزِهُ۔
* تخريج: خ/ الطہارۃ ۵۵ (۲۱۶)، الادب ۴۹ (۶۰۵۵)، ن/ الجنائز ۱۱۶ (۲۰۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۲۴) (صحیح)

۲۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے ، اس میں جریر نے ’’كَانَ لايَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ‘‘ کہا ہے، اور ابومعاویہ نے ’’يَسْتَتِرُ‘‘ کی جگہ ’’يَسْتَنْزِهُ‘‘ ( وہ پاکی حاصل نہیں کرتا تھا) کا لفظ ذکر کیا ہے ۔

22- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَخَرَجَ وَمَعَهُ دَرَقَةٌ ثُمَّ اسْتَتَرَ بِهَا ثُمَّ بَالَ، فَقُلْنَا: انْظُرُوا إِلَيْهِ يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ، فَسَمِعَ ذَلِكَ، فَقَالَ: < أَلَمْ تَعْلَمُوا مَا لَقِيَ صَاحِبُ بَنِي إِسْرَائِيلَ، كَانُوا إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَوْلُ قَطَعُوا مَا أَصَابَهُ الْبَوْلُ مِنْهُمْ، فَنَهَاهُمْ، فَعُذِّبَ فِي قَبْرِهِ >۔
قَالَ أَبودَاود: قَالَ مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: <جِلْدَ أَحَدِهِمْ >، وقَالَ عَاصِمٌ: عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <جَسَدَ أَحَدِهِمْ >۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۲۶ (۳۰)، ق/الطھارۃ ۲۶ (۳۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۹۶) (صحیح)

۲۲- عبدالرحمن بن حسنہ کہتے ہیں: میں اور عمروبن العاص رضی اللہ عنہما دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے تو (دیکھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم (باہر)نکلے اور آپ کے ساتھ ایک ڈھال ہے،اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آڑ کی پھر پیشاب کیا، ہم نے کہا: آپ کو دیکھو عورتوں کی طرح (چھپ کر) پیشاب کر رہے ہیں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کیا تمہیں اس چیز کا علم نہیں جس سے بنی اسرائیل کا ایک شخص دو چار ہوا؟ ان میں سے جب کسی شخص کو (اس کے جسم کے کسی حصہ میں) پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو کاٹ ڈالتا جہاں پیشاب لگ جاتا، اس شخص نے انہیں اس سے روکا تو اسے اس کی قبر میں عذاب دیا گیا‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:منصور نے ابو وائل سے، انہوں نے ابو موسی رضی اللہ عنہ سے، ابو موسی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث میں پیشاب لگ جانے پر اپنی کھال کاٹ ڈالنے کی روایت کی ہے، اور عاصم نے ابو وائل سے، انہوں نے ابوموسیٰ سے، اور ابوموسی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا جسم کاٹ ڈالنے کا ذکر کیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12- بَاب الْبَوْلِ قَائِمًا
۱۲- باب: کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے حکم کا بیان​


23- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ - وَهَذَا لَفْظُ حَفْصٍ- عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: < أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ >۔
قَالَ أَبودَاود: قَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ فَذَهَبْتُ أَتَبَاعَدُ؛ فَدَعَانِي حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ عَقِبِهِ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۶۰ (۲۲۴)، ۶۱ (۲۲۵)، ۶۲ (۲۲۶)، المظالم ۲۷ (۲۴۷۱)، م/الطھارۃ ۲۲ (۲۷۳)، ت/الطھارۃ ۹ (۱۳)، ن/الطھارۃ ۱۷ (۱۸)، ۲۴ ( ۲۶، ۲۷، ۲۸)، ق/الطھارۃ ۱۳ (۳۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۹۴)، دي/الطھارۃ (۹/۶۹۵) (صحیح)

۲۳ - حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑے خانہ (گھور) پر آئے اور کھڑے ہوکر پیشاب کیا ۱؎ پھر پانی منگوایا (اور وضو کیا) اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: مسدد کا بیان ہے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا:میں پیچھے ہٹنے چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے(قریب) بلایا (میں آیا) یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیوں کے پاس(کھڑا) تھا ۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو یہ کام جواز کے بیان کے لئے کیا، یا وہ جگہ ایسی تھی جہاں بیٹھنا مناسب نہیں تھا، کیونکہ بیٹھنے میں وہاں موجود نجاست سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ملوث ہونے کا احتمال تھا، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے میں کوئی بیماری تھی جس کے سبب آپ نے ایسا کیا، واللہ اعلم ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي الرَّجُلِ يَبُولُ بِاللَّيْلِ فِي الإِنَاءِ ثُمَّ يَضَعُهُ عِنْدَهُ
۱۳- باب: رات کو برتن میں پیشاب کرکے اسے اپنے پاس رکھنے کا بیان​


24- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ حُكَيْمَةَ بِنْتِ أُمَيْمَةَ بِنْتِ رُقَيْقَةَ، عَنْ أُمِّهَا أَنَّهَا قَالَتْ: < كَانَ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَدَحٌ مِنْ عِيدَانٍ تَحْتَ سَرِيرِهِ يَبُولُ فِيهِ بِاللَّيْلِ >۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۲۸ (۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۲) (حسن صحیح)

۲۴- امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے آپ کے تخت کے نیچے لکڑی کا ایک پیالہ(رہتا) تھا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو پیشاب کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14- بَاب الْمَوَاضِعِ الَّتِي نَهَى النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْبَوْلِ فِيهَا
۱۴- باب: ان جگہوں کا بیان جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کرنے سے روکا ہے​


25- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <اتَّقُوا اللاعِنَيْنِ> قَالُوا: وَمَا اللاعِنَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: <الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاسِ أَوْ ظِلِّهِمْ>۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۲۰ (۲۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۷۸)، وقد أخرجہ:حم (۲/۳۷۲) (صحیح)

۲۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم لعنت کے دو کاموں سے بچو‘‘، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! لعنت کے وہ دو کام کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ یہ ہیں کہ آدمی لوگوں کے راستے یا ان کے سایے کی جگہ ۱؎ میں پاخانہ کرے‘‘۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مراد وہ سایہ ہے جہاں لوگ آرام کرتے ہوں یا لوگوں کے عام راستہ میں ہو، نہ کہ ہر سایہ مراد ہے ۔

26- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُوَيْدٍ الرَّمْلِيُّ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَبُو حَفْصٍ -وَحَدِيثُهُ أَتَمُّ- أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْحِمْيَرِيَّ حَدَّثَهُ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <اتَّقُوا الْمَلاعِنَ الثَّلاثَ : الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَالظِّلِّ >۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۲۱ (۳۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۰) (حسن)

۲۶- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ لعنت کی تین چیزوں سے بچو: مسافروں کے اترنے کی جگہ میں، عام راستے میں ،اور سائے میں پاخانہ پیشاب کرنے سے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي الْبَوْلِ فِي الْمُسْتَحَمِّ
۱۵- باب: (حمام) غسل خانہ میں پیشاب کرنے کی ممانعت کا بیان​


27- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ قَالا :ـ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ، وَقَالَ الْحَسَنُ: عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ فِيهِ >.
قَالَ أَحْمَدُ : < ثُمَّ يَتَوَضَّأُ فِيهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ >۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۱۷ (۲۱)، ن/الطھارۃ ۳۲ (۳۶)، ق/الطھارۃ ۱۲ (۳۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۴۸)، وقد أخرجہ:حم (۵/۵۶) (صحیح)

۲۷- عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم میں سے کوئی شخص ہرگز ایسا نہ کرے کہ اپنے غسل خانے (حمام) میں پیشاب کرے پھر اسی میں نہائے‘‘۔
احمد کی روایت میں ہے: پھراسی میں وضوکرے، کیونکہ اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔

28- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ،حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ- وَهُوَ ابْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ- قَالَ: لَقِيتُ رَجُلا صَحِبَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَمَا صَحِبَهُ أَبُوهُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَمْتَشِطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ، أَوْ يَبُولَ فِي مُغْتَسَلِهِ۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۴۷ (۲۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۱۰، ۱۱۱، ۵/۳۶۹) (صحیح)

۲۸- حمید بن عبدالرحمن حمیری کہتے ہیں کہ میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں اسی طرح رہا جیسے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے ،اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے کہ ہم میں سے کوئی ہر روز کنگھی کرے یا غسل خانہ میں پیشاب کرے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16- بَاب النَّهْيِ عَنِ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ
۱۶- باب: سوراخ میں پیشاب کرنا منع ہے​


29- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْجُحْرِ.
قَالُوا لِقَتَادَةَ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ؟ قَالَ: كَانَ يُقَالُ: إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۳۰ (۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۲۲)، حم (۵/۸۲) (ضعیف)
(قتادۃ مدلس ہیں، اور انہوں نے ابن سرجس سے سنا نہیں ہے) (ضعيف أبي داود: 8، والإرواء: 55، وتراجع الألباني: 131)
۲۹- عبدللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ لوگوں نے قتادہ سے پوچھا: کس وجہ سے سوراخ میں پیشاب کرنا ناپسندیدہ ہے؟ انہوں نے کہا: کہا جاتا تھا کہ وہ جنوں کی جائے سکونت (گھر) ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17- بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلاءِ؟
۱۷- باب: پاخانہ سے نکل کر آدمی کون سی دعا پڑھے ؟​


30- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ يُوسُفَ ابْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ قَالَ: < غُفْرَانَكَ >۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۵ (۷)، ن/الکبری (۹۹۰۷)، الیوم واللیلۃ (۷۹)، ق/الطھارۃ ۱۰ (۳۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۹۴)، وقد أخرجہ: دي/الطھارۃ (۱۷/۷۰۷) (صحیح)

۳۰- ابوبردہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء (پاخانہ) سے نکلتے تو فرماتے تھے: ’’غُفْرَانَكَ‘‘ (اے اللہ! میں تیری بخشش چاہتا ہوں) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18-بَاب كَرَاهِيَةِ مَسِّ الذَّكَرِ بِالْيَمِينِ فِي الاسْتِبْرَاء
۱۸- باب: استنجا کے وقت عضو تناسل (شرم گاہ) کو داہنے ہاتھ سے چھونا مکروہ ہے​


31- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا أَتَى الْخَلاءَ فَلا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا شَرِبَ فَلا يَشْرَبْ نَفَسًا وَاحِدًا >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۱۸ (۱۵۳)، ۱۹ (۱۵۴)، الأشربۃ ۲۵ (۵۶۳۰)، م/الطھارۃ ۱۸ (۲۶۷)، ت/الطھارۃ ۱۱ (۱۵)، ن/الطھارۃ ۲۳ (۲۴ ، ۲۵)، ق/الطھارۃ ۱۵ (۳۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۹۶، ۳۰۰، ۳۱۰)، دي/الطھارۃ (۱۳/۷۰۰) (صحیح)

۳۱- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کو ئی پیشاب کرے تو اپنے عضو تناسل کو داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے، اور جب کوئی بیت الخلاء جائے تو داہنے ہاتھ سے استنجا نہ کرے، اور جب پانی پیئے تو ایک سانس میں نہ پئے ‘‘۔

32- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ -يَعْنِي- الإِفْرِيقِيَّ عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ وَمَعْبَدٍ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَجْعَلُ يَمِينَهُ لِطَعَامِهِ وَشَرَابِهِ وَثِيَابِهِ، وَيَجْعَلُ شِمَالَهُ لِمَا سِوَى ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد به أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۹۴)، حم (۶/۲۸۸) (صحیح)

۳۲- حارثہ بن وہب خزاعی کہتے ہیں کہ ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کو کھانے،پینے اور کپڑا پہننے کے لئے استعمال کرتے تھے، اور اپنے بائیں ہاتھ کو ان کے علاوہ دوسرے کاموں کے لئے۔

33- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ [الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ]، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: < كَانَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْيُمْنَى لِطُهُورِهِ وَطَعَامِهِ، وَكَانَتْ يَدُهُ الْيُسْرَى لِخَلائِهِ وَمَا كَانَ مِنْ أَذًى >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۱۷)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء 31 (۱۶۸)، الصلاۃ ۴۷ (۴۲۶)، الجنائز ۱۰ (۱۲۵۵)،الأطمعۃ ۵ (۵۳۸۰)، اللباس ۳۸ (۵۸۵۴)، اللباس 77 (۵۹۲۶)، م/الطہارۃ ۱۹ (۲۶۸)، ت/الجمعۃ ۷۵ (۶۰۸)، ن/الطہارۃ ۹۰ (۱۱۲)، وفي الزینۃ برقم: (۵۰۶۲)، ق/الطہارۃ ۴۲ (۴۰۱)، حم (۶/۱۷۰، ۲۶۵) (صحیح) (وأبو معشر هو زياد بن كليب)

۳۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا داہنا ہاتھ وضو اور کھانے کے لئے، اور بایاں ہاتھ پاخانہ اور ان چیزوں کے لئے ہوتا تھا جن میں گندگی ہوتی ہے ۔

34- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بُزَيْعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنِ عَطَائٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۴۳)، حم (۶/۲۶۵) (صحیح)

۳۴- اس سند سے بھی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19-بَاب الاسْتِتَارِ فِي الْخَلاءِ
۱۹- باب: قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے وقت پردہ کرنے کا بیان​


35- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنِ الْحُصَيْنِ الْحُبْرَانِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < مَنِ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ، مَنْ فَعَلَ فَقْدَ أَحْسَنَ وَمَنْ لا فَلا حَرَجَ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لا فَلا حَرَجَ، وَمَنْ أَكَلَ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ وَمَا لاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لا فَلا حَرَجَ، وَمَنْ أَتَى الْغَائِطَ فَلْيَسْتَتِرْ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلا أَنْ يَجْمَعَ كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لا فَلا حَرَجَ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ثَوْرٍ قَالَ: < حُصَيْنٌ الْحِمْيَرِيُّ > وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ ثَوْرٍ فَقَالَ: < أَبُو سَعِيدٍ الْخَيْرُ > قَالَ أَبودَاود : أَبُو سَعِيدٍ الْخَيْرُ هُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ۔

* تخريج: ق/الطھارۃ ۲۳ (۳۳۸)، الطب ۶ (۳۴۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۳۸)، وقد أخرجہ: خ/الوضو ۲۶ (۱۶۲)، م/الطہارۃ ۸ (۲۳۷) ن/الطھارۃ ۷۲ (۸۸)، ط/الطھارۃ ۱(۲)، حم (۲/۲۳۶، ۲۳۷، ۳۰۸، ۴۰۱، ۳۷۱)، دي/الطھارۃ ۵ (۶۸۹) (ضعیف) (حصین اورابوسعید الخیر الحبرانی مجہول راوی ہیں)
۳۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جوشخص سرمہ لگائے تو طاق لگائے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو اس میں کوئی مضائقہ اور حرج نہیں ، جو شخص(استنجا کے لئے) پتھر یا ڈھیلالے تو طاق لے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص کھانا کھائے تو خلال کرنے سے جو کچھ نکلے اسے پھینک دے، اور جسے زبان سے نکالے اسے نگل جائے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، جو شخص قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے لئے جائے تو پردہ کرے، اگر پردہ کے لئے کوئی چیز نہ پائے تو بالو یا ریت کا ایک ڈھیر لگا کر اس کی طرف پیٹھ کرکے بیٹھ جائے کیونکہ شیطان آدمی کی شرم گاہ سے کھیلتا ہے ۱ ؎ ، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیاتو کوئی مضائقہ نہیں ‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں : اسے ابو عاصم نے ثور سے روایت کی ہے ، اس میں (حصین حبرانی کی جگہ) ’’ حصین حمیری‘‘ ہے، اور عبدالملک بن صباح نے بھی اسے ثور سے روایت کیا ہے، اس میں (ابو سعید کی جگہ) ’’ ابو سعید الخیر‘‘ ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو سعید الخیر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : شیطان کے کھیلنے سے یہ مقصود ہے کہ اگر آڑ نہ ہوگی تو پیچھے سے آکر کوئی جانور اسے ایذا پہنچادے گا، یا بے پردگی کی حالت میں دیکھ کر کوئی آدمی آکر اس کا ٹھٹھا ومذاق اڑائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-بَابُ مَا يُنْهَى عَنْهُ أَنْ يُسْتَنْجَى بِهِ
۲۰- باب: جن چیزوں سے استنجا کرنا منع ہے ان کا بیان​


36- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ -يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ الْمِصْرِيَّ- عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ أَنَّ شِيَيْمَ بْنَ بَيْتَانَ أَخْبَرَهُ عَنْ شَيْبَانَ الْقِتْبَانِيِّ [قَالَ] إِنَّ مَسْلَمَةَ بْنَ مُخَلَّدٍ اسْتَعْمَلَ رُوَيْفِعَ بْنَ ثَابِتٍ عَلَى أَسْفَلِ الأَرْضِ، قَالَ شَيْبَانُ: فَسِرْنَا مَعَهُ مِنْ كَوْمِ شَرِيكٍ إِلَى عَلْقَمَاءَ أَوْ مِنْ عَلْقَمَاءَ إِلَى كَوْمِ شَرِيكٍ -يُرِيدُ عَلْقَامَ- فَقَالَ رُوَيْفِعٌ: إِنْ كَانَ أَحَدُنَا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيَأْخُذُ نِضْوَ أَخِيهِ عَلَى أَنَّ لَهُ النِّصْفَ، مِمَّا يَغْنَمُ وَلَنَا النِّصْفُ، وَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَطِيرُ لَهُ النَّصْلُ وَالرِّيشُ وَلِلآخَرِ الْقِدْحُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < يَا رُوَيْفِعُ! لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ بَعْدِي فَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّهُ مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا أَوِ اسْتَنْجَى بِرَجِيعِ دَابَّةٍ أَوْ عَظْمٍ فَإِنَّ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم مِنْهُ بَرِيئٌ >۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۱۲ (۵۰۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۵۱، ۳۶۱۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۰۸، ۱۰۹) (صحیح)

۳۶- شیبان قتبانی کہتے ہیں کہ مسلمہ بن مخلد نے ( جو امیر المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ کی جانب سے بلاد مصر کے گورنر تھے ) رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ کو (مصر کے) نشیبی علاقے کا عامل مقرر کیا، شیبان کہتے ہیں: توہم ان کے ساتھ کوم شریک ۱؎ سے علقماء ۱؎ کے لئے یا علقما ء سے کوم شریک کے لئے روانہ ہوئے ، علقماء سے ان کی مراد علقام ہی ہے، رویفع بن ثابت نے (راستے میں مجھ سے) کہا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کا اونٹ اس شرط پر لیتا کہ اس سے جو فائدہ حاصل ہوگا اس کا نصف(آدھا) تجھے دوں گا اور نصف (آدھا) میں لوںگا، تو ہم میں سے ایک کے حصہ میں پیکان اور پر ہوتا تو دوسرے کے حصہ میں تیر کی لکڑی۔
پھر رویفع نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’رویفع! شاید کہ میرے بعد تمہاری زندگی لمبی ہو تو تم لوگوں کو خبر کر دینا کہ جس شخص نے اپنی داڑھی میں گرہ لگائی ۲؎ یا جانور کے گلے میں تانت کا حلقہ ڈالا یا جانور کے گوبر، لید یا ہڈی سے استنجا کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بری ہیں ‘‘۔
وضاحت ۱؎ : ’’کوم شریک‘‘ اور ’’ علقماء‘‘ مصر میں دو جگہوں کے نام ہیں ۔
وضاحت ۲؎ : داڑھی کو گرہ دینا، یا بالوں کو موڑ کر گھونگریالے بنانا، یا نظر بد سے بچنے کے لئے جانوروں کے گلوں میں تانت کا گنڈا ڈالنا، زمانہ جاہلیت میں رائج تھا، اس لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے منع فرمایا۔

7 3- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنْ عَيَّاشٍ أَنَّ شِيَيْمَ بْنَ بَيْتَانَ أَخْبَرَهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَيْضًا عَنْ أَبِي سَالِمٍ الْجَيْشَانِيِّ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَذْكُرُ ذَلِكَ وَهُوَ مَعَهُ مُرَابِطٌ بِحِصْنِ بَابِ أَلْيُونَ-۔
قَالَ أَبودَاود: حِصْنُ أَلْيُونَ عَلَى جَبَلٍ بِالْفِسْطَاطِ.
قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ شَيْبَانُ بْنُ أُمَيَّةَ يُكْنَى أَبَا حُذَيْفَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۵۱ ، ۳۶۱۶) (صحیح)

۳۷- ابو سالم جیشانی نے اس حدیث کو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اس وقت سنا جب وہ ان کے ساتھ (مصر میں) باب الیون کے قلعہ کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔
ابو داود کہتے ہیں: الیون کا قلعہ فسطاط (مصر) میں ایک پہاڑ پر واقع ہے۔

38- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ نَتَمَسَّحَ بِعَظْمٍ أَوْ بَعْرٍ۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۱۷ (۲۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۴۳، ۳۸۴) (صحیح)

۳۸- ابو الزبیر کا بیان ہے کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہڈی یا مینگنی سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ہے ۔

39- حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ الْجِنِّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ! انْهَ أُمَّتَكَ أَنْ يَسْتَنْجُوا بِعَظْمٍ أَوْ رَوْثَةٍ أَوْ حُمَمَةٍ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى جَعَلَ لَنَا فِيهَا رِزْقًا، قَالَ: فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۴۹) (صحیح)

۳۹ - عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنوں کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: آپ اپنی امت کو ہڈی، لید(گوبر، مینگنی)، اور کوئلے سے استنجا کرنے سے منع فرمادیجئے کیونکہ ان میں اللہ تعالی نے ہمارے لئے روزی بنائی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمادیا ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ہڈی جنوں کی اور لید ان کے جانوروں کی خوراک ہے، اور کوئلے سے وہ روشنی کرتے، یا اس پر کھانا پکاتے ہیں، اسی واسطے اس کو بھی روزی میں داخل کیا۔
 
Top